زندگی کی خدائی راہ پر چلنے کیلئے پُرعزم
خدا کی خدمت کرنے کے خواہاں اشخاص کیلئے ”زندگی کی خدائی راہ“ کنونشن پر بہت کچھ تھا۔ ایک خاتون مندوب نے کنونشن کو ”ہدایات، حوصلہافزائی اور روشنخیالی کے شاندار وقت“ کے طور پر بیان کِیا۔
ایک اَور نے کہا کہ ”لطف اُٹھانے، غور کرنے اور سیکھنے کیلئے بہت کچھ تھا۔“ آئیے اب پروگرام پر غور کریں۔
یسوع مسیح—راہ، حق اور زندگی
یہ کنونشن کے پہلے دن کا موضوع تھا۔ (یوحنا ۱۴:۶) پہلی تقریر نے اس کنونشن پر ہمارے باہم جمع ہونے کے مقصد کی بابت بیان کِیا: زندگی کی ممکنہ بہترین راہ، خدائی راہ کی بابت مزید تعلیم پانا۔ یہوواہ اپنے لوگوں کو اپنی راہوں پر چلنے کی تعلیم دیتا ہے۔ وہ بائبل، ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اور روحالقدس کے ذریعے ایسا کرتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ لوقا ۴:۱، ۲؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۶) کائنات کے حاکمِاعلیٰ سے تعلیم پانا بھی کیسا شرف ہے!
دن کے موضوع کی مطابقت میں کلیدی خطاب ”مسیح کا فدیہ—نجات کی خدائی راہ“ تھا۔ زندگی کی خدائی راہ کی مطابقت میں چلنے کے لئے یہوواہ کے مقصد میں یسوع مسیح کے اہم کردار کو سمجھنا ضروری ہے۔ مقرر نے بیان کِیا: ”اپنے عقائد یا کاموں سے قطعنظر، کوئی بھی شخص یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی کے بغیر خدا کی طرف سے ہمیشہ کی زندگی حاصل نہیں کر سکتا۔“ اِسکے بعد اُس نے یوحنا ۳:۱۶ کا حوالہ دیا جو بیان کرتی ہے: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ یسوع کی فدیے کی قربانی پر ایمان رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم درست علم حاصل کریں۔ اس میں یہوواہ کے لئے اپنی زندگیاں مخصوص کرنا، پانی میں بپتسمے کے ذریعے اسکا اظہار کرنا اور یسوع مسیح کے نمونے کے مطابق زندگی بسر کرنا شامل ہے۔—۱-پطرس ۲:۲۱۔
بعدازدوپہر سیشن کا آغاز اس تقریر کے ساتھ ہوا ”راہِمحبت کو زوال نہیں۔“ اس میں کرنتھیوں کے نام پولس رسول کے پہلے خط میں ۱۳:۴-۸ میں درج محبت کی بابت آیتبہآیت پُرجوش وضاحت شامل تھی۔ حاضرین کو یاد دلایا گیا تھا کہ خودایثارانہ محبت مسیحیت کا امتیازی نشان ہے نیز خدا کے لئے اور اپنے پڑوسی کے لئے محبت اُس پرستش کے اہم حصے ہیں جسے یہوواہ پسند کرتا ہے۔
