یہوواہ ’ابتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہے‘
”مَیں خدا ہوں . . . جو ابتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں اور ایّامِقدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہوں۔“—یسعیاہ ۴۶:۹، ۱۰۔
۱، ۲. بابل کی شکست کے سلسلے میں سب سے حیرتانگیز بات کیا ہے؟ اور اِس سے ہم یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟
رات کے اندھیرے میں سپاہی دریائےفرات کا پانی سُکھا کر اسے چوری چوری پار کرتے ہیں۔ وہ اپنی منزل، شہر بابل کے بہت قریب ہیں۔ جب سپاہی شہر کے پھاٹک تک پہنچتے ہیں تو وہ حیران رہ جاتے ہیں کیونکہ شہر بابل کا بلند پھاٹک کُھلا ہے۔ سپاہی شہر میں داخل ہو کر اِس پر قبضہ جما لیتے ہیں۔ اُنکا سپہسالار خورس شہر پر حکومت کرنے لگتا ہے اور کچھ عرصہ بعد ایک فرمان کے ذریعے بابل میں اسیر یہودیوں کو یروشلیم واپس لوٹنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہزاروں یہودی اب یروشلیم واپس لوٹ کر پھر سے یہوواہ کی عبادت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔—۲-تواریخ ۳۶:۲۲، ۲۳؛ عزرا ۱:۱-۴۔
۲ یہ سن ۵۳۹ تا ۵۳۷ قبلِمسیح کے واقعات تھے جن کی تصدیق تاریخدان بھی کرتے ہیں۔ سب سے حیرتانگیز بات یہ ہے کہ یہوواہ خدا نے اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے اِن واقعات کی تفصیل ۲۰۰ سال پہلے بتائی تھی۔ (یسعیاہ ۴۴:۲۴–۴۵:۷) خدا نے نہ صرف یہ بتایا تھا کہ بابل پر کسطرح قبضہ جمایا جائیگا بلکہ اُس نے بابل پر فتح حاصل کرنے والے سپہسالار کا نام بھی بتایا تھا۔a اسرائیلیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے یہوواہ خدا نے کہا: ”پہلی باتوں کو جو قدیم سے ہیں یاد کرو کہ مَیں خدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں۔ مَیں خدا ہوں اور مجھ سا کوئی نہیں۔ جو ابتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں اور ایّامِقدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہوں۔“ (یسعیاہ ۴۶:۹، ۱۰) واقعی یہوواہ ایک ایسا خدا ہے جو واقعات کے ہونے سے پہلے ہی اُنکی تفصیلات جان سکتا ہے۔
۳. ہم کن سوالوں کے جوابات پر غور کرینگے؟
۳ کیا خدا مستقبل کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے؟ کیا خدا پہلے سے ہی جانتا ہے کہ ہم زندگی میں کیا کرینگے؟ کیا ہمارا مستقبل پہلے سے ہی مقرر کِیا گیا ہے؟ اِن سوالوں کے جواب اِس مضمون میں اور اگلے میں دئے جائینگے۔
یہوواہ اپنا بھید آشکارا کرتا ہے
۴. بائبل کی پیشینگوئیاں کس نے درج کرائی ہیں؟
۴ یہوواہ خدا مستقبل کے بارے میں جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے اِسلئے اُس نے اپنے نبیوں کے ذریعے بائبل میں پیشینگوئیاں درج کرائی ہیں۔ اِن پیشینگوئیوں کے ذریعے ہم جان جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا مستقبل میں کیا کرنے والا ہے۔ خدا بتاتا ہے: ”دیکھو پُرانی باتیں پوری ہو گئیں اور مَیں نئی باتیں بتاتا ہوں۔ اس سے پیشتر کہ واقع ہوں مَیں تُم سے بیان کرتا ہوں۔“ (یسعیاہ ۴۲:۹) یہوواہ کے بندوں کیلئے یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ وہ مستقبل کے بارے میں جان سکتے ہیں۔
