”کیا تیرا دل میرے ساتھ ٹھیک ہے؟“
”میرے ساتھ چل اور میری غیرت کو جو خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے لئے ہے دیکھ۔“—۲-سلاطین ۱۰:۱۶۔
۱، ۲. (ا) اسرائیل کی مذہبی حالت کیسے بد سے بدتر ہو گئی؟ (ب) اسرائیل میں ۹۰۵ ق.س.ع. میں، کونسی ڈرامائی تبدیلیاں رُونما ہونے والی تھیں؟
اسرائیل میں ۹۰۵ ق.س.ع. کا سال بہت بڑی تبدیلی کا وقت تھا۔ تقریباً ۱۰۰ سال قبل، یہوواہ نے سلیمان کی برگشتگی کی وجہ سے اسرائیل کی متحدہ سلطنت کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ (۱-سلاطین ۱۱:۹-۱۳) اسکے بعد سلیمان کا بیٹا رحبعام یہوداہ کی جنوبی سلطنت کا حاکم بنا جبکہ اسرائیل کی شمالی سلطنت یربعام بادشاہ کے تحت آ گئی جوکہ افرائیم کے قبیلہ سے تھا۔ افسوس کی بات ہے کہ شمالی سلطنت کی ابتدا نہایت تباہکُن تھی۔ یربعام یہ نہیں چاہتا تھا کہ اُسکی رعایا ہیکل میں پرستش کرنے کیلئے جنوبی سلطنت کی طرف جائے کیونکہ اُسے یہ ڈر تھا کہ کہیں وہ داؤد کے گھرانے میں واپس جانے کی بابت نہ سوچنے لگیں۔ لہٰذا اُس نے اسرائیل میں بچھڑے کی پرستش کی ابتدا کی اور یوں بُتپرستی کی ایک ایسی مثال قائم کر دی جو کسی حد تک شمالی سلطنت کی پوری تاریخ کے دوران قائم رہی۔—۱-سلاطین ۱۲:۲۶-۳۳۔
۲ جب عمری کا بیٹا، اخیاب بادشاہ بنا تو حالات اَور بھی خراب ہو گئے۔ اُسکی غیرقوم بیوی، ایزبل نے بعل کی پرستش کو فروغ دیا اور یہوواہ کے نبیوں کو ہلاک کِیا۔ ایلیاہ نبی کی واضح آگاہیوں کے باوجود، اخیاب نے اُسے روکنے کیلئے کچھ نہ کِیا۔ تاہم، ۹۰۵ ق.س.ع. میں، اخیاب مر گیا اور اُسکا بیٹا یہورام حکمرانی کرنے لگا۔ اب یہ ملک کو پاکصاف کرنے کا وقت تھا۔ ایلیاہ کے جانشین، الیشع نے فوج کے سپہسالار یاہو کو بتا دیا کہ یہوواہ اُسے اسرائیل کا آئندہ بادشاہ بننے کیلئے مسح کر رہا تھا۔ اُسکی تفویض؟ اخیاب کے گنہگار گھرانے کو نیست کرے اور نبیوں کے خون کا بدلہ لے جو ایزبل نے بہایا تھا!—۲-سلاطین ۹:۱-۱۰۔
۳، ۴. یہوناداب نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ اُسکا دل ’یاہو کے دل کیساتھ ٹھیک‘ تھا؟
۳ خدا کے حکم کی تعمیل میں، یاہو نے بدکار ایزبل کو قتل کر دیا اور اُسکے بعد اُس نے اخیاب کے گھرانے کو نیست کرنے سے اسرائیل کو پاکصاف کرنا شروع کر دیا۔ (۲-سلاطین ۹:۱۵–۱۰:۱۴، ۱۷) پھر اُسکی ملاقات ایک حمایتی سے ہوئی۔ ”جب وہ وہاں سے رُخصت ہوا تو یہوناؔداب بِن ریکاؔب جو اُسکے استقبال کو آ رہا تھا اُسے ملا۔ تب اُس نے اُسے سلام کِیا اور اُس سے کہا کیا تیرا دل [”میرے ساتھ،“ اینڈبلیو] ٹھیک ہے جیسا میرا دل تیرے دل کیساتھ ہے؟ یہوناؔداب نے جواب دیا کہ ہے۔ سو اُس نے کہا اگر ایسا ہے تو اپنا ہاتھ مجھے دے۔ سو اُس نے اُسے اپنا ہاتھ دیا اور اُس نے اُسے رتھ میں اپنے ساتھ بٹھا لیا۔ اور کہا میرے ساتھ چل اور میری غیرت کو جو خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کیلئے ہے دیکھ۔ سو اُنہوں نے اُسے اُسکے ساتھ رتھ پر سوار کرایا۔“—۲-سلاطین ۱۰:۱۵، ۱۶۔
۴ یہوناداب (یا یوناداب) کوئی اسرائیلی نہیں تھا۔ تاہم، اپنے نام (جسکا مطلب ہے ”یہوواہ راضی ہے،“ ”یہوواہ عظیم ہے،“ یا ”یہوواہ فیاض ہے“) کی مطابقت میں وہ یہوواہ کا پرستار تھا۔ (یرمیاہ ۳۵:۶) یقیناً، وہ یاہو کی ”غیرت کو جو خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے لئے ہے“ دیکھنے میں غیرمعمولی دلچسپی رکھتا تھا۔ ہم کیسے جانتے ہیں؟ تاہم، اسرائیل کے ممسوح بادشاہ کیساتھ اُسکی ملاقات اتفاقیہ نہیں تھی۔ یہوناداب اُسکے ”استقبال کو آ رہا تھا“ اور وہ بھی اُس وقت جب یاہو ایزبل اور اخیاب کے گھرانے کے دیگر ارکان کو تہِتیغ کر چکا تھا۔ جب یہوناداب نے یاہو کے رتھ پر سوار ہونے کی دعوت کو قبول کِیا تو وہ جانتا تھا کہ کیا کچھ واقع ہو رہا ہے۔ وہ جھوٹی اور سچی پرستش کی اس جنگ میں واضح طور پر یاہو—اور یہوواہ—کی طرف تھا۔
دورِحاضر کا یاہو اور دورِحاضر کا یہوناداب
۵. (ا) تمام نوعِانسان کیلئے کونسی تبدیلیاں جلد وقوعپذیر ہونگی؟ (ب) بڑا یاہو کون ہے اور زمین پر اُسکی نمائندگی کون کرتے ہیں؟
۵ اس زمانے میں بھی تمام نوعِانسان کیلئے حالات یکسر بدل جائیں گے جیسے یہ ۹۰۵ ق.س.ع. میں اسرائیل کیلئے بدل گئے تھے۔ اب وہ وقت قریب ہے جب یہوواہ جھوٹے مذہب سمیت شیطان کے اثرورسوخ کے تمام بُرے نتائج سے اس زمین کو پاکصاف کر دیگا۔ دورِحاضر کا یاہو کون ہے؟ یسوع مسیح کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا جسکی بابت نبوّتی الفاظ بیان کرتے ہیں: ”اَے زبردست! تُو اپنی تلوار کو جو تیری حشمتوشوکت ہے اپنی کمر سے حمائل کر اور سچائی اور حلم اور صداقت کی خاطر اپنی شانوشوکت میں اقبالمندی سے سوار ہو۔“ (زبور ۴۵:۳، ۴) زمین پر یسوع کی نمائندگی ”خدا کے اسرائیل،“ ممسوح مسیحیوں سے ہوتی ہے جو ”خدا کے حکموں پر عمل [کرتے] . . . اور یسوع کی گواہی دینے پر قائم“ ہیں۔ (گلتیوں ۶:۱۶؛ مکاشفہ ۱۲:۱۷) ۱۹۲۲ سے لیکر یسوع کے ممسوح بھائیوں نے بڑی دلیری کیساتھ یہوواہ کے آئندہ عدالتی کاموں کی بابت آگاہ کِیا ہے۔—یسعیاہ ۶۱:۱، ۲؛ مکاشفہ ۸:۷–۹:۲۱؛ ۱۶:۲-۲۱۔
