دسواں باب
ایک بادشاہت جو ”ابدتک قائم رہے گی“
۱. انسانی تاریخ کس تلخ حقیقت کا ثبوت ہے؟
دُنیا کے حالات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہوواہ خدا کی حکمرانی کو ترک کرنے اور خود حکومت کرنے سے انسان خوشی حاصل نہیں کر سکتا۔ مثال کے طور پر انسانوں نے سائنس کے میدان میں بہت ترقی کی ہے لیکن وہ آج تک بیماری اور موت پر غالب نہیں آئے۔ انسانی حکومتیں نہ صرف جنگ، جُرموتشدد، رشوتخوری اور غربت کو مٹانے میں ناکام رہی ہیں بلکہ بہت سے حکمران خود بھی لوگوں پر دباؤ ڈالنے سے اُن پر اختیار جتاتے ہیں۔ (واعظ ۸:۹) لالچی اور ناتجربہکار لوگ جدید ٹیکنالوجی کو غلط طریقے سے استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے زمین، پانی اور ہوا آلودہ ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری افسروں کی لاپرواہی کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی بنیادی ضروریات تک پوری نہیں کر پا رہے ہیں۔ جیہاں، انسانی تاریخ اس تلخ حقیقت کا ثبوت ہے جس کے بارے میں یرمیاہ نبی نے کہا: ”اَے [یہوواہ]! مَیں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ اُس کے اختیار میں نہیں۔ انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“—یرمیاہ ۱۰:۲۳۔
۲. انسان کے تمام مسائل کس کے ذریعے حل ہوں گے؟
۲ لیکن ان سب مسئلوں کا حل کیا ہے؟ یہ تمام مسائل خدا کی بادشاہت ہی کے ذریعے حل ہوں گے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یوں دُعا کرنا سکھائی: ”تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (متی ۶:۹، ۱۰) دوسرا پطرس ۳:۱۳ میں اس بادشاہت کو ”نئے آسمان“ کہا گیا ہے اور اس کی رعایا کو ”نئی زمین“ کہا گیا ہے۔ یسوع مسیح کے نزدیک یہ بادشاہت اتنی اہمیت رکھتی تھی کہ وہ سرگرمی سے اُس کی مُنادی کرتا رہا۔ (متی ۴:۱۷) اس کے علاوہ اُس نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ ”تُم پہلے [خدا] کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو۔“ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بادشاہت کو ہماری زندگی میں کونسی اہمیت حاصل ہونی چاہئے۔—متی ۶:۳۳۔
۳. خدا کی بادشاہت کے بارے میں علم حاصل کرنا ہمارے لئے اہم کیوں ہے؟
۳ خدا کی بادشاہت جلد ہی زمین پر حکومت کرنے لگے گی۔ اس لئے یہ بہت ہی اہم ہے کہ ہم اس کے بارے میں علم حاصل کریں۔ اس سلسلے میں دانیایل ۲:۴۴ میں یوں لکھا ہے: ”اُن بادشاہوں کے ایّام میں [جو آج زمین پر حکومت کر رہے ہیں] آسمان کا خدا ایک [آسمانی] سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی [یعنی انسان کبھی دوبارہ سے اس زمین پر حکومت نہیں کریں گے] بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو [جو آج موجود ہیں] ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابدتک قائم رہے گی۔“ جیہاں، یہ آسمانی بادشاہت اس بُری دُنیا کو ختم کر دے گی۔ اس کے بعد صرف ایسے لوگ موجود ہوں گے جو خدا کی بادشاہت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہمیں کتنا شکرگزار ہونا چاہئے کہ یہ سب کچھ بہت جلد واقع ہونے والا ہے۔
