”کیا آپ اِن سے زیادہ مجھ سے پیار کرتے ہیں؟“
”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا آپ اِن سے زیادہ مجھ سے پیار کرتے ہیں؟“—یوحنا 21:15۔
1، 2. پوری رات مچھلیاں پکڑنے کی کوشش کرنے کے بعد پطرس رسول نے کیا سبق سیکھا؟
یہ اُس وقت کی بات ہے جب یسوع مسیح زندہ ہو چُکے تھے۔ اُن کے شاگردوں میں سے سات نے پوری رات گلیل کی جھیل میں مچھلیاں پکڑنے کی کوشش کی مگر وہ ایک بھی مچھلی نہ پکڑ سکے۔ جب صبح ہوئی تو یسوع مسیح ساحل پر کھڑے ہو کر اُن کو دیکھ رہے تھے۔ اُنہوں نے شاگردوں سے کہا: ””کشتی کی دائیں طرف جال ڈالیں تو آپ کو ضرور کچھ ملے گا۔“ اُنہوں نے جال ڈالا اور اُن کے ہاتھ اِتنی مچھلیاں لگیں کہ جال کو اُوپر لانا مشکل ہو گیا۔“—یوحنا 21:1-6۔
2 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو ناشتے میں روٹی اور مچھلیاں دیں۔ جب اُن سب نے ناشتہ کر لیا تو یسوع نے شمعون پطرس سے پوچھا: ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا آپ اِن سے زیادہ مجھ سے پیار کرتے ہیں؟“ وہ جانتے تھے کہ پطرس کو مچھلیاں پکڑنے کے پیشے سے بڑا پیار تھا۔ لگتا ہے کہ وہ پطرس سے پوچھ رہے تھے کہ ”آپ کس سے زیادہ پیار کرتے ہیں، مجھ سے یا اپنے پیشے سے؟“ پطرس نے اُن سے کہا: ”مالک، آپ جانتے ہیں کہ مَیں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔“ (یوحنا 21:15) اُس دن سے پطرس نے اپنی اِس بات کو ثابت بھی کِیا کیونکہ اُن کا دھیان مُنادی کے کام سے کبھی نہیں ہٹا، یہاں تک کہ اُنہیں کلیسیا کا ایک ستون سمجھا جانے لگا۔
3. مسیحیوں کو کس خطرے سے باخبر رہنا چاہیے؟
3 یسوع مسیح نے پطرس سے جو بات کہی، اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ہمیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یسوع مسیح کے لیے ہماری محبت ٹھنڈی نہ پڑ جائے اور خدا کی خدمت سے ہمارا دھیان نہ ہٹ جائے۔ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اِس دُنیا میں ہمیں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ہوگا۔ اُنہوں نے بیج بونے والے کی مثال دیتے وقت کہا کہ کچھ لوگ ”بادشاہت کے بارے میں کلام“ کو خوشی سے قبول کریں گے اور شروع شروع میں بڑے جوش سے خدا کی خدمت کریں گے۔ لیکن پھر ”اِس دُنیا کی فکریں اور دولت کی دھوکاباز کشش“ اُن کے دل میں ”کلام کو دبا“ دے گی اور اُن کا جوش ٹھنڈا پڑ جائے گا۔ (متی 13:19-22؛ مرقس 4:19) اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو ہم روزمرہ کے مسائل کی وجہ سے خدا کی خدمت میں سُست پڑ جائیں گے۔ یاد رکھیں کہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”خبردار رہیں کہ آپ کے دل حد سے زیادہ کھانا کھانے اور بےتحاشا شراب پینے اور زندگی کی فکروں کی وجہ سے دب نہ جائیں۔“—لُوقا 21:34۔
4. ہم اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ مسیح کے لیے ہماری محبت کتنی مضبوط ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویروں کو دیکھیں۔)
