باب نمبر ۱۵
سب کے ساتھ اچھا سلوک کریں
کیا آپ جانتے ہیں کہ تعصب کیا ہوتا ہے؟ ...... مَیں آپ کو بتاتا ہوں۔ کئی لوگ دوسروں کو اِس لئے پسند نہیں کرتے کیونکہ وہ اُن سے فرق لگتے ہیں یا کوئی دوسری زبان بولتے ہیں۔ ایسے لوگ دوسروں کو جانے بغیر ہی اُنہیں بُرا خیال کرتے ہیں۔
آپ کے خیال میں کیا ہمیں دوسروں کو صرف اِس وجہ سے بُرا خیال کرنا چاہئے کیونکہ وہ ہم سے فرق لگتے ہیں؟ ...... تعصب کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ جو لوگ ہم سے فرق لگتے ہیں، ہمیں اُن کو بُرا خیال نہیں کرنا چاہئے۔
کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جس کا رنگ آپ سے فرق ہے اور جو کوئی دوسری زبان بولتا ہے؟ ...... شاید آپ کسی ایسے شخص کو بھی جانتے ہوں جو کسی حادثے یا بیماری کی وجہ سے ہم سے فرق لگتا ہے۔ کیا آپ اُن لوگوں سے بھی اچھی طرح سے پیش آتے ہیں جو آپ سے فرق لگتے ہیں؟ ......
اگر ہم عظیم اُستاد یسوع مسیح کی بات سنتے ہیں تو ہم سب کے ساتھ پیار سے پیش آئیں گے۔ ہمیں اُن لوگوں سے بھی اچھی طرح سے پیش آنا چاہئے جو کسی اَور ملک سے ہیں یا جن کا رنگ ہم سے فرق ہے۔ آجکل بہت سے لوگ دوسروں سے اچھی طرح سے پیش نہیں آتے۔ لیکن یسوع مسیح نے سکھایا تھا کہ ہمیں دوسروں سے پیار سے پیش آنا چاہئے۔ آئیں، مَیں آپ کو اِس کے بارے میں بتاتا ہوں۔
ایک دن ایک یہودی آدمی یسوع مسیح کے پاس آیا اور اُن سے ایک سوال پوچھا۔ یہ آدمی دوسروں سے تعصب کرتا تھا۔ اُس نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے مجھے کیا کرنا چاہئے؟“ یسوع مسیح جانتے تھے کہ یہ آدمی اصل میں یہ سننا چاہتا ہے کہ ”ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے اپنی قوم کے لوگوں سے اچھا سلوک کرو۔“ اِس لئے یسوع مسیح نے اُس کے سوال کا جواب دینے کی بجائے اُس سے پوچھا: ”خدا کے کلام میں اِس کے بارے میں کیا لکھا ہے؟“
اُس آدمی نے جواب دیا: ”خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ یہوواہ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ اور جیسے تُو خود سے محبت رکھتا ہے، اپنے پڑوسی سے بھی محبت رکھ۔“ یسوع مسیح نے اُس سے کہا: ”تُم نے صحیح جواب دیا۔ ایسا کرتے رہو تو تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔“
لیکن وہ آدمی اُن لوگوں سے اچھا سلوک نہیں کرنا چاہتا تھا جو اُس سے فرق تھے۔ اِس لئے اُس نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”میرا پڑوسی کون ہے؟“ شاید وہ چاہتا تھا کہ یسوع مسیح یہ کہیں: ”تمہارے دوست ہی تمہارے پڑوسی ہیں“ یا ”تمہاری قوم کے لوگ ہی تمہارے پڑوسی ہیں۔“ اِس آدمی کے سوال کا جواب دینے کے لئے یسوع مسیح نے اُسے یہ کہانی سنائی:
ایک یہودی آدمی یروشلیم سے شہر یریحو جا رہا تھا۔ راستے میں ڈاکوؤں نے اُس کو پکڑ لیا۔ اُنہوں نے اُسے مارا پیٹا اور اُس کے پیسے اور کپڑے چھین لئے۔ ڈاکوؤں نے اُسے اِتنا مارا کہ وہ بےہوش ہو گیا۔ پھر وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
تھوڑی دیر بعد یہودیوں کا ایک مذہبی رہنما اُس راستے سے گزرا۔ اُس نے اِس زخمی آدمی کو دیکھا۔ ا گر آپ اُس زخمی آدمی کو دیکھتے تو آپ کیا کرتے؟ ...... مذہبی رہنما وہاں رُکا بھی نہیں بلکہ آگے نکل گیا۔ اُس نے زخمی آدمی کی مدد نہیں کی۔
پھر ایک لاوی وہاں سے گزرا۔ وہ بھی یہودیوں کا ایک مذہبی رہنما تھا اور یروشلیم کی ہیکل میں خدمت کرتا تھا۔ آپ کے خیال میں کیا اِس لاوی نے زخمی آدمی کی مدد کی؟ ...... لاوی نے بھی اُس کی مدد نہیں کی۔
