پولس کے ہمخدمت کون تھے؟
بائبل میں اعمال کی کتاب اور پولس کے خطوط میں، پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا کے کوئی ایک سو لوگوں کا ذکر کِیا گیا ہے جنکی ”غیرقوموں کے رسول“ کے ساتھ ذاتی رفاقت تھی۔ (رومیوں ۱۱:۱۳) جن میں سے بہتوں کے متعلق کافی معلومات موجود ہیں۔ غالباً آپ اپلوس، برنباس اور سیلاس کی کارگزاریوں سے واقف ہیں۔ اس کے برعکس آپ غالباً ارخپس، کلودیہ، دمرس، لینس، پرسس، پودینس اور سوپترس کے بارے میں کچھ کہنا مشکل پائیں گے۔
مختلف حالات اور اوقات میں بہت سے لوگوں نے پولس کی خدمتگزاری میں مدد کرنے میں فعال کردار ادا کِیا۔ ارسترخس، لوقا اور تیمتھیس نے کئی سالوں تک رسول کے شانہبشانہ خدمت کی۔ بعض اُس کے ساتھ قید میں یا سفر میں یا سفر کے ساتھیوں یا میزبانوں کی حیثیت سے اُس کے ساتھ تھے۔ افسوس کی بات ہے کہ سکندر، دیماس، ہرمگنیس اور فوگلس جیسے دیگر لوگ مسیحی ایمان میں قائم نہ رہے۔
جب پولس کے چند دیگر رفیقوں کی بات آتی ہے، جیسے کہ اسنکرتس، ہرماس، یولیہ اور فللگس تو ہم اُن کے ناموں سے زیادہ کچھ نہیں جانتے۔ نیریوس کی بہن یا روفس کی ماں یا خلوے کے گھر والوں کے تو ہم نام بھی نہیں جانتے۔ (رومیوں ۱۶:۱۳-۱۵؛ ۱-کرنتھیوں ۱:۱۱) تاہم، کوئی سو یا اس سے زیادہ اشخاص کے بارے میں ہم جو کچھ بھی جانتے ہیں اُس کا تجزیہ کرنا پولس رسول کے کام کرنے کے طریقے پر روشنی ڈالتا ہے۔ یہ ہمیں ساتھی ایمانداروں کے ہجوم میں گھرے رہنے اور اُن کی رفاقت میں کام کرنے کے فوائد کی بابت بھی سکھاتا ہے۔
سفری ساتھی اور میزبان
پولس رسول کی خدمتگزاری بہت زیادہ سفر پر مشتمل تھی۔ ایک مصنف تخمینہ لگاتا ہے کہ اعمال کی کتاب میں جس برّی اور بحری سفر کا ذکر ہے جو اُس نے طے کِیا وہ تقریباً ۱۶،۰۰۰ کلومیڑ تھا۔ اُس دور میں سفر کرنا تھکا دینے کے علاوہ خطرناک بھی تھا۔ خطرات جنکا اُسے سامنا تھا اُن میں جہاز کا ٹوٹنا، دریاؤں اور ڈاکوؤں کے خطرات، بیابان کے خطرات، سمندر کے خطرات شامل تھے۔ (۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۵، ۲۶) موزوں طور پر، پولس ایک جگہ سے دوسری جگہ نقلوحمل کرتے وقت شاید ہی اکیلا ہوتا تھا۔
پولس کے ساتھی رفاقت، حوصلہافزائی اور اُس کی خدمتگزاری میں عملی مدد کا ذریعہ تھے۔ وقتاًفوقتاً پولس اُنہیں نومریدوں کی روحانی ضروریات کی دیکھبھال کرنے کے لئے پیچھے چھوڑ دیتا تھا۔ (اعمال ۱۷:۱۴؛ ططس ۱:۵) تاہم سفر کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے مدد اور تحفظ کے لئے ساتھیوں کی موجودگی ضروری تھی۔ پس جنہیں ہم پولس کے ہمسفر ساتھیوں کے طور پر جانتے ہیں جیسے سوپترس، سکندس، گیس اور ترفمس جیسے اشخاص نے شاید اُس کی خدمتگزاری کی کامیابی میں اہم کردار ادا کِیا ہو۔—اعمال ۲۰:۴۔