۴. سن ۱۹۱۴ میں کیا واقع ہوا اور یہ واقعہ ہمارے لئے کیوں اہمیت رکھتا ہے؟
۴ یسوع مسیح کو ۱۹۱۴ عیسوی میں اس بادشاہت کا بادشاہ بنا دیا گیا اور اُسے ’اپنے دشمنوں میں حکمرانی کرنے‘ کا اختیار بھی دیا گیا۔ (زبور ۱۱۰:۱، ۲) اُسی سال میں اس بُری دُنیا کا ”اخیر زمانہ“ شروع ہو گیا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵، ۱۳) اُس وقت آسمان پر وہ واقع ہوا جو دانیایل نبی نے صدیوں پہلے رویا میں دیکھا تھا۔ تب ”قدیمالایّام“ یعنی یہوواہ خدا نے آدمزاد یعنی یسوع مسیح کو ’سلطنت اور حشمت اور مملکت دی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِلغت اُس کی خدمتگذاری کریں۔‘ اس رویا کے بارے میں بتاتے ہوئے دانیایل نبی نے کہا: ”اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مملکت لازوال ہوگی۔“ (دانیایل ۷:۱۳، ۱۴) یہ واقعہ ہمارے لئے کیوں اہمیت رکھتا ہے؟ آدم نے جو کچھ گنوا دیا تھا خدا خلوصدل لوگوں کے لئے یہ سب کچھ دوبارہ سے حاصل کرے گا۔ اور یہ اُسی بادشاہت کے ذریعے ہوگا جس پر یسوع مسیح کو اختیار سونپا گیا ہے۔
۵. ہمیں خدا کی بادشاہت کے بارے میں کیا جاننے کی خواہش رکھنی چاہئے اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟
۵ کیا آپ اس بادشاہت کی رعایا میں شامل ہونا چاہتے ہیں؟ توپھر آپ یہ ضرور جاننا چاہیں گے کہ اس بادشاہت کو کیسے منتظم کِیا گیا ہے۔ آپ یہ بھی جاننے کی خواہش رکھیں گے کہ یہ بادشاہت آج تک کیا کچھ انجام دے چکی ہے، یہ آئندہ کیا کرنے والی ہے اور اس کی رعایا میں شامل ہونے کے لئے آپ کو کیا کرنا ہوگا۔ آپ اس بادشاہت کے بارے میں جتنا سیکھیں گے اتنا ہی آپ کے دل میں اس کی قدر بڑھے گی۔ خدا کی بادشاہت کے اختیار کو تسلیم کرنے سے آپ دوسروں کو بھی اُن برکتوں کے بارے میں بتانا چاہیں گے جو اس کے ذریعے تمام فرمانبردار لوگوں کو نصیب ہوں گی۔—زبور ۴۸:۱۲، ۱۳۔
خدا کی بادشاہت کے حکمران
۶. (ا) بائبل کے مطابق مسیح کی بادشاہت کس کی حاکمیت ظاہر کرتی ہے؟ (ب) جو کچھ ہم بادشاہت کے بارے میں سیکھتے ہیں اس کا ہم پر کیا اثر ہونا چاہئے؟
۶ مسیح کی بادشاہت کے بارے میں ہمیں یہ بھی جان لینا چاہئے کہ اس کے ذریعے یہوواہ خدا اپنی حاکمیت ظاہر کرتا ہے۔ یہوواہ خدا ہی نے اپنے بیٹے کو ”سلطنت اور حشمت اور مملکت“ دی۔ جب یسوع نے آسمان پر حکمرانی شروع کی تو وہاں اعلان کِیا گیا کہ ”دُنیا کی بادشاہی ہمارے خداوند [یہوواہ] اور اُس کے مسیح کی ہو گئی اور وہ [یعنی یہوواہ] ابدالآباد بادشاہی کرے گا۔“ (مکاشفہ ۱۱:۱۵) ہم اس بادشاہت کے بارے میں جو کچھ سیکھیں گے اس سے ہم یہوواہ خدا کے زیادہ نزدیک ہو جائیں گے۔ ایسی باتیں سیکھ کر ہمارے دل میں ہمیشہ تک اُس کی حکمرانی کے تابع رہنے کی خواہش پیدا ہونی چاہئے۔
۷. ہمیں اس بات سے خوش کیوں ہونا چاہئے کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو حکومت کرنے کا اختیار دیا ہے؟
