یہ کس بات کی نشانی ہے؟
یسوع مسیح نے کہا کہ جنگیں، کال، وبائیں اور زلزلے اِس دُنیا کے آخر کا نشان ہونگے۔—متی ۲۴:۱-۸؛ لوقا ۲۱:۱۰، ۱۱۔
جنگ: سن ۱۹۱۴ سے ہم یسوع کے اِن الفاظ کو پورا ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ اُس وقت سے تمام دُنیا پر آفت ٹوٹ پڑی ہے۔ صرف قوموں کے درمیان نہیں بلکہ ملکوں کے اندر بھی لڑائیاں چھڑ گئی ہیں۔ اکثر اِنکے پیچھے مذہب کا ہاتھ رہا ہے۔ آجکل دہشتگردی کی وجہ سے بھی خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں۔
کال: سائنسی ترقی کے باوجود، پوری دُنیا میں کروڑوں لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں اور ہر روز لاکھوں لوگ جو بھوکے پیٹ سوتے ہیں پھر کبھی نہیں جاگتے۔
وبائیں: یسوع کے بتائے گئے ایک اَور نشان پر غور کریں۔ تیزی سے پھیلنے والی بیماریاں۔ پُرانے وقتوں میں بیماریاں صرف ایک گاؤں یا ایک شہر میں پھیلتی تھیں۔ مگر آجکل بیماریاں زہریلی ہوا کی طرح ہر جگہ پھیل رہی ہیں۔ مثلاً، سپینش فلو نام کی بیماری کو لے لیجئے جس کی وجہ سے ۲ کروڑ سے بھی زیادہ لوگوں نے اپنی جانیں گنوائی۔ اِس فلو نے بہت سارے ملکوں سمیت دُوردراز جزیروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ آجکل ایڈز نے ساری دُنیا پر قہر ڈھا رکھا ہے۔ کئی ممالک میں ٹیبی، ملیریا، ٹائیفائڈ اور گردنتوڑ بخار جیسی بیماریوں کا حملہ جاری ہے۔
زلزلے: ایک اَور نشان پر غور کریں۔ ہر سال ہزاروں زلزلے آتے ہیں۔ زلزلوں کی رپورٹ دینے والی جدید مشینوں اور طریقوں کے باوجود گنجان آباد علاقوں میں اکثر زلزلوں کی وجہ سے بڑی تباہی ہوتی ہے۔
تقریباً ۱،۹۰۰ سال پہلے بائبل میں یہ بھی لکھا گیا تھا: ”یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں بُرے دن آئینگے۔ کیونکہ آدمی خودغرض۔ زردوست۔ شیخیباز۔ مغرور۔ بدگو۔ ماں باپ کے نافرمان۔ ناشکر۔ ناپاک۔ طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تُندمزاج۔ نیکی کے دشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے۔ خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہونگے۔ وہ دینداری کی وضع تو رکھینگے مگر اُسکے اثر کو قبول نہ کرینگے ایسوں سے بھی کنارہ کرنا۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
جیہاں، اِن آیات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہم یقیناً ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔
آجکل ہر طرف لوگ خودغرض، لالچی اور گھمنڈی نظر آتے ہیں۔
کون اِس بات سے انکار کر سکتا ہے کہ دُنیا ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جو ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں، احسان فراموش، ڈھیٹھ اور بےوفا ہیں؟
آجکل اکثر بچے اپنے ماں باپ کا کہنا نہیں مانتے۔ خاندان میں ایک دوسرے کیلئے ذرا بھی پیار نہیں رہا۔ ایسے حالات صرف چند ملکوں میں نہیں بلکہ پوری دُنیا میں ہیں۔
ہم ایک ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جو عیشوعشرت کی دیوانی ہے، جہاں لوگوں کو نیک کاموں سے ذرا بھی پیار نہیں۔ کیا اب ہمیں مزید کسی ثبوت کی ضرورت ہے کہ ہم آخری زمانہ میں رہ رہے ہیں؟ بائبل نے ہمیں پہلے ہی سے آگاہ کر دیا تھا کہ ”اخیر زمانہ“ میں لوگ ایسے ہونگے۔
یسوع نے ”اخیر زمانہ“ کا ایک اَور نشان بھی دیا تھا۔ وہ یہ کہ آخری زمانہ میں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی۔ (متی ۲۴:۱۴) کیا آجکل ایسا ہو رہا ہے؟
جیہاں، اِس خوشخبری کے پیغام کو یہوواہ کے گواہ مینارِنگہبانی نام کے رسالے کے ذریعے ساری دُنیا میں سینکڑوں زبانوں میں پھیلا رہے ہیں۔
اِسکے علاوہ، یہوواہ کے گواہ لوگوں کو یہ خوشخبری کا پیغام سنانے میں ہر سال کروڑوں گھنٹے صرف کرتے ہیں۔