4 پطرس رسول کی طرح ہم بھی مُنادی کے کام کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے سے یسوع مسیح کے لیے اپنی محبت ثابت کر سکتے ہیں۔ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ اِس کام میں ہمارا جوش ٹھنڈا نہ پڑ جائے؟ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”مَیں کس سے سب سے زیادہ پیار کرتا ہوں؟ کیا مجھے یہوواہ کی خدمت کرنے سے زیادہ خوشی ملتی ہے یا پھر دوسرے کاموں سے؟“ آئیں، تین ایسے حلقوں پر غور کرتے ہیں جنہیں حد سے زیادہ اہمیت دینے سے مسیح کے لیے ہماری محبت ماند پڑ سکتی ہے۔ یہ تین حلقے ملازمت، آراموتفریح اور آسائشیں ہیں۔
ملازمت کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیں
5. یہوواہ خدا نے گھر کے سربراہ کو کون سی ذمےداری دی ہے؟
5 پطرس رسول کے لیے مچھلیاں پکڑنا صرف مشغلہ ہی نہیں تھا بلکہ یہ اُن کا پیشہ تھا جس سے وہ اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرتے تھے۔ یہوواہ خدا نے گھر کے سربراہ کو یہ ذمےداری دی ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرے۔ (1-تیمُتھیُس 5:8) اِس ذمےداری کو پورا کرنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن اِس آخری زمانے میں لوگوں کو ملازمت کے حوالے سے بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
6. آجکل لوگ ملازمت کے حوالے سے کن پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں؟
6 آجکل اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نوکری تلاش کرنے والے لوگ زیادہ ہوتے ہیں جبکہ نوکریاں کم ہوتی ہیں۔ اِس وجہ سے لوگوں کو نوکری حاصل کرنے کے لیے سخت مقابلہبازی کرنی پڑتی ہے۔ بہت سے لوگ کم تنخواہ پر بھی زیادہ گھنٹے کام کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔ اکثر کمپنیاں اپنی پیداوار کو بڑھانا چاہتی ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ اُن کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم لوگوں کو کام پر لگائیں۔ کام کے دباؤ کی وجہ سے اِن کمپنیوں کے اکثر ملازمین پریشانی، تھکاوٹ اور بیماری کا شکار بن جاتے ہیں۔ اِس کے علاوہ کچھ ملازمین کو یہ خدشہ ہوتا ہے کہ اگر وہ اپنے باس کی ہر بات نہیں مانیں گے تو اُنہیں نوکری سے نکال دیا جائے گا۔
مسیحیوں کے طور پر ہمارا پہلا فرض یہوواہ کا وفادار رہنا ہے، نہ کہ اپنے باس کا۔
7، 8. (الف) ہمارا پہلا فرض کس کا وفادار رہنا ہے؟ (ب) تھائیلینڈ میں رہنے والے ایک بھائی نے ملازمت کے حوالے سے کون سا اہم سبق سیکھا؟
7 مسیحیوں کے طور پر ہمارا پہلا فرض یہوواہ کا وفادار رہنا ہے، نہ کہ اپنے باس کا۔ (لُوقا 10:27) ہم ملازمت اِس لیے کرتے ہیں تاکہ ہم اپنی ضروریات پوری کر سکیں اور خدا کی خدمت کرتے وقت اپنے اخراجات پورے کر سکیں۔ لیکن اگر ہم محتاط نہیں رہیں گے تو ہماری ملازمت ہماری عبادت کی راہ میں رُکاوٹ بن سکتی ہے۔ اِس سلسلے میں ملک تھائیلینڈ میں رہنے والے ایک بھائی کی مثال پر غور کریں۔ اُس نے کہا: ”مَیں کمپیوٹروں کی مرمت کرتا تھا۔ مجھے یہ ملازمت بڑی پسند تھی لیکن مجھے اکثر دیر تک کام کرنا پڑتا تھا جس کی وجہ سے میرے پاس خدا کی خدمت کرنے کے لیے بہت کم وقت بچتا تھا۔ آخرکار مجھے احساس ہوا کہ اگر مَیں خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا چاہتا ہوں تو مجھے کوئی اَور کام ڈھونڈنا پڑے گا۔“ اِس بھائی نے کیا کِیا؟
