یہوؔواہ کا خاندان بیش قیمت اتحاد سے لطفاندوز ہوتا ہے
”دیکھو! کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم ملکر رہیں۔“—زبور ۱۳۳:۱۔
۱. آجکل بہتیرے خاندانوں کی حالت کیا ہے؟
خاندان آجکل بحران کا شکار ہے۔ بہتیرے خاندانوں میں، ازدواجی بندھن ٹوٹنے کے مرحلے میں ہیں۔ طلاق بڑی حد تک عام ہوتی جا رہی ہے، اور طلاقیافتہ جوڑوں کے بیشتر بچے شدید غم کا تجربہ کر رہے ہیں۔ لاکھوں خاندان ناخوش اور پھوٹ کا شکار ہیں۔ پھربھی، ایک خاندان ہے جو حقیقی خوشی اور خالص اتحاد کا تجربہ کرتا ہے۔ یہ یہوؔواہ خدا کا عالمگیر خاندان ہے۔ اس میں، لاتعداد نادیدہ فرشتے اپنے تفویضکردہ کاموں کو الہٰی مرضی کی مطابقت میں سرانجام دیتے ہیں۔ (زبور ۱۰۳:۲۰، ۲۱) لیکن کیا زمین پر کوئی خاندان ہے جو ایسے اتحاد سے لطفاندوز ہوتا ہے؟
۲، ۳. (ا) اب خدا کے عالمگیر خاندان کا حصہ کون ہیں، اور ہم آجکل یہوؔواہ کے تمام گواہوں کو کس سے تشبِیہ دے سکتے ہیں؟ (ب) ہم کن سوالات پر گفتگو کرینگے؟
۲ پولسؔ رسول نے لکھا: ”مَیں اُس باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔ جس سے آسمان اور زمین کا ہر ایک خاندان نامزد ہے۔“ (افسیوں ۳:۱۴، ۱۵) زمین پر ہر خاندان خدا سے نامزد ہے کیونکہ وہ خالق ہے۔ اگرچہ آسمان پر کوئی انسانی خاندان موجود نہیں ہیں، توبھی علامتی مفہوم میں خدا نے اپنی آسمانی تنظیم سے شادی کی ہوئی ہے، اور یسوؔع کا بھی ایک روحانی دلہن کیساتھ آسمانوں میں ملاپ کرا دیا جائیگا۔ (یسعیاہ ۵۴:۵؛ لوقا ۲۰:۳۴، ۳۵؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۰؛ ۲-کرنتھیوں ۱۱:۲) زمین پر وفادار ممسوح اشخاص اب خدا کے عالمگیر خاندان کا حصہ ہیں اور زمینی اُمید رکھنے والی یسوؔع کی ”دوسری بھیڑیں“ اسکی امکانی رُکن ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو؛ رومیوں ۸:۱۴-۱۷؛ مینارِنگہبانی، اپریل ۱۹۹۶، صفحہ ۳۰) تاہم، آجکل تمام یہوؔواہ کے گواہوں کو ایک متحد عالمگیر خاندان سے تشبِیہ دی جا سکتی ہے۔
۳ کیا آپ خدا کے خادموں کے شاندار بینالاقوامی خاندان کا حصہ ہیں؟ اگر آپ ہیں تو آپ عظیمترین برکات میں سے ایک سے محظوظ ہوتے ہیں جو کسی شخص کو حاصل ہو سکتی ہے۔ لاکھوں اس بات کی تصدیق کرینگے کہ یہوؔواہ کا عالمگیر خاندان—اُسکی دیدنی تنظیم—جھگڑے اور تفرقے کے اس دُنیاوی ریگستان میں امنواتحاد کا ایک نخلستان ہے۔ یہوؔواہ کے عالمگیر خاندان کے اتحاد کو کیسے بیان کِیا جا سکتا ہے؟ اور کونسے عناصر ایسے اتحاد کو فروغ دیتے ہیں؟
کتنی اچھی اور کتنی خوشی کی بات ہے!
