وہ یہوواہ کی مرضی بجا لائے مریم ”اچھا حصہ“ چن لیتی ہے
یسوعکے زمانہ میں ربّیوں کی روایات نے عورتوں پر بہت
سی پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔ لہٰذا، اُنہیں شریعت کا مطالعہ کرنے سے بھی روکا جاتا تھا۔ بیشک، مِشنہ میں ایک خیال یوں پیش کِیا گیا ہے: ”اگر کوئی آدمی اپنی بیٹی کو شریعت کا علم دیتا ہے تو یہ بالکل ایسے ہی جیسے وہ اُسے رنڈیبازی سکھاتا ہے۔“—سوتاح ۳:۴۔
نتیجتاً، پہلی صدی کے یہودیہ میں بیشتر عورتیں تعلیمیافتہ نہیں تھیں۔ دی اینکر بائبل ڈکشنری بیان کرتی ہے کہ ”اس بات کی کوئی شہادت نہیں ملتی کہ آیا یسوع کی خدمتگزاری سے قبل عورتوں کو کسی عظیم اُستاد کی شاگرد بننے اور ایسے اُستاد کیساتھ سفر کرنے کی اجازت تھی یا بچوں کے علاوہ کسی اَور کو سکھا سکتی تھیں۔“ عورتوں کو مزید ذلیل کرنے کی خاطر بعض مذہبی پیشواؤں نے ایسے قانون بھی وضع کر دئے کہ مرد کو سرِعام کسی عورت سے بات تک نہیں کرنی چاہئے!
یسوع نے ایسے بیہودہ رُجحانات کی مذمت کی تھی۔ اُس نے مردوزن دونوں کو تعلیم دی اور مرد اور عورتیں دونوں ہی اُسکے پیروکاروں میں شامل تھے۔ (لوقا ۸:۱-۳) ایک موقع پر مرتھا اور مریم نے یسوع کو اپنے ہاں مدعو کِیا۔ (لوقا ۱۰:۳۸) یہ دونوں عورتیں لعزر کی بہنیں تھیں اور یہ تینوں یسوع کے شاگرد اور اچھے دوست تھے۔ (یوحنا ۱۱:۵) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ خاندان ممتاز حیثیت رکھتا تھا کیونکہ لعزر کی موت پر بڑی تعداد میں لوگ مرتھا اور مریم کو تسلی دینے کیلئے آئے تھے۔ لہٰذا جب یسوع بطور مہمان وہاں آیا تو جوکچھ واقع ہوا اُس نے نہ صرف اُن کیلئے بلکہ ہمارے لئے بھی سبق فراہم کِیا۔
یسوع کے قدموں میں بیٹھ کر سیکھنا
اس میں کوئی شک نہیں کہ مرتھا اور مریم اپنی استطاعت کے مطابق یسوع کیلئے ایک ضیافت کرنا چاہتی تھیں۔ (مقابلہ کریں یوحنا ۱۲:۱-۳۔) تاہم، جب اُنکا مہمان پہنچا تو مریم ”یسوؔع کے پاؤں کے پاس بیٹھ کر اُسکا کلام سن رہی تھی۔“ (لوقا ۱۰:۳۹) کوئی انسانی روایت یسوع کو سیکھنے کی مشتاق اس مخلص خاتون کو تعلیم دینے سے روک نہ پائی! ہم تصور کر سکتے ہیں کہ مریم یسوع کے سامنے بیٹھی ہے اور ایک شاگرد کی حیثیت سے اپنے اُستاد کی تعلیم کو سننے میں منہمک ہے۔—مقابلہ کریں استثنا ۳۳:۳؛ اعمال ۲۲:۳۔
مریم کے برعکس، مرتھا ”خدمت کرتے کرتے گھبرا گئی۔“ ایک عمدہ کھانا تیار کرنے کیلئے وہ مشقتطلب کاموں میں مصروف تھی۔ جلد ہی مرتھا پریشان ہو گئی کہ اُسے سارا کام کرنے کیلئے اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ اُسکی بہن یسوع کے پاؤں میں بیٹھی ہے! پس، مرتھا جا کر کہتی ہے: ”اَے خداوند! کیا تجھے خیال نہیں کہ میری بہن نے خدمت کرنے کو مجھے اکیلا چھوڑ دیا ہے؟ پس اُسے فرما کہ میری مدد کرے۔“—لوقا ۱۰:۴۰، ۴۱۔
