یہوواہ کی نعمتوں کیلئے شکرگزاری ظاہر کرتے رہیں
”اے خدا! تیرے خیال میرے لئے کیسے بیشبہا ہیں۔ اُن کا مجموعہ کیسا بڑا ہے!“—زبور ۱۳۹:۱۷۔
۱، ۲. ہمیں خدا کے کلام کے لئے شکرگزار کیوں ہونا چاہئے اور زبورنویس نے اپنی شکرگزاری کا اظہار کیسے کِیا؟
یوسیاہ بادشاہ بہت خوش تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یروشلیم میں یہوواہ کی عبادتگاہ کی مرمت کے دوران خلقیاہ کاہن کو ”[یہوواہ] کی توریت کی کتاب جو موسیٰؔ کی معرفت دی گئی تھی ملی۔“ یہ توریت کی وہ کتاب تھی جسے موسیٰ نے تقریباً ۸۰۰ سال پہلے لکھا تھا۔ یوسیاہ بادشاہ اس کتاب کے لئے اتنا شکرگزار تھا کہ اُس نے اپنے مُنشی سافن سے فوراً اس کتاب میں سے پڑھ کر سنانے کو کہا۔—۲-تواریخ ۳۴:۱۴-۱۸۔
۲ آج خدا کا کلام کروڑوں لوگوں کو دستیاب ہے اور یہ کلام آج بھی اتنا ہی قیمتی اور اہم ہے جتنا کہ یہ بادشاہ یوسیاہ کے زمانے میں تھا۔ ذرا سوچیں کہ کائنات کے خالق نے اپنے کلام میں اپنے خیالات ہمارے فائدے کے لئے درج کرائے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) خدا کے کلام کے لئے شکرگزاری کا اظہار کرتے ہوئے زبورنویس داؤد نے کہا: ”اَے خدا! تیرے خیال میرے لئے کیسے بیشبہا ہیں۔ اُن کا مجموعہ کیسا بڑا ہے!“—زبور ۱۳۹:۱۷۔
۳. ہم کیسے جانتے ہیں کہ داؤد خدا کے قریب رہنے کی اہمیت کو سمجھتا تھا؟
۳ داؤد ہمیشہ یہوواہ خدا، اُس کے کلام اور اُس کی عبادت کرنے کے شرف کے لئے شکرگزار رہا۔ اُس نے بہت سے زبور لکھے جن میں اُس نے اپنی شکرگزاری ظاہر کی۔ مثال کے طور پر زبور ۲۷:۴ میں اُس نے لکھا: ”مَیں نے [یہوواہ] سے ایک درخواست کی ہے۔ مَیں اِسی کا طالب رہوں گا کہ مَیں عمربھر [یہوواہ] کے گھر میں رہوں تاکہ مَیں [یہوواہ] کے جمال کو دیکھوں اور اُس کی ہیکل میں استفسار کِیا کروں۔“ (زبور ۲۷:۴) جس لفظ کا ترجمہ ”استفسار کرنا“ سے کِیا گیا ہے عبرانی زبان میں یہ کسی چیز کو دیر تک تاکتے رہنے یا غور سے دیکھنے یا پھر کسی چیز کو دیکھ کر خوشی محسوس کرنے کا مفہوم رکھتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد بادشاہ خدا کے قریب رہنے کی اہمیت کو سمجھتا تھا۔ وہ یہوواہ خدا کی اُن تمام نعمتوں کی قدر کرتا تھا جن کے ذریعے اُس کا ایمان مضبوط رہتا۔ اس کے علاوہ داؤد ہر اُس سچائی کے لئے بھی شکرگزار تھا جو یہوواہ خدا اُس پر آشکارہ کرتا۔ جیہاں، شکرگزاری کے سلسلے میں داؤد نے ہمارے لئے بہت ہی عمدہ مثال قائم کی۔—زبور ۱۹:۷-۱۱۔
پاک صحائف کی سچائیوں کے لئے شکرگزار ہوں
۴. یسوع مسیح کس وجہ سے ”روحُالقدس سے خوشی میں بھر گیا“؟
