بادشاہ سلیمان ہمارے لئے کیسی مثال ہیں؟
”[یہوواہ] . . . اپنی راہیں ہم کو بتائے گا اور ہم اُس کے راستوں پر چلیں گے۔“—یسع ۲:۳۔
۱، ۲. بائبل میں جن مردوں اور عورتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے، اِن کی زندگی پر غور کرنے سے آپ کیا سیکھ سکتے ہیں؟
یقیناً آپ اِس بات سے متفق ہوں گے کہ بائبل میں جو کچھ لکھا گیا ہے، اِس سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اِس میں ایسے مردوں اور عورتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جو یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔ اِن کی مثال پر غور کرنے سے آپ کے دل میں اُن جیسی روش اختیار کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔ (عبر ۱۱:۳۲-۳۴) لیکن بائبل میں ایسے مردوں اور عورتوں کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جن کی مثال پر عمل نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اُنہوں نے بُرے کام کئے تھے۔
۲ البتہ بائبل میں کچھ ایسے لوگوں کا بھی ذکر ہوا ہے جنہوں نے کچھ معاملوں میں تو اچھی مثال قائم کی لیکن دوسرے معاملوں میں بُری مثال قائم کی۔ اِس سلسلے میں ذرا داؤد کی زندگی پر غور کریں۔ وہ پہلے تو ایک چرواہے تھے لیکن بعد میں بنیاسرائیل کے بادشاہ بن گئے۔ داؤد کو سچائی سے محبت تھی اور وہ یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے تھے۔ اِس سلسلے میں اُنہوں نے اچھی مثال قائم کی۔ لیکن داؤد نے سنگین غلطیاں بھی کیں۔ اُنہوں نے بتسبع کے ساتھ زنا کِیا، اُوریاہ کو قتل کروایا اور خدا کی مرضی کے خلاف مردمشماری کروائی۔ اِس مضمون میں ہم داؤد کے بیٹے سلیمان کی مثال پر غور کریں گے۔ سلیمان، داؤد کے بعد بادشاہ بنے اور اُنہوں نے بائبل کی کچھ کتابیں بھی لکھیں۔ آئیں، پہلے یہ دیکھیں کہ سلیمان نے کن دو معاملوں میں اچھی مثال قائم کی۔
”سلیماؔن کی حکمت“
۳. ہم کیسے جانتے ہیں کہ سلیمان نے اچھی مثال قائم کی؟
۳ یسوع مسیح، سلیمان سے مشابہت رکھتے تھے۔ اُنہوں نے سلیمان کی اچھی مثال کا ذکر کِیا۔ ایک دفعہ یسوع مسیح نے کچھ یہودیوں سے کہا: ”دکھن کی ملکہ عدالت کے دن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھ کر اِن کو مُجرم ٹھہرائے گی۔ کیونکہ وہ دُنیا کے کنارے سے سلیماؔن کی حکمت سننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔“ (متی ۱۲:۴۲) جیسا کہ اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے، سلیمان بادشاہ اپنی حکمت کے لئے مشہور تھے۔ اُنہوں نے ہماری حوصلہافزائی کی کہ ہم بھی حکمت حاصل کریں۔
۴، ۵. (الف) بادشاہ سلیمان اِتنے دانشمند کیوں تھے؟ (ب) ہمیں حکمت حاصل کرنے کے لئے کیا کرنا پڑے گا؟
