اب اُنہیں دُنیا کے خاتمے کا ڈر نہیں
کوئی ۲۵ سال سے زیادہ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ گیری اور کیرن کو ایسا لگا کہ بہت جلد دُنیا ختم ہونے والی ہے۔ اِسی ڈر سے وہ اپنے شہر سے دُور کسی ویران علاقے میں چلے گئے۔ اُن کا خیال تھا کہ اِس دُنیا کا سارا نظام ختم ہو جائے گا۔ اِس لئے اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ہر کام خود کرنا سیکھیں گے۔
اُنہیں ہر کام اپنے ہاتھ سے کرنے کے لئے کچھ مہارتیں سیکھنے کی ضرورت تھی۔ اِس کے لئے وہ بہت سارے سیمیناروں میں گئے، بہت ساری کتابیں خریدیں اور بہت سے لوگوں سے باتچیت کی۔ اُنہوں نے سبزیاں اُگائیں اور مختلف پھلوں کے ۵۰ درخت لگائے۔ اُنہوں نے بہت سارے بیج اور اوزار جمع کئے۔ اُنہوں نے اناج کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنا بھی سیکھا۔ اُن کی ایک دوست نے اُنہیں جانور ذبح کرنا اور گوشت کو محفوظ رکھنا سکھایا۔ کیرن نے جنگل میں پائے جانے والے پودوں اور جڑیبوٹیوں کی پہچان کرنا سیکھا تاکہ اگر اُن کے پاس کھانے کی چیزیں ختم ہو جائیں تو وہ اِنہیں کھا کر زندہ رہ سکیں۔ گیری نے مکئی سے تیل نکالنا سیکھا جو ایندھن کے طور پر استعمال ہو سکتا تھا۔ اُس نے لکڑیاں جلانے والی لوہے کی انگیٹھی بنانا سیکھا۔ اُس نے ایک ایسا گھر بنانا بھی سیکھا جس میں پانی، روشنی اور نکاس کا ہر انتظام موجود ہو۔
کیرن بیان کرتی ہے: ”اُس وقت حالات اتنے خراب تھے کہ مجھے لگا کہ دُنیا ختم ہونے والی ہے۔“ گیری کہتا ہے: ”دوسرے جوانوں کی طرح مَیں بھی نسلی تعصب، ویتنام جنگ اور بددیانتی جیسے مسائل کو ختم کرنے کی کوششوں میں بڑے جوش کے ساتھ حصہ لے رہا تھا۔ لیکن جلد ہی مجھے احساس ہو گیا کہ اِن سب کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مجھے لگتا تھا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو دُنیا خودبخود ختم ہو جائے گی۔“
گیری مزید کہتا ہے کہ ”ایک رات مَیں فارغ تھا تو مَیں نے بائبل کو متی سے مکاشفہ تک پڑھا۔ اگلی چار راتوں کے دوران مَیں نے اِن کتابوں کو دوبارہ پڑھا۔ پھر پانچویں صبح مَیں نے کیرن کو بتایا کہ ’ہم آخری زمانہ میں رہ رہے ہیں۔ خدا بہت جلد زمین سے بُرائی کو ختم کر دے گا۔ ہمیں ایسے لوگوں کو ڈھونڈنا ہے جو اِس خاتمے سے بچیں گے۔‘“ وہ مختلف مذاہب کے لوگوں کی عبادت میں گئے۔ وہ ایسے لوگوں کو تلاش کر رہے تھے جو اُنہیں یہ بتا سکیں کہ خاتمے سے بچنے کے لئے کیا کرنا ضروری ہے۔
ایک دن ایک یہوواہ کا گواہ اُن کے گھر پر آیا اور اُن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع ہو گیا۔ کیرن بیان کرتی ہے: ”میرے لئے یہ بڑی خوشی کی بات تھی کہ اب مجھے پاک کلام کی سمجھ آ رہی تھی۔ مَیں دُنیا کے خاتمے کے متعلق جس سچائی کی تلاش کر رہی تھی وہ بالآخر اب مجھے مل گئی تھی۔ خدا کے کلام سے مَیں نے یہ سیکھ لیا کہ ہم ایک روشن مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ اِس سے بھی اچھی بات یہ تھی کہ اب مجھے اپنے آسمانی باپ کی قربت حاصل ہو رہی تھی۔“
گیری بیان کرتا ہے: ”اب میری زندگی میں بڑی تبدیلی آ گئی تھی۔ جب مَیں نے بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کِیا تو مَیں بڑے شوق سے بائبل میں درج پیشینگوئیوں کو پڑھتا تھا۔ مَیں اُن پر تحقیق کرتا تھا کہ یہ ہمارے زمانے میں کیسے پوری ہو رہی ہیں۔ اِس طرح مجھے یقین ہو گیا کہ خدا بہت جلد کارروائی کرنے والا ہے۔ مَیں سمجھ گیا کہ اب ’لوگوں کو کسی تباہی کے لئے نہیں بلکہ فردوس میں رہنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔‘“ اب مستقبل کے بارے میں گیری اور کیرن کا نظریہ بالکل بدل گیا تھا۔ دُنیا کے خاتمے کے متعلق پریشان ہونے کی بجائے اُن کا ایمان مضبوط ہو گیا تھا کہ خدا انسانوں کے تمام مسائل کو ختم کرکے اِس زمین کو فردوس بنا دے گا۔
گیری اور کیرن نے ۲۵ سال سے زیادہ عرصہ پہلے بائبل میں سے ایک شاندار مستقبل کے متعلق سیکھا تھا۔ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد کیا مستقبل کے بارے میں اُن کی اُمید آج بھی روشن ہے؟ جیہاں۔ کیرن بیان کرتی ہے: ”میری کوشش ہے کہ یہوواہ خدا پر میرا ایمان اور اُس کے لئے میری محبت بڑھتی جائے۔ مَیں دوسروں کی بھی مدد کرتی ہوں کہ وہ یہوواہ خدا پر ایمان لائیں اور اُس سے محبت کریں۔ مَیں اور گیری ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تاکہ ہمارا خاندان مضبوط رہے اور متحد ہو کر خدا کی خدمت کرے۔ ہم سادہ زندگی گزارتے ہیں تاکہ ہم خدا کی خدمت کرنے میں دوسروں کی مدد کر سکیں۔“
گیری کہتا ہے: ”مَیں ہر روز دُعا کرتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت جلد آئے اور انسانوں کو دُکھتکلیف سے نجات دے۔ جب بھی مَیں خدا کی بادشاہت کی مُنادی کے لئے جاتا ہوں تو میری یہی دُعا ہوتی ہے کہ مَیں کسی نہ کسی کو خدا کے کلام سے ایک اچھے مستقبل کی اُمید ضرور دُوں۔ مَیں ۲۵ سال سے یہوواہ خدا کی رہنمائی سے ایسا کرنے کے قابل ہوا ہوں۔ مجھے اور کیرن کو یقین ہے کہ یہوواہ خدا بہت جلد زمین پر بڑی تبدیلیاں کرے گا۔ مگر یہ تبدیلیاں ہمارے لئے ڈر کا نہیں بلکہ خوشی کا باعث ہوں گی۔“—متی ۶:۹، ۱۰؛ ۲-پطرس ۳:۱۱، ۱۲۔
[صفحہ ۹ پر تصویر]
گیری اور کیرن اب دوسروں کو خدا کے کلام سے ایک روشن مستقبل کی اُمید دیتے ہیں