دراصل، مرتھا کی درخواست میں تو کوئی خرابی نہیں تھی۔ بہرصورت، لوگوں کے گروہ کے لئے کھانا تیار کرنا محنتطلب کام ہے اور ایک ہی شخص پر اسکا بوجھ نہیں ڈال دینا چاہئے۔ تاہم، یسوع نے اُس کی بات میں ایک قابلِقدر سبق سکھانے کا موقع دیکھا۔ اُس نے کہا، ”مرتھاؔ! مرتھاؔ! تُو تو بہت سی چیزوں کی فکروتردد میں ہے۔ لیکن ایک چیز ضرور ہے اور مریمؔ نے وہ اچھا حصہ چن لیا ہے جو اُس سے چھینا نہ جائے گا۔“—لوقا ۱۰:۴۱، ۴۲۔
یسوع یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ مرتھا روحانی چیزوں میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی۔ اسکے برعکس، وہ جانتا تھا کہ وہ گہری خدائیعقیدت رکھنے والی ہے۔a بِلاشُبہ یہی چیز تھی جس نے اُسے یسوع کو اپنے گھر مدعو کرنے کی تحریک دی۔ تاہم، مشفقانہ ملامت کرتے ہوئے یسوع نے مرتھا پر یہ ظاہر کِیا کہ وہ کھانے کی فکر کرنے سے خدا کے بیٹے سے ذاتی طور پر تعلیم حاصل کرنے کا نادر موقع کھو رہی تھی۔
مانا کہ آج کی تہذیب اس نظریے کی حامی ہے کہ عورت کی قدروقیمت کا اندازہ گھریلو کامکاج میں اُس کی موزونیت سے ہی ہوتا ہے۔ لیکن یسوع کی باتوں نے ظاہر کِیا کہ مردوں کی طرح عورتیں بھی خدا کے بیٹے کے قدموں میں بیٹھ کر زندگیبخش باتیں سن سکتی ہیں! (یوحنا ۴:۷-۱۵؛ اعمال ۵:۱۴) اس کے پیشِنظر، مرتھا کیلئے صرف چند کھانے—یا پھر ایک ہی کھانا—فراہم کرنا بہتر ہوتا تاکہ اُسے اپنے اُستاد کے قدموں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل جاتا۔—مقابلہ کریں متی ۶:۲۵۔
ہمارے لئے سبق
آجکل، ”آبِحیات مُفت“ لینے کیلئے مردوزن دونوں یسوع کی دعوت کیلئے جوابیعمل دکھا رہے ہیں۔ (مکاشفہ ۲۲:۱۷) محبت سے تحریک پا کر بہتیرے—بالکل مرتھا کی طرح—دوسروں کی ضروریات پوری کرنے کی حتیالمقدور کوشش کرتے ہیں۔ وہ عملی سوچ رکھتے ہیں اور فوری کارروائی کرتے ہیں جسکی بِنا پر یہوواہ اُنکی مشفقانہ خدمات کا اجر دینے کا وعدہ کرتا ہے۔ (عبرانیوں ۶:۱۰؛ ۱۳:۱۶) دیگر مریم کے زیادہ مماثل ہیں۔ بعض لوگ خاموشطبع اور غوروخوض کرنے والے ہیں۔ خدا کے کلام پر دھیان دینے کیلئے اُنکا اشتیاق اُنکی مدد کرتا ہے کہ وہ ایمان میں مضبوط جڑ پکڑ سکیں۔—افسیوں ۳:۱۷-۱۹۔
دونوں طرح کے لوگ مسیحی کلیسیا کی نہایت اہم ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ تاہم، انجامکار سبھی کو روحانی چیزوں کو ترجیح دینے سے ’اچھا حصہ‘ چن لینا چاہئے۔ زیادہ اہمیت کی حامل باتوں کا یقین کر لینے سے، ہمیں یہوواہ کی خوشنودی اور برکت حاصل ہوگی۔—فلپیوں ۱:۹-۱۱۔
[فٹنوٹ]
a اپنے بھائی لعزر کی موت کے بعد مرتھا نے یسوع سے جس قسم کی گفتگو کی اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عظیم ایمان رکھنے والی روحانی عورت تھی۔ اس موقع پر، مرتھا نے اپنے اُستاد سے ملنے کیلئے زیادہ اشتیاق ظاہر کِیا تھا۔—یوحنا ۱۱:۱۹-۲۹۔