۷ ذرا اس بات پر بھی غور کریں کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح ہی کو حکومت کرنے کا اختیار دیا ہے۔ یسوع مسیح وہ ماہر کاریگر تھا جس کے ذریعے یہوواہ خدا نے زمین اور انسانوں کو خلق کِیا۔ لہٰذا یسوع ہماری ایک ایک ضرورت سے آگاہ ہے۔ جب سے انسان کو خلق کِیا گیا تب سے یسوع کی ’خوشنودی بنیآدم کی صحبت میں ہے۔‘ (امثال ۸:۳۰، ۳۱؛ کلسیوں ۱:۱۵-۱۷) اُسے انسانوں سے اتنی محبت ہے کہ اُس نے زمین پر آ کر اُن کے لئے اپنی جان تک دے دی۔ (یوحنا ۳:۱۶) ایسا کرنے سے اُس نے خلوصدل لوگوں کو گُناہ اور موت سے رہائی دلائی۔ اس قربانی کی بِنا پر یہ لوگ ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔—متی ۲۰:۲۸۔
۸. (ا) انسانی حکومتوں کے برعکس خدا کی بادشاہت کیوں برقرار رہے گی؟ (ب) ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کا آسمانی بادشاہت سے کیا تعلق ہے؟
۸ خدا کی بادشاہت کا ایک اور خاص پہلو یہ ہے کہ وہ برقرار رہے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا پر موت کا کوئی اختیار نہیں۔ (زبور ۱۴۶:۳-۵، ۱۰) اور جبکہ انسانی حکمران ایک نہ ایک دن مر جاتے ہیں، خدا کی بادشاہت کا بادشاہ یسوع مسیح کبھی نہ مرے گا۔ (رومیوں ۶:۹؛ ۱-تیمتھیس ۶:۱۵، ۱۶) اس کے علاوہ یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر جو ۱،۴۴،۰۰۰ اشخاص بادشاہت کریں گے اُنہیں بھی غیرفانی زندگی عطا کی جاتی ہے۔ خدا کے ان وفادار خادموں کو ”ہر ایک قبیلہ اور اہلِزبان اور اُمت اور قوم میں سے“ چُنا گیا ہے۔ (مکاشفہ ۵:۹، ۱۰؛ ۱۴:۱-۴؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۴۲-۴۴، ۵۳) ان میں سے زیادہتر آسمان پر جا چکے ہیں۔ اور اُن میں سے جتنے ابھی زمین پر باقی ہیں وہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت میں شامل ہیں۔ یہ جماعت زمین پر خدا کے بندوں کو منتظم کرتی اور منادی کے کام کو فروغ دیتی ہے۔—متی ۲۴:۴۵-۴۷۔
۹، ۱۰. (ا) خدا کی بادشاہت زمین پر سے بُرائی کو کیسے ختم کرے گی؟ (ب) اگر ہم خدا کی بادشاہت کا ساتھ دینا چاہتے ہیں تو ہمیں کن باتوں سے کنارہ کرنا چاہئے؟
۹ جلد ہی یہوواہ خدا اپنے آسمانی لشکروں کو زمین پر سے بُرائی کو مٹانے کے لئے روانہ کرے گا۔ یہ لشکر ایسے تمام لوگوں کو ہمیشہ کے لئے ہلاک کر دیں گے جو خدا کی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتے اور جو اُن برکتوں کی قدر نہیں کرتے جو ہمیں یسوع کے ذریعے عطا کی گئی ہیں۔ (۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۹) یہ ایک خاص دن ہوگا کیونکہ اس دن ثابت ہو جائے گا کہ یہوواہ خدا ہی کائنات پر حکومت کرنے کا حق رکھتا ہے۔ ”دیکھو [یہوواہ] کا وہ دن آتا ہے جو غضب میں اور قہرِشدید میں سخت درشت ہے تاکہ . . . گنہگاروں کو [مُلک] پر سے نیستونابود کر دے۔“ (یسعیاہ ۱۳:۹) ”وہ دن قہر کا دن ہے۔ دُکھ اور رنج کا دن۔ ویرانی اور خرابی کا دن۔ تاریکی اور اُداسی کا دن۔ ابر اور تیرگی کا دن۔“—صفنیاہ ۱:۱۵۔
