خدا کی بادشاہی کے لائق ٹھہرنا
”یہ خدا کی سچی عدالت کا صاف نشان ہے تاکہ تُم خدا کی بادشاہی کے لائق ٹھہرو۔“—۲-تھس ۱:۵۔
۱، ۲. عدالت کے بارے میں خدا کا کیا مقصد ہے، اور کون انسانوں کی عدالت کرے گا؟
تقریباً ۵۰ عیسوی میں پولس رسول اتھینے میں تھا۔ ہر طرف بُتپرستی ہوتے دیکھ کر اُس نے وہاں کے لوگوں کو گواہی دینے کی تحریک پائی۔ اُس نے بیان کِیا: ”پس خدا . . . اب سب آدمیوں کو ہر جگہ حکم دیتا ہے کہ توبہ کریں۔ کیونکہ اُس نے ایک دن ٹھہرایا ہے جس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مقرر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جِلا کر یہ بات سب پر ثابت کر دی ہے۔“ اعمال ۱۷:۳۰، ۳۱ میں درج اُس کی تقریر کے یہ اختتامی الفاظ یقیناً اُس کے سامعین کی توجہ کا مرکز بنے ہوں گے۔
۲ اِس حقیقت پر سنجیدگی سے غور کرنا کتنا ضروری ہے کہ خدا نے انسانوں کی عدالت کرنے کے لئے ایک وقت مقرر کِیا ہے۔ اتھینے میں لوگوں سے کلام کرتے وقت پولس نے اُس شخص کا نام نہیں بتایا تھا جس کی معرفت خدا عدالت کرے گا۔ مگر آج ہم جانتے ہیں کہ وہ یسوع مسیح ہے۔ جب خدا یسوع مسیح کے ذریعے عدالت کرے گا تو یہ ہمارے لئے زندگی یا موت پر منتج ہو سکتی ہے۔
۳. (ا) یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ عہد کیوں باندھا؟ (ب) کون اِس عہد کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے؟
۳ عدالت کا یہ دن ایک ہزار سال پر محیط ہوگا۔ اِس دوران یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر لوگوں کی عدالت کرے گا۔ مگر وہ تنہا یہ کام انجام نہیں دے گا۔ یہوواہ خدا نے انسانوں میں سے دیگر لوگوں کو بھی ہزار سال کے دوران یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہت اور عدالت کرنے کے لئے منتخب کِیا ہے۔ (لو ۲۲:۲۹، ۳۰ پر غور کریں۔) تقریباً ۴ ہزار سال پہلے، یہوواہ خدا نے اپنے وفادار بندے ابرہام کے ساتھ عہد باندھتے وقت عدالت کے اِس دن کی بنیاد ڈالی تھی۔ (پید ۲۲:۱۷، ۱۸ کو پڑھیں۔) یہ عہد ۱۹۴۳ قبلازمسیح میں نافذ ہوا۔ بِلاشُبہ اُس وقت ابرہام یہ نہیں سمجھ پایا تھا کہ اُس کے ساتھ کئے گئے اِس عہد سے انسانوں کو کیسے فائدہ پہنچے گا۔ تاہم، آج ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اِس عہد کی بدولت خدا نے انسانوں کی عدالت کا بندوبست کِیا۔ اِسے تکمیل تک پہنچانے میں ابرہام کی نسل ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔
۴، ۵. (ا) ابرہام کی نسل کا بنیادی حصہ کون ہے، نیز یسوع مسیح نے بادشاہی کی بابت کیا بیان کِیا؟ (ب) خدا کی آسمانی بادشاہت میں داخل ہونے کی راہ کب کھولی گئی؟