اسکے بعد تین حصوں پر مشتمل ایک مجلسِمذاکرہ پیش کِیا گیا تھا جس کا عنوان تھا: ”اولاد والو—خدائی راہ کو اپنے بچوں کے ذہننشین کریں۔“ والدین کلام کی پڑھائی اور مطالعے کے سلسلے میں اچھا نمونہ قائم کرنے سے خدا کی خدمت کرنے کیلئے اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں۔ وہ خاندان کی ضروریات کے مطابق ترتیب دئے گئے باقاعدہ خاندانی مطالعے کے ذریعے سچائی کو اپنے بچوں کے ذہننشین کر سکتے ہیں۔ کلیسیائی سرگرمیوں اور میدانی خدمتگزاری میں مشغول رہنے میں بچوں کی مدد کرنا بھی اہم ہے۔ اگرچہ اس شریر دُنیا میں خداترس بچوں کی پرورش کرنا ایک چیلنج ہے تاہم ایسا کرنا بہت بااجر ہوتا ہے۔
اس مجلسِمذاکرہ کے بعد ”یہوواہ کو اجازت دیں کہ آپ کو باعزت استعمال کے لئے تیار کرے“ کے موضوع پر تقریر پیش کی گئی تھی۔ جس طرح ایک کمہار مٹی کے برتن کو تشکیل دیتا ہے اُسی طرح خدا اپنی خدمت کے خواہاں اشخاص کو تشکیل دیتا ہے۔ (رومیوں ۹:۲۰، ۲۱) وہ اپنے کلام اور تنظیم کے ذریعے مشورت فراہم کرنے سے ایسا کرتا ہے۔ اگر ہم خود کو پیش کرتے، مواقع کے لئے جوابیعمل دکھاتے اور اس بات کے لئے آمادہ ہیں کہ وہ ہمارے قدموں کی راہنمائی کرے تو یہوواہ ہماری مدد کریگا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کریں۔
اس کے بعد پروگرام کا دلچسپ حصہ شروع ہوا—”مشنری میدان میں خدمت۔“ اس وقت تمام دُنیا میں ۱۴۸ ممالک میں خدمت انجام دینے والے ۲،۳۹۰ مسیحی خادموں کو مشنری حیثیت حاصل ہے۔ اُنہوں نے وفاداری اور جوش کی شاندار مثال قائم کی ہے اور دوسرے ممالک میں خدمت کے اپنے شرف کے لئے بےحد شکرگزار ہیں۔ پروگرام کے اس حصے میں انٹرنیشنل کنونشنوں پر، مشنری بہن بھائیوں نے مشنری زندگی کے چیلنجوں اور خوشیوں کی بابت بتایا۔
پہلے دن کی آخری تقریر کا عنوان تھا ”کیا موت کے بعد زندگی ہے؟“ اس سوال نے ہزاروں سال سے انسان کو اُلجھن میں ڈال رکھا ہے۔ ہر معاشرے کے لوگوں نے اس موضوع پر سوچبچار کی ہے۔ مفروضات کی کمی نہیں ہے۔ ان میں اتنا ہی اختلاف پایا جاتا ہے جتناکہ انہیں پیش کرنے والوں کے رسمورواج اور مذاہب میں فرق ہے۔ تاہم لوگوں کو سچائی سیکھنے کی ضرورت ہے۔
پس مقرر نے مرنے پر ہمارے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟ ۳۲ صفحات کے نئے رنگین بروشر کی رونمائی کا اعلان کِیا۔ یہ بروشر جان کے غیرفانی ہونے کی تعلیم کے ماخذ کی بابت وضاحت کرتا ہے اور بتاتا ہے کس طرح یہ نظریہ آج کی دُنیا کے تقریباً تمام مذاہب کی بنیادی تعلیم بن گیا۔ جان، ہم کیوں مرتے ہیں اور مرنے پر ہمارے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے جیسے موضوعات کی بابت بائبل جو کچھ کہتی ہے یہ واضح اور دلکش انداز میں اُسکا تجزیہ کرتا ہے۔ بروشر یہ بھی وضاحت کرتا ہے کہ مُردوں اور زندوں کے لئے کیا اُمید ہے۔ یہ بروشر سچائی کے متلاشیوں کے لئے ہر جگہ واقعی برکت ثابت ہوگا!
