باب نمبر 9
اُنہوں نے سمجھداری سے کام لیا
1-3. (الف) ابیجیل کے گھرانے پر جو خطرہ منڈلا رہا تھا، اُس کا سبب کیا تھا؟ (ب) ہم ابیجیل کی کہانی کے حوالے سے کن سوالوں پر غور کریں گے؟
ایک جوان آدمی پریشانی کے عالم میں ابیجیل کے پاس آیا۔ ابیجیل اُس کی آنکھوں میں خوف دیکھ سکتی تھیں۔ اور اُس کا خوفزدہ ہونا بنتا بھی تھا کیونکہ اُس کے مالک یعنی ابیجیل کے شوہر نابال کے گھرانے پر ایک بڑا خطرہ منڈلا رہا تھا۔ کوئی 400 جنگجو نابال کے خاندان کے سارے مردوں کو قتل کرنے آ رہے تھے۔ لیکن اِس کی کیا وجہ تھی؟
2 اِس ساری مصیبت کی جڑ نابال تھا۔ ہمیشہ کی طرح اِس بار بھی اُس نے سنگدلی اور بدتمیزی کا مظاہرہ کِیا تھا۔ مگر اب کی بار اُس نے جس شخص کی بےعزتی کی تھی، وہ ماہر جنگجوؤں کے گروہ کا کمانڈر تھا۔ اِسی لیے نابال کا ایک خادم جو کہ غالباً اُس کی بھیڑوں کا چرواہا تھا، اِس اُمید سے ابیجیل کے پاس آیا کہ وہ اُنہیں بچانے کے لیے کوئی نہ کوئی تدبیر نکال لیں گی۔ لیکن بھلا ایک اکیلی عورت ایک جنگجو گروہ کو کیسے روک سکتی تھی؟
3 اِس بات پر غور کرنے سے پہلے آئیں، اِس مثالی عورت کے بارے میں جانیں۔ ابیجیل کون تھیں؟ اُن کے گھرانے پر اِتنی بڑی مصیبت کیسے آن پڑی تھی؟ اور ہم ایمان کے سلسلے میں اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
”یہ عورت بڑی سمجھدار اور خوبصورت تھی“
4. نابال کیسا شخص تھا؟
4 ابیجیل اور نابال کی شادی بالکل بےجوڑ تھی۔ نابال کو ابیجیل سے اچھی بیوی نہیں مل سکتی تھی اور ابیجیل کے لیے نابال سے بُرا شوہر نہیں ہو سکتا تھا۔ نابال بڑا مالدار شخص تھا مگر اِس وجہ سے وہ خود کو بہت اہم سمجھتا تھا۔ لیکن دوسرے لوگوں کی اُس کے بارے میں کیا رائے تھی؟ بائبل میں کسی اَور کردار کے لیے اِتنے سنگین الفاظ اِستعمال نہیں کیے گئے جتنے نابال کے لیے کیے گئے ہیں۔ اُس کے نام کا مطلب ”احمق“ ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ اُس کے والدین نے پیدائش کے وقت اُس کا یہ نام رکھا تھا یا بعد میں اُس کی حرکتوں کی وجہ سے اُس کا یہ نام پڑ گیا تھا۔ بہرحال جیسا اُس کا نام تھا، ویسے ہی اُس کے کام تھے۔ ”نابالؔ سختدل اور بداعمال تھا۔“ (1-سمو 25:2، 3، کیتھولک ترجمہ) وہ بدمعاش اور شرابی تھا اِس لیے لوگ اُس سے ڈرتے تھے اور اُسے سخت ناپسند کرتے تھے۔—1-سمو 25:17، 21، 25۔
5، 6. (الف) آپ کو ابیجیل کی کون سی خوبیاں اچھی لگتی ہیں؟ (ب) ابیجیل نے نابال جیسے فضول آدمی سے شادی کیوں کی ہوگی؟