۴ جب سلیمان بادشاہ نے تخت سنبھالا تو خدا اُن کو خواب میں دکھائی دیا۔ خدا نے اُن سے کہا: ”مانگ مَیں تجھے کیا دوں۔“ سلیمان جانتے تھے کہ وہ عمر میں چھوٹے ہیں اِس لئے اُنہوں نے خدا سے حکمت مانگی۔ (۱-سلاطین ۳:۵-۹ کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا کو یہ بات بہت اچھی لگی کہ سلیمان نے دولت اور شہرت کی درخواست کرنے کی بجائے اپنے لئے ”عقلمندی کی درخواست“ کی۔ اِس لئے خدا نے اُن کو نہ صرف ”ایک . . . سمجھنے والا دل“ بخشا بلکہ دولت اور عزت بھی بخشی۔ (۱-سلا ۳:۱۰-۱۴) جیسا کہ یسوع مسیح نے کہا تھا، بادشاہ سلیمان اپنی حکمت کے لئے اِتنے مشہور ہو گئے کہ سبا کی ملکہ کو اِس کی خبر ہو گئی اور اُنہوں نے سلیمان بادشاہ سے ملنے کے لئے لمبا سفر طے کِیا۔—۱-سلا ۱۰:۱، ۴-۹۔
۵ بادشاہ سلیمان اِس لئے اِتنے دانشمند تھے کیونکہ یہوواہ خدا نے اُنہیں معجزانہ طور پر حکمت عطا کی تھی۔ کیا خدا ہمیں بھی معجزانہ طور پر حکمت عطا کرے گا؟ نہیں۔ یہ سچ ہے کہ سلیمان بادشاہ نے لکھا کہ ”[یہوواہ] حکمت بخشتا ہے“ لیکن اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں حکمت حاصل کرنے کے لئے محنت کرنی پڑے گی۔ اُنہوں نے لکھا: ’حکمت کی طرف کان لگا اور فہم سے دل لگا۔‘ اُنہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ’عقل کو پکارو‘ اور ’فہم کو ڈھونڈو اور اُس کی تلاش کرو۔‘ (امثا ۲:۱-۶) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمت حاصل کرنا ہماری پہنچ میں ہے۔
۶. ہم بادشاہ سلیمان کی اچھی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۶ خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں بھی بادشاہ سلیمان کی طرح اُس حکمت کی قدر کرتا ہوں جو ہمیں خدا کی طرف سے ملتی ہے؟“ مہنگائی اور بےروزگاری کی وجہ سے کچھ لوگوں کا دھیان اِسی بات پر رہتا ہے کہ اُن کی ملازمت قائم رہے اور اُن کے گھر کا خرچہ پورا ہو۔ اور بعض لوگ معاشی بحران کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ کیا یہ بات آپ اور آپ کے گھروالوں کے سلسلے میں بھی سچ ہے؟ یا پھر کیا آپ کے طرزِزندگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اُس حکمت کی قدر کرتے ہیں جو خدا سے ملتی ہے؟ کیا آپ پیسوں اور تعلیم کے بارے میں اپنا نظریہ بدل سکتے ہیں تاکہ آپ اُس حکمت کو حاصل کرنے پر زیادہ دھیان دے سکیں جو خدا دیتا ہے؟ ایسا کرنے میں آپ ہی کی بھلائی ہے کیونکہ بادشاہ سلیمان نے لکھا: ”تب تُو صداقت اور عدل اور راستی کو بلکہ ہر ایک اچھی راہ کو سمجھے گا۔“—امثا ۲:۹۔
بادشاہ سلیمان نے سچے خدا کی عبادت کو فروغ دیا
۷. ہیکل تعمیر کرنے کا خیال کس کو آیا اور کس نے اِس کو تعمیر کِیا؟