غور سے دیکھو کہ کس طرح چلتے ہو
کنونشن کے دوسرے دن کے لئے یہ کیا ہی مناسب موضوع تھا! (افسیوں ۵:۱۵) صبح کے پروگرام نے منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام کو اجاگر کِیا۔ روزانہ کی آیت پر بحث کے بعد، پروگرام اس تقریر کے ساتھ جاری رہا ”زندگی کی راہ پر چلنے کے لئے لوگوں کی مدد کرنا۔“ یہ سمجھتے ہوئے کہ دوسروں کو سچائی بتانا فرض بھی ہے اور شرف بھی، اس ضروری کام کو جاری رکھنے کے لئے مثبت رویہ اپنانا ضروری ہے۔ پہلی صدی س.ع. میں بیشتر لوگوں نے خدا کے کلام کو رد کر دیا۔ تاہم، مخالفت کے باوجود جو لوگ ’ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے تھے ایمان لے آئے۔‘ (اعمال ۱۳:۴۸، ۵۰؛ ۱۴:۱-۵) آج بھی صورتحال ویسی ہی ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگ بائبل سچائی کو رد کر دیتے ہیں تو بھی ہم اُن لوگوں کی تلاش جاری رکھتے ہیں جو موافق جوابیعمل دکھائیں گے۔—متی ۱۰:۱۱-۱۳۔
اگلی تقریر نے زندگی کے پیغام کے ساتھ دوسروں تک پہنچنے کے چیلنج پر بحث کی۔ اب چونکہ لوگوں کو گھر پر ملنا مشکل ہو گیا ہے اِس لئے اگر ہم بادشاہتی پیغام کے ساتھ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہمہگیر اور خوشتدبیر بننے کی ضرورت ہے۔ بہت سے ممالک میں، خوشخبری کے منادوں نے ٹیلیفون کے ذریعے گواہی دینے اور کاروباری علاقے میں کام کرنے سے اُن لوگوں تک رسائی کر کے عمدہ نتائج حاصل کئے ہیں جن کے ساتھ دوسرے طریقے سے رابطہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔
”شاگردوں کو مسیح کے تمام حکموں کی تعلیم دینا“ تقریر نے اپنی خدمتگزاری میں مہارت رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کِیا۔ جب ہم دوسروں سے سیکھتے اور کلیسیائی اجلاسوں پر ملنے والی عمدہ تربیت کا اطلاق کرتے ہیں تو ہماری تعلیم دینے کی لیاقتیں تیز ہو جاتی ہیں۔ جب ہم تعلیم دینے کے اپنے کام میں ماہر ہو جاتے ہیں تو لوگوں کو بائبل سچائی سیکھنے میں مدد دینے کے اپنے کام سے زیادہ خوشی اور اطمینان پاتے ہیں۔
مخصوصیت اور بپتسمے کے مفہوم پر مبنی تقریر کے ساتھ صبح کے سیشن کا اختتام ہوا۔ مقرر نے ایک نقطہ یہ بیان کِیا کہ اگر ہم یہوواہ پر مکمل بھروسہ رکھتے ہیں اور اُسکی مرضی بجا لانے کے لئے پوری کوشش کرتے ہیں تو وہ ہمیں برکت بخشے گا اور سنبھالے گا۔ دانشمند آدمی نے لکھا ”اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔“ (امثال ۳:۶) خوشکُن بپتسمہ بذاتِخود کنونشن کا اہم نکتہ تھا جس نے نمایاں کِیا کہ بیشتر نے زندگی کی خدائی راہ کو اپنانے کا آغاز کر دیا ہے۔