۶. ممسوح مسیحیوں کی مدد کیلئے مختلف قوموں میں سے کون آ گئے تھے اور وہ علامتی مفہوم میں بڑے یاہو کے رتھ پر کیسے سوار ہو گئے ہیں؟
۶ ممسوح مسیحی کبھی بھی تنہا نہیں رہے۔ جیسے یہوناداب یاہو سے ملنے آیا ویسے ہی مختلف قوموں سے بہتیرے لوگ بڑے یاہو، یسوع اور اُسکے زمینی نمائندوں کی سچی پرستش کیلئے اُنکے موقف کی حمایت کرنے کیلئے آئے ہیں۔ (زکریاہ ۸:۲۳) یسوع نے جنہیں اپنی ”دوسری بھیڑیں“ کہا، ۱۹۳۲ میں اُنہیں زمانۂقدیم کے یہوناداب کے جدید مماثل کے طور پر پہچان لیا گیا تھا اور اُنہیں دورِحاضر کے یاہو کے ’رتھ پر سوار‘ ہونے کی دعوت دی گئی تھی۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) کیسے؟ ’خدا کے احکام پر عمل کرنے‘ اور ممسوحوں کیساتھ ”یسوع کی گواہی دینے“ کے کام میں شریک ہونے سے۔ زمانۂجدید میں، بطور بادشاہ یسوع کے تحت خدا کی قائمشُدہ بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرنا اس میں شامل ہے۔ (مرقس ۱۳:۱۰) یہ ”یوناداب“ ۱۹۳۵ میں مکاشفہ ۷:۹-۱۷ کی ”بڑی بِھیڑ“ کے طور پر پہچان لئے گئے تھے۔
۷. آجکل بعض مسیحیوں نے کیسے ظاہر کِیا ہے کہ یسوع کے دل کیساتھ اُنکا ’دل اب بھی ٹھیک ہے‘؟
۷ بڑی بِھیڑ اور اُنکے ممسوح بھائیوں نے ۱۹۳۰ کے دہے سے لیکر، بڑی دلیری سے سچی پرستش کیلئے اپنی حمایت کا ثبوت دیا ہے۔ مشرقی اور مغربی یورپ، مشرقِبعید اور افریقہ کے بعض ممالک میں، ان میں سے بیشتر نے اپنے ایمان کی خاطر اپنی جان دے دی ہے۔ (لوقا ۹:۲۳، ۲۴) دیگر ممالک میں، اُنہیں قید میں ڈالا گیا، ماراپیٹا گیا یا دیگر طریقوں سے اذیت دی گئی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۲) اُنہوں نے اپنے ایمان کا کیا خوب ریکارڈ قائم کِیا ہے! نیز ۱۹۹۷ کی سالانہ خدمتی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ وہ انجام سے قطعنظر اب بھی خدا کی خدمت کرنے پر اٹل ہیں۔ یسوع کے دل کیساتھ اُنکا ’دل اب بھی ٹھیک ہے۔‘ اس کا مظاہرہ ۱۹۹۷ میں کِیا گیا جب ۵۵،۹۹،۹۳۱ بادشاہتی پبلشروں، تقریباً سب ہی ”یوناداب،“ نے یسوع کی گواہی دینے کے کام میں کُل ۱،۱۷،۹۷،۳۵،۸۴۱ گھنٹے صرف کئے۔
ابھی تک جوش کیساتھ منادی کر رہے ہیں
۸. یہوواہ کے گواہ سچی پرستش کیلئے اپنے جوش کو کیسے ظاہر کرتے ہیں؟