میزبانوں کی طرف سے مدد بھی کچھ کم اہم نہ تھی۔ جب پولس ایسے شہر میں پہنچتا جہاں پر وہ منادی کرنا یا محض رات گزارنا چاہتا تھا تو رکنے کے لئے جگہ تلاش کرنا اولین ترجیح ہوتی تھی۔ پولس کی طرح اتنا زیادہ سفر کرنے والوں کا مختلف بستروں پر سونا ناگزیر تھا۔ وہ سرائے میں رہ سکتا تھا، تاہم مؤرخ اُن کو ”خطرناک جگہوں“ کے طور پر بیان کرتے ہیں، لہٰذا جہاں ممکن ہوتا، پولس غالباً ساتھی ایمانداروں کے ساتھ رہتا تھا۔
ہم پولس کے چند میزبانوں کے نام بھی جانتے ہیں—اکولہ اور پرسکہ، گیس، یاسون، لدیا، مناسون، فلیمون اور فلپس۔ (اعمال ۱۶:۱۴، ۱۵؛ ۱۷:۷؛ ۱۸:۲، ۳؛ ۲۱:۸، ۱۶؛ رومیوں ۱۶:۲۳؛ فلیمون ۱، ۲۲) فلپی، تھسلنیکے اور کرنتھس میں ایسی رہائشگاہوں نے پولس کے لئے مرکز کا کام انجام دیا جہاں سے وہ اپنی مشنری کارگزاریوں کو منظم کر سکتا تھا۔ کرنتھس میں، ططس یوستُس نے بھی پولس کو منادی کا کام جاری رکھنے کے لئے اپنا گھر فراہم کِیا۔—اعمال ۱۸:۷۔
دوستوں کا ہجوم
جیسے کہ اس بات کی توقع کی جا سکتی ہے پولس کو مختلف حالات میں ملنے والے واقفکاروں کو مختلف طریقے سے یاد رکھا گیا تھا۔ مریم، پرسس، فیبے، تروفینہ اور تروفوسہ تمام خواتین ساتھی ایماندار تھیں جنکی اُن کی سختمحنت اور جدوجہد کی وجہ سے تعریف کی گئی تھی۔ (رومیوں ۱۶:۱، ۲، ۶، ۱۲) پولس نے کرسپس، گیس اور ستفناس کے گھرانے کو بپتسمہ دیا تھا۔ دیونسییس اور دمرس نے اتھینے میں اُس سے سچائی کا پیغام قبول کِیا۔ (اعمال ۱۷:۳۴؛ ۱-کرنتھیوں ۱:۱۴، ۱۶) اندرنیکس اور یونیاس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ”رسولوں میں نامور“ اور پولس سے زیادہ عرصے سے سچائی میں تھے جو اُس کے ”ساتھ قید ہوئے“ تھے۔ شاید وہ کسی موقع پر اُس کے ساتھ قید میں ہوں۔ ہیرودیون، یاسون، لوکیس، سوسپطرس کی طرح ان دونوں کو بھی پولس کے ”رشتہدار“ کہا گیا تھا۔ (رومیوں ۱۶:۷، ۱۱، ۲۱) اگرچہ یہاں استعمال کئے جانے والے یونانی لفظ کا مطلب ”ہموطن“ ہو سکتا ہے تاہم اس کا بنیادی معنی ”اُسی نسل کے خونیرشتہدار ہے۔“
پولس کے دوستوں میں سے بہتیروں نے خوشخبری کی خاطر سفر کِیا۔ اُس کے قریبی ساتھیوں کے علاوہ اخیکس، فرتوناتس، ستفناس بھی ہیں جنہوں نے کلیسیا کی روحانی حالت کے لئے پولس کی بات ماننے کے لئے کرنتھس سے افسس کا سفر کِیا۔ ارتماس اور تخکس کریتے کے جزیرے میں خدمت انجام دینے والے ططس کے ساتھ ملنے کے لئے سفر کرنے کو تیار تھے اور زیناس اپلوس کے ساتھ جانے والا تھا۔—۱-کرنتھیوں ۱۶:۱۷؛ ططس ۳:۱۲، ۱۳۔
