آج کے دِن تک یہوؔواہ سے تعلیم پانا
”خداوند خدا نے مجھکو شاگرد کی زبان بخشی۔“—یسعیاہ ۵۰:۴۔
۱، ۲. (ا) یہوؔواہ نے اپنے دلپسند شاگرد کو کس لئے تیار کِیا، اور اس کا کیا نتیجہ نکلا؟ (ب) کس طرح یسوؔع نے اپنی تعلیمات کے سرچشمہ کو تسلیم کِیا؟
یہوؔواہ خدا اس وقت سے ایک مُعلم رہا ہے جب وہ باپ بنا تھا۔ اُس کے بچوں میں سے بعض کے بغاوت کرنے کے کچھ عرصہ بعد، اُس نے اپنے دلپسند شاگرد، اپنے پہلوٹھے، کو زمین پر خدمتگزاری کے لئے تیار کِیا۔ (امثال ۸:۳۰) یسعیاہ ۵۰ باب نبوّتی طور پر اس شاگرد کو یہ کہتے ہوئے متعارف کراتا ہے: ”خداوند خدا نے مجھکو شاگرد کی زبان بخشی تاکہ مَیں جانوں کہ کلام کے وسیلہ سے کس طرح تھکےماندے کی مدد کروں۔“ (یسعیاہ ۵۰:۴) زمین پر رہتے وقت اپنے باپ کی تعلیم کا اطلاق کرنے کے نتیجے میں، یسوؔع اُن سب کے لئے جو ’تھکےماندے اور بوجھ سے دبے ہوئے‘ تھے تازگی کا سرچشمہ تھا۔—متی ۱۱:۲۸-۳۰۔
۲ پہلی صدی کے دوران یسوؔع نے قدرت کے بہت سے کام کئے۔ اُس نے اندھوں کی آنکھیں کھولیں اور مُردوں کو بھی زندہ کِیا، اسکے باوجود وہ اپنے زمانے کے لوگوں میں بطور ایک اُستاد مشہور تھا۔ اُسکے پیروکار اور اُسکے مخالف بھی اُسے یہی کہتے تھے۔ (متی ۸:۱۹؛ ۹:۱۱؛ ۱۲:۳۸؛ ۱۹:۱۶؛ یوحنا ۳:۲) یسوؔع نے جو بھی تعلیم دی اُس نے اسکا سہرا اپنے سر نہ لیا بلکہ فروتنی سے تسلیم کِیا: ”میری تعلیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔“ ”جسطرح باپ نے مجھے سکھایا اُسی طرح یہ باتیں کہتا ہوں۔“—یوحنا ۷:۱۶؛ ۸:۲۸؛ ۱۲:۴۹۔
اُستاد-شاگرد کا مثالی رشتہ
۳. یسعیاؔہ کی پیشینگوئی اُن میں یہوؔواہ کی دلچسپی کو کیسے ظاہر کرتی ہے جنہیں وہ تعلیم دیتا ہے؟
۳ ایک لائق فائق اُستاداپنے شاگردوں میں ذاتی، دیانتدارانہ اور پُرمحبت دلچسپی لیتا ہے۔ یسعیاہ ۵۰ باب آشکارا کرتا ہے کہ یہوؔواہ خدا اُن لوگوں میں اسی طرح کی دلچسپی رکھتا ہے جنہیں وہ تعلیم دیتا ہے۔ ”وہ مجھے ہر صبح جگاتا ہے،“ پیشینگوئی بیان کرتی ہے: ”[وہ] میرا کان لگاتا ہے تاکہ شاگردوں کی طرح سنوں۔“ (یسعیاہ ۵۰:۴) یہاں پر اندازِبیان ایک ایسے مُعلم کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اپنے شاگردوں کو تعلیم دینے کیلئے صبحسویرے جگا دیتا ہے۔ پیشینگوئی کے اطلاق پر تبصرہ کرتے ہوئے، ایک بائبل عالم نے بیان کِیا: ”مطلب یہ ہے کہ نجاتدہندہ وہ ہوگا . . . جو، یوں کہہ لیجئے، خدا کی درسگاہ میں تھا؛ اور جو دوسروں تک ہدایات پہنچانے کے لائق ہوگا۔ . . . مسیحا غیرمعمولی طور پر، الہٰی تعلیم کی بدولت، نوعِانسان کا مُعلم ہونے کے لائق ہوگا۔“