۴. زبور ۱۳۳ برادرانہ اتحاد کی بابت جوکچھ بیان کرتا ہے آپ اپنے الفاظ میں، اُسکی وضاحت کیسے کرینگے؟
۴ زبورنویس داؔؤد نے برادرانہ اتحاد کی دل سے قدرافزائی کی۔ اُسے تو اسکی بابت گیت گانے کا الہام بھی ہوا! اُسے اُسکے بربط کیساتھ تصور کریں جب اُس نے گایا: ”دیکھو! کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم ملکر رہیں۔ یہ اُس بیشقیمت تیل کی مانند ہے جو سر پر لگایا گیا اور بہتا ہوا داڑھی پر یعنی ہارؔون کی داڑھی پر آ گیا بلکہ اُسکے پیراہن کے دامن تک جا پہنچا۔ یا حرموؔن کی اوس کی مانند ہے جو صیوؔن کے پہاڑوں پر پڑتی ہے کیونکہ وہیں خداوند نے برکت کا یعنی ہمیشہ کی زندگی کا حکم فرمایا۔“—زبور ۱۳۳:۱-۳۔
۵. زبور ۱۳۳:۱، ۲ کی بِنا پر، اسرائیلیوں اور خدا کے دورِحاضر کے خادموں کے درمیان کیا موازنہ کِیا جا سکتا ہے؟
۵ ان الفاظ کا اطلاق اُس برادرانہ اتحاد پر ہوتا ہے جس سے خدا کے قدیم لوگوں، اسرائیلیوں نے لطف اُٹھایا تھا۔ یرؔوشلیم میں اپنی تین سالانہ عیدوں کے موقع پر وہ واقعی اتحاد میں باہم ملکر رہتے تھے۔ اگرچہ وہ مختلف قبائل سے آتے تھے، توبھی وہ ایک خاندان ہوتے تھے۔ مسح کرنے والے خوشگوار خوشبودار تازگیبخش تیل کی مانند، باہم جمع ہونا اُن پر تقویتبخش اثر رکھتا تھا۔ جب ایسا تیل ہارؔون کے سر پر اُنڈیلا گیا تو یہ بہتا ہوا اُسکی داڑھی پر آ گیا اور اُسکے پیراہن کے دامن تک جا پہنچا۔ اسرائیلیوں کیلئے، باہم اکٹھے ہونے کا اچھا اثر ہوتا تھا جو مجموعی طور پر جمع ہونے والے لوگوں میں سرایت کر گیا تھا۔ غلطفہمیاں دُور ہو جاتیں اور اتحاد فروغ پاتا تھا۔ ایسا ہی اتحاد آجکل یہوؔواہ کے عالمگیر خاندان میں پایا جاتا ہے۔ باقاعدہ طور پر رفاقت رکھنا اسکے ارکان پر صحتافزا روحانی اثر رکھتا ہے۔ جب خدا کے کلام کی مشورت کا اطلاق کِیا جاتا ہے تو ہر طرح کی غلطفہمیاں یا مشکلات دُور ہو جاتی ہیں۔ (متی ۵:۲۳، ۲۴؛ ۱۸:۱۵-۱۷) یہوؔواہ کے لوگ اُس باہمی حوصلہافزائی کی بڑی قدر کرتے ہیں جو اُنکے برادرانہ اتحاد سے حاصل ہوتی ہے۔
۶، ۷. اسرائیل کا اتحاد کوہِحرموؔن کی اوس کی مانند کیسے تھا، اور آجکل خدا کی برکت کہاں سے حاصل ہو سکتی ہے؟
۶ اسرائیل کا باہم متحد رہنا کوہِحرموؔن کی اوس کی مانند بھی کیسے تھا؟ چونکہ اس پہاڑ کی چوٹی سطح سمندر سے ۹،۰۰۰ فٹ سے زیادہ بلند ہے اس لئے یہ تقریباً پورا سال برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ حرموؔن کی برفانی چوٹی رات کے بخارات کی تکثیف کا باعث بنتی ہے اور یوں اوس بکثرت پیدا کرتی ہے جو طویل خشک موسم کے دوران بھی نباتات کو محفوظ رکھتی ہے۔ حرموؔن کے علاقے سے چلنے والی ٹھنڈی ہوا ایسے بخارات کو جنوب میں یرؔوشلیم کے علاقے تک لیجا سکتی ہے، جہاں وہ اوس کی شکل میں سیال بن جاتے ہیں۔ لہٰذا زبورنویس نے بجا طور پر ’حرموؔن کی اوس کے کوہِصیوؔن پر پڑنے‘ کا ذکر کِیا۔ اُس تازگیبخش اثر کی کیا ہی عمدہ یاددہانی جو یہوؔواہ کے پرستاروں کے خاندان کے اتحاد کو فروغ دیتا ہے!
