اُنہوں نے ”ویسا ہی کِیا“
”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔“—۱-یوحنا ۵:۳۔
۱. خدا کی محبت کی وسعت کے سلسلے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟
”خدا محبت ہے۔“ وہ سب جو خدا کو جان لیتے ہیں اور اُس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں اُس محبت کی گہرائی کے لئے گہری قدردانی کو فروغ دیتے ہیں۔ ”محبت اس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔“ جب ہم یسوؔع کے بیشقیمت فدیے کی قربانی پر ایمان ظاہر کرتے ہیں تو ہم ’خدا کی محبت میں قائم رہتے ہیں۔‘ (۱-یوحنا ۴:۸-۱۰، ۱۶) پس ہم اب روحانی برکات کے خزانے سے اور آنے والے نظامالعمل میں ابدی زندگی سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں۔—یوحنا ۱۷:۳؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵، ۱۷۔
۲. خدا کے احکام کی تعمیل نے اُس کے خادموں کو کیسے فائدہ پہنچایا ہے؟
۲ بائبل کا ریکارڈ ایسے اشخاص کی مثالوں سے بھرا پڑا ہے جنہوں نے خدا کے احکام کی تعمیل کی ہے اور نتیجے کے طور پر کثیر برکات سے نوازے گئے ہیں۔ ان میں مسیحی زمانے سے پہلے کے گواہ شامل ہیں، جن میں سے بعض کی بابت پولسؔ رسول نے لکھا: ”یہ سب ایمان کی حالت میں مرے اور وعدہ کی ہوئی چیزیں نہ پائیں مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خوش ہوئے اور اقرار کِیا کہ ہم زمین پر پردیسی اور مسافر ہیں۔“ (عبرانیوں ۱۱:۱۳) بعدازاں، خدا کے عقیدتمند مسیحی خادموں نے اُس ”فضل اور سچائی“ سے استفادہ کِیا ”[جو] یسوؔع مسیح کی معرفت پہنچی۔“ (یوحنا ۱:۱۷) انسانی تاریخ کے تقریباً ۶،۰۰۰ سالوں کے دوران، یہوؔواہ نے اُن وفادار گواہوں کو اجر دیا ہے جنہوں نے اُس کے احکام کی تعمیل کی ہے جو واقعی ”سخت نہیں“ ہیں۔—۱-یوحنا ۵:۲، ۳۔
نوؔح کے ایّام میں
۳. کن طریقوں سے نوؔح نے ”ویسا ہی“ کِیا؟
۳ بائبل ریکارڈ بیان کرتا ہے: ”ایمان ہی کے سبب سے نوؔح نے اُن چیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تھیں ہدایت پاکر خدا کے خوف سے اپنے گھرانے کے بچاؤ کے لئے کشتی بنائی جس سے اُس نے دُنیا کو مُجرم ٹھہرایا اور اُس راستبازی کا وارث ہوا جو ایمان سے ہے۔“ ”راستبازی کے منادی کرنے والے“ کے طور پر، نوؔح نے طوفان سے پہلے کی پُرتشدد دُنیا کو آنے والی الہٰی سزا کی بابت آگاہی دیتے ہوئے پوری طرح خدا کی فرمانبرداری کی۔ (عبرانیوں ۱۱:۷؛ ۲-پطرس ۲:۵) کشتی بنانے میں، اُس نے بڑی احتیاط سے الہٰی طور پر فراہمکردہ نقشے کی پیروی کی۔ پھر وہ تخصیصکردہ جانوروں اور خوردونوش کی اشیاء لایا۔ ”نوؔح نے یوں ہی کِیا۔ جیسا خدا نے اُسے حکم دیا تھا ویسا ہی عمل کِیا۔“—پیدایش ۶:۲۲۔
۴، ۵. (ا) ایک شرانگیز اثر نے آج کے دن تک کیسے نوعِانسان کو متاثر کِیا ہے؟ (ب) الہٰی ہدایات کی تعمیل کرنے میں ہمیں کیوں ”ویسا ہی“ کرنا چاہئے؟