۴ پاک صحائف کو سمجھنے کے لئے نہ تو بہت ہی ذہین ہونے کی ضرورت ہے اور نہ ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی، کیونکہ ایسی باتوں سے انسان میں غرور پیدا ہو سکتا ہے۔ اس کی بجائے یہوواہ خدا خلوصدل اور عاجز لوگوں کو پاک صحائف کی سمجھ بخشتا ہے یعنی ایسے لوگوں کو جو پاک صحائف کی تعلیم حاصل کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ (متی ۵:۳؛ ۱-یوحنا ۵:۲۰) جب یسوع مسیح نے غور کِیا کہ خطاکار انسانوں کے نام آسمان پر لکھے جا رہے ہیں تو ”وہ روحُالقدس سے خوشی میں بھر گیا“ اور کہنے لگا: ”اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند! مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔ ہاں اَے باپ کیونکہ ایسا ہی تجھے پسند آیا۔“—لوقا ۱۰:۱۷-۲۱۔
۵. یسوع کیوں چاہتا تھا کہ اُس کے شاگرد اُن سچائیوں کے لئے شکرگزار ہوں جو وہ بادشاہت کے بارے میں سیکھ رہے تھے؟
۵ اس طرح دُعا کرنے کے بعد یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”مبارک ہیں وہ آنکھیں جو یہ باتیں دیکھتی ہیں جنہیں تُم دیکھتے ہو۔ کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ بہت سے نبیوں اور بادشاہوں نے چاہا کہ جو باتیں تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھیں اور جو باتیں تُم سنتے ہو سنیں مگر نہ سنیں۔“ یسوع چاہتا تھا کہ اُس کے شاگرد اُن سچائیوں کے لئے شکرگزار ہوں جو وہ بادشاہت کے بارے میں سیکھ رہے تھے۔ یہ سچائیاں اُن سے پہلے آنے والے خدا کے خادموں پر آشکارہ نہیں ہوئی تھیں۔ اور خدا نے ان سچائیوں کو یسوع کے زمانے کے ”داناؤں اور عقلمندوں“ سے چھپائے رکھی تھیں۔—لوقا ۱۰:۲۳، ۲۴۔
۶، ۷. (ا) ہمیں پاک صحائف کی سچائی کے لئے کیوں شکرگزار ہونا چاہئے؟ (ب) ہمارے زمانے میں سچے اور جھوٹے مذہب میں کونسا فرق پایا جاتا ہے؟
۶ ہمیں تو اَور بھی شکرگزار ہونا چاہئے کیونکہ ہمارے زمانے میں یہوواہ خدا نے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کے ذریعے اپنے خادموں کو بائبل کی تفصیلی سمجھ بخشی ہے۔ (متی ۲۴:۴۵؛ دانیایل ۱۲:۱۰) اِس آخری زمانہ کے بارے میں دانیایل نبی نے لکھا کہ ”بہتیرے اِس [کتاب] کی تفتیشوتحقیق کریں گے اور دانش افزون ہوگی۔“ (دانیایل ۱۲:۴) واقعی خدا نے ہمارے زمانے میں دانش کو ”افزون“ ہونے دیا ہے یعنی اپنے خادموں کو کثرت سے روحانی خوراک بخشی ہے۔
۷ اس کے برعکس بڑے شہر بابل میں پائے جانے والے جھوٹے مذاہب کے ماننے والے خدا کے کلام کی سچائیوں کی سمجھ سے محروم ہیں۔ یہ جان کر بہت سے ایسے لوگ جو جھوٹے مذاہب سے بیزار ہو گئے ہیں یہوواہ کی عبادت کرنے لگے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ’بڑے شہر بابل کے گُناہوں میں شریک نہیں ہونا چاہتے ہیں تاکہ اُس کی آفتوں میں سے کوئی اُن پر نہ آ جائے۔‘ یہوواہ خدا اور اُس کے خادم اِن لوگوں کو سچے مسیحیوں کی کلیسیا کا رُکن بننے کی دعوت دیتے ہیں۔—مکاشفہ ۱۸:۲-۴؛ ۲۲:۱۷۔
شکرگزار لوگ یہوواہ کی عبادت کرنے کو آ رہے ہیں
۸، ۹. حجی ۲:۷ میں درج پیشینگوئی آج کیسے تکمیل پا رہی ہے؟