۴. یسوؔع نے اپنے باپ کی تعلیم کیلئے کیسا جوابیعمل دکھایا؟
۴ نہایت اچھی طرح سے، شاگرد اپنے مُعلم کی تعلیم سے اثرپذیر ہوتے ہیں۔ یسوؔع نے اپنے باپ کی تعلیم کے لئے کیسا جوابیعمل دکھایا؟ اُس کا ردِعمل اُس کی مطابقت میں تھا جو کچھ ہم یسعیاہ ۵۰:۵ میں پڑھتے ہیں: ”خداوند خدا نے میرے کان کھول دئے اور مَیں باغیوبرگشتہ نہ ہوا۔“ جیہاں یسوؔع سیکھنے کا مشتاق تھا۔ جیسےکہ ایک محاورہ ہے، وہ ہمہتن گوش تھا۔ اس سے بھی بڑھ کر، اس کے باپ نے اس سے جس چیز کا بھی تقاضا کِیا، وہ اُسے کرنے کے لئے تیار تھا۔ وہ باغی نہیں تھا؛ اس کی بجائے، اس نے کہا: ”تو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔“—لوقا ۲۲:۴۲۔
۵. (ا) کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یسوؔع پہلے ہی سے اُن مشکلات کی بابت جانتا تھا جو اُسے زمین پر برداشت کرنی ہوں گی؟ (ب) یسعیاہ ۵۰:۶ کی پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی تھی؟
۵ پیشینگوئی ظاہر کرتی ہے کہ بیٹے کو خدا کی مرضی پوری کرنے کے متوقع نتائج سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ یہ اُس بات سے ظاہر کِیا گیا ہے جو شاگرد کہتا ہے: ”مَیں نے اپنی پیٹھ پیٹنے والوں کے اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالہ کی۔ مَیں نے اپنا مُنہ رسوائی اور تھوک سے نہیں چھپایا۔“ (یسعیاہ ۵۰:۶) جیسےکہ پیشینگوئی ظاہر کرتی ہے، زمین پر یسوؔع کے ساتھ ظالمانہ سلوک کِیا گیا تھا۔ ”اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھوکا،“ متیؔ رسول نے لکھا۔ ”بعض نے اُس کے مُنہ پر طمانچے مارے۔“ (متی ۲۶:۶۷، اینڈبلیو) یہ ۳۳ س.ع. کی فسح کی رات مذہبی پیشواؤں کے ہاتھوں واقع ہوا۔ اگلے دِن یسوؔع نے اپنی کمر پیٹنے والوں کے حوالہ کر دی، جب رومی سپاہیوں نے اُسے مرنے کیلئے سولی پر لٹکانے سے پہلے اُسے بےرحمی سے مارا۔—یوحنا ۱۹:۱-۳، ۱۶-۲۳۔
۶. کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یسوؔع نے اپنے مُعلم پر بھروسے کو کبھی نہیں کھویا تھا، اور اُس کے بھروسے کو کیسے بااجر بنا دیا گیا تھا؟
۶ پہلے سے تعلیمیافتہ بیٹے نے، اپنے اُستاد پر اپنے بھروسے کو کبھی نہ کھویا۔ یہ اس بات سے ظاہر کِیا گیا ہے جو وہ پیشینگوئی کے مطابق آگے چل کر کہتا ہے: ”خداوند خدا میری حمایت کرے گا اور اس لئے مَیں شرمسار نہ ہونگا۔“ (یسعیاہ ۵۰:۷) اپنے مُعلم کی مدد پر یسوؔع کے بھروسے کو بےپناہ اجر ملا تھا۔ اُس کے باپ نے اُسے خدا کے دیگر تمام خادموں کی نسبت سب سے اعلیٰ رتبہ عطا کرتے ہوئے اُسے سربلند کِیا۔ (فلپیوں ۲:۵-۱۱) اگر ہم فرمانبرداری سے یہوؔواہ کی تعلیم پر دھیان دیتے ہیں اور ”برگشتہ نہیں ہوتے“ تو شاندار برکات ہماری بھی منتظر ہیں۔ آیئے دیکھیں کہ کیسے اس تعلیم کو ہمارے زمانے تک ممکنالحصول بنایا گیا ہے۔