۷ صدیوں سے بنیاسرائیل یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کے لئے خیمۂاجتماع کو آ رہے تھے۔ پھر بادشاہ سلیمان اپنی حکمرانی کے چوتھے سال میں خدا کے لئے ایک شاندار گھر تعمیر کروانے لگے۔ (۱-سلا ۶:۱) بادشاہ سلیمان نے ہیکل کو کیوں تعمیر کِیا؟ کیا وہ چاہتے تھے کہ لوگ اُن کے بارے میں یہ کہیں کہ ”بادشاہ نے بہت ہی خوبصورت عمارت تعمیر کی ہے“ یا پھر یہ کہ ”بادشاہ نے بہت ہی بڑا فلاحی کام کِیا ہے“؟ نہیں تو۔ دراصل ہیکل تعمیر کرنے کا خیال بادشاہ داؤد کو آیا تھا۔ یہوواہ خدا نے اُن کو ہیکل اور ہیکل کے سازوسامان کو بنانے کے لئے تفصیلی ہدایتیں دی تھیں۔ اِس کے علاوہ بادشاہ داؤد نے ہیکل کی تعمیر کے لئے بہت سا سونا، چاندی وغیرہ بھی جمع کِیا۔ (۲-سمو ۷:۲، ۱۲، ۱۳؛ ۱-توا ۲۲:۱۴-۱۶) لیکن ہیکل تعمیر کروانے کی ذمہداری بادشاہ سلیمان کے کندھوں پر آ گئی اور اُنہوں نے ساڑھے سات سال تک محنت کرکے اِس ذمہداری کو پورا کِیا۔—۱-سلا ۶:۳۷، ۳۸؛ ۷:۵۱۔
۸، ۹. (الف) بادشاہ سلیمان نے ہیکل تعمیر کرنے کے سلسلے میں ہمارے لئے کونسی مثال قائم کی؟ (ب) بادشاہ سلیمان نے یہوواہ خدا کی عبادت کو فروغ دینے کے لئے جو کچھ کِیا، اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
۸ بادشاہ سلیمان نے ہیکل کو تعمیر کرنے کے لئے اَنتھک محنت کی کیونکہ وہ سچے خدا کی عبادت کو فروغ دینا چاہتے تھے۔ اِس سلسلے میں اُنہوں نے ہمارے لئے اچھی مثال قائم کی۔ جب ہیکل بن چکی اور عہد کے صندوق کو اِس میں رکھا گیا تو بادشاہ سلیمان نے سب لوگوں کے سامنے دُعا کی۔ اِس دُعا میں اُنہوں نے خدا سے یہ فریاد بھی کی کہ ”تیری آنکھیں اِس گھر کی طرف یعنی اُسی جگہ کی طرف جس کی بابت تُو نے فرمایا کہ مَیں اپنا نام وہاں رکھوں گا . . . رہیں تاکہ تُو اُس دُعا کو سنے جو تیرا بندہ اِس مقام کی طرف رُخ کرکے تجھ سے کرے گا۔“ (۱-سلا ۸:۶، ۲۹) بادشاہ سلیمان نے خدا کے نام کی بڑائی کرنے کے لئے ہیکل تعمیر کروائی۔ صرف یہودی ہی نہیں بلکہ پردیسی بھی اِس گھر کی طرف رُخ کرکے دُعا کر سکتے تھے۔—۱-سلا ۸:۳۰، ۴۱-۴۳، ۶۰۔
۹ بادشاہ سلیمان نے یہوواہ خدا کی عبادت کو فروغ دینے کے لئے جو کچھ کِیا، اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟ ہیکل کو یہوواہ خدا کے لئے مخصوص کرنے کے بعد لوگ ’اُس ساری نیکی کے باعث جو یہوواہ نے اپنے بندہ داؤد اور اپنی قوم اسرائیل سے کی تھی، خوش اور مسرور تھے۔‘ (۱-سلا ۸:۶۵، ۶۶) بادشاہ سلیمان نے ۴۰ سال تک حکمرانی کی اور اِس دوران ملک میں خوشحالی اور امن رہا۔ (۱-سلاطین ۴:۲۰، ۲۱، ۲۵ کو پڑھیں۔) زبور ۷۲ میں اِس امن اور خوشحالی کا ذکر کِیا گیا ہے۔ یہ زبور اُن برکات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے جو ہمیں یسوع مسیح کی حکمرانی کے دوران ملیں گی۔—زبور ۷۲:۶-۸، ۱۶۔
بادشاہ سلیمان کی بُری مثال
۱۰. بادشاہ سلیمان کس سنگین غلطی کے لئے مشہور ہیں؟