۸ اپنی روحانی ہیکل کے بارے میں یہوواہ خدا نے کہا: ”مَیں سب قوموں کو ہلا دوں گا اور اُن کی مرغوب چیزیں آئیں گی اور مَیں اِس گھر کو جلال سے معمور کروں گا۔“ (حجی ۲:۷) یہ پیشینگوئی پہلے تو حجی نبی کے زمانے میں پوری ہوئی جب خلوصدل اسرائیلیوں نے بابل سے لوٹ کر یروشلیم میں ہیکل کو دوبارہ سے تعمیر کِیا۔ لیکن یہ پیشینگوئی آج بھی تکمیل پا رہی ہے کیونکہ قوموں کی مرغوب یعنی دلکش چیزیں آج یہوواہ خدا کی روحانی ہیکل میں آ رہی ہیں۔
۹ کروڑوں لوگ ”روح اور سچائی“ سے خدا کی عبادت کرنے کے لئے اُس کی روحانی ہیکل میں آ چکے ہیں اور قوموں میں سے آنے والی اِن ’مرغوب چیزوں‘ میں ہر سال لاکھوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ (یوحنا ۴:۲۳، ۲۴) مثال کے طور پر سن ۲۰۰۶ کے خدمتی سال کی رپورٹ سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس سال ۲،۴۸،۳۲۷ لوگوں نے بپتسمہ لیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر روز اوسطاً ۶۸۰ لوگ یہوواہ کے گواہ بن گئے۔ یہ لوگ خدا کے کلام کی سچائیوں کی بہت ہی قدر کرتے ہیں اور بڑے جوش سے تبلیغی کام میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا ہی نے انہیں کھینچ کر اپنی عبادت کرنے کی توفیق دی ہے۔—یوحنا ۶:۴۴، ۶۵۔
۱۰، ۱۱. ایک تجربے کے ذریعے بتائیں کہ لوگ پاک صحائف کی سچائیوں کی طرف کیسے کھنچے چلے آتے ہیں۔
۱۰ بپتسمہ لینے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے اِس لئے یہوواہ کی عبادت کرنا شروع کی کیونکہ وہ ”صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز“ کرنے لگے۔ (ملاکی ۳:۱۸) اس سلسلے میں ایک شادیشُدہ جوڑے ویئن اور وِرجنیا کی مثال لیجئے جو پروٹسٹنٹ چرچ کے رُکن تھے۔ مذہب کے سلسلے میں اُن کے بہت سے سوال تھے لیکن اُنہیں کوئی جواب نہیں دیا جاتا۔ مثال کے طور پر اُنہیں جنگ سے نفرت تھی۔ لیکن اُن کے پادری سپاہیوں کے لئے برکت کی دُعا کرتے جس کی وجہ سے وہ دونوں دلگیر ہوتے۔ حالانکہ وِرجنیا نے کئی سال تک اتوار کے روز چرچ میں بچوں کو پڑھایا بھی تھا لیکن جب اُنہوں نے بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھے تو اُن کو لگا کہ اُن کے چرچ کے رُکن اُن کو نظرانداز کرنے لگے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ”کوئی ہم سے ملنے کے لئے نہیں آتا۔ کسی نے ہماری اُلجھنوں کو دُور کرنے کی زحمت نہیں کی۔ پادری ہم سے پیسے بٹورنے کے سوا اَور کچھ نہ کرتے۔ ہم بالکل مایوس ہو گئے۔“ پھر جب چرچ نے ہمجنسپرستی کو جائز قرار دیا تو اُن دونوں کی اُلجھن اَور بھی بڑھ گئی۔