ایک وسیعتر تعلیمی پروگرام
۷. یہوؔواہ نے زمین پر اپنی تعلیم کو کیسے جاری رکھا ہے؟
۷ جیسےکہ ہم نے پہلے غور کِیا، یہوؔواہ نے پہلی صدی کے دوران الہٰی تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے، اپنے زمینی نمائندے، یسوؔع مسیح کو استعمال کِیا۔ (یوحنا ۱۶:۲۷، ۲۸) یسوؔع نے ان کے لئے نمونے قائم کرتے ہوئے جنہیں اُس نے تعلیم دی، اپنی تعلیم کے ماخذ کے طور پر ہمیشہ خدا کے کلام کی طرف اشارہ کِیا۔ (متی ۴:۴، ۷، ۱۰؛ ۲۱:۱۳؛ ۲۶:۲۴، ۳۱) اس کے بعد، زمین پر یہوؔواہ کی تعلیم کو ایسے شاگردوں کی خدمتگزاری کے ذریعے جاری رکھا گیا تھا۔ یاد کریں کہ یسوؔع نے اُنہیں حکم دیا: ”پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ، . . . اُن کو تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) جب شاگرد بنائے گئے تو یہ ”خدا کے گھر یعنی زندہ خدا کی کلیسیا“ کا حصہ بن گئے۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱۵) اُنہیں الگ الگ کلیسیاؤں میں بھی تشکیل دیا گیا جن میں اُنہوں نے یہوؔواہ سے تعلیم پائی۔ (اعمال ۱۴:۲۳؛ ۱۵:۴۱؛ ۱۶:۵؛ ۱-کرنتھیوں ۱۱:۱۶) کیا الہٰی تعلیم کا اسی طریقے سے ہمارے زمانے تک دیا جانا جاری ہے؟
۸. یسوؔع نے کیسے ظاہر کِیا کہ خاتمہ آنے سے پہلے زمین پر منادی کے کام کی راہنمائی کی جائیگی؟
۸ بیشک، یہ ہے! اپنی موت سے تین دِن پہلے، یسوؔع نے پیشتر ہی سے بتا دیا کہ اس نظامالعمل کے خاتمے سے پہلے، منادی کا عظیم کام انجام دیا جائے گا۔ ”بادشاہی کی اس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو،“ اُس نے کہا: ”تب خاتمہ ہوگا۔“ اس کے بعد یسوؔع نے اُس آلۂکار کی بابت بیان کِیا جس کے ذریعے پوری دُنیا میں منادی اور تعلیم دینے کے پروگرام کی راہنمائی کی جائے گی۔ اُس نے ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ کا ذِکر کِیا جو اُس کے خادموں کو روحانی خوراک فراہم کرنے کے لئے ایک ذریعے یا آلۂکار کے طور پر خدمت انجام دے گا۔ (متی ۲۴:۱۴، ۴۵-۴۷) یہوؔواہ خدا نے ساری زمین پر بادشاہتی مفادات کی نگرانی کرنے کیلئے اس ”نوکر“ کو استعمال کِیا ہے۔
۹. کون دیانتدار اور عقلمند نوکر کو تشکیل دیتے ہیں؟
