بائبل کا نقطۂنظر
کیا عورتوں کو بناؤسنگار کرنا چاہئے؟
”عورتیں فیشن کی شیدائی ہوتی ہیں۔“ یہ تھے نیویارک کے ایک فیشن ڈیزائنر کے الفاظ۔ وہ آگے بیان کرتا ہے کہ ”عورتیں اپنے اپنے انداز میں دلکش لگنا چاہتی ہیں۔ . . . اور یہ اچھا بھی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے نہ صرف اُنکی اپنی نظروں میں اُنکا درجہ بڑھتا ہے بلکہ دوسرے لوگ بھی اُنکی عزت کرتے ہیں۔“ جیہاں، بناؤسنگار کے ذریعے عورتیں اپنے حسن اور اپنی خوداعتمادی کو ظاہر کرتی ہیں۔
تاہم بعض لوگ مذہب کے نام پر عورتوں کے سجنےسنورنے پر پابندی لگاتے ہیں۔ تیسری صدی عیسوی کے ایک مذہبی عالم، طرطلیان نے لکھا کہ ”اگر مُقدس عورتیں قدرتی طور پر خوبصورت ہیں تو اِنہیں بناؤسنگار کے ذریعے اپنی خوبصورتی میں اضافہ نہیں کرنا چاہئے۔“ میکاپ کے بارے میں طرطلیان نے لکھا: ”ایسی عورتیں جو آبرو بناتی، چہرے پر کریم یا گالوں پر لالی لگاتی ہیں، وہ گُناہ کرتی ہیں۔“ اُس نے یہ بھی کہا کہ سونا چاندی کے زیورات مردوں کو پھنسانے کیلئے ”پھندے ہوتے ہیں۔“
عورتوں کے بناؤسنگار کے بارے میں آج بھی بعض لوگ کچھ ایسا ہی نظریہ رکھتے ہیں۔ کئی مذاہب عورتوں کو زیور اور رنگبرنگے کپڑے پہننے اور بناؤسنگار کرنے سے منع کرتے ہیں۔ توپھر کیا ایک مسیحی عورت کو بننےسنورنے کی اجازت ہے؟
خدا کا نظریہ
بائبل میں میکاپ اور زیور کے بارے میں زیادہ تفصیل نہیں دی گئی۔ لیکن ہم اِس میں پائی جانے والی باتوں سے نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ خدا بناؤسنگار کے خلاف نہیں ہے۔
مثال کے طور پر قدیم زمانے میں جب یہوواہ خدا نے یروشلیم پر اپنی برکت نازل کی تو اُس نے اِس شہر کو ایک عورت سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا: ’مَیں نے تجھے زیور سے آراستہ کِیا اور تُو نہایت خوبصورت ہو گئی۔‘ (حزقیایل ۱۶:۱۱-۱۳) اس حوالے میں جن زیورات کا ذکر کِیا گیا ہے اُن میں کنگن، ہار اور بالیاں شامل ہیں۔ پاک صحائف میں کہا گیا ہے کہ ایک ”دانا ملامت کرنے والے کی بات“ بالی اور کُندن کے زیور کی طرح ہوتی ہے۔ (امثال ۲۵:۱، ۱۲) اِن آیتوں میں زیورات کو بُرا نہیں قرار دیا گیا ہے۔ اس سے ہم جان جاتے ہیں کہ خدا عورتوں کو بناؤسنگار کرنے سے منع نہیں کرتا۔
مسیحی عورتوں کا بناؤسنگار
بائبل میں کچھ ایسے بھی حوالے ہیں جو عورتوں کے بناؤسنگار کے متعلق ہیں۔ پولس رسول نے لکھا تھا: ”عورتیں حیادار لباس سے . . . اپنے آپ کو سنواریں۔“ اگر وہ ایسا ”شرم اور پرہیزگاری کیساتھ“ کرتی ہیں تو اِس سے خدا کی تعظیم ہوتی ہے اور اُسکی کلیسیا کو اچھا خیال کِیا جاتا ہے۔—۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عورتوں کو بناؤسنگار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اسی آیت میں پولس رسول آگے کہتا ہے: ”نہ کہ بال گوندھنے اور سونے اور موتیوں اور قیمتی پوشاک سے۔ بلکہ نیک کاموں سے جیسا خدا پرستی کا اقرار کرنے والی عورتوں کو مناسب ہے۔“ کیا اِسکا مطلب ہے کہ عورتوں کو نہ تو زیور پہننا چاہئے اور نہ ہی اپنے بال سنوارنے چاہئیں؟