8 اُس نے بتایا: ”ایک سال تک خوب سوچ بچار کرنے کے بعد مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں سڑک پر آئسکریم بیچوں گا۔ شروع شروع میں میرا ہاتھ کافی تنگ رہا اور مَیں بےحوصلہ ہو گیا۔ جب میرے وہ ساتھی جن کے ساتھ مَیں کمپیوٹر کا کام کِیا کرتا تھا، مجھے دیکھتے تھے تو وہ میرا مذاق اُڑاتے تھے اور کہتے تھے: ”کیا سڑک پر آئسکریم بیچنا واقعی ائیرکنڈیشن آفس میں کام کرنے سے بہتر ہے؟“ مَیں نے یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ مجھے یہ سب کچھ برداشت کرنے کا حوصلہ دے اور میری مدد کرے تاکہ مَیں اُس کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کر سکوں۔ جلد ہی مَیں اپنے گاہکوں کی پسند کی آئسکریم بنانے میں ماہر ہو گیا اور میرے حالات بہتر ہو گئے۔ مَیں ہر روز جتنی بھی آئسکریم بناتا، وہ سب بک جاتی۔ مَیں اُس وقت کی نسبت زیادہ کمانے لگا جب مَیں کمپیوٹر کا کام کِیا کرتا تھا۔ اب مَیں پہلے سے زیادہ خوش رہتا ہوں کیونکہ مجھے اُس دباؤ سے چھٹکارا مل گیا ہے جو کمپیوٹر کا کام کرتے وقت مجھ پر رہتا تھا۔ مجھے سب سے زیادہ خوشی تو اِس بات کی ہے کہ مَیں یہوواہ کے زیادہ قریب ہو گیا ہوں۔“—متی 5:3، 6 کو پڑھیں۔
کیا مجھے اپنی ملازمت اچھی اور دلچسپ لگتی ہے جبکہ یہوواہ کی خدمت کرنا بور لگتا ہے؟
9. ہم اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ ہم اپنی ملازمت کو کتنی اہمیت دے رہے ہیں؟
9 جب ہم محنت سے کوئی کام کرتے ہیں تو یہوواہ خوش ہوتا ہے۔ بائبل کے مطابق محنت کا اجر بھی ملتا ہے۔ (امثال 12:14) لیکن ہمیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم اپنی ملازمت کو یہوواہ کی خدمت کرنے سے زیادہ اہم نہ سمجھنے لگیں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”خدا کی بادشاہت اور اُس کے نیک معیاروں کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے رہیں پھر باقی ساری چیزیں بھی آپ کو دی جائیں گی۔“ (متی 6:33) لیکن ہم اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ ہم اپنی ملازمت کو کتنی اہمیت دے رہے ہیں؟ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”کیا مجھے اپنی ملازمت اچھی اور دلچسپ لگتی ہے جبکہ یہوواہ کی خدمت کرنا بور لگتا ہے؟“ اِس سوال پر سوچ بچار کرنے سے ہمیں پتہ چلے گا کہ ہم واقعی کس سے پیار کرتے ہیں۔
10. یسوع نے مارتھا کو کون سی اہم بات سکھائی؟
