باب آٹھ
اپنے خاندان کو تباہکُن اثرات سے بچائیں
۱-۳. (ا) کن ذرائع سے تباہکُن اثرات پیدا ہوتے ہیں جو خاندان کیلئے خطرہ پیدا کرتے ہیں؟ (ب) اپنے خاندان کو بچانے کیلئے والدین کو کس توازن کی ضرورت ہے؟
آپ اپنے چھوٹے لڑکے کو سکول بھیجنے والے ہیں اور موسلادھار بارش ہو رہی ہے۔ آپ اِس صورتحال سے کیسے نپٹیں گے؟ کیا آپ اُسے برساتی کپڑوں کے بغیر دروازے سے باہر قدم رکھنے کی اجازت دیں گے؟ یا کیا آپ اُسے اتنے زیادہ حفاظتی کپڑے پہنا دیتے ہیں کہ وہ بمشکل چل سکتا ہے؟ بِلاشُبہ، آپ اِن میں سے کوئی بھی کام نہیں کرتے۔ آپ اُسے صرف وہی کچھ پہناتے ہیں جس کی اُسے خشک رکھنے کے لئے ضرورت ہوتی ہے۔
۲ اِسی طرح سے، والدین کو کوئی متوازن طریقہ تلاش کرنا چاہئے تاکہ اپنے خاندان کو تباہکُن اثرات سے بچائیں جو اُن پر مختلف ذرائع–تفریحی صنعت، ذرائعابلاغ، ساتھیوں، اور بعضاوقات سکول سے بھی آن پڑتے ہیں۔ بعض والدین اپنے خاندان کو محفوظ رکھنے کے لئے بہت کم یا قطعاً کچھ نہیں کرتے۔ دوسرے، تقریباً تمام بیرونی اثرات کو نقصاندہ خیال کرتے ہوئے، اتنے سختگیر ہیں کہ بچے گویا محسوس کرتے ہیں کہ اُنکا دَم گُھٹ رہا ہے۔ کیا توازن ممکن ہے؟
۳ جیہاں، یہ ممکن ہے۔ انتہاپسند ہونا غیرمؤثر ہے اور تباہی کا موجب بن سکتا ہے۔ (واعظ ۷:۱۶، ۱۷) لیکن مسیحی والدین اپنے خاندان کو محفوظ رکھنے کی خاطر درست توازن کیسے حاصل کرتے ہیں؟ تین حلقوں پر غور کریں: تعلیم، رفاقت، اور تفریح۔
آپکے بچوں کو کون تعلیم دیگا؟
۴. مسیحی والدین کو تعلیم کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
۴ مسیحی والدین تعلیم کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ تعلیم بچوں کو پڑھنے، لکھنے، اور رابطہ پیدا کرنے، نیز مسائل حل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اِسے اُنہیں یہ تعلیم بھی دینی چاہئے کہ کیسے سیکھیں۔ بچے سکول میں جو مہارتیں حاصل کرتے ہیں آجکل کی دُنیا کے چیلنجوں کے باوجود کامیاب ہونے میں اُنکی مدد کر سکتی ہیں۔ مزیدبرآں، اچھی تعلیم اعلیٰ درجے کا کام سرانجام دینے کیلئے اُنکی مدد کر سکتی ہے۔–امثال ۲۲:۲۹۔
۵، ۶. بچے سکول میں جنسی معاملات پر غلط معلومات کا نشانہ کیسے بن سکتے ہیں؟
۵ تاہم، سکول بچوں کو دیگر بچوں کی قربت میں بھی لاتا ہے–جن میں سے زیادہتر غلط نظریات رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جنس اور اخلاقیات کی بابت اُنکے نظریات پر غور کریں۔ نائجیرؔیا کے ایک سیکنڈری سکول میں، آزادانہ جنسی تعلقات رکھنے والی ایک لڑکی اپنی ساتھی طالبات کو جنسیات کی بابت مشورت دیا کرتی تھی۔ وہ بڑے اشتیاق کیساتھ اُس کی باتیں سنتی تھیں، حالانکہ اُسکے خیالات بیہودگی سے پُر ہوتے تھے جو اُس نے فحش لٹریچر سے اکٹھے کر رکھے تھے۔ بعض لڑکیوں نے اُس کی نصیحت پر عمل کِیا۔ نتیجتاً، ایک لڑکی بِلاتزویج حاملہ ہو گئی اور اپنا اسقاطِحمل ازخود کرنے سے مر گئی۔
