اَے نوجوانو! خدا کو جلال دینے والے نشانوں کی طرف بڑھو
”دینداری کے لئے ریاضت کر۔“—۱-تیمتھیس ۴:۷۔
۱، ۲. (ا) پولس نے تیمتھیس کی تعریف کیوں کی تھی؟ (ب) آجکل نوجوان کیسے ”دینداری کے لئے ریاضت“ کر رہے ہیں؟
”کوئی ایسا ہم خیال میرے پاس نہیں جو صاف دلی سے تمہارے لئے فکرمند ہو۔ . . . جیسے بیٹا باپ کی خدمت کرتا ہے ویسے ہی اُس نے میرے ساتھ خوشخبری پھیلانے میں خدمت کی۔“ (فلپیوں ۲:۲۰، ۲۲) پولس رسول نے پہلی صدی کے دوران فلپی میں رہنے مسیحیوں کے نام اپنے خط میں یہ تعریفی الفاظ تحریر کئے۔ لیکن وہ کس کی تعریف کر رہا تھا؟ وہ نوجوان تیمتھیس کی بات کر رہا تھا جو پولس کے سفری دورے میں اُس کے ساتھ تھا۔ ذرا تصور کریں کہ پولس کی اس محبت اور بھروسے نے تیمتھیس کو کتنی خوشی بخشی ہوگی!
۲ تیمتھیس جیسے خداترس نوجوانوں کو یہوواہ خدا کے لوگوں کے درمیان ہمیشہ بیشقیمت اثاثہ خیال کِیا جاتا ہے۔ (زبور ۱۱۰:۳) آجکل خدا کی تنظیم میں بیشمار ایسے نوجوان ہیں جو پائنیروں، مشنریوں، بیتایل کارکنوں کے طور پر خدمت انجام دیتے اور رضاکارانہ طور پر تعمیراتی کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔ ایسے نوجوان بھی بہت زیادہ تعریف کے مستحق ہیں جو دیگر ذمہداریوں کے باوجود گرمجوشی کے ساتھ کلیسیائی کارگزاریوں میں شریک ہوتے ہیں۔ یہ نوجوان حقیقی اطمینان سے لطفاندوز ہوتے ہیں جو ہمارے آسمانی باپ یہوواہ خدا کو جلال دینے والے نشانوں کے لئے آگے بڑھنے سے حاصل ہوتا ہے۔ وہ واقعی ”دینداری کے لئے ریاضت“ کر رہے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۴:۷، ۸۔
۳. اس مضمون میں کن سوالات پر غور کِیا جائے گا؟
۳ ایک نوجوان کے طور پر کیا آپ روحانی نشانوں یعنی خدا کو جلال دینے والے نشانوں کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ ایسا کرنے کے لئے آپ کہاں سے مدد اور حوصلہافزائی حاصل کر سکتے ہیں؟ آپ اس مادہپرست دُنیا کے دباؤ کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ اگر آپ خدا کو جلال دینے والے نشانوں کی طرف بڑھ رہے ہیں تو آپ کونسی برکات کی توقع کر سکتے ہیں؟ آئیں ان سوالات کے جواب حاصل کرنے کے لئے تیمتھیس کی زندگی اور پیشے پر غور کریں۔
تیمتھیس کا پسمنظر
۴. تیمتھیس کی مسیحی زندگی کی بابت مختصراً بیان کریں۔
۴ تیمتھیس نے گلتیہ کے رومی صوبے کے ایک چھوٹے شہر لسترہ میں پرورش پائی تھی۔ جب پولس نے ۴۷ عیسوی میں لسترہ میں منادی کی تو غالباً اُسی دوران تیمتھیس نے کم عمری ہی میں مسیحیت کی بابت تعلیم پائی تھی۔ تیمتھیس نے جلد ہی مقامی مسیحی بھائیوں میں نیکنامی حاصل کر لی تھی۔ جب دو سال بعد پولس دوبارہ لسترہ گیا تو تیمتھیس کی ترقی کی بابت سُن کر اُس نے اُسے اپنے ساتھ مشنری دورے پر لیجانے کا انتخاب کِیا۔ (اعمال ۱۴:۵-۲۰؛ ۱۶:۱-۳) جوں جوں تیمتھیس پُختہ ہوتا گیا اُسے زیادہ بڑی ذمہداریاں سونپی گئیں جن میں بھائیوں کو مضبوط کرنے کے لئے اہم دورے کرنا بھی شامل تھا۔ جب پولس نے تقریباً ۶۵ عیسوی میں رومہ میں قید کے دوران تیمتھیس کو خط لکھا تو اُس وقت تیمتھیس افسس میں ایک مسیحی بزرگ کے طور پر خدمت انجام دے رہا تھا۔