کھانے کے وقفے کے بعد، بعدازدوپہر کا سیشن اس تقریر کے ساتھ شروع ہوا ”ابدی زندگی کو ذہن میں رکھتے ہوئے خدمت کرنا۔“ خدا کا مقصد ہے کہ فرمانبردار انسان زمین پر ہمیشہ تک اُس کی خدمت کریں جو پورا ہو جائے گا۔ پس یہ کسقدر موزوں ہے کہ ہم اپنی سوچ، منصوبوں اور اُمیدوں کو ہمیشہ تک یہوواہ کی خدمت کرنے پر مرکوز کریں! جب ہم ”یہوواہ کے دن“ کو ذہن میں رکھنا چاہتے ہیں تو یہ یاد رکھنا بھی اہم ہے کہ ہمارا نشانہ ہمیشہ تک خدمت کرنا ہے۔ (۲-پطرس ۳:۱۲) اُس وقت سے لاعلم ہونا جب یسوع خدا کی عدالتی سزا کو عمل میں لائے گا، ہمیں چوکس رکھتا ہے اور یہ ثابت کرنے کے لئے مواقع مہیا کرتا ہے کہ ہم بےغرضانہ محرکات کے ساتھ یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔
اس کے بعد کی دو تقاریر میں افسیوں کے نام پولس کے خط کے ۴ باب کا جائزہ لیا گیا۔ جن چیزوں پر غور کِیا گیا اُن میں ”آدمیوں کی صورت میں انعاموں،“ کی برکت، روحانی طور پر ایسے لائق اشخاص جنہیں روحالقدس نے مقرر کِیا ہے۔ یہ بزرگ ہمارے روحانی فائدے کے لئے مشورت اور ہدایت فراہم کرتے ہیں۔ پولس کا خط مسیحیوں کی ”نئی انسانیت“ کو پہننے کے لئے بھی حوصلہافزائی کرتا ہے۔ (افسیوں ۴:۸، ۲۴) خدائی شخصیت میں دردمندی، مہربانی، فروتنی، تحمل، حلم اور محبت جیسی خصوصیات شامل ہوتی ہیں۔—کلسیوں ۳:۱۲-۱۴۔
ہم جس طرح چلتے ہیں اُسکو غور سے دیکھنے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ہم دُنیا سے بیداغ رہیں جو کہ اگلی تقریر کا عنوان بھی تھا۔ تفریح، سماجی سرگرمیوں اور مادی حاصلات کے انتخاب کے سلسلے میں توازن کی ضرورت ہے۔ دُنیا سے بیداغ رہنے کے سلسلے میں یعقوب ۱:۲۷ میں درج مشورت کا اطلاق کرنے سے، ہم خدا کے حضور راست حیثیت اور پاک ضمیر سے لطف اُٹھاتے ہیں۔ ہم بامقصد زندگیاں بھی گزار سکتے ہیں اور امن، روحانی خوشحالی اور شاندار رفیقوں کی برکت بھی پائینگے۔
اس کے بعد تین حصوں پر مشتمل مجلسِمذاکرہ بعنوان ”نوجوانو—خدائی راہ پر چلیں“ پیش کِیا گیا۔ یہ جانتے ہوئے کہ خدا اُن سے محبت کرتا ہے اور سچی پرستش میں قائم رہنے کی اُنکی کوششوں کی قدر کرتا ہے، وفاداری سے اُسکی خدمت کرنے کے لئے نوجوان لوگوں کو اپنی بصیرت کو بہتر بنانا چاہئے۔ بصیرت کو بڑھانے کا ایک طریقہ خدا کے کلام کو روزانہ پڑھنا اور اُس پر غوروخوض کرنا ہے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی راہوں سے واقف ہو سکتے ہیں۔ (زبور ۱۱۹:۹-۱۱) والدین، بزرگوں اور سوسائٹی کی مطبوعات سے پُختہ مشورت قبول کرنے کے ذریعے بھی بصیرت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ اپنی بصیرت کے درست استعمال سے نوجوان مادی حاصلات، ناپاک گفتگو اور خدا سے بیگانہ دُنیا کی نمائندگی کرنے والی تفریح سے بچ سکتے ہیں۔ زندگی کی خدائی راہ کی پیروی کرنے سے، نوجوان اور بوڑھے دونوں ہی حقیقی کامیابی سے لطف اُٹھا سکتے ہیں۔