۱۱ اس دوران ویئن اور وِرجنیا کی نواسی اور پھر اُن کی بیٹی یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگیں۔ شروع شروع میں اِن دونوں کو یہ بات اچھی نہ لگی لیکن پھر وہ بھی پاک صحائف کا مطالعہ کرنے لگے۔ ویئن کہتے ہیں کہ ”ہم نے ۷۰ سال میں اتنا کچھ نہیں سیکھا جتنا کہ تین مہینوں کے اندر اندر! ہمیں پہلے کسی نے نہیں بتایا تھا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے۔ ہم خدا کی بادشاہت اور فردوسی زمین کے بارے میں بھی کچھ نہیں جانتے تھے۔“ جلد ہی یہ دونوں عبادت کے لئے باقاعدگی سے کلیسیا کے ساتھ جمع ہونے لگے اور اُنہوں نے مُنادی کرنا بھی شروع کر دی۔ وِرجنیا کہتی ہیں کہ ”ہمارا دل کرتا ہے کہ ہم سب لوگوں کو سچائی کے بارے میں بتائیں۔“ جب اُنہوں نے ۲۰۰۵ میں بپتسمہ لیا تو دونوں کی عمر ۸۰ سال سے زیادہ تھی۔ وہ اپنی خوشی کا اظہار یوں کرتے ہیں: ”آخرکار ہم سچے مسیحیوں کی کلیسیا کی آغوش میں آ گئے۔“
”ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار“
۱۲. یہوواہ اپنے خادموں کی مدد کیسے کرتا ہے اور کامیاب رہنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۲ یہوواہ خدا ہمیشہ اپنے خادموں کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ اُس کے حکم بجا لانے میں کامیاب رہیں۔ مثال کے طور پر جب اُس نے نوح کو کشتی بنانے کو کہا تو اُس نے اُسے تفصیلی اور واضح ہدایت دی۔ نوح نے ”جیسا خدا نے اُسے حکم دیا تھا ویسا ہی عمل کِیا“ اور اس لئے وہ ایک عمدہ کشتی تعمیر کرنے میں کامیاب رہا۔ (پیدایش ۶:۱۴-۲۲) اسی طرح یہوواہ خدا آج بھی اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے۔ ہمارے زمانے میں خدا کا حکم یہ ہے کہ ہم لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنائیں اور خلوصدل لوگوں کو اُس کے نزدیک آنے میں مدد دیں۔ اس کام کو بجا لانے کے لئے خدا ہمیں اپنے کلام اور اپنی تنظیم کے ذریعے ہدایت دیتا ہے۔ اگر ہم فرمانبرداری سے اِن ہدایات پر عمل کریں گے تو نوح کی طرح ہم بھی کامیاب ہوں گے۔—متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۱۳. یہوواہ خدا ہماری تربیت کیسے کرتا ہے؟
۱۳ خدا کی ہدایتیں پاک صحائف میں پائی جاتی ہیں۔ خدا کا کلام ”تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔“ لہٰذا مُنادی کے کام کو انجام دینے کے لئے ہمیں خدا کے کلام کو ’دُرستی سے کام میں لانے‘ کی ضرورت ہے۔ (۲-تیمتھیس ۲:۱۵؛ ۳:۱۶، ۱۷) پہلی صدی کی طرح یہوواہ آج بھی اپنے بندوں کو مسیحی کلیسیا کے ذریعے اپنی ہدایات پر عمل کرنا سکھاتا ہے۔ دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہوں کی ۹۹،۷۷۰ کلیسیاؤں میں ہر ہفتے مسیحی خدمتی سکول اور خدمتی اجلاس منعقد ہوتے ہیں۔ اِن اجلاسوں میں ہمیں مُنادی کرنے کے مؤثر طریقے سکھائے جاتے ہیں۔ کیا آپ اِن اجلاسوں کے لئے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرتے ہوئے ان پر باقاعدگی سے حاضر ہوتے ہیں اور پھر سیکھی ہوئی باتوں پر عمل بھی کرتے ہیں؟—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
۱۴. یہوواہ کے گواہ خدا کی خدمت کرنے کے شرف کے لئے اپنی شکرگزاری کیسے ظاہر کرتے ہیں؟ (صفحہ ۲۸-۳۱ پر دئے گئے چارٹ پر بھی تبصرہ کریں۔)
