باب دو
ایک کامیاب شادی کیلئے تیاری کرنا
۱، ۲. (ا) یسوؔع نے منصوبہسازی کی اہمیت پر کیسے زور دیا؟ (ب) بالخصوص کس حلقے میں منصوبہسازی لازمی ہے؟
کسی عمارت کی تعمیر پوری تیاری کا تقاضا کرتی ہے۔ بنیاد ڈالے جانے سے پہلے، زمین حاصل کی جانی چاہئے اور نقشے تیار کئے جانے چاہئیں۔ تاہم، کچھ اَور بھی ضروری ہے۔ یسوؔع نے کہا: ”تم میں سے ایسا کون ہے کہ جب وہ ایک برج بنانا چاہے تو پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب نہ کر لے کہ آیا میرے پاس تیار کرنے کا سامان ہے یا نہیں؟“–لوقا ۱۴:۲۸۔
۲ جو بات ایک عمارت تعمیر کرنے کے سلسلے میں سچ ہے وہی ایک شادی کو کامیاب بنانے پر بھی عائد ہوتی ہے۔ بہتیرے کہتے ہیں: ”مَیں شادی کرنا چاہتا ہوں۔“ لیکن کتنے لوگ لاگت کا حساب لگانے کیلئے توقف سے کام لیتے ہیں؟ اگرچہ بائبل شادی کی حمایت میں کلام کرتی ہے، تاہم یہ اُن چیلنجوں پر بھی توجہ مبذول کراتی ہے جو یہ پیش کرتی ہے۔ (امثال ۱۸:۲۲؛ ۱-کرنتھیوں ۷:۲۸) پس شادی کی بابت سوچنے والوں کو شادیشُدہ ہونے کی برکات اور مشکلات دونوں کا حقیقتپسندانہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
۳. شادی کا منصوبہ بنانے والوں کیلئے بائبل ایک بیشقیمت مدد کیوں ہے، اور کونسے تین سوال جواب دینے کیلئے ہماری مدد کرینگے؟
۳ بائبل مدد فراہم کر سکتی ہے۔ اِسکی مشورت شادی کے بانی، یہوؔواہ خدا کے الہام سے ہے۔ (افسیوں ۳:۱۴، ۱۵؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۶) اِس قدیم مگر نہایت جدیدترین رہبر کتاب میں پائے جانے والے اصولوں کو استعمال کرتے ہوئے، آئیے تعیّن کریں (ا) کوئی شخص کیسے بتا سکتا ہے کہ آیا وہ شادی کیلئے تیار ہے؟ (۲)ایک ساتھی میں کونسی چیز دیکھی جانی چاہئے؟ اور (۳) کس طرح کورٹشپ [شادیخواہ معاشقہ] کو باعزت رکھا جا سکتا ہے؟
کیا آپ شادی کے لئے تیار ہیں؟
۴. ایک کامیاب شادی کو قائم رکھنے میں کونسا عنصر لازمی ہے، اور کیوں؟
۴ ایک عمارت تعمیر کرنا گراں ہو سکتا ہے، لیکن طویل مدت تک اچھی حالت میں رکھنے کے لئے اس کی دیکھبھال کرنا بھی گراںبہا ہے۔ شادی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے۔ شادی کرنا کافی چیلنجخیز دکھائی دیتا ہے؛ تاہم، سالہاسال تک ازدواجی رشتے کو قائم رکھنے پر بھی غوروخوض کِیا جانا چاہئے۔ ایسے رشتے کو برقرار رکھنے میں کیا کچھ شامل ہے؟ ایک ضروری عنصر مکمل ذمہداری ہے۔ دیکھیں بائبل ازدواجی رشتے کو کیسے بیان کرتی ہے: ”اِس واسطے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑیگا اور اپنی بیوی سے ملا رہیگا اور وہ ایک تن ہونگے۔“ (پیدایش ۲:۲۴) یسوؔع مسیح نے دوبارہ شادی کے امکان کیساتھ طلاق کیلئے واحد صحیفائی بنیاد فراہم کی–”حرامکاری“ یعنی، شادی کے باہر ناجائز جنسی تعلقات۔ (متی ۱۹:۹) اگر آپ شادی کی بابت سوچ رہے ہیں، تو اِن صحیفائی معیاروں کو ذہن میں رکھیں۔ اگر آپ اِس سنجیدہ ذمہداری کے لئے تیار نہیں ہیں، تو آپ شادی کے لئے تیار نہیں ہیں۔–استثنا ۲۳:۲۱؛ واعظ ۵:۴، ۵۔