۷ مسیحی کلیسیا کے قائم ہونے سے قبل، صیوؔن، یا یرؔوشلیم، سچی پرستش کا مرکز تھا۔ لہٰذا، وہیں پر خدا نے برکت دینے کا حکم فرمایا۔ چونکہ تمام برکات کا ماخذ علامتی طور پر یرؔوشلیم میں پاکترین مقام میں مقیم تھا اسلئے برکات وہیں سے صادر ہونی تھیں۔ اب چونکہ سچی پرستش کسی ایک خاص مقام تک محدود نہیں ہے اسلئے، خدا کے خادموں کی شادمانی، محبت، اور اتحاد آجکل پوری دُنیا میں دیکھا جا سکتا ہے۔ (یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵) بعض عناصر کونسے ہیں جو اس اتحاد کو فروغ دیتے ہیں؟
اتحاد کو فروغ دینے والے عناصر
۸. یوحنا ۱۷:۲۰، ۲۱ سے ہم اتحاد کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟
۸ یہوؔواہ کے پرستاروں کا اتحاد یسوؔع مسیح کی تعلیمات سمیت، درست طور پر سمجھے گئے خدا کے کلام کی فرمانبرداری پر مبنی ہے۔ حق پر گواہی دینے کیلئے اور قربانی کی موت مرنے کیلئے یہوؔواہ کے اپنے بیٹے کو زمین پر بھیجنے سے، متحد مسیحی کلیسیا کی تشکیل کی راہ کھول دی گئی تھی۔ (یوحنا ۳:۱۶؛ ۱۸:۳۷) چونکہ اسکے ارکان کے درمیان حقیقی اتحاد پایا جانا تھا اسلئے اس بات کو اُس وقت واضح کر دیا گیا جب یسوؔع نے دُعا کی تھی: ”مَیں صرف اِن ہی کے لئے درخواست نہیں کرتا بلکہ اُن کے لئے بھی جو اِن کے کلام کے وسیلہ سے مجھ پر ایمان لائینگے۔ تاکہ وہ سب ایک ہوں یعنی جس طرح اَے باپ! تُو مجھ میں ہے اور مَیں تجھ میں ہوں وہ بھی ہم میں ہوں اور دُنیا ایمان لائے کہ تُو ہی نے مجھے بھیجا۔“ (یوحنا ۱۷:۲۰، ۲۱) یسوؔع کے پیروکاروں نے واقعی ایسا اتحاد حاصل کِیا جو خدا اور اُسکے بیٹے کے مابین پایا جاتا ہے۔ یہ اسلئے واقع ہوا کیونکہ اُنہوں نے خدا کے کلام اور یسوؔع کی تعلیمات پر عمل کِیا تھا۔ ایسا ہی رویہ آجکل یہوؔواہ کے عالمگیر خاندان کے اتحاد کا بنیادی عنصر ہے۔
۹. یہوؔواہ کے لوگوں کے اتحاد میں روحالقدس کیا کردار ادا کرتی ہے؟
۹ یہوؔواہ کے لوگوں کو متحد کرنے والا ایک اَور عنصر خدا کی روحالقدس یا سرگرم قوت ہے جو ہمارے پاس ہے۔ یہ ہمیں یہوؔواہ کے کلام کی منکشف سچائی کو سمجھنے اور یوں متحد ہوکر اُسکی خدمت کرنے کے قابل بناتی ہے۔ (یوحنا ۱۶:۱۲، ۱۳) روح ہمیں جھگڑے، حسد، غصے، اور تفرقوں جیسے پھوٹ ڈالنے والے نفسانی کاموں سے گریز کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اسکی بجائے، خدا کی روح ہمارے اندر متحد کرنے والے محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمان، حلم، اور ضبطِنفس کے پھل پیدا کرتی ہے۔—گلتیوں ۵:۱۹-۲۳۔
۱۰. (ا) ایک متحد انسانی خاندان میں پائی جانیوالی محبت اور یہوؔواہ کیلئے عقیدت رکھنے والے لوگوں کے درمیان نظر آنے والی محبت کے درمیان کونسا موازنہ کِیا جا سکتا ہے؟ (ب) گورننگ باڈی کے ایک رُکن نے اپنے روحانی بھائیوں کیساتھ ملاقات کرنے کی بابت اپنے احساسات کا اظہار کیسے کِیا؟
