یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر توکل کریں
”وہ جو تیرا نام جانتے ہیں تجھ پر توکل کرینگے۔“—زبور ۹:۱۰۔
۱. ہم اپنے جدید زمانے میں بھی یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر کیوں بھروسہ رکھ سکتے ہیں؟
اس جدید دُنیا میں، خدا اور اُسکے کلام، بائبل، پر توکل کرنے کی دعوت دینا غیرعملی اور غیرحقیقی دکھائی دے سکتا ہے۔ تاہم، خدا کی حکمت وقت کے امتحان پر پورا اُتری ہے۔ مرد اور عورت کا خالق شادی اور خاندان کا موجد ہے، اور وہ ہماری ضروریات کو کسی بھی دوسرے شخص کی نسبت زیادہ بہتر جانتا ہے۔ جسطرح انسان کی بنیادی ضروریات تبدیل نہیں ہوئیں، اُسی طرح اُن ضروریات کو پورا کرنے کے بنیادی طریقے بھی ویسے ہی ہیں۔ بائبل کی دانشمندانہ مشورت، اگرچہ صدیوں پہلے لکھی گئی، ابھی تک زندگی میں کامیابی اور مسائل کو حل کرنے کیلئے بہترین راہنمائی مہیا کرتی ہے۔ اس پر دھیان دینا بہت زیادہ خوشی پر منتج ہوتا ہے—یہانتککہ اس مصنوعی، سائنسی دُنیا میں بھی جس میں ہم رہتے ہیں!
۲. (ا) خدا کے احکام کی تعمیل کرنے سے یہوؔواہ کے لوگوں کی زندگیوں میں کونسے اچھے پھل پیدا ہوئے ہیں؟ (ب) یہوؔواہ اُن لوگوں کیلئے اَور کیا وعدہ کرتا ہے جو اُسکی اور اُسکے کلام کی فرمانبرداری کرتے ہیں؟
۲ یہوؔواہ پر توکل کرنا اور بائبل کے اصولوں کا اطلاق کرنا ہر روز عملی فوائد کا باعث بنتا ہے۔ اس بات کا ثبوت پوری دُنیا میں لاکھوں یہوؔواہ کے گواہوں کی زندگیوں سے ملتا ہے جو بائبل مشورت کا اطلاق کرنے کا یقینِکامل اور جرأت رکھتے ہیں۔ اُنکے لئے، خالق اور اُسکے کلام پر توکل خوب دانشمندانہ انتخاب ثابت ہوا ہے۔ (زبور ۹:۹، ۱۰) جب صفائی، دیانتداری، محنت، دوسروں کی زندگی اور اثاثوں کیلئے احترام، اور کھانے اور پینے میں اعتدالپسندی کی بات آتی ہے تو خدا کے احکام کی تعمیل نے اُنہیں بہتر لوگ بنا دیا ہے۔ یہ خاندانی حلقے کے اندر—مہماننواز، صابر، رحمدل، اور معاف کرنے والا ہونے—اور بہت سی دیگر باتوں میں مناسب محبت اور تربیت کا باعث بنا ہے۔ وہ بڑی حد تک غصے، نفرت، قتلوغارت، حسد، خوف، سُستی، تکبّر، جھوٹ، بہتان، آزادانہ جنسی تعلقات، اور بداخلاقی کے بُرے پھلوں سے بچنے کے قابل ہوئے ہیں۔ (زبور ۳۲:۱۰) لیکن خدا اپنے قوانین کی پابندی کرنے والوں کیلئے اچھے انجام کا وعدہ کرنے سے زیادہ کچھ کرتا ہے۔ یسوؔع نے کہا کہ مسیحی راہ پر چلنے والے ”سو گُنا . . . مائیں اور بچے اور کھیت“ پائینگے ”مگر ظلم کے ساتھ۔ اور آنے والے عالم میں ہمیشہ کی زندگی۔“—مرقس ۱۰:۲۹، ۳۰۔
دُنیاوی حکمت پر توکل کرنے سے گریز کریں
۳. یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر توکل کرتے رہنے میں، بعضاوقات مسیحیوں کو کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے؟