۱۰ البتہ بادشاہ سلیمان نے کچھ معاملوں میں بُری مثال بھی قائم کی۔ آپ کے خیال میں یہ کونسے معاملے تھے؟ شاید آپ کو فوراً یاد آئے کہ بادشاہ سلیمان کی بہت سی بیویوں اور حرموں کا تعلق دوسری قوموں سے تھا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”جب سلیماؔن بڈھا ہو گیا تو اُس کی بیویوں نے اُس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کر لیا اور اُس کا دل [یہوواہ] اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا۔“ (۱-سلا ۱۱:۱-۶) ظاہری بات ہے کہ آپ کبھی اِس طرح کی بےوقوفی نہیں کریں گے۔ لیکن بادشاہ سلیمان کی زندگی پر غور کرنے سے ہم اَور بھی سبق سیکھ سکتے ہیں۔ آئیں، اُن کی زندگی کے ایسے پہلوؤں پر غور کریں جن کے بارے میں شاید ہم نے پہلے نہ سوچا ہو۔
۱۱. ہم ۱-سلاطین ۱۴:۲۱ سے کونسا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟
۱۱ بادشاہ سلیمان نے اسرائیل پر ۴۰ سال سلطنت کی۔ (۲-توا ۹:۳۰) اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ۱-سلاطین ۱۴:۲۱ کو دیکھیں۔ (اِس صحیفے کو پڑھیں۔) اِس سے آپ کونسا نتیجہ اخذ کرتے ہیں؟ غور کریں کہ جب سلیمان کے بیٹے رحبعام نے تخت سنبھالا تو وہ ۴۱ سال کے تھے اور اُن کی ”ماں کا نام نعمہؔ تھا جو عمونی عورت تھی۔“ اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ سلیمان نے بادشاہ بننے سے پہلے ایک پردیسی عورت سے شادی کی۔ اِس عورت کا تعلق ایک ایسی بُتپرست قوم سے تھا جو بنیاسرائیل کی دُشمن تھی۔ (قضا ۱۰:۶؛ ۲-سمو ۱۰:۶) ہو سکتا ہے کہ نعمہ نے سلیمان سے شادی کرنے کے بعد بُتپرستی کرنا چھوڑ دی ہو اور وہ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگی ہوں بالکل جیسا کہ راحب اور روت نے کِیا تھا۔ (روت ۱:۱۶؛ ۴:۱۳-۱۷؛ متی ۱:۵، ۶) لیکن پھر بھی سلیمان کے سُسرالی رشتہدار عمونی تھے اور غالباً وہ یہوواہ خدا کی عبادت نہیں کرتے تھے۔
۱۲، ۱۳. (الف) بادشاہ سلیمان نے کونسی سنگین غلطی کی؟ (ب) بادشاہ سلیمان نے کس بات کو جواز بنا کر یہ غلطی کی ہوگی؟
۱۲ کیا سلیمان کو بادشاہ بننے کے بعد اپنی غلطی کا احساس ہوا؟ جینہیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”سلیماؔن نے مصرؔ کے بادشاہ فرؔعون سے رشتہداری کی اور فرؔعون کی بیٹی بیاہ لی اور . . . اُسے داؔؤد کے شہر میں لا کر رکھا۔“ (۱-سلا ۳:۱) کیا فرعون کی بیٹی بھی روت کی طرح سچے خدا کی عبادت کرنے لگیں؟ بائبل میں ہمیں اِس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا۔ غور کریں کہ بادشاہ سلیمان نے فرعون کی بیٹی کے لئے (اور شاید اُن کی کنیزوں کے لئے بھی) داؤد کے شہر سے باہر ایک گھر بنایا۔ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا؟ بائبل کے مطابق یہ مناسب نہیں تھا کہ ایک بُتپرست عورت اُس جگہ کے نزدیک رہے جہاں عہد کا صندوق ہو۔—۲-توا ۸:۱۱۔