5 ابیجیل کی شخصیت نابال سے بالکل فرق تھی۔ ابیجیل کے نام کا مطلب ہے: ”باپ خوش ہے۔“ بِلاشُبہ ایک باپ اُس وقت بڑا فخر محسوس کرتا ہے جب اُس کی بیٹی خوبصورت ہوتی ہے۔ لیکن ایک سمجھدار باپ کو یہ دیکھ کر اَور بھی زیادہ خوشی ملتی ہے کہ اُس کی بیٹی کی شخصیت خوبصورت ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ جو لوگ خوبصورت ہوتے ہیں، اکثر وہ اپنے اندر سمجھداری، دلیری اور ایمان جیسی خوبیاں پیدا کرنا ضروری نہیں سمجھتے۔ لیکن ابیجیل ایسی نہیں تھیں۔ بائبل میں اُن کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اُن کی سمجھداری کی بھی تعریف کی گئی ہے۔—1-سموئیل 25:3 کو پڑھیں۔
6 بعض لوگ شاید سوچیں کہ ابیجیل جیسی ذہین عورت نے نابال جیسے فضول آدمی سے شادی کیوں کی تھی۔ دراصل اُس زمانے میں زیادہتر رشتے ماں باپ کی مرضی سے ہوتے تھے۔ اور اگر بچے اپنی پسند کی شادی کرتے بھی تھے تو بھی اُس میں ماں باپ کی رضامندی ضروری سمجھی جاتی تھی۔ ہو سکتا ہے کہ ابیجیل کے ماں باپ نے نابال کے مالودولت اور حیثیت سے متاثر ہو کر اپنی بیٹی کی شادی اُس سے کر دی تھی۔ یا شاید وہ بہت غریب تھے اور غربت کی دَلدل سے نکلنا چاہتے تھے۔ بہرحال ابیجیل کو نابال کے دولتمند ہونے کی وجہ سے کوئی سُکھ نہیں ملا کیونکہ وہ ایک اچھا شوہر ثابت نہیں ہوا۔
7. (الف) اگر والدین اپنے بچوں کو شادی کے بارے میں یہوواہ کا نظریہ سمجھانا چاہتے ہیں تو اُنہیں کیا نہیں کرنا چاہیے؟ (ب) ابیجیل کیا کرنے کی پوری کوشش کر رہی تھیں؟
7 سمجھدار والدین اِس بات کو بڑی اہمیت دیتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو شادی کے بارے میں یہوواہ کا نظریہ سمجھائیں۔ وہ نہ تو بچوں سے یہ اِصرار کرتے ہیں کہ وہ پیسے کی خاطر کسی سے شادی کریں اور نہ ہی اُن پر چھوٹی عمر میں شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں جب وہ اِس رشتے کی بھاری ذمےداریاں اُٹھانے کے لائق نہیں ہوتے۔ (1-کُر 7:36) لیکن ابیجیل کے ہاتھ سے ایسی باتوں کے بارے میں سوچنے کا موقع نکل چُکا تھا۔ نابال سے اُن کی شادی چاہے جس بھی وجہ سے ہوئی ہو، وہ اپنے رشتے کو نبھانے کی پوری کوشش کر رہی تھیں۔
”وہ اُن پر جھنجھلایا“
8. نابال نے کس کی بےعزتی کی تھی اور ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ اُس کی یہ حرکت بہت احمقانہ تھی؟
8 ابیجیل کی زندگی پہلے بھی آسان نہیں تھی اور اُوپر سے نابال نے ایک اَور مصیبت کھڑی کر دی تھی۔ جس شخص کی نابال نے بےعزتی کی تھی، وہ کوئی اَور نہیں بلکہ داؤد تھے۔ وہ یہوواہ کے وفادار بندے تھے جنہیں سموئیل نبی نے یہوواہ کے حکم کے مطابق مسح کِیا تھا تاکہ وہ ساؤل کے بعد اِسرائیل کے بادشاہ بنیں۔ (1-سمو 16:1، 2، 11-13) بادشاہ ساؤل، داؤد سے جلتے تھے اور اُن کی جان کے دُشمن بنے ہوئے تھے۔ اِس لیے داؤد اپنے 600 وفادار جنگجوؤں کے ساتھ ویرانے میں چھپتے پھر رہے تھے۔