۹ آجکل، دیانتدار اور عقلمند نوکر بادشاہتی وارثوں کے بقیہ سے تشکیل پاتا ہے۔ یہ ممسوح مسیحی ہیں، ۱۴۴،۰۰۰ کے زمین پر باقیماندہ لوگ، جو ”مسیح کے ہیں“ اور جو ”اؔبرہام کی نسل“ کا حصہ ہیں۔ (گلتیوں ۳:۱۶، ۲۹؛ مکاشفہ ۱۴:۱-۳) آپ دیانتدار اور عقلمند نوکر کی شناخت کیسے کر سکتے ہیں؟ بالخصوص اُس کام سے جو وہ کرتے ہیں اور خدا کے کلام، بائبل کیساتھ اُنکی گہری وابستگی سے۔
۱۰. یہوؔواہ کی تعلیمات کو فروغ دینے کیلئے نوکر جماعت کے ذریعے کونسے آلات استعمال کئے جاتے ہیں؟
۱۰ آجکل یہوؔواہ لوگوں کو تعلیم دینے کے اپنے ذریعے کے طور پر اس ”نوکر“ کو استعمال کرتا ہے۔ نوکر جماعت کے لوگوں نے ۱۹۳۱ میں نام یہوؔواہ کے گواہ اپنایا۔ اُس وقت سے لیکر لاکھوں لوگوں نے ان کیساتھ رفاقت رکھی ہے اور اُنہوں نے اس نام کو قبول کِیا ہے اور خدا کی بادشاہی کا اعلان کرنے میں شامل ہو گئے ہیں۔ یہ رسالہ مینارِنگہبانی یہوؔواہ کی بادشاہت کا اعلان کر رہا ہے، وہ بنیادی آلۂکار ہے جسے ”نوکر“ تعلیمی کام کیلئے استعمال کرتا ہے۔ تاہم، کتابوں، کتابچوں، بروشروں، اشتہاروں اور جاگو! رسالے سمیت دیگر مطبوعات بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
۱۱. ”نوکر“ نے کونسے سکولوں کی کفالت کی ہے، اور ان میں سے ہر ایک کس مقصد کو پورا کرتا ہے؟
۱۱ نیز، ”نوکر“ مختلف سکولوں کی کفالت کرتا ہے۔ ان میں شامل ہیں، واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ، جوکہ پانچ ماہ کا بائبل کورس ہے جو جواںسال خادموں کو غیرملکی مشنری خدمت کیلئے تیار کرتا ہے، اور دو ماہ کا منسٹریل ٹریننگ سکول کورس ہے، جو غیرشادیشُدہ بزرگوں اور خدمتگزار خادموں کو خصوصی تھیوکریٹک تفویضات کیلئے تربیت دیتا ہے۔ اسکے علاوہ کنگڈم منسٹری سکول بھی ہے، جس میں مسیحی بزرگوں اور خدمتگزار خادموں کو وقتاًفوقتاً اُنکی کلیسیائی ذمہداریوں کے سلسلے میں ہدایات دی جاتی ہیں، اور پائنیر سروس سکول جو کُلوقتی مبشروں کو اپنی منادی کی کارگزاری میں زیادہ مؤثر بننے کیلئے لیس کرتا ہے۔
۱۲. تعلیم دینے کے پروگرام کا ہفتہوار حصہ کیا ہے؟
۱۲ تعلیمی پروگرام کا ایک اَور نمایاں حصہ پانچ ہفتہوار اجلاس ہیں جو پوری دُنیا میں یہوؔواہ کے لوگوں کی ۷۵،۵۰۰ سے زیادہ کلیسیاؤں میں منعقد کئے جاتے ہیں۔ کیا آپ ان اجلاسوں سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں؟ دی جانے والی ہدایت پر اپنی توجہ دینے سے، کیا آپ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ واقعی یہ یقین رکھتے ہیں کہ گویا آپ علامتی طور پر خدا کی درسگاہ میں ہیں؟ کیا آپکی روحانی ترقی اس بات کو دوسروں پر عیاں کرتی ہے کہ آپ ”شاگرد کی زبان“ رکھتے ہیں؟—یسعیاہ ۵۰:۴؛ ۱-تیمتھیس ۴:۱۵، ۱۶۔