۱۳ شاید بادشاہ سلیمان نے یہ سوچ کر فرعون کی بیٹی سے شادی کی کہ اِس طرح مصر اور اسرائیل کے تعلقات مضبوط ہو جائیں گے۔ لیکن اُن کی یہ شادی غلط تھی۔ بہت عرصہ پہلے یہوواہ خدا نے بنیاسرائیل کو کنعانیوں کے ساتھ بیاہشادی کرنے سے منع کِیا تھا یہاں تک کہ اُس نے اُن قوموں کی فہرست بھی دی تھی جن سے بنیاسرائیل کو شادی نہیں کرنی تھی۔ (خر ۳۴:۱۱-۱۶) اِس فہرست میں مصر کا ذکر نہیں ہوا تھا اور ہو سکتا ہے کہ بادشاہ سلیمان نے اِسی بات کو جواز بنا کر مصری شہزادی سے شادی کی۔ لیکن کیا یہوواہ خدا اِس جواز کو قبول کرتا؟ یاد کریں کہ اُس نے بنیاسرائیل کو دوسری قوموں سے بیاہشادی کرنے سے اِس لئے منع کِیا تھا کیونکہ یہ قومیں اُنہیں بُتپرستی کرنے پر اُکساتیں۔ بادشاہ سلیمان نے اِس واضح ہدایت کو نظرانداز کِیا۔—استثنا ۷:۱-۴ کو پڑھیں۔
۱۴. بادشاہ سلیمان کی طرح ہم کیا کرنے کے خطرے میں ہو سکتے ہیں؟
۱۴ بادشاہ سلیمان نے جو کچھ کِیا، اِس سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ آئیں، اِس سلسلے میں کچھ صورتحال پر غور کریں۔ خدا کے حکم کے مطابق مسیحیوں کو ”صرف خداوند میں“ شادی کرنی چاہئے۔ لیکن شاید ایک بہن اِس حکم کی خلافورزی کرنے کے لئے جواز ڈھونڈنے لگے۔ (۱-کر ۷:۳۹) شاید ایک بھائی کم ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہے اور اِس لئے وہ یہ سوچتا ہے کہ ”آمدنی کے بارے میں چھوٹا سا جھوٹ بولنے میں تو کوئی حرج نہیں۔“ شاید ایک نوجوان غیرنصابی سرگرمیوں اور کھیلوں میں حصہ لینے کے لئے جواز ڈھونڈے۔ شاید ایک بہن یا بھائی یہ سوچے کہ ”بدنامی سے بچنے کے لئے جھوٹ بولنا غلط نہیں۔“ دراصل بادشاہ سلیمان نے خدا کے حکموں کی نافرمانی کرنے کے جواز ڈھونڈے اور ہم بھی ایسا کرنے کے خطرے میں ہیں۔ اِس لئے ہمیں محتاط رہنا چاہئے۔
۱۵. (الف) ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا بادشاہ سلیمان کے ساتھ رحم سے پیش آیا؟ (ب) ہمیں کس حقیقت کو یاد رکھنا چاہئے؟
۱۵ یہ بات قابلِغور ہے کہ یہوواہ خدا نے بادشاہ سلیمان کو حکمت اور دولت دی حالانکہ اُنہوں نے فرعون کی بیٹی سے شادی کی تھی۔ (۱-سلا ۳:۱۰-۱۳) بادشاہ سلیمان نے یہوواہ خدا کی ہدایات کو نظرانداز کِیا لیکن بائبل میں یہ نہیں کہا گیا کہ یہوواہ خدا نے اُن کو فوراً ترک کِیا یا سختی سے اُن کی اصلاح کی۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کو یاد ہے کہ ”ہم خاک ہیں“ اور ہم سے غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ (زبور ۱۰۳:۱۰، ۱۳، ۱۴) لیکن ہمیں ایک بات یاد رکھنی چاہئے اور وہ یہ ہے کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں، اِس کا کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور نکلے گا، چاہے یہ فوراً ہو یا پھر کچھ عرصے کے بعد۔
بیویاں ہی بیویاں!
