سچی تعلیمات کا چشمہ
خدا ہی اِنسان پر ظاہر کر سکتا ہے کہ کونسی تعلیمات سچی ہیں۔ وہی ظاہر کر سکتا ہے کہ اُسے کس قسم کے عقیدے، عبادت اور چالچلن پسند ہیں۔ لیکن خدا نے انسان پر یہ باتیں کیسے ظاہر کی ہیں؟
اُس نے یہ باتیں اپنے نبیوں پر ظاہر کی تھیں۔ توپھر اُسکے نبیوں نے ان باتوں کو تمام انسانوں تک کیسے پہنچایا؟ یہ صرف ایک لکھی ہوئی تحریر کے ذریعے ہی ممکن تھا۔ اسلئے خدا نے اپنا پیغام ایک کتاب کی شکل میں تحریر کروایا۔ یہ ایک بہت ہی پُرانی کتاب ہے جسے ہم بائبل کے نام سے جانتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کیلئے فائدہمند بھی ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) آئیے ہم اس بات پر غور کریں کہ ہم بائبل کی تعلیمات پر بھروسہ کیوں کر سکتے ہیں۔
بائبل کتنی پُرانی ہے؟
بائبل سب سے پُرانی مذہبی کتابوں میں سے ایک ہے۔ اِسکا پہلا حصہ تقریباً ۳،۵۰۰ سال پہلے لکھا گیا اور آخری حصہ ۹۸ عیسوی میں۔ اسکا مطلب ہے کہ بائبل ۶۰۰،ا سال کے دوران نازل ہوئی تھی۔ حالانکہ چالیس مختلف آدمیوں نے اسے درج کِیا پھربھی بائبل کے پیغام میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا ہے۔ یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ خدا ہی بائبل کا مصنف ہے۔
بائبل دُنیابھر میں سب سے زیادہ تقسیم ہونے والی کتاب ہے۔ ہر سال بائبل کی ۶ ارب کاپیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ اِسکا ۲،۳۰۰ زبانوں میں ترجمہ کِیا گیا ہے۔ کسی اَور کتاب کا اتنی زبانوں میں ترجمہ نہیں ہوا ہے۔ دُنیا کی کُل آبادی میں سے ۹۰ فیصد لوگ بائبل کو اپنی مادری زبان میں پڑھ سکتے ہیں۔ اسکا مطلب ہے کہ یہ کتاب ہر نسل اور ہر قوم کیلئے دستیاب ہے۔
بائبل کو کیسے ترتیب دیا گیا ہے
اگر آپکے پاس ایک بائبل ہے تو مہربانی سے اسے کھول کر دیکھیں کہ اِسے کیسے ترتیب دیا گیا ہے۔a بائبل دراصل کئی کتابوں پر مشتمل ہے اور ہر کتاب کا اپنا اپنا نام ہے۔ ان کتابوں کی ایک فہرست بہتیری بائبلوں کے پہلے چند صفحوں پر پائی جاتی ہے۔ اِس میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ہر کتاب کس صفحے پر شروع ہوتی ہے۔ بائبل کی پہلی کتاب کا نام پیدائش یا تکوین ہے اور آخری کتاب کا نام مکاشفہ ہے۔ بائبل کی پہلی ۳۹ کتابوں کو عبرانی صحائف کہا جاتا ہے کیونکہ اُن میں سے زیادہتر عبرانی زبان میں لکھی گئی تھیں۔ بائبل کی آخری ۲۷ کتابیں یونانی زبان میں لکھی گئی تھیں اِسلئے انہیں یونانی صحائف کہا جاتا ہے۔ بہتیرے لوگ بائبل کے اِن دو حصوں کو پُرانا عہدنامہ اور نیا عہدنامہ بھی کہتے ہیں۔
بائبل کی ہر کتاب کو ابواب اور آیات میں تقسیم کِیا گیا ہے تاکہ ہم حوالوں کو آسانی سے ڈھونڈ سکیں۔ اِس رسالے میں جب ایک صحیفے کا حوالہ دیا جاتا ہے تو کتاب کے نام کے بعد جو پہلا نمبر پایا جاتا ہے وہ باب کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسرا نمبر یہ ظاہر کرتا ہے کہ حوالہ کس آیت میں پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ”۲-تیمتھیس ۳:۱۶“ کا مطلب ہے تیمتھیس کی دوسری کتاب، اُسکا تیسرا باب اور اُسکی سولہویں آیت۔ کیوں نہ آپ اِس آیت کو اپنی بائبل میں ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔
آپ اِس بات سے متفق ہوں گے کہ بائبل سے اچھی طرح سے واقف ہونے کیلئے ہمیں اُسے باقاعدگی سے پڑھنا چاہئے۔ بہت سے لوگ بائبل کی پڑھائی متی کی کتاب سے شروع کرتے ہیں۔ اگر آپ روزانہ بائبل کے تین سے پانچ باب پڑھیں گے تو آپ پوری بائبل کو ایک سال کے اندر اندر پڑھ سکتے ہیں۔ لیکن آپ کیسے جان سکتے ہیں کہ بائبل واقعی خدا کی الہامی کتاب ہے؟
ایک الہامی کتاب
ایک الہامی کتاب سے ہم توقع کر سکتے ہیں کہ اس میں پائے جانے والی صلاح ہر دَور میں انسان کی راہنمائی کر سکتی ہے۔ اور واقعی بائبل میں پائے جانے والی صلاح آج بھی اُتنی ہی فائدہمند ہے جتنی کہ وہ اُس دَور میں تھی جب اُسے درج کِیا گیا تھا۔ اِس کی ایک مثال یسوع مسیح کی ایک مشہور تقریر ہے جسے پہاڑی وعظ کہا جاتا ہے۔ یہ وعظ متی کی کتاب کے پانچویں سے لے کر ساتویں باب میں درج ہے۔ اِس میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم اصلی خوشی کیسے پا سکتے ہیں اور جھگڑوں کو کیسے حل کر سکتے ہیں۔ اس میں دُعا کے بارے میں ہدایات بھی دی جاتی ہیں اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ہمیں مالودولت کو کیسے خیال کرنا چاہئے۔ بائبل کے باقی حصوں میں بھی خدا کو خوش کرنے اور خوشحال زندگی جینے کے لئے ہدایات دی گئی ہیں۔
ہم ایک اَور وجہ سے بھی جان سکتے ہیں کہ بائبل خدا کے الہام سے ہے۔ اس میں جو سائنسی معلومات پائی جاتی ہیں وہ بالکل درست ہیں۔ مثال کے طور پر اُس زمانے میں جب لوگ مانتے تھے کہ زمین چپٹی ہے، بائبل میں لکھا تھا کہ زمین ”محیط“ ہے۔b (یسعیاہ ۴۰:۲۲) سائنسدان آئزک نیوٹن نے دریافت کِیا کہ سیارے کششِثقل کی وجہ سے خلا میں گردش کر رہے ہیں۔ لیکن اِس دریافت سے تقریباً ۳،۰۰۰ سال پہلے بائبل میں لکھا گیا تھا کہ خدا ”زمین کو خلا میں لٹکاتا ہے۔“ (ایوب ۲۶:۷) غور کریں کہ آج سے ۳،۰۰۰ سال پہلے بائبل میں پانی کے چکر کے بارے میں یوں بیان کِیا گیا تھا: ”سب ندیاں سمندر میں گرتی ہیں پر سمندر بھر نہیں جاتا۔ ندیاں جہاں سے نکلتی ہیں اُدھر ہی کو پھر جاتی ہیں۔“ (واعظ ۱:۷) اِن باتوں سے ہمیں اس حقیقت کا ثبوت مل جاتا ہے کہ کائنات کا خالق ہی بائبل کا مصنف ہے۔
بائبل میں تاریخی واقعات کے بارے میں جو کچھ بتایا جاتا ہے اس سے بھی ہمیں پتا چلتا ہے کہ یہ ایک الہامی کتاب ہے۔ اس میں جن واقعات کا ذکر ہوا ہے یہ محض کہانیاں نہیں ہیں۔ دراصل بائبل میں لوگوں اور جگہوں کے نام کے علاوہ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یہ واقعے تاریخ کے کس دَور میں ہوئے تھے۔ مثال کے طور پر لوقا ۳:۱ میں ایک واقعے کے بارے میں یہ تفصیلات دی گئی ہیں: ”تبریسؔ قیصر کی حکومت کے پندرھویں برس جب پُنطیُسؔ پیلاطُس یہوؔدیہ کا حاکم تھا اور ہیرؔودیس گلیلؔ کا اور اسکا بھائی فلپسؔ اِتوؔریہ اور ترؔخونیتس کا اور لساؔنیاس ابلینےؔ کا حاکم تھا۔“
قدیم زمانے کے تاریخدان عام طور پر صرف حکمرانوں کے کارناموں اور فتوحات کے بارے میں لکھا کرتے لیکن وہ اُنکی خامیوں کا ذکر نہیں کِیا کرتے تھے۔ اسکے برعکس بائبل کو لکھنے والے اشخاص اپنی غلطیوں کو بھی صاف صاف بیان کرتے تھے۔ مثال کے طور پر اسرائیلی بادشاہ داؤد نے اپنے بارے میں یوں لکھا: ”یہ جو مَیں نے کِیا سو بڑا گُناہ کِیا۔ . . . مجھ سے بڑی حماقت ہوئی۔“ (۲-سموئیل ۲۴:۱۰) موسیٰ نبی نے بھی ایک ایسے واقعے کا ذکر کِیا جب اُس نے خدا پر بھروسہ نہیں کِیا تھا۔—گنتی ۲۰:۱۲۔