9، 10. (الف) داؤد اور اُن کے آدمی کن حالات میں تھے؟ (ب) نابال کو داؤد اور اُن کے آدمیوں کا شکرگزار کیوں ہونا چاہیے تھا؟ (پیراگراف 10 کے ساتھ دیے گئے فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
9 نابال شہر معون میں رہتا تھا لیکن اُس کا کام کرمل میں تھا اور غالباً وہ وہاں کچھ زمینوں کا مالک تھا۔a نابال کے پاس 3000 بھیڑیں بھی تھیں۔ معون اور کرمل کے آسپاس اُونچے اور سرسبز میدان تھے اِس لیے یہ علاقے بھیڑیں چرانے کے لیے بڑے اچھے تھے۔ لیکن اِن میدانوں کے اِردگِرد کا علاقہ ویران اور بنجر تھا۔ جنوب کی طرف فاران کا وسیع ویرانہ تھا۔ مشرق کی جانب گہری کھائیوں اور غاروں سے بھری اُجاڑ زمین تھی جس کے پار دریائےشور (بحیرۂمُردار) تھا۔ اِس علاقے میں داؤد اور اُن کے آدمیوں کے لیے زندہ رہنا بڑا مشکل تھا۔ اُنہیں خوراک کے لیے شکار کرنا پڑتا تھا اور بہت سی مشکلات جھیلنی پڑتی تھیں۔ اکثر اُن کی ملاقات اُن جوانوں سے ہوتی تھی جو نابال کی بھیڑیں چراتے تھے۔
10 داؤد کے آدمی نابال کے چرواہوں کے ساتھ کیسے پیش آتے تھے؟ اگر وہ چاہتے تو بڑی آسانی سے ریوڑ میں سے ایک آدھی بھیڑ چُرا سکتے تھے۔ لیکن اُنہوں نے ایسا کبھی نہیں کِیا۔ اِس کے برعکس وہ نابال کے ریوڑ اور خادموں کے گِرد ایک حفاظتی دیوار کی طرح تھے۔ (1-سموئیل 25:15، 16 کو پڑھیں۔) بھیڑوں اور چرواہوں کو طرح طرح کے خطرات کا سامنا ہوتا تھا۔ اِس علاقے میں بہت سے شکاری جانور تھے اور چونکہ اِسرائیل کی جنوبی سرحد بہت قریب تھی اِس لیے غیرملکی لُٹیرے بھی اکثر حملہ کر دیتے تھے۔b
11، 12. (الف) نابال کو اپنا پیغام بھیجتے وقت داؤد نے سمجھداری اور احترام کیسے ظاہر کِیا؟ (ب) داؤد کا پیغام سُن کر نابال نے جیسا ردِعمل دِکھایا، وہ غلط کیوں تھا؟
11 داؤد اور اُن کے 600 آدمیوں کے لیے اِس ویرانے میں اپنا پیٹ پالنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اِس لیے ایک دن داؤد نے اپنے دس آدمیوں کو نابال کے پاس مدد مانگنے کے لیے بھیجا۔ داؤد نے بڑے اچھے وقت کا اِنتخاب کِیا۔ دراصل یہ بھیڑوں کے بال کترنے کا وقت تھا اور اِس موقعے پر فیاضی دِکھانے اور ضیافتیں کرنے کا رواج تھا۔ داؤد نے جن الفاظ میں اپنا پیغام نابال تک پہنچایا، اُن کا اِنتخاب بھی اُنہوں نے بہت سوچ سمجھ کر کِیا۔ یہاں تک کہ اُنہوں نے خود کو اُس کا بیٹا کہا۔ شاید اُنہوں نے ایسا نابال کی بڑی عمر کے لیے احترام ظاہر کرنے کی خاطر کِیا ہو۔ داؤد کے پیغام کو سننے کے بعد نابال نے کیسا ردِعمل دِکھایا؟—1-سمو 25:5-8۔