۱۰ اُس دن تمام جھوٹے مذاہب اور انسانی حکومتوں کو اُن کے لشکروں سمیت ہمیشہ کے لئے تباہ کر دیا جائے گا کیونکہ یہ شیطان کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ اس کے علاوہ اُن تمام لوگوں کو بھی ہلاک کر دیا جائے گا جو اپنی خودغرضی، بددیانتی اور جنسی بدکاری سے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اِس دُنیا کی بُری سوچ کو اپنا چکے ہیں۔ تب شیطان اور بُرے فرشتوں کو ہزار برس کے لئے اتھاہ گڑھے میں بند کر دیا جائے گا تاکہ وہ انسانوں پر اثر نہ ڈال سکیں۔ پھر خدا کی بادشاہت کو زمین پر کُل اختیار سونپا جائے گا۔ یقیناً اُس وقت تمام خلوصدل لوگ سکون کا سانس لیں گے۔—مکاشفہ ۱۸:۲۱، ۲۴؛ ۱۹:۱۱-۱۶، ۱۹-۲۱؛ ۲۰:۱، ۲۔
خدا کی بادشاہت مستقبل میں کیا کچھ انجام دے گی؟
۱۱. (ا) یسوع مسیح وہ تمام باتیں کیسے پوری کرے گا جو یہوواہ نے زمین کے لئے طے کی تھیں؟ (ب) لوگوں کو اس بادشاہت کی وجہ سے کونسے فائدے حاصل ہوں گے؟
۱۱ یسوع مسیح اپنی بادشاہت کے ذریعے ان تمام باتوں کو پورا کرے گا جو یہوواہ خدا نے زمین کے لئے طے کی تھیں۔ (پیدایش ۱:۲۸؛ ۲:۸، ۹، ۱۵) زیادہتر انسان خدا کے تابعدار نہیں ہیں۔ البتہ ”آنے والے جہان کو“ یسوع کے تابع کر دیا جائے گا۔ پھر جو لوگ اس بُری دُنیا کی تباہی سے بچ نکلیں گے وہ اپنے بادشاہ یسوع مسیح کے تابع رہ کر زمین کو فردوس میں تبدیل کر دیں گے۔ (عبرانیوں ۲:۵-۹) تب زمین کے تمام باشندے اپنے ہاتھوں کے کام سے خوش ہوں گے اور پیداوار کی کثرت سے فائدہ اُٹھائیں گے۔—زبور ۷۲:۱، ۷، ۸، ۱۶-۱۹؛ یسعیاہ ۶۵:۲۱، ۲۲۔
۱۲. بادشاہت کی رعایا ذہنی اور جسمانی طور پر کیسے پاکصاف کی جائے گی؟
۱۲ جب خدا نے آدم اور حوا کو خلق کِیا تو اُن میں کسی قسم کا نقص نہیں تھا۔ خدا کی مرضی یہی تھی کہ زمین آدم اور حوا کی اولاد سے آباد ہو اور تمام لوگ ذہنی اور جسمانی طور پر بےداغ رہیں۔ خدا کی یہ مرضی بادشاہت کے ذریعے پوری ہوگی۔ لیکن اس کے لئے انسانوں میں گُناہ کے تمام اثرات کا ختم ہونا ضروری ہے۔ اس لئے یسوع مسیح نہ صرف بادشاہ بلکہ سردارکاہن کا کام بھی انجام دے گا۔ وہ اپنی فرمانبردار رعایا کی مدد کرے گا تاکہ وہ اُس کی جان کی قربانی سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے گُناہ اور اس کے اثرات سے پاکصاف ہو جائیں۔
۱۳. زمین کے باشندوں کو خدا کی بادشاہت کی وجہ سے اَور کون سے فائدے حاصل ہوں گے؟
۱۳ زمین کے باشندوں کو خدا کی بادشاہت کی وجہ سے اَور بھی بہت سے فائدے حاصل ہوں گے۔ ”اُس وقت اندھوں کی آنکھیں وا کی جائیں گی اور بہروں کے کان کھولے جائیں گے۔ تب لنگڑے ہرن کی مانند چوکڑیاں بھریں گے اور گونگے کی زبان گائے گی۔“ (یسعیاہ ۳۵:۵، ۶) جن لوگوں کا جسم بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے بگڑ گیا ہے اُن کا جسم بچے کے جسم سے بھی زیادہ تازہ ہو جائے گا۔ لوگ تندرست اور توانا ہوں گے۔ ’تب اُس کا جسم بچے کے جسم سے بھی تازہ ہوگا اور اُس کی جوانی کے دن لوٹ آئیں گے۔‘ (ایوب ۳۳:۲۵) بیشک، ایسا دن دیکھنے میں آئے گا جب کوئی نہ کہے گا کہ ”مَیں بیمار ہوں۔“ یہ اس لئے ہوگا کیونکہ لوگوں کے گُناہ بخشے جائیں گے اور گُناہ کے بُرے اثرات کو بھی مٹا دیا جائے گا۔ (یسعیاہ ۳۳:۲۴؛ لوقا ۱۳:۱۱-۱۳) جیہاں، خدا ”اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۴۔
۱۴. نئی دُنیا کے باشندوں کو اَور کیا کچھ سیکھنا پڑے گا؟
