باب نمبر ۲۴
کبھی چوری نہ کریں
کیا کبھی کسی نے آپ کی کوئی چیز چوری کی ہے؟ ...... اُس وقت آپ کو کیسا لگا تھا؟ ...... کوئی بھی شخص چور کو پسند نہیں کرتا۔ آپ کے خیال میں ایک شخص چور کیسے بنتا ہے؟ کیا وہ پیدائش سے ہی چور ہوتا ہے؟ ......
پچھلے باب میں ہم نے سیکھا تھا کہ انسان پیدائش سے گُناہگار ہیں۔ لیکن کوئی شخص پیدا ہوتے ہی چور نہیں ہوتا۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اچھے خاندان سے ہو اور اُس کے امیابو اور بہنبھائی دیانتدار ہوں۔ لیکن شاید اُس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہو کہ اُس کے پاس بہت سا پیسہ اور بہت سی چیزیں ہوں۔ وہ اِس خواہش کو پورا کرنے کے لئے چوری کرنے لگتا ہے اور یوں وہ چور بن جاتا ہے۔
آپ کے خیال میں سب سے پہلا چور کون تھا؟ ...... آئیں، مَیں آپ کو اِس چور کے بارے میں کچھ اشارے دیتا ہوں۔ جب یسوع مسیح آسمان پر تھے تو وہ اِس چور کو جانتے تھے۔ اصل میں یہ چور ایک فرشتہ تھا۔ لیکن جب یہوواہ خدا نے فرشتوں کو بنایا تو سب فرشتے اچھے تھے۔ تو پھر یہ فرشتہ چور کیسے بن گیا؟ کیا آپ کو پتہ ہے؟ ...... ہم نے اِس کتاب کے باب نمبر ۸ میں سیکھا تھا کہ یہ فرشتہ ایک ایسی چیز حاصل کرنا چاہتا تھا جو اُس کی نہیں تھی۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ وہ کون سی چیز حاصل کرنا چاہتا تھا؟ ......
جب خدا نے آدم اور حوا کو بنایا تو اِس فرشتے کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ انسان اُس کی عبادت کریں۔ لیکن صرف خدا یہ حق رکھتا ہے کہ اُس کی عبادت کی جائے۔ اِس فرشتے نے آدم اور حوا کو اُکسایا کہ وہ اُس کی عبادت کرنے لگیں۔ اِس طرح اُس فرشتے نے وہ چیز حاصل کی جو اُس کی نہیں تھی۔ یوں وہ چور بن گیا۔ تب سے اِس فرشتے کو شیطان کہا جاتا ہے۔
آپ کے خیال میں ایک شخص چوری کیوں کرنے لگتا ہے؟ ...... اُس کے دل میں ایک ایسی چیز حاصل کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جو اُس کی نہیں ہے۔ یہ خواہش بڑھتی رہتی ہے اور آخرکار وہ چوری کرتا ہے۔ اِس غلط خواہش کی وجہ سے ایک اچھا شخص بھی بُرا بن سکتا ہے۔ کچھ لوگ تو اِتنے بُرے بن جاتے ہیں کہ وہ چوری کرنا کبھی نہیں چھوڑتے۔ یسوع مسیح کے رسولوں میں بھی ایک ایسا شخص تھا۔ اُس کا نام یہوداہ اِسکریوتی تھا۔
یہوداہ جانتے تھے کہ چوری کرنا غلط ہے کیونکہ اُنہوں نے بچپن سے خدا کے حکموں کے بارے میں سیکھا تھا۔ اُن کو پتہ تھا کہ خدا نے اپنی قوم کو یہ حکم دیا کہ ”تُم چوری نہ کرنا۔“ (خروج ۲۰:۱۵) جب یہوداہ بڑے ہوئے تو وہ یسوع مسیح کے شاگرد بن گئے۔ کچھ عرصے کے بعد یسوع مسیح نے اُنہیں اپنے ۱۲ رسولوں میں سے ایک کے طور پر چُنا۔
یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد مل کر سفر کرتے تھے اور مل کر کھانا بھی کھاتے تھے۔ اُن کے پاس جو پیسے ہوتے تھے، وہ اِنہیں ایک ہی ڈبے میں رکھتے تھے۔ یسوع مسیح نے یہوداہ کو یہ ذمہداری دی کہ وہ اِس ڈبے کا خیال رکھیں۔ ڈبے میں جو پیسے تھے، یہ یہوداہ کے نہیں بلکہ اُن سب کے تھے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہوداہ نے کِیا کرنا شروع کر دیا؟ ......
