یہوواہ کی فراہمی، ”عطاکردہ لوگ“
”پردیسی آ کھڑے ہونگے اور تمہارے گلوں کو چرائینگے۔“ یسعیاہ ۶۱:۵۔
۱. لفظ ”دینے والا“ یہوواہ کو کیوں ہمارے ذہن میں لا سکتا ہے؟
خدا کس قدر فیاضی سے دینے والا ہے! رسول پولس نے کہا: ”وہ [یہوواہ] تو خود سب کو زندگی اور سانس اور سب کچھ دیتا ہے۔“ (اعمال ۱۷:۲۵) ہم میں سے ہر ایک ان بہت سی ”اچھی بخششوں اور ہر کامل انعام“ پر جو کہ ہم خدا سے پاتے ہیں، توجہ کرنے سے مستفید ہو سکتا ہے۔ یعقوب ۱:۵، ۱۷، زبور ۲۹:۱۱، متی ۷:۷، ۱۰:۱۹، ۱۳:۱۲، ۲۱:۴۳۔
۲، ۳. (ا)ہمیں خدا کی بخششوں کیلئے کیسا ردعمل دکھانا چاہیے؟ (ب) لاوی کس مفہوم میں ”عطاکردہ لوگ“ تھے؟
۲ زبورنویس کے پاس یہ سوچنے کی اچھی وجہ تھی کہ وہ یہوواہ کا قرض کیسے ادا کر سکتا ہے۔ (زبور ۱۱۶:۱۲) درحقیقت ہمارے خالق کو کسی ایسی چیز کی ضرورت نہیں جو کہ انسانوں کے پاس ہے یا اسے دے سکتے ہیں۔ (زبور ۵۰:۱۰، ۱۲) تاہم، یہوواہ اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ جب لوگ قدردانی کے ساتھ خود کو سچی پرستش کے لئے پیش کرتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوتا ہے۔ (مقابلہ کریں عبرانیوں ۱۰:۵-۷۔) تمام انسانوں کو چاہیے کہ خود کو اپنے خالق کے لئے مخصوص کریں، اور پھر وہ انہیں اضافی مراعات سے نواز سکتا ہے، جیسا کہ قدیم لاویوں کے معاملے میں تھا۔ اگرچہ تمام اسرائیلی خدا کے لئے مخصوص تھے، اس نے ہارون کے لاوی خاندان کو خیمہاجتماع اور ہیکل میں قربانی گزراننے والے کاہنوں کے طور پر چن لیا۔ باقی لاویوں کی بابت کیا ہے؟
۳ یہوواہ نے موسیٰ کو بتایا: ”لاوی کے قبیلہ کو نزدیک لا . . . اور وہ خیمہاجتماع کے سب سامان کی حفاظت کریں . . . اور تو لاویوں کو ہارون اور اسکے بیٹوں کے ہاتھ میں سپرد کر۔ بنیاسرائیل میں سے وہ بالکل اسے [ عطاکردہ لوگ ، NW ] [ عبرانی، نتنیم ] ہیں۔“ (گنتی ۳:۶، ۸، ۹، ۴۱) لاویوں کو خیمہاجتماع میں کام کرنے کیلئے ہارون کو ”دے دیا“ گیا تھا، اسی لئے خدا کہہ سکتا تھا: ”اسلئے کہ وہ سب کے سب [ عطاکردہ لوگ ، NW] بنیاسرائیل میں سے مجھے بالکل دے دئے گئے ہیں۔“ (گنتی ۸:۱۶، ۱۹، ۱۸:۶) بعض لاوی بالکل معمولی کام سرانجام دیتے تھے، جبکہ دوسروں کو خاص شرف حاصل تھے، جیسے کہ خدا کی شریعت کی تعلیم دینا۔ (گنتی ۱:۵۰، ۵۱، ۱-تواریخ ۶:۴۸، ۲۳:۳، ۴، ۲۴-۳۲، ۲-تواریخ ۳۵:۳-۵) آئیے اب ہم اپنی توجہ ایک اور طرح کے ”عطاکردہ“ لوگوں پر اور انکی جدید زمانہ کی مشابہت پر مرکوز کریں۔
اسرائیلی بابل سے واپس آتے ہیں
۴، ۵. (ا)کونسے اسرائیلی بابل میں اسیری سے واپس آئے تھے؟ (ب) کون جدید زمانے میں، اسیری سے واپس آنے والے اسرائیلیوں کے مماثل ہے؟