۵. دوسرا تیمتھیس ۳:۱۴، ۱۵ کے مطابق، کن دو عناصر نے تیمتھیس کو روحانی نشانوں کا انتخاب کرنے میں مدد دی تھی؟
۵ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیمتھیس نے روحانی نشانوں کی طرف بڑھنے کا انتخاب کِیا۔ مگر کس چیز نے اُسے ایسا کرنے کی تحریک دی؟ تیمتھیس کے نام اپنے دوسرے خط میں، پولس نے دو اہم عناصر کا ذکر کِیا۔ ”تُو اُن باتوں پر جو تُو نے سیکھی تھیں اور جن کا یقین تجھے دلایا گیا تھا یہ جان کر قائم رہ کہ تو نے اُنہیں کن لوگوں سے سیکھا تھا۔ اور تُو بچپن سے اُن پاک نوشتوں سے واقف ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۴، ۱۵) آئیں پہلے اس بات پر غور کریں کہ تیمتھیس کے اس انتخاب کے سلسلے میں دوسرے مسیحیوں نے کیا کردار ادا کِیا تھا۔
عمدہ نمونوں سے فائدہ اُٹھائیں
۶. تیمتھیس کو کونسی تربیت دی گئی اور اُس نے اس کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا؟
۶ تیمتھیس نے مذہبی لحاظ سے بٹے ہوئے خاندان میں پرورش پائی تھی۔ اُس کا والد یونانی تھا اور اُس کی والدہ یونیکے اور اُس کی نانی لوئس یہودی تھیں۔ (اعمال ۱۶:۱) لوئس اور یونیکے نے بچپن ہی سے تیمتھیس کو عبرانی صحائف سے سچائی کی تعلیم دی تھی۔ مسیحی بن جانے کے بعد اُن دونوں نے یقیناً تیمتھیس کو بھی مسیحی تعلیمات پر ایمان لانے میں مدد دی ہوگی۔ صاف ظاہر ہے کہ تیمتھیس نے اس شاندار تربیت سے پورا پورا فائدہ اُٹھایا تھا۔ پولس رسول نے بیان کِیا: ”مجھے تیرا وہ بےریا ایمان یاد دلایا گیا ہے جو پہلے تیری نانی لوئسؔ اور تیری ماں یونیکےؔ رکھتی تھیں اور مجھے یقین ہے کہ تو بھی رکھتا ہے۔“—۲-تیمتھیس ۱:۵۔
۷. بہتیرے نوجوانوں کو کونسی برکات حاصل ہیں اور وہ ان سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟
۷ آجکل بھی نوجوان لوئس اور یونیکے کی مانند روحانی نشانوں کی اہمیت کو سمجھنے والے خداترس والدین اور نانا نانی یا دادا دادی کی رفاقت سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سمیرا کو آج بھی یاد ہے کہ نوعمری میں وہ اپنے والدین کے ساتھ کتنی دیر تک باتیں کِیا کرتی تھی۔ وہ بیان کرتی ہے: ”ابو اور امی نے مجھے معاملات کو یہوواہ کی نظر سے دیکھنا اور منادی کے کام کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا سکھایا۔ اُنہوں نے ہمیشہ میری حوصلہافزائی کی کہ کُلوقتی خدمت کو اپنا نشانہ بناؤں۔“ سمیرا نے اپنے والدین کی حوصلہافزائی پر دھیان دیا اور اِس وقت وہ اپنے مُلک میں بیتایل خاندان کے ایک رکن کے طور پر خدمت انجام دے رہی ہے۔ اگر آپ کے والدین روحانی نشانے قائم کرنے کے لئے آپ کی حوصلہافزائی کرتے ہیں تو اُن کی مشورت پر کان لگائیں۔ وہ آپ کو زندگی میں خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔—امثال ۱:۵۔