۶ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سکول میں جنس کی بابت بعض غلط معلومات بچوں کی طرف سے نہیں بلکہ اساتذہ کی طرف سے ملتی ہیں۔ بہت سے والدین حیرانوپریشان ہو جاتے ہیں جب سکول بچوں کو اخلاقی معیاروں اور ذمہداری کے متعلق معلومات فراہم کئے بغیر جنس کی بابت تعلیم دیتے ہیں۔ ایک ۱۲سالہ لڑکی کی والدہ نے بیان کِیا: ”ہم ایک نہایت مذہبی، قدامتپسند علاقے میں رہتے ہیں اور اِسکے باوجود بھی ایک مقامی ہائی سکول کے اندر وہ بچوں میں کنڈومز بانٹ رہے ہیں۔“ جب اُنہیں معلوم ہواتو اُسے اور اُسکے شوہر کو بڑی فکر لاحق ہوئی کہ اُنکی بیٹی کو اُسی کے ہمعمر لڑکوں کی طرف سے جنسی مباشرت کرنے کے پیغام موصول ہو رہے تھے۔ والدین اپنے خاندان کو ایسے بُرے اثرات سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟
۷. جنس کی بابت غلط معلومات کا بہترین دفعیہ کیسے کِیا جا سکتا ہے؟
۷ کیا بچوں کو جنسی معاملات کے کسی بھی ذکر سے دُور رکھنا چاہئے؟ نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ آپ خوداپنے بچوں کو جنس کی بابت سکھائیں۔ (امثال ۵:۱) سچ ہے کہ یورپ اور شمالی امریکہ کے بعض حصوں میں بہت سے والدین اِس موضوع سے پہلوتہی کرتے ہیں۔ اِسی طرح سے، بعض افریقی ممالک میں، والدین شاذونادر ہی اپنے بچوں کیساتھ جنس کی بابت باتچیت کرتے ہیں۔ ”ایسا کرنا افریقی تہذیب کا حصہ نہیں ہے،“ سیرالیوؔن سے ایک والد بیان کرتا ہے۔ بعض والدین محسوس کرتے ہیں کہ بچوں کو جنس کی بابت تعلیم دینا اُنہیں ایسے خیالات فراہم کرنا ہے جو اُن کیلئے بداخلاقی کا مُرتکب ہونے کا سبب بنیں گے! لیکن خدا کا نقطۂنظر کیا ہے؟
جنس کی بابت خدا کا نقطۂنظر
۸، ۹. جنسی معاملات کی بابت بائبل میں کونسی عمدہ معلومات پائی جاتی ہیں؟
۸ بائبل اِس چیز کو واضح کرتی ہے کہ ایک درست انداز میں جنس کی بابت باتچیت کرنا کوئی شرم کی بات نہیں ہے۔ اسرائیل میں، خدا کے لوگوں کو حکم دیا گیا تھا کہ موسوی شریعت کی پڑھائی کو سننے کیلئے اپنے ”بچوں“ سمیت جمع ہوں۔ (استثنا ۳۱:۱۰-۱۲؛ یشوع ۸:۳۵) شریعت نے واضح الفاظ میں ماہواری، انزال، حرامکاری، زناکاری، ہمجنسپسندی، محرمات سے مباشرت، اور جانوروں کیساتھ بدفعلی سمیت کئی ایک جنسی معاملات کا ذکر کِیا۔ (احبار ۱۵:۱۶، ۱۹؛۱۸:۶، ۲۲، ۲۳؛استثنا ۲۲:۲۲) بِلاشُبہ ایسی پڑھائی کے بعد والدین کو اپنے متجسس بچوں کے سامنے بہت سی چیزوں کی وضاحت کرنی پڑتی تھی۔
۹ امثال کے پانچویں، چھٹے، اور ساتویں ابواب میں ایسے اقتباسات ہیں جو جنسی بداخلاقی کے خطرات پر محبتآمیز پدرانہ مشورت فراہم کرتے ہیں۔ یہ آیات ظاہر کرتی ہیں کہ بداخلاقی بعضاوقات پُرکشش ہو سکتی ہے۔ (امثال ۵:۳؛ ۶:۲۴، ۲۵؛ ۷:۱۴-۲۱) لیکن یہ سکھاتی ہیں کہ یہ غلط چیز ہے اور تباہکُن نتائج کی حامل ہے، اور یہ نوجوان لوگوں کو بداخلاق روشوں سے بچنے کیلئے مدد دینے کی خاطر راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ (امثال ۵:۱-۱۴، ۲۱-۲۳؛ ۶:۲۷-۳۵؛ ۷:۲۲-۲۷) علاوہازیں، بداخلاقی کا موازنہ صحیح پسمنظر یعنی شادی کے اندر جنسی لذت کی خوشی سے کِیا گیا ہے۔ (امثال ۵:۱۵-۲۰) عملپیرا ہونے کیلئے والدین کیلئے تعلیم دینے کا کیا ہی شاندار نمونہ!