۴ نوؔح اور اُس کے خاندان کو نافرمان فرشتوں کے شرانگیز اثر سے نبردآزما ہونا پڑا تھا۔ خدا کے ان بیٹوں نے انسانی جسم اختیار کئے اور عورتوں کے ساتھ ہمنشین ہوئے جس سے ایک مافوقالفطرت دوغلی نسل پیدا ہوئی جس نے نوعِانسان پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا۔ ”زمین خدا کے آگے ناراست ہو گئی تھی اور وہ ظلم سے بھری تھی۔“ یہوؔواہ نے اُس بدکار نسل کو نیستونابود کرنے کے لئے بہت بڑا سیلاب بھیجا۔ (پیدایش ۶:۴، ۱۱-۱۷؛ ۷:۱) نوؔح کے زمانے سے لیکر شیطانی فرشتوں کو انسانی صورت اختیار کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم، ’تمام دُنیا مسلسل اُس شریر‘ یعنی شیطان ابلیس ’کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‘ (۱-یوحنا ۵:۱۹؛ مکاشفہ ۱۲:۹) نبوّتی طور پر، یسوؔع نے نوؔح کے زمانے کی باغی نسل کا موازنہ نوعِانسان کی اُس نسل کے ساتھ کِیا جس نے ۱۹۱۴ میں اُس کی ”موجودگی“ کے ظاہر ہونے والے نشان کے شروع ہونے کے وقت سے اُسے رد کِیا۔—متی ۲۴:۳، ۳۴، ۳۷-۳۹؛ لوقا ۱۷:۲۶، ۲۷۔
۵ آجکل، جیساکہ نوؔح کے زمانے میں تھا، شیطان نوعِانسان اور ہمارے سیارے کو تباہوبرباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵-۱۸) لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہم اس الہامی حکم پر دھیان دیں: ”خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تم ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہ سکو۔“ (افسیوں ۶:۱۱) اس طرح سے، ہمیں خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے اور اپنی زندگیوں میں اس کا اطلاق کرنے کے لئے استحکام بخشا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، جس راہ پر ہمیں چلنا چاہئے اُس پر صبر کے ساتھ ہماری راہنمائی کرنے کے لئے، اس کے ممسوح ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اور اس کے پُرمحبت بزرگوں سمیت، ہمارے پاس نگہداشت کرنے والی یہوؔواہ کی تنظیم ہے۔ ہمارے سرانجام دینے کے لئے عالمگیر منادی کا کام ہے۔ (متی ۲۴:۱۴، ۴۵-۴۷) نوؔح کی مانند، جس نے بڑی احتیاط سے الہٰی ہدایات کی تعمیل کی، دُعا ہے کہ ہم بھی ہمیشہ ”ویسا ہی“ کریں۔
موسیٰؔ—آدمیوں میں حلیمترین
۶، ۷. (ا) موسیٰؔ نے کونسا بااجر انتخاب کِیا؟ (ب) موسیٰ نے ہمارے لئے کونسا جرأتمندانہ نمونہ چھوڑا؟
۶ ایک اَور ایماندار شخص—موسیٰؔ پر غور کریں۔ وہ مصرؔ کی عیشوعشرت میں خودلذتی کی زندگی سے لطفاندوز ہو سکتا تھا۔ لیکن اُس نے ”چند روزہ لطف اُٹھانے کی نسبت خدا کی اُمت کے ساتھ بدسلوکی برداشت“ کرنا پسند کِیا۔ یہوؔواہ کے مقررہ خادم کے طور پر، ”اُس کی نگاہ اجر پانے پر تھی۔ . . . [اور] وہ اندیکھے کو گویا دیکھ کر ثابتقدم رہا۔“—عبرانیوں ۱۱:۲۳-۲۸۔
۷ گنتی ۱۲:۳ میں، ہم پڑھتے ہیں: ”موسیٰؔ تو رویِزمین کے سب آدمیوں سے زیادہ حلیم تھا۔“ اس کے برعکس، مصرؔ کے فرؔعون نے تمام آدمیوں میں سے نہایت متکبر شخص کے طور پر کام کِیا۔ جب یہوؔواہ نے موسیٰؔ اور ہارؔون کو فرؔعون پر اُس کی سزا کی بابت بیان کرنے کا حکم دیا تو اُنہوں نے کیسا جوابیعمل دکھایا؟ ہمیں بتایا گیا ہے: ”موسیٰؔ اور ہارؔون نے جیسا خداوند نے اُنکو حکم دیا ویسا ہی کِیا۔“ (خروج ۷:۴-۷) ہمارے لئے جو آجکل خدا کی عدالت کا اعلان کرتے ہیں کیا ہی جرأتمندانہ نمونہ!