۳ ناکامل انسانوں کیلئے ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ جوکچھ خدا تقاضا کرتا ہے اُسے کم اہمیت دینے یا بھول جانے کا میلان رکھتے ہیں۔ وہ بآسانی سوچنے لگتے ہیں کہ وہ بہتر جانتے ہیں یا یہ کہ اس دُنیا کے دانشوروں کی حکمت خدا کی حکمت سے افضل ہے، یعنی زیادہ جدید ہے۔ جب وہ اس دُنیا کے اندر زندگی گزارتے ہیں تو خدا کے خادم بھی اس میلان کو پیدا کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، اپنی مشورت کو سننے کی پُرمحبت دعوت دینے میں، ہمارا آسمانی باپ مناسب آگاہیوں کو بھی شامل کرتا ہے: ”اَے میرے بیٹے! میری تعلیم کو فراموش نہ کر۔ بلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے۔ کیونکہ تُو ان سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کریگا۔ سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔ تُو اپنی ہی نگاہ میں دانشمند نہ بن۔ خداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔“—امثال ۳:۱، ۲، ۵-۷۔
۴. ”دُنیا کی حکمت“ کس حد تک اثرانداز ہونے والی ہے، اور یہ ”خدا کے نزدیک بیوقوفی“ کیوں ہے؟
۴ اس دُنیا کی حکمت افراط سے اور بہتیرے ذرائع سے دستیاب ہے۔ علم حاصل کرنے کے بہت سے اِدارے ہیں، اور ”بہت کتابیں بنانے کی انتہا نہیں ہے۔“ (واعظ ۱۲:۱۲) اب کمپیوٹر کی دُنیا کا انفارمیشن ہائیوے (معلومات کا ایک بہت بڑا برقیاتی ذخیرہ اور رابطے کا نظام) تقریباً ہر موضوع پر لامحدود مبیّنہ حقائق پیش کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ لیکن اس تمام علم کا ممکنالحصول ہونا دُنیا کو دانشمند نہیں بناتا یا اُسکے مسائل حل نہیں کرتا۔ بلکہ، ہر روز دُنیا کی حالت بدتر ہوتی جاتی ہے۔ قابلِفہم طور پر، بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ”دُنیا کی حکمت خدا کے نزدیک بیوقوفی ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۳:۱۹، ۲۰۔
۵. ”دُنیا کی حکمت“ کے سلسلے میں بائبل کیا آگاہیاں دیتی ہے؟
۵ آخری ایّام کے اس آخری حصے میں، صرف اس بات ہی کی توقع کی جا سکتی ہے کہ سب سے بڑا دھوکےباز، شیطان ابلیس، بائبل کی صداقت پر اعتماد کو کھوکھلا کرنے کی کوشش میں دروغگوئیوں کی بوچھاڑ کریگا۔ سخت تنقید کرنے والوں نے ایسی تخیلاتی کتابوں کی بھرمار کی ہے جو بائبل کے مستند اور بااعتماد ہونے کو چیلنج کرتی ہیں۔ پولسؔ نے اپنے ساتھی مسیحی کو آگاہ کِیا: ”اَے تیمتھیسؔ اس امانت کو حفاظت سے رکھ اور جس علم کو علم کہنا ہی غلط ہے اُسکی بیہودہ بکواس اور مخالفت پر توجہ نہ کر۔ بعض اُس کا اقرار کرکے ایمان سے برگشتہ ہوگئے ہیں۔“ (۱-تیمتھیس ۶:۲۰، ۲۱) بائبل مزید آگاہی دیتی ہے: ”خبردار کوئی شخص تم کو اُس فیلسوفی اور لاحاصل فریب سے شکار نہ کرلے جو انسانوں کی روایت اور دُنیوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے موافق۔“—کلسیوں ۲:۸۔
