کیا یہوواہ کی شہادتیں آپکو نہایت عزیز ہیں؟
”میری جان نے تیری شہادتیں مانی ہیں اور وہ مجھے نہایت عزیز ہیں۔“—زبور ۱۱۹:۱۶۷۔
۱. ہم یہوواہ کی شہادتوں کی بابت خاص طور پر حوالہجات کہاں پاتے ہیں؟
یہوواہ اپنے لوگوں کو خوش دیکھنا چاہتا ہے۔ بِلاشُبہ، حقیقی خوشی حاصل کرنے کیلئے، ہمیں خدا کی شریعت کے مطابق چلنا اور اس کے حکموں پر عمل کرنا چاہئے۔ اس مقصد کے لئے، وہ ہمیں اپنی شہادتیں فراہم کرتا ہے۔ صحائف میں بارہا ان کا ذکر آیا ہے، بالخصوص زبور ۱۱۹ میں جسے غالباً یہوداہ کے نوجوان شہزادے حزقیاہ نے ترتیب دیا تھا۔ یہ خوبصورت گیت ان الفاظ کیساتھ شروع ہوتا ہے: ”مبارک ہیں وہ جو کامل رفتار ہیں۔ جو خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی شریعت پر عمل کرتے ہیں۔ مبارک ہیں وہ جو اُس کی شہادتوں کو مانتے ہیں اور پورے دل سے اُس کے طالب ہیں۔“—زبور ۱۱۹:۱، ۲۔
۲. خدا کی یاددہانیوں کا خوشی سے کیا تعلق ہے؟
۲ ہم یہوواہ کے کلام کا صحیح علم حاصل کرنے اور اپنی زندگی میں اس کا اطلاق کرنے سے ”[اس] کی شریعت پر عمل کرتے ہیں۔“ ناکامل ہونے کی وجہ سے ہمیں یاددہانیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”شہادتیں“ کِیا گیا ہے وہ یاددہانیوں کا مطلب بھی رکھتا ہے جیسے کہ خدا ہمیں اپنے قوانین، آئین، ضوابط، احکام اور فرمان یاد دلاتا ہے۔ (متی ۱۰:۱۸-۲۰) ہم صرف خدا کی یاددہانیوں پر دھیان دینے سے ہی خوش رہ سکتے ہیں کیونکہ یہ مصیبت اور غم کا باعث بننے والے روحانی خطرات سے بچنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔
یہوواہ کی شہادتوں سے لپٹے رہیں
۳. زبور ۱۱۹:۶۰، ۶۱ کی بنیاد پر، ہمیں کیا اعتماد حاصل ہے؟
۳ خدا کی شہادتیں زبورنویس کو عزیز تھیں جس نے گیت گایا: ”مَیں نے تیرے فرمان ماننے میں جلدی کی اور دیر نہ لگائی۔ شریروں کی رسیوں نے مجھے جکڑ لیا۔ پر مَیں تیری شریعت کو نہ بھولا۔“ (زبور ۱۱۹:۶۰، ۶۱) یہوواہ کی شہادتیں اذیت برداشت کرنے میں ہماری مدد کرتی ہیں کیونکہ ہمیں اعتماد ہے کہ ہمارا آسمانی باپ رسیوں کے بندھن کو کاٹ سکتا ہے جن سے ہمارے دُشمن ہمیں باندھتے ہیں۔ وہ وقت آنے پر، ہمیں ایسی رکاوٹوں سے آزاد کرتا ہے تاکہ ہم بادشاہتی منادی کا کام جاری رکھ سکیں۔—مرقس ۱۳:۱۰۔
۴. ہمیں خدا کی شہادتوں کیلئے کیسا جوابیعمل دکھانا چاہئے؟