12 نابال آپے سے باہر ہو گیا۔ جس خادم کا باب کے شروع میں ذکر کِیا گیا ہے، اُس نے ابیجیل کو نابال کے ردِعمل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا: ”وہ اُن پر جھنجھلایا۔“ اُس کنجوس آدمی نے اِس بات پر اِعتراض کِیا کہ وہ اپنی روٹی، پانی اور جانوروں کا گوشت انجان لوگوں کو کیوں دے۔ جس طرح سے اُس نے داؤد کے بارے میں بات کی، اُس سے ظاہر ہوا کہ اُس کی نظر میں داؤد کی کوئی وقعت نہیں ہے اور وہ اُنہیں ایک بھگوڑا غلام سمجھتا ہے۔ نابال کی سوچ ساؤل جیسی تھی جو داؤد سے سخت نفرت کرتے تھے۔ اِن دونوں آدمیوں کا نظریہ یہوواہ کے اُلٹ تھا۔ خدا، داؤد سے بہت پیار کرتا تھا۔ اُس کی نظر میں وہ ایک باغی غلام نہیں بلکہ اِسرائیل کے اگلے بادشاہ تھے۔—1-سمو 25:10، 11، 14۔
13. (الف) جب داؤد کو بتایا گیا کہ نابال نے اُن کی کتنی بےعزتی کی ہے تو اُنہوں نے کیسا ردِعمل دِکھایا؟ (ب) یعقوب 1:20 کے مطابق کیا داؤد کا ردِعمل صحیح تھا؟
13 جب داؤد کے آدمیوں نے واپس آ کر اُنہیں نابال کا پیغام سنایا تو وہ آگبگولا ہو گئے۔ اُنہوں نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا: ”اپنی اپنی تلوار باندھ لو۔“ داؤد نے بھی اپنی تلوار باندھ لی اور اپنے جنگجوؤں میں سے 400 کو ساتھ لے کر نابال کے گھرانے پر حملہ کرنے کے لیے نکل پڑے۔ اُنہوں نے نابال کے خاندان کے ایک ایک مرد کو جان سے مارنے کی قسم کھا لی۔ (1-سمو 25:12، 13، 21، 22) داؤد کا غصہ تو واجب تھا لیکن اِسے ظاہر کرنے کا طریقہ صحیح نہیں تھا۔ بائبل میں لکھا ہے: ”جو شخص غصے پر قابو نہیں رکھتا، وہ خدا کی نظروں میں نیک نہیں ٹھہرتا۔“ (یعقو 1:20) ایسی صورتحال میں ابیجیل اپنے گھرانے کو بچانے کے لیے کیا کر سکتی تھیں؟
’تیری عقلمندی مبارک ہو‘
14. (الف) ابیجیل کس لحاظ سے آنے والی مصیبت کو ٹالنے کے لیے پہلا قدم اُٹھا چُکی تھیں؟ (ب) ابیجیل اور نابال کی شخصیت میں جو فرق تھا، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
14 اگر دیکھا جائے تو ابیجیل آنے والی مصیبت کو ٹالنے کے لیے پہلا قدم اُٹھا چُکی تھیں۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے، ابیجیل نے اُس جوان کی بات سنی جس نے اُنہیں آنے والے خطرے کی خبر دی اور یوں ظاہر کِیا کہ وہ اپنے شوہر جیسی نہیں ہیں۔ دراصل وہ جوان اِس مسئلے کو نابال کے پاس نہیں لے جانا چاہتا تھا۔ اُس نے نابال کے بارے میں کہا: ”وہ ایسا خبیث آدمی ہے کہ کوئی اُس سے بات نہیں کر سکتا۔“c (1-سمو 25:17) آجکل کے بہت سے مغرور لوگوں کی طرح نابال بھی خود کو بہت اہم سمجھتا تھا اِس لیے وہ دوسروں کی بات سننے کو تیار نہیں ہوتا تھا۔ لیکن وہ جوان جانتا تھا کہ ابیجیل اُس کی بات سنیں گی۔ لہٰذا اُس نے یہ مسئلہ اُنہی سے جا کر بیان کِیا۔
