ایک نہایت بیشقیمت میراث
اپنی زندگی کے آخری سالوں میں یوحنا رسول نے لکھا: ”میرے لئے اس سے بڑھ کر اَور کوئی خوشی نہیں کہ مَیں اپنے فرزندوں کو حق پر چلتے ہوئے سنوں۔“—۳-یوحنا ۴۔
یوحنا رسول یہاں اُن لوگوں سے مخاطب تھا جنہیں وہ اپنے روحانی بچے خیال کرتا تھا۔ بہت سے والدین اپنے بچوں کے بارے میں یوحنا رسول کی طرح محسوس کرتے ہیں۔ والدین بڑی محنت سے اپنے بچوں کی ”[یہوواہ] کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر اُنکی پرورش“ کرتے ہیں۔ (افسیوں ۶:۴) اپنے بچوں کو ”سچائی کی راہ“ پر چلتے ہوئے دیکھ کر والدین بہت خوش ہوتے ہیں۔ جب والدین اپنے بچوں کو ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنا سکھاتے ہیں تو وہ اُن کو ایک بیشقیمت تحفہ دیتے ہیں۔ کیونکہ دینداری یعنی یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے لئے ”اب کی اور آیندہ کی زندگی کا وعدہ“ پورا ہوگا۔—۱-تیمتھیس ۴:۸۔
یہوواہ اُن والدین کی قدر کرتا ہے جو اپنے بچوں کو روحانی تربیت دینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ جب بچے سچائی کو اپناتے ہیں تو وہ اپنے والدین کے ساتھ سچی پرستش میں حصہ لے کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ جب بچے بالغ ہو جاتے ہیں تو وہ ان تجربات کی یادوں کو شوق سے یاد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کئی نوجوان یاد کرتے ہیں جب اُنہوں نے پہلی بار مسیحی خدمتی سکول میں حصہ لیا تھا۔a بعض اُس وقت کو بھی یاد کرتے ہیں جب اُنہوں نے منادی کے کام میں پہلی بار کسی کو بائبل میں سے آیت پڑھ کر سنائی تھی۔ وہ اُن لمحوں کو کیسے بھول سکتے ہیں جب اُن کے والدین اُنہیں بائبل کہانیوں کی میری کتاب اور لیسننگ ٹو دی گریٹ ٹیچر میں سے اُن کو پڑھ کر سنایا کرتے تھے؟b گیبرئیل نامی ایک نوجوان یاد کرتا ہے کہ ”مجھے یاد ہے کہ جب مَیں چار سال کا تھا تو میری ماں روزانہ کھانا پکاتے وقت میرے لئے بادشاہتی گیت گایا کرتی تھی۔ ان میں سے خاص طور پر ایک گیت مجھے یاد ہے۔ جب مَیں جوان ہو گیا تو اسی گیت نے مجھے یہوواہ کی خدمت کرنے کی اہمیت سکھائی۔“ یہ خوبصورت گیت یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ حمد کی کتاب سنگ پریزز ٹو جیہوواہ میں پایا جاتا ہے۔ یہ گیت نمبر ۱۵۷ ہے جس کا عنوان ہے: ”جوانی میں یہوواہ کی حمد کرو۔“
گیت ان الفاظ کیساتھ شروع ہوتا ہے: ”بچوں نے خدا کی حمد میں لب کھولے تھے، یسوع کی تعریف کے بول بولے تھے۔“ کچھ بچوں کو یسوع کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔ اُن کی معصومیت اور خوشمزاجی کو دیکھ کر یسوع کا دل بہت خوش ہوا ہوگا۔ یسوع نے بچوں کی مثال دے کر اپنے شاگردوں کو یہ اہم سبق سکھایا کہ اُنکو بھی بِلاجھجک نصیحت قبول کرنی چاہئے۔ (متی ۱۸:۳، ۴) پس خدا کی پرستش میں بچوں کا ایک جائز مقام ہے۔ گیت کے اگلے بول یہ ہیں: ”جیہاں، بچے خدا کی بڑائی کر سکتے ہیں۔“
سکول اور گھر میں بچوں کے اچھے نمونے کو دیکھ کر لوگ اُنکے والدین اور خدا کی تعریف کرتے ہیں۔ ”سچائی سے محبت رکھنے والے ماںباپ کا سایہ“ بچوں کے لئے باعثِبرکت ہے۔ (استثنا ۶:۷) ایسے والدین خدا کی راہنمائی قبول کرتے ہیں اور پھر اپنے بچوں کو بھی خدا کی راہ میں تعلیم دیتے ہیں۔ جب بچے اس راہ پر چلنے لگتے ہیں تو والدین کہتے ہیں ”ہماری خوشی بن گئے ہو تُم“! (یسعیاہ ۴۸:۱۷، ۱۸) میکسیکو میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں کام کرنے والی انجیلیکا بیان کرتی ہے: ”میرے والدین ہمیشہ بائبل کے معیاروں پر پورا اُترنے کی کوشش کرتے تھے۔ اس لئے میرا بچپن بہت ہی خوشگوار تھا۔ مَیں خوش تھی۔“