۱۴ لاکھوں لوگ اِس تربیت کے لئے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرتے ہوئے تبلیغی کام میں جوشوخروش سے حصہ لے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر سن ۲۰۰۶ میں ۶۷،۴۱،۴۴۴ یہوواہ کے گواہوں نے اس کام میں ۱،۳۳،۳۹،۶۶،۱۹۹ گھنٹے صرف کئے۔ اس عرصے میں اُنہوں نے ۶۲،۸۶،۶۱۸ لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم بھی دی۔ یہ سالانہ رپورٹ کی چند ہی تفصیلات ہیں جن سے ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے۔ ہماری دلی خواہش ہے کہ آپ بھی اِس رپورٹ پر غور کریں۔ ایسا کرنے سے آپ کی حوصلہافزائی ہوگی بالکل اس طرح جیسے مُنادی کے کام میں ترقی کی رپورٹیں سُن کر پہلی صدی کے مسیحیوں کی بھی حوصلہافزائی ہوئی تھی۔—اعمال ۱:۱۵؛ ۲:۵-۱۱، ۴۱، ۴۷؛ ۴:۴؛ ۶:۷۔
۱۵. دلوجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے والوں کو دلشکستہ ہونے کی ضرورت کیوں نہیں؟
۱۵ جس پیمانے پر ہر سال یہوواہ خدا کی ستائش کی جاتی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کے خادم اُس کے بارے میں جاننے اور گواہی دینے کو بہت ہی بڑا شرف خیال کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۴۳:۱۰) یہ بات سچ ہے کہ ہمارے ایسے بہنبھائی جو بوڑھے ہو گئے ہیں یا بیمار رہتے ہیں وہ تبلیغی کام میں قدراً کم حصہ لے سکتے ہیں۔ اُن کی خدمت کنگال بیوہ کی دو دمڑیوں کی طرح ہے۔ ایسے بہنبھائیوں کو اِس بات کی وجہ سے دلشکستہ نہیں ہونا چاہئے۔ یہ مت بھولیں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح اُن لوگوں کی بہت قدر کرتے ہیں جو دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔—لوقا ۲۱:۱-۴؛ گلتیوں ۶:۴۔
۱۶. یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کو مُنادی کے کام کے لئے کیا مہیا کِیا ہے؟
۱۶ مُنادی کے کام میں اپنے خادموں کی تربیت کرنے کے علاوہ یہوواہ خدا اپنی تنظیم کے ذریعے اُن کو ایسی کتابیں بھی مہیا کرتا ہے جن سے وہ دوسروں کو پاک صحائف کی تعلیم دے سکتے ہیں۔ ان کتابوں میں سے چند یہ ہیں: سچائی جو باعثِابدی زندگی ہے، آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں اور علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے۔ اس کے علاوہ حال ہی میں کئی زبانوں میں کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں بھی شائع ہوئی ہے۔ اگر ہم ان کتابوں کی قدر کرتے ہیں تو ہم مُنادی کرتے وقت ان کا بھرپور استعمال بھی کریں گے۔
کتاب پاک صحائف کی تعلیم کا بھرپور استعمال کریں
۱۷، ۱۸. (ا) کتاب پاک صحائف کی تعلیم کی کونسی خصوصیات مُنادی کے کام میں بہت ہی قیمتی ثابت ہو رہی ہیں؟ (ب) ایک سفری نگہبان نے کتاب پاک صحائف کی تعلیم کے بارے میں کیا کہا؟