۴ بعضاوقات یہوواہ کی شہادتوں کی بدولت ہماری اصلاح ہوتی ہے۔ دُعا ہے کہ ہم زبورنویس کی طرح، ہمیشہ ایسی اصلاح کی قدر کریں۔ اس نے دُعا میں خدا سے کہا: ”تیری شہادتیں مجھے مرغوب . . . ہیں۔ . . . مَیں تیری شہادتوں کو عزیز رکھتا ہوں۔“ (زبور ۱۱۹:۲۴، ۱۱۹) ہمارے پاس زبورنویس کی نسبت خدا کی شہادتیں زیادہ ہیں۔ یونانی صحائف میں عبرانی صحائف کے سینکڑوں حوالہجات ہمیں شریعت کے تحت اپنے لوگوں کیلئے یہوواہ کی ہدایات کے علاوہ مسیحی کلیسیا کے متعلق اس کے مقاصد کی بھی یاددہانی کراتے ہیں۔ جب خدا ہمیں اپنے قوانین سے متعلق باتیں یاد دلانے کے لائق سمجھتا ہے تو ہم ایسی ہدایت کیلئے شکرگزار ہوتے ہیں۔ نیز ’یہوواہ کی شہادتوں سے لپٹے رہنے سے‘ ہم گنہگارانہ ترغیبات سے بچتے ہیں جو ہمارے خالق کو ناراض اور ہماری خوشی کو چھین لیتی ہیں۔—زبور ۱۱۹:۳۱۔
۵. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ یہوواہ کی شہادتوں کو نہایت عزیز رکھتے ہیں؟
۵ ہمیں یہوواہ کی شہادتوں سے کسقدر محبت کرنی چاہئے؟ ”میری جان نے تیری شہادتیں مانی ہیں اور وہ مجھے نہایت عزیز ہیں،“ زبورنویس نے گیت میں کہا۔ (زبور ۱۱۹:۱۶۷) اگر ہم یہوواہ کی شہادتوں کو ایک باپ کی نصیحت سمجھ کر قبول کرتے ہیں جسے واقعی ہماری فکر ہے تو ہم انہیں نہایت عزیز رکھیں گے۔ (۱-پطرس ۵:۶، ۷) ہمیں اس کی شہادتوں کی ضرورت ہے اور جب ہم اُنہیں اپنے لئے مفید سمجھتے ہیں تو ان کیلئے ہماری محبت بڑھے گی۔
ہمیں خدائی شہادتوں کی ضرورت کیوں ہے
۶. ہمارے لئے یہوواہ کی شہادتوں کے ضروری ہونے کی ایک وجہ کیا ہے اور انہیں یاد رکھنے کے سلسلے میں کیا چیز ہماری مدد کریگی؟
۶ یہوواہ کی شہادتوں کی ضرورت کی ایک وجہ ہمارا طاقِنسیاں ہونا ہے۔ دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ”عام طور پر لوگ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ . . . غالباً آپ نے اس بات کا تجربہ کِیا ہوگا کہ آپ کسی نام یا معلومات کی بابت سوچ بھی نہیں سکتے جو کسی وقت آپ کو ازبر ہوا کرتی تھیں۔ . . . اکثروبیشتر واقع ہونے والی یادداشت کی ایسی عارضی کمی کو حافظے کی کمزوری کے طور پر بیان کِیا جاتا ہے۔ سائنسدان اس کا موازنہ بےترتیب کمرے میں ایک گمشُدہ چیز کو ڈھونڈنے کی کوشش کرنے سے کرتے ہیں۔ . . . جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ حقائقومعلومات سے آپ بڑی اچھی طرح واقف ہو گئے ہیں تو اُنہیں یاد رکھنے کا یقین کر لینے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ اس کے بعد آپ کافی دیر اُنکا مطالعہ کرتے رہیں۔“ مستعد مطالعہ اور دُہرائی خدا کی شہادتوں کو یاد رکھنے اور اپنے فائدے کیلئے ان باتوں کیساتھ ہمآہنگی پیدا کرنے میں ہماری مدد کرینگی۔
۷. خدا کی شہادتوں کی آجکل پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت کیوں ہے؟