15، 16. (الف) ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ابیجیل اُس سگھڑ بیوی کی طرح تھیں جس کا امثال کی کتاب میں ذکر ہوا ہے؟ (ب) ابیجیل نے جو قدم اُٹھایا، وہ شوہر کی سربراہی کے خلاف بغاوت کیوں نہیں تھا؟
15 ابیجیل نے اِس معاملے پر سوچا اور پھر فوراً قدم اُٹھایا۔ بائبل میں بتایا گیا ہے: ”ابیجیلؔ نے جلدی کی۔“ اِس واقعے میں ابیجیل کا حوالہ دیتے ہوئے اِصطلاح ”جلدی“ چار بار آئی ہے۔ اُنہوں نے داؤد اور اُن کے آدمیوں کے لیے کھانے پینے کی بہت سی چیزیں تیار کیں۔ اِن میں روٹی، مے، بھیڑ کا پکا ہوا گوشت، بُھنا ہوا اناج اور کشمش اور اِنجیر کی ٹکیاں شامل تھیں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابیجیل گھربار سنبھالنے والی اور سلیقہمند خاتون تھیں۔ وہ واقعی اُس سگھڑ بیوی کی طرح تھیں جس کا ذکر بعد میں امثال کی کتاب میں کِیا گیا۔ (امثا 31:10-31) اُنہوں نے کھانے پینے کی ساری اشیا اپنے ملازموں کے ہاتھ بھجوائیں اور پھر اکیلی اُن کے پیچھے گئیں۔ لیکن اُنہوں نے ”اپنے شوہر ناؔبال کو خبر نہ کی۔“—1-سمو 25:18، 19۔
16 کیا اِس طرح ابیجیل اپنے شوہر کی سربراہی کے خلاف بغاوت کر رہی تھیں؟ ہرگز نہیں۔ یاد رکھیں کہ نابال، یہوواہ کے مسحشُدہ بندے کے ساتھ بہت بدتمیزی سے پیش آیا تھا۔ اور اُس کی اِس غلطی کی وجہ سے اُس کے گھرانے کے بہت سے بےقصور لوگوں کی جان جا سکتی تھی۔ اگر ابیجیل کوئی قدم نہ اُٹھاتیں تو وہ بھی اپنے شوہر کی اِس غلطی میں اُس کی حصےدار بن جاتیں۔ لہٰذا اِس صورتحال میں اُن کے لیے یہوواہ کی تابعداری کرنا اپنے شوہر کی تابعداری کرنے سے زیادہ اہم تھا۔
17، 18. (الف) جب ابیجیل داؤد اور اُن کے آدمیوں کے پاس پہنچیں تو اُنہوں نے کیا کِیا؟ (ب) ابیجیل نے داؤد سے کیا کہا اور اُن کی باتیں اِتنی اثرآفرین کیوں تھیں؟
17 تھوڑی دیر بعد ابیجیل داؤد اور اُن کے آدمیوں کے پاس پہنچیں۔ اِس موقعے پر بھی اُنہوں نے جلدی کی۔ وہ فوراً گدھے سے نیچے اُتریں اور داؤد کے سامنے مُنہ کے بل جھک گئیں۔ (1-سمو 25:20، 23) اِس کے بعد اُنہوں نے کُھل کر داؤد سے بات کی اور اپنے شوہر اور گھرانے کے لیے رحم کی فریاد کی۔ ذرا غور کریں کہ اُنہوں نے ایسا کیسے کِیا۔