۱۰ ایک متحد خاندان کے رُکن ایک دوسرے سے محبت کرتے اور باہم ملکر رہنے سے خوش ہوتے ہیں۔ اسی طرح، یہوؔواہ کے پرستاروں کے متحد خاندان میں رہنے والے اُس سے، اُسکے بیٹے سے، اور ساتھی ایمانداروں سے محبت کرتے ہیں۔ (مرقس ۱۲:۳۰؛ یوحنا ۲۱:۱۵-۱۷؛ ۱-یوحنا ۴:۲۱) جیسےکہ ایک محبت کرنے والا جسمانی خاندان ملکر کھانا کھانے سے لطفاندوز ہوتا ہے ویسے ہی وہ جو خدا کیلئے عقیدت رکھتے ہیں مسیحی اجلاسوں، اسمبلیوں، اور کنونشنوں پر اچھی رفاقت اور شاندار روحانی غذا سے مستفید ہونے کیلئے حاضر ہوکر خوش ہوتے ہیں۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) یہوؔواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے ایک رُکن نے ایک مرتبہ معاملات کو یوں بیان کِیا: ”میرے نزدیک، بھائیوں سے ملاقات کرنا زندگی کی عظیمترین خوشیوں میں سے ایک ہے اور حوصلہافزائی کا ایک ذریعہ ہے۔ مَیں چاہتا ہوں کہ مَیں سب سے پہلے کنگڈمہال پہنچوں، اور اگر ممکن ہو تو سب سے آخر میں جاؤں۔ خدا کے لوگوں سے گفتگو کرتے وقت مجھے باطنی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ جب مَیں اُنکے درمیان موجود ہوتا ہوں تو مَیں ویسے ہی پُرسکون محسوس کرتا ہوں جیسےکہ اپنے خاندان کیساتھ۔“ کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟—زبور ۲۷:۴۔
۱۱. یہوؔواہ کے گواہ کس کام سے خاص طور پر خوشی حاصل کرتے ہیں، اور خدا کی خدمت کو اپنی زندگیوں کا مرکز بنانے سے کیا نتیجہ نکلتا ہے؟
۱۱ ایک متحد خاندان باہم ملکر کام کرنے سے خوشی حاصل کرتا ہے۔ اسی طرح سے، یہوؔواہ کے پرستاروں کے خاندان کے لوگ متحدہ طور پر اپنے بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے کام کو سرانجام دینے سے خوشی حاصل کرتے ہیں۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) اس میں باقاعدہ شرکت یہوؔواہ کے دیگر گواہوں کی قربت میں لے آتا ہے۔ خدا کی خدمت کو اپنی زندگیوں کا مرکز بنانا اور اُسکے لوگوں کی تمام کارگزاریوں کی حمایت کرنا بھی ہمارے درمیان خاندانی جذبے کو فروغ دیتا ہے۔
تھیوکریٹک نظموضبط ضروری ہے
۱۲. ایک خوشحال اور متحد خاندان کی خصوصیات کیا ہیں، اور کس بندوبست نے پہلی صدی کی مسیحی کلیسیاؤں میں اتحاد کو فروغ دیا؟
۱۲ ایک خاندان جسے مضبوط مگر پُرمحبت پیشوائی حاصل ہے اور جو پُراَمن ہے وہ متحد اور خوشحال ہونے کا امکان رکھتا ہے۔ (افسیوں ۵:۲۲، ۳۳؛ ۶:۱) یہوؔواہ پُرامن نظموضبط کا خدا ہے، اور جتنے بھی لوگ اُسکے خاندان میں ہیں تمام ”حقتعالیٰ“ کے طور پر اُسکا احترام کرتے ہیں۔ (دانیایل ۷:۱۸، ۲۲، ۲۵، ۲۷؛ ۱-کرنتھیوں ۱۴:۳۳) وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ اُس نے اپنے بیٹے، یسوؔع مسیح کو، تمام چیزوں کا وارث ٹھہرایا ہے اور اُسے آسمان اور زمین کا کُل اختیار سونپا ہے۔ (متی ۲۸:۱۸؛ عبرانیوں ۱:۱، ۲) مسیح کے اُسکا سر ہونے کی وجہ سے، مسیحی کلیسیا ایک پُراَمن، متحد تنظیم ہے۔ (افسیوں ۵:۲۳) پہلی صدی کی کلیسیاؤں کی کارگزاریوں کی نگرانی کرنے کیلئے، رسولوں اور دیگر روحانی طور پر پُختہ ”بزرگوں“ کی ایک گورننگ باڈی تھی۔ انفرادی کلیسیاؤں کے مقررشُدہ نگہبان یا بزرگ اور خدمتگزار خادم تھے۔ (اعمال ۱۵:۶؛ فلپیوں ۱:۱) پیشوائی کرنے والوں کی اطاعت نے اتحاد کو فروغ بخشا۔—عبرانیوں ۱۳:۱۷۔