۸. تیمتھیس نے حوصلہافزا مسیحی رفاقت سے کیسے فائدہ اُٹھایا؟
۸ نوجوانوں کے لئے مسیحی برادری کے اندر حوصلہافزا رفاقت تلاش کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ تیمتھیس نہ صرف اپنی کلیسیا کے بزرگوں کی نظر میں بلکہ تقریباً ۳۰ کلومیٹر (۲۰ میل) دُور اکنیم کی کلیسیا میں بھی نیکنام تھا۔ (اعمال ۱۶:۱، ۲) اُس نے پولس کے ساتھ گہری دوستی پیدا کر لی تھی جو نہایت سرگرم اور جوشیلا شخص تھا۔ (فلپیوں ۳:۱۴) پولس کے خطوط نے ظاہر کِیا کہ تیمتھیس مشورت کو قبول کرنے اور ایمان کے عمدہ نمونوں کی نقل کرنے میں دیر نہیں لگاتا تھا۔ (۱-کرنتھیوں ۴:۱۷؛ ۱-تیمتھیس ۴:۶، ۱۲-۱۶) پولس رسول نے لکھا: ”تُو نے تعلیم۔ چالچلن۔ ارادہ۔ ایمان۔ تحمل۔ محبت۔ صبر۔ ستائے جانے اور دُکھ اٹھانے میں میری پیروی کی۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۰) جیہاں، تیمتھیس نے پولس رسول کے نمونے کی نقل کی تھی۔ اسی طرح اگر آپ بھی کلیسیا میں روحانی طور پر مضبوط لوگوں کی قربت میں رہتے ہیں تو آپ کو ٹھوس روحانی نشانے قائم کرنے میں مدد ملے گی۔—۲-تیمتھیس ۲:۲۰-۲۲۔
”پاک نوشتوں“ کا مطالعہ کریں
۹. صحیح دوستوں کے انتخاب کے علاوہ دینداری کے لئے ریاضت کرنے کے لئے آپ کو اَور کیا کرنا چاہئے؟
۹ کیا محض صحیح دوستوں کا انتخاب کرنے سے روحانی نشانے حاصل ہو جاتے ہیں؟ بیشک نہیں۔ تیمتھیس کی طرح آپ کو بھی ”پاک نوشتوں“ کا بغور مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہو سکتا ہے آپ کو مطالعہ کرنا پسند نہ ہو۔ مگر یاد رکھیں کہ تیمتھیس کو ’دینداری کے لئے ریاضت‘ یعنی اپنی تربیت کرنی پڑی تھی۔ اکثر کھلاڑی اپنے نشانے تک پہنچنے کے لئے کئی مہینوں تک بہت زیادہ مشق کرتے ہیں۔ اسی طرح، روحانی نشانوں تک پہنچنے کے لئے بھی سنجیدہ کوشش اور قربانی درکار ہے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۷، ۸، ۱۰) مگر شاید آپ پوچھیں: ’بائبل کا مطالعہ اپنے نشانوں تک پہنچنے میں کیسے میری مدد کر سکتا ہے؟‘ آئیں تین مختلف طریقوں پر غور کریں۔
۱۰، ۱۱. پاک صحائف آپ کو روحانی نشانوں تک پہنچنے میں کیسے مدد دیں گے؟ مثال دیں۔
۱۰ پہلی بات تو یہ کہ پاک صحائف آپ کے اندر صحیح کام کرنے کی تحریک پیدا کریں گے۔ وہ ہمارے آسمانی باپ کی شاندار شخصیت اور ہمارے لئے اُس کی عظیم محبت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ اُن ابدی برکات کو بھی آشکارا کرتے ہیں جن کا وعدہ خدا نے اپنے وفادار خادموں سے کِیا ہے۔ (عاموس ۳:۷؛ یوحنا ۳:۱۶؛ رومیوں ۱۵:۴) جب یہوواہ خدا کی بابت آپ کے علم میں اضافہ ہوگا تو اُس کے لئے آپ کی محبت بڑھے گی اور آپ کے اندر اُس کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔
۱۱ بہتیرے مسیحی نوجوان کہتے ہیں کہ سچائی کو قبول کرنے میں بنیادی طور پر باقاعدہ ذاتی بائبل مطالعہ نے اُن کی مدد کی ہے۔ مثال کے طور پر ایڈل کی پرورش ایک مسیحی گھرانے میں ہوئی تھی مگر اُس نے کبھی کوئی روحانی نشانہ قائم نہیں کِیا تھا۔ وہ بیان کرتی ہے: ”میرے والدین مجھے کنگڈم ہال لے جاتے تھے لیکن مَیں نہ تو ذاتی مطالعہ کرتی اور نہ ہی اجلاسوں پر غور سے سنتی تھی۔“ مگر جب ایڈل کی بہن نے بپتسمہ لیا تو ایڈل نے بھی سنجیدگی سے سچائی کی بابت سوچنا شروع کر دیا۔ ”مَیں نے پوری بائبل پڑھنے کا فیصلہ کِیا۔ مَیں تھوڑا سا حصہ پڑھتی اور پھر جوکچھ مَیں نے پڑھا ہوتا اُس پر تبصرہ بھی لکھتی۔ میرے پاس ابھی تک وہ نوٹس موجود ہیں۔ مَیں نے ایک سال میں پوری بائبل مکمل کر لی۔“ اس کے نتیجے میں ایڈل نے یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی مخصوص کرنے کی تحریک پائی۔ جسمانی معذوری کے باوجود، وہ اب ایک پائنیر یعنی کُلوقتی مناد کے طور پر کام کر رہی ہے۔
۱۲، ۱۳. (ا) بائبل کا مطالعہ ایک نوجوان کو کونسی تبدیلیاں لانے میں مدد دے گا، اور کیسے؟ (ب) خدا کے کلام میں پائی جانے والی عملی حکمت کی مثالیں دیں۔
۱۲ دوسری بات یہ کہ بائبل آپ کو اپنی شخصیت میں ضروری تبدیلیاں لانے میں بھی مدد دے گی۔ پولس رسول نے تیمتھیس سے کہا کہ پاک نوشتے ”تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی [ہیں]۔ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) خدا کے کلام میں درج باتوں پر باقاعدگی کے ساتھ غوروخوض کرنے اور بائبل اُصولوں کو اپنی زندگی میں عائد کرنے سے آپ خدا کی رُوح کو اپنے اندر بہتری لانے کی اجازت دے رہے ہوں گے۔ اس طرح آپ فروتن، ثابتقدم، محنتی اور ساتھی مسیحیوں سے حقیقی محبت رکھنے والے بن جائیں گے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۵) تیمتھیس کے اندر یہ خوبیاں تھیں اور ان کی وجہ سے وہ نہ صرف پولس رسول کے لئے بلکہ جس کلیسیا میں خدمت کرتا تھا اُس کے لئے بھی قیمتی اثاثہ بن گیا۔—فلپیوں ۲:۲۰-۲۲۔
۱۳ تیسری بات یہ کہ خدا کا کلام عملی حکمت کا خزانہ ہے۔ (زبور ۱:۱-۳؛ ۱۹:۷؛ ۲-تیمتھیس ۲:۷؛ ۳:۱۵) یہ آپ کو دوستوں کا چناؤ کرنے، اچھی تفریح کا انتخاب کرنے اور دیگر مشکلات سے نپٹنے کے لئے دانشمندی سے کام لینے میں مدد دے گی۔ (پیدایش ۳۴:۱، ۲؛ زبور ۱۱۹:۳۷؛ ۱-کرنتھیوں ۷:۳۶) روحانی نشانوں کی طرف بڑھنے کے لئے دانشمندانہ فیصلے کرنا بہت ضروری ہے۔
”اچھی کشتی لڑ“
۱۴. روحانی نشانوں کی طرف بڑھنا کیوں آسان نہیں ہے؟