18 اُنہوں نے معاملے کی ساری ذمےداری اپنے سر لے لی اور داؤد سے کہا کہ وہ اُنہیں معاف کر دیں۔ اُنہوں نے یہ تسلیم کِیا کہ جیسا اُن کے شوہر کے نام کا مطلب ہے، وہ ویسا ہی احمق ہے۔ اُن کا مقصد شاید داؤد کو یہ سمجھانا تھا کہ نابال جیسے شخص کے مُنہ لگنا اُن کی شان کے خلاف ہوگا۔ اُنہوں نے داؤد کے بارے میں کہا کہ وہ ”[یہوواہ] کی لڑائیاں“ لڑتے ہیں۔ اِس طرح اُنہوں نے ظاہر کِیا کہ وہ داؤد کو یہوواہ کا نمائندہ سمجھتی ہیں۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”[یہوواہ] . . . تجھ کو اِؔسرائیل کا سردار بنا دے گا۔“ اُن کی اِس بات سے یہ اِشارہ ملا کہ وہ یہوواہ کے اِس وعدے سے واقف تھیں کہ وہ داؤد کو اِسرائیل کا بادشاہ بنائے گا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے داؤد سے مِنت کی کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اُٹھائیں جس کی وجہ سے وہ بےقصوروں کے خون کے مُجرم ٹھہریں یا جس کی وجہ سے بعد میں اُنہیں ”دلی صدمہ“ ہو یعنی اُن کا ضمیر اُنہیں ملامت کرے۔ (1-سموئیل 25:24-31 کو پڑھیں۔) بِلاشُبہ اُن کی باتیں بہت اثرآفرین تھیں۔
19. (الف) ابیجیل کی باتیں سننے کے بعد داؤد نے کیسا ردِعمل دِکھایا؟ (ب) داؤد نے ابیجیل کی تعریف کیوں کی؟
19 ابیجیل کی باتیں سننے کے بعد داؤد نے کیسا ردِعمل دِکھایا؟ اُنہوں نے وہ سب چیزیں قبول کر لیں جو وہ لائی تھیں اور اُن سے کہا: ”[یہوواہ] اِؔسرائیل کا خدا مبارک ہو جس نے تجھے آج کے دن مجھ سے ملنے کو بھیجا۔ اور تیری عقلمندی مبارک۔ تُو خود بھی مبارک ہو جس نے مجھ کو آج کے دن خونریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتقام لینے سے باز رکھا۔“ داؤد نے ابیجیل کی تعریف کی کہ اُنہوں نے فوراً اُن سے ملنے کے لیے آ کر دلیری کا مظاہرہ کِیا۔ اُنہوں نے اِس بات کو بھی تسلیم کِیا کہ ابیجیل نے اُنہیں بےقصوروں کا خون بہانے سے بچا لیا۔ پھر داؤد نے اُن سے کہا: ”اپنے گھر سلامت جا۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی۔“—1-سمو 25:32-35۔
”دیکھ تیری لونڈی تو نوکر ہے“
20، 21. (الف) ابیجیل کی یہ بات قابلِتعریف کیوں ہے کہ وہ نابال کے پاس گئیں؟ (ب) ابیجیل نے نابال سے بات کرنے کے حوالے سے دلیری اور سمجھداری کیسے ظاہر کی؟
20 گھر لوٹنے کے بعد ابیجیل نے داؤد کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں ضرور سوچا ہوگا۔ اُنہوں نے اِس بات پر بھی غور کِیا ہوگا کہ داؤد اور نابال میں کتنا فرق ہے۔ داؤد ایک نیک اور مہربان شخص تھے جبکہ اُن کا شوہر سختمزاج اور بدتمیز آدمی تھا۔ لیکن وہ اِن باتوں کے متعلق سوچتی نہیں رہیں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”ابیجیلؔ ناؔبال کے پاس آئی۔“ اب تک جو کچھ ہوا تھا، اُسے دیکھنے کے بعد بھی ابیجیل کا یہ عزم کمزور نہیں پڑا تھا کہ وہ بیوی کے طور پر اپنا فرض نبھانے کی پوری کوشش کریں گی۔ اُنہیں اپنے شوہر کو بتانا تھا کہ اُنہوں نے داؤد اور اُن کے آدمیوں کو کھانے پینے کی چیزیں دی ہیں کیونکہ اُسے یہ جاننے کا حق تھا۔ اُنہیں اُسے یہ بھی بتانا تھا کہ اُس پر سے کتنا بڑا خطرہ ٹل گیا ہے۔ ابیجیل سے اِس سب کے بارے میں جان کر نابال کو شرمندگی تو ہونی تھی لیکن اگر اُسے یہ باتیں کسی اَور سے پتہ چلتیں تو یہ اُس کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہوتا۔ لیکن ابیجیل اُس سے ابھی بات نہیں کر سکتی تھیں کیونکہ وہ کسی بادشاہ کی طرح ضیافت اُڑا رہا تھا اور نشے میں دُھت تھا۔—1-سمو 25:36۔
21 ابیجیل نے ایک بار پھر دلیری اور سمجھداری کا ثبوت دیا۔ اُنہوں نے اگلی صبح تک اِنتظار کِیا تاکہ نابال کا نشہ اُتر جائے اور وہ ہوش میں اُن کی بات کو سمجھ سکے۔ مگر اُنہیں یہ بھی پتہ تھا کہ اُس کے ہوش میں آنے کے بعد اِس بات کا زیادہ اِمکان ہوگا کہ اُس کا پارہ چڑھ جائے اور وہ طیش میں آ کر کچھ بھی کر جائے۔ پھر بھی اُنہوں نے نابال کو ساری بات بتائی۔ لیکن ابیجیل کی توقع کے برعکس نابال نے نہ تو غصہ کِیا اور نہ ہی اُن پر ہاتھ اُٹھایا۔ اِس کی بجائے وہ بےحسوحرکت اپنی جگہ پر بیٹھا رہا۔—1-سمو 25:37۔
22. (الف) نابال کو کیا ہو گیا تھا؟ (ب) اِس واقعے سے اُن لوگوں کو کیا تسلی مل سکتی ہے جنہیں گھریلو تشدد یا زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
22 آخر نابال کو کیا ہو گیا تھا؟ بائبل میں لکھا ہے: ”اُس کا دل اُس کے پہلو میں مُردہ ہو گیا اور وہ پتھر کی مانند سُن پڑ گیا۔“ شاید اُس کی یہ حالت دماغ کی کوئی نس پھٹنے کی وجہ سے ہو گئی تھی۔ بہرحال تقریباً دس دن بعد نابال مر گیا۔ لیکن اُس کی موت کی اصل وجہ کچھ اَور تھی۔ بائبل میں بتایا گیا ہے: ”[یہوواہ] نے ناؔبال کو مارا اور وہ مر گیا۔“ (1-سمو 25:38) اِس طرح نابال کو اُس کے کاموں کی سزا ملی اور ابیجیل نے اِس تکلیفدہ بندھن سے رِہائی پائی۔ سچ ہے کہ آجکل یہوواہ معجزانہ طور پر بُرے لوگوں کو ہلاک نہیں کرتا۔ لیکن اِس واقعے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی قسم کی زیادتی یا گھریلو تشدد یہوواہ کی نظروں سے چھپا نہیں رہتا اور وہ وقت آنے پر اِنصاف ضرور کرتا ہے۔—لُوقا 8:17 کو پڑھیں۔
23. ابیجیل کو اَور کون سی برکت ملی اور اُنہوں نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُن کی شخصیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے؟