۸. اسرائیلیوں سے ”ویسا ہی“ کرنے کا تقاضا کیسے کِیا گیا تھا، اور حاصل ہونے والی شادمانی کیسے مستقبل قریب کے مماثل ہوگی؟
۸ کیا اسرائیلیوں نے موسیٰؔ کی وفادارانہ حمایت کی تھی؟ یہوؔواہ کے مصرؔ کو دس آفتوں میں سے نو کے ساتھ تکلیف پہنچانے کے بعد، اُس نے فسح منانے کے لئے اسرائیل کو مفصل ہدایات دیں۔ ”تب لوگوں نے سر جھکا کر سجدہ کِیا۔ اور بنی اسرائیل نے جاکر جیسا خداوند نے موسیٰؔ اور ہارؔون کو فرمایا تھا ویسا ہی کِیا۔“ (خروج ۱۲:۲۷، ۲۸) نیسان ۱۴، ۱۵۱۳ ق.س.ع. کے اہم دن کی آدھی رات کے وقت، خدا کا فرشتہ مصرؔ کے پہلوٹھوں کو قتل کرتا ہوا گزرا لیکن اسرائیلی گھروں کو چھوڑتا گیا۔ اسرائیل کے پہلوٹھوں کو کیوں چھوڑ دیا گیا تھا؟ اسلئے کہ اُنہوں نے اپنی چوکھٹوں پر چھڑکے گئے، فسح کے برّے کے خون کے تحت نجات حاصل کی تھی۔ اُنہوں نے بالکل ویسا ہی کِیا جیسا یہوؔواہ نے موسیٰؔ اور ہارؔون کو حکم دیا تھا۔ جیہاں، ”اُنہوں نے ویسا ہی کِیا۔“ (خروج ۱۲:۵۰، ۵۱) بحرِقلزم پر، یہوؔواہ نے اپنی فرمانبردار اُمت کو بچاتے ہوئے اور فرؔعون اور اُس کے طاقتور عسکری گروہ کو تباہوبرباد کرتے ہوئے ایک اَور معجزہ دکھایا۔ اسرائیلی کسقدر خوش ہوئے! اسی طرح آجکل بھی، بہتیرے جنہوں نے یہوؔواہ کے احکام کی تعمیل کی ہے وہ ہرمجِدّؔون پر اُس کی برأت کے عینیشاہد ہونے سے خوش ہونگے۔—خروج ۱۵:۱، ۲؛ مکاشفہ ۱۵:۳، ۴۔
۹. خیمۂاجتماع کے سلسلے میں اسرائیلیوں کے بالکل ”ویسا ہی“ کرنے سے جدید زمانے کے کن استحقاقات کا قبلازوقت عکس پیش کِیا گیا ہے؟
۹ جب یہوؔواہ نے اسرائیل کو چندہ اکٹھا کرنے اور بیابان میں خیمۂاجتماع بنانے کا حکم دیا تو لوگوں نے فیاضی کے ساتھ اپنا پورا تعاون دکھایا۔ پھر، یہانتک کہ چھوٹی چھوٹی تفصیل کے لئے، موسیٰؔ اور اُس کے رضامند ساتھی کارکنوں نے یہوؔواہ کی طرف سے فراہمکردہ عمارتی نقشوں کی پیروی کی۔ ”اس طرح خیمۂاجتماع کے مسکن کا سب کام ختم ہوا اور بنیاسرائیل نے سب کچھ جیسا خداوند نے موسیٰؔ کو حکم دیا تھا ویسا ہی کِیا۔“ اسی طرح، کہانت کے افتتاح پر، ”موسیٰؔ نے سب کچھ جیسا خداوند نے اُسکو حکم کِیا تھا اُسی کے مطابق کِیا۔“ (خروج ۳۹:۳۲؛ ۴۰:۱۶) جدید وقتوں میں، ہمارے پاس منادی کے کام اور بادشاہتی توسیع کے پروگراموں کی پورے دل سے حمایت کرنے کا موقع ہے۔ لہٰذا، ”ویسا ہی“ کرنے کے لئے متحد ہونا ہمارا شرف ہے۔
یشوؔع—جرأتمند اور نہایت مضبوط