دن کی آخری تقریر ”خالق—اُسکی شخصیت اور اُسکی راہیں“ تھی۔ یہ بتانے کے بعد کہ لاکھوں لوگ خالق سے واقف نہیں، مقرر نے کہا: ”زندگی میں حقیقی مقصد خالق یعنی اپنے شخصی خدا کو جاننے؛ اُسکی شخصیت کو سمجھنے اور اُسکی راہوں پر چلنے سے وابستہ ہے۔ . . . ہماری دُنیا اور ہماری اپنی بابت ایسے حقائق موجود ہیں جنہیں آپ لوگوں کی خالق کو تسلیم کرنے اور اُس سے وابستہ مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مدد کرنے کی خاطر استعمال کر سکتے ہیں۔“ بعدازاں مقرر نے ایک دانا اور پُرمحبت خالق کی نشاندہی کرنے والے شواہد پر باتچیت کی۔ تقریر کا اختتام نئی کتاب—از دئیر اے کریئٹر ہو کیئرز اباؤٹ یو؟ کی ریلیز کے ساتھ ہوا۔
”راہ یہی ہے۔ اس پر چل“
یہ کنونشن کے تیسرے دن کا موضوع تھا۔ (یسعیاہ ۳۰:۲۱) پروگرام کا آغاز حزقیایل کی ہیکل کی رویا پر مرکوز تین تقاریر پر مشتمل ایک ولولہانگیز مجلسِمذاکرہ سے ہوا۔ یہ رویا آجکل خدا کے لوگوں کے لئے گہرا مطلب رکھتی ہے اس لئے کہ اسکا کا تعلق ہمارے وقت میں پاک پرستش سے ہے۔ رویا کو سمجھنے کی کنجی یہ ہے: یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل پاک پرستش کے انتظام کی نمائندگی کرتی ہے۔ جب رویا کے مختلف پہلوؤں پر بحث کی گئی تو سامعین نے ممسوح بقیے اور فرمانروا جماعت کے امکانی ارکان پر مشتمل پُرمحبت نگہبانوں کے ذریعے کئے جانے والے کام کی حمایت میں اپنی کارگزاری پر غور کِیا۔
بعدازاں صبح کے وقت رنگارنگ بائبل ڈرامہ حقیقی کرداروں کے ساتھ پیش کِیا گیا۔ ڈرامے کا عنوان تھا ”خاندانو—روزانہ کی بائبل پڑھائی کو اپنا شعار بنائیں!“ اِس نے اُن تین عبرانیوں کے ایمان اور جرأت کی عکاسی کی جنہوں نے سونے کی اُس مورت کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا تھا جو بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے نصب کروائی تھی۔ ڈرامے کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ بائبل صرف قدیم تاریخی کتاب نہیں ہے بلکہ اس کی مشورت آج بھی بچوں اور بالغوں کے لئے یکساں مفید ہے۔
بعدازدوپہر کے سیشن میں عوامی تقریر ”ہمیشہ کی زندگی کا واحد راستہ“ پیش کی گئی۔ نوعِانسان کے گناہ اور موت میں پڑ جانے کی تاریخ بیان کرتے ہوئے، مقرر نے ان فکرانگیز الفاظ کے ساتھ اختتام کِیا: ”کنونشن کے آج کے دن کا موضوع یسعیاہ ۳۰ باب کی ۲۱ آیت سے لیا گیا ہے جو کہتی ہے کہ ”جب تُو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اس پر چل۔“ ہم یہ آواز کیسے سن سکتے ہیں؟ خدا کے کلام یعنی بائبلمقدس پر توجہ دینے اور اُن ہدایات پر عمل کرنے سے جو ہمارا عظیم مُعلم اُس کے اور اپنی جدید زمانے کی مسیحی تنظیم کے ذریعے مہیا کرتا ہے۔ درحقیقت ایسا کرنا ہی ہمیشہ کی زندگی کا واحد راستہ ہے۔“