۱۷ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں میں سادہ زبان استعمال ہوئی ہے۔ یہ کتاب ۱۹ ابواب پر مشتمل ہے اور اس میں اہم موضوعات پر مزید معلومات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ یہ کتاب مُنادی کے کام میں بہت ہی قیمتی ثابت ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر اس کے بارھویں باب میں لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ وہ خدا کے دوست کیسے بن سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ یہ جان کر حیران ہوتے ہیں کیونکہ اُن کو اس بات کا گمان ہی نہیں تھا کہ وہ خدا کے دوست بن سکتے ہیں۔ (یعقوب ۲:۲۳) تبلیغی کام میں اس کتاب کا لوگوں پر کیا اثر رہا ہے؟
۱۸ ایک سفری نگہبان کہتا ہے کہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم ”لوگوں کے دلوں کو فوراً چُھو لیتی ہے جس کی وجہ سے وہ باتچیت کرنے پر راضی ہو جاتے ہیں۔“ وہ کہتا ہے کہ اس کتاب کے ذریعے لوگوں سے باتچیت شروع کرنا اتنا آسان ہو گیا ہے کہ ”مُنادی کے کام میں حصہ لیتے وقت بہنبھائیوں کا اعتماد بڑھ گیا ہے اور وہ زیادہ خوشی بھی محسوس کرنے لگے ہیں۔ اس وجہ سے بہتیرے بہنبھائیوں نے اس کتاب کو ’سونے کا ڈلا‘ کا لقب دے رکھا ہے۔“
۱۹-۲۱. چند ایسے تجربات بیان کریں جن سے واضح ہوتا ہے کہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم کتنی بااثر ہے۔
۱۹ ملک گیآنا میں گھرباگھر مُنادی کرتے وقت جب ایک یہوواہ کے گواہ نے ایک دروازے پر دستک دی تو ایک عورت نے دروازہ کھولا اور کہا: ”آپ کو خدا ہی نے بھیجا ہوگا۔“ حال ہی میں اُس عورت کا جیونساتھی اُسے اور اُن کے دو ننھے بچوں کو چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ اُس بھائی نے اُس عورت کو کتاب پاک صحائف کی تعلیم میں سے پہلے باب کا گیارھواں پیراگرافپڑھ کر سنایا جس میں بتایا جاتا ہے کہ خدا ناانصافی کو دیکھ کر کیسا محسوس کرتا ہے۔ بھائی کہتا ہے کہ ”خاتون پیراگراف کو سُن کر اتنا متاثر ہوئی کہ وہ کمرے میں جا کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔“ آج یہ عورت ایک مسیحی بہن کی مدد سے پاک صحائف کی تعلیم حاصل کر رہی ہے اور یہوواہ کے نزدیک جانے میں ترقی کر رہی ہے۔
۲۰ خوسے نامی ایک شخص ملک سپین میں رہتا ہے۔ اُس کی بیوی، گاڑی کے ایک حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ خوسے نے اپنے غم کو بھلانے کے لئے منشیات لینا شروع کر دی۔ وہ نفسیاتی بیماریوں کے ایک ڈاکٹر سے اپنا علاج بھی کروانے لگا۔ لیکن یہ ڈاکٹر بھی خوسے کے اِس سوال کا جواب نہیں دے سکتا تھا کہ ”خدا نے مجھ سے میری بیوی کیوں چھین لی؟“ ایک دن خوسے کی ملاقات فرانسسکو سے ہوئی جو اُسی کمپنی میں کام کرتا تھا جہاں خوسے بھی ملازم تھا۔ فرانسسکو نے خوسے کے ساتھ ملکر کتاب پاک صحائف کی تعلیم کے گیارھویں باب کو پڑھا۔ اس باب میں بتایا گیا ہے کہ خدا لوگوں کو دُکھ اور تکلیف سے کیوں نہیں بچائے رکھتا؟ اس میں جو صحیفے بتائے گئے ہیں اور طالبعلم اور اُستاد کی جو تمثیل پیش کی گئی ہے انہوں نے خوسے کے دل پر بڑا اثر کِیا اور وہ باقاعدگی سے پاک صحائف کی تعلیم حاصل کرنے لگا۔ حال ہی میں وہ یہوواہ کے گواہوں کی ایک اسمبلی پر بھی حاضر ہوا تھا اور اب وہ باقاعدگی سے تمام اجلاسوں پر حاضر ہونے لگا ہے۔