۵. اگرچہ شادی کے سنجیدہ عہدوپیمان بعض کو پریشان کر دیتے ہیں، اِسکی بجائے جو شادی کا ارادہ رکھتے ہیں اُنہیں اِس کی بہت زیادہ قدر کیوں کرنی چاہئے؟
۵ سنجیدہ عہدوپیمان کا خیال بہتیروں کو پریشان کر دیتا ہے۔ ”اِس علم نے کہ ہمیں زندگیبھر ایک دوسرے کے ساتھ وفادار رہنا ہوگا مجھے پابند، نظربند، یکسر محدود ہونے کا احساس دیا،“ ایک جوان شخص نے اعتراف کِیا۔ لیکن اگر آپ کو اُس شخص سے واقعی محبت ہے جس سے آپ شادی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو عہدوپیمان ایک بوجھ کی طرح دکھائی نہیں دیں گے۔ اِسکی بجائے، اِسے تحفظ کا ذریعہ خیال کِیا جائے گا۔ شادی میں عہدوپیمان کے احساس کا شامل ہونا ایک جوڑے کو اچھے اور بُرے اوقات میں ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی خواہش رکھنے اور ہر حالت میں ایک دوسرے کی مدد کرنے والا بنائے گا۔ مسیحی رسول پولسؔ نے لکھا کہ سچی محبت ”سب کچھ سہہ لیتی ہے“ اور ”سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۴، ۷) ”شادی کے عہدوپیمان نے مجھے اَور زیادہ احساسِتحفظ بخشا،“ ایک خاتون بیان کرتی ہے۔ ”اپنے اور دُنیا کے سامنے یہ تسلیم کرنے کے اطمینان سے مجھے محبت ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ وفادار رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔“–واعظ ۴:۹-۱۲۔
۶. چھوٹی عمر میں شادی کیلئے جلدبازی نہ کرنا کیوں بہترین ہے؟
۶ ایسے عہدوپیمان پر پورا اترنا پختگی کا تقاضا کرتا ہے۔ لہٰذا، پولسؔ مشورت دیتا ہے کہ مسیحی ”جوانی کے ڈھل“ جانے تک شادی نہ کرکے بہتر کرتے ہیں، جو ایک ایسا دَور ہوتا ہے جب جنسی جذبات جوبن پر ہوتے ہیں اور کسی کی بصیرت کو بگاڑ سکتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۶) نوجوان لوگوں میں پروان چڑھتے وقت بڑی تیزی سے تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ جوانی کے عالم میں شادی کرنے والے بہتیرے یہ محسوس کرتے ہیں کہ اُن کی اور اُن کے ساتھی کی ضروریات اور خواہشات بھی چند ہی سالوں کے بعد تبدیل ہو گئی ہیں۔ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ تھوڑا انتظار کرنے والوں کی نسبت نوعمر شادی کرنے والوں کے ناخوش ہونے اور طلاق حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے امکان کہیں زیادہ ہیں۔ پس شادی کرنے کے لئے جلدی نہ کریں۔ ایک جوان، غیرشادیشُدہ بالغ کے طور پر گزارے گئے کچھ سال آپ کو بیشقیمت تجربہ دے سکتے ہیں جو آپ کو ایک موزوں ساتھی بننے کے لئے بہتر طور پر لائق اور زیادہ پُختہ بنائے گا۔ شادی کرنے کے لئے انتظار کرنا آپ کو اپنی بابت بہتر سمجھ حاصل کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے–ایک ضرورت اگر آپ کو اپنی شادی میں کامیاب رشتہ پیدا کرنا ہے۔
پہلے خود کو جانیں
۷. جو شادی کرنے کا منصوبہ بناتے ہیں اُنہیں پہلے اپنا جائزہ کیوں لینا چاہئے؟