۵. یہ جان کر کہ خدا کیا کرنے والا ہے خدا کے خادموں پر کونسی ذمہداری پڑتی ہے؟
۵ عاموس نبی نے کہا تھا: ”یقیناً [یہوواہ] خدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمتگذار نبیوں پر پہلے آشکارا نہ کرے۔“ خدا کے بھید جاننے سے نبیوں پر ایک خاص ذمہداری آتی تھی۔ غور کیجئے کہ عاموس ایک تمثیل کے ذریعے اِس ذمہداری کے بارے میں کیا بیان کرتا ہے: ”شیرببر گرجا ہے۔ کون نہ ڈریگا؟“ جسطرح شیر کے گرجنے کی آواز سُن کر ایک شخص چوکس ہو جاتا ہے اسی طرح عاموس یہوواہ خدا کے پیغام کو سُن کر اسے دوسروں تک پہنچانے کیلئے فوراً تیار ہو گیا۔ عاموس آگے کہتا ہے: ”[یہوواہ] خدا نے فرمایا ہے۔ کون نبوّت نہ کریگا؟“—عاموس ۳:۷، ۸۔
یہوواہ کا کلام ”مؤثر ہوگا“
۶. بابل کیلئے یہوواہ خدا کی ”مصلحت“ کیا تھی؟
۶ اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے یہوواہ خدا نے کہا تھا: ”میری مصلحت قائم رہیگی اور مَیں اپنی مرضی بالکل پوری کرونگا۔“ (یسعیاہ ۴۶:۱۰) خدا کی ”مصلحت“ یعنی اُسکی مرضی یہ تھی کہ خورس بابل پر فتح حاصل کرے۔ یہوواہ خدا نے اپنے اِس مقصد کو اِس واقعے کے بہت پہلے بیان کر دیا تھا۔ اور جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں خدا کا یہ مقصد ۵۳۹ قبلِمسیح میں تکمیل تک پہنچا۔
۷. ہم اِس بات پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں کہ خدا کا ”کلام“ ہمیشہ سچ ثابت ہوگا؟
۷ بابل پر خورس کی فتح کے تقریباً چار سو سال پہلے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کو اپنے دُشمنوں، عمون اور موآب کے لشکروں کا سامنا تھا۔ اُس نے دُعا کرتے ہوئے کہا: ”اَے [یہوواہ] ہمارے باپدادا کے خدا کیا تُو ہی آسمان میں خدا نہیں؟ اور کیا قوموں کی سب مملکتوں پر حکومت کرنے والا تُو ہی نہیں؟ زور اور قدرت تیرے ہاتھ میں ہے ایسا کہ کوئی تیرا سامنا نہیں کر سکتا۔“ (۲-تواریخ ۲۰:۶) یسعیاہ نبی نے بھی خدا پر پورا بھروسا رکھتے ہوئے کہا: ”ربُالافواج [یہوواہ] نے اِرادہ کِیا ہے۔ کون اُسے باطل کریگا؟ اور اُسکا ہاتھ بڑھایا گیا ہے۔ اُسے کون روکے گا؟“ (یسعیاہ ۱۴:۲۷) بابل کا بادشاہ نبوکدنضر اپنے حواس کھونے کے بعد جب بحال ہو گیا تھا تو اُس نے فروتنی سے کہا: ”کوئی نہیں جو [خدا] کا ہاتھ روک سکے یا اُس سے کہے کہ تُو کیا کرتا ہے؟“ (دانیایل ۴:۳۵) جیہاں، یہوواہ خدا اپنے بندوں سے وعدہ کرتا ہے: ”میرا کلام . . . بےانجام میرے پاس واپس نہ آئیگا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کریگا اور اُس کام میں جسکے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔“ (یسعیاہ ۵۵:۱۱) ہم بھی اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ خدا کا کلام ہمیشہ سچ ثابت ہوگا۔ واقعی، خدا کا مقصد ہمیشہ انجام تک پہنچتا ہے۔
خدا کا ”ازلی ارادہ“
۸. خدا کا ”ازلی ارادہ“ کیا ہے؟
۸ پولس رسول نے افسیوں کے نام اپنے خط میں خدا کے ’ازلی ارادے‘ کا ذکر کِیا۔ (افسیوں ۳:۱۱) یہ ارادہ خدا کے اُس فیصلے کی طرف اشارہ کرتا ہے جسکے تحت وہ نوعِانسان اور زمین کیلئے اپنے مقصد کو پورا کریگا۔ (پیدایش ۱:۲۸) اِس بات کو سمجھنے کیلئے کہ خدا اپنے مقصد کو یقیناً پورا کریگا، آئیں ہم بائبل کی پہلی پیشینگوئی پر توجہ دیتے ہیں۔