شک کرنے کے میلان کا مقابلہ کریں
۶. شکوک کو دل میں جڑ پکڑنے سے روکنے کیلئے چوکس رہنا کیوں ضروری ہے؟
۶ ابلیس کی ایک اَور مکارانہ چال ذہن میں شکوشبہات پیدا کرنا ہے۔ وہ ہر وقت ایمان میں کسینہکسی کمزوری کو ڈھونڈنے اور اس سے فائدہ اُٹھانے کیلئے چوکس رہتا ہے۔ شکوک کا تجربہ کرنے والے کسی بھی شخص کو یاد رکھنا چاہئے کہ اُن شکوک کی پُشت پر وہی ہے جس نے حوؔا سے کہا تھا: ”کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تم نہ کھانا؟“ ایک دفعہ جب آزمانے والے نے اُسکے ذہن میں شک ڈال دیا تو پھر اگلا قدم اُسے ایک جھوٹی بات بتانا تھا، جسکا اُس نے یقین کر لیا۔ (پیدایش ۳:۱، ۴، ۵) شک کی وجہ سے اپنے ایمان کے تباہ ہو جانے سے بچنے کیلئے جیسے کہ حوؔا کے ساتھ ہوا تھا، ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہوؔواہ، اُسکے کلام، یا اُسکی تنظیم کی بابت معمولی سے شک نے بھی آپ کے دل میں بڑھنا شروع کر دیا ہے تو اسے نکالنے کیلئے فوری اقدام کریں اس سے پہلے کہ یہ ایسی صورت اختیار کر جائے جو آپ کے ایمان کو تباہ کر سکتی ہے۔—مقابلہ کریں ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۲۔
۷. شکوشبہات دُور کرنے کیلئے کیا کِیا جا سکتا ہے؟
۷ کیا کِیا جا سکتا ہے؟ ایک بار پھر، جواب یہی ہے کہ یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر توکل کریں۔ ”اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا سے مانگے جو بغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اُسکو دی جائیگی۔ مگر ایمان سے مانگے اور کچھ شک نہ کرے کیونکہ شک کرنے والا سمندر کی لہر کی مانند ہوتا ہے جو ہوا سے بہتی اور اُچھلتی ہے۔“ (یعقوب ۱:۵، ۶؛ ۲-پطرس ۳:۱۷، ۱۸) لہٰذا یہوؔواہ سے پُرخلوص دُعا پہلا قدم ہے۔ (زبور ۶۲:۸) اسکے بعد، کلیسیا میں پُرمحبت نگہبانوں سے مدد مانگنے کیلئے ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔ (اعمال ۲۰:۲۸؛ یعقوب ۵:۱۴، ۱۵؛ یہوداہ ۲۲) وہ آپ کے شکوک کی اصل کو تلاش کرنے میں آپکی مدد کرینگے، جو شاید تکبّر یا غلط سوچ کی وجہ سے پیدا ہو سکتے ہیں۔
۸. برگشتہ سوچ اکثر کیسے شروع ہوتی ہے، اور حل کیا ہے؟
۸ کیا برگشتہ نظریات یا دُنیاوی فلسفے کو پڑھنے یا سننے نے زہریلے شکوشبہات کو متعارف کرایا ہے؟ دانشمندی سے، بائبل مشورہ دیتی ہے: ”اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جسکو شرمندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درستی سے کام میں لاتا ہو۔ لیکن بیہودہ بکواس سے پرہیز کر کیونکہ ایسے شخص اَور بھی بےدینی میں ترقی کرینگے۔ اور اُنکا کلام آکلہ کی طرح کھاتا چلا جائیگا۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۱۵-۱۷) یہ دلچسپی کی بات ہے کہ بہتیرے جو برگشتگی کا شکار ہوئے ہیں شروع میں وہ اس احساس کی بابت شکایت کرنے سے غلط راہ پر چل پڑے کہ یہوؔواہ کی تنظیم میں اُنکے ساتھ کیسا سلوک کِیا جاتا رہا تھا۔ (یہوداہ ۱۶) عقائد میں غلطی نکالنا بعد میں واقع ہوا۔ جیسے ایک سرجن جسم کے گلے ہوئے حصے کو کاٹنے کیلئے جلدی کرتا ہے، ذہن میں سے شکایت کرنے، مسیحی کلیسیا میں جس طریقے سے کام ہوتا ہے اُس سے غیرمطمئن ہونے کے کسی بھی میلان کو ختم کرنے کیلئے جلدی کارروائی کریں۔ (کلسیوں ۳:۱۳، ۱۴) شکوشبہات پیدا کرنے والی کسی بھی چیز کو ختم کر دیں۔—مرقس ۹:۴۳۔
۹. کیسے ایک اچھا معمول ایمان میں مضبوط رہنے کیلئے ہماری مدد کریگا؟
۹ یہوؔواہ اور اُسکی تنظیم سے جڑے رہیں۔ وفاداری سے پطرؔس کی نقل کریں، جس نے پُرعزم طور پر کہا: ”اَے خداوند! ہم کس کے پاس جائیں؟ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔“ (یوحنا ۶:۵۲، ۶۰، ۶۶-۶۸) ”اُس شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھانے“ کے لائق، ایک بڑی سپر کی مانند، اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کیلئے یہوؔواہ کے کلام کے مطالعے کا ایک اچھا جدوَل بنائیں۔ (افسیوں ۶:۱۶) پُرمحبت طور پر دیگر لوگوں کو بادشاہتی پیغام میں شریک کرتے ہوئے، مسیحی خدمتگزاری میں سرگرم رہیں۔ ہر روز، جیسے یہوؔواہ نے آپکو برکت دی ہے اُس پر قدردانی سے غوروخوض کریں۔ شکرگزار ہوں کہ آپ کے پاس سچائی کا علم ہے۔ ایک اچھے مسیحی معمول کیساتھ یہ سب کام کرنا خوش رہنے، برداشت کرنے، اور شکوشبہات سے بچے رہنے میں آپکی مدد کریگا۔—زبور ۴۰:۴؛ فلپیوں ۳:۱۵، ۱۶؛ عبرانیوں ۶:۱۰-۱۲۔
شادی میں یہوؔواہ کی ہدایت پر چلنا
۱۰. مسیحی شادی میں راہنمائی کے لئے یہوؔواہ سے رجوع کرنا خاص طور پر کیوں اہم ہے؟
۱۰ مرد اور عورت کیلئے بطور شادیشُدہ جوڑے کے اکٹھے زندگی بسر کرنے کا انتظام کرنے میں، یہوؔواہ کا مقصد صرف پُرسکون طریقے سے زمین کو معمور کرنا ہی نہیں تھا بلکہ اُسکی خوشی کو بڑھانا بھی تھا۔ تاہم، گناہ اور ناکاملیت نے ازدواجی رشتے میں سنگین مسائل پیدا کر دئیے ہیں۔ مسیحی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں، چونکہ وہ بھی ناکامل ہیں اور جدید زندگی کے دباؤ کا تجربہ کرتے ہیں۔ پھربھی، جس حد تک وہ یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر توکل کرتے ہیں، مسیحی شادی میں اور اپنے بچوں کی پرورش کرنے میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ مسیحی شادی میں دُنیاوی دستورات اور رویے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ خدا کا کلام ہمیں تلقین کرتا ہے: ”بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بےداغ رہے کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کریگا۔“—عبرانیوں ۱۳:۴۔