۲۱ ملک پولینڈ میں رہنے والے رومن کی عمر ۴۰ سال ہے۔ وہ ہمیشہ سے خدا کے کلام کی بڑی قدر کرتے آئے ہیں۔ لیکن کاروباری آدمی ہونے کی وجہ سے وہ بہت مصروف رہتے ہیں۔ اس لئے وہ صرف ایک حد تک پاک صحائف کا علم حاصل کر سکے۔ پھر وہ ایک ڈسٹرکٹ کنونشن پر حاضر ہوئے جہاں اُنہیں کتاب پاک صحائف کی تعلیم دی گئی۔ اس کے بعد رومن کی سوچ میں تبدیلی آئی۔ وہ کہتے ہیں کہ ”اس کتاب میں بائبل کی تعلیمات کو اس طرح سمجھایا گیا ہے کہ ان کا ایک دوسرے سے تعلق واضح ہو جاتا ہے۔“ اب رومن باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں اور سیکھی ہوئی باتوں پر عمل بھی کر رہے ہیں۔
شکرگزاری ظاہر کرتے رہیں
۲۲، ۲۳. ”ابدی خلاصی“ کی اُمید کے لئے شکرگزاری ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟
۲۲ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون کے وسیلے سے اپنے بندوں کو ”ابدی خلاصی“ دلائے گا۔ ڈسٹرکٹ کنونشن بعنوان ”ہماری نجات نزدیک ہے!“ پر بتایا گیا کہ مسیحی اس خلاصی یعنی نجات کی آس رکھے ہوئے ہیں۔ اس شاندار اُمید کے لئے شکرگزاری ظاہر کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم اپنے ’دِلوں کو مُردہ کاموں سے پاک کرتے رہیں تاکہ زندہ خدا کی عبادت کر سکیں۔‘—عبرانیوں ۹:۱۲، ۱۴۔
۲۳ آجکل خودپرستی عروج پر ہے۔ ہر کوئی اپنے فائدے کا ہی سوچتا ہے۔ اس لئے یہ ایک معجزے سے کم نہیں کہ ۶۰ لاکھ سے زیادہ یہوواہ کے گواہ خدا کی خدمت کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دے رہے ہیں۔ اس سے وہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ خدا کی خدمت کرنے کو ایک بہت بڑا شرف سمجھتے ہیں۔ وہ اس شرف کے لئے بہت ہی شکرگزار ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اُن کی ”محنت خداوند میں بیفائدہ نہیں ہے۔“ دُعا ہے کہ ہم میں شکرگزاری کا یہ احساس کبھی کم نہ ہو۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸؛ زبور ۱۱۰:۳۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• خدا اور اُس کی نعمتوں کے لئے شکرگزار ہونے کے سلسلے میں ہم زبورنویس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
• حجی ۲:۷ میں درج پیشینگوئی آج کیسے پوری ہو رہی ہے؟
• یہوواہ خدا اپنے خادموں کی کیسے مدد کرتا ہے تاکہ وہ اُس کے حکم بجا لانے میں کامیاب رہ سکیں؟
• آپ یہوواہ خدا کی نعمتوں کے لئے شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۸-۳۱ پر چارٹ]
(رسالے کو دیکھیں)
[صفحہ ۲۶ پر تصویریں]
یہوواہ خدا اپنے خادموں کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ اُس کے حکم بجا لانے میں کامیاب رہیں