۹. پیدایش ۳:۱۵ میں درج پیشینگوئی خدا کے مقصد سے کیسے جڑی ہوئی ہے؟
۹ آدم اور حوا کے گُناہ کرنے کے فوراً بعد ہی خدا نے پیدایش ۳:۱۵ میں پائی جانے والی پیشینگوئی کی۔ اسکے مطابق ایک علامتی عورت ایک بیٹے کو جنم دیگی۔ یہوواہ خدا پہلے سے ہی جانتا تھا کہ اِس علامتی عورت اور اُسکی نسل اور شیطان اور اُسکی نسل کے درمیان دُشمنی کے نتائج کیا ہونگے۔ یہوواہ خدا سانپ یعنی شیطان کو عورت کی نسل کی ایڑی پر کاٹے جانے کی اجازت دیگا۔ لیکن وقت آنے پر عورت کی نسل شیطان کے سر کو کچل دیگی۔ اس پیشینگوئی کو پورا کرنے کیلئے یہوواہ خدا نے اُس خاندانی سلسلے کو طے کِیا جسکے ذریعے یسوع کو مسیحا کے طور پر زمین پر پیدا ہونا تھا۔—لوقا ۳:۱۵، ۲۳-۳۸؛ گلتیوں ۴:۴۔
یہوواہ پہلے سے ہی مقرر کرتا ہے
۱۰. کیا یہوواہ خدا نے پہلے سے ہی مقرر کِیا تھا کہ آدم اور حوا گُناہ کرینگے؟ وضاحت کیجئے۔
۱۰ پطرس رسول نے خدا کے مقاصد میں یسوع کے کردار کے بارے میں لکھا تھا: ”[یسوع] کا علم تو بنایِعالم سے پیشتر سے تھا مگر ظہور اخیر زمانہ میں تمہاری خاطر ہوا۔“ (۱-پطرس ۱:۲۰) اسکا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا نے پہلے سے ہی مقرر کِیا تھا کہ آدم کے گُناہ کے اثر کو ختم کرنے کیلئے یسوع کو اپنی جان کی قربانی دینی تھی۔ اگر یہوواہ نے اس بات کو بنایِعالم سے پیشتر مقرر کِیا تھا تو پھر کیا اُس نے پہلے سے یہ بھی مقرر کِیا تھا کہ آدم اور حوا گُناہ کرینگے؟ جی نہیں۔ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”بنایِعالم“ سے کِیا گیا ہے اِسکا لفظی مطلب ہے ”حاملہ ہونا۔“ کیا حوا گُناہ کرنے سے پہلے ’حاملہ ہوئی‘ تھی؟ جی نہیں۔ گُناہ کرنے کے بعد ہی آدم اور حوا کے بچے پیدا ہوئے تھے۔ (پیدایش ۴:۱) لہٰذا آدم اور حوا کی بغاوت کے بعد لیکن اُنکے بچے ہونے سے پہلے، یہوواہ خدا نے ایک ”نسل“ کو مقرر کِیا تھا اور یہ ”نسل“ یسوع مسیح تھا۔ یسوع نے اپنی جان کی قربانی دی اور پھر خدا نے اُسے جی اُٹھایا، اِسطرح شیطان اور گُناہ کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کا بندوبست کِیا گیا۔—متی ۲۰:۲۸؛ عبرانیوں ۲:۱۴؛ ۱-یوحنا ۳:۸۔
۱۱. خدا نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے پہلے سے کونسی بات مقرر کی؟
۱۱ خدا نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے ایک اَور بات بھی مقرر کی تھی۔ پولس رسول اِسکے بارے میں بتاتا ہے کہ خدا نے ٹھہرایا تھا کہ ”مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے خواہ وہ آسمان کی ہوں خواہ زمین کی۔“ پھر پولس وضاحت کرتے ہوئے ’آسمان کی چیزوں‘ یعنی یسوع کیساتھ حکمرانی کرنے والوں کے بارے میں کہتا ہے: ”ہم بھی اُسکے ارادہ کے موافق جو اپنی مرضی کی مصلحت سے سب کچھ کرتا ہے پیشتر سے مقرر ہو کر میراث بنے۔“ (افسیوں ۱:۱۰، ۱۱) جیہاں، یہوواہ خدا نے پہلے سے مقرر کِیا تھا کہ ایک گروہ علامتی عورت کی نسل میں یسوع کیساتھ شامل ہو کر حکمرانی کریگا۔ (رومیوں ۸:۲۸-۳۰) پطرس رسول اِس گروہ کو ایک ”مُقدس قوم“ کہتا ہے۔ (۱-پطرس ۲:۹) یوحنا رسول کو ایک رویا میں بتایا گیا کہ یہ گروہ ۱،۴۴،۰۰۰ لوگوں پر مشتمل ہوگا۔ (مکاشفہ ۷:۴-۸؛ ۱۴:۱، ۳) یسوع مسیح کیساتھ حکمرانی کرنے والے یہ اشخاص ”[خدا] کے جلال کی ستایش کا باعث“ بنتے ہیں۔—افسیوں ۱:۱۲-۱۴۔