ایسے بھی ہیں جن کی بابت پولس مختصر اور دلکش معلومات فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہمیں بتایا گیا ہے کہ اپینتس ”آسیہ کا پہلا پھل“ تھا، اراستُس کرنتھس ”شہر کا خزانچی“ تھا، لوقا ایک طبیب تھا، لدیہ قرمز بیچتی تھی اور ترتیس رومیوں کے نام پولس کے خط کا کاتب تھا۔ (رومیوں ۱۶:۵، ۲۲، ۲۳؛ اعمال ۱۶:۱۴؛ کلسیوں ۴:۱۴) کوئی بھی جو ان اشخاص کی بابت زیادہ جاننا چاہے گا یہ مختصر سے بیانات اُن کے چھوٹے عرصۂحیات کو دلکش بنا دیتے ہیں۔
پولس کے دیگر ساتھیوں کو انفرادی پیغامات موصول ہوئے جو بائبل میں ریکارڈ ہیں۔ مثال کے طور پر، کلسیوں کے نام اپنے خط میں، پولس نے ارخپس کو تاکید کی: ”جو خدمت خداوند میں تیرے سپرد ہوئی ہے اُسے ہوشیاری کے ساتھ انجام دے۔“ (کلسیوں ۴:۱۷) یوودیہ اور سنتخے میں بدیہی طور پر کوئی ناچاقی تھی جسے درست کِیا جانا تھا۔ پس، فلپی کے ایک بےنام ”ہمخدمت“ کے ذریعے پولس نے اُنہیں تاکید کی کہ ”خداوند میں یکدل رہیں۔“ (فلپیوں ۴:۲، ۳) یقیناً، یہ ہم سب کے لئے ایک عمدہ مشورت ہے۔
قید میں وفادارانہ مدد
پولس بہت مرتبہ قید میں پڑا۔ (۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۳) ایسے مواقع پر موجود مقامی مسیحیوں نے اُس کے تجربہ کو قابلِبرداشت بنانے کی ہر ممکن کوشش کی ہوگی۔ جب پولس روم میں پہلی مرتبہ قید میں تھا تو اُسے کرائے پر گھر لینے اور دوستوں سے ملاقات کرنے کی اجازت تھی۔ (اعمال ۲۸:۳۰) اُسی دوران، اُس نے افسس، فلپی اور کُلسّے کی کلیسیاؤں اور فلیمون کو خطوط لکھے۔ یہ دستاویزات ہمیں قید کے اوقات میں پولس کے قریبی ساتھیوں کی بابت بہت کچھ بتاتی ہیں۔
مثال کے طور پر، ہم سیکھتے ہیں کہ تخکس کی طرح فلیمون کا بھگوڑا غلام اُنیسمس پولس سے روم میں ملا، جو اُنیسمس کو واپس اُس کے مالک کے پاس لے جانے والا تھا۔ (کلسیوں ۴:۷-۹) اپفردتس بھی تھا جس نے فلپی سے اپنی کلیسیا سے ایک تحفے کے ساتھ لمبا سفر کِیا اور پھر بیمار پڑ گیا۔ (فلپیوں ۲:۲۵؛ ۴:۱۸) ارسترخس، مرقس اور یسوع جو یوستُس کہلاتا ہے، پولس نے اُن کی بابت کہا: ”صرف یہی خدا کی بادشاہی کے لئے میرے ہمخدمت اور میری تسلی کا باعث رہے ہیں۔“ (کلسیوں ۴:۱۰، ۱۱) ان وفادار لوگوں میں شہرت رکھنے والے تیمتھیس اور لوقا بھی شامل ہیں اور دیماس بھی جس نے دُنیا کی محبت کی وجہ سے پولس کو چھوڑ دیا۔—کلسیوں ۱:۱؛ ۴:۱۴؛ ۲-تیمتھیس ۴:۲۰؛ فلیمون ۲۴۔
بظاہر، اُن میں سے کوئی بھی روم سے تعلق نہیں رکھتا تھا، پھربھی وہ پولس کے ساتھ تھے۔ شاید اُن میں سے بعض قید میں اُس کی مدد کرنے کے لئے وہاں گئے ہوں۔ بلاشُبہ بعض نے اُس کے لئے کچھ سفر کِیا، دیگر کو لمبے سفر پر بھیجا گیا اور بعض سے پولس نے خطوط لکھوائے۔ پولس اور خدا کے کام کے لئے اُن کے لگاؤ اور وفاداری کی کیا ہی پُرجوش شہادت!