۷ کیا آپکو اُن خوبیوں کی فہرست بنانا آسان لگتا ہے جنہیں آپ ایک ساتھی میں دیکھنا چاہتے ہیں؟ زیادہتر اِسے آسان پاتے ہیں۔ تاہم، آپ کی اپنی خوبیوں کی بابت کیا ہے؟ آپ کن اوصاف کے مالک ہیں جو ایک کامیاب شادی کا باعث بننے کے لئے آپ کی مدد کرینگے؟ آپ کس قسم کے شوہر یا بیوی ہونگے؟ مثال کے طور پر، کیا آپ آسانی سے اپنی غلطیاں تسلیم کر لیتے اور نصیحت قبول کر لیتے ہیں، یا جب اِصلاح کی جاتی ہے تو آپ ہمیشہ دفاعی طریقہ اختیار کر لیتے ہیں؟ کیا آپ عام طور پر مسرور اور پُراُمید رہتے ہیں، یا آپ اُداس رہنے، اکثروبیشتر شکایت کرتے رہنے کی طرف مائل رہتے ہیں؟ (امثال ۸:۳۳؛ ۱۵:۱۵) یاد رکھیں، شادی آپ کی شخصیت کو تبدیل نہیں کریگی۔ جب آپ کنوارے ہوتے ہوئے مغرور، بیحد حساس، یا حد سے زیادہ قنوطی ہیں تو شادی ہو جانے پر بھی آپ ویسے ہی رہینگے۔ چونکہ جس طرح دوسرے ہمیں دیکھتے ہیں ویسے ہی خود کو دیکھنا مشکل ہے، اِسلئے کیوں نہ ماں یا باپ یا کسی قابلِاعتماد دوست سے بِلاتصنع تبصروں اور تجاویز کیلئے درخواست کریں؟ اگر آپ کو ایسی تبدیلیوں کا علم ہوتا ہے جو پیدا کی جا سکتی ہیں، تو شادی کی طرف قدم بڑھانے سے پہلے اِن پر کام کریں۔
۸-۱۰. بائبل کیا مشورت دیتی ہے جو شادی کیلئے تیار ہونے کیلئے کسی شخص کی مدد کریگی؟
۸ بائبل ہماری حوصلہافزائی کرتی ہے کہ ”محبت۔ خوشی۔ اطمینان۔ تحمل۔ مہربانی۔ نیکی۔ ایمانداری۔ حلم۔ پرہیزگاری“ جیسی خوبیاں پیدا کرتے ہوئے، اپنے اندر خدا کی روحالقدس کو کام کرنے دیں۔ نیز یہ ہمیں حکم دیتی ہے کہ ”اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ“ اور ”نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔“ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳؛ افسیوں ۴:۲۳، ۲۴) اِس مشورت کا اطلاق کرنا جبکہ آپ غیرشادیشُدہ ہیں بینک میں پیسے جمع کرانے کی مانند ہوگا–ایک ایسی چیز جو مستقبل میں، جب آپ شادی کر لیتے ہیں، بڑی بیشقیمت ثابت ہوگی۔
۹ مثال کے طور پر، اگر آپ ایک خاتون ہیں تو اپنی جسمانی وضعقطع کی بجائے ”باطنی اور پوشیدہ انسانیت“ پر زیادہ توجہ دینا سیکھیں۔ (۱-پطرس ۳:۳، ۴) سادگی اور ذہنی پختگی، حکمت حاصل کرنے کے لئے آپ کی مدد کریں گی جو ایک حقیقی ”جمال کا تاج“ ہے۔ (امثال ۴:۹؛۳۱:۱۰، ۳۰؛۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰) اگر آپ ایک مرد ہیں تو عورتوں کے ساتھ ایک مہربانہ اور باعزت طریقے سے پیش آنا سیکھیں۔ (۱-تیمتھیس ۵:۱، ۲) فیصلے کرنا اور ذمہداری اُٹھانا سیکھتے ہوئے، منکسرالمزاج اور فروتن بننا بھی سیکھیں۔ ایک تحکمانہ رویہ شادی میں مشکل کا باعث بنیگا۔–امثال ۲۹:۲۳؛میکاہ ۶:۸؛افسیوں ۵:۲۸، ۲۹۔
۱۰ اگرچہ اِن حلقوں میں اپنی ذہنی حالت میں تبدیلی لانا آسان نہیں ہے، لیکن یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر تمام مسیحیوں کو کام کرنا چاہئے۔ اور یہ ایک بہتر بیاہتا ساتھی بننے کیلئے آپکی مدد کریگی۔
ایک ساتھی میں کیا کچھ دیکھا جائے
۱۱، ۱۲. دو فرد کیسے جان سکتے ہیں کہ آیا وہ ہم آہنگ ہیں یا کہ نہیں؟