۸ یاہو اپنے رتھ کو سبکرفتاری سے چلانے کیلئے مشہور تھا—اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے اُسکے جوش کا ثبوت۔ (۲-سلاطین ۹:۲۰) بڑے یاہو، یسوع کی بابت کہا گیا ہے کہ وہ جوش سے ’معمور‘ تھا۔ (زبور ۶۹:۹) لہٰذا اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ آجکل سچے مسیحی اپنے جوش کیلئے نمایاں ہیں۔ کلیسیا اور عوام دونوں میں وہ ”وقت اور بےوقت مستعد رہ“ کر ”کلام کی منادی“ کرتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۴:۲) اُنکا جوش ۱۹۹۷ کے اوائل میں خاص طور پر نمایاں تھا جب ہماری بادشاہتی خدمتگزاری کے ایک مضمون نے ممکنہ طور پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کی امدادی پائنیر خدمت میں شرکت کرنے کیلئے حوصلہافزائی کی تھی۔ ہر ملک میں امدادی پائنیروں کی تعداد کا ایک ہدف قائم کِیا گیا تھا۔ جوابیعمل کیسا تھا؟ غیرمعمولی! بیشتر برانچیں تو اپنے ہدف سے بھی آگے نکل گئیں۔ ایکوڈور نے ۴،۰۰۰ کا نشانہ قائم کِیا مگر مارچ میں ۶،۹۳۶ امدادی پائنیروں کی رپورٹ دی۔ جاپان نے اُن تین ماہ میں کُل ۱۰۴،۲۱۵ کی رپورٹ دی۔ زمبیا میں، جہاں ہدف ۶،۰۰۰ کا تھا، ۶،۴۱۴ امدادی پائنیروں نے مارچ میں؛ ۶،۵۳۲ نے اپریل میں؛ اور ۷،۶۹۵ نے مئی میں رپورٹ دی۔ عالمگیر پیمانے پر، مجموعی طور پر امدادی اور باقاعدہ پائنیروں کی انتہائی تعداد ۱۱،۱۰،۲۵۱ تھی، ۱۹۹۶ کی نسبت ۲.۳۴ فیصد ترقی!
۹. گھرباگھر کے علاوہ، یہوواہ کے گواہ دیگر کن طریقوں سے لوگوں کو خوشخبری سنانے کیلئے اُن سے ملتے ہیں؟
۹ پولس رسول نے افسس کے بزرگوں کو بتایا: ”اور جو جو باتیں تمہارے فائدہ کی تھیں اُنکے بیان کرنے اور علانیہ اور گھرگھر سکھانے سے کبھی نہ جھجکا۔“ (اعمال ۲۰:۲۰) آجکل یہوواہ کے گواہ پولس کے نمونے کی نقل کرتے ہیں اور گرمجوشی سے گھرباگھر خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔ تاہم، لوگوں کو اُنکے گھروں پر ملنا شاید آسان نہ ہو۔ لہٰذا، ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ بادشاہتی پبلشروں کی حوصلہافزائی کرتا ہے کہ لوگوں سے اُنکے کاروبار کی جگہوں پر، گلیکوچوں میں، ساحلوں پر، عوامی پارکوں میں ملیں—جہاں کہیں بھی لوگ ہوں۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) نتائج شاندار رہے ہیں۔
۱۰، ۱۱. دو ممالک میں پبلشروں نے اُن دلچسپی رکھنے والے لوگوں کو تلاش کرنے کیلئے کیسے عمدہ میلان کو ظاہر کِیا ہے جن سے عموماً گھر پر ملاقات نہیں ہو سکتی؟
۱۰ کوپنہیگن، ڈنمارک میں پبلشروں کا ایک چھوٹا سا گروہ ریلوے سٹیشن کے باہر گلیکوچوں میں منادی کرتا رہا ہے۔ جنوری سے جون تک، اُنہوں نے ۴،۷۳۳ رسالے پیش کئے، عمدہ مباحثوں میں شریک ہوئے اور بہت سی واپسی ملاقاتیں کیں۔ اس ملک میں کئی پبلشروں نے سٹورز کو میگزین روٹ بنا رکھا ہے۔ ایک قصبے میں ہر جمعے بہت بڑا بازار لگتا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ لہٰذا کلیسیا نے باقاعدگی سے اس بازار میں گواہی دینے کا بندوبست کِیا ہے۔ ایک دوسرے علاقے میں ایسی مطبوعات پر مشتمل انفارمیشن پیکج کیساتھ سکولوں میں جاتے ہیں جو خاص طور پر سکول اساتذہ کیلئے موزوں ہیں۔
