خدا کی بادشاہت کیا ہے؟
انسانی تاریخ کے شروع ہی سے انسانوں کو ایک مصیبت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ مصیبت اُس وقت شروع ہوئی جب ایک فرشتے نے اپنے خالق کے خلاف بغاوت کی۔ اِس باغی کے اُکسانے پر پہلی عورت حوا نے اُس درخت کا پھل کھایا جس کو کھانے سے خدا نے منع کِیا تھا۔ فرشتے نے حوا سے کہا: ”تُم ہرگز نہ مرو گے۔ بلکہ خدا جانتا ہے کہ جس دن تُم اُسے کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خدا کی مانند نیکوبد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔“ (پیدایش ۲:۱۶، ۱۷؛ ۳:۱-۵) اِس کے بعد یہ باغی فرشتہ ابلیس اور شیطانکہلانے لگا۔—مکاشفہ ۱۲:۹۔
کیا حوا نے شیطان کی باتوں پر کان لگایا تھا؟ خدا کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ ”عورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لئے اچھا اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُس کے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوہر کو بھی دیا اور اُس نے کھایا۔“ (پیدایش ۳:۶) جیہاں شیطان کے ساتھ ساتھ آدم اور حوا بھی باغی بن گئے۔ خدا سے بغاوت کرنے کے نتیجے میں اُنہوں نے نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنی اولاد کے لئے بھی فردوس گنوا دیا۔ وہ بچے جو ہمیشہ تک زندہ رہنے کے لئے خلق کئے گئے تھے، اب اُنہیں گُناہ کا داغ اور موت ورثے میں ملنے تھے۔—رومیوں ۵:۱۲۔
یہوواہ خدا نے اِس صورتحال پر کیسا ردِعمل دکھایا؟ اُس نے انسانوں کے لئے گُناہوں کی معافی کا بندوبست کِیا۔ (رومیوں ۵:۸) اِس کے علاوہ یہوواہ خدا نے ایک ایسی حکومت کا انتظام کِیا جو اِس مصیبت سے نپٹ سکے۔ اِس حکومت کو ’خدا کی بادشاہت‘ کہا جاتا ہے۔ (لوقا ۲۱:۳۱) اگرچہ یہوواہ خدا کائنات کا حاکمِاعلیٰ ہے لیکن یہ بادشاہت اُس کی حکمرانی کا ایک پہلو ہے جو ایک خاص مقصد کے لئے قائم کی گئی ہے۔ اگر آپ اِس بادشاہت کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے اپنے علاقے کے یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کیجئے۔