۱۰. بچوں کو جنسیات کی بابت خدائی علم فراہم کرنا اُنکے بداخلاقی کے مُرتکب ہونے کا سبب کیوں نہیں بننا چاہئے؟
۱۰ کیا ایسی تعلیم بچوں کے بداخلاقی کے مُرتکب ہونے کا سبب بن سکتی ہے؟ اِسکے بالکل برعکس، بائبل تعلیم دیتی ہے: ”صادق علم کے ذریعہ سے رہائی پائیگا۔“ (امثال ۱۱:۹) کیا آپ اپنے بچوں کو اِس دُنیا کے اثرات سے محفوظ رکھنا نہیں چاہتے؟ ایک والد نے بیان کِیا: ”جب بچے چھوٹے ہی تھے تب سے لیکر، ہم نے جنس کے متعلق بالکل واضح باتچیت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اِس طرح سے، جب وہ دوسرے بچوں کو جنس کی بابت باتچیت کرتے سنتے ہیں تو وہ متجسس نہیں ہوتے۔ یہ کوئی بڑاراز نہیں ہے۔“
۱۱. بچوں کو زندگی کے پوشیدہ معاملات کی بابت بتدریج کیسے سکھایا جا سکتا ہے؟
۱۱ جیسےکہ شروع کے ابواب میں بیان کِیا گیا ہے جنس کی بابت تعلیم جلدی شروع کی جانی چاہئے۔ جب چھوٹے بچوں کو بدن کے اعضاؤں کے نام سکھائے جاتے ہیں تو اُنکے اعضائے مخصوصہ کو نظرانداز نہ کریں گویاکہ وہ کوئی شرمناک چیز ہیں۔ اُنہیں اِنکے صحیح نام سکھائیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ، اخفا اور حدود کے متعلق اسباق ضروری ہیں۔ ترجیحاً دونوں والدین کو بچوں کو سکھانا چاہئے کہ بدن کے یہ خاص اعضاء ہیں، عام طور پر اِنہیں چھونا نہیں چاہئے اور دوسروں کے سامنے بےپردہ نہیں کرنا چاہئے، اور کبھی بھی اِنکے بارے میں بُرے انداز میں باتچیت نہیں کی جانی چاہئے۔ جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو اُنہیں بتانا چاہئے کہ کیسے ایک مرد اور ایک عورت ایک بچے کے استقرارِحمل کیلئے ملاپ کرتے ہیں۔ جب تک اُنکے اپنے بدن بلوغت میں داخل ہونے لگتے ہیں، تو اُنہیں پہلے ہی سے امکانی تبدیلیوں سے باخبر ہونا چاہئے۔ جیسےکہ باب ۵ میں بحث کی گئی تھی، ایسی تعلیم بچوں کو جنسی بدسلوکی سے محفوظ رکھنے میں بھی مدد دے سکتی ہے۔–امثال ۲:۱۰-۱۴۔
ہومورک جو والدین کو کرنا ہے
۱۲. سکولوں میں اکثر کونسے غلط نظریات سکھائے جاتے ہیں؟
۱۲ والدین کو دیگر غلط نظریات کا دفعیہ کرنے کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے جنکی سکول میں تعلیم دی جا سکتی ہے–دُنیاوی فیلسوفیاں جیسےکہ ارتقا، قومپرستی، یا یہ نظریہ کہ کوئی حقائق بھی یقینی نہیں ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۳:۱۹؛ مقابلہ کریں پیدایش ۱:۲۷؛احبار ۲۶:۱؛یوحنا ۴:۲۴؛ ۱۷:۱۷۔) بہت سے نیکنیت سکول حکام اضافی تعلیم کو غیرمعمولی اہمیت دیتے ہیں۔ اگرچہ ثانوی تعلیم کا معاملہ ایک ذاتی انتخاب ہے، بعض اساتذہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ کسی بھی ذاتی کامیابی کا یہی راستہ ہے۔a–زبور ۱۴۶:۳-۶۔
۱۳. سکول جانے والے بچوں کو غلط نظریات سے کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے؟