۱۱ جہاں آپ رہتے ہیں کیا وہاں کسی شخص کے بیاہتا ساتھی کا خود انتخاب کرنے کا رواج ہے؟ اگر ایسا ہے تو جب آپ کسی دلکش مخالف جنس سے ملتے ہیں تو آپ کو کیسے مراسم بڑھانے چاہئیں؟ سب سے پہلے، خود سے پوچھیں، ’کیا واقعی شادی میرا ارادہ ہے؟‘ جھوٹی توقعات کا سبب بننے سے کسی شخص کے جذبات سے کھیلنا ظلم ہے۔ (امثال ۱۳:۱۲) لہٰذا، خود سے پوچھیں، ’کیا مَیں شادی کرنے کی حالت میں ہوں؟‘ اگر دونوں سوالوں کا جواب مثبت ہے تو اِسکے بعد جو اقدام آپ اُٹھائینگے وہ مقامی رواج کے پیشِنظر مختلف ہونگے۔ بعض ممالک میں، کچھ دیر جانچنے کے بعد، شاید آپ اُس شخص کے پاس جائیں اور بہتر شناسائی پیدا کرنے کی خواہش کا اظہار کریں۔ اگر جوابیعمل منفی ہے تو قابلِاعتراض ہونے کی حد تک نہ جائیں۔ یادرکھیں کہ دوسرا شخص بھی معاملے میں فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔ تاہم، اگر جواب مثبت ہے تو آپ صحتبخش سرگرمیوں میں اکٹھے وقت صرف کرنے کا بندوبست بنا سکتے ہیں۔ اس سے آپکو یہ سمجھنے کا موقع ملیگا کہ آیا اِس شخص سے شادی کرنا عقلمندی ہوگی۔a اِس مرحلے پر آپ کو کس چیز کی تلاش میں ہونا چاہئے؟
۱۲ اِس سوال کا جواب دینے کیلئے موسیقی کے دو آلات کا تصور کریں، شاید ایک پیانو اور ایک گیٹار۔ اگر اُنہیں ٹھیک طرح بجایا جاتا ہے، تو ہر ایک سُریلی سولو موسیقی پیدا کر سکتا ہے۔ تاہم، اگر موسیقی کے اِن آلات کو ایک ساتھ بجایا جاتا ہے تو کیا واقع ہوتا ہے؟ اب اُنہیں ایک دوسرے کے ہمآواز ہونا چاہئے۔ آپ اور آپکے متوقع ساتھی کے سلسلے میں بھی یہی بات ہے۔ آپ میں سے ہر ایک نے انفرادی طور پر اپنے شخصیتی اوصاف کو ”ہمآہنگ“ کرنے کیلئے شاید سخت محنت کی ہے۔ لیکن اب سوال یہ ہے: کیا آپ ایک دوسرے کے ہمنوا ہیں؟ باالفاظِدیگر، کیا آپ ہمآہنگ ہیں؟
۱۳. کسی ایسے شخص کیساتھ معاشقہ کرنا اتنا غیردانشمندانہ کیوں ہے جو آپ جیسا ایمان نہیں رکھتا؟
۱۳ یہ ضروری ہے کہ آپ دونوں کے اعتقادات اور اصول مشترک ہوں۔ پولسؔ رسول نے لکھا: ”بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جُوئے میں نہ جتو۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴؛ ۱-کرنتھیوں ۷:۳۹) کسی ایسے شخص سے شادی کرنا جو آپ کی طرح خدا پر ایمان نہیں رکھتا اِس بات کو زیادہ یقینی بناتا ہے کہ شدید ناموافقت ہوگی۔ اِس کی دوسری جانب، یہوؔواہ خدا کے لئے باہمی عقیدت اتحاد کے لئے مضبوطترین بنیاد ہے۔ یہوؔواہ چاہتا ہے کہ آپ خوش ہوں اور جس شخص سے آپ شادی کرتے ہیں اُس کے ساتھ ممکنہ قریبترین رشتے سے لطف اُٹھائیں۔ وہ چاہتا ہے آپ محبت کی تہری ڈوری میں اُس کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ بندھے رہیں۔–واعظ ۴:۱۲۔
۱۴، ۱۵. کیا شادی میں اتحاد کیلئے واحد پہلو ایک جیسا ایمان رکھنا ہی ہے؟ وضاحت کریں۔