۱۳. یہوؔواہ لوگوں کو کیسے راغب کرتا ہے، اور اس سے کیا نتیجہ نکلتا ہے؟
۱۳ لیکن کیا اس سارے نظموضبط سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہوؔواہ کے پرستاروں کے اتحاد کو سخت، سردمہر پیشوائی سے منسوب کِیا جا سکتا ہے؟ قعطاً نہیں! خدا اور اُس کی تنظیم میں محبت سے عاری کوئی چیز شامل نہیں ہے۔ یہوؔواہ محبت دکھانے سے لوگوں کو راغب کرتا ہے، اور ہر سال ہزاروں لوگ خدا کے لئے اپنے پورے دل سے مخصوصیت کی علامت میں بپتسمہ لیکر رضامندی اور خوشی سے یہوؔواہ کی تنظیم کا حصہ بنتے ہیں۔ اُنکا ذہنی میلان یشوؔع جیسا ہے جس نے ساتھی اسرائیلیوں کو تاکید کی تھی: ”آج ہی تم اُسے جسکی پرستش کرو گے چن لو۔ . . . اب رہی میری اور میرے گھرانے کی بات سو ہم تو خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی پرستش کرینگے۔“—یشوع ۲۴:۱۵۔
۱۴. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوؔواہ کی تنظیم تھیوکریٹک ہے؟
۱۴ یہوؔواہ کے خاندان کے حصے کے طور پر، ہم نہ صرف خوش بلکہ محفوظ بھی ہیں۔ ایسا اس لئے ہے کیونکہ اُس کی تنظیم تھیوکریٹک ہے۔ خدا کی بادشاہت ایک تھیوکریسی ہے (یونانی سے تھیوس، معبود، اور کریتوس، حکمرانی)۔ یہ اُس کی طرف سے وضعکردہ اور قائمکردہ، خدا کے ذریعے حکمرانی ہے۔ یہوؔواہ کی ممسوح ”مُقدس قوم“ اُس کی حکمرانی کے تابع ہے اور اسی لئے تھیوکریٹک بھی ہے۔ (۱-پطرس ۲:۹) ہمارے منصف، شریعت دینے والے، اور بادشاہ کے طور پر، عظیم تھیوکریٹ، یہوؔواہ کے ہمراہ ہمارے پاس محفوظ محسوس کرنے کی ہر وجہ موجود ہے۔ (یسعیاہ ۳۳:۲۲) تاہم، اگر کوئی نزاع پیدا ہو جائے اور ہماری خوشی، تحفظ اور اتحاد کو خطرے میں ڈال دیتا ہے تو کیا ہو؟
گورننگ باڈی کارروائی کرتی ہے
۱۵، ۱۶. پہلی صدی میں کونسا جھگڑا پیدا ہو گیا تھا، اور کیوں؟
۱۵ خاندان کے اتحاد کو محفوظ رکھنے کے لئے، کبھیکبھار جھگڑے کو نپٹانا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا، فرض کریں کہ پہلی صدی س.ع. میں خدا کے پرستاروں کے خاندان کے اتحاد کو محفوظ رکھنے کیلئے کسی روحانی مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت تھی۔ پس کیا کِیا گیا تھا؟ گورننگ باڈی نے روحانی معاملات پر فیصلے سناتے ہوئے کارروائی کی تھی۔ ہمارے پاس ایسی کارروائی کا صحیفائی ریکارڈ موجود ہے