کلیسیائی اجلاسوں پر تعلیم پانا
۱۳. (ا) ایک بنیادی طریقہ کیا ہے جس سے یہوؔواہ آجکل اپنے لوگوں کو تعلیم دیتا ہے؟ (ب) ہم مینارِنگہبانی کیلئے اپنی قدردانی کیسے دکھا سکتے ہیں؟
۱۳ یہوؔواہ بالخصوص، مینارِنگہبانی کو ایک تعلیمی مدد کے طور پر استعمال کرتے ہوئے، بائبل کے ہفتہوار مطالعہ سے اپنے لوگوں کو تعلیم دیتا ہے۔ کیا آپ اس اجلاس کو ایک ایسی جگہ خیال کرتے ہیں جہاں آپ یہوؔواہ سے تعلیم پا سکتے ہیں؟ اگرچہ یسعیاہ ۵۰:۴ بنیادی طور پر یسوؔع پر عائد ہوتی ہے، اس کا اطلاق اُن سب پر بھی ہو سکتا ہے جو ”شاگرد کی زبان“ سیکھنے کیلئے خدا کی فراہمیوں سے مستفید ہونے کی خاطر خود کو دستیاب رکھتے ہیں۔ ایک طریقہ جس سے آپ ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ مینارِنگہبانی کو عزیز رکھتے ہیں یہ ہے کہ ہر شمارہ حاصل کرنے کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو آپ اسے پڑھیں۔ اسکے بعد، جب کلیسیا میں مینارِنگہبانی کا مطالعہ کِیا جاتا ہے وہاں حاضر ہونے اور اسکے ساتھ ساتھ اپنی اُمید کا اعلانیہ اقرار کرنے کیلئے تیار رہنے سے آپ یہوؔواہ کیلئے اپنی قدردانی ظاہر کر سکتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۰:۲۳۔
۱۴. (ا) اجلاسوں پر تبصرہ کرنا اسقدر اہم استحقاق کیوں ہے؟ (ب) نوعمروں کی طرف سے کس قسم کے تبصرے انتہائی حوصلہافزا ہیں؟
۱۴ کیا آپ اس بات کی قدر کرتے ہیں کہ اجلاسوں پر اپنے تبصروں سے، آپ یہوؔواہ کے شاندار تعلیمی پروگرام میں حصہ لے سکتے ہیں؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ اجلاسوں پر تبصرے کرنا ایک اہم طریقہ ہے جس سے ہم ایک دوسرے کو ”محبت اور نیک کاموں“ کی ترغیب دے سکتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) کیا بچے بھی تعلیم کے اس پروگرام میں حصہ لے سکتے ہیں؟ جیہاں، وہ لے سکتے ہیں۔ نوعمروں کی طرف سے دلی تبصرے اکثر بڑوں کے لئے حوصلہافزا ہوتے ہیں۔ اکثراوقات، ہمارے اجلاسوں پر نئے آنے والے اشخاص نے بائبل سچائی میں مزید مخلصانہ دلچسپی لینے کے لئے بچوں کے تبصروں سے تحریک پائی ہے۔ بعض بچے اپنے تبصروں کو پیراگراف سے براہِراست پڑھنے یا کسی بڑے کے پیچھے پیچھے دہرانے کو عادت بنا لیتے ہیں جو اُن کے کان میں سرگوشی کر رہا ہوتا ہے۔ تاہم، جب اُن کے تبصرے اچھی طرح تیار ہوتے ہیں تو یہ نہایت حوصلہافزا بات ہوتی ہے۔ ایسے تبصرے واقعی ہمارے عظیم مُعلم کے لئے اور اُس کے باوقار تعلیمی پروگرام کے لئے باعثِعزت ہوتے ہیں۔—یسعیاہ ۳۰:۲۰، ۲۱۔