۱۴ سچ ہے کہ یہوواہ خدا کو جلال دینے والے نشانوں کو پہلا درجہ دینا ہی دانشمندانہ روش ہے۔ مگر یاد رکھیں کہ ایسا کرنا آسان نہیں۔ مثال کے طور پر، جب کسی پیشے کا انتخاب کرنے کی بات آتی ہے تو رشتہداروں، دوستوں اور اساتذہ کی طرف سے آپ پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ حقیقی کامیابی اور خوشی کا دارومدار اعلیٰ تعلیم اور نفعبخش پیشہ اختیار کرنے پر ہے۔ (رومیوں ۱۲:۲) تیمتھیس کی مانند آپ کو بھی ”ایمان کی اچھی کشتی“ لڑنا ہوگی تاکہ ”ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ“ کر سکیں جس کا وعدہ یہوواہ خدا نے آپ سے کِیا ہے۔—۱-تیمتھیس ۶:۱۲؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۲۔
۱۵. تیمتھیس کو غالباً کس مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا؟
۱۵ جب خاندان کے ایسے لوگ جو آپ کے ہمایمان نہیں آپ کے انتخاب پر اعتراض کرتے ہیں تو یہ ایک سخت آزمائش ہو سکتی ہے۔ شاید تیمتھیس کو بھی ایسی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ایک کتاب بیان کرتی ہے کہ تیمتھیس کا خاندان غالباً ایک ”تعلیمیافتہ اور دولتمند طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔“ اُس کے والد نے تیمتھیس سے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور خاندان کے کاروبار کو بڑھانے کی توقع کی ہوگی۔a ذرا سوچیں کہ جب تیمتھیس کے والد کو یہ پتہ چلا ہوگا کہ تیمتھیس مشنری کام میں پولس کا ساتھ دینے اور اس سے وابستہ تمام خطرات اور مالی مشکلات برداشت کرنے کو تیار ہے تو اُس نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا ہوگا!
۱۶. ایک نوجوان نے اپنے والد کی طرف سے مخالفت کا سامنا کیسے کِیا؟
۱۶ آجکل بھی مسیحی نوجوانوں کو اسی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں کام کرنے والا میتھیو بیان کرتا ہے: ”جب مَیں نے کُلوقتی مناد کے طور پر خدمت شروع کی تو میرے والد بہت ناراض ہوئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اپنی کفالت کرنے کے لئے کوئی ڈھنگ کا کام کرنے کی بجائے مَیں نے صفائی کا کام شروع کرکے اپنی تعلیم کو مٹی میں ملا دیا ہے۔ وہ اکثر میرا مذاق اُڑاتے اور مجھے یہ احساس دلاتے کہ اچھی ملازمت کرکے مَیں کتنا پیسہ کما سکتا تھا۔“ میتھیو نے اس مخالفت کا مقابلہ کیسے کِیا؟ وہ بیان کرتا ہے: ”مَیں بائبل پڑھائی کے اپنے شیڈول کی پابندی کرنے کے علاوہ باقاعدگی سے دُعا کِیا کرتا تھا خاص طور پر اُس وقت جب مجھے اُن کی باتچیت سے غصہ آ سکتا تھا۔“ میتھیو کی یہ ثابتقدمی بااجر ثابت ہوئی۔ رفتہرفتہ اپنے والد کے ساتھ اُس کے تعلقات میں بہتری آ گئی۔ میتھیو یہوواہ خدا کے بھی زیادہ نزدیک آ گیا۔ میتھیو مزید بیان کرتا ہے: ”مَیں نے دیکھا ہے کہ یہوواہ میری ضروریات کا خیال رکھتا ہے، میری حوصلہافزائی کرتا ہے اور مجھے غلط فیصلے کرنے سے باز رکھتا ہے۔ اگر مَیں نے روحانی نشانوں کی طرف بڑھنے کی کوشش نہ کی ہوتی تو شاید مَیں ان چیزوں کا تجربہ کبھی نہ کر پاتا۔“