10 یسوع مسیح نے سکھایا کہ ہماری زندگی میں کون سی بات زیادہ اہم ہونی چاہیے۔ ایک بار جب وہ مارتھا اور مریم کے گھر گئے تو مارتھا فوراً اُن کے لیے کھانا پکانے میں مصروف ہو گئیں۔ مگر مریم اُن کے پاس بیٹھ کر اُن کی باتیں سننے لگیں۔ مارتھا کو یہ بات بُری لگی کہ مریم اُن کا ہاتھ نہیں بٹا رہی ہیں اِس لیے اُنہوں نے یسوع سے شکایت کی۔ مگر یسوع نے اُن سے کہا: ”مریم . . . نے سب سے اچھی چیز چُنی ہے اور یہ اُن سے لی نہیں جائے گی۔“ (لُوقا 10:38-42) دراصل یسوع مارتھا کو ایک اہم بات سکھا رہے تھے۔ اپنی ضروریات کو پورا کرنے میں مگن رہنے کی بجائے مسیحیوں کو ’سب سے اچھی چیز چُننی چاہیے‘ یعنی اُنہیں خدا کی خدمت اور عبادت کو سب سے اہم خیال کرنا چاہیے۔ یوں وہ یسوع مسیح کے لیے اپنی محبت کا ثبوت دے سکتے ہیں۔
آراموتفریح کے بارے میں صحیح سوچ اپنائیں
11. پاک کلام میں آرام اور تفریح کرنے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟
11 ہمیں اپنی مصروف زندگی کی وجہ سے وقتاًفوقتاً آرام اور تفریح کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”اِنسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت کے درمیان خوش ہو کر اپنا جی بہلائے۔“ (واعظ 2:24) یسوع مسیح جانتے تھے کہ اِنسان کے لیے آرام کرنا بہت ضروری ہے۔ ایک موقعے پر جب اُن کے شاگرد مُنادی کرنے کے بعد واپس لوٹے تو یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”آئیں، کسی سنسان جگہ چلیں تاکہ ہم اکیلے میں کچھ وقت گزار سکیں اور تھوڑا سا آرام کر سکیں۔“—مرقس 6:31، 32۔
12. ہمیں سیروتفریح اور آرام کے حوالے سے کیوں محتاط رہنا چاہیے؟ اِس کی ایک مثال دیں۔
12 یہ سچ ہے کہ سیروتفریح اور آرام کرنے سے ہم تروتازہ ہو جاتے ہیں لیکن ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ ہمارا دھیان بس اِنہی کاموں پر نہ لگا رہے۔ پہلی صدی میں بہت سے لوگ اِس سوچ پر عمل کرتے تھے کہ ”آؤ، کھائیں پئیں کیونکہ کل تو ہم مر جائیں گے۔“ (1-کُرنتھیوں 15:32) آج بھی یہ سوچ کافی عام ہے۔ مثال کے طور پر مغربی یورپ میں ایک جوان آدمی ہمارے اِجلاسوں پر آنے لگا۔ لیکن اُس کو تفریح کرنے کا اِتنا شوق تھا کہ اُس نے یہوواہ کے گواہوں سے ملنا چھوڑ دیا۔ کچھ عرصے بعد اُسے احساس ہوا کہ تفریح کو اِتنی زیادہ اہمیت دینے کی وجہ سے اُس کی زندگی میں بہت سے مسئلے کھڑے ہو رہے ہیں۔ لہٰذا اُس نے دوبارہ سے بائبل کورس کرنا شروع کِیا اور کچھ عرصے کے بعد مبشر بن گیا۔ بپتسمہ لینے کے بعد اُس نے کہا: ”مجھے بس اِس بات کا پچھتاوا ہے کہ مجھے یہ جاننے میں اِتنی دیر لگ گئی کہ تفریح کرنے کی نسبت یہوواہ کی خدمت کرنے سے زیادہ خوشی ملتی ہے۔“
13. (الف) مثال دے کر واضح کریں کہ بہت زیادہ آرام اور تفریح کرنا اچھا کیوں نہیں ہوتا۔ (ب) ہم یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ ہم اپنی زندگی میں سیروتفریح کو کتنی اہمیت دے رہے ہیں؟
13 ہمیں اِس مقصد سے سیروتفریح کرنی چاہیے کہ ہم تازہدم اور چستوتوانا ہو جائیں۔ مگر ہمیں اِس کے لیے کتنا وقت نکالنا چاہیے؟ ذرا اِس بات پر غور کریں۔ شاید ہمیں میٹھا کھانا بہت پسند ہے۔ مگر ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم سارا وقت میٹھا ہی کھائیں گے تو ہماری صحت پر بُرا اثر پڑے گا۔ ہمیں صحتمند رہنے کے لیے غذائیتبخش کھانا کھانا ہوگا۔ اِسی طرح اگر ہم اپنا زیادہتر وقت سیروتفریح میں لگا دیں گے تو یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی پر بُرا اثر پڑے گا۔ آپ یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ آپ اپنی زندگی میں سیروتفریح کو کتنی اہمیت دے رہے ہیں؟ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک کاغذ پر لکھ لیں کہ آپ نے ایک ہفتے میں یہوواہ کی خدمت میں کتنے گھنٹے صرف کیے، مثلاً اِجلاسوں پر، مُنادی کے کام میں اور بائبل کا مطالعہ کرنے میں۔ پھر یہ لکھ لیں کہ آپ نے اُسی ہفتے میں تفریح کرنے میں کتنے گھنٹے صرف کیے، مثلاً کھیل اور ورزش میں، ٹیوی دیکھنے میں یا ویڈیو گیمز کھیلنے میں۔ پھر موازنہ کر کے دیکھیں کہ آپ نے کس میں زیادہ گھنٹے صرف کیے ہیں۔ یوں آپ اندازہ لگا سکیں گے کہ آیا آپ کو اپنے معمول میں کچھ تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔—اِفسیوں 5:15، 16 کو پڑھیں۔
14. ہم مناسب تفریح کا اِنتخاب کیسے کر سکتے ہیں؟
14 یہوواہ نے ہمیں یہ آزادی دی ہے کہ ہم خود اپنے لیے تفریح کا اِنتخاب کریں اور گھر کے سربراہ یہ طے کر سکتے ہیں کہ اُن کے گھر والوں کے لیے کون سی تفریح مناسب رہے گی۔ بس ہمیں اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کسی ایسی تفریح کا اِنتخاب نہ کریں جو بائبل میں درج اصولوں کے خلاف ہو۔a دراصل مناسب قسم کی تفریح ”خدا کی بخشش“ ہے۔ (واعظ 3:12، 13) یہ سچ ہے کہ مختلف لوگ مختلف طرح کی تفریح پسند کرتے ہیں۔ (گلتیوں 6:4، 5) لیکن چاہے ہم تفریح کے لیے کچھ بھی کریں، ہمیں اِسے اپنی زندگی میں حد سے زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”جہاں آپ کا خزانہ ہے وہیں آپ کا دل بھی ہوگا۔“ (متی 6:21) چونکہ ہم یسوع مسیح سے محبت کرتے ہیں اِس لیے ہم اپنے خیالات، باتوں اور کاموں سے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم بادشاہت کو کسی بھی چیز سے زیادہ اہم خیال کرتے ہیں۔—فِلپّیوں 1:9، 10۔
پیسے اور آسائشوں سے پیار نہ کریں
15، 16. (الف) پیسہ اور آسائشیں مسیحیوں کے لیے پھندا کیسے بن سکتی ہیں؟ (ب) یسوع مسیح نے مالودولت کے سلسلے میں کیا کہا؟
15 بہت سے لوگوں پر جدیدترین فون یا کمپیوٹر حاصل کرنے یا نئے نئے فیشن کے کپڑے پہننے کا جنون سوار رہتا ہے۔ اُن کی زندگی میں پیسہ اور آسائشیں ہی سب کچھ ہیں۔ لیکن آپ کی نظر میں کون سی بات سب سے زیادہ اہم ہے؟ خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں اِس بارے میں سوچنے پر زیادہ وقت صرف کرتا ہوں کہ مارکیٹ میں کون سا نیا فون آیا ہے یا آجکل کون سا فیشن چل رہا ہے؟ یا پھر کیا مَیں اِجلاسوں کے لیے تیاری کرنے پر زیادہ وقت صرف کرتا ہوں؟ کیا میری روزمرہ کی مصروفیات اِس حد تک بڑھ گئی ہیں کہ مَیں دُعا کرنے اور بائبل پڑھنے پر کم وقت صرف کرنے لگا ہوں؟“ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہم یسوع مسیح کی نسبت آسائشوں اور چیزوں سے زیادہ پیار کرنے لگے ہیں تو ہمیں یسوع کی اِس بات پر غور کرنا چاہیے: ”خبردار رہیں اور ہر طرح کے لالچ سے بچیں۔“ (لُوقا 12:15) یہ اِتنا سنگین معاملہ کیوں ہے؟