۱۶. بادشاہ سلیمان نے بہت سی عورتوں سے شادی کرنے سے خدا کے کس حکم نافرمانی کی؟
۱۶ غزلالغزلات میں بادشاہ سلیمان نے ایک لڑکی کے بارے میں کہا کہ وہ ۶۰ رانیوں اور ۸۰ حرموں سے زیادہ حسین ہے۔ (غز ۶:۱، ۸-۱۰) اگر بادشاہ سلیمان اپنی رانیوں اور حرموں کا سوچ رہے تھے تو غزلالغزلات لکھتے وقت اُن کی اِتنی بیویاں تھیں۔ فرض کریں کہ اِن میں زیادہتر عورتیں یہوواہ خدا کی عبادت کرتی تھیں لیکن پھر بھی بادشاہ سلیمان نے یہوواہ خدا کی ایک واضح ہدایت کو نظرانداز کِیا تھا۔ موسیٰ کی شریعت میں بنیاسرائیل کے بادشاہوں کے لئے یہ حکم تھا: ”وہ بہت سی بیویاں بھی نہ رکھے تا نہ ہو کہ اُس کا دل پھر جائے۔“ (است ۱۷:۱۷) اِس کے باوجود یہوواہ خدا نے بادشاہ سلیمان کو ترک نہیں کِیا بلکہ اُن پر پاک روح نازل کی تاکہ وہ غزلالغزلات کی کتاب کو لکھ سکیں۔
۱۷. ہمیں کس حقیقت کو نہیں بھولنا چاہئے؟
۱۷ بادشاہ سلیمان کے ساتھ جو کچھ ہوا، کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بھی خدا کی ہدایات کو نظرانداز کر سکتے ہیں اور اِس کا کوئی بُرا نتیجہ نہیں نکلے گا؟ جینہیں بلکہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کچھ عرصے تک صبر سے کام لینے کو تیار ہے۔ کبھیکبھار ایک مسیحی خدا کی ہدایتوں کو نظرانداز کرتا ہے اور اِس کا فوراً کوئی بُرا نتیجہ نہیں نکلتا۔ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ آئندہ اُس کو اپنے کئے کے بُرے نتیجے کا سامنا نہیں ہوگا۔ یاد رکھیں کہ بادشاہ سلیمان ہی نے لکھا تھا: ”چُونکہ بُرے کام پر سزا کا حکم فوراً نہیں دیا جاتا اِس لئے بنیآدم کا دل اُن میں بدی پر بہشدت مائل ہے۔“ لیکن اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ”مَیں یقیناً جانتا ہوں کہ اُن ہی کا بھلا ہوگا جو خداترس ہیں اور اُس کے حضور کانپتے ہیں۔“—واعظ ۸:۱۱، ۱۲۔
۱۸. گلتیوں ۶:۷ میں درج بات بادشاہ سلیمان کے سلسلے میں کیسے سچ ثابت ہوئی؟
۱۸ کاش کہ بادشاہ سلیمان نے واعظ ۸:۱۱، ۱۲ میں درج حقیقت پر خود بھی دھیان دیا ہوتا! یہ سچ ہے کہ اُنہوں نے بہت سے اچھے کام کئے اور خدا نے اُن کو بڑے عرصے تک برکتیں دیں۔ لیکن بادشاہ سلیمان ایک کے بعد دوسرا غلط قدم اُٹھانے لگے۔ وقت گزرنے کے ساتھساتھ اُن میں خدا کے حکموں کو نظرانداز کرنے کی عادت سی پڑ گئی۔ پولس رسول نے ٹھیک ہی تو کہا تھا کہ ”فریب نہ کھاؤ۔ خدا ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا۔“ (گل ۶:۷) آخرکار بادشاہ سلیمان کو اپنے کئے کے بُرے نتائج بھگتنے ہی پڑے۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”سلیماؔن بادشاہ فرؔعون کی بیٹی کے علاوہ بہت سی اجنبی عورتوں سے یعنی موآبی۔ عمونی۔ ادومی۔ صیدانی اور حتی عورتوں سے محبت کرنے لگا۔“ (۱-سلا ۱۱:۱) اِن میں سے بہت سی عورتیں اپنے دیوتاؤں کی پوجا کرتی رہیں اور وقت گزرنے کے ساتھساتھ بادشاہ سلیمان بھی اِن دیوتاؤں کو پوجنے لگے۔ یوں ”سلیماؔن نے [یہوواہ] کے آگے بدی کی۔“ اور خدا کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور اُس نے بادشاہ سلیمان کو ترک کر دیا۔—۱-سلاطین ۱۱:۴-۸ کو پڑھیں۔