۴ ابرہام کی نسل کا بنیادی حصہ یسوع مسیح تھا۔ اُسے ۲۹ عیسوی میں پاک رُوح کے ذریعے مسح کِیا گیا اور اِس کے بعد وہ موعودہ مسیحا یا مسیح بن گیا۔ (گل ۳:۱۶) یسوع مسیح نے اگلے ساڑھے تین سال یہودی قوم کو بادشاہی کی خوشخبری سنانے میں گزار دئے۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے کے گرفتار کئے جانے کے بعد، یسوع نے بیان کِیا: ”یوؔحنا بپتسمہ دینے والے کے دنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چھین لیتے ہیں۔“ اِس سے یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ دوسرے لوگ بھی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔—متی ۱۱:۱۲۔
۵ لیکن یہ بتانے سے پہلے کہ کون آسمان کی بادشاہی کو ”چھین“ لے گا یسوع مسیح نے فرمایا: ”مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جو عورتوں سے پیدا ہوئے ہیں اُن میں یوؔحنا بپتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہوا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔“ (متی ۱۱:۱۱) مگر یسوع مسیح نے یہ کیوں کہا؟ کیونکہ ۳۳ عیسوی میں عیدِپنتِکُست پر رُوحاُلقدس کے نازل ہونے کے بعد یسوع مسیح کے پیروکاروں کے لئے خدا کی آسمانی بادشاہت میں داخل ہونے کی راہ کھول دی گئی۔ لیکن چونکہ یوحنا بپتسمہ دینے والا وفات پا چکا تھا اِس لئے وہ بادشاہتی نظام کا حصہ نہ بن سکا۔—اعما ۲:۱-۴۔
ابرہام کی نسل کا راستباز ٹھہرایا جانا
۶، ۷. (ا) ابرہام کی نسل نے کس طریقے سے ”آسمان کے تاروں“ کی مانند بننا تھا؟ (ب) ابرہام کو کونسی برکت ملی، اور اُس کی نسل کونسی برکت حاصل کرتی ہے؟
۶ ابرہام سے وعدہ کِیا گیا تھا کہ اُس کی نسل ”آسمان کے تاروں“ اور سمندر کے کنارے کی ریت کی مانند ہوگی۔ (پید ۱۳:۱۶؛ ۲۲:۱۷) اِس کا مطلب ہے کہ ابرہام کے زمانے میں انسانوں کے لئے یہ جاننا ممکن نہیں تھا کہ اِس نسل میں کتنے لوگ شامل ہوں گے۔ تاہم، وقت آنے پر اِس نسل کی حتمی تعداد کے بارے میں بتا دیا گیا۔ یسوع مسیح کے علاوہ ابرہام کی نسل میں ۱،۴۴،۰۰۰ اشخاص شامل تھے۔—مکا ۷:۴؛ ۱۴:۱۔
۷ ابرہام کے ایمان کے بارے میں خدا کا کلام بیان کرتا ہے: ”وہ [یہوواہ] پر ایمان لایا اور اِسے اُس نے اُس کے حق میں راستبازی شمار کِیا۔“ (پید ۱۵:۵، ۶) سچ ہے کہ کوئی بھی انسان مکمل طور پر راستباز نہیں۔ (یعقو ۳:۲) اِس کے باوجود، ابرہام کے غیرمعمولی ایمان کو دیکھتے ہوئے یہوواہ خدا نے اُسے راستباز قرار دیا اور اُسے اپنا دوست کہا۔ (یسع ۴۱:۸) یسوع مسیح کے ساتھ ساتھ ابرہام کی نسل کو تشکیل دینے والے اشخاص کو بھی راستباز ٹھہرایا گیا ہے۔ اِس طرح اُنہیں ابرہام سے بھی بڑی برکات حاصل ہوتی ہیں۔
