گیت نمبر 153
دلیری مجھ کو دے
(2-سلاطین 6:16)
1. خوف اور ڈر ہے دل میں
نہ جانے کیا ہوگا
پر نہیں ہوں مَیں اکیلا
سہارا تُو میرا
میرا دل جب لرزے
تسلی دیتا تُو
تجھ پہ کرتا مَیں بھروسا
ہے میرا سایہ تُو
یہوواہ، میرا خوف مٹا
دلیری مجھ کو دے
جو ہمارے ساتھ، وہ ہیں زیادہ
دِکھا دے مجھ کو یہ
ہمت اور دلیری
ہمیشہ مجھ کو دے
کہ تیری جیت مَیں دیکھوں
دلیری مجھ کو دے
2. مَیں اِنسان کمزور سا
ہے میری طاقت کم
تُو چٹان اور قلعہ میرا
تُو دیتا زور ہر دم
میرا دل مضبوط کر
کہ ڈروں مَیں نہیں
تُو دِلائے گا آزادی
ہر قید اور موت سے بھی
یہوواہ، میرا خوف مٹا
دلیری مجھ کو دے
جو ہمارے ساتھ، وہ ہیں زیادہ
دِکھا دے مجھ کو یہ
ہمت اور دلیری
ہمیشہ مجھ کو دے
کہ تیری جیت مَیں دیکھوں
دلیری مجھ کو دے
یہوواہ، میرا خوف مٹا
دلیری مجھ کو دے
جو ہمارے ساتھ، وہ ہیں زیادہ
دِکھا دے مجھ کو یہ
ہمت اور دلیری
ہمیشہ مجھ کو دے
کہ تیری جیت مَیں دیکھوں
دلیری مجھ کو دے
ہاں، تیری جیت مَیں دیکھوں
دلیری مجھ کو دے