۱۰، ۱۱. (ا) کس چیز نے یشوؔع کو کامیابی کے لئے تیار کِیا؟ (ب) دورِحاضر کی آزمائشوں پر قابو پانے کے لئے ہم کیسے تقویت حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۰ جب موسیٰؔ نے اسرائیل کو موعودہ سرزمین میں لیجانے کے لئے یشوؔع کو مقرر کِیا تو غالباً اُس وقت یہوؔواہ کا الہامی تحریری کلام صرف موسیٰؔ کی پانچ کتابوں، ایک یا دو زبوروں، اور اؔیوب کی کتاب کی صورت میں دستیاب تھا۔ موسیٰؔ نے یشوؔع کو اُن کے ملکِموعود میں پہنچنے پر لوگوں کو جمع کرنے اور ”اس شریعت کو پڑھکر سب اسرائیلیوں کو سنانے“ کی ہدایت کی تھی۔ (استثنا ۳۱:۱۰-۱۲) مزیدبرآں، یہوؔواہ نے خود بھی یشوؔع کو حکم دیا: ”شریعت کی یہ کتاب تیرے مُنہ سے نہ ہٹے بلکہ تجھے دن اور رات اسی کا دھیان ہو تاکہ جوکچھ اِس میں لکھا ہے اُس سب پر تُو احتیاط کرکے عمل کر سکے کیونکہ تب ہی تجھے اقبالمندی کی راہ نصیب ہوگی اور تُو خوب کامیاب ہوگا۔“—یشوع ۱:۸۔
۱۱ یہوؔواہ کی ”کتاب“ کی روزانہ پڑھائی نے یشوؔع کو آنے والی آزمائشوں سے نپٹنے کے لئے تیار کِیا، بالکل اُسی طرح جیسے یہوؔواہ کے کلام، بائبل، کی روزانہ پڑھائی اُس کے دورِحاضر کے گواہوں کو ان تشویشناک ”آخری ایّام“ کی آزمائشوں پر قابو پانے کے لئے تقویت بخشتی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱، اینڈبلیو۔) ایک پُرتشدد دُنیا کے گھیرے میں ہوتے ہوئے، آئیے یشوؔع کو دی گئی خدا کی فہمائش کو دلنشین کریں: ”مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ۔ خوف نہ کھا اور بیدل نہ ہو کیونکہ خداوند تیرا خدا جہاں جہاں تو جائے تیرے ساتھ رہیگا۔“ (یشوع ۱:۹) کنعاؔن کو فتح کر لینے کے بعد، اپنی میراث میں آباد ہوتے وقت، اسرائیلی قبائل کو بکثرت اجر ملا تھا۔ ”جیسا خداوند نے موسیٰؔ کو حکم دیا تھا ویسا ہی بنیاسرائیل نے کِیا۔“ (یشوع ۱۴:۵) آجکل ہم سب کے لئے بھی ایسا ہی اجر منتظر ہے جو فرمانبرداری سے ”ویسا ہی“ کرتے ہوئے، خدا کے کلام کو پڑھتے اور اپنی زندگیوں میں اس کا اطلاق کرتے ہیں۔
سلاطین—وفادار اور نافرمان
۱۲. (ا) اسرائیل کے بادشاہوں کو کیا حکم دیا گیا تھا؟ (ب) فرمانبرداری کرنے میں بادشاہوں کی ناکامی کس چیز پر منتج ہوئی؟