ہفتے کے لئے مینارِنگہبانی کے مطالعے کے مضمون کے خلاصے کے بعد آخری تقریر ”یہوواہ کی راہ پر چلتے رہیں“ تھی۔ جزوی طور پر اس میں پروگرام کے اہم نکات کا اعادہ کِیا گیا۔ بعدازاں مقرر نے ایک قرارداد پیش کی جس میں خدائی راہ پر چلتے رہنے کے عزم کا اظہار کِیا گیا۔
قرارداد کا اختتام ان پُرجوش الفاظ کے ساتھ ہوا: ”ہم پوری طرح قائل ہو چکے ہیں کہ آج صحیفائی اصولوں، مشورت اور نصیحت کے مطابق چلنا ہی زندگی کی بہترین راہ ہے جو مستقبل کے لئے عمدہ بنیاد فراہم کرتی ہے تاکہ ہم حقیقی زندگی پر قبضہ کر لیں۔ سب سے بڑھ کر ہم یہ قرارداد اس لئے پیش کر رہے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا سے اپنے سارے دل، جان، عقل اور طاقت سے محبت کرتے ہیں!“ حاضرین نے گونجدار ہاں کے ساتھ اس سے اتفاق کِیا!
[صفحہ 9 پر بکس/تصویر]
از دئیر اے کریئٹر ہو کیئرز اباؤٹ یو؟
اس نام کی حامل نئی کتاب خالق، یہوواہ کے وجود کی بابت مدلل ثبوت پیش کرتی ہے اور اُسکی خوبیوں کی بابت گفتگو کرتی ہے۔ اسے بالخصوص ایسے لوگوں کے لئے ترتیب دیا گیا ہے جو دُنیاوی لحاظ سے اعلیٰ تعلیمیافتہ ہیں مگر خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ یہ ۱۹۲ صفحات کی کتاب خدا کی شخصیت اور اُسکی راہوں کے لئے قدردانی بڑھاتے ہوئے ایسے لوگوں کے ایمان کو بھی تقویت بخشے گی جو پہلے ہی خدا پر یقین رکھتے ہیں۔
از دئیر اے کریئٹر ہو کیئرز اباؤٹ یو؟ یہ خیال پیش نہیں کرتی کہ قاری خدا پر یقین رکھتا ہے۔ اسکے برعکس یہ بحث کرتی ہے کہ کس طرح حالیہ سائنسی دریافتیں اور نظریات خالق کے وجود کی شہادت دیتے ہیں۔ مختلف ابواب اس طرح سے ہیں ”کیا چیز آپکی زندگی کو پُرمطلب بنا سکتی ہے؟،“ ”ہماری کائنات کیسے وجود میں آئی؟—ایک تنازعہ،“ اور ”آپ کسقدر منفرد ہیں!“ دیگر ابواب اس چیز پر غور کرتے ہیں کہ ہم بائبل کے الہامی ہونے پر کیوں یقین رکھ سکتے ہیں۔ نئی کتاب ہمیں بائبل کا مجموعی نقطۂنظر پیش کرتی ہے جو خالق کی شخصیت اور راہوں کو آشکارا کرتی ہے۔ کتاب نہ صرف اس چیز پر بات کرتی ہے کہ خدا نے اتنی زیادہ تکلیف کی اجازت کیوں دے رکھی ہے بلکہ اس کی وضاحت بھی کرتی ہے کہ کیسے وہ اسے ہمیشہ کے لئے ختم کر دیگا۔
[صفحہ 7 پر تصویر]
بہتیروں نے بپتسمہ لیا
[صفحہ 7 پر تصویر]
یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کا ایک رکن، اے. ڈی. شروڈر نئے بروشر کی رُونمائی کر رہا ہے
[صفحہ 8 پر تصویر]
ایک پُرجوش ڈرامے نے روزانہ بائبل پڑھائی کی حوصلہافزائی کی