16 یسوع مسیح نے کہا: ”کوئی شخص دو مالکوں کا غلام نہیں ہو سکتا۔ یا تو وہ ایک سے محبت رکھے گا اور دوسرے سے نفرت یا پھر وہ ایک سے لپٹا رہے گا اور دوسرے کو حقیر جانے گا۔ آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔“ (متی 6:24) اِس کا مطلب ہے کہ ہم ایک وقت میں دو کام نہیں کر سکتے۔ ہم یا تو یہوواہ کی خدمت کرنے پر پورا دھیان لگا سکتے ہیں یا پھر مالودولت حاصل کرنے پر۔ چونکہ ہم گُناہگار ہیں اِس لیے ہمیں ”جسم کی خواہشوں“ سے لڑتے رہنا ہوگا جن میں مالواسباب سے پیار بھی شامل ہے۔—اِفسیوں 2:3۔
ہم یا تو یہوواہ کی خدمت کرنے پر پورا دھیان لگا سکتے ہیں یا پھر مالودولت حاصل کرنے پر۔
17. (الف) کچھ لوگوں کو پیسے اور آسائشوں کے بارے میں درست سوچ اپنانا مشکل کیوں لگتا ہے؟ (ب) ہم مالودولت حاصل کرنے کی خواہش کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں؟
17 جن لوگوں کا دھیان اپنی خواہشوں کو پورا کرنے پر لگا رہتا ہے، اُنہیں پیسے اور آسائشوں کے بارے میں درست سوچ اپنانا مشکل لگتا ہے۔ (1-کُرنتھیوں 2:14 کو پڑھیں۔) چونکہ اُن کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے اِس لیے اُنہیں اچھے اور بُرے میں تمیز کرنا مشکل لگتا ہے۔ (عبرانیوں 5:11-14) اُن کے دل میں چیزیں حاصل کرنے کی خواہش اِس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ وہ اِس پر قابو نہیں پا سکتے۔ اور وہ زیادہ سے زیادہ چیزیں حاصل کر کے بھی مطمئن نہیں ہوتے۔ (واعظ 5:10) اِس طرح کی خواہشیں زہر کی طرح ہوتی ہیں۔ لیکن ہمارے پاس اِس زہر کے اثر کو ختم کرنے کی دوا ہے۔ یہ دوا خدا کا کلام ہے جس کو باقاعدگی سے پڑھنے سے مالودولت کے بارے میں ہماری سوچ درست رہتی ہے۔ (1-پطرس 2:2) یسوع مسیح نے خدا کے کلام کے اصولوں پر سوچ بچار کی اور اِس لیے وہ شیطان کے بہکاوے میں نہیں آئے۔ (متی 4:8-10) اِسی طرح اگر ہم بھی خدا کے کلام کے اصولوں پر عمل کریں گے تو ہم مالودولت حاصل کرنے کی خواہش کے خلاف لڑ پائیں گے۔ ایسا کرنے سے ہم یہ بھی ثابت کریں گے کہ ہمیں پیسے اور آسائشوں سے زیادہ یسوع مسیح سے پیار ہے۔
18. آپ نے کیا کرنے کا عزم کِیا ہے؟
18 جب یسوع مسیح نے پطرس سے پوچھا کہ ”کیا آپ اِن سے زیادہ مجھ سے پیار کرتے ہیں؟“ تو وہ اُن کو یہ سکھانا چاہتے تھے کہ اُن کی زندگی میں یہوواہ کی خدمت کو سب سے اہم مقام حاصل ہونا چاہیے۔ دلچسپی کی بات ہے کہ پطرس کے نام کا مطلب ”چٹان کا ٹکڑا“ ہے۔ اور واقعی پطرس رسول چٹان کی طرح مضبوط تھے۔ (اعمال 4:5-20) ہم بھی چاہتے ہیں کہ یسوع مسیح کے لیے ہماری محبت مضبوط رہے۔ اِس لیے ہم ملازمت، آراموتفریح اور آسائشوں کو کبھی بھی حد سے زیادہ اہمیت نہیں دیں گے۔ پھر پطرس رسول کی طرح ہم بھی یسوع مسیح سے کہہ سکیں گے: ”مالک، آپ جانتے ہیں کہ مَیں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔“
a اِس سلسلے میں ”مینارِنگہبانی،“ 1 اکتوبر 2011ء کے صفحہ 11-14 پر مضمون ”کیا آپ صحیح تفریح کا انتخاب کرتے ہیں؟“ میں پیراگراف 6-15 کو دیکھیں۔