جینہیں۔ خدا کا کلام بننےسنورنے کو اچھا قرار دیتا ہے۔ دراصل پولس رسول عورتوں کو بناؤسنگار کرنے سے منع نہیں کر رہا تھا۔ لیکن وہ یہ ضرور کہہ رہا تھا کہ عورتوں کو خود میں اچھی خوبیاں پیدا کرنے اور اچھے کام کرنے کو زیادہ اہمیت دینی چاہئے۔
بائبل کے اصولوں کو عمل میں لائیں
پولس رسول نے لکھا تھا: ”پس آیندہ کو ہم ایک دوسرے پر الزام نہ لگائیں بلکہ تُم یہی ٹھان لو کہ کوئی اپنے بھائی کے سامنے وہ چیز نہ رکھے جو اُسکے ٹھوکر کھانے یا گرنے کا باعث ہو۔“ (رومیوں ۱۴:۱۳) بناؤسنگار کے معاملے میں ہم اِس آیت کو کیسے عمل میں لا سکتے ہیں؟
اس آیت میں پولس رسول مسیحیوں سے کہتا ہے کہ وہ ”ایک دوسرے پر الزام نہ لگائیں۔“ اسکے علاوہ ہمیں خبردار رہنا چاہئے کہ ہم اپنے ’بھائی کے سامنے وہ چیز نہ رکھیں جو اُسکے ٹھوکر کھانے کا باعث بنے۔‘ بناؤسنگار کے معاملے میں ہر ملک اور تہذیب کے لوگ فرق فرق نظریہ رکھتے ہیں۔ جس چیز کو ایک دَور میں یا ایک ملک میں مناسب سمجھا جاتا ہے شاید ایک اَور دَور میں یا کسی دوسرے ملک میں اسے اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ ہمیں بننےسنورنے کے ایسے انداز کو نہیں اپنانا چاہئے جسے ہماری تہذیب میں بُری نظروں سے دیکھا جائے کیونکہ ہم دوسروں کیلئے ٹھوکر کا باعث نہیں بننا چاہتے۔ مسیحی عورتوں کو اپنے آپ سے پوچھنا چاہئے کہ ’میرے لباس کو محلے کے لوگ کیسا خیال کرتے ہیں؟ کیا کلیسیا کے بہنبھائی میرے بناؤسنگار کو دیکھ کر پریشان یا شرمندہ ہوتے ہیں؟‘ اگر بناؤسنگار کا ایک مخصوص انداز غلط نہیں ہے لیکن ہمارے علاقے میں اسے عام طور پر اچھا نہیں خیال کِیا جاتا تو ایک مسیحی عورت ایسے بناؤسنگار سے پرہیز کرے گی۔—۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۳، ۲۴۔
سجنےسنورنے پر حد سے زیادہ زور دینا بھی اچھی بات نہیں ہے۔ بہتیرے ممالک میں کئی عورتیں دوسروں کی ہوس جگانے کیلئے یا اُنہیں اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے بناؤسنگار کرتی ہیں۔ لیکن مسیحی عورتیں اس نیت سے بناؤسنگار نہیں کرتیں۔ وہ پاکدامن رہتی ہیں ”تاکہ خدا کا کلام بدنام نہ ہو۔“—ططس ۲:۴، ۵۔
مسیحی عورتیں جانتی ہیں کہ چاہے وہ بناؤسنگار کریں یا نہ کریں، اُنکی اصل خوبصورتی اُنکی ”باطنی اور پوشیدہ انسانیت“ میں ہے جو اُنکے رویہ اور ادا سے ظاہر ہوتی ہے۔ (۱-پطرس ۳:۳، ۴) ایسی عورتیں جو بناؤسنگار کے معاملے میں سمجھ سے کام لیتی ہیں وہ نہ صرف دوسروں کی عزت پاتی ہیں بلکہ خدا کی بڑائی بھی کرتی ہیں۔