یہوداہ نے ڈبے میں سے پیسے نکال کر اپنی جیب میں ڈالنے شروع کر دئے۔ دوسرے شاگردوں کو پتہ بھی نہیں چلا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ یہوداہ سارا وقت پیسوں کے بارے میں سوچتے رہتے اور زیادہ سے زیادہ پیسے حاصل کرنے کی کوشش میں رہتے۔ آئیں، دیکھیں کہ یہوداہ نے اِس غلط خواہش کی وجہ سے کون سے بُرے کام کئے۔
ایک دن یسوع مسیح اپنے دوست لعزر کے گھر کھانا کھا رہے تھے۔ لعزر کی بہن مریم نے بڑا قیمتی تیل لیا اور اِسے یسوع مسیح کے سر اور پاؤں پر ڈالا۔ یہ یہوداہ کو اچھا نہیں لگا اور اُنہوں نے مریم کو ٹوکا۔ یہوداہ نے کہا: ”بہتر یہ ہوتا کہ ہم اِس تیل کو بیچ کر پیسے غریبوں میں بانٹ دیتے۔“ کیا آپ کو پتہ ہے کہ یہوداہ نے یہ کیوں کہا؟ ...... وہ چاہتے تھے کہ تیل کے پیسے ڈبے میں ڈالے جائیں تاکہ وہ اِن کو چوری کر سکیں۔—یوحنا ۱۲:۱-۶۔
یسوع مسیح نے یہوداہ سے کہا کہ وہ مریم کو نہ ٹوکیں کیونکہ مریم نے بڑا نیک کام کِیا ہے۔ یہ بات یہوداہ کو بُری لگی۔ اِس لئے وہ یہودیوں کے مذہبی رہنماؤں کے پاس گئے۔ یہ لوگ یسوع مسیح کے دُشمن تھے اور اُن کو گرفتار کرنا چاہتے تھے۔ لیکن وہ رات کے وقت ایسا کرنا چاہتے تھے تاکہ لوگوں کو اِس کا پتہ نہ چلے۔
یہوداہ نے اِن رہنماؤں سے کہا: ”مَیں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ آپ یسوع مسیح کو کیسے پکڑ سکتے ہیں۔ اِس کے لئے آپ مجھے کتنے پیسے دیں گے؟“
مذہبی رہنماؤں نے جواب دیا: ”ہم تمہیں چاندی کے ۳۰ سکے دیں گے۔“—متی ۲۶:۱۴-۱۶۔
یہوداہ نے اُن سے پیسے لے لئے اور عظیم اُستاد یسوع مسیح کو دُشمنوں کے ہاتھ بیچ دیا۔ یہ کتنی بُری بات تھی! آپ کے خیال میں یہوداہ نے یہ کیوں کِیا؟ ...... جب ایک شخص چوری کرتا ہے تو اکثر وہ اَور بھی بُرے کام کرنے لگتا ہے۔ وہ پیسوں سے محبت کرنے لگتا ہے۔ ایسا شخص خدا اور لوگوں سے اِتنی محبت نہیں کرتا جتنی کہ وہ پیسوں سے محبت کرتا ہے۔
شاید آپ کہیں کہ ”مَیں تو یہوواہ خدا سے محبت کرتا ہوں۔ مَیں کبھی کسی چیز سے اِتنی محبت نہیں کروں گا جتنی کہ مَیں یہوواہ خدا سے کرتا ہوں۔“ یہ تو بڑی اچھی بات ہے کہ آپ کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت ہے۔ لیکن جب یسوع مسیح نے یہوداہ کو رسول کے طور پر چُنا تھا تو یہوداہ کے دل میں بھی یہوواہ خدا کے لئے محبت تھی۔ کئی لوگ یہوواہ خدا سے محبت کرتے تھے لیکن پھر وہ چور بن گئے۔ آئیں، مَیں آپ کو کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں بتاؤں۔
اِن میں سے ایک کا نام عکن تھا۔ عکن خدا کے ایک خادم تھے جو یسوع مسیح کے زمانے سے کئی سو سال پہلے زندہ تھے۔ ایک دن عکن نے ایک بڑی خوبصورت چادر، سونے کی ایک اینٹ اور چاندی کے کچھ سکے دیکھے۔ یہ چیزیں اُن کی نہیں تھیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ یہ چیزیں یہوواہ خدا کی تھیں۔ اِن چیزوں کو یہوواہ خدا کی عبادت کے لئے استعمال کِیا جانا تھا۔ لیکن عکن کو یہ چیزیں اِتنی اچھی لگیں کہ وہ اِن کو ہر قیمت پر حاصل کرنا چاہتے تھے۔ اِس لئے اُنہوں نے اِن کو چوری کر لیا۔—یشوع ۶:۱۹؛ ۷:۱۱، ۲۰-۲۲۔
آئیں، مَیں آپ کو ایک اَور آدمی کے بارے میں بتاتا ہوں۔ آج سے بہت عرصہ پہلے کی بات ہے کہ یہوواہ خدا نے داؤد کو اِسرائیل کی قوم کا بادشاہ بنایا۔ ایک دن داؤد بادشاہ نے ایک بہت ہی خوبصورت عورت دیکھی۔ اِس عورت کا نام بتسبع تھا۔ داؤد اِس عورت کے بارے میں سوچتے رہے۔ وہ اِس کو اپنی بیوی بنانا چاہتے تھے۔ لیکن بتسبع کی تو شادی ہو چکی تھی۔ وہ اُوریاہ کی بیوی تھیں۔ یہ جان کر داؤد کو کیا کرنا چاہئے تھا؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ......