۱۱. ازدواجی مسائل کو حل کرنے میں، دونوں ساتھیوں کو کونسی بات پہچاننی چاہئے؟
۱۱ بائبل کی مشورت کے مطابق شادی میں محبت، احساسِذمہداری، اور تحفظ کا ماحول ہوتا ہے۔ شوہر اور بیوی دونوں سرداری کے اصول کو سمجھتے اور اُسکا احترام کرتے ہیں۔ جب مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں تو اکثر یہ بائبل کی مشورت کا اطلاق کرنے میں کسی غفلت کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ کسی دیرینہ مسئلے کو حل کرنے میں، یہ ضروری ہے کہ دونوں ساتھی دیانتداری سے اس بات پر توجہ مرکوز کریں کہ درحقیقت مسئلہ کیا ہے اور علامات کی بجائے اسباب کیساتھ نپٹیں۔ اگر حالیہ گفتگو کم یا بالکل کسی اتفاقِرائے پر نہیں پہنچی تو جوڑا ایک پُرمحبت نگہبان سے غیرجانبدارانہ مدد کی درخواست کر سکتا ہے۔
۱۲. (ا) شادی میں کونسے عام مسائل پر بائبل مشورت مہیا کرتی ہے؟ (ب) دونوں ساتھیوں کی طرف سے یہوؔواہ کے طریقے سے کام کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟
۱۲ کیا مسئلے میں رابطہ، ایک دوسرے کے احساسات کے لئے احترام، سرداری کے لئے احترام، یا فیصلے کیسے کئے جاتے ہیں، شامل ہے؟ کیا اس کا تعلق بچوں کی پرورش یا جنسی ضروریات میں توازن برقرار رکھنے سے ہے؟ یا پھر یہ خاندانی بجٹ، تفریح، رفاقت، آیا بیوی ملازمت کرے گی، یا آپ کہاں رہیں گے کا معاملہ ہے۔ مسئلہ خواہ کچھ بھی ہو، بائبل یا تو قوانین کے ذریعے بِلاواسطہ یا پھر اصولوں کے ذریعے بالواسطہ عملی مشورت پیش کرتی ہے۔ (متی ۱۹:۴، ۵، ۹؛ ۱-کرنتھیوں ۷:۱-۴۰؛ افسیوں ۵:۲۱-۲۳، ۲۸-۳۳؛ ۶:۱-۴؛ کلسیوں ۳:۱۸-۲۱؛ ططس ۲:۴، ۵؛ ۱-پطرس ۳:۱-۷) جب دونوں ساتھی خودغرضانہ مطالبات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور اپنی شادی میں محبت کو پوری طرح ظاہر ہونے کا موقع دیتے ہیں تو بڑی خوشی واقع ہوتی ہے۔ دونوں بیاہتا ساتھیوں میں درکار تبدیلیاں لانے، یہوؔواہ کے طریقے سے کام کرنے کی شدید خواہش ہونی چاہئے۔ ”جو کلام پر توجہ کرتا ہے بھلائی دیکھے گا اور جس کا توکل خداوند پر ہے مبارک ہے۔“—امثال ۱۶:۲۰۔
نوجوانو—خدا کے کلام پر کان لگاؤ
۱۳. مسیحی نوجوانوں کیلئے یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر مضبوط ایمان کیساتھ پرورش پانا آسان کیوں نہیں ہے؟