۱۱ ہوائی میں بھی ایسے لوگوں تک پہنچنے کی کوششیں کی گئی ہیں جو گھر پر نہیں مِل سکتے۔ خاص علاقوں میں عوامی مقامات (گلیاں، پارک، پارکنگ کی جگہیں اور بس سٹاپ)، کاروباری مراکز، شاپنگ سینٹرز اور ائیرپورٹس، گواہی بذریعہ ٹیلیفون، عوامی ذرائع نقلوحمل (بسوں میں منادی) اور کالج کیمپس شامل ہیں۔ اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ہر علاقے میں گواہوں کی مناسب تعداد کو تفویض کِیا جائے اور یہ کہ تفویضکردہ لوگ پوری طرح تربیتیافتہ ہوں۔ متعدد ممالک سے ایسی ہی خوب منظم کاوشوں کی رپورٹ ملی ہے۔ نتیجتاً، دلچسپی رکھنے والے ایسے لوگوں سے رابطہ کِیا گیا ہے جن سے شاید گھرباگھر کی منادی میں کبھی بھی ملاقات نہ ہو پاتی۔
ثابتقدم رہنا
۱۲، ۱۳. (ا) شیطان نے یہوواہ کے گواہوں کے خلاف ۱۹۹۷ کے دوران کونسا حربہ استعمال کِیا تھا؟ (ب) ایک ملک میں جھوٹے پروپیگنڈے کا کس طرح اُلٹا ہی اثر ہوا؟
۱۲ کئی ایک ممالک کے اندر ۱۹۹۷ میں، یہوواہ کے گواہ کینہپرور، جھوٹے پروپیگنڈے کا شکار ہوئے ہیں جسے اُنکے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کرنے کے بدیہی مقصد کیساتھ پھیلایا گیا تھا۔ لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹے! (زبور ۱۱۲:۷، ۸) اُنہوں نے زبورنویس کی دُعا کو یاد رکھا: ”مغروروں نے مجھ پر بہتان باندھا ہے۔ مَیں پورے دل سے تیرے قوانین کو مانونگا۔“ (زبور ۱۱۹:۶۹) ایسی جھوٹی نشرواشاعت یسوع کی پیشینگوئی کے مطابق سچے مسیحیوں سے عداوت رکھے جانے کا ثبوت ہے۔ (متی ۲۴:۹) لیکن بعضاوقات اسکا اُلٹا اثر ہوا ہے۔ بیلجیئم میں ایک آدمی نے روزانہ شائع ہونے والے ایک مشہور اخبار میں یہوواہ کے گواہوں کی بابت ایک اہانتآمیز مضمون پڑھا۔ بہتانآمیز باتوں سے حیران ہو کر وہ اگلے اتوار کنگڈم ہال میں اجلاس پر حاضر ہوا۔ اُس نے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ کا بندوبست کِیا اور تیزی سے ترقی کرنے لگا۔ پہلے یہ شخص کسی گینگ کا رُکن تھا۔ اُسکے بائبل مطالعے نے اپنی زندگی کو پاکصاف کرنے میں اُسکی مدد کی، ایک ایسی بات جو اُسکے اِردگِرد کے لوگوں کی نگاہ میں آ گئی۔ یقیناً، بہتانآمیز مضمون کے مصنف نے ایسے نتیجے کی بابت سوچا بھی نہیں ہوگا!