۸. ابرہام کی نسل اَور کونسی برکات حاصل کر سکتی ہے؟
۸ ممسوح یعنی رُوح سے مسحشُدہ مسیحی یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھنے کی وجہ سے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ (روم ۳:۲۴، ۲۸) یہوواہ خدا کی نظر میں گُناہ سے بری ہو جانے کی وجہ سے وہ خدا کے روحانی بیٹے اور یسوع مسیح کے بھائی بننے کے لئے پاک رُوح سے مسح کئے جاتے ہیں۔ (یوح ۱:۱۲، ۱۳) وہ نئے عہد میں آ جاتے ہیں اور ایک نئی قوم یعنی ”خدا کے اؔسرائیل“ کو تشکیل دیتے ہیں۔ (گل ۶:۱۶؛ لو ۲۲:۲۰) یہ کس قدر شاندار شرف ہے! ممسوح مسیحی یسوع مسیح کے ساتھ آسمان میں بادشاہی کرنے اور روزِعدالت کے دوران اُس کے ساتھ کام کرنے کے مشتاق ہیں۔ چونکہ خدا اُنہیں اِن تمام برکات سے نوازتا ہے اِس لئے وہ ابد تک زمین پر زندہ رہنے کی اُمید نہیں رکھتے۔—روم ۸:۱۷ کو پڑھیں۔
۹، ۱۰. (ا) مسیحیوں کو پہلی بار کب رُوحاُلقدس سے مسح کِیا گیا، اور اِس کے بعد اُنہیں کس صورتحال کا سامنا کرنا تھا؟ (ب) ممسوح مسیحیوں کو مدد کیسے فراہم کی گئی؟
۹ مسیحیوں کے ایک وفادار گروہ کو ۳۳ عیسوی میں عیدِپنتِکُست پر اُن لوگوں میں شامل ہونے کا موقع دیا گیا جو روزِعدالت کے دوران یسوع مسیح کے ساتھ حکومت کریں گے۔ اُس وقت یسوع مسیح کے تقریباً ۱۲۰ شاگردوں نے رُوحاُلقدس کا بپتسمہ پایا اور ممسوح مسیحی بن گئے۔ لیکن آسمان میں ابدی زندگی حاصل کرنے کے لئے اُن کا یہ محض پہلا قدم تھا۔ اِس کے بعد سے اُنہوں نے شیطان کی طرف سے آنے والی تمام آزمائشوں کے باوجود یہوواہ خدا کے لئے اپنی وفاداری ظاہر کرنی تھی۔ آسمانی زندگی حاصل کرنے کے لئے اُنہیں جان دینے تک وفادار رہنا لازم تھا۔—مکا ۲:۱۰۔
۱۰ ممسوح مسیحیوں کو ایسا کرنے میں مدد دینے کے لئے یہوواہ خدا نے اپنے پاک کلام اور مسیحی کلیسیا کے ذریعے ہدایت اور حوصلہافزائی فراہم کی۔ مثال کے طور پر، پولس رسول نے تھسلنیکے کے ممسوح مسیحیوں کو لکھا: ”جس طرح باپ اپنے بچوں کے ساتھ کرتا ہے اُسی طرح ہم بھی تُم میں سے ہر ایک کو نصیحت کرتے اور دلاسا دیتے اور سمجھاتے رہے۔ تاکہ تمہارا چالچلن خدا کے لائق ہو جو تمہیں اپنی بادشاہی اور جلال میں بلاتا ہے۔“—۱-تھس ۲:۱۱، ۱۲۔
۱۱. یہوواہ نے ”خدا کے اؔسرائیل“ کے اراکین کے لئے کونسے تحریری ریکارڈ کا بندوبست کِیا؟