۷ آجکل، ہمیں یہوواہ کی شہادتوں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کیونکہ انسانی تاریخ میں بدکاری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ اگر ہم خدا کی شہادتوں پر غور کریں تو ہم دُنیا کی بُری راہوں پر چلنے کی ترغیب پانے سے بچنے کے لئے ضروری بصیرت حاصل کرینگے۔ زبورنویس نے بیان کِیا: ”مَیں اپنے سب اُستادوں سے زیادہ عقلمند ہوں کیونکہ تیری شہادتوں پر میرا دھیان رہتا ہے۔ مَیں عمررسیدہ لوگوں سے زیادہ سمجھ رکھتا ہوں کیونکہ مَیں نے تیرے قوانین کو مانا ہے۔ مَیں نے ہر بُری راہ سے اپنے قدم روک رکھے ہیں تاکہ تیری شریعت پر عمل کروں۔“ (زبور ۱۱۹:۹۹-۱۰۱) خدا کی شہادتوں پر عمل کرنے سے، ہم ”ہر بُری راہ“ سے دُور رہینگے اور بھیڑچال چلنے سے بچینگے کیونکہ ”اُنکی عقل تاریک ہوگئی ہے اور . . . خدا کی زندگی سے خارج ہیں۔“—افسیوں ۴:۱۷-۱۹۔
۸. ایمان کی آزمائشوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کیلئے ہم خود کو کیسے لیس کر سکتے ہیں؟
۸ خدا کی شہادتیں اسلئے بھی ضروری ہیں کیونکہ یہ اس ”آخری زمانہ“ میں آزمائشوں کی برداشت کرنے کیلئے ہمیں تقویت دیتی ہیں۔ (دانیایل ۱۲:۴) ایسی شہادتوں کے بغیر ہم ’سنکر بھولنے والے‘ بن سکتے ہیں۔ (یعقوب ۱:۲۵) لیکن ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کی طرف سے فراہم کی جانے والی مطبوعات کی مدد کیساتھ صحائف کا مستعد ذاتی اور کلیسیائی مطالعہ ایمان کی آزمائشوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کریگا۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) جب ہم خود کو تکلیفدہ حالات میں پاتے ہیں تو ایسی روحانی فراہمیاں ہمیں یہ جاننے کے قابل بناتی ہیں کہ ہمیں یہوواہ کو خوش کرنے کیلئے کیا کرنا چاہئے۔
ہمارے اجلاسوں کا اہم کردار
۹. ”آدمیوں [کی صورت میں] انعام“ کون ہیں اور وہ ساتھی ایمانداروں کی مدد کیسے کرتے ہیں؟
۹ کسی حد تک خدا کی شہادتوں کے سلسلے میں ہماری ضرورت مسیحی اجلاسوں کے ذریعے پوری ہوتی ہے جہاں مقررہ بھائیوں کے ذریعے تعلیموتربیت دی جاتی ہے۔ پولس رسول نے لکھا کہ جب یسوع ”عالمِبالا پر چڑھا تو قیدیوں کو ساتھ لے گیا اور آدمیوں [کی صورت میں] انعام دئے۔“ پولس نے اضافہ کِیا: ”[مسیح] نے بعض کو رسول اور بعض کو نبی اور بعض کو مبشر اور بعض کو چرواہا اور اُستاد بنا کر دے دیا۔ تاکہ مُقدس لوگ کامل بنیں اور خدمتگذاری کا کام کِیا جائے اور مسیح کا بدن ترقی پائے۔“ (افسیوں ۴:۸، ۱۱، ۱۲) ہم کتنے شکرگزار ہو سکتے ہیں کہ یہ ”آدمیوں [کی صورت میں] انعام“—مقررہ بزرگ—پرستش کیلئے جمع ہوتے وقت یہوواہ کی شہادتوں پر ہماری توجہ مبذول کراتے ہیں!