۱۳ بیلجیئم میں بعض خلوصدل لوگوں نے اس پُرفریب پروپیگنڈے کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔ ان میں سے ایک سابق وزیرِاعظم تھا جس نے یہوواہ کے گواہوں کی کامرانی کیلئے جذبۂتحسین سے معمور ہونے کا اعتراف کِیا۔ نیز ایک ڈپٹی نے لکھا: ”وقتاًفوقتاً درپردہ الزامات کی تشہیر کے برعکس، میرے خیال میں [یہوواہ کے گواہ] کسی لحاظ سے حکومتی آئین کیلئے ذرا بھی خطرے کا باعث نہیں ہیں۔ وہ اَمنپسند، فرضشناس اور اربابِاختیار کیلئے احترام دکھانے والے شہری ہیں۔“ واقعی پطرس رسول کے الفاظ حکمتآمیز ہیں: ”اور غیرقوموں میں اپنا چالچلن نیک رکھو تاکہ جن باتوں میں وہ تمہیں بدکار جان کر تمہاری بدگوئی کرتے ہیں تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر اُنہی کے سبب سے ملاحظہ کے دن خداوند کی تمجید کریں۔“—۱-پطرس ۲:۱۲۔
ایک شاندار میموریل تقریب
۱۴. میموریل کی حاضریوں کی بابت ۱۹۹۷ میں بعض ہیجانخیز رپورٹیں کیا تھیں؟
۱۴ یہ نہایت موزوں ہے کہ یسوع کی گواہی دینے والوں کو اُسکی موت کی یادگاری کو اپنے سال کا اہمترین موقع خیال کرنا چاہئے۔ اس تقریب کو منانے کیلئے مارچ ۲۳، ۱۹۹۷ میں ۱،۴۳،۲۲،۲۲۶ لوگ حاضر ہوئے تھے۔ یہ ۱۹۹۶ کی نسبت ۱۴،۰۰،۰۰۰ سے زائد کا اضافہ تھا۔ (لوقا ۲۲:۱۴-۲۰) بیشتر ممالک میں میموریل کی حاضری بادشاہتی پبلشروں کی تعداد سے بھی کئی گُنا زیادہ تھی جس سے آئندہ ترقی کے عمدہ امکانات ظاہر ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہیٹی میں، ۱۹۹۷ کے سال میں ۱۰،۶۲۱ پبلشروں کی انتہائی تعداد حاصل ہوئی جبکہ ۶۷،۲۵۹ میموریل پر حاضر ہوئے۔ آپ صفحات ۲۶ تا ۳۱ ہِمہربانی صفحات کے نمبروں کو کمپوزڈ کاپی کیساتھ چیک کریں۔پر سالانہ رپورٹ کا جائزہ لے سکتے اور یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اَور کتنے ممالک میں پبلشروں کی تعداد کے مقابلے میں ایسی بڑی حاضریاں دیکھنے میں آئی ہیں۔
۱۵. بعض ممالک میں، میموریل منانے کیلئے ہمارے بھائیوں کو کن سنگین مشکلات سے نپٹنا پڑا؟
۱۵ بعض کیلئے میموریل پر حاضر ہونا آسان نہیں تھا۔ البانیہ میں شہری افراتفری کی وجہ سے شام ۷ بجے کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ پورے ملک میں ۱۱۵ چھوٹے چھوٹے گروپوں میں میموریل شام ۴۵:۵ پر شروع ہوا۔ نیسان ۱۴ کے آغاز کا اشارہ دیتے ہوئے، سورج شام ۰۸:۶ پر غروب ہوا۔ علامات تقریباً شام ۱۵:۶ پر پیش کی گئیں۔ زیادہ مواقع پر اختتامی دُعا ۳۰:۶ پر کی گئی اور جو لوگ حاضر ہوئے تھے وہ کرفیو سے پہلے جلدی جلدی اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ اسکے باوجود، ۱،۰۹۰ پبلشروں کی انتہائی تعداد کے مقابلے میں میموریل کی حاضری ۳،۱۵۴ تھی۔ ایک افریقی ملک میں، شہری افراتفری کے باعث کنگڈم ہال تک پہنچنا مشکل ہو گیا، لہٰذا دو بزرگوں نے چھوٹے گروپوں کی صورت میں تقریب منانے کا بندوبست کرنے کیلئے ایک تیسرے بزرگ کے گھر پر جمع ہونے کا فیصلہ کِیا۔ گھر تک پہنچنے کیلئے دونوں بزرگوں کو ایک نالہ پار کرنا تھا۔ تاہم، اُس علاقے میں لڑائی چل رہی تھی اور جو کوئی بھی اُس نالے کو پار کرنے کی کوشش کرتا چھپے ہوئے لوگ اُسے گولی مار دیتے تھے۔ ایک بزرگ کسی رکاوٹ کے بغیر بھاگ کر نکل گیا۔ دوسرے نے پار کرتے ہوئے گولی کی آواز سنی۔ وہ زمین پر لیٹ گیا اور جان بچانے کیلئے پیٹ کے بل چلنے لگا جبکہ گولیاں اُس کے سر پر سے گزرتی رہیں۔ بزرگوں کا اجلاس کامیاب رہا اور کلیسیا کی ضروریات کو پورا کِیا گیا۔
”ہر ایک قوم اور قبیلہ . . . اور اہلِزبان“ سے
۱۶. دیانتدار اور عقلمند نوکر نے مختلف زبانیں بولنے والے چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بھی خوشخبری پھیلانے کا بندوبست کیسے کِیا ہے؟
۱۶ یوحنا رسول نے کہا کہ بڑی بِھیڑ ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان“ میں سے نکل کر آئیگی۔ (مکاشفہ ۷:۹) لہٰذا، گورننگ باڈی زیادہ سے زیادہ زبانوں میں لٹریچر فراہم کرنے کا انتظام کرتی ہے—ان میں دُوراُفتادہ قبائل اور لوگوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بولی جانے والی زبانیں بھی شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، موزمبیق میں اشتہار پُراَمن نئی دُنیا میں زندگی پانچ اضافی زبانوں میں ریلیز ہوا۔ نکاراگوا میں، بروشر زمین پر ابد تک زندگی کا لطف اُٹھائیں! مسکیتو زبان میں دستیاب کِیا گیا، یہ اس زبان میں واچ ٹاور سوسائٹی کی پہلی اشاعت ہے۔ بہتیرے مسکیتو انڈینز نے اس بروشر کو اپنی زبان میں دیکھ کر بڑی خوشی کے ساتھ قبول کِیا۔ سوسائٹی نے ۱۹۹۷ میں ۲۵ اضافی زبانوں میں لٹریچر کی منظوری دی اور ایک بلین سے زائد رسالے شائع کئے۔
۱۷. کوریا میں کس مخصوص زبان کے گروہ کی مدد کی گئی تھی اور ویڈیوٹیپس نے کیسے آبادی کے اس حلقے کی بہت زیادہ مدد کی ہے؟
۱۷ کوریا میں ایک اَور مخصوص زبان کے گروپ کی مدد کی گئی۔ کوریا میں ۱۹۹۷ کے سال میں اشاروں کی زبان کی پہلی کنونشن منعقد ہوئی۔ کوریا میں اشاروں کی زبان کی ۱۵ کلیسیائیں ہیں جن میں ۵۴۳ پبلشر ہیں مگر کنونشن پر حاضری ۱،۱۷۴ تھی اور ۲۱ نے بپتسمہ لیا۔ ایسے بہرے لوگوں کی مدد کیلئے جو کسی بولے یا لکھے جانے والے لفظ کو بآسانی سمجھ نہیں سکتے، اشاروں کی ۱۳ مختلف زبانوں میں مطبوعات ویڈیوٹیپ پر پیش کی جا رہی ہیں۔ یوں، بہرے لوگوں کی عمدہ نتائج کیساتھ خوشخبری کو ”پڑھنے“ اور اسکا مطالعہ کرنے کیلئے مدد کی گئی ہے۔ ریاستہائےمتحدہ میں، کسی بہرے شخص کو بپتسمے کی حد تک ترقی کرنے میں پہلے پانچ سال لگتے تھے۔ اب، امریکی اشاروں کی زبان میں کافی ویڈیوز دستیاب ہونے کی وجہ سے، بعض بہرے اشخاص کے معاملے میں یہ مدت تقریباً ایک سال رہ گئی ہے۔
’رتھ پر سوار رہنا‘
۱۸. یہوناداب سے ملنے کے بعد، یاہو نے کیا کرنا شروع کر دیا؟