۱۱ یہوواہ خدا نے ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کے پہلے اراکین کے منتخب کئے جانے کے بعد ایک مستقل تحریری ریکارڈ درج کرانے کا بندوبست کِیا۔ یہ ریکارڈ یسوع مسیح کی زمینی خدمتگزاری، پہلی صدی کے ممسوح مسیحیوں کے ساتھ یسوع کے برتاؤ اور اُس کی معرفت دی جانے والی ہدایات پر مشتمل تھا۔ یوں یہوواہ خدا نے مسیحی یونانی صحائف کو پہلے سے موجود عبرانی صحائف میں شامل کر دیا۔ عبرانی صحائف بنیادی طور پر اسرائیلی قوم کے لئے لکھے گئے تھے جو خدا کے ساتھ ایک خاص رشتہ رکھتی تھی۔ جبکہ مسیحی یونانی صحائف بنیادی طور پر ”خدا کے اؔسرائیل“ کے لئے لکھے گئے جو مسیح کے بھائیوں اور خدا کے روحانی بیٹوں کے طور پر مسح کئے گئے تھے۔ مگر جس طرح غیراسرائیلی عبرانی صحائف کا مطالعہ کرنے سے فائدہ اُٹھا سکتے تھے، اُسی طرح جو مسیحی رُوحاُلقدس سے مسح نہیں وہ بھی مسیحی یونانی صحائف کا مطالعہ کرنے اور اِس میں درج مشورت کے مطابق زندگی بسر کرنے سے بیشمار فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔—۲-تیم ۳:۱۵-۱۷ کو پڑھیں۔
۱۲. پولس رسول نے ممسوح مسیحیوں کو کیا یاد دلایا؟
۱۲ پہلی صدی کے مسیحیوں کو اِس لئے رُوحاُلقدس کے ذریعے مسح کِیا گیا اور راستباز قرار دیا گیا تاکہ وہ آسمانی میراث حاصل کر سکیں۔ لیکن رُوحاُلقدس سے مسح کئے جانے کی وجہ سے وہ ساتھی ممسوح مسیحیوں پر بادشاہ نہیں بن گئے تھے۔ بعض ابتدائی مسیحیوں نے اِس حقیقت کو نظرانداز کر دیا اور بےجا طور پر کلیسیا میں اپنے بھائیوں کے درمیان اُونچا بننے کی کوشش کرنے لگے۔ اِس لئے پولس رسول نے اُنہیں لکھا: ”تُم تو پہلے ہی سے آسودہ ہو اور پہلے ہی سے دولتمند ہو اور تُم نے ہمارے بغیر بادشاہی کی اور کاش کہ تُم بادشاہی کرتے تاکہ ہم بھی تمہارے ساتھ بادشاہی کرتے!“ (۱-کر ۴:۸) پس، پولس رسول نے اپنے زمانے کے ممسوح مسیحیوں کو یاد دلایا: ”یہ نہیں کہ ہم ایمان کے بارے میں تُم پر حکومت جتاتے ہیں بلکہ خوشی میں تمہارے مددگار ہیں۔“—۲-کر ۱:۲۴۔
ممسوح مسیحیوں کی تعداد کا مکمل کِیا جانا
۱۳. سن ۳۳ عیسوی کے بعد ممسوح مسیحیوں کا منتخب کِیا جانا کیسے جاری رہا؟
۱۳ تمام ممسوح مسیحیوں کو پہلی صدی میں ہی منتخب نہیں کر لیا گیا تھا۔ اگرچہ رسولوں کے زمانے میں اُن کا چناؤ جاری رہا توبھی بعدازاں اِس عمل میں قدرے کمی واقع ہوئی۔ تاہم، ممسوح مسیحیوں کا منتخب کِیا جانا آج تک جاری ہے۔ (متی ۲۸:۲۰) لیکن یسوع کے ۱۹۱۴ میں بادشاہی شروع کرنے کے ساتھ ہی حالات بڑی تیزی سے تبدیل ہونے لگے۔
۱۴، ۱۵. ممسوح مسیحیوں کے مسح کئے جانے کے سلسلے میں ہمارے زمانے میں کیا واقع ہوا ہے؟
۱۴ سب سے پہلے، یسوع مسیح نے آسمان کو خدا کی حکمرانی کی مخالفت کرنے والے تمام عناصر سے پاکصاف کر دیا۔ (مکا ۱۲:۱۰، ۱۲ کو پڑھیں۔) اِس کے بعد اُس نے اپنی بادشاہی میں شامل ۱،۴۴،۰۰۰ اراکین کی تعداد کو مکمل کرنے پر توجہ دی۔ سن ۱۹۳۰ کے وسط تک یہ تعداد تقریباً اپنی تکمیل کو پہنچ گئی۔ لیکن منادی کے کام کے لئے مثبت ردِعمل دکھانے والے بیشتر لوگ آسمان پر جانے کے خواہشمند نہیں تھے۔ کیونکہ خدا کی پاک رُوح اُن کے ساتھ ملکر یہ گواہی نہیں دے رہی تھی کہ وہ خدا کے بیٹے ہیں۔ (روم ۸:۱۶ پر غور کریں۔) اِس کی بجائے اُنہوں نے اپنی شناخت یوحنا ۱۰:۱۶ میں درج یسوع کی ’دوسری بھیڑوں‘ کے طور پر کرائی جو زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتی ہیں۔ پس سن ۱۹۳۵ کے بعد سے منادی کے کام کے ذریعے ”بڑی بھیڑ“ کو جمع کرنے پر توجہ دی گئی جسے یوحنا رسول نے رویا میں دیکھا تھا اور جو ”بڑی مصیبت“ سے بچ نکلے گی۔—مکا ۷:۹، ۱۰، ۱۴۔
۱۵ تاہم، ۱۹۳۰ سے لیکر چند اشخاص کو آسمانی اُمید رکھنے والے مسیحیوں میں شامل ہونے کے لئے منتخب کِیا گیا ہے۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ جب منتخب کئے جانے والے بعض اشخاص خدا کے وفادار نہیں رہتے تو اُن کی جگہ پُر کرنے کے لئے ایسا کِیا جاتا ہے۔ (مکا ۳:۱۶ پر غور کریں۔) پولس رسول نے چند ایسے لوگوں کا ذکر کِیا جن کے سچائی یعنی خدا کی راہ سے پھر جانے کے بارے میں وہ ذاتی طور پر جانتا تھا۔ (فل ۳:۱۷-۱۹) یہوواہ خدا اُن کی جگہ پُر کرنے کے لئے کن کو منتخب کرے گا؟ یقیناً اِس بات کا فیصلہ یہوواہ خدا ہی کر سکتا ہے۔ مگر یہ کہنا بجا ہوگا کہ یہوواہ خدا ایسے اشخاص کو نہیں چنے گا جنہوں نے حال ہی میں سچائی کو قبول کِیا ہے۔ بلکہ یہ ایسے لوگ ہوں گے جو خود کو یسوع مسیح کے اُن شاگردوں کی طرح وفادار ثابت کر چکے ہوں گے جن کے ساتھ اُس نے اپنی موت کی یادگار منانے کا آغاز کِیا تھا۔—لو ۲۲:۲۸۔
۱۶. (ا) جہاں تک ممسوح مسیحیوں کا تعلق ہے ہم کس بات کے لئے شکرگزار ہو سکتے ہیں؟ (ب) ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
۱۶ تاہم، ایسا نہیں ہے کہ جن لوگوں کو سن ۱۹۳۰ سے آسمانی اُمید میں شریک ہونے کے لئے منتخب کِیا جاتا ہے وہ سب ایمان سے پھر جانے والے اشخاص کی جگہ منتخب کئے جاتے ہیں۔ ہم یہوواہ خدا کے شکرگزار ہو سکتے ہیں کہ اُس نے اِس بات کا بندوبست بنایا ہے کہ اِس دُنیا کے آخر یعنی ’بڑے بابل‘ کی بربادی تک ممسوح مسیحی ہمارے درمیان موجود ہوں گے۔ (مکا ۱۷:۵) علاوہازیں، ہم یہ اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کے مقررہ وقت پر ۱،۴۴،۰۰۰ اشخاص کی تعداد مکمل ہو جائے گی اور وہ سب خدا کی بادشاہت میں حکمرانی کریں گے۔ ہم اِس وعدے پر بھی یقین رکھ سکتے ہیں کہ بڑی بھیڑ جس میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے وہ ضرور وفادار ثابت ہوگی۔ جلد ہی وہ شیطان کے قبضے میں پڑی دُنیا پر آنے والی ”بڑی مصیبت“ سے بچ نکلے گی اور خدا کی قائمکردہ نئی دُنیا میں زندگی سے لطفاندوز ہوگی۔
بادشاہی کرنے والوں کی تعداد تقریباً مکمل ہے!