بائبل میں درج پیشینگوئیاں بھی اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے۔ مثال کے طور پر یسوع مسیح کی پیدائش کے ۷۰۰ سال پہلے عبرانی صحائف میں لکھا گیا تھا کہ مسیح ”یہوؔدیہ کے بیتؔلحم“ میں پیدا ہوگا۔—متی ۲:۱-۶؛ میکاہ ۵:۲۔
ایک اَور پیشینگوئی پر غور کریں۔ دوسرے تیمتھیس ۳:۱-۵ میں لکھا ہے: ”لیکن یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔ کیونکہ آدمی خودغرض۔ زردوست۔ شیخیباز۔ مغرور۔ بدگو۔ ماںباپ کے نافرمان۔ ناشکر۔ ناپاک۔ طبعی محبت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بےضبط۔ تندمزاج۔ نیکی کے دشمن۔ دغاباز۔ ڈھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے۔ خدا کی نسبت عیشوعشرت کو دوست رکھنے والے ہوں گے۔ وہ دینداری کی وضح تو رکھیں گے مگر اسکے اثر کو قبول نہ کریں گے۔ ایسوں سے بھی کنارہ کرنا۔“ حالانکہ اِن آیات میں درج الفاظ ہمارے زمانے سے ۱،۹۰۰ سال پہلے لکھے گئے تھے لیکن یہ آج بالکل سچ ثابت ہو رہے ہیں۔
بائبل کی تعلیمات
بائبل کو پڑھنے سے آپ کو بہت سے اہم سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔ مثلاً، خدا کون ہے؟ یسوع مسیح کون ہے؟ شیطان کیسے وجود میں آیا؟ ہمیں تکلیف کیوں سہنی پڑتی ہے؟ جب ہم مر جاتے ہیں تو ہمارے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ انسان ان سوالوں کے جواب اپنے عقیدوں اور اپنی سوچ کے مطابق دیں گے۔ لیکن بائبل میں آپ جو جواب پائیں گے یہ خدا کی طرف سے ہیں اور سچ پر مبنی ہیں۔ اِسکے علاوہ جہاں تک ہمارے چالچلن اور دوسروں کیساتھ ہمارے برتاؤ کی بات ہے، بائبل میں پائے جانے والی صلاح سب سے اعلیٰ ہے۔c
خدا کا زمین اور انسان کے لئے کیا مقصد ہے؟ بائبل میں ہم اس سلسلے میں یہ وعدے پاتے ہیں: ”تھوڑی ہی دیر میں شریر نابود ہو جائے گا۔ . . . حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“ (زبور ۳۷:۱۰، ۱۱) ”خدا آپ اُنکے ساتھ رہے گا اور اُنکا خدا ہوگا۔ اور وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِسکے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“ (مکاشفہ ۲۱:۳، ۴) ”صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“—زبور ۳۷:۲۹۔
بائبل میں ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں جنگ، جُرم، تشدد اور بدکاری کا نامونشان نہ رہے گا۔ بیماری، بڑھاپا اور موت کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔ جب زمین ایک فردوس میں تبدیل ہو جائے گی تو ہمیشہ کی زندگی محض ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت بن جائے گی۔ یہ کیا ہی شاندار اُمید ہے! واقعی اِس سے ہم خدا کی محبت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
آپکا کیا ردِعمل ہوگا؟
