باب 14
یسوع مسیح کے پہلے شاگرد
یسوع مسیح کے پہلے شاگرد اُن کی پیروی کرنے لگے
ویرانے میں 40 دن گزارنے کے بعد یسوع مسیح گلیل لوٹنا چاہتے تھے۔ لیکن اِس سے پہلے وہ یوحنا سے ملنے گئے جنہوں نے اُنہیں بپتسمہ دیا تھا۔ جب یوحنا نے یسوع مسیح کو اپنی طرف آتے دیکھا تو اُنہوں نے وہاں موجود لوگوں سے کہا: ”یہ خدا کا میمنا ہے جو دُنیا کے گُناہ دُور کر دیتا ہے۔ یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا تھا کہ ”میرے پیچھے ایک شخص آ رہا ہے جو مجھ سے آگے نکل گیا ہے کیونکہ وہ مجھ سے پہلے موجود تھا۔““ (یوحنا 1:29، 30) حالانکہ یوحنا، یسوع مسیح سے کچھ مہینے بڑے تھے لیکن وہ جانتے تھے کہ یسوع پیدا ہونے سے پہلے آسمان پر رہتے تھے۔
یسوع کے بپتسمے کے وقت یوحنا کو سو فیصد یقین نہیں تھا کہ خدا نے یسوع کو مسیح کے طور پر چُنا تھا۔ یوحنا نے اِس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا: ”مَیں بھی اُسے نہیں جانتا تھا لیکن مَیں اِس لیے لوگوں کو پانی سے بپتسمہ دینے آیا تاکہ وہ شخص اِسرائیل پر ظاہر ہو جائے۔“—یوحنا 1:31۔
پھر یوحنا نے وہاں موجود لوگوں کو بتایا کہ یسوع کے بپتسمے کے وقت کیا ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے دیکھا کہ پاک روح کبوتر کی شکل میں آسمان سے اُتری اور اُس پر ٹھہر گئی۔ مَیں بھی اُسے نہیں جانتا تھا لیکن جس نے مجھے پانی سے بپتسمہ دینے کے لیے بھیجا، اُس نے مجھ سے کہا: ”جس شخص پر تُم پاک روح اُترتے اور ٹھہرتے دیکھو گے، وہی وہ شخص ہے جو پاک روح سے بپتسمہ دیتا ہے۔“ اور مَیں نے ایسا ہوتے دیکھا اور گواہی دی کہ وہ خدا کا بیٹا ہے۔“—یوحنا 1:32-34۔
اگلے دن جب یوحنا بپتسمہ دینے والے اپنے دو شاگردوں کے ساتھ تھے تو اُنہوں نے یسوع مسیح کو اپنی طرف آتے دیکھا۔ اِس پر اُنہوں نے کہا: ”دیکھو! خدا کا میمنا!“ (یوحنا 1:36) یہ سُن کر دونوں شاگرد یسوع مسیح کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ اِن میں سے ایک کا نام اندریاس تھا اور دوسرے شاگرد شاید وہ یوحنا تھے جنہوں نے اپنی اِنجیل میں اِس واقعے کے بارے میں لکھا۔ لگتا ہے کہ یہ یوحنا، یسوع مسیح کی خالہ سَلومی کے بیٹے تھے جو زبدی کی بیوی تھیں۔
جب یسوع مسیح نے مُڑ کر دیکھا کہ اندریاس اور یوحنا اُن کے پیچھے آ رہے ہیں تو اُنہوں نے کہا: ”آپ لوگ کیا چاہتے ہیں؟“
اُن دونوں نے کہا: ”ربّی، آپ کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں؟“
اِس پر یسوع مسیح نے کہا: ”آئیں، خود ہی دیکھ لیں۔“—یوحنا 1:37-39۔
یہ شام کے تقریباً چار بجے کی بات تھی۔ اندریاس اور یوحنا نے باقی دن یسوع مسیح کے ساتھ گزارا۔ اندریاس اِتنے خوش تھے کہ اُنہوں نے جا کر اپنے بھائی شمعون کو (جنہیں پطرس بھی کہا جاتا تھا) ڈھونڈا اور اُن سے کہا: ”ہمیں مسیح مل گیا ہے۔“ (یوحنا 1:41) اندریاس نے پطرس کو یسوع مسیح سے ملوایا۔ بعد میں ہونے والے واقعات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یوحنا نے بھی جا کر اپنے بھائی یعقوب کو ڈھونڈا اور اُنہیں یسوع مسیح کے پاس لے آئے۔ مگر یوحنا نے اپنی اِنجیل میں اِس بات کا ذکر نہیں کِیا۔
اگلے دن یسوع کی ملاقات فِلپّس سے ہوئی جو شہر بیتصیدا سے تھے۔ یہ شہر، گلیل کی جھیل کے شمالی کنارے پر واقع تھا اور اندریاس اور پطرس کا بھی آبائی شہر تھا۔ یسوع مسیح نے فِلپّس سے کہا: ”میرے پیروکار بن جائیں۔“—یوحنا 1:43۔
پھر فِلپّس، نتنایل کے پاس گئے جنہیں برتُلمائی بھی کہا جاتا تھا۔ فِلپّس نے اُن سے کہا: ”ہمیں وہ شخص مل گیا ہے جس کے بارے میں موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کے صحیفوں میں لکھا تھا۔ اُس کا نام یسوع ہے۔ وہ یوسف کا بیٹا ہے اور ناصرت سے ہے۔“ لیکن نتنایل نے شک بھرے انداز میں کہا: ”بھلا ناصرت سے بھی کوئی اچھی چیز آ سکتی ہے؟“
اِس پر فِلپّس نے کہا: ”آئیں، خود ہی دیکھ لیں۔“ جب یسوع نے نتنایل کو اپنی طرف آتے دیکھا تو اُنہوں نے کہا: ”دیکھیں! یہ ایک سچا اِسرائیلی ہے جو فریب سے پاک ہے۔“
یہ سُن کر نتنایل نے کہا: ”آپ مجھے کیسے جانتے ہیں؟“
یسوع نے جواب دیا: ”اِس سے پہلے کہ فِلپّس آپ کو بلاتے، مَیں نے آپ کو اِنجیر کے درخت کے نیچے دیکھ لیا تھا۔“
نتنایل نے حیران ہو کر کہا: ”ربّی، آپ خدا کے بیٹے ہیں اور اِسرائیل کے بادشاہ ہیں۔“
اِس پر یسوع نے اُن سے پوچھا: ”کیا آپ اِس لیے ایمان لائے ہیں کیونکہ مَیں نے آپ کو بتایا ہے کہ مَیں نے آپ کو اِنجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا؟“ پھر اُنہوں نے وعدہ کِیا: ”مَیں آپ لوگوں سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ آپ آسمان کو کُھلا ہوا اور خدا کے فرشتوں کو اِنسان کے بیٹے کے پاس آتے جاتے دیکھیں گے۔“—یوحنا 1:45-51۔
اِس کے تھوڑی دیر بعد یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ دریائےاُردن کی وادی چھوڑ کر گلیل کی طرف روانہ ہوئے۔.