ایسے مسیحی جانتے ہیں کہ ماںباپ نے انہیں جو روحانی تعلیم دی ہے اُس پر عمل کرنے سے اُنکا ہی فائدہ ہے۔ شاید آپ ایک مسیحی گھرانے میں پرورش پا رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو اس گیت میں آپ کو یہ نصیحت ملتی ہے: ”مسیحی نوجوانو، منزل تک پہنچنے کی راہ بتاؤ۔“ وہ وقت آئیگا جب آپ کو زندگی کے فیصلے خود کرنے پڑینگے، اسلئے ابھی سے ”یہوواہ کو اپنا سہارا بناؤ، اُسکو راضی کرنے کی کوشش کرو۔“
اگر آپ اپنے ہمعمروں میں مقبولیت حاصل کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کی غلطی کر رہے ہیں تو حاصلکردہ تمام تعلیموتربیت رائیگاں اور آپکے مستقبل کے تمام امکان ضائع جا سکتے ہیں۔ مقبول ہونے کی خواہش کسی کے غفلت برتنے کا سبب بن سکتی ہے۔ بعض نوجوانوں نے ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات بڑھانا شروع کر دئے جو دیکھنے میں تو نیک اور اچھے تھے لیکن وہ بائبل کے معیاروں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔ یہ بات ایک ویڈیو میں واضح کی گئی ہے جسکو یہوواہ کے گواہوں نے بنایا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک نوجوان گواہ اپنی ہمجماعتوں کو سہیلیاں بنا لیتی ہے جو بائبل کے معیاروں کے مطابق نہیں چلتیں۔ لیکن اس دوستی کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ آخرکار اُسے اِس سچائی کو تسلیم کرنا پڑتا ہے: ”گر آگ سے کھیلو گے تو جل جاؤ گے۔“ اچھی خوبیاں پیدا کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں لیکن وہ پلبھر میں جل کر راکھ بن سکتی ہیں۔
گیت کے اگلے بول یہ ہیں: ”جوانی میں اپنے خدا کو جان لو، دل کی گہرائیوں سے اس کی عبادت کو مان لو۔“ خدا کے راستے پر چلنا آسان نہیں۔ لیکن ایسا کرنے سے آپ زندگی میں کامیاب ہونگے۔ ”زندگی میں تجھ کو ہوگی خوشی حاصل۔“ آپ کو یہوواہ کے پیار کا زیادہ اندازہ ہوگا۔ آپ یہ بھی مانینگے کہ یہوواہ کی راہ پر چلنے سے آپ کو کوئی نہیں روک سکتا اور آپ روحانی طور پر ترقی کرنے لگیں گے۔ اس کے علاوہ اگر آپ اپنی روحانی تربیت سے پورا فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرینگے تو ”آپ خدا کے دل کو شاد کرینگے۔“ اِنسان کے لئے اس سے بڑا شرف کیا ہو سکتا ہے؟—امثال ۲۷:۱۱۔
اِسلئے نوجوانو ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہوواہ اور والدین کی طرف سے ملنے والی تربیت بہت قیمتی ہے۔ اس تربیت پر عمل کریں۔ یسوع اور نوجوان تیمتھیس کی طرح آپ بھی یہوواہ خدا اور اپنے والدین کو خوش کریں۔ جب آپ کے اپنے بچے ہونگے تو شاید آپ انجیلیکا کی طرح محسوس کرینگے جس نے کہا: ”اگر کبھی میری اولاد ہوئی تو میری یہ کوشش ہوگی کہ مَیں بچپن سے ہی اُنکے دل میں یہوواہ کے لئے پیار پیدا کروں۔ یہ پیار میری اولاد کو ایک چراغ کی طرح صحیح راستہ دکھاتا رہے۔“ یقیناً بچوں کو ہمیشہ کی زندگی کی راہ کی تعلیم دینا والدین کی طرف سے بیشقیمت میراث ہے۔
[فٹنوٹ]
a یہ سکول یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں منعقد ہوتا ہے۔ اس میں بائبل کے بارے تعلیم دی جاتی ہے اور اس میں ہر عمر کے لوگ حصہ لے سکتے ہیں۔
b یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتابیں۔