بائبل ہمارے خالق کی طرف سے تمام انسانوں کیلئے ایک خاص تحفہ ہے۔ اِس کتاب کو پڑھ کر آپکا کیا ردِعمل ہوگا؟ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک آدمی کا خیال تھا کہ اگر ایک کتاب خدا سے آئی ہے تو اُسے انسانی تہذیب کے آغاز سے دستیاب ہونا چاہئے تھا، تاکہ تمام انسان اس سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ جب اس شخص کو پتا چلا کہ بائبل کے کئی حصے ہندوؤں کی سب سے پُرانی کتابوں یعنی ویدوں سے بھی پُرانے ہیں تو اُس نے بائبل کو پڑھنے اور اُس پر غور کرنے کا فیصلہ کِیا۔d ایک امریکی پروفیسر نے بھی تسلیم کِیا کہ بائبل کے بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے اسے پڑھ لینا چاہئے۔
بائبل کو پڑھنے اور اِس پر عمل کرنے سے آپکو بہت سی برکات حاصل ہوں گی۔ بائبل میں اُس شخص کو مبارک کہا جاتا ہے جسکی ’خوشنودی یہوواہ کی شریعت میں ہے اور جسکا دھیان دن رات اُسی کی شریعت پر رہتا ہے۔ وہ اُس درخت کی مانند ہوگا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔ جو اپنے وقت پر پھلتا ہے اور جسکا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔ سو جو کچھ وہ کرے بارور ہوگا۔‘e (زبور ۱:۱-۳) بائبل کا مطالعہ کرنے سے آپ اپنی روحانی پیاس کو بجھا سکتے ہیں۔ اِسطرح آپکو اصلی خوشی حاصل ہوگی۔ (متی ۵:۳) بائبل سے آپ اپنے مسائل سے نپٹنے اور ایک خوشحال زندگی گزارنے کا طریقہ بھی سیکھ سکتے ہیں۔ جیہاں، بائبل میں پائے جانے والے احکام کو ”ماننے کا اجر بڑا ہے۔“ (زبور ۱۹:۱۱) اِسکے علاوہ جب آپ خدا کے وعدوں پر بھروسہ کریں گے تو وہ نہ صرف اب آپکو برکت دے گا بلکہ آپکو ایک شاندار اُمید سے بھی نوازے گا۔
خدا ہمیں بائبل میں نصیحت دیتا ہے کہ ”نوزاد بچوں کی مانند خالص روحانی دودھ کے مشتاق رہو۔“ (۱-پطرس ۲:۲) ایک بچہ اچھی خوراک کھانے سے تندرست ہوتا ہے۔ اسی طرح خدا کے کلام کو پڑھنے سے ہماری روحانیت بھی مضبوط ہو جائے گی۔ اِسلئے خدا کے کلام کے ”مشتاق“ رہیں یعنی خود میں اسے پڑھنے کی خواہش پیدا کریں۔ بائبل میں خدا کی سچی تعلیمات پائی جاتی ہیں۔ اِسلئے اِسکا باقاعدہ مطالعہ کرتے رہیں۔ یہوواہ کے گواہ خوشی سے ایسا کرنے میں آپکی مدد کریں گے۔ مہربانی سے اپنے علاقے میں رہنے والے گواہوں سے رابطہ کریں یا پھر اِس رسالے کے ناشرین کو لکھیں۔
[فٹنوٹ]
a اگر آپکے پاس بائبل نہیں ہے تو یہوواہ کے گواہ آپکو اسکی ایک کاپی حاصل کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
b یسعیاہ ۴۰:۲۲ میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”محیط“ سے کِیا گیا ہے، اُسکا لفظی مطلب ”گولا“ یا ”کُرہ“ ہے۔ اسلئے اُردو بائبل کی کیتھولک ورشن میں اِس لفظ کا ترجمہ ”کُرۂارض“ سے کِیا گیا ہے۔
c یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے میں ان موضوعات پر بائبل کی وضاحت پیش کی جاتی ہے۔
d ویدوں میں پائے جانے والے گیتوں میں سے سب سے پُرانے ۳،۰۰۰ سال پہلے زبانی دُہرائے جاتے تھے۔ انڈیا کی تاریخ کے بارے میں ایک کتاب بیان کرتی ہے: ”چودھویں صدی عیسوی سے پہلے ویدوں کو کتابی شکل نہیں دی گئی۔“
e بائبل کے مطابق خدا کا نام ”یہوواہ“ ہے۔ بائبل کے بہتیرے ترجموں میں یہ نام زبور ۸۳:۱۸ میں پایا جاتا ہے۔
[صفحہ ۷ پر تصویر]
خدا کے کلام کے ”مشتاق“ رہیں اور باقاعدگی سے اسکا مطالعہ کریں
[صفحہ ۷ پر تصویر کا حوالہ]
NASA photo