۱۳ جب بدکار دُنیا اُن کے چوگرد موجود ہے، تو مسیحی نوجوانوں کیلئے ایمان میں مضبوط ہونا آسان نہیں ہے۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ ”ساری دُنیا اُس شریر،“ شیطان ابلیس، ”کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“ (۱-یوحنا ۵:۱۹) نوجوان اس کینہپرور دشمن کے حملے کا نشانہ ہیں جو بُرے کو اچھا بنا کر پیش کر سکتا ہے۔ پہلے مَیں کے رجحانات، خودغرضانہ آرزوئیں، بداخلاقی اور ظلم کیلئے خواہشات، اور عیشوعشرت کی غیرمعمولی جستجو—یہ سب چیزیں ایک عام، مسلّط طرزِفکر میں یکجا ہوتی ہیں جسے بائبل میں ”اُس روح“ کے طور پر بیان کِیا گیا ہے ”جو اب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر کرتی ہے۔“ (افسیوں ۲:۱-۳) شیطان نے سکول، درسی کُتب، بیشتر دستیاب موسیقی، کھیلوں، اور تفریح کی دیگر اقسام میں اس ”روح“ کو بڑی عیاری سے فروغ دیا ہے۔ یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر توکل کرنے میں ذہنی پختگی کیلئے اپنے بچوں کی مدد کرنے سے والدین کو ایسے اثرات کو زائل کرنے کیلئے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
۱۴. نوجوان ”جوانی کی خواہشوں“ سے کیسے بھاگ سکتے ہیں؟
۱۴ پولسؔ نے اپنے نوجوان ساتھی تیمتھیسؔ کو پدرانہ نصیحت کی: ”جوانی کی خواہشوں سے بھاگ اور جو پاک دل کے ساتھ خداوند سے دُعا کرتے ہیں اُن کے ساتھ راستبازی اور ایمان اور محبت اور صلح کا طالب ہو۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۲۲) اگرچہ تمامتر ”جوانی کی خواہشات“ بذاتِخود بُری تو نہیں، نوجوانوں کو اس مفہوم میں اُن سے ”بھاگنا“ چاہئے کہ اُنہیں ان چیزوں کو خدائی حاصلات کے لئے بہت ہی کم وقت دیتے ہوئے، گہری فکرمندی کا باعث بننے کا موقع نہیں دینا چاہئے۔ تنسازی، کھیل، موسیقی، تفریح، مشاغل، اور سفر، اگرچہ ضروری طور پر بُرے نہیں ہیں، توبھی اگر زندگی میں اہم معاملات بن جائیں تو ایک پھندا ثابت ہو سکتے ہیں۔ بےمقصد گفتگو سے، وقت ضائع کرنے سے، جنس میں غیرمعمولی دلچسپی لینے سے، بیکار بیٹھے رہنے اور اُکتا جانے سے، اور اپنے والدین کی طرف سے سمجھے نہ جانے کی بابت شکایت کرنے سے مکمل طور پر بھاگیں۔
۱۵. گھر کی تنہائی میں کونسی ایسی باتیں واقع ہو سکتی ہیں جو کسی نوجوان کیلئے دوہری زندگی بسر کرنے کا باعث بن سکتی ہیں؟
۱۵ گھر کی تنہائی میں بھی، نوجوانوں کیلئے خطرہ پنہاں ہو سکتا ہے۔ اگر بداخلاق یا پُرتشدد ٹیوی پروگرام اور ویڈیو دیکھے جاتے ہیں تو بُرے کام کرنے کی خواہش گہری ہو سکتی ہے۔ (یعقوب ۱:۱۴، ۱۵) بائبل نصیحت کرتی ہے: ”اَے خداوند سے محبت رکھنے والو! بدی سے نفرت کرو۔“ (زبور ۹۷:۱۰؛ ۱۱۵:۱۱) اگر کوئی دوہری زندگی گزارنے کی کوشش کر رہا ہے تو یہوؔواہ جانتا ہے۔ (امثال ۱۵:۳) مسیحی نوجوانو، اپنے کمرے میں نگاہ دوڑائیں۔ کیا آپ نے کھیلوں اور موسیقی کی دُنیا کے بداخلاق ستاروں کے پوسڑ دیوار پر لگا رکھے ہیں، یا آپ نے ایسی صحتمندانہ تصاویر آویزاں کر رکھی ہیں جو اچھی یاددہانیاں ہیں؟ (زبور ۱۰۱:۳) آپکی الماری میں، کیا آپ کے پاس حیادار ملبوسات ہیں، یا کیا آپ کے بعض ملبوسات اس دُنیا کے انتہائی ملبوساتی سٹائلوں کو منعکس کرتے ہیں؟ اگر آپ بُرائی کا نمونہ بننے کی آزمائش کے سامنے جھک جاتے ہیں تو ابلیس پوشیدہ طریقوں سے آپ کو پھندے میں پھنسا سکتا ہے۔ بائبل دانشمندی سے مشورہ دیتی ہے: ”تم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“—۱-پطرس ۵:۸