داؤد کو چاہئے تھا کہ وہ بتسبع کے بارے میں سوچنا بند کر دیں۔ لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔ وہ بتسبع کو اپنے گھر لے آئے۔ پھر اُنہوں نے بتسبع کے شوہر اُوریاہ کو قتل کروایا۔ آپ کے خیال میں داؤد نے ایسے بُرے کام کیوں کئے؟ ...... وہ ایک ایسی عورت کو چاہنے لگے جو کسی اَور کی بیوی تھی۔—۲-سموئیل ۱۱:۲-۲۷۔
بعد میں داؤد بادشاہ کو بہت افسوس ہوا کہ اُنہوں نے اِتنے بُرے کام کئے تھے۔ اِس لئے یہوواہ خدا نے اُن کو معاف کر دیا۔ لیکن اِس واقعے کے بعد داؤد کو بڑے مسئلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ داؤد کے بیٹے ابیسلوم اُن کی جگہ بادشاہ بننا چاہتے تھے۔ اِس لئے جب لوگ داؤد سے ملنے آتے تو ابیسلوم اِن لوگوں سے گلے ملتے اور اِن سے میٹھیمیٹھی باتیں کرتے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”ابیسلوم نے اِسرائیل کے لوگوں کے دلوں کو چرا لیا۔“ ابیسلوم نے لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف کر لیا تاکہ وہ داؤد کی بجائے ابیسلوم کو بادشاہ بنائیں۔—۲-سموئیل ۱۵:۱-۱۲۔
ہمیں بھی عکن، داؤد بادشاہ اور ابیسلوم کی طرح کبھیکبھی ایک چیز بہت ہی اچھی لگتی ہے اور ہم اِسے ضرور حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسے ہوا ہے؟ ...... اگر وہ چیز کسی اَور کی ہو تو اِسے بغیر اجازت لینا چوری ہے۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ سب سے پہلا چور یعنی شیطان کیا چاہتا تھا؟ ...... وہ چاہتا تھا کہ انسان خدا کی عبادت کرنے کی بجائے اُس کی عبادت کریں۔ جب شیطان نے آدم اور حوا کو اپنا کہنا ماننے پر اُکسایا تو اُس نے چوری کی۔
ایک شخص اپنی چیزوں کے بارے میں فیصلہ کر سکتا ہے کہ اِن کو کون استعمال کر سکتا ہے اور کون نہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ اپنے دوست کے گھر کھیلنے جائیں اور آپ کو اُس کا کوئی کھلونا پسند آئے تو کیا آپ اِس کھلونے کو اپنے گھر لا سکتے ہیں؟ ...... پہلے تو آپ کو اپنے دوست کے امیابو سے پوچھنا چاہئے کہ ”کیا مَیں اِس کھلونے کو اپنے گھر لے جا سکتا ہوں؟“ اگر آپ پوچھے بغیر اِس کھلونے کو گھر لے آئیں گے تو یہ چوری ہوگی۔
ذرا سوچیں کہ چوری کرنے کا خیال آپ کے دل میں کیسے پیدا ہو سکتا ہے؟ ...... شاید آپ کسی ایسی چیز کو حاصل کرنا چاہیں جو آپ کی نہیں ہے۔ اگر آپ اِس کو چوری کر لیں تو ہو سکتا ہے کہ دوسروں کو اِس کا پتہ نہ چلے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کس کو اِس کا ضرور پتہ چلے گا؟ ...... یہوواہ خدا کو پتہ چلے گا۔ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا کو چوری کرنے والوں سے نفرت ہے۔ اِس لئے اگر ہم یہوواہ خدا اور لوگوں سے محبت رکھتے ہیں تو ہم کبھی چوری نہیں کریں گے۔
بائبل میں بتایا گیا ہے کہ چوری کرنا غلط ہے۔ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: مرقس ۱۰:۱۷-۱۹؛ رومیوں ۱۳:۹؛ اور افسیوں ۴:۲۸۔