۱۷. ۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۵-۱۷ اور مکاشفہ ۶:۹-۱۱ کے مطابق اپنی موت تک وفادار رہنے والے ممسوح مسیحیوں کے ساتھ کیا واقع ہوا؟
۱۷ سن ۳۳ عیسوی سے لیکر ہزاروں ممسوح مسیحی مضبوط ایمان کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی موت تک وفادار رہے۔ اِس طرح اِن مسیحیوں نے خود کو بادشاہی کے لائق ثابت کر دیا۔ اِس لئے مسیح کی آمد کے شروع ہی میں اُنہیں آسمانی بادشاہی میں شریک ہونے کا شرف حاصل ہوا۔—۱-تھس ۴:۱۵-۱۷؛ مکا ۶:۹-۱۱ کو پڑھیں۔
۱۸. (ا) زمین پر زندہ ممسوح مسیحیوں کو کس بات کا یقین ہے؟ (ب) مسیح کی دوسری بھیڑیں اپنے ممسوح بھائیوں کو کیسا خیال کرتی ہیں؟
۱۸ جو ممسوح مسیحی ابھی تک زمین پر ہیں، اُنہیں اِس بات کا پورا یقین ہے کہ اگر وہ بھی وفادار رہیں گے تو بہت جلد اُنہیں آسمانی بادشاہی میں شریک ہونے کا شرف حاصل ہوگا۔ مسیح کی دوسری بھیڑیں جب اپنے ممسوح بھائیوں کے ایمان پر غور کرتی ہیں تو وہ بھی پولس رسول کے اِن الفاظ سے اتفاق کرتی ہیں جو اُس نے تھسلنیکے کے ممسوح بھائیوں کے بارے میں کہے تھے: ”ہم آپ خدا کی کلیسیاؤں میں تُم پر فخر کرتے ہیں کہ جتنے ظلم اور مصیبتیں تُم اٹھاتے ہو اِن سب میں تمہارا صبر اور ایمان ظاہر ہوتا ہے۔ یہ خدا کی سچی عدالت کا صاف نشان ہے تاکہ تُم خدا کی بادشاہی کے لائق ٹھہرو جس کے لئے تُم دُکھ بھی اٹھاتے ہو۔“ (۲-تھس ۱:۳-۵) جیسے ہی خدا کا آخری ممسوح وفادار اپنی زمینی زندگی کا اختتام کرے گا ویسے ہی خدا کی آسمانی بادشاہی کے اراکین کی تعداد مکمل ہو جائے گی۔ یہ آسمان اور زمین دونوں جگہ پر کیا ہی خوشی کا موقع ہوگا!
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• یہوواہ خدا نے ابرہام پر ایسی کونسی بات ظاہر کی تھی جس کا تعلق روزِعدالت سے تھا؟
• ابرہام کو راستباز کیوں کہا گیا؟
• ابرہام کی نسل کو تشکیل دینے والے جن لوگوں کو راستباز ٹھہرایا جاتا ہے اُنہیں کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟
• تمام مسیحیوں کو کس بات کا یقین ہے؟
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
یسوع نے اپنے پیروکاروں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ بادشاہی کی تلاش کریں
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
سن ۳۳ عیسوی میں عیدِپنتِکُست پر یہوواہ خدا نے ابرہام کی نسل کے دیگر اراکین کو چننا شروع کِیا
[صفحہ ۲۳ پر تصویریں]
مسیح کی دوسری بھیڑیں اِس بات کے لئے شکرگزار ہیں کہ اِس آخری زمانے میں ممسوح مسیحی اُن کے ساتھ ہیں