۱۶. بائبل کی مشورت ایک نوجوان کی کیسے مدد کرتی ہے کہ ہر اہم شخص اُس پر ناز کرے؟
۱۶ بائبل آپ کو اپنی صحبت کی بابت خبردار رہنے کا حکم دیتی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳) آپ کے ساتھی وہ ہونے چاہیں جو یہوؔواہ کا خوف مانتے ہیں۔ ہمسروں کے دباؤ میں نہ آئیں۔ (زبور ۵۶:۱۱؛ امثال ۲۹:۲۵) اپنے خداترس والدین کے فرمانبردار رہیں۔ (امثال ۶:۲۰-۲۲؛ افسیوں ۶:۱-۳) راہنمائی اور حوصلہافزائی کیلئے بزرگوں سے رجوع کریں۔ (یسعیاہ ۳۲:۱، ۲) اپنا ذہن اور آنکھیں روحانی اقدار اور نشانوں پر مرکوز رکھیں۔ روحانی ترقی کرنے اور کلیسیائی کارگزاریوں میں حصہ لینے کے مواقع کی تلاش میں رہیں۔ اپنے ہاتھوں سے کام کرنا سیکھیں۔ ایمان میں مضبوط اور صحتمند بنیں، اس طرح آپ ثابت کر دکھائینگے کہ آپ واقعی ایک اہم شخص ہیں—ایسا شخص جو یہوؔواہ کی نئی دُنیا میں زندگی کا مستحق ہے۔ ہمارا آسمانی باپ آپ پر فخر کریگا، آپکے زمینی والدین آپ سے خوش ہونگے، اور آپکے مسیحی بھائی اور بہنیں آپ سے حوصلہافزائی پائینگے۔ یہی اہم بات ہے۔—امثال ۴:۱، ۲، ۷، ۸۔
۱۷. یہوؔواہ اور اُسکے کلام پر توکل کرنے والوں کو کونسے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟
۱۷ زبورنویس کو یہ شاعرانہ الفاظ تحریر کرنے کا الہام ہوا: ”[یہوؔواہ] راسترَو سے کوئی نعمت باز نہ رکھے گا۔ اَے لشکروں کے خداوند! مبارک ہے وہ آدمی جسکا توکل تجھ پر ہے۔“ (زبور ۸۴:۱۱، ۱۲) جیہاں، یہوؔواہ اور اُس کے کلام، بائبل، پر توکل کرنے والے تمام اشخاص کو مایوسی اور ناکامی نہیں بلکہ خوشحالی اور کامرانی حاصل ہوگی۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۴، ۱۶، ۱۷۔ (۲۱ ۰۲/۰۱ w۹۶)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ ایک مسیحی کو ”دُنیا کی حکمت“ پر اپنا توکل کیوں نہیں رکھنا چاہئے؟
▫ اگر کوئی شکوشبہات میں پڑ رہا ہے تو کیا کِیا جانا چاہئے؟
▫ یہوؔواہ کے طریقے سے کام کرنا شادی میں کامرانی اور خوشحالی کا باعث کیسے بنتا ہے؟
▫ ”جوانی کی خواہشوں“ سے بھاگنے کیلئے بائبل نوجوانوں کی مدد کیسے کرتی ہے؟
[تصویر]
مسیحی اس ”دُنیا کی حکمت“ کو بیوقوفی سمجھ کر رد کرتے ہو ئے یہوؔواہ اور اُسکے کلام کی طرف رجوع کرتے ہیں
[تصویر]
یہوؔواہ اور اُس کے کلام پر توکل کرنے والے خاندان کامرانی اور خوشحالی حاصل کرتے ہیں