۱۰. عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵ میں کونسا اہم نکتہ بیان کِیا گیا ہے؟
۱۰ الہٰی فراہمیوں کیلئے شکرگزاری ہمیں ہر ہفتے اپنے پانچ اجلاسوں پر حاضر ہونے کی تحریک دیگی۔ پولس نے باقاعدہ جمع ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس نے تحریر کِیا: ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جیسا بعض لوگوں کا دستور ہے بلکہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور جس قدر اس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔“—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
۱۱. ہمارے ہفتہوار اجلاس ہمیں کیسے فائدہ پہنچاتے ہیں؟
۱۱ اجلاس ہمارے لئے جو کچھ انجام دیتے ہیں، کیا آپ اس کی قدر کرتے ہیں؟ ہفتہوار مینارِنگہبانی کا مطالعہ ہمارے ایمان کو مضبوط، یہوواہ کی شہادتوں کیساتھ ہمآہنگی پیدا کرنے کے لئے ہماری مدد اور ہمیں ”دُنیا کی رُوح“ کے خلاف مستحکم کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۲؛ اعمال ۱۵:۳۱) ہمارے عوامی اجلاس پر، مقررین یہوواہ کی شہادتوں اور یسوع کی ’ہمیشہ کی زندگی کی شاندار باتوں‘ سمیت خدا کے کلام سے ہدایت پیش کرتے ہیں۔ (یوحنا ۶:۶۸؛ ۷:۴۶؛ متی ۵:۱–۷:۲۹) تھیوکریٹک منسٹری سکول کے ذریعے ہماری تعلیمی مہارتیں تیز کی جاتی ہیں۔ خدمتی اجلاس گھرباگھر، واپسی ملاقاتوں پر، گھریلو بائبل مطالعوں پر اور خدمتگزاری کے دیگر حلقوں میں خوشخبری کی ہماری پیشکش کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ کلیسیائی کتابی مطالعہ کا چھوٹا گروپ ہمیں اظہارِخیال کے زیادہ مواقع فراہم کرتا ہے جو اکثراوقات خدا کی شہادتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
۱۲، ۱۳. ایک ایشیائی مُلک میں خدا کے لوگوں نے مسیحی اجلاسوں کیلئے کیسے قدردانی دکھائی ہے؟
۱۲ کلیسیائی اجلاسوں پر باقاعدہ حاضری، ہمیں خدا کے احکام کی یاد دلانے، جنگ، معاشی مشکلات اور ایمان کی دیگر آزمائشوں کے سامنے روحانی طور پر مضبوط رہنے میں مدد کرتی ہے۔ ایک ایشیائی مُلک میں تقریباً ۷۰ مسیحیوں کے ایک گروہ نے اجلاسوں کی شدید اہمیت محسوس کی جنہیں اپنے گھروں سے نکل کر مجبوراً جنگل میں رہنا پڑ رہا تھا۔ باقاعدگی سے جمع ہونے کے لئے پُرعزم ہو کر وہ جنگ سے پاشپاش قصبے میں واپس آئے اور کنگڈم ہال کا بچاکھچا سامان لے جا کر جنگل میں دوبارہ کنگڈم ہال تعمیر کِیا۔
۱۳ اسی مُلک کے ایک اَور علاقے میں سالوں سے جاری جنگ کو برداشت کرتے ہوئے یہوواہ کے لوگ ابھی تک سرگرمی سے خدمت کر رہے ہیں۔ اُس علاقے کے ایک بزرگ سے پوچھا گیا: ”بھائیوں کو اکٹھا رکھنے میں کونسی بات انتہائی مددگار رہی ہے؟“ اس کا جواب تھا کہ ”ہم ۱۹ سالوں میں کبھی بھی کسی اجلاس سے غیرحاضر نہیں ہوئے۔ بعضاوقات بمباری یا دیگر مشکلات کی وجہ سے کچھ بھائی اجلاس کی جگہ پر پہنچ نہیں سکتے، لیکن ہم نے کبھی کوئی اجلاس منسوخ نہیں کِیا۔“ یہ عزیز بہنبھائی ’ایک دوسرے کیساتھ جمع ہونے سے باز نہ آنے‘ کی اہمیت کو واقعی سمجھتے ہیں۔