۱۵. بچوں کو زیادہ مؤثر طور پر تبصرے کرنے میں مدد دینے کے لئے والدین کیا کر سکتے ہیں؟
۱۵ بچوں کو ہمارے خدا کی حمدوتعریف کرنے میں شریک ہونے کے خواہاں دیکھنا خوشی کی بات ہے۔ یسوؔع نے چھوٹے بچوں کی طرف سے حمدوتعریف کے اظہارات کی قدر کی تھی۔ (متی ۲۱:۱۵، ۱۶) ایک مسیحی بزرگ بیان کرتا ہے: ”جب مَیں بچہ تھا تو مَیں مینارِنگہبانی کے مطالعہ میں جواب دینا چاہتا تھا۔ ایک تبصرہ تیار کرنے میں میری مدد کرنے کے بعد، میرے والد یہ تقاضا کرتے تھے کہ مَیں کمازکم سات مرتبہ تبصرے کی مشق کروں۔“ غالباً اپنے خاندانی بائبل مطالعہ کے دوران، آپ والدین بھی اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں کہ مینارِنگہبانی کے منتخب پیراگرافوں میں سے اپنے الفاظ میں تبصرے تیار کریں۔ اس عظیم استحقاق کی قدر کرنے میں ان کی مدد کریں جو اُنہیں یہوؔواہ کے تعلیمی پروگرام میں حصہ لینے سے حاصل ہے۔
۱۶. تھیوکریٹک منسٹری سکول کا کیا فائدہ رہا ہے، اور سکول میں کون اندراج کروا سکتا ہے؟
۱۶ جو معلومات پیش کرنے کا استحقاق رکھتے ہیں اور جو پیشکردہ تعلیم کو سنتے ہیں دونوں کی طرف سے دیگر مسیحی اجلاسوں میں دی جانے والی تعلیم کو بھی سنجیدہ غوروفکر کا حامل خیال کِیا جانا چاہئے۔ اب تک ۵۰ سے زیادہ سال سے، یہوؔواہ نے ہفتہوار تھیوکریٹک منسٹری سکول کو لاکھوں مردوں اور عورتوں کو اَور زیادہ مؤثر طور پر بادشاہتی پیغام پیش کرنے کی تربیت دینے کیلئے استعمال کِیا ہے۔ وہ جو سرگرمی سے کلیسیا کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں اندراج کرا سکتے ہیں، بشمول اُن لوگوں کے جنہوں نے حال ہی میں اجلاسوں پر حاضر ہونا شروع کِیا ہے، تاوقتیکہ وہ ایسی زندگی بسر کر رہے ہیں جو مسیحی اصولوں کی مطابقت میں ہے۔
۱۷. (ا) عوامی اجلاس بالخصوص کس مقصد کے لئے قائم کیا گیا تھا؟ (ب) عوامی مقررین کو کونسی باتیں ذہن میں رکھنی چاہئیں؟
۱۷ تعلیمی پروگرام کی ایک اَور پُرانی خصوصیت عوامی اجلاس ہے۔ جیسےکہ اس کا نام ظاہر کرتا ہے، یہ اجلاس خاص طور پر اُن لوگوں کو بائبل کی بنیادی تعلیمات سے واقف کرانے کے لئے قائم کِیا گیا تھا جو گواہ نہیں ہیں۔ لہٰذا، ضروری ہے کہ مقرر معلومات کو ایسے پیش کرے کہ یہ پہلی بار پیغام سننے والوں کے لئے قابلِسمجھ ہو۔ اس کا مطلب ”دوسری بھیڑیں،“ ”بھائیوں،“ اور ”بقیہ“ جیسی اصطلاحات کی وضاحت کرنا ہے، ایسی اصطلاحات جنہیں شاید وہ لوگ نہ سمجھ پائیں جو گواہ نہیں ہیں۔ چونکہ عوامی اجلاس پر حاضر ہونے والے لوگ ہو سکتا ہے کہ ایسے اعتقادات یا طرزِزندگی رکھتے ہوں جو صحائف کے برعکس ہیں—اگرچہ آجکل کے معاشرے میں قابلِقبول ہیں—مقرر کو ہمیشہ موقعشناس ہونا چاہئے اور کبھی بھی ایسے اعتقادات یا طرزِزندگی کا تمسخر نہ اُڑائے۔—مقابلہ کریں ۱-کرنتھیوں ۹:۱۹-۲۳۔