۱۴ اگرچہ اکٹھے خدا کی پرستش کرنا اتحاد کیلئے نہایت اہم پہلو ہے، تاہم اِس میں زیادہ کچھ شامل ہے۔ ایک دوسرے سے ہمآہنگ ہونے کے لئے، آپ اور آپ کے متوقع ساتھی کے نصبالعین مشترک ہونے چاہئیں۔ آپ کے نصبالعین کیا ہیں؟ مثال کے طور پر، آپ دونوں بچے پیدا کرنے کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟ آپکی زندگی میں کونسی چیزیں پہلا درجہ رکھتی ہیں؟b (متی ۶:۳۳) ایک حقیقی کامیاب شادی میں، میاں بیوی اچھے دوست ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی رفاقت سے لطف اُٹھاتے ہیں۔ (امثال ۱۷:۱۷) اِس کے لئے، اُنہیں مشترکہ مفادات رکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا نہ ہو–تو دوستی قائم رکھنا مشکل ہوتا ہے–اور شادی کو قائم رکھنا اَور بھی مشکل ہوتا ہے۔ تاہم، اگر آپ کا متوقع ساتھی کسی خاص کارگزاری جیسےکہ پیدل سفر کرنے سے لطفاندوز ہوتا ہے، اور آپ نہیں ہوتے، تو کیا اِسکا یہ مطلب ہے کہ آپ دونوں کو شادی نہیں کرنی چاہئے؟ ضروری طور پر نہیں۔ شاید آپکے دیگر، زیادہ اہم مفادات مشترک ہیں۔ علاوہازیں، آپ صحتمندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے سے اپنے متوقع ساتھی کو خوشی دے سکتے ہیں کیونکہ دوسرا شخص اُن سے لطفاندوز ہوتا ہے۔–اعمال ۲۰:۳۵۔
۱۵ واقعی، کافی حد تک، ہمآہنگی کا تعیّن اس بات سے ہوتا ہے کہ آپ دونوں ایک جیسا ہونے کی بجائے کسقدر مطابقتپذیر ہیں۔ یہ پوچھنے کی بجائے کہ ”کیا ہم ہر بات پر متفق ہوتے ہیں؟“ کچھ اسطرح کے سوال زیادہ اچھے ہو سکتے ہیں: ”جب ہم اختلافِرائے رکھتے ہیں تو کیا واقع ہوتا ہے؟ کیا ہم ایک دوسرے کی عزت وحرمت کا خیال رکھتے ہوئے معاملات پر نرمی سے باتچیت کر سکتے ہیں؟ یا کیا مباحثے اکثر گرماگرم تکرار میں بدل جاتے ہیں؟“ (افسیوں ۴:۲۹، ۳۱) اگر آپ شادی کرنا چاہتے ہیں تو کسی بھی ایسے شخص سے محتاط رہیں جو مغرور اور خودرائے ہے، مصالحت کرنے کیلئے کبھی تیار نہیں ہوتا، یا جو ہمیشہ تقاضا کرتا اور اپنی منمانی کرنے کے درپے ہوتا ہے۔
قبلازوقت دریافت کریں
۱۶، ۱۷. ایک متوقع بیاہتا ساتھی کی بابت سوچبچار کرتے وقت ایک مرد یا ایک عورت کیا دیکھ سکتے ہیں؟
۱۶ مسیحی کلیسیا میں، جنہیں ذمہداری سونپی جاتی ہے وہ ”پہلے آزمائے“ جاتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱۰) آپ بھی اِسی اصول کا اطلاق کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک خاتون پوچھ سکتی ہے، ”یہ آدمی کس قسم کی شہرت رکھتا ہے؟ اِسکے دوست کون ہیں؟ کیا یہ ضبطِنفس سے کام لیتا ہے؟ یہ عمررسیدہ اشخاص کیساتھ کیسے پیش آتا ہے؟ اِسکا خاندانی پسمنظر کیسا ہے؟ یہ اُن پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟ پیسے کے سلسلے میں اِسکا رویہ کیا ہے؟ کیا یہ الکحلی مشروبات کا غلط استعمال کرتا ہے؟ کیا وہ تُندمزاج، حتیٰکہ متشدّد بھی ہے؟ اُسکے پاس کونسی کلیسیائی ذمہداریاں ہیں، اور وہ اُنہیں کیسے پورا کرتا ہے؟ کیا مَیں اِسکا گہرا احترام کر سکتی ہوں؟“–احبار ۱۹:۳۲؛ امثال ۲۲:۲۹؛ ۳۱:۲۳؛ افسیوں ۵:۳-۵، ۳۳؛ ۱-تیمتھیس ۵:۸؛ ۶:۱۰؛ ططس ۲:۶، ۷۔
۱۷ ایک مرد پوچھ سکتا ہے، ”کیا یہ خاتون خدا کے لئے محبت اور احترام ظاہر کرتی ہے؟ کیا وہ ایک گھر کی دیکھبھال کرنے کے لائق ہے؟ اُس کا خاندان ہم سے کیا توقع کریگا؟ کیا وہ دانشمند، محنتی، کفایتشعار ہے؟ وہ کن چیزوں کی بابت باتچیت کرتی ہے؟ کیا وہ دوسروں کی فلاح میں واقعی دلچسپی رکھتی ہے، یا وہ اپنی ذات میں مگن، لگائیبجھائی کرنے والی ہے؟ کیا وہ قابلِاعتماد ہے؟ کیا وہ سرداری کی اطاعت کرنے کے لئے تیار ہے، یا وہ خودسر، شاید سرکش بھی ہے؟“–امثال ۳۱:۱۰-۳۱؛ لوقا ۶:۴۵؛ افسیوں ۵:۲۲، ۲۳؛ ۱-تیمتھیس ۵:۱۳؛ ۱-پطرس ۴:۱۵۔