بادشاہ سلیمان کی زندگی پر غور کریں
۱۹. بائبل میں سے کچھ ایسے لوگوں کا ذکر کریں جنہوں نے اچھی مثال قائم کی۔
۱۹ پولس رسول نے خدا کے الہام سے لکھا کہ ”جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِمُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“ (روم ۱۵:۴) بائبل میں جو باتیں ہیں، اِن میں ایسے مردوں اور عورتوں کی مثالیں بھی ہیں جو یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔ اِن کے بارے میں پولس رسول نے لکھا: ”اب اَور کیا کہوں؟ اِتنی فرصت کہاں کہ جدعوؔن اور برقؔ اور سمسوؔن اور اِفتاؔہ اور داؔؤد اور سموئیلؔ اور اَور نبیوں کا احوال بیان کروں؟ اُنہوں نے ایمان ہی کے سبب سے سلطنتوں کو مغلوب کِیا۔ راستبازی کے کام کئے۔ وعدہ کی ہوئی چیزوں کو حاصل کِیا . . . کمزوری میں زورآور ہوئے۔“ (عبر ۱۱:۳۲-۳۴) ہمیں خدا کے اِن وفادار خادموں سے سیکھنا چاہئے اور اُن جیسی روش اختیار کرنی چاہئے۔
۲۰، ۲۱. ہمیں اُن لوگوں کی زندگی پر کیوں غور کرنا چاہئے جنہوں نے بُری مثال قائم کی؟
۲۰ لیکن بائبل میں کچھ ایسے لوگوں کا ذکر بھی ہے جنہوں نے اچھی مثال قائم نہیں کی۔ اِن میں سے کچھ لوگ ایک زمانے میں خدا کے خادم تھے اور اُس کی ہدایتوں پر عمل کرتے تھے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھساتھ اُن میں غلط سوچ پیدا ہو گئی اور اِس کے بُرے نتیجے نکلے۔ جب ہم اِن لوگوں کی زندگی پر غور کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا کہ وہ کس وجہ سے اور کس طرح خدا سے دُور ہو گئے۔ لیکن ہم اِن سے سبق کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ اِن کے بارے میں پڑھنے کے بعد ہمیں خود سے یہ سوال کرنے چاہئیں: ”اِس شخص میں غلط سوچ کیسے پیدا ہوئی؟ کیا میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی واقع ہو سکتا ہے؟ مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ مجھ سے اُس جیسی غلطی نہ ہو؟“
۲۱ پولس رسول نے لکھا: ”یہ باتیں اُن پر عبرت کے لئے واقع ہوئیں اور ہم آخری زمانہ والوں کی نصیحت کے واسطے لکھی گئیں۔“ (۱-کر ۱۰:۱۱) یقیناً ہمیں بائبل میں اُن لوگوں کی زندگی پر بھی غور کرنا چاہئے جنہوں نے بُری مثال قائم کی تاکہ ہم اِن سے سبق سیکھ سکیں۔
آپ نے کیا سیکھا ہے؟
• بائبل میں ایسے لوگوں کا ذکر کیوں ہوا ہے جنہوں نے یا تو اچھی یا پھر بُری مثال قائم کی؟
• بادشاہ سلیمان نے کیا کچھ کِیا جس سے اُن میں خدا کے حکموں کو نظرانداز کرنے کی عادت پڑ گئی؟
• بادشاہ سلیمان نے جو غلطیاں کی تھیں، اِن پر غور کرنے سے آپ کو کونسے فائدے ہوں گے؟
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
بادشاہ سلیمان اُس حکمت کو کام میں لائے جو خدا نے اُنہیں بخشی تھی۔
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
بادشاہ سلیمان نے جو غلطیاں کی تھیں، کیا آپ نے اِن سے سبق سیکھا ہے؟