۱۴. ہم عمررسیدہ حنّاہ کے دستور سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۴ بائبل بتاتی ہے کہ ۸۴ سالہ بیوہ حنّاہ ”ہیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی۔“ نتیجتاً، جب یسوع کو اس کی پیدائش کے کچھ دن بعد وہاں لایا گیا تو وہ ہیکل میں موجود تھی۔ (لوقا ۲:۳۶-۳۸) کیا آپ پُرعزم ہیں کہ آپ اجلاسوں سے غیرحاضر نہیں ہونگے؟ کیا آپ اپنی اسمبلی اور کنونشن کے ہر سیشن پر حاضر ہونے کی پوری کوشش کرتے ہیں؟ ان اجتماعات سے حاصل ہونے والی روحانی طور پر مفید ہدایت ہمیں واضح ثبوت فراہم کرتی ہے کہ ہمارا آسمانی باپ اپنے لوگوں کی فکر رکھتا ہے۔ (یسعیاہ ۴۰:۱۱) ایسے مواقع خوشی کو فروغ دیتے ہیں اور ہماری موجودگی یہوواہ کی شہادتوں کیلئے ہماری قدردانی کو ظاہر کرتی ہے۔—نحمیاہ ۸:۵-۸، ۱۲۔
یہوواہ کی شہادتیں علیٰحدہ رکھتی ہیں
۱۵، ۱۶. یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی ہمارے چالچلن پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے؟
۱۵ خدا کی شہادتیں اس شریر دُنیا سے علیٰحدہ رہنے کیلئے ہماری مدد کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، خدا کی شہادتوں پر دھیان دینا جنسی بداخلاقی میں ملوث ہونے سے ہمیں روکتا ہے۔ (استثنا ۵:۱۸؛ امثال ۶:۲۹-۳۵؛ عبرانیوں ۱۳:۴) الہٰی شہادتوں کی پابندی کرنے سے جھوٹ بولنے، بددیانتی یا چوری کرنے کی آزمائش پر کامیابی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ (خروج ۲۰:۱۵، ۱۶؛ احبار ۱۹:۱۱؛ امثال ۳۰:۷-۹؛ افسیوں ۴:۲۵، ۲۸؛ عبرانیوں ۱۳:۱۸) یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی ہمیں انتقام لینے، کینہ رکھنے یا کسی شخص پر تہمت لگانے سے باز رکھتی ہے۔—احبار ۱۹:۱۶، ۱۸؛ زبور ۱۵:۱، ۳۔
۱۶ خدا کی شہادتوں پر دھیان دینے سے، ہم اسکی خدمت کیلئے پاک یا علیٰحدہ رہتے ہیں۔ چنانچہ اس دُنیا سے علیٰحدہ رہنا کسقدر اہم ہے! اپنی زمینی زندگی کی آخری رات یہوواہ کے حضور دُعا میں یسوع نے اپنے شاگردوں کیلئے یہ درخواست کی تھی: ”مَیں نے تیرا کلام انہیں پہنچا دیا اور دُنیا نے اُن سے عداوت رکھی اسلئے کہ جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ مَیں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تُو انہیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُس شریر سے انکی حفاظت کر۔ جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ اُنہیں سچائی کے وسیلہ سے مقدس کر۔ تیرا کلام سچائی ہے۔“ (یوحنا ۱۷:۱۴-۱۷) ہمیں خدا کے کلام کو ہمیشہ عزیز رکھنا چاہئے جو ہمیں اسکی پاک خدمت کیلئے علیٰحدہ رکھتا ہے۔