۱۳ اگر والدین کو جھوٹی اور غلط تعلیمات کا دفعیہ کرنا ہے تو اُنہیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اُنکے بچے کیا تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پس اَے اولادوالو! یاد رکھیں کہ آپکا بھی ہوم ورک ہے۔ اپنے بچوں کی تعلیم میں حقیقی دلچسپی لیں۔ سکول کے بعد اُنکے ساتھ باتچیت کریں۔ استفسار کریں کہ وہ کیا سیکھ رہے ہیں، کس چیز کو وہزیادہپسند کرتے ہیں، کس چیز کو وہ زیادہ چیلنجخیز پاتے ہیں۔ ہوم ورک کیلئے تفویضات، نوٹس، اور امتحان کے نتائج کا جائزہ لیں۔ اُنکے اساتذہ سے واقفیت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اساتذہ کو باور کرائیں کہ آپ اُنکے کام کی قدر کرتے ہیں اور آپ حتیالمقدور ہر طرح کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
آپکے بچوں کے دوست
۱۴. یہ کیوں ضروری ہے کہ خداپرست بچے اچھے دوستوں کا انتخاب کریں؟
۱۴ ”معلوم نہیں آپ نے یہ کہاں سے سیکھا ہے؟“ کسی ایسی بات سے خائف کتنے والدین نے یہ سوال پوچھا ہے جو اُن کے بچے نے کہی یا کی ہے اور جو بالکل غیراخلاقی لگتی ہے؟ اور جواب میں کتنی مرتبہ سکول یا آسپڑوس سے کوئی نیا دوست ہی سامنے آتا ہے؟ جیہاں، ساتھی ہم پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں، خواہ ہم جوان ہیں یا بوڑھے۔ پولسؔ رسول نے متنبہ کِیا: ”فریب نہ کھاؤ۔ بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳؛ امثال ۱۳:۲۰) نوجوان بالخصوص ساتھیوں کے دباؤ سے اثرپذیر ہوتے ہیں۔ وہ اپنی بابت غیریقینی ہونے کی طرف مائل ہوتے ہیں اور شاید بعضاوقات اپنے رفقاء کو خوش کرنے اور متاثر کرنے کی خواہش سے مغلوب محسوس کریں۔ لہٰذا، یہ کتنا اہم ہے کہ وہ اچھے دوستوں کا انتخاب کریں!
۱۵. والدین اپنے بچوں کی دوستوں کا انتخاب کرنے میں کیسے راہنمائی کر سکتے ہیں؟
۱۵ جیسےکہ ہر ماںباپ جانتا ہے کہ بچوں کا انتخاب ہمیشہ اچھا نہیں ہوتا؛ اُنہیں کچھ راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اُن کیلئے اُنکے دوستوں کے انتخاب کا معاملہ ہی نہیں ہے۔ اِسکی بجائے، جب وہ بڑے ہوتے ہیں تو اُنہیں بصیرت سکھائیں اور یہ سمجھنے میں اُنکی مدد کریں کہ اُنہیں دوستوں کی کن خوبیوں کی قدر کرنی چاہئے۔ سب سے اہم خوبی یہوؔواہ کیلئے محبت اور وہ کام کرنا ہے جو اُسکی نظر میں راست ہے۔ (مرقس ۱۲:۲۸-۳۰) اُنہیں دیانتداری، مہربانی، فیاضی، جانفشانی جیسی خوبیاں رکھنے والوں سے محبت اور احترام سے پیش آنے کی تعلیم دیں۔ خاندانی مطالعے کے دوران، بچوں کی مدد کریں کہ بائبل کرداروں میں ایسی خوبیوں کو پہچانیں اور بعدازاں کلیسیا میں دوسروں کے اندر اِنہی اوصاف کو تلاش کریں۔ اپنے ذاتی دوستوں کا انتخاب کرنے میں اسی طرح کے معیاروں کو استعمال کرتے ہوئے نمونہ قائم کریں۔
۱۶. والدین اپنے بچوں کے دوستوں کے انتخاب پر کیسے نظر رکھ سکتے ہیں؟
۱۶ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے بچوں کے دوست کون ہیں؟ کیوں نہ اپنے بچوں کو اُنہیں گھر لانے دیں تاکہ آپ اُن سے مل سکیں؟ آپ اپنے بچوں سے یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ اِن دوستوں کی بابت دیگر بچے کیا رائے رکھتے ہیں۔ کیا وہ ذاتی راستی کا مظاہرہ کرنے یا دوہری زندگی بسر کرنے کیلئے مشہور ہیں؟ اگر موخرالذکر بات درست ہے تو یہ سمجھنے میں اپنے بچوں کی مدد کریں کہ کیوں ایسی صحبت اُنہیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔ (زبور ۲۶:۴، ۵، ۹-۱۲) اگر آپ اپنے بچے کے طرزِعمل، لباس، رویے، یا باتچیت میں ناپسندیدہ تبدیلیاں محسوس کرتے ہیں تو آپکو اُسکے دوستوں یا سہیلیوں کی بابت باتچیت کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ آپکا بچہ شاید ایسے دوست کیساتھ وقت صرف کر رہا ہے جو اُس پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔–مقابلہ کریں پیدایش ۳۴:۱، ۲۔
