-
آخری دُشمن موت کو نیست کر دیا جائے گامینارِنگہبانی—2014ء | 15 ستمبر
-
-
3، 4. (الف) خدا نے آدم اور حوا کو کیا حکم دیا؟ (ب) اِس حکم کو ماننا اِتنا اہم کیوں تھا؟
3 آدم اور حوا ہمیشہ تک زندہ تو رہ سکتے تھے مگر وہ غیرفانی نہیں تھے۔ اُنہیں زندہ رہنے کے لیے سانس، نیند، خوراک اور پانی کی ضرورت تھی۔ لیکن سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ اپنے خالق کی قربت میں رہیں۔ (است 8:3) ہمیشہ زندہ رہنے اور زندگی سے لطف اُٹھانے کے لیے ضروری تھا کہ وہ خدا کی رہنمائی کو قبول کرتے۔ یہوواہ خدا نے یہ بات حوا کو بنانے سے بھی پہلے آدم کو صافصاف بتا دی تھی۔ اُس نے آدم کو حکم دیا تھا: ”تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بےروکٹوک کھا سکتا ہے۔ لیکن نیکوبد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔“—پید 2:16، 17۔
4 ’نیکوبد کی پہچان کا درخت‘ اِس بات کی طرف اِشارہ کرتا ہے کہ صرف یہوواہ خدا ہی اچھائی اور بُرائی کا معیار قائم کرنے کا حق رکھتا ہے۔ چونکہ خدا نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا اور اُنہیں ضمیر عطا کِیا اِس لیے اُن میں صحیح اور غلط میں اِمتیاز کرنے کی صلاحیت موجود تھی۔ لیکن اُس درخت کو دیکھ کر اُن کے ذہن میں یہ بات تازہ ہو جاتی تھی کہ اُنہیں ہمیشہ خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اِس درخت کا پھل کھانے سے وہ ظاہر کرتے کہ وہ اپنے لیے خود معیار قائم کرنا چاہتے ہیں۔ خدا نے اُنہیں پہلے سے بتا دیا تھا کہ اگر وہ اُس کا حکم توڑیں گے تو انجام کیا ہوگا۔ اُن کی نافرمانی نہ صرف اُن کے لیے بلکہ اُن کی ہونے والی اولاد کے لیے بھی شدید نقصان کا باعث بنی۔
-
-
آخری دُشمن موت کو نیست کر دیا جائے گامینارِنگہبانی—2014ء | 15 ستمبر
-
-
7 یہوواہ خدا نے آدم کو آگاہ کِیا تھا کہ ”جس روز تُو نے [نیکوبد کی پہچان کے درخت کا پھل] کھایا تُو مرا۔“ آدم کو شاید لگا ہو کہ یہ ”روز“ یعنی دن 24 گھنٹے کا ہوگا۔ اِس لیے خدا کا حکم توڑنے کے بعد اُنہوں نے سوچا ہوگا کہ یہوواہ خدا سورج ڈوبنے سے پہلے کوئی کارروائی کرے گا۔ پھر یہوواہ خدا نے ”ٹھنڈے وقت“ اُن دونوں سے بات کی۔ (پید 3:8) پہلے اُس نے اُن دونوں کی بات سنی۔ (پید 3:9-13) پھر اُن کے بیانات کی بِنا پر اُن کا فیصلہ کِیا۔ (پید 3:14-19) اگر وہ اُن کو اُسی وقت ہلاک کر دیتا تو آدم، حوا اور اُن کی اولاد کے لیے اُس کا مقصد وہیں ختم ہو جاتا۔ (یسع 55:11) حالانکہ خدا نے آدم اور حوا کو موت کی سزا سنائی اور اُن پر گُناہ کا اثر بھی فوراً ہونے لگا پھر بھی اُس نے اُنہیں اولاد پیدا کرنے کا موقع دیا جن کے فائدے کے لیے وہ کچھ خاص بندوبست کرنے والا تھا۔ خدا کی نظر میں آدم اور حوا اُسی دن مر گئے تھے جس دن اُنہوں نے گُناہ کِیا تھا۔ خدا کے نزدیک ایک ”دن“ ہزار سال کے برابر ہے اور آدم اور حوا ہزار سال کے اندراندر ہی مر گئے تھے۔—2-پطر 3:8۔
-