۱۴ لیکن نئی دُنیا کے باشندوں کے لئے محض یہ کافی نہ ہوگا کہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر پاکصاف ہوں۔ یاد رکھیں کہ انسان خدا کی ”صورت پر [خدا کی] شبِیہ کی مانند“ بنائے گئے ہیں۔ لہٰذا ہمیں خود میں وہی خوبیاں پیدا کرنی ہوں گی جو خدا میں ہیں۔ (پیدایش ۱:۲۶) ایسا کرنے کے لئے ہم سب کو ایک خاص قسم کی تعلیم حاصل کرنی ہوگی۔ نئی دُنیا میں ”راستبازی بسی رہے گی۔“ لہٰذا یسعیاہ نبی کی پیشینگوئی کے عین مطابق ’دُنیا کے باشندے صداقت سیکھیں گے۔‘ (۲-پطرس ۳:۱۳؛ یسعیاہ ۲۶:۹) صداقت ایک ایسی خوبی ہے جو اتحاد اور صلح کو فروغ دیتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نئی دُنیا میں خاندان کے افراد، عزیز اور رشتہدار یہاں تک کہ مختلف قوموں کے لوگ بھی آپس میں امن سے رہیں گے اور ہر ایک شخص کو خدا کی قربت حاصل ہوگی۔ (زبور ۸۵:۱۰-۱۳؛ یسعیاہ ۳۲:۱۷) صداقت سیکھنے کے علاوہ لوگ یہ بھی سیکھیں گے کہ خدا اُن سے کن باتوں کی توقع رکھتا ہے۔ جوں جوں اُن کے دل میں خدا کے لئے محبت بڑھے گی وہ زندگی کے ہر پہلو میں یہوواہ کے اصولوں پر چلنے لگیں گے۔ پھر وہ بھی یسوع مسیح کی طرح کہہ سکیں گے کہ ”مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو [خدا کو] پسند آتے ہیں۔“ (یوحنا ۸:۲۹) جب یہ بات تمام لوگوں کے بارے میں سچ ثابت ہوگی تو زندگی واقعی خوشگوار ہو جائے گی۔
خدا کی بادشاہت آج کیا کچھ انجام دے رہی ہے؟
۱۵. پیراگراف میں دئے گئے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتائیں کہ بادشاہت کیا کچھ انجام دے رہی ہے اور اس سلسلے میں ہمیں کن کاموں میں مصروف رہنا چاہئے۔
۱۵ خدا کی بادشاہت اور اس کی رعایا آج تک بہت کچھ انجام دے چکی ہے اور اب بھی انجام دے رہی ہے۔ اس پیراگراف میں دئے گئے سوالوں اور صحیفوں پر غور کرنے سے ان باتوں کے بارے میں آپ کی یاد تازہ ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ آپ یہ بھی جان جائیں گے کہ بادشاہت کی رعایا کو اس زمانے میں کونسے کاموں میں مصروف رہنا چاہئے۔
خدا کی بادشاہت کی پہلی کارروائی کس کے خلاف تھی اور اس کا کیا نتیجہ نکلا؟ (مکاشفہ ۱۲:۷-۱۰، ۱۲)
جب سے یسوع مسیح نے تخت سنبھالا ہے کس خاص گروہ کے اراکین کو جمع کِیا جا رہا ہے؟ (مکاشفہ ۱۴:۱-۳)
بڑی مصیبت شروع ہونے کے بعد یسوع کس خاص کام کو انجام دے گا؟ (متی ۲۵:۳۱-۳۳)
آج کونسا کام کِیا جا رہا ہے؟ اس کام میں کون حصہ لے رہے ہیں؟ (زبور ۱۱۰:۳؛ متی ۲۴:۱۴؛ مکاشفہ ۱۴:۶، ۷)
دُنیا کی حکومتیں اور مذہبی رہنما اس کام کو روکنے میں ناکام کیوں رہے ہیں؟ (زکریاہ ۴:۶؛ اعمال ۵:۳۸، ۳۹)
جو لوگ خدا کی بادشاہت کو تسلیم کرتے ہیں اُن کے چالچلن میں کونسی تبدیلیاں آئی ہیں؟ (یسعیاہ ۲:۴؛ ۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱)
ہزار سالہ بادشاہت
۱۶. (ا) یسوع مسیح کتنے عرصے کے لئے حکومت کرے گا؟ (ب) اس عرصے کے دوران اور اس کے بعد کونسے شاندار کام انجام دئے جائیں گے؟