۱۷، ۱۸. بُرے ساتھیوں کی بابت آگاہ کرنے کے علاوہ، والدین کیا عملی مدد فراہم کر سکتے ہیں؟
۱۷ تاہم اپنے بچوں کو صرف بُرے ساتھیوں سے کنارہکشی کرنے کا درس دینا ہی کافی نہیں ہے۔ اچھے دوست تلاش کرنے میں اُنکی مدد کریں۔ ایک والد بیان کرتا ہے: ”ہم ہمیشہ متبادل کی کوشش کرتے ہیں۔ لہٰذا جب سکول ہمارے بیٹے کو فٹبال ٹیم میں شامل کرنا چاہتا تھا تو مَیں اور میری بیوی اُسکے ساتھ بیٹھے اور باتچیت کی کہ کیوں یہ ایک اچھا خیال نہیں ہوگا–نئے ساتھیوں کی وجہ سے جو اِس میں شامل ہونگے۔ لیکن اِسکے بعد ہم نے کلیسیا سے بعض دوسرے بچوں کو ساتھ لینے اور اُن سب کو فٹبال کھیلنے کیلئے پارک میں لے جانے کی تجویز پیش کی۔ اور وہ بڑی کارگر ثابت ہوئی۔“
۱۸ عقلمند والدین اچھے دوست تلاش کرنے میں اور پھر اُنکے ساتھ صحتمندانہ تفریح سے لطفاندوز ہونے میں اپنے بچوں کی مدد کرتے ہیں۔ تاہم، بہت سے والدین کیلئے تفریح کا یہ معاملہ اپنی نوعیت کے چیلنج پیش کرتا ہے۔
کس قسم کی تفریح؟
۱۹. بائبل کی کونسی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ خاندانوں کیلئے تفریح کرنا گناہ نہیں ہے؟
۱۹ کیا بائبل تفریح کرنے کی مذمت کرتی ہے؟ ہرگز نہیں! بائبل بیان کرتی ہے کہ ”ہنسنے کا ایک وقت ہے . . . اور غم کھانے کا ایک وقت ہے۔“b (واعظ ۳:۴) قدیم اسرائیل میں خدا کے لوگ موسیقی اور رقص، کھیلوں اور پہیلیوں سے محظوظ ہوتے تھے۔ یسوؔع مسیح نے شادی کی ایک ضیافت اور متیؔ لاوی کی طرف سے اُسکے اعزاز میں دی گئی ایک ”بڑی ضیافت“ میں شرکت کی تھی۔ (لوقا ۵:۲۹؛یوحنا ۲:۱، ۲) واضح طور پر، یسوؔع دوسروں کی خوشی کا قاتل نہیں تھا۔ دُعا ہے کہ آپکے گھرانے میں ہنسیخوشی اور تفریح کو کبھی گناہوں کی حد تک خیال نہ کِیا جائے!
۲۰. خاندان کیلئے تفریح فراہم کرنے کے سلسلے میں والدین کو کیا ذہن میں رکھنا چاہئے؟
۲۰ یہوؔواہ ”خدایِمبارک“ ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۱) لہٰذا، یہوؔواہ کی پرستش کو باعثِمسرت ہونا چاہئے، نہ کہ ایسی چیز جو زندگی پر غم کا سایہ ڈالتی ہو۔ (مقابلہ کریں استثنا ۱۶:۱۵۔) بچے قدرتی طور پر زندہدِل اور توانائی سے بھرے ہوتے ہیں جو کھیلکوداور تفریح میں صرف کی جا سکتی ہے۔ اچھی طرح سے منتخبکردہ تفریح کھیلکود سے زیادہ کچھ ہوتی ہے۔ یہ بچے کیلئے سیکھنے اور پُختہ ہونے کا ایک طریقہ ہے۔ خاندان کا سردار گھرانے کی ہر طرح کی ضروریات، بشمول تفریح، فراہم کرنے کا ذمہدار ہے۔ تاہم، توازن کی ضرورت ہے۔
۲۱. آجکل کی تفریح میں کیا خطرات پائے جاتے ہیں؟