۱۲ اسرائیل میں بادشاہوں کی بابت کِیا ہے؟ یہوؔواہ بادشاہ سے قطعی طور پر یہ تقاضا کرتا تھا: ”جب وہ تختسلطنت پر جلوس کرے تو اُس شریعت کی جو لاوی کاہنوں کے پاس رہیگی ایک نقل اپنے لئے ایک کتاب میں اُتار لے۔ اور وہ اُسے اپنے پاس رکھے اور اپنی ساری عمر اُسکو پڑھا کرے تاکہ وہ خداوند اپنے خدا کا خوف ماننا اور اُس شریعت اور آئین کی سب باتوں پر عمل کرنا سیکھے۔“ (استثنا ۱۷:۱۸، ۱۹) کیا اسرائیل کے بادشاہوں نے اس حکم کی تعمیل کی تھی؟ زیادہتر، وہ بُری طرح ناکام ہو گئے، لہٰذا استثنا ۲۸:۱۵-۶۸ میں پہلے سے بیانکردہ لعنتیں اُن پر آ پڑیں۔ بالآخر، اسرائیل ”زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک“ پراگندہ ہو گیا۔
۱۳. یہوؔواہ کے کلام کے لئے محبت دکھانے سے ہم کیسے داؤد کی طرح مستفید ہو سکتے ہیں؟
۱۳ تاہم، داؔؤد—اسرائیل کے پہلے وفادار انسانی بادشاہ—نے یہوؔواہ کے لئے غیرمعمولی عقیدت کا اظہار کِیا۔ وہ ’یہوؔداہ کا شیرببر‘ ثابت ہوا، جس نے مسیح یسوؔع کا عکس پیش کِیا جو ’یہوؔداہ کے قبیلہ کا‘ فاتح ’ببر، داؔؤد کی اصل ہے۔‘ (پیدایش ۴۹:۸، ۹؛ مکاشفہ ۵:۵) داؔؤد کی طاقت کس میں تھی؟ وہ یہوؔواہ کے تحریری کلام کے لئے گہری قدردانی رکھتا تھا اور اُس کے مطابق زندگی گزارتا تھا۔ زبور ۱۹، ”داؔؤد کے مزمور“ میں ہم پڑھتے ہیں: ”خداوند کی شریعت کامل ہے۔“ یہوؔواہ کی یاددہانیوں، فرمانوں، احکام، اور عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینے کے بعد، داؤد بیان کو جاری رکھتا ہے: ”وہ سونے سے بلکہ بہت کُندن سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔ وہ شہد سے بلکہ چھتّے کے ٹپکوں سے بھی شیرین ہیں۔ نیز اُن سے تیرے بندے کو آگاہی ملتی ہے۔ اُنکو ماننے کا اجر بڑا ہے۔“ (زبور ۱۹: ۷-۱۱) اگر یہوؔواہ کے کلام کی روزانہ پڑھائی اور اُس پر غوروخوض کرنا ۳،۰۰۰ سال قبل بااجر تھا تو یہ آجکل کسقدر زیادہ ہوگا!—زبور ۱:۱-۳؛ ۱۳:۶؛ ۱۱۹:۷۲، ۹۷، ۱۱۱۔
۱۴. سلیماؔن کی روش کس طرح محض علم سے زیادہ کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے؟
۱۴ پھربھی، محض علم حاصل کرنا ہی کافی نہیں ہے۔ خدا کے خادموں کے لئے اس علم پر عمل کرنا، الہٰی مرضی کی مطابقت میں اس کا اطلاق کرنا—جیہاں، ”ویسا ہی“ کرنا بھی لازمی ہے۔ اس بات کو داؔؤد کے بیٹے سلیماؔن کے معاملے سے واضح کِیا جا سکتا ہے، جسے یہوؔواہ نے ”اسرائیل پر خداوند کی سلطنت کے تخت پر بیٹھنے“ کے لئے منتخب کِیا۔ سلیماؔن کو اُن عمارتی نقشوں کو استعمال کرتے ہوئے جو داؔؤد کو ”روح سے“ ملے تھے ہیکل تعمیر کرنے کی تفویض ملی۔ (۱-تواریخ ۲۸:۵، ۱۱-۱۳) سلیماؔن اتنا بڑا کام کیسے کر سکتا تھا؟ ایک دُعا کے جواب میں، یہوؔواہ نے اُسے حکمت اور علم عطا کِیا۔ ان کے ساتھ، اور الہٰی طور پر فراہمکردہ نقشوں کو استعمال کرنے سے، سلیماؔن وہ شاندار گھر تعمیر کرنے کے قابل ہوا تھا جو یہوؔواہ کے جلال سے معمور ہوا تھا۔ (۲-تواریخ ۷:۲، ۳) بعدازاں، اگرچہ، سلیماؔن ناکام ہو گیا۔ کس لحاظ سے؟ اسرائیل کے بادشاہ کے سلسلے میں یہوؔواہ کی شریعت نے بیان کِیا تھا: ”وہ بہت سی بیویاں بھی نہ رکھے تانہ ہو کہ اُس کا دل پھر جائے۔“ (استثنا ۱۷:۱۷) لیکن سلیماؔن کے ”پاس سات سو شاہزادیاں اُس کی بیویاں اور تین سو حرمیں تھیں اور اُس کی بیویوں نے . . . اُس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کر لیا۔“ اپنے بڑھاپے میں، سلیماؔن نے ”ویسا ہی“ کرنے سے مُنہ موڑ لیا۔—۱-سلاطین ۱۱:۳، ۴؛ نحمیاہ ۱۳:۲۶۔
۱۵. یوؔسیاہ نے کس طرح بالکل ”ویسا ہی“ کِیا؟
۱۵ یہوؔداہ میں کچھ فرمانبردار بادشاہ موجود تھے، جن میں سے آخری یوؔسیاہ تھا۔ ۶۴۸ ق.س.ع. کے سال میں، اُس نے مُلک کو بُتپرستی سے پاکصاف کرنا اور یہوؔواہ کی ہیکل کی مرمت کرنا شروع کِیا۔ اُسی وقت سردار کاہن کو ”خداوند کی توریت کی کتاب جو موسیٰؔ کی معرفت دی گئی تھی“ ملی۔ یوؔسیاہ نے اس کی بابت کیا کِیا؟ ”بادشاہ اور سب اہلِیہوؔداہ اور یرؔوشلیم کے باشندے کاہن اور لاوی اور سب لوگ کیا چھوٹے کیا بڑے خداوند کے گھر کو گئے اور اُس نے جو عہد کی کتاب خداوند کے گھر میں ملی تھی اُس کی سب باتیں اُنکو پڑھ سنائیں۔ اور بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور خداوند کے آگے عہد کِیا کہ وہ خداوند کی پیروی کریگا اور اُس کے حکموں اور اُس کی شہادتوں اور آئین کو اپنے سارے دل اور ساری جان سے مانیگا تاکہ اُس عہد کی اُن باتوں کو جو اُس کتاب میں لکھی تھیں پورا کرے۔“ (۲-تواریخ ۳۴:۱۴، ۳۰، ۳۱) جیہاں، یوؔسیاہ نے ”ویسا ہی کِیا۔“ اُس کی وفادارانہ روش کے نتیجے میں، بےوفا یہوؔداہ پر یہوؔواہ کے فیصلے کی تعمیل کو اُس کے خطاکار بیٹوں کے ایّام تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔
خدا کے کلام کے مطابق زندگی گزارنا
۱۶، ۱۷. (ا) کن پہلوؤں میں ہمیں یسوؔع کے نقشِقدم پر ضرور چلنا ہے؟ (ب) خدا کے دیگر کونسے وفادار خادم ہمارے لئے نمونے فراہم کرتے ہیں؟