اپنی نظریں روحانی نشانوں پر جمائے رکھیں
۱۷. بعض لوگ کیسے کُلوقتی خدمت کی بابت سوچنے والوں کی حوصلہشکنی کر سکتے ہیں؟ (متی ۱۶:۲۲)
۱۷ روحانی نشانوں کی طرف بڑھنے کے سلسلے میں ساتھی ایمانداروں کی طرف سے بھی حوصلہشکنی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بعض شاید کہیں: ’پائنیر یعنی کُلوقتی خادم بننے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ معمول کی زندگی گزارنے کے ساتھ بھی تو منادی کر سکتے ہیں۔ کوئی اچھی سی ملازمت تلاش کرو اور اپنے آپ کو کو مالی لحاظ سے مستحکم بناؤ۔‘ یہ مشورت بڑی معقول دکھائی دے سکتی ہے۔ لیکن اگر آپ اس مشورت پر عمل کرتے ہیں تو کیا آپ واقعی دینداری کے لئے ریاضت کر رہے ہوں گے؟
۱۸، ۱۹. (ا) آپ روحانی نشانوں پر اپنی نظریں کیسے جمائے رکھ سکتے ہیں؟ (ب) بیان کریں کہ ایک نوجوان کے طور پر آپ بادشاہی کی خاطر کونسی قربانیاں دے رہے ہیں۔
۱۸ تیمتھیس کے زمانے میں بھی بعض مسیحی ایسی ہی سوچ رکھتے تھے۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۷) تیمتھیس کو اپنی نظریں روحانی نشانوں پر جمائے رکھنے میں مدد دینے کے لئے پولس رسول نے اُس کی حوصلہافزائی کی: ”کوئی سپاہی جب لڑائی کو جاتا ہے اپنے آپ کو دُنیا کے معاملوں میں نہیں پھنساتا تاکہ اپنے بھرتی کرنے والے کو خوش کرے۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۴) جب ایک سپاہی ڈیوٹی پر ہوتا ہے تو وہ کسی بھی طرح کے دُنیاوی کاموں میں نہیں اُلجھتا۔ اُس کی اور دوسروں کی زندگی کا انحصار اپنے افسر کے حکم پر عمل کرنے کے لئے ہر وقت تیار رہنے پر ہوتا ہے۔ مسیح کے سپاہی کے طور پر، آپ کو بھی اپنی توجہ ایک ہی سمت میں لگائے رکھنا اور غیرضروری مادی چیزوں میں اُلجھنے سے گریز کرنا چاہئے جو آپ کو زندگیبخش خدمت انجام دینے سے روک سکتی ہیں۔—متی ۶:۲۴؛ ۱-تیمتھیس ۴:۱۶؛ ۲-تیمتھیس ۴:۲، ۵۔
۱۹ ایک آسان زندگی گزرانے کی بجائے اپنے اندر خودایثاری کا جذبہ پیدا کریں۔ ”یسوع مسیح کے اچھے سپاہی کی طرح زندگی کی آسائشوں کے بغیر جینے کے لئے تیار رہو۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۳، دی انگلش بائبل اِن بیسک انگلش) پولس رسول کی رفاقت میں رہنے سے تیمتھیس نے انتہائی مشکل حالات میں بھی قناعت کے ساتھ زندگی گزارنا سیکھ لیا تھا۔ (فلپیوں ۴:۱۱، ۱۲؛ ۱-تیمتھیس ۶:۶-۸) آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ کیا آپ بادشاہی کی خاطر قربانیاں دینے کو تیار ہیں؟
اب اور مستقبل میں برکات
۲۰، ۲۱. (ا) روحانی نشانے قائم کرنے سے حاصل ہونے والی چند برکات بیان کریں۔ (ب) آپ نے کیا کرنے کا عزم کِیا ہے؟
