ایک مشکل سوال
”آخر کیوں؟“ یہ جان کر انتہائی افسوس ہوتا ہے کہ اس سادہ سے سوال کے پیچھے کتنا دُکھ اور غم چھپا ہو سکتا ہے۔ اکثر لوگ کوئی آفت آنے یا کوئی افسوسناک واقعہ رُونما ہونے کی صورت میں یہ سوال پوچھتے ہیں: ایک سمندری طوفان کسی علاقے میں موت اور تباہی کا باعث بنتا ہے۔ زلزلہ ایک شہر کو ملیامیٹ کر دیتا ہے۔ دہشتگردی کا ایک واقعہ معمول کی زندگی میں خوفوہراس پیدا کر دیتا ہے۔ یا ایک حادثہ کسی عزیز کو زخمی یا معذور کر دیتا یا اُس کی جان لے لیتا ہے۔
اکثراوقات معصوم لوگ ایسے واقعات کا نشانہ بنتے ہیں جو اپنا دفاع نہیں کر سکتے۔ حالیہ وقتوں میں ایسی آفات یا واقعات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔ اس لئے ان سے متاثر ہونے والے بیشتر لوگ خدا سے پوچھتے ہیں، ”آخر کیوں؟“ اس سلسلے میں چند مثالوں پر غور کیجئے:
◼ ”اَے خدایا! تُو نے ہمارے ساتھ یہ سب کچھ کیوں کِیا؟ ہم نے تیرا کیا بگاڑا تھا؟“ ایک خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق انڈیا میں ایک عمررسیدہ خاتون نے یہ سوالات اُس وقت پوچھے جب اُس کا گاؤں سونامی کی وجہ سے تباہوبرباد ہو گیا۔
◼ ”خدا کہاں تھا؟ اور اگر خدا سارے اختیار کا مالک ہے توپھر اُس نے یہ سب کچھ کیوں ہونے دیا؟“ یہ سوال امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک اخبار نے اُس وقت اُٹھائے جب ایک چرچ میں مسلح شخص کی فائرنگ سے آٹھ لوگ ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔
◼ ”خدا نے اسے کیوں مرنے دیا؟“ یہ سوال ایک خاتون نے اُس وقت کِیا جب اُس کی سہیلی کینسر کے باعث وفات پا گئی اور اُس کے پانچ بچوں کی پرورش کے لئے اُس کا شوہر تنہا رہ گیا۔
ان لوگوں کے علاوہ بہتیرے دوسرے لوگ بھی یہ سوچتے ہیں کہ ان کی تمام مشکلات کے پیچھے خدا کا ہاتھ ہے۔ مثال کے طور پر، قدرتی آفات کے حوالے سے کئے جانے والے ایک حالیہ انٹرنیٹ سروے میں حصہ لینے والے لوگوں کی تقریباً نصف تعداد نے خدا کو سمندری طوفانوں اور دیگر آفتوں کا ذمہدار ٹھہرایا۔ بیشتر لوگ ایسا کیوں محسوس کرتے ہیں؟
مذہبی راہنماؤں کی پھیلائی ہوئی ابتری
اکثراوقات مذہبی راہنما تسلیبخش جواب فراہم کرنے کی بجائے لوگوں کو اُلجھن میں ڈال دیتے ہیں۔ آئیے آفات کی بابت پیش کی جانے والی تین وجوہات پر غور کریں۔
اوّل، بہتیرے مذہبی راہنماؤں کے مطابق خدا شریروں کو سزا دینے کے لئے آفات لاتا ہے۔ مثال کے طور پر، امریکی ریاست لویزیانا کے شہر نیوآرلینز میں کترینا نامی سمندری طوفان کی تباہی کے بعد بعض راہنماؤں نے کہا کہ خدا نے بدعنوانی، جوئےبازی اور بداخلاقی کی وجہ سے اس شہر پر اپنا عذاب نازل کِیا ہے۔ بعض نے تو ثبوت کے طور پر بائبل سے ایسے واقعات کا بھی حوالہ دیا جب خدا نے طوفان یا آگ کے ذریعے شریروں کو ہلاک کِیا۔ تاہم، ایسے بیانات بائبل سچائی کی غلط عکاسی کرتے ہیں۔—بکس ”کیا خدا ذمہدار ہے؟“ کو پڑھیں۔