۱۶ اُن تمام انسانوں میں سے جو کبھی ہو گزرے ہیں، خدا کے کلام پر غوروخوض کرنے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کا عمدہترین نمونہ خداوند یسوؔع مسیح کا ہے۔ خدا کا کلام اُس کے لئے کھانے کی مانند تھا۔ (یوحنا ۴:۳۴) اُس نے اپنے سامعین کو بتایا: ”بیٹا آپ سے کچھ نہیں کر سکتا سوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔“ (یوحنا ۵:۱۹، ۳۰؛ ۷:۲۸؛ ۸:۲۸، ۴۲) یسوؔع نے ”ویسا ہی کِیا“ اور بیان کِیا: ”مَیں آسمان سے اس لئے نہیں اُترا ہوں کہ اپنی مرضی کے موافق عمل کروں بلکہ اس لئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں۔“ (یوحنا ۶:۳۸) ہم جو یہوؔواہ کے مخصوصشُدہ خادم ہیں ہم سے بھی یسوؔع کے نقشِقدم پر چلتے ہوئے ”ویسا ہی“ کرنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔—لوقا ۹:۲۳؛ ۱۴:۲۷؛ ۱-پطرس ۲:۲۱۔
۱۷ خدا کی مرضی بجا لانا یسوؔع کے ذہن میں ہمیشہ بلند درجہ رکھتا تھا۔ وہ خدا کے کلام سے پوری طرح واقف تھا اور یوں صحیفائی جوابات دینے کے لئے لیس تھا۔ (متی ۴:۱-۱۱؛ ۱۲:۲۴-۳۱) خدا کے کلام پر مستقل توجہ دینے سے، ہم بھی ”کامل . . . ہر نیک کام کے لئے بالکل تیار“ ہو سکتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) آئیے قدیم اور جدید زمانے کے یہوؔواہ کے وفادار خادموں اور سب سے بڑھکر اپنے مالک، یسوؔع مسیح کے نمونے کی پیروی کریں جس نے کہا تھا: ”یہ اس لئے ہوتا ہے کہ دُنیا جانے کہ مَیں باپ سے محبت رکھتا ہوں اور جس طرح باپ نے مجھے حکم دیا مَیں ویسا ہی کرتا ہوں۔“ (یوحنا ۱۴:۳۱) دُعا ہے کہ ہم بھی مسلسل ”ویسا ہی“ کرتے ہوئے خدا کے لئے اپنی محبت ظاہر کریں۔—مرقس ۱۲:۲۹-۳۱۔
۱۸. کس چیز کو ہمیں ”کلام پر عمل کرنے والے“ بننے کے لئے تحریک دینی چاہئے، اور آگے کیا گفتگو کی جائے گی؟
۱۸ جب ہم بائبل وقتوں میں خدا کے خادموں کی وفادارانہ روش پر غور کرتے ہیں تو کیا ہم شیطان کے بدکار نظام کے آخری ایّام کے دوران وفادارانہ خدمت انجام دینے کی حوصلہافزائی حاصل نہیں کرتے؟ (رومیوں ۱۵:۴-۶) ہمیں یقیناً پورے مفہوم میں ”کلام پر عمل کرنے والے“ بننے کی تحریک حاصل کرنی چاہئے، جیسےکہ اگلا مضمون بحث کریگا۔—یعقوب ۱:۲۲۔ (۱۱ ۱۲/۱۵ w۹۵)
کیا آپکو یاد ہے؟
▫ ”خدا کی محبت“ کا ہمارے لئے کیا مطلب ہونا چاہئے؟
▫ ہم نوؔح، موسیٰؔ، اور یشوؔع کے نمونوں سے کیا سیکھتے ہیں؟
▫ کس حد تک اسرائیل کے بادشاہوں نے خدا کے ”کلام“ کی فرمانبرداری کی؟
▫ ”ویسا ہی“ کرنے میں یسوؔع کس طرح ہمارا نمونہ دینے والا ہے؟
[تصویریں]
نوؔح، موؔسیٰ، اور یشوؔع نے ”ویسا ہی کِیا“