آج وہ تقریباً ۴۰۰ زبانوں میں بائبل کو سمجھانے والی کتابیں شائع کر رہے ہیں اور یہ کتابیں پوری دُنیا میں پڑھی جاتی ہیں۔ اُنہوں نے ایسے بہت سے جزیروں اور علاقوں میں منادی کی ہے جنکا کئی لوگوں نے نام تک نہیں سنا ہوگا۔ کتابوں کے علاوہ اُنکی عبادتگاہوں میں بھی بائبل کو سمجھایا جاتا ہے۔
یہوواہ کے گواہ دوسروں کا مذہب بدلنے کیلئے منادی نہیں کرتے بلکہ وہ یہوواہ کا پیغام لوگوں کو سنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ اُنکی بات شاید نہ سنیں۔ یہ اُنکی اپنی مرضی ہے۔ مگر آپکے بارے میں کیا ہے؟ کیا آپ یہوواہ خدا کے بارے میں زیادہ جاننا چاہینگے؟ کیا آپ پورے دل سے یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چاہتے ہیں؟—لوقا ۱۰:۲۵-۲۷؛ مکاشفہ ۴:۱۱۔
بہت جلد خدا برُے لوگوں کو ہلاک کرنے والا ہے۔ اسکے بعد وہ ساری زمین کو ایک خوبصورت فردوس میں بدل دیگا۔—لوقا ۲۳:۴۳۔
[صفحہ ۶ پر بکس]
دُنیا کے آخر ہونے کا مطلب کیا ہے؟
اِسکا مطلب یہ نہیں کہ زمین کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ خدا کا وعدہ ہے کہ یہ زمین انسانوں سے ہمیشہ آباد رہیگی۔—زبور ۳۷:۲۹؛ ۱۰۴:۵؛ یسعیاہ ۴۵:۱۸۔
اِسکا مطلب ہے یہوواہ خدا تمام بدکار لوگوں کا نامونشان مٹا دیگا۔—امثال ۲:۲۱، ۲۲۔
یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والے ہمیشہ کیلئے اِسی زمین پر رہینگے۔—یوحنا ۳:۱۶، ۳۶؛ ۱-یوحنا ۲:۱۷۔
[صفحہ ۷ پر تصویر کی عبارت]
کیا بائبل واقعی خدا کا کلام ہے؟
اِس میں کوئی شک نہیں کہ بائبل خدا کا کلام ہے۔ اِس میں لکھا ہے کہ ”ہر ایک صحیفہ . . . خدا کے الہام سے ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) اِسلئے جب بھی یہوواہ خدا کے نبیوں نے اُس کا پیغام سنایا تو اُنہوں نے کہا کہ ”یہوواہ یوں فرماتا ہے۔“ (یسعیاہ ۴۳:۱۴؛ یرمیاہ ۲:۲) یسوع مسیح نے بھی کہا کہ ”جو مَیں تم سے کہتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ خدا کی طرف سے کہتا ہوں۔“—یوحنا ۱۴:۱۰۔
آجکل بائبل ۲،۲۰۰ سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہے۔ آج تک دُنیا میں کوئی اَور کتاب اتنی زبانوں میں شائع نہیں ہوئی۔ اِس کے علاوہ بائبل کی اب تک چار ارب سے زیادہ کاپیاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔ اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل خدا کا کلام ہے اور خدا چاہتا ہے کہ دُنیا کے سبھی لوگ اِسے پڑھیں۔
اِس کے علاوہ اَور بھی کئی ثبوت ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل خدا کا کلام ہے۔ اگر آپ اِن کے بارے میں زیادہ جاننا چاہتے ہیں تو یہوواہ کے گواہوں کے شائعکردہ بروشر سب لوگوں کیلئے ایک کتاب کا مطالعہ کریں۔
اگر آپ بائبل ایمان کیساتھ پڑھیں تو آپ کو خدا سے بہت برکتیں ملیں گی۔
[صفحہ ۸ پر بکس/تصویر]
خدا کی بادشاہت کیا ہے؟
یہ اس جہان کے مالک اور شہنشاہ یہوواہ خدا کی ایک خاص حکومت ہے۔—یرمیاہ ۱۰:۱۰، ۱۲۔
بائبل بتاتی ہے کہ خدا نے یسوع مسیح کو اِس حکومت کا بادشاہ مقرر کِیا ہے۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵) خدا نے یسوع کو بہت طاقت بھی دی ہے۔ اِس طاقت کے ذریعے یسوع نے زمین پر ۲،۰۰۰ سال پہلے سمندر کی لہروں اور طوفانوں کو اپنے قابو میں کِیا، بیماروں کو شفا دی اور مُردوں کو بھی زندہ کِیا۔ (متی ۹:۲-۸؛ مرقس ۴:۳۷-۴۱؛ یوحنا ۱۱:۱۱-۴۴) اس طاقت کی بدولت آجکل یسوع آسمان سے حکمرانی کر رہا ہے۔ دراصل، ہزاروں سال پہلے بائبل میں یسوع کے بارے میں لکھا گیا تھا کہ خدا اُسے ”سلطنت اور حشمت اور مملکت“ دیگا ”تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِلغت اُسکی خدمتگذاری کریں۔“—دانیایل ۷:۱۳، ۱۴۔
[صفحہ ۷ پر تصویر]
ساری دُنیا میں خوشخبری کی منادی