۱۶ تقریباً ۴۹ س.ع. میں، گورننگ باڈی ایک سنگین مسئلے کو حل کرنے کیلئے یرؔوشلیم میں جمع ہوئی اور یوں ”خدا کے گھرانے“ کے اتحاد کو محفوظ رکھا۔ (افسیوں ۲:۱۹) کوئی ۱۳ سال قبل، پطرؔس رسول نے کُرنیلیسؔ کو منادی کی تھی، اور پہلے غیریہودی، یا غیرقوموں کے لوگ بپتسمہیافتہ ایماندار بن گئے۔ (اعمال، باب ۱۰) پولسؔ رسول کے پہلے مشنری دَورے کے دوران، بہت سے غیریہودیوں نے مسیحیت کو قبول کِیا تھا۔ (اعمال ۱۳:۱–۱۴:۲۸) دراصل، اؔنطاکیہ، سوؔریہ میں غیریہودی مسیحیوں کی کلیسیا قائم ہو چکی تھی۔ بعض مسیحی یہودیوں نے محسوس کِیا کہ غیریہودی نومُریدوں کو ختنہ کرانا اور موسوی شریعت پر عمل کرنا چاہئے، لیکن دیگر متفق نہ ہوئے۔ (اعمال ۱۵:۱-۵) یہ جھگڑا مکمل تفرقے کا باعث ہو سکتا تھا، حتیٰکہ علیٰحدہ علیٰحدہ یہودی اور غیریہودی کلیسیائیں بن سکتی تھیں۔ اسلئے مسیحی اتحاد کو محفوظ رکھنے کیلئے گورننگ باڈی نے فوراً کارروائی کی تھی۔
۱۷. اعمال ۱۵ باب میں کس ہمآہنگ تھیوکریٹک طریقِکار کو بیان کِیا گیا ہے؟
۱۷ اعمال ۱۵:۶-۲۲ کے مطابق، ”رسول اور بزرگ اس بات پر غور کرنے کے لئے جمع ہوئے۔“ اؔنطاکیہ سے ایک وفد سمیت، دوسرے لوگ بھی حاضر تھے۔ پہلے پطرؔس نے وضاحت کی کہ ’اُس کے مُنہ سے غیرقوموں نے خوشخبری سنی اور ایمان لائیں۔‘ جب برؔنباس اور پولسؔ نے بیان کِیا کہ ”خدا نے اُن کی معرفت غیرقوموں،“ یا غیریہودیوں، ”میں کیسے کیسے نشان اور عجیب کام ظاہر کئے“ تو ”ساری جماعت“ نے سنا۔ اس کے بعد یعقوؔب نے تجویز پیش کی کہ مسئلے کو کیسے سلجھایا جا سکتا ہے۔ گورننگ باڈی کے فیصلہ کرنے کے بعد، ہمیں بتایا گیا ہے: ”رسولوں اور بزرگوں نے ساری کلیسیا سمیت مناسب جانا کہ اپنے میں سے چند شخص چن کر پولسؔ اور برؔنباس کے ساتھ اؔنطاکیہ کو بھیجیں۔“ وہ ”چن کر“ بھیجے ہوئے اشخاص—یہوؔداہ اور سیلاؔس—ساتھی ایمانداروں کے پاس ایک حوصلہافزا خط لیکر گئے۔
۱۸. موسوی شریعت کے سلسلے میں گورننگ باڈی نے کیا فیصلہ کِیا، اور اس نے یہودی اور غیریہودی مسیحیوں پر کیسا اثر کِیا؟
۱۸ گورننگ باڈی کے فیصلے کا اعلان کرنے والا خط ان الفاظ سے شروع ہوا: ”اؔنطاکیہ اور سوؔریہ اور کِلکیہؔ کے رہنے والے بھائیوں کو جو غیرقوموں میں سے ہیں رسولوں اور بزرگ بھائیوں کا سلام پہنچے۔“ اس تاریخی اجلاس میں دیگر بھائی بھی حاضر تھے مگر گورننگ باڈی ظاہری طور پر ”رسولوں اور بزرگوں“ پر ہی مشتمل تھی۔ خدا کی روح نے اُنکی راہنمائی فرمائی کیونکہ خط بیان کرتا ہے: ”روحالقدس نے اور ہم نے مناسب جانا کہ اِن ضروری باتوں کے سوا تم پر اَور بوجھ نہ ڈالیں۔ کہ تم بتوں کی قربانیوں کے گوشت سے اور لہو اور گلا گھونٹے ہوئے جانوروں اور حرامکاری سے پرہیز کرو۔“ (اعمال ۱۵:۲۳-۲۹) مسیحیوں سے ختنہ کرانے اور موسوی شریعت پر عمل کرنے کا تقاضا نہیں کِیا گیا تھا۔ اس فیصلے نے یہودی اور غیریہودی مسیحیوں کی قولوفعل میں متحد ہونے کیلئے مدد کی تھی۔ کلیسیاؤں نے خوشی منائی اور انمول اتحاد بڑھتا رہا، بالکل اُسی طرح جیسے یہ آجکل بھی یہوؔواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کی روحانی راہنمائی کے تحت خدا کے عالمگیر خاندان میں بڑھتا ہے۔—اعمال ۱۵:۳۰-۳۵۔
تھیوکریٹک اتحاد میں خدمت کریں