۱۷. اگر ہم خدا کی شہادتوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں تو کیا واقع ہو سکتا ہے، پس ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۷ یہوواہ کے خادموں کے طور پر، ہم اس کی خدمت کے لئے مقبول رہنا چاہتے ہیں۔ تاہم، اگر ہم خدا کی شہادتوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں تو دُنیا کی یہ رُوح ہم پر غالب آ سکتی ہے جو اِس دُنیا کے بولچال، لٹریچر، تفریحطبع اور چالچلن میں فروغ پاتی ہے۔ نیز ہم زردوست، شیخیباز، مغرور، ناشکر، ناپاک، تندمزاج، ڈھیٹھ، گھمنڈ کرنے والے، خدا کی نسبت عیشوعشرت کو دوست رکھنے والے نہیں بننا چاہتے—یہ اُن خصائل میں سے صرف چند ایک ہیں جو خدا سے جُدا لوگ ظاہر کرتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) چونکہ اس شریر نظاماُلعمل کا وقت بہت تھوڑا رہ گیا ہے اسلئے ہمیں الہٰی مدد کیلئے دُعا کرتے رہنا چاہئے تاکہ ہم یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی کرنا جاری رکھ سکیں اور اس طرح ’اس کے کلام کے مطابق نگاہ رکھیں۔‘—زبور ۱۱۹:۹۔
۱۸. خدا کی شہادتوں کی پابندی ہمارے لئے کونسے مثبت اقدام اُٹھانے کا سبب بنے گی؟
۱۸ یہوواہ کی شہادتیں ممنوعہ کاموں کے سلسلے میں ہمیں چوکس رکھنے سے زیادہ کچھ کرتی ہیں۔ یہوواہ کی شہادتیں ہمارے لئے اس پر مکمل بھروسا رکھنے اور اپنے سارے دل، جان، عقل اور طاقت سے اس سے محبت کرنے کی تحریک دیتے ہوئے مثبت کارروائی کرنے کا سبب بنیں گی۔ (استثنا ۶:۵؛ زبور ۴:۵؛ امثال ۳:۵، ۶؛ متی ۲۲:۳۷؛ مرقس ۱۲:۳۰) خدا کی شہادتیں ہمیں اپنے پڑوسی سے محبت رکھنے کی بھی تحریک دیتی ہیں۔ (احبار ۱۹:۱۸؛ متی ۲۲:۳۹) بالخصوص ہم الہٰی مرضی بجا لانے اور زندگیبخش ’خدا کے علم‘ میں دوسروں کو شریک کرنے سے خدا اور پڑوسی کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں۔—امثال ۲:۱-۵۔
یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی کا مطلب زندگی ہے!
۱۹. ہم دوسروں پر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی کرنا عملی اور فائدہمند ہے؟
۱۹ اگر ہم یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی کرتے ہیں اور ایسا کرنے کیلئے دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہم اپنی اور اپنے سننے والوں کی نجات کا باعث بنیں گے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۶) ہم دوسروں پر کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی واقعی عملی اور فائدہمند ہے؟ ہم اپنی زندگی میں بائبل اصولوں کا اطلاق کرنے سے ایسا کر سکتے ہیں۔ ”ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے“ لوگوں کے پاس یہ ثبوت ہوگا کہ خدا کے کلام میں بیانکردہ روش ہی بہترین ہے جسکی جستجو کی جانی چاہئے۔ (اعمال ۱۳:۴۸) وہ اِس بات کا ثبوت بھی دیکھینگے کہ ’خدا واقعی ہمارے درمیان ہے‘ اور حاکمِاعلیٰ یہوواہ کی پرستش میں ہمارے ساتھ شامل ہونے کی تحریک پائینگے۔—۱-کرنتھیوں ۱۴:۲۴، ۲۵۔
۲۰، ۲۱. خدا کی شہادتیں اور اسکی رُوح ہمیں کیا کرنے کے لائق بنائیگی؟