۱۲. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہ پہلے سے مقرر نہیں ہے کہ ۱،۴۴،۰۰۰ کے گروہ میں کون کون شامل ہوگا؟
۱۲ خدا نے اِس گروہ میں لوگوں کی تعداد کو پہلے سے ہی مقرر کِیا ہے۔ لیکن اسکا مطلب نہیں کہ اُس نے کسی کے بارے میں یہ مقرر کِیا ہے کہ وہ آخر تک وفادار رہیگا۔ دراصل یونانی صحائف میں پائی جانے والی نصیحتیں ممسوح مسیحیوں کی راہنمائی کے لئے لکھی گئی تھیں تاکہ وہ اپنی راستی کو قائم رکھ سکیں اور آسمان میں حکمرانی کرنے کے لائق ہوں۔ (فلپیوں ۲:۱۲؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۵، ۱۱؛ ۲-پطرس ۱:۱۰، ۱۱) یہوواہ پہلے سے ہی جانتا تھا کہ ۱،۴۴،۰۰۰ اشخاص اُس کے مقصد کو پورا کرنے کے قابل بنیں گے۔ لیکن کون کون اس گروہ میں شامل ہوگا یہ اِس بات پر انحصار ہوگا کہ وہ اپنی زندگی کیسے جیتے ہیں۔ یہ فیصلہ اُنکے اپنے ہاتھ میں ہے۔—متی ۲۴:۱۳۔
خدا پہلے سے ہی جاننے کی صلاحیت رکھتا ہے
۱۳، ۱۴. یہوواہ خدا مستقبل کے بارے میں جاننے کی اپنی صلاحیت کو کیسے استعمال میں لاتا ہے؟
۱۳ یہوواہ خدا مستقبل کے بارے میں جاننے کی اپنی صلاحیت کو کیسے استعمال میں لاتا ہے؟ اِس سوال کے جواب کیلئے آئیں پہلے ہم یہوواہ کی شخصیت پر غور کرتے ہیں۔ ہمیں بائبل میں بتایا جاتا ہے کہ یہوواہ سچا، راست اور اپنے بندوں سے محبت کرنے والا خدا ہے۔ پہلی صدی میں پولس رسول نے عبرانی مسیحیوں کے نام ایک خط میں لکھا تھا کہ خدا کے وعدے اور قسمیں ’دو ایسی بےتبدیل چیزیں ہیں جنکے بارے میں خدا کا جھوٹ بولنا ممکن نہیں۔‘ (عبرانیوں ۶:۱۷، ۱۸) پولس رسول نے ططس کو خط لکھتے ہوئے اس بات کو دہرایا کہ خدا ”جھوٹ نہیں بول سکتا۔“—ططس ۱:۲۔
۱۴ یہوواہ خدا بےانتہا قوت کا بھی مالک ہے لیکن وہ اس قوت کو کبھی غلط طریقے سے استعمال میں نہیں لاتا۔ موسیٰ نے یہوواہ کے بارے میں لکھا تھا: ”اُسکی سب راہیں انصاف کی ہیں۔ وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے۔“ (استثنا ۳۲:۴) یہوواہ خدا کے اعمال ہمیشہ اُسکی محبت، حکمت، قوت اور اُسکے انصاف سے ہمآہنگ ہوتے ہیں۔
۱۵، ۱۶. آدم کے سامنے کونسی دو راہیں رکھی گئی تھیں؟
۱۵ غور کریں کہ باغِعدن میں ہونے والے واقعات سے یہوواہ خدا کی خوبیاں کیسے نمایاں ہوتی ہیں۔ ایک پُرمحبت باپ کی طرح یہوواہ خدا نے انسان کی ہر ضرورت پوری کی۔ خدا نے آدم کو سوچنےسمجھنے کی صلاحیت بھی دی۔ جانور جو کچھ کرتے ہیں وہ اپنی فطرت کے مطابق کرتے ہیں لیکن آدم سوچسمجھ کر فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ آدم کو خلق کرنے کے بعد خدا نے اپنے آسمانی تخت سے دیکھا کہ ”جو اُس نے بنایا تھا . . . بہت اچھا ہے۔“—پیدایش ۱:۲۶-۳۱؛ ۲-پطرس ۲:۱۲۔
۱۶ یہوواہ خدا نے آدم کو ”نیکوبد کی پہچان کے درخت“ کا پھل کھانے سے منع کِیا تھا۔ اُس نے اس سلسلے میں آدم کو تعلیم بھی دی تاکہ وہ اچھا فیصلہ کرنے کے قابل بن سکے۔ مثلاً اُس نے آدم کو بتایا کہ وہ اِس درخت کے سوا ”باغ کے ہر درخت کا پھل بےروکٹوک کھا سکتا ہے۔“ خدا نے آدم کو یہ بھی بتایا کہ منع کئے ہوئے پھل سے کھانے کا نتیجہ کیا ہوگا۔ (پیدایش ۲:۱۶، ۱۷) آدم نے کونسا فیصلہ کِیا؟