۱۸ پیچھے ۹۰۵ ق.س.ع. میں، یہوناداب کو ساتھ ملا لینے کے بعد، یاہو نے جھوٹی پرستش کا قلعقمع کرنا شروع کر دیا۔ اُس نے بعل کے تمام پجاریوں کو دعوت دی: ”بعل کے لئے ایک خاص عید کی تقدیس کرو۔“ پھر اُس نے یہ یقین کرنے کیلئے پورے ملک میں کہلا بھیجا کہ کہیں بعل کا کوئی پجاری رہ تو نہیں گیا۔ جب وہ انبوہ جھوٹے خدا کی عظیمالشان عبادتگاہ میں جمع ہوا توپھر اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ کہیں ان میں کوئی یہوواہ کا پرستار تو نہیں۔ بالآخر، یاہو اور اُسکی فوج نے بعل کے پجاریوں کو ہلاک کر ڈالا۔ ”یوں یاؔہو نے بعلؔ کو اؔسرائیل کے درمیان سے نیستونابود کر دیا۔“—۲-سلاطین ۱۰:۲۰-۲۸۔
۱۹. نوعِانسان کے تجربہ میں جوکچھ آنے والا ہے اُسکے پیشِنظر، ہمیں کیا جذبہ دکھانا چاہئے اور ہمیں کونسا کام مستعدی سے کرنا چاہئے؟
۱۹ آجکل، تمام جھوٹے مذہب کی حتمی عدالت بہت قریب ہے۔ ملکوتی راہنمائی کے تحت مسیحی تمام نوعِانسان میں خوشخبری کا اعلان کر رہے ہیں اور اُنہیں خدا سے ڈرنے اور جھوٹے مذہب سے خود کو علیٰحدہ کر لینے کی حوصلہافزائی دے رہے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۴:۶-۸؛ ۱۸:۲، ۴) حلیم لوگوں کی حوصلہافزائی کی جاتی ہے کہ یہوواہ کے تختنشین بادشاہ، یسوع مسیح کے تحت خدا کی بادشاہت کے تابع ہو جائیں۔ (مکاشفہ ۱۲:۱۰) اس ہیجانخیز وقت پر، جب ہم سچی پرستش کی حمایت کرتے ہیں تو ہمیں اپنے جوش کو ٹھنڈا نہیں پڑنے دینا چاہئے۔
۲۰. آپ ۱۹۹۸ کے خدمتی سال میں کیا کرنے کا عزم کرینگے؟
۲۰ ایک مرتبہ، جب داؤد بادشاہ ایک بھاری دباؤ کے تحت تھا تو اُس نے دُعا کی: ”میرا دل قائم ہے۔ اَے خدا! میرا دل قائم ہے۔ مَیں گاؤنگا بلکہ مَیں مدحسرائی کرونگا۔ اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو]! مَیں لوگوں میں تیرا شکر کرونگا۔“ (زبور ۵۷:۷، ۹) دُعا ہے کہ ہم بھی قائم رہیں۔ کئی مشکلات کے باوجود، ۱۹۹۷ کے خدمتی سال کے دوران یہوواہ خدا کے جلال کیلئے حمدوتعریف کا نعرہ بلند کِیا گیا تھا۔ دُعا ہے کہ ایسا ہی بلکہ اس سے بھی بلند نعرہ خدمت کے اس سالِرواں میں سنائی دے۔ پس دُعا ہے کہ شیطان ہمیں بےحوصلہ کرنے یا ہماری مخالفت کرنے کیلئے خواہ کچھ بھی کرے یہ بات سچ ثابت ہو۔ یوں، ہم یہ ظاہر کرینگے کہ ہمارا دل بڑے یاہو، یسوع مسیح کیساتھ ٹھیک ہے اور ہم اس الہامی فہمائش کیلئے پورے دلوجان سے جوابیعمل بھی دکھائینگے: ”اَے صادقو! خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] میں خوشوخرم رہو اور اَے راست دِلو! خوشی سے للکارو۔“—زبور ۳۲:۱۱۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
◻اسرائیل میں ۹۰۵ ق.س.ع. میں کونسی تبدیلیاں رُونما ہوئیں؟
◻دورِحاضر کا یاہو کون ہے اور ”بڑی بِھیڑ“ نے کیسے ظاہر کِیا ہے کہ اُسکے دل کیساتھ اُنکا ’دل ٹھیک ہے‘؟
◻یہوواہ کے گواہوں نے ۱۹۹۷ کے خدمتی سال میں جس جوش کا مظاہرہ کِیا سالانہ رپورٹ کے کونسے اعدادوشمار اُسکی عکاسی کرتے ہیں؟
◻شیطان ہمارے خلاف کچھ بھی کر لے، ہم ۱۹۹۸ کے خدمتی سال میں کس جذبے کا مظاہرہ کرینگے؟
[صفحہ 26-31 پر چارٹ]