۱۸. اگر کورٹشپ کے دوران چھوٹی چھوٹی کمزوریاں نظر آتی ہیں تو کیا چیز ذہن میں رکھنی چاہئے؟
۱۸ یہ مت بھولیں کہ آپ کا آؔدم کی کسی ناکامل اولاد سے سابقہ ہے، کسی رومانوی ناول کے محبوب ہیرو یا ہیروئن سے نہیں۔ ہر ایک میں کمزوریاں ہیں، اور اِن میں سے بعض کو نظرانداز کرنا ہی پڑیگا–آپکی اپنی اور آپکے متوقع ساتھی دونوں کی۔ (رومیوں ۳:۲۳؛یعقوب ۳:۲) علاوہازیں، کسی کمزوری سے آگاہی ترقی کرنے کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، فرض کریں کہ اپنی کورٹشپ کے دوران آپکی تکرار ہو جاتی ہے۔ ذرا سوچیں: وہ لوگ بھی کبھیکبھار اختلافِرائے رکھتے ہیں جو ایک دوسرے کیلئے محبت اور احترام رکھتے ہیں۔ (مقابلہ کریں پیدایش ۳۰:۲؛ اعمال ۱۵:۳۹۔) کیا یہ ممکن ہے کہ آپ دونوں کو صرف ’اپنے نفس پر کچھ زیادہ قابو رکھنے‘ اور یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ معاملات کو کیسے پُرامن طور پر حل کریں؟ (امثال ۲۵:۲۸) کیا آپکا متوقع ساتھی بہتری پیدا کرنے کی خواہش ظاہر کرتا ہے؟ کیا آپ کرتے ہیں؟ کیا آپ کم حساس، کم زودرنج ہونا سیکھ سکتے ہیں؟ (واعظ ۷:۹) مسائل کو حل کرنا سیکھ لینا ایک دیانتدارانہ رابطے کے سلسلے کو استوار کر سکتا ہے جو ضروری ہے اگر آپ دونوں واقعی شادی کر لیتے ہیں۔–کلسیوں ۳:۱۳۔
۱۹. اگر کورٹشپ کے دوران سنگین مسائل سامنے آتے ہیں تو کونسی روش دانشمندانہ ہوگی؟
۱۹ تاہم، اگر ایسی چیزیں آپ کے علم میں آتی ہیں جو آپ کو شدید پریشان کرتی ہیں، تو کیا ہو؟ ایسے شکوک پر احتیاط سے باتچیت کر لینی چاہئے۔ خواہ آپ کتنے ہی رومانوی محسوس کریں یا شادی کرنے کے لئے کتنے ہی متمنی ہوں، سنگین غلطیوں سے چشمپوشی نہ کریں۔ (امثال ۲۲:۳؛واعظ ۲:۱۴) اگر آپ کا تعلق کسی ایسے شخص سے ہے جس کی بابت آپ شدید شکوک رکھتے ہیں تو تعلق قائم نہ رکھنا یا دائمی عہد باندھنے سے باز رہنا دانشمندی کی بات ہے۔
اپنی کورٹشپ کو باعزت رکھیں
۲۰. کورٹشپ کرنے والا جوڑا اپنے اخلاقی چالچلن کو ملامت سے بالاتر کیسے رکھ سکتا ہے؟
۲۰ آپ اپنی کورٹشپ کو کیسے باعزت رکھ سکتے ہیں؟ سب سے پہلے اس بات کا یقین کر لیں کہ آپ کا اخلاقی معیار ملامت سے بالاتر ہے۔ جہاں آپ رہتے ہیں، کیا وہاں پر بنبیاہے جوڑوں کے لئے ہاتھ پکڑنا، بوسوکنار ہونا، یا گلے لگانا موزوں طرزِعمل خیال کِیا جاتا ہے؟ اگرچہ محبت کے ایسے اظہارات کو ناپسندیدہ خیال نہ بھی کِیا جاتا ہو، تو بھی ان کی صرف اُس وقت اجازت ہونی چاہئے جب تعلق اُس حد تک آگے بڑھ چکا ہے جہاں شادی کا قطعی طور پر منصوبہ بنا لیا گیا ہے۔ اس بات سے محتاط رہیں کہ محبت کا اظہار ناپاک چالچلن یا حرامکاری کی حد تک نہ بڑھ جائے۔ (افسیوں ۴:۱۸، ۱۹؛ مقابلہ کریں غزلالغزلات ۱:۲؛ ۲:۶؛ ۸:۵، ۹، ۱۰۔) چونکہ دل حیلہباز ہے، اِس لئے آپ دونوں ایک گھر، ایک اپارٹمنٹ، یا پارک کی ہوئی گاڑی، یا کسی اَور جگہ تنہا ہونے سے اجتناب کرتے ہوئے دانشمند بنیں گے جو غلط چالچلن کا موقع فراہم کرے گا۔ (یرمیاہ ۱۷:۹) اپنی کورٹشپ کو اخلاقی طور پر پاکصاف رکھنا واضح ثبوت فراہم کرتا ہے کہ آپ ضبطِنفس رکھتے ہیں اور یہ کہ آپ دوسرے شخص کی فلاح کی خاطر اپنی بےغرضانہ دلچسپی کو اپنی ذاتی خواہشات پر ترجیح دیتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکیزہ کورٹشپ یہوؔواہ خدا کو پسند آئے گی، جو اپنے خادموں کو ناپاکی اور حرامکاری سے باز رہنے کا حکم دیتا ہے۔–گلتیوں ۵:۱۹-۲۱۔
۲۱. کورٹشپ کو باعزت رکھنے کی خاطر کس دیانتدارانہ رابطے کی ضرورت ہو سکتی ہے؟
۲۱ دوم، باعزت کورٹشپ میں مخلصانہ رابطہ بھی شامل ہے۔ جُوںجُوں آپ کی کورٹشپ شادی کی جانب بڑھتی ہے، بعض معاملات پر صافگوئی سے باتچیت کرنے کی ضرورت ہو گی۔ آپ کہاں رہینگے؟ کیا آپ دونوں دنیاوی ملازمت کرینگے؟ کیا آپ بچے پیدا کرنا چاہتے ہیں؟ ایسی باتوں کو آشکارا کرنا بھی واجب ہے، شاید جنکا تعلق کسی کے ماضی سے ہو، جو شادی پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔ اِن میں بڑے قرضے یا ذمہداریاں یا طبّی معاملات شامل ہو سکتے ہیں، جیسےکہ تشویشناک بیماری یا کیفیت جو آپکو لاحق ہو سکتی ہے۔ چونکہ ایچآئیوی (ایڈز کا سبب بننے والا وائرس) سے متاثرہ بہتیرے اشخاص کوئی فوری علامات ظاہر نہیں کرتے، اِسلئے کسی فرد یا فکر رکھنے والے والدین کا کسی ایسے شخص سے ایڈز کیلئے بلڈ ٹسٹ کرانے کی درخواست کرنا بیجا نہ ہوگا جو ماضی میں آزادانہ جنسی تعلقات میں ملوث رہا ہے یا نس کے ذریعے نشہ استعمال کرتا تھا۔ اگر ٹسٹ پازیٹوثابت ہوتا ہے، تو متاثرہ شخص کو متوقع ساتھی پر تعلق قائم رکھنے کیلئے دباؤ نہیں ڈالنا چاہئے اگر وہ اب اِسے ختم کرنا چاہتا ہے۔ درحقیقت، ہر وہ شخص جو خطرناک طرزِزندگی میں ملوث رہا ہے کورٹشپ شروع کرنے سے پہلے رضاکارانہ طور پر ایڈز کیلئے بلڈ ٹسٹ کی خاطر خود کو پیش کرکے اچھا کریگا۔
شادی کی تقریب کے پار دیکھنا
۲۲، ۲۳. (ا) شادی کی تقریب کی تیاری کرتے وقت توازن کیسے کھویا جا سکتا ہے؟ (ب) شادی کی تقریب اور شادی کی بابت غوروخوض کرتے وقت کونسا متوازن نظریہ قائم رکھا جانا چاہئے؟
۲۲ شادی سے پہلے آخری مہینوں میں، غالباً آپ دونوں شادی کی تقریب کا بندوبست کرنے میں بہت مصروف ہونگے۔ اعتدالپسند ہو کر آپ تناؤ کو بڑی حد تک کم کر سکتے ہیں۔ ایک دھومدھام والی شادی کی تقریب رشتےداروں اور علاقے کے لوگوں کو خوش کر سکتی ہے، لیکن یہ شاید نئے نویلے جوڑے اور اُنکے خاندانوں کو جسمانی طور پر تھکا دے اور مالی طور پر دیوالیہ نکال دے۔ کسی حد تک مقامی رسوم کی پابندی کرنا معقول ہے، لیکن غلامانہ اور شاید مقابلہباز مطابقت تقریب کے مقصد کو بُری طرح متاثر کر سکتی ہے اور شاید آپکو اُس خوشی سے محروم کر دے جو آپکو حاصل ہونی چاہئے۔ اگرچہ دوسروں کے جذبات کا لحاظ رکھا جانا چاہئے، تو بھی یہ فیصلہ کرنے کیلئے کہ شادی کی ضیافت پر کیا کچھ ہوگا اوّلین ذمہداری دُلہا کی ہے۔–یوحنا ۲:۹۔