۲۱ اِس پُرآشوب ”اخیر زمانہ“ میں انسانی معاشرہ ایسے لوگوں سے بھراپڑا ہے جو ”خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے“ ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے بائبل میں پیشینگوئی کی گئی تھی۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) بہتوں کے لئے، تفریح ہی زندگی میں اہم چیز ہے۔ تفریحطبع کا اتنا زیادہ سامان دستیاب ہے کہ یہ بڑی آسانی سے زیادہ اہم چیزوں کی جگہ لے سکتی ہے۔ علاوہازیں، جدید تفریحطبع زیادہتر جنسی بداخلاقی، تشدد، منشیات کے غلط استعمال اَور دیگر نہایت ہی نقصاندہ کاموں کو نمایاں کرتی ہے۔ (امثال ۳:۳۱) بچوں کو ایسی نقصاندہ تفریحطبع سے محفوظ رکھنے کیلئے کیا کِیا جا سکتا ہے؟
۲۲. والدین اپنے بچوں کی تفریح کے سلسلے میں دانشمندانہ فیصلے کرنے میں کیسے تربیت کر سکتے ہیں؟
۲۲ والدین کو پابندیاں اور حدبندیاں قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اِس سے بھی بڑھکر، اُنہیں اپنے بچوں کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ یہ کیسے اندازہ لگائیں کہ کونسی تفریح نقصاندہ ہے اور یہ کیسے معلوم کریں کہ کس حد تک تفریح واجب ہے۔ ایسی تربیت وقت اور کوشش کا تقاضا کرتی ہے۔ ایک مثال پر غور کریں۔ دو بیٹوں کے باپ نے نوٹ کِیا کہ اُسکا بڑا بیٹا اکثروبیشتر ایک نئے ریڈیو سٹیشن سے پروگرام سنتا تھا۔ لہٰذا، ایک دِن کام پر جاتے ہوئے ٹرک چلاتے وقت، والد نے وہی سٹیشن لگا لیا۔ گاہےبگاہے وہ رُکا اور کچھ گیتوں کے الفاظ جلدی سے لکھ لئے۔ بعدازاں وہ اپنے بیٹوں کیساتھ بیٹھا اور جو کچھ اُس نے سنا تھا اُس پر باتچیت کی۔ اُس نے نظریاتی سوال پوچھتے ہوئے باتچیت کا آغاز کِیا، ”آپکا کیا خیال ہے؟“ اور بِلاجھنجھلاہٹ اُنکے جوابات کو توجہ سے سنا۔ بائبل کا استعمال کرتے ہوئے معاملے پر استدلال کرنے کے بعد، لڑکے اُس سٹیشن سے نہ سننے کیلئے متفق ہو گئے۔
۲۳. والدین اپنے بچوں کو غیرصحتمندانہ تفریحطبع سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟
۲۳ عقلمند مسیحی والدین موسیقی، ٹیوی پروگراموں، ویڈیوٹیپس، مزاحیہ کتابوں، ویڈیو گیمز، اور فلموں کی جانچپڑتال کرتے ہیں جن میں اُنکے بچے دلچسپی لیتے ہیں۔ وہ سرِورق کی تصاویر، الفاظ، اور کور پر غور کرتے ہیں، اور اخبار کے تبصروں کو پڑھتے اور چیدہچیدہ حصوں کو دیکھتے ہیں۔ بہتیروں کو آجکل بچوں کیلئے پیش کئے جانے والے بعض ”تفریحی پروگراموں“ سے بڑا صدمہ پہنچا ہے۔ جو اپنے بچوں کو بُرے اثرات سے بچانا چاہتے ہیں وہ اپنے خاندان کے ساتھ بیٹھتے اور بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات، جیسےکہ کویسچنز ینگ پیپل آسک–آنسرز دیٹ ورک کتاب اور مینارِنگہبانی اور جاگو! سے مضامین استعمال کرتے ہوئے خطرات پر باتچیت کرتے ہیں۔c جب والدین بااصول اور معقول ہوتے ہوئے، پائدار حدود کا تعیّن کرتے ہیں تو اُنہیں عموماً اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں۔–متی ۵:۳۷؛ فلپیوں ۴:۵۔
۲۴، ۲۵. تفریح کی بعض صحتمندانہ اقسام کیا ہیں جن سے خاندان ملکر لطف اُٹھا سکتے ہیں؟