۱۷. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ خدا صرف کئی معاملوں کے بارے میں پہلے سے جاننے کا انتخاب کرتا ہے؟
۱۷ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ ایک محبت کرنے والا خدا ہے اور اُس نے آدم اور حوا کی بغاوت اور اِسکے تکلیفدہ نتائج کو پہلے سے ہی مقرر نہیں کِیا تھا۔ اگر خدا چاہتا تو وہ پہلے سے ہی جان سکتا تھا کہ آدم اور حوا کون سی راہ اختیار کرنے والے ہیں لیکن خدا نے ایسا نہیں کِیا۔ (متی ۷:۱۱؛ ۱-یوحنا ۴:۸) اِسلئے سوال یہ نہیں ہے کہ کیا خدا مستقبل کے واقعات جان سکتا ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ کیا وہ ہر معاملے میں ایسا کرتا ہے؟ جینہیں۔ خدا صرف کئی معاملوں کے بارے میں پہلے سے جاننے کا انتخاب کرتا ہے۔
۱۸. جب خدا صرف کئی معاملوں کے بارے میں پہلے سے جاننے کا انتخاب کرتا ہے تو کیا اسکا مطلب ہے کہ اُس میں کوئی کمی ہے؟
۱۸ چونکہ خدا صرف کئی معاملوں کے بارے میں پہلے سے جاننے کا انتخاب کرتا ہے کیا اِسکا مطلب یہ ہے کہ اُس میں کوئی کمی ہے؟ جینہیں۔ موسیٰ نے کہا تھا کہ خدا ”چٹان ہے۔ اُسکی صنعت کامل ہے۔“ اِسکا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا ہر لحاظ سے مکمل ہے۔ گُناہ کے نتیجے میں انسان جن آفتوں اور مصیبتوں کا سامنا کرتا ہے اِن میں خدا کا ہاتھ بالکل نہیں ہے بلکہ یہ آدم اور حوا کی نافرمانی کی وجہ سے آتی ہیں۔ پولس رسول ہمیں بتاتا ہے: ”ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے موت آئی اور یوں موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اسلئے کہ سب نے گُناہ کیا۔“—استثنا ۳۲:۴، ۵؛ رومیوں ۵:۱۲؛ یرمیاہ ۱۰:۲۳۔
۱۹. اگلے مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کرینگے؟
۱۹ ہم دیکھ چکے ہیں کہ یہوواہ انصاف کرنے والا خدا ہے۔ (زبور ۳۳:۵) یہوواہ کے اعمال، خوبیاں، معیار اور مقاصد ہمآہنگ ہیں۔ (رومیوں ۸:۲۸) یہوواہ خدا پیشینگوئیوں کے ذریعے ’ابتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہے اور ایّامِقدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہے۔‘ (یسعیاہ ۴۶:۹، ۱۰) ہم یہ بھی دیکھ چکے ہیں کہ خدا صرف کئی معاملوں میں پہلے سے جاننے کا انتخاب کرتا ہے۔ کیا اِسکا ہم پر کوئی اثر پڑتا ہے؟ ہم ایسے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں جو خدا کے مقصد کے مطابق ہیں؟ ایسا کرنے سے ہمیں کون سی برکتیں حاصل ہونگی؟ اگلے مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب پائینگے۔
[فٹنوٹ]
a یہوواہ کے گواہوں کا شائعکردہ کتابچہ سب لوگوں کیلئے ایک کتاب کے صفحہ ۲۸کو دیکھیں۔
کیا آپ انکے جواب جانتے ہیں؟
• ہم کونسی قدیم مثالوں سے جانتے ہیں کہ خدا کا ”کلام“ ہمیشہ ”مؤثر ہوگا“؟
• یہوواہ خدا نے اپنے ’ازلی ارادے‘ کو پورا کرنے کیلئے کن باتوں کو پہلے سے ہی مقرر کِیا تھا؟
• خدا مستقبل کے بارے میں جاننے کی اپنی صلاحیت کو کیسے استعمال میں لاتا ہے؟
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
یہوسفط نے یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
خدا نے یسوع کی موت اور اُسکے زندہ کئے جانے کے بارے میں پیشینگوئی کی تھی