۱۹. یہوؔواہ کے پرستاروں کے خاندان میں اتحاد نے کیونکر فروغ پایا ہے؟
۱۹ جب خاندان کے افراد ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں تو اتحاد فروغ پاتا ہے۔ یہوؔواہ کے پرستاروں کے خاندان کی بابت بھی یہ بات سچ ہے۔ تھیوکریٹک ہوتے ہوئے، پہلی صدی کی کلیسیا میں بزرگوں اور دیگر اشخاص نے گورننگ باڈی کے ساتھ پورے تعاون کے ساتھ خدا کی خدمت کی اور اُس کے فیصلوں کو تسلیم کِیا۔ گورننگ باڈی کی مدد کے ساتھ، بزرگوں نے ’کلام کی منادی‘ کی اور کلیسیاؤں کے افراد نے بالعموم ’یکرائے ہوکر کلام‘ کِیا۔ (۲-تیمتھیس ۴:۱، ۲؛ ۱-کرنتھیوں ۱:۱۰) لہٰذا، خدمتگزاری اور مسیحی اجلاسوں پر وہی صحیفائی سچائیاں پیش کی جاتی تھیں، خواہ یہ یرؔوشلیم، اؔنطاکیہ، روؔمہ، کرنتھسؔ، یا کوئی دوسری جگہ ہوتی تھی۔ ایسا تھیوکریٹک اتحاد آج بھی پایا جاتا ہے۔
۲۰. اپنے مسیحی اتحاد کو محفوظ رکھنے کیلئے، ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
۲۰ اپنے اتحاد کو محفوظ رکھنے کیلئے، ہم سب کو جو یہوؔواہ کے عالمگیر خاندان کا حصہ ہیں تھیوکریٹک محبت ظاہر کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ (۱-یوحنا ۴:۱۶) ہمیں خدا کی مرضی کے تابع رہنے اور ’وفادار نوکر‘ اور گورننگ باڈی کیلئے گہرا احترام ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔ خدا کیلئے ہماری مخصوصیت کی طرح، بلاشُبہ، ہماری فرمانبرداری بھی رضاکارانہ اور پُرمسرت ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۳) کس خوبصورتی سے زبورنویس نے خوشی اور فرمانبرداری کو جوڑا ہے! اُس نے گیت گایا: ”خداوند کی حمد کرو۔ مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند سے ڈرتا ہے اور اُسکے حکموں میں خوب مسرور رہتا ہے۔“—زبور ۱۱۲:۱۔
۲۱. ہم خود کو تھیوکریٹک کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟
۲۱ یسوؔع، کلیسیا کا سردار، مکمل طور پر تھیوکریٹک ہے اور ہمیشہ اپنے باپ کی مرضی پوری کرتا ہے۔ (یوحنا ۵:۳۰) پس، آئیے، اُسکی تنظیم کیساتھ بھرپور تعاون کرنے میں تھیوکریٹک اور متحد طور پر یہوؔواہ کی مرضی پوری کرتے ہوئے اپنے نمونہ دینے والے کی پیروی کریں۔ ایسی صورت میں ہم دلی خوشی اور شکرگزاری کیساتھ، زبورنویس کے گیت کو دُہرا سکتے ہیں: ”دیکھو! کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم ملکر رہیں۔“ (۱۰ ۰۷/۱۵ w۹۶)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ ہمارے مسیحی اتحاد کو زبور ۱۳۳ سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟
▫ اتحاد کو فروغ دینے والے بعض عناصر کیا ہیں؟
▫ خدا کے لوگوں کے اتحاد کیلئے تھیوکریٹک نظموضبط کیوں ضروری ہے؟
▫ پہلی صدی کی گورننگ باڈی نے اتحاد محفوظ رکھنے کیلئے کیسے کارروائی کی؟
▫ تھیوکریٹک اتحاد میں خدمت کرنا آپ کیلئے کیا مطلب رکھتا ہے؟
[تصویر]
گورننگ باڈی نے اتحاد کو محفوظ رکھنے کے لئے کارروائی کی