۲۰ صحائف کا مطالعہ جاری رکھنے، سیکھی ہوئی باتوں کا اطلاق کرنے اور یہوواہ کی روحانی فراہمیوں سے بھرپور فائدہ اُٹھانے سے ہم اس کی شہادتوں کو نہایت عزیز رکھینگے۔ اگر ہم ان پر عمل کرتے ہیں تو یہ ’نئی انسانیت کو پہننے میں ہماری مدد کرینگی جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‘ (افسیوں ۴:۲۰-۲۴) یہوواہ کی شہادتیں اور اس کی رُوحاُلقدس، محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمان، حلم، ضبطِنفس ظاہر کرنے میں ہماری مدد کرینگی—یہ خوبیاں شیطان کے قبضے میں پڑی ہوئی دُنیا کے خصائل کے بالکل برعکس ہیں۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳؛ ۱-یوحنا ۵:۱۹) لہٰذا، جب ہمیں ذاتی بائبل مطالعے کے دوران، مقررہ بزرگوں کے ذریعے، ہمارے اجلاسوں، اسمبلیوں اور کنونشنوں پر یہوواہ کے تقاضوں کی یاددہانی کرائی جاتی ہے تو ہم اس وقت شکرگزار ہو سکتے ہیں۔
۲۱ یہوواہ کی شہادتوں کی پابندی کرنے کی وجہ سے، ہم راستبازی کی خاطر تکلیف اُٹھاتے وقت بھی خوش رہیں گے۔ (لوقا ۶:۲۲، ۲۳) انتہائی خطرناک حالتوں سے بچنے کیلئے ہم خدا پر آس لگاتے ہیں۔ آجکل یہ خاص طور پر نہایت اہم ہے کیونکہ تمام قومیں ہرمجدون پر ”قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ کیلئے جمع کی جا رہی ہیں۔—مکاشفہ ۱۶:۱۴-۱۶۔
۲۲. یہوواہ کی شہادتوں کے سلسلے میں ہمارا عزمِمُصمم کیا ہونا چاہئے؟
۲۲ اگر ہمیں ہمیشہ کی زندگی کا غیرمستحق انعام حاصل کرنا ہے تو ہمیں یہوواہ کی شہادتوں کو نہایت عزیز رکھتے ہوئے ان پر سارے دل سے عمل کرنا چاہئے۔ دُعا ہے کہ ہمارا جذبہ اس زبورنویس جیسا ہو جس نے گیت گایا تھا: ”تیری شہادتیں ہمیشہ راست ہیں۔ مجھے فہم عطا کر تو مَیں زندہ رہونگا۔“ (زبور ۱۱۹:۱۴۴) اس کے علاوہ دُعا ہے کہ ہم اس عزم کا مظاہرہ کریں جو زبورنویس کے الفاظ میں عیاں ہے: ”مَیں نے تجھ [یہوواہ] سے دُعا کی ہے۔ مجھے بچا لے اور مَیں تیری شہادتوں کو مانونگا۔“ (زبور ۱۱۹:۱۴۶) جیہاں، ہمیں اپنے قولوفعل سے ثابت کرنا چاہئے کہ ہم واقعی یہوواہ کی شہادتوں کو نہایت عزیز رکھتے ہیں۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• زبورنویس نے یہوواہ کی شہادتوں کو کیسا خیال کِیا؟
• ہمیں خدا کی شہادتوں کی ضرورت کیوں ہے؟
• الہٰی شہادتوں کے سلسلے میں ہمارے اجلاس کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
• یہوواہ کی شہادتیں ہمیں اس دُنیا سے کیسے علیٰحدہ رکھتی ہیں؟
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
زبورنویس کیلئے یہوواہ کی شہادتیں نہایت عزیز تھیں
[صفحہ ۱۶ پر تصویریں]
حنّاہ کے نمونے کی پیروی کرتے ہوئے، کیا آپ اجلاسوں پر ہمیشہ حاضر ہونے کیلئے پُرعزم ہیں؟
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یہوواہ کی شہادتوں پر دھیان دینا اس کی خدمت کرنے کیلئے ہمیں پاک اور مقبول ہونے کے طور پر علیٰحدہ کرتا ہے