23 نابال سے جان چُھوٹنے کے بعد ابیجیل کو ایک اَور برکت بھی ملی۔ جب داؤد کو پتہ چلا کہ نابال مر گیا ہے تو اُنہوں نے ابیجیل کو شادی کا پیغام بھیجا۔ ابیجیل نے اُنہیں یہ جواب بھجوایا: ”دیکھ تیری لونڈی تو نوکر ہے تاکہ اپنے مالک کے خادموں کے پاؤں دھوئے۔“ اِتنا بڑا موقع ملنے کے باوجود ابیجیل کی شخصیت میں تبدیلی نہیں آئی اور وہ مغرور نہیں بنیں۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے کہا کہ وہ داؤد کے نوکروں کی بھی نوکر بننے کو تیار ہیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اِس کے بعد اُنہوں نے ایک بار پھر جلدی کی اور داؤد کے پاس جانے کی تیاری شروع کر دی۔—1-سمو 25:39-42۔
24. (الف) داؤد سے شادی کے بعد ابیجیل کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ (ب) یہوواہ خدا اور داؤد، ابیجیل کو کیسا خیال کرتے تھے؟
24 داؤد سے شادی کے بعد ابیجیل کی زندگی پھولوں کی سیج نہیں بن گئی۔ داؤد کی پہلے بھی ایک بیوی تھی جس کا نام اخینوعم تھا۔ حالانکہ اُس وقت خدا نے ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کی اِجازت دی ہوئی تھی پھر بھی یہ صورتحال اُس کی وفادار بندیوں کے لیے کافی مشکل ہوتی ہوگی۔ اِس کے علاوہ داؤد ابھی بادشاہ نہیں بنے تھے اور تخت سنبھالنے سے پہلے اُن کی راہ میں بہت سی مصیبتیں اور پریشانیاں آنی تھیں۔ مگر زندگی کے سفر میں ابیجیل نے داؤد کا ساتھ نبھایا۔ بعد میں اُن کا ایک بیٹا بھی ہوا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ابیجیل کو یہ یقین ہو گیا کہ اُنہیں ایک ایسا جیون ساتھی ملا ہے جو اُن کی قدر کرتا ہے اور جو ہمیشہ اُن کی حفاظت کرے گا۔ ایک مرتبہ تو داؤد نے اُنہیں اغواکاروں سے بھی بچایا۔ (1-سمو 30:1-19) لہٰذا داؤد نے یہوواہ کی مثال پر عمل کِیا جو ابیجیل جیسی سمجھدار، دلیر اور مضبوط ایمان والی عورتوں کی قدر کرتا ہے۔
a یہ وہ مشہور کوہِکرمل نہیں تھا جہاں بعد میں ایلیاہ نبی نے یہوواہ کی مدد سے بعل کے نبیوں کا پردہ فاش کِیا تھا۔ (باب نمبر 10 کو دیکھیں۔) یہاں جس کرمل کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ جنوبی ویرانے کے سرے پر واقع ایک شہر تھا۔
b غالباً داؤد یہ سمجھتے تھے کہ مقامی زمینداروں اور اُن کے ریوڑوں کی حفاظت کرنے سے وہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ دراصل اُس زمانے میں یہوواہ کا یہ مقصد تھا کہ ابراہام، اِضحاق اور یعقوب کی اولاد اِس ملک میں بسے۔ لہٰذا جو شخص اِس ملک کو غیرملکی حملہآوروں اور لُٹیروں سے بچاتا تھا، وہ ایک لحاظ سے خدا کی خدمت کر رہا ہوتا تھا۔
c بائبل کے دیگر ترجموں میں فقرے ”کوئی اُس سے بات نہیں کر سکتا“ کا ترجمہ یوں کِیا گیا ہے: ”وہ کسی کی بات نہیں سنتا“ اور ”اُس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔“ اِس کے علاوہ 1-سموئیل 25:17 میں جس اِصطلاح کا ترجمہ ”خبیث آدمی“ کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ”بلیعال (نکماپن) کا بیٹا“ ہے۔