بھلائی اور سخاوت کرنا نہ بھولیں
۱ تبیتا نامی ایک شاگرد ”بہت ہی نیک کام اور خیرات کِیا کرتی تھی۔“ (اعما ۹:۳۶، ۳۹) اپنی اس فراخدلی کی وجہ سے وہ یہوواہ خدا اور ساتھی انسانوں کی نظروں میں نہایت مقبول تھی۔ عبرانیوں ۱۳:۱۶ بیان کرتی ہے: ”بھلائی اور سخاوت کرنا نہ بھولو اسلئےکہ خدا ایسی قربانیوں سے خوش ہوتا ہے۔“ آجکل ہم کیسے دوسروں کیساتھ بھلائی اور سخاوت کر سکتے ہیں؟
۲ دوسروں کو فائدہ پہنچانے کا ایک طریقہ انہیں ”اپنے مال“ میں سے دینا ہو سکتا ہے۔ (امثا ۳:۹) عالمگیر کام کیلئے ہمارے عطیات سے پوری دُنیا میں کنگڈم ہالز، اسمبلی ہالز اور برانچ کی عمارتوں کی تعمیر ہوتی ہے۔ ہماری سخاوت کی بدولت لاکھوں لوگ خدا کی طرف سے فراہمکردہ ہدایت اور تقویتبخش روحانی رفاقت سے فائدہ اُٹھانے کے قابل ہوئے ہیں۔
۳ دوسروں کو تسلی دینا: مصیبت کے وقت یہوواہ کے گواہ نہ صرف ساتھی ایمانداروں بلکہ اُن کیساتھ بھی ”نیکی“ کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں جو انکے ہمایمان نہیں ہیں۔ (گل ۶:۱۰) فرانس میں ایک کیمیاوی کارخانے میں دھماکے کے بعد اسکے قریب والی عمارت میں رہنے والے ایک جوڑے نے بیان کِیا: ”ہمارے مسیحی بہنبھائی فوراً ہمارے اپارٹمنٹ کو صاف کرنے میں مدد دینے کیلئے پہنچ گئے۔ اُنہوں نے اس عمارت میں رہنے والے دوسرے لوگوں کی بھی مدد کی۔ ہمارے پڑوسی یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے کہ اتنے سارے لوگ ہماری مدد کرنے کیلئے آئے تھے۔“ ایک اَور بہن نے کہا: ”کلیسیائی بزرگ ہماری مدد کیلئے موجود تھے۔ وہ ہماری حوصلہافزائی کرنے کیلئے آئے تھے۔ واقعی، ہمیں مالی مدد کی نسبت اس مدد کی زیادہ ضرورت تھی۔“
۴ بِلاشُبہ ہم مختلف طریقوں سے اپنے پڑوسیوں کیساتھ نیکی کر سکتے ہیں۔ سب سے اہم طریقہ جس سے ہم انکی مدد کر سکتے ہیں وہ انہیں سچائی کے بیشقیمت علم سے متعارف کرانا ہے۔ یہ علم ”ہمیشہ کی زندگی کی اُمید“ پر مبنی ہے جسکا وعدہ خود یہوواہ خدا نے کِیا ہے۔ (طط ۱:۱، ۲) بائبل پیغام اُن لوگوں کیلئے حقیقی تسلی کا باعث ہوتا ہے جو دُنیا کے حالات اور اپنی گنہگارانہ حالت کی وجہ سے غمگین ہیں۔ (متی ۵:۴) ہماری دُعا ہے کہ جہاں تک ممکن ہو ہم دوسروں کیساتھ بھلائی اور سخاوت کرتے رہیں۔—امثا ۳:۲۷۔