۱۸. کونسے دیگر ہفتہوار اجلاس ہیں، اور وہ کونسے مقاصد انجام دیتے ہیں؟
۱۸ کلیسیائی کتابی مطالعہ ایک ایسا اجلاس ہے جس پر بائبل کے ساتھ ساتھ دیانتدار اور عقلمند نوکر کی زیرِہدایت تیارکردہ مطبوعات کا ہر ہفتے مطالعہ کِیا جاتا ہے۔ کتاب ریولیشن—اِٹس گرینڈ کلائمکس ایٹ ہینڈ! ان میں سے ایک ہے جس کا حال ہی میں بہت سے ممالک میں مطالعہ کِیا گیا ہے۔ بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے میں بھرپور حصہ لینے کیلئے خدمتی اجلاس کو یہوؔواہ کے لوگوں کو لیس کرنے کی غرض سے ترتیب دیا گیا ہے۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ مرقس ۱۳:۱۰۔
بڑے اجتماعات پر تعلیم پانا
۱۹. ہر سال ”نوکر“ کونسے دیگر بڑے اجتماعات کا اہتمام کرتا ہے؟
۱۹ سو سال سے زیادہ عرصے سے، ’دیانتدار نوکر‘ نے سچے مسیحیوں کی تعلیم اور خصوصی حوصلہافزائی کیلئے کنونشنوں اور اسمبلیوں کا اہتمام کِیا ہے۔ تین ایسے بڑے اجتماع اب ہر سال منعقد کئے جاتے ہیں۔ ایک روزہ اسمبلی ہے جس پر ایک سرکٹ کو تشکیل دینے والی چند کلیسیائیں جمع ہوتی ہیں۔ سال کے دوران، ہر سرکٹ کا دو روزہ اجتماع بھی ہوتا ہے جو سرکٹ اسمبلی کہلاتا ہے۔ نیز، ایک اَور اجتماع ہے جسے ڈسٹرکٹ کنونشن کہتے ہیں، جس میں متعدد سرکٹوں [کی کلیسیائیں] جمع ہوتی ہیں۔ وقتاًفوقتاً انٹرنیشنل کنونشنیں بھی ہوتی ہیں۔ بہت سے ممالک سے مہمان گواہوں کیساتھ یہ بڑے اجتماع واقعی یہوؔواہ کے لوگوں کیلئے ایمان کو مضبوط کرنے والے ہوتے ہیں!—مقابلہ کریں استثنا ۱۶:۱۶۔
۲۰. یہوؔواہ کے گواہوں کے بڑے اجتماعات میں کس چیز پر متواتر زور دیا گیا ہے؟
۲۰ ۱۹۲۲ میں، جب تقریباً ۱۰،۰۰۰ سیدر پوائنٹ، اوہائیو، یو.ایس.اے. میں جمع ہوئے تو مندوبین مقرر کی اس حوصلہافزائی کی بدولت جوش سے بھر گئے: ”یہ سب دنوں سے بڑا دِن ہے۔ دیکھو، بادشاہ حکمرانی کرتا ہے! آپ اُس کے نشرواشاعت کے نمائندے ہیں۔ اس لئے اشتہار دو، اشتہار دو، اشتہار دو، بادشاہ اور اُس کی بادشاہی کا۔“ ایسی بڑی کنونشنوں نے متواتر منادی کے کام پر زور دیا ہے۔ مثال کے طور پر، ۱۹۵۳ میں نیو یارک شہر میں ایک انٹرنیشنل کنونشن پر، تمام کلیسیاؤں میں گھرباگھر تربیتی پروگرام کے قائم کئے جانے کی بابت اعلان کِیا گیا۔ اس کے عمل میں لائے جانے کا بہتیرے ممالک میں بادشاہت کی منادی پر نہایت ہی مثبت اثر ہوا۔