۲۴ بِلاشُبہ، مُضر اقسام کی تفریحطبع پر پابندی عائد کرنا جدوجہد کا صرف ایک حصہ ہے۔ بُرائی کا دفعیہ اچھائی سے کِیا جانا چاہئے، ورنہ بچے غلط روش پر چل سکتے ہیں۔ بہت سے مسیحی خاندان ملکر تفریح سے لطف اُٹھانے–پکنک منانے، پیدل چلنے، خیمہبدوشانہ سیروسیاحت کرنے، گیمز اور سپورٹس میں شرکت، رشتےداروں یا دوستوں سے ملنے کی خاطر جانے کیلئے سفر کرنے کی بیشمار گرمجوش اور خوشگواریادیں رکھتے ہیں۔ بعض نے تفریح کیلئے محض ملکر پڑھنے کو خوشی اور تسکین کا ایک بہت بڑا ذریعہ پایا ہے۔ دیگر مزاحیہ یا دلچسپ کہانیاں سنانے سے لطف اُٹھاتے ہیں۔ اَور دیگر نے ملکر مشاغل کو تشکیل دیا ہے، مثال کے طور پر، لکڑی کا کام کرنا یا دیگر دستکاریاں، نیز موسیقی کے ساز بجانا، مُصوّری، یا خدا کی خلائق کا مطالعہ کرنا۔ جو بچے ایسی متبادل چیزوں سے لطف اُٹھانا سیکھ لیتے ہیں وہ بہت سی گھٹیا تفریحطبع سے محفوظ رہتے ہیں، اور وہ جان لیتے ہیں کہ تفریح محض انفعالاً بیٹھ جانے اور لطفاندوز ہونے سے زیادہ کچھ ہے۔ دیکھنے کی نسبت عملاً حصہ لینا اکثر زیادہ پُرلطف ہوتا ہے۔
۲۵ سماجی اجتماع بھی تفریح کی ایک تسکینبخش قسم ہو سکتے ہیں۔ جب ان پر خوب نظر رکھی جاتی ہے اور نمایاں طور پر بڑے یا وقت ضائع کرنے والے نہیں ہوتے تو یہ آپکے بچوں کو خوشی سے زیادہ کچھ دے سکتے ہیں۔ یہ کلیسیا میں محبت کے بندھنوں کو مضبوط کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔–مقابلہ کریں لوقا ۱۴:۱۳، ۱۴؛یہوداہ ۱۲۔
آپ کا خاندان دُنیا پر غالب آ سکتا ہے
۲۶. جب خاندان کو غیرصحتمندانہ اثرات سے محفوظ رکھنے کی بات آتی ہے تو کونسی خوبی نہایت اہم ہے؟
۲۶ یقیناً، اپنے خاندان کو دُنیا کے تباہکُن اثرات سے محفوظ رکھنا کافی سخت محنت کا تقاضا کرتا ہے۔ لیکن ایک چیز ہے جو کامیابی کو کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ یقینی بنائیگی۔ وہ محبت ہے! پُرمحبت، قریبی خاندانی رشتے آپکے گھر کو ایک محفوظ مقام بنائینگے اور رابطے کو تقویت دینگے، جوکہ بُرے اثرات سے ایک بڑا تحفظ ہے۔ علاوہازیں، ایک اَور قسم کی محبت کو بڑھانا اَور بھی زیادہ اہم ہے –یہوواہ کیلئے محبت۔ جب خاندان میں ایسی محبت پائی جاتی ہے تو بہت اغلب ہے کہ بچے دُنیاوی اثرات کا نشانہ بننے سے خدا کو ناراض کرنے کے خیال سے بھی نفرت کرتے ہوئے جوان ہونگے۔ اور یہوؔواہ سے دلی محبت رکھنے والے والدین اُس کی پُرمحبت، معقول، متوازن شخصیت کی نقل کرنے کی کوشش کرینگے۔ (افسیوں ۵:۱؛ یعقوب ۳:۱۷) اگر والدین ایسا کرتے ہیں تو اُنکے بچوں کے پاس یہوؔواہ کی پرستش کو محض ایسے کاموں کی فہرست کے طور پر خیال کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہوگی جنہیں کرنے کی اُنہیں اجازت نہیں ہے یا ایسی طرزِزندگی جو تفریح یا ہنسیخوشی سے خالی ہے، جس سے وہ ممکنہ طور پر جلد پیچھا چھڑانا چاہتے ہیں۔ بلکہ وہ سمجھ لینگے کہ خدا کی پرستش کرنا ممکنہ حد تک مسرور، بھرپور طرزِزندگی ہے۔
۲۷. ایک خاندان دُنیا پر کیسے غالب آ سکتا ہے؟
۲۷ وہ خاندان جو پورے دل سے اِس دُنیا کے مُضر اثرات سے ”بیداغ اور بےعیب“ رہنے کی کوشش کرتے ہوئے خدا کی خوشآئند، متوازن خدمت میں متحد رہتے ہیں، یہوؔواہ کیلئے شادمانی کا باعث ہیں۔ (۲-پطرس ۳:۱۴؛ امثال ۲۷:۱۱) ایسے خاندان یسوؔع مسیح کے نقشِقدم پر چلتے ہیں، جس نے اُسے آلودہ کرنے والی شیطان کی ہر کوشش کی مزاحمت کی۔ اپنی انسانی زندگی کے اختتام کے قریب، یسوؔع یہ کہنے کے قابل تھا: ”مَیں دُنیا پر غالب آیا ہوں۔“ (یوحنا ۱۶:۳۳) دُعا ہے کہ آپکا خاندان بھی اِسی طرح دُنیا پر غالب آئے اور ابد تک زندگی سے لطف اُٹھاتارہے!