۱۶ شیطان اور بُرے فرشتوں کو اتھاہ گڑھے میں قید کرنے کے بعد یسوع مسیح اور اُس کے ۱،۴۴،۰۰۰ ساتھی ایک ہزار برس تک بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر حکمرانی کریں گے۔ (مکاشفہ ۲۰:۶) اس عرصے کے دوران انسانوں پر سے گُناہ کا داغ مٹا دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ انسان اُس موت سے بھی ہمیشہ کے لئے آزاد ہو جائیں گے جو آدم کے گُناہ کی وجہ سے آتی ہے۔ ہزار سال تک حکومت کرنے کے دوران یسوع مسیح اُن تمام ذمہداریوں کو پورا کرے گا جو اُسے بادشاہ اور سردارکاہن کے طور پر سونپی گئی ہیں۔ اس عرصے کے بعد وہ ”بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا“ تاکہ سب کے لئے ”خدا ہی سب کچھ ہو۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۴-۲۸) اُس وقت شیطان کو کچھ دیر کے لئے قید سے رِہا کر دیا جائے گا۔ اس طرح اُن لوگوں کا امتحان لیا جائے گا جو گُناہ کے داغ سے پاک ہو چکے ہوں گے تاکہ یہ بات ثابت ہو جائے کہ آیا وہ خدا کی حاکمیت کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں۔ اس آخری امتحان کے بعد خدا شیطان اور اُس کا ساتھ دینے والوں کو ہلاک کر دے گا۔ (مکاشفہ ۲۰:۷-۱۰) جو لوگ آخر تک خدا کی حکومت کی حمایت کریں گے وہ اس بات کا ثبوت دے چکے ہوں گے کہ وہ دل سے خدا کے وفادار ہیں۔ اس لئے یہوواہ خدا اُن کو اپنے فرزندوں کے طور پر قبول کرے گا اور اُنہیں انعام میں ہمیشہ کی زندگی عطا کرے گا۔—رومیوں ۸:۲۱۔
۱۷. (ا) ہزار سال کے بعد بادشاہت کا کیا بنے گا؟ (ب) بائبل میں کیوں بتایا گیا ہے کہ خدا کی بادشاہت ”تاابد نیست نہ ہوگی“؟
۱۷ یسوع اور اُس کے ۱،۴۴،۰۰۰ ساتھیوں کی حکومت ایک ہزار سال تک رہے گی۔ بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد اُنہیں کونسی ذمہداریاں سونپی جائیں گی۔ البتہ اگر ہم اِس ہزار سالہ حکمرانی کے آخر تک خدا کے وفادار رہیں گے تو ہم یہ جان سکیں گے کہ یہوواہ خدا آگے کو اُن کے لئے اور کائنات کے لئے کونسے ارادے رکھتا ہے۔ لیکن بائبل میں یسوع کی ہزار سالہ بادشاہت کے بارے میں کیوں بتایا گیا ہے کہ یہ ایک ”ابدی سلطنت“ ہے جو ”لازوال ہوگی؟“ (دانیایل ۷:۱۴) اس کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہی حکمرانی کرے گا اس لئے یہ حکومت کسی ایسے شخص کے حوالہ نہیں کی جائے گی جس کے منصوبے خدا کی مرضی سے فرق ہیں۔ یہ بادشاہت اس وجہ سے بھی ”تاابد نیست نہ ہوگی“ کیونکہ جو کچھ اُس نے انجام دیا ہوگا یہ ابد تک قائم رہے گا۔ (دانیایل ۲:۴۴) اس کے علاوہ یسوع مسیح اور اُس کے ساتھ حکومت کرنے والے اشخاص کی ہمیشہ تک قدر کی جائے گی کیونکہ اُنہوں نے وفاداری سے وہ تمام کام انجام دئے جو خدا نے اُنہیں سونپے تھے۔
اِن سوالات پر تبصرہ کریں
• ہم کیوں جانتے ہیں کہ دُنیا کے مسائل خدا کی بادشاہت ہی کے ذریعے حل ہوں گے؟ خدا کی بادشاہت کے بادشاہ نے کب حکمرانی کرنا شروع کی؟
• جو باتیں آپ نے خدا کی بادشاہت کے بارے میں سیکھی ہیں ان میں سے آپ کو کونسی سب سے اچھی لگی؟
• خدا کی بادشاہت اِس وقت کیا کچھ انجام دے رہی ہے اور اِس سلسلے میں ہم پر کونسی ذمہداری پڑتی ہے؟
[صفحہ ۹۲، ۳۹ پر تصویر]
خدا کی ہزار سالہ بادشاہت کے دوران تمام لوگ صداقت سیکھیں گے