تعلیم دینے کیلئے خدا سے تعلیم پانا
۲۱. ہم کس استحقاق کے مقصد کو نہ کھوتے ہوئے قبول کرنا چاہتے ہیں؟
۲۱ یقیناً، آجکل زمین پر یہوؔواہ کا نہایت ہی شاندار تعلیمی پروگرام ہے! وہ سب جو اس سے استفادہ کرتے ہیں خدا سے تعلیم پا سکتے ہیں، جیہاں، اُن میں شامل ہو سکتے ہیں جنہیں ”شاگرد کی زبان“ بخشی گئی ہے۔ گویا خدا کی درسگاہ میں ہونا، کیا ہی استحقاق! تاہم، اس استحقاق کو قبول کرتے وقت ہمیں اسکے مقصد کو بیفائدہ نہیں جانے دینا چاہئے۔ یہوؔواہ نے یسوؔع کو تعلیم دی تاکہ وہ دوسروں کو تعلیم دے سکے اور یسوؔع نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دی تاکہ وہ بھی وہی کام کر سکیں جو وہ کر رہا تھا لیکن ایک وسیع پیمانے پر۔ اُسی طرح، ہمیں بھی دوسروں کو تعلیم دینے کے مقصد کے ساتھ یہوؔواہ کے عظیم تعلیمی پروگرام میں تربیت دی جا رہی ہے۔—یوحنا ۶:۴۵؛ ۱۴:۱۲؛ ۲-کرنتھیوں ۵:۲۰، ۲۱؛ ۶:۱؛ ۲-تیمتھیس ۲:۲۔
۲۲. (ا) موسیٰؔ اور یرؔمیاہ کو کیا مسئلہ درپیش تھا لیکن اُسے کیسے حل کِیا گیا تھا؟ (ب) ہم کیوں یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا اس بات کا خیال رکھیگا کہ بادشاہتی منادی کا کام انجام دیا جائے؟
۲۲ کیا آپ ویسے ہی کہتے ہیں جیسے موسیٰؔ نے کہا کہ ”مَیں فصیح نہیں،“ یا جیسے یرؔمیاہ نے کہا کہ ”دیکھ مَیں بول نہیں سکتا“؟ جیسے یہوؔواہ نے اُن کی مدد کی وہ آپ کی مدد بھی کریگا۔ ”مَیں تیری زبان کا ذمہ لیتا ہوں،“ اُس نے موسیٰؔ سے کہا۔ اور یرؔمیاہ سے اُس نے کہا: ”نہ ڈر . . . مَیں . . .تیرے ساتھ ہوں۔“ (خروج ۴:۱۰-۱۲؛ یرمیاہ ۱:۶-۸) جب مذہبی پیشوا اُس کے شاگردوں کو چپ کرانا چاہتے تھے تو یسوؔع نے کہا: ”اگر یہ چپ رہیں تو پتھر چلا اُٹھینگے۔“ (لوقا ۱۹:۴۰) مگر نہ تو اس وقت پتھروں کو چلانے کی ضرورت تھی، اور نہ ہی انہیں اب ایسا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہوؔواہ بادشاہتی پیغام پیش کرنے کیلئے اپنے شاگردوں کی زبان کو استعمال کر رہا ہے۔ (۱۴ ۸/۰۱ w۹۵)
کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟
▫ یسعیاہ ۵۰ باب میں اُستاد شاگرد کے کونسے مثالی رشتے کو اُجاگر کِیا گیا ہے؟
▫ یہوؔواہ نے کیسے ایک وسیعتر تعلیمی پروگرام کو جاری رکھا ہے؟
▫ یہوؔواہ کے تعلیمی پروگرام کے چند ایک نمایاں حصے کیا ہیں؟
▫ یہوؔواہ کے تعلیمی پروگرام میں حصہ لینا کیوں ایک شاندار استحقاق ہے؟
[تصویر]
بچوں کی طرف سے دلی تبصرے بڑوں کیلئے اکثر حوصلہافزا ہوتے ہیں