۲۰ تیمتھیس تقریباً ۱۵ سال تک پولس رسول کے ساتھ رہا۔ جوں جوں شمالی بحیرۂروم کے بیشتر علاقوں میں خوشخبری پہنچی تو تیمتھیس نے وہاں نئی کلیسیاؤں کو تشکیل پاتے دیکھا۔ اگر اُس نے ”معمول“ کی زندگی گزارنے کا انتخاب کِیا ہوتا تو شاید اُسے اسقدر خوشی اور اطمینان حاصل نہ ہوتا۔ روحانی نشانوں کی جستجو کرنے سے آپ بھی بیشمار روحانی برکات حاصل کر سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ ساتھی مسیحیوں کی محبت اور احترام حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔ دولت کے پیچھے بھاگنے سے جو تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے اُس کی بجائے آپ اُس حقیقی خوشی کا تجربہ کریں گے جوکہ بغیر کسی لالچ کے دوسروں کو دینے سے حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ ”حقیقی زندگی پر قبضہ“ کرنے یعنی فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔—۱-تیمتھیس ۶:۹، ۱۰، ۱۷-۱۹؛ اعمال ۲۰:۳۵۔
۲۱ پس اگر آپ نے ابھی تک ایسا نہیں کِیا تو ہم آپکی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ فوری طور پر دینداری کیلئے ریاضت کرنا شروع کر دیں۔ کلیسیا میں ایسے لوگوں سے رفاقت رکھیں جو روحانی نشانے حاصل کرنے میں آپکی راہنمائی کر سکتے ہیں۔ خدا کے کلام کی باقاعدہ پڑھائی کو اپنی زندگی میں پہلے درجہ پر رکھیں۔ دُنیا کی مادہپرستانہ روح کی مزاحمت کرنے کا عزم کریں۔ علاوہازیں، ہمیشہ یہ یاد رکھیں کہ خدا ”جو ہمیں لطف اٹھانے کیلئے سب چیزیں افراط سے دیتا ہے“ وہ وعدہ کرتا ہے کہ آپ اب اور مستقبل قریب میں شاندار برکات حاصل کر سکتے ہیں۔ بشرطیکہ آپ ایسے نشانوں کا انتخاب کریں جو خدا کو جلال دیتے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۶:۱۷۔
[فٹنوٹ]
a یونانی معاشرہ تعلیم کو بہت زیادہ اہمیت دیتا تھا۔ تیمتھیس کے زمانے کے ایک مقالہنویس پلوترخ نے لکھا: ”زندگی میں سب سے بہترین چیز مناسب تعلیم حاصل کرنا ہے۔ . . . کیونکہ مناسب تعلیم ہی بلند اخلاق اور ہر طرح کی خوشی کا باعث بنتی ہے۔ . . . دیگر تمام چیزیں انسانی فطرت کا حصہ اور معمولی نوعیت کی ہیں اس لئے ہمیں ان پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔“—مورالیا، ۱، ”بچوں کی تعلیموتربیت۔“
کیا آپ کو یاد ہے؟
• نوجوانوں کو روحانی نشانوں کی جانب بڑھنے کے لئے کہاں سے مدد مل سکتی ہے؟
• باقاعدگی کے ساتھ بائبل مطالعہ کرنا کیوں ضروری ہے؟
• نوجوان اس دُنیا کی مادہپرستانہ رُوح کی مزاحمت کیسے کر سکتے ہیں؟
• روحانی نشانوں کی جستجو کرنے سے کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
تیمتھیس عمدہ نشانوں کی جستجو میں رہا
[صفحہ ۳۱ پر تصویریں]
کن عمدہ نمونوں نے تیمتھیس کی مدد کی؟
[صفحہ ۳۲ پر تصویریں]
کیا آپ روحانی نشانوں کی طرف بڑھ رہے ہیں؟