آخر میں ایک سامری آدمی اُس راستے پر آیا۔ کیا آپ تصویر میں سامری آدمی کو پہچان سکتے ہیں؟ ...... سامری نے بھی زخمی آدمی کو دیکھا۔ عام طور پر سامری اور یہودی ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے تھے۔ (یوحنا ۴:۹) تو کیا سامری نے اُس یہودی کی مدد کی؟ یا پھر کیا اُس نے سوچا: ”مَیں اِس یہودی کی مدد کیوں کروں؟ اگر مَیں زخمی ہوتا تو کیا یہ میری مدد کرتا؟“
جب سامری نے اُس زخمی آدمی کو دیکھا تو اُسے اُس پر ترس آیا۔ اُس نے سوچا: ”اگر مَیں اِس زخمی آدمی کو یہیں چھوڑ دوں گا تو یہ مر جائے گا۔“ اِس لئے وہ اپنے گدھے سے اُترا اور اُس آدمی کے پاس گیا۔ اُس نے اُس کے زخموں کو صاف کِیا اور اِن پر تیل اور مے لگائی کیونکہ تیل اور مے سے زخم جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ پھر اُس نے اُس کے زخموں پر پٹی باندھی۔
پھر سامری نے اُس زخمی آدمی کو اُٹھا کر اپنے گدھے پر سوار کِیا۔ اِس کے بعد وہ اُسے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں لے گیا جہاں اُس نے اُس کی دیکھبھال کی۔
کہانی ختم کرنے کے بعد یسوع مسیح نے یہودی آدمی سے پوچھا: ”اِن تینوں میں سے کون اُس زخمی آدمی کا پڑوسی ثابت ہوا؟“ آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا مذہبی رہنما اور لاوی اُس کے پڑوسی ثابت ہوئے یا پھر سامری؟ ......
اُس آدمی نے جواب دیا: ”جس نے زخمی آدمی کی مدد کی، وہی اُس کا پڑوسی ثابت ہوا۔“ یسوع مسیح نے کہا: ”تُم نے بالکل ٹھیک کہا۔ اب جاؤ اور تُم بھی ایسا ہی کرو۔“—لوقا ۱۰:۲۵-۳۷۔
یہ بہت اچھی کہانی تھی، ہے نا؟ اِس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ ہمارے پڑوسی کون ہیں۔ صرف وہ لوگ ہمارے پڑوسی نہیں ہیں جو ہمارے دوست ہیں۔ اور نہ ہی صرف وہ لوگ ہمارے پڑوسی ہیں جن کا رنگ ہمارے جیسا ہوتا ہے یا جو ہماری زبان بولتے ہیں۔ یسوع مسیح نے سکھایا تھا کہ ہمیں ہر شخص کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آنا چاہئے، چاہے اُس کا رنگ ہم سے فرق ہو، چاہے وہ کسی دوسری قوم کا ہو یا چاہے وہ کوئی دوسری زبان بولتا ہو۔
یہوواہ خدا تعصب نہیں کرتا ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”تمہارا آسمانی باپ نہ صرف اچھے لوگوں پر بلکہ بُرے لوگوں پر بھی سورج چمکاتا ہے اور بارش برساتا ہے۔“ جس طرح خدا سب کے ساتھ اچھی طرح سے پیش آتا ہے اِسی طرح ہمیں بھی سب کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے۔—متی ۵:۴۴-۴۸۔
اگر آپ دیکھتے ہیں کہ کسی کو چوٹ لگی ہے تو آپ کیا کریں گے؟ ...... آپ کو اُس کی مدد کرنی چاہئے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ بہت چھوٹے ہیں اور اُس کی مدد نہیں کر سکتے ہیں تو آپ کسی بڑے کو بتا سکتے ہیں۔ شاید آپ اپنے اُستاد کو یا اپنے امیابو کو اُس کے بارے میں بتا سکتے ہیں تاکہ وہ اُس کی مدد کریں۔ لیکن اگر وہ شخص کسی دوسرے مُلک کا ہے یا اُس کا رنگ آپ سے فرق ہے تو پھر آپ کیا کریں گے؟ ایسا شخص بھی آپ کا پڑوسی ہے اور آپ کو اُس کی مدد کرنی چاہئے۔ اِس طرح آپ سامری آدمی کی طرح ہوں گے جس نے زخمی آدمی کی مدد کی تھی۔
عظیم اُستاد یسوع مسیح چاہتے ہیں کہ ہم دوسروں کے ساتھ پیار سے پیش آئیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم ہر طرح کے لوگوں کی مدد کریں۔ اِس لئے اُنہوں نے سامری آدمی کی کہانی سنائی تھی۔
ہمیں کسی بھی قوم یا نسل کے لوگوں سے تعصب نہیں کرنا چاہئے۔ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: میکاہ ۶:۸؛ اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵؛ اور اعمال ۱۷:۲۶۔