۲۳ یاد رکھیں کہ آپکی شادی کی تقریب صرف ایک دن تک رہتی ہے، لیکن آپکی شادی زندگیبھر کا معاملہ ہے۔ شادی رچانے کے عمل پر بہت زیادہ توجہ دینے سے گریز کریں۔ اِس کی بجائے، راہنمائی کے لئے یہوؔواہ خدا پر توکل رکھیں، اور شادیشُدہ ہو نے والی زندگی کے لئے پہلے سے منصوبہسازی کریں۔ اس صورت میں آپ نے ایک کامیاب شادی کیلئے اچھی تیاری کر لی ہوگی۔
[فٹنوٹ]
a اِسکا اطلاق ایسے ممالک میں ہوگا جہاں ڈیٹنگ کو مسیحیوں کیلئے موزوں خیال کِیا جاتا ہے۔
b مسیحی کلیسیا میں بھی، بعض ایسے ہو سکتے ہیں جو گویا کناروں پر ہی رہتے ہیں۔ خدا کے خلوصدل خادم بننے کی بجائے، وہ دُنیا کے رویے اور اطوار سے متاثر ہو سکتے ہیں۔–یوحنا ۱۷:۱۶؛یعقوب ۴:۴۔
بائبل کے یہ اصول . . . ایک شخص کی ایک کامیاب شادی کیلئے تیار ہونے کی خاطر کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
ایک شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا پابند ہونا چاہئے۔ –پیدایش ۲:۲۴۔
ظاہری وضعقطع کی نسبت باطنی شخص زیادہ اہم ہے۔ –۱-پطرس ۳:۳، ۴۔
”ناہموار جُوئے میں نہ جتو۔“–۲-کرنتھیوں ۶:۱۴۔
اخلاقی طور پر ناپاک لوگ خدا سے دُور ہوتے ہیں۔–افسیوں ۴:۱۸، ۱۹۔
[صفحہ ۱۷ پر بکس]
رسمورواج اور بائبل
حقمَہر اور جہیز: بعض ممالک میں دُلہے کے خاندان سے دُلہن کے خاندان کو رقم دینے کی توقع کی جاتی ہے۔ دیگر میں دُلہن کا خاندان دُلہے کے خاندان کو رقم (جہیز) دیتا ہے۔ اِن رسمورواج میں جبتک یہ جائز ہیں تو کوئی خرابی نہیں ہے۔ (رومیوں ۱۳:۱) تاہم، دونوں صورتوں میں، حاصل کرنے والے خاندان کو لالچ سے معقول رقم یا چیزوں سے زیادہ کا تقاضا کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ (امثال ۲۰:۲۱؛ ۱-کرنتھیوں ۶:۱۰) علاوہازیں، مہر اَدا کرنے کا یہ مفہوم نہیں لینا چاہئے کہ ایک بیوی محض زرخرید جائداد ہے؛ نہ ہی شوہر کو یہ محسوس کرنا چاہئے کہ اپنی بیوی اور سُسرال والوں کے سلسلے میں اُسکی واحد ذمہداری صرف مالی ہی ہے۔
کثرتِازدواج: بعض ثقافتیں ایک مرد کو ایک بیوی سے زیادہ کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ ایسے ماحول میں، مرد شوہر اور والد کے برعکس ایک فرمانروا بن سکتا ہے۔ علاوہازیں، کثرتِازدواج اکثر بیویوں کے درمیان مقابلہبازی کو پیدا کر دیتی ہے۔ مسیحیوں کیلئے، بائبل صرف کنوارپن یا یکزوجگی کی اجازت دیتی ہے۔–۱-کرنتھیوں۷:۲۔
آزمائشی شادی: بہتیرے جوڑے دعویٰ کرتے ہیں کہ شادی سے پہلے اکٹھے رہنا اُن کی اپنی ہمآہنگی کو پرکھنے میں مدد دے گا۔ تاہم، آزمائشی شادیبیاہ کے نہایت اہم عناصر میں سے ایک–عہدوپیمان کو نہیں پرکھتی۔ شادی کے علاوہ کوئی دوسرا بندوبست تمام فریقین کو–بشمول ایسے بچوں کے جو اس ملاپ کا نتیجہ ہو سکتے ہیں مساوی تحفظ اور اطمینان پیش نہیں کرتا۔ یہوؔواہ خدا کی نظر میں شادی کے بندوبست کے بغیر رضامندی سے اکٹھے رہنا حرامکاری ہے۔–۱-کرنتھیوں ۶:۱۸؛ عبرانیوں ۱۳:۴۔
[صفحہ ۱۹ پر تصویریں]
جبتک کنوارے ہیں تو ایسی خوبیاں، عادات، اور صلاحتیں پیدا کریں جو شادی میں آپکی خوب مدد کرینگی