[فٹنوٹ]
a ثانوی تعلیم پر بحث کیلئے، واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیویارک انکارپوریٹڈ کے شائعکردہ بروشر جیہواز وٹنسز اینڈ ایجوکیشن کے ۴-۷ صفحات کو دیکھیں۔
b جس عبرانی لفظ کا ترجمہ یہاں ”ہنسنا“ کِیا گیا ہے، دیگر اصطلاحات میں اُسکا ترجمہ ”کھیلنا،“ ”کچھ کھیلتماشہ پیش کرنا،“ ”جشن منانا،“ یا ”تفریح کرنا“ بھی کِیا جا سکتا ہے۔
c واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیویارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ۔
یہ بائبل اصول . . . اپنے خاندان کو محفوظ رکھنے کیلئے کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
علم حکمت پر منتج ہوتا ہے جو کسی کی جان کی محافظ ہو سکتی ہے۔–واعظ ۷:۱۲۔
”دُنیا کی حکمت خدا کے نزدیک بیوقوفی ہے۔“–۱-کرنتھیوں ۳:۱۹۔
بُری صحبتوں سے بچنا چاہئے۔–۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳۔
اگرچہ تفریح کا اپنا مقام ہے، تو بھی اِسے قابو میں رکھنا چاہئے۔–واعظ ۳:۴۔
[صفحہ ۹۷ پر بکس]
اُسے محرومیت کا احساس نہیں تھا
مسیحی والدین پالؔ اور اُسکی بیوی، لوؔ-این وقتاًفوقتاً اپنے گھر پر اجتماعات کا بندوبست کرتے ہیں۔ وہ اِس بات کا یقین کر لیتے ہیں کہ اجتماعات کی اچھی طرح دیکھبھال ہو سکتی ہے اور قابلِ کنٹرول سائز کے ہیں۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ اُنکے بچے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔
لوؔ-این بیان کرتی ہے: ”میرے چھسالہ بیٹے، ایرکؔ کے ایک ہمجماعت کی والدہ، یہ کہنے کیلئے میرے پاس آئی کہ اُسے ایرکؔ کے لئے افسوس ہوا کیونکہ وہ تنہابیٹھارہااورکلاس میں برتھڈے پارٹیوں میں حصہ نہ لیا۔ مَیں نے اُس سے کہا: ’مَیں واقعی قدر کرتی ہوں کہ آپ میرے بیٹے کیلئے ایسی فکر رکھتی ہیں۔ اِس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ کس طبیعت کی مالک ہیں۔ اور غالباً مَیں آپ کو قائل کرنے کیلئے کچھ نہیں کہہ سکتی کہایرکؔ ایسا محسوس نہیں کرتا کہ وہ کسی چیز سے محروم ہے۔‘ اُس نے اتفاق کِیا۔ پس مَیں نے کہا: ’لہٰذابراہِمہربانی، اپنی ذاتی تسلی کیلئے آپ ایرکؔ سے خود پوچھیں کہ وہ کیسا محسوس کرتا ہے۔‘ جب مَیں موجود نہیں تھی تو اُس نے ایرکؔ سے پوچھا، ’کیا آپکو اِن شاندار برتھڈے پارٹیوں میں شرکت نہ کرنا بُرا نہیں لگتا؟‘ اُس نے حیرانی سے اُسے دیکھا، اور کہا: ’آپکے خیال میں وہ دس منٹ، کیک اور چائے،اور ایک گیت،پارٹی کو تشکیل دیتے ہیں؟ آپ میرے گھر آ کر دیکھیں کہ حقیقی پارٹی کیا ہوتی ہے؟‘“ لڑکے کے معصوم جوشوخروش نے یہ واضح کر دیا–کہ وہ یہ محسوس نہیں کرتا کہ اُسے محروم رکھا جا رہا تھا یا کوئی کمی محسوس ہو رہی تھی!
[صفحہ ۹۹ پر تصویر]
اچھی طرح منتخبکردہ تفریح، جیسےکہ اِس خاندان کی خیمہبدوشانہ سیروسیاحت، بچوں کو سیکھنے اور روحانی طور پر بڑھنے میں مدد دے سکتی ہے