پولس کے بعض خطوط کے اختتام سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ بہت سے مسیحی بھائیوں اور بہنوں سے گھرا رہتا تھا جو اُن ناموں سے زیادہ تھے جن سے ہم واقف ہیں۔ مختلف مواقع پر، اُس نے لکھا: ”سب مُقدس لوگ تم کو سلام کہتے ہیں“ اور ”میرے سب ساتھی تجھے سلام کہتے ہیں۔“—۲-کرنتھیوں ۱۳:۱۳؛ ططس ۳:۱۵؛ فلپیوں ۴:۲۲۔
جب روم میں پولس کے دوسری دفعہ قید میں پڑنے کے وقت اُس کی موت قریب تھی تو پولس کے ساتھی کارکن اُس کے ذہن میں تھے۔ وہ ابھی تک اُن میں سے چند کی کارگزاریوں کی نگرانی اور انتظام کرنے میں مستعد تھا۔ ططس اور تخکس کو خاص کاموں پر بھیجا جا چکا تھا، کریسکینس گلتیہ کو جا چکا تھا، اراستُس کرنتھس میں ہی ٹھہر گیا تھا، ترفمس میلیتُس میں بیمار تھا، تاہم مرقس اور تیمتھیس اُس کے پاس آنے والے تھے۔ لوقا اگرچہ پولس کے پاس تھا تاہم جب رسول نے تیمتھیس کو اپنا دوسرا خط لکھا تو یوبولس، پودینس، لینس اور کلودیہ سمیت کئی دوسرے ایمانداروں نے بھی سلام بھیجا۔ بلاشُبہ وہ پولس کی مدد کرنے کے لئے ہرممکن کوشش کر رہے تھے۔ اُسی موقع پر، پولس نے پرسکہ اور اکولہ اور انیسفرس کے گھرانے کو بھی سلام بھیجا۔ افسوس کی بات ہے کہ اُس مشکل وقت میں، دیماس نے اُسے چھوڑ دیا اور اسکندر نے اُسے بہت تکلیفیں پہنچائیں۔—۲-تیمتھیس ۴:۹-۲۱۔
”ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں“
پولس اپنی منادی کی کارگزاریوں میں کموبیش ہی اکیلا ہوتا تھا۔ مبصر ای. ارل ایلس بیان کرتا ہے: ”جو تصویر سامنے آتی ہے وہ بہت سے رفیقوں کے ساتھ ایک مشنری کی ہے۔ پولس شاذونادر ہی رفیقوں کے بغیر نظر آتا ہے۔ خدا کی روحالقدس کے زیرِہدایت پولس بہت سے لوگوں کو تحریک دینے اور مؤثر مشنری سرگرمیوں کو منظم کرنے کے قابل تھا۔ وہ قریبی ساتھیوں، عارضی مددگاروں، پُرزور شخصیتوں اور بہتیرے حلیم خادموں کے درمیان ہوتا تھا۔ تاہم، یہ محض ساتھی کارکن نہیں تھے۔ پولس کے ساتھ کام کرنے یا رفاقت رکھنے کی وسعت سے قطعنظر مسیحی محبت اور ذاتی دوستی کا بندھن واضح ہے۔
پولس رسول کو ”دوست بنانے والا“ کہا گیا ہے۔ اُس نے غیرقوموں تک خوشخبری پہنچانے کے لئے بہت کام کِیا تاہم اُس نے اکیلے ایسا نہیں کِیا۔ اُس نے منظم مسیحی کلیسیا سے بھرپور فائدہ اُٹھایا اور اُس کے ساتھ تعاون کِیا۔ پولس نے حاصل ہونے والے نتائج کا سہرا اپنے سر نہیں لیا بلکہ فروتنی سے تسلیم کِیا کہ وہ ایک غلام تھا اور ترقی کے ذمہدار کے طور پر تمام عزت یہوواہ خدا کو ملنی چاہئے۔—۱-کرنتھیوں ۳:۵-۷؛ ۹:۱۶؛ فلپیوں ۱:۱۔
پولس کے ایّام ہمارے ایّام سے مختلف تھے تاہم کسی کو مسیحی کلیسیا میں یہ نہیں سوچنا چاہئے وہ خودمختار بن سکتا ہے یا اُسے خودمختار ہونے کی ضرورت ہے۔ اس کے برعکس، ہمیں ہر وقت خدا کی تنظیم، اپنی مقامی کلیسیا اور اپنے ساتھی ایمانداروں کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔ ہمیں اُن کی مدد، حمایت اور موافق اور ناموافق حالات میں اُن کی تسلی کی ضرورت ہے۔ ہمیں ’دُنیا میں بھائیوں کی برادری‘ کا حصہ ہونے کا بیشقیمت شرف حاصل ہے۔ (۱-پطرس ۵:۹) اگر ہم پولس کی طرح وفاداری اور محبت سے اُن سب کے شانہبشانہ کام کرتے ہیں تو ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ ”ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔“—۱-کرنتھیوں ۳:۹۔
[صفحہ 30 پر تصویریں]
اپلوس
ارسترخس
برنباس
لدیہ
اُنیسفرس
ترتیس
تخکس