دوم، بعض پادری یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ خدا معقول وجوہات کی بِنا پر انسانوں پر آفات لاتا ہے مگر یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہیں۔ بیشتر لوگ ان سے قائل نہیں ہوتے۔ اُن کے ذہن میں یہ سوال اُٹھتا ہے، ’کیا ایک پُرمحبت خدا سچائی جاننے کی شدید خواہش رکھنے والے لوگوں پر ایسا عذاب نازل کر سکتا اور اُنہیں اس کی وجہ بتانے سے انکار کر سکتا ہے؟‘ لہٰذا، وہ پھر وہی سوال کرتے ہیں، ”آخر کیوں؟“ بِلاشُبہ، خدا کا پاک کلام بیان کرتا ہے: ”خدا محبت ہے۔“—۱-یوحنا ۴:۸۔
سوم، دیگر مذہبی پیشوا یہ محسوس کرتے ہیں کہ خدا کے پاس نہ تو سارا اختیار ہے اور نہ ہی وہ پُرمحبت خدا ہے۔ ایک بار پھر ایسی وضاحت سے سنجیدہ سوالات اُٹھتے ہیں۔ کیا کائنات سمیت ”سب چیزیں پیدا“ کرنے والا خدا اس زمین سے دُکھتکلیف ختم کرنے کے قابل نہیں ہے؟ (مکاشفہ ۴:۱۱) اگر خدا محبت کی اعلیٰ مثال ہے اور اُس نے ہمیں بھی محبت کی صلاحیت عطا کی ہے تو کیا اُسے انسانوں کی تکلیف کا کوئی احساس نہیں؟—پیدایش ۱:۲۷؛ ۱-یوحنا ۴:۸۔
پہلے بیانکردہ تین وجوہات کے علاوہ دیگر طریقوں سے بھی انسان یہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ خدا تکلیف کی اجازت کیوں دیتا ہے۔ اس سوال نے صدیوں سے انسانوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ خدا کا کلام اس بروقت اور اہم سوال کا جواب کیسے دیتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ پاک صحائف کی ٹھوس اور منطقی وضاحت لوگوں کے ذہنوں میں پائی جانے والی اُلجھنوں کو دُور کر دے گی۔ اس کے علاوہ، خدا کا کلام زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنے والے تمام لوگوں کو تسلی بھی فراہم کرتا ہے۔
[صفحہ ۴ پر بکس/تصویر]
کیا خدا ذمہدار ہے؟
کیا بائبل یہ تعلیم دیتی ہے کہ قدرتی آفات خدا کی طرف سے آتی ہیں؟ ہرگز نہیں! بائبل میں درج خدا کی عدالتی کارروائیاں قدرتی آفات سے بالکل فرق ہیں۔ ایک بات تو یہ کہ خدا انتخابپسند ہے؛ وہ ہر انسان کے دل کو جانتا ہے اور صرف سزا کے مستحق شریروں کو ہی سزا دیتا ہے۔ (پیدایش ۱۸:۲۳-۳۲) اس کے علاوہ، خدا عدالتی کارروائی کرنے سے پہلے لوگوں کو آگاہ کرتا ہے تاکہ راستبازوں کو بچنے کا موقع مل سکے۔
اس کے برعکس، قدرتی آفات کسی آگاہی کے بغیر کہیں بھی اور کسی بھی وقت آ جاتی ہیں اور اِن سے راستباز اور شریر دونوں ہلاک اور زخمی ہوتے ہیں۔ بڑی حد تک، انسان خود بھی قدرتی ماحول کو تباہ کرنے اور اُن علاقوں میں عمارتیں تعمیر کرنے سے جہاں زلزلوں، سیلابوں، زوردار طوفانوں اور شدید بارشوں کا خطرہ ہوتا ہے ایسی آفات کا ذمہدار ہے۔
[تصویر کا حوالہ]
SENA VIDANAGAMA/AFP/Getty Images
[صفحہ ۴ پر تصویر]
مذہبی راہنماؤں نے اپنے مختلف جوابات کے ذریعے لوگوں کو اُلجھن میں ڈال دیا ہے