بدن کا چراغ آنکھ ہے
● انسان کی آنکھیں قدرت کا ایک شاہکار ہیں۔ آنکھیں نہ صرف حسین ہوتی ہیں بلکہ ہماری زندگی پر گہرا اثر بھی ڈالتی ہیں۔ کتاب دِکھائیں اور سکھائیں (انگریزی میں دستیاب) میں بتایا گیا ہے کہ ”دماغ سے جڑے ہوئے تمام عصبی ریشوں میں سے ۴۰ فیصد آنکھ کے پردے سے آتے ہیں۔“
یسوع مسیح نے کہا کہ ”بدن کا چراغ آنکھ ہے۔“ پھر اُنہوں نے اپنی بات کی وضاحت یوں کی: ”اگر تیری آنکھ درست ہو تو تیرا سارا بدن روشن ہوگا۔ اور اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا سارا بدن تاریک ہوگا۔“ (متی ۶:۲۲، ۲۳) دراصل یسوع مسیح یہ سکھا رہے تھے کہ ہماری آنکھیں جو کچھ دیکھتی ہیں، اُس کا ہمارے خیالات، احساسات اور کاموں پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ اچھے خیالات سے زندگی روشن ہو جاتی ہے لیکن بُرے خیالات سے زندگی تاریک ہو جاتی ہے۔
یسوع مسیح نے کہا: ”جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا۔ پس اگر تیری دہنی آنکھ تجھے ٹھوکر کھلائے تو اُسے نکال کر اپنے پاس سے پھینک دے۔“ (متی ۵:۲۸، ۲۹) کیا یسوع مسیح واقعی چاہتے تھے کہ ہم اپنی آنکھ نکال کر پھینک دیں؟ جینہیں۔ یسوع مسیح تو یہ کہہ رہے تھے کہ اگر ایک شخص اپنی آنکھوں کو قابو میں نہیں رکھے گا تو اُس کے دل میں غلط خواہشیں بھڑکنے لگیں گی۔ پھر جب اُسے موقع ملے گا تو شاید وہ اپنی بُری خواہشوں پر عمل کرے اور یوں خدا کی خوشنودی کھو بیٹھے۔—یعقوب ۱:۱۴، ۱۵۔
لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی آنکھوں کو قابو میں رکھیں، چاہے ایسا کرنا ہمارے لئے اِتنا ہی مشکل ہو جتنا کہ اپنی آنکھ نکال کر پھینک دینا۔ بُری خواہشوں پر عمل کرنے سے تسکین تو ملے گی لیکن اِس کے نتیجے میں ہم خدا کی خوشنودی کھو بیٹھیں گے اور ہمیں ہمیشہ کی زندگی نہیں ملے گی۔ کیا ہم چند لمحوں کی تسکین کے لئے اپنا مستقبل داؤ پر لگائیں گے؟
ہم اپنی آنکھوں کے ذریعے جو کچھ دیکھتے ہیں، اِس سے دل میں لالچ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”آنکھوں کی خواہش . . . [خدا] کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔ دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“—۱-یوحنا ۲:۱۶، ۱۷۔
کیا خدا کے کلام پر عمل کرنے سے ہماری زندگی کا لطف ختم ہو جائے گا؟ بالکل نہیں۔ البتہ اگر ہم اِس کی ہدایتوں پر عمل نہیں کریں گے تو ہمیں بہت سی مشکلوں اور پریشانیوں کا سامنا ہوگا۔ (گلتیوں ۶:۷، ۸) جو شخص اپنی آنکھوں کو قابو میں رکھتا ہے، اُسے حقیقی خوشی ملتی ہے۔ یسوع مسیح نے کہا کہ جو لوگ خدا کا کلام سنتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں، اُن کو بہت سی برکتیں ملتی ہیں۔ (لوقا ۱۱:۲۸) اِس کے علاوہ وہ ہمیشہ تک زمین پر زندگی کا لطف بھی اُٹھائیں گے۔ البتہ جو لوگ اپنی آنکھوں کو قابو میں نہیں رکھتے، اُن کو نہ تو اب حقیقی خوشی ملتی ہے اور نہ ہی مستقبل میں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