۴ عزرا اور نحمیاہ بیان کرتے ہیں کہ کیسے گورنر زربابل کی راہنمائی میں، اسرائیلیوں کا ایک بقیہ، سچی پرستش کو بحال کرنے کے لئے بابل سے اپنے ملک میں واپس آیا۔ دونوں بیانات یہ رپورٹ دیتے ہیں کہ واپس آنے والوں کی تعداد ۴۲،۳۶۰ تھی۔ اس تعداد میں سے ہزاروں ”اسرائیلی قوم کے مردوں“ میں سے تھے۔ اس کے بعد بیانات کاہنوں کی فہرست دیتے ہیں۔ اس کے بعد ۳۵۰ لاوی آ جاتے ہیں، جس میں گیت گانے والے اور دربان لاوی شامل ہیں۔ عزرا اور نحمیاہ ان مزید ہزاروں کی بابت بھی تحریر کرتے ہیں جو کہ بظاہر اسرائیلی ہی تھے، شاید کاہن ہی ہوں، لیکن جو اپنے آبائی خاندانوں اور نسل کا پتہ نہیں دے سکتے تھے۔ عزرا ۱:۱، ۲، ۲:۲-۴۲، ۵۹-۶۴، نحمیاہ ۷:۷-۴۵، ۶۱:۶۶۔
۵ اسرائیل کا یہ بقیہ جسے اسیری میں لے گئے تھے اور جو بعد میں یہوداہ اور یروشلم میں واپس آ گیا اس نے خدا کیلئے غیرمعمولی عقیدت اور سچی پرستش کیلئے گہری فرضشناسی کا مظاہرہ کیا۔ جیسے کہ بیان کیا گیا ہے، ہم جدید زمانے میں روحانی اسرائیل کے اس بقیہ میں جو کہ ۱۹۱۹ میں بڑے بابل کی غلامی سے آزاد ہوا ایک موزوں مماثلت دیکھتے ہیں۔
۶. ہمارے زمانے میں خدا نے روحانی اسرائیلیوں کو کیسے استعمال کیا ہے؟
۶ ۱۹۱۹ میں ان کی رہائی کے وقت سے لیکر، مسیح کے ممسوح بھائیوں کا بقیہ بڑی سرگرمی کیساتھ سچی پرستش میں آگے بڑھا ہے۔ ”خدا کے اسرائیل“ کو تشکیل دینے والے ۱،۴۴،۰۰۰ کے آخری ممبروں کو جمع کرنے کی ان کی کوششوں کو یہوواہ نے برکت دی ہے۔ (گلتیوں ۶:۱۶، مکاشفہ ۷:۳، ۴) ایک گروہ کے طور پر ممسوح بقیہ ”دیانتدار اور عقلمند خادم“ جماعت کو تشکیل دیتا ہے جسکو زندگی بخش روحانی خوراک کو افراط سے مہیا کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے، جسے پوری دنیا میں تقسیم کرنے کے لئے انہوں نے سخت محنت سے کام کیا ہے۔ متی ۲۴:۴۵-۴۷۔
۷. سچی پرستش میں ممسوح لوگوں کے ساتھ کون شریک ہیں؟
۷ جیسے کہ پچھلے مضمون نے ظاہر کیا، یہوواہ کے لوگوں میں اب لاکھوں ”دوسری بھیڑیں“ بھی شامل ہیں، جن کے پاس بالکل قریب بڑی مصیبت میں سے زندہ بچ نکلنے کی خداداد امید ہے۔ وہ ہمیشہ تک اسی زمین پر یہوواہ کی خدمت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، جہاں پر کہ وہ بھوکے اور پیاسے نہیں ہونگے اور جہاں غم کے آنسو نہیں بہیں گے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶، مکاشفہ ۷:۹-۱۷، ۲۱:۳-۵) کیا ہم بابل سے واپس آنے والوں کی سرگذشت میں ایسے لوگوں کی کوئی مماثلت پاتے ہیں؟ جیہاں!
غیراسرائیلی بھی واپس لوٹتے ہیں
۸. بابل سے لوٹنے والے اسرائیلوں کے ہمراہ کون تھے؟
۸ جب بابل میں یہوواہ سے محبت رکھنے والوں کے لئے یہ اعلان کیا گیا کہ وہ ملک موعود میں واپس لوٹیں تو ہزاروں غیراسرائیلی اثرپذیر ہو ئے۔ عزرا اور نحمیاہ کے ذریعے مہیاکردہ فہرست میں، ہم نتنیم (مطلب، ”عطاکردہ لوگ“) اور ”سلیمان کے خادموں کی اولاد“ کی بابت پڑھتے ہیں، جنکی مشترکہ تعداد ۳۹۲ تھی۔ سرگزشتیں دیگر ۷،۵۰۰ سے زائد لوگوں کا بھی ذکر کرتی ہیں: ”غلام اور لونڈیاں،“ اور اس کیساتھ ساتھ وہ جو لاویوں میں سے نہ تھے جیسے کہ ”گانے والے اور گانے والیاں۔“ (عزرا ۲:۴۳-۵۸، ۶۵، نحمیاہ ۷:۴۶-۶۰، ۶۷) کس چیز نے اتنے زیادہ غیراسرائیلیوں کو واپس لوٹنے کی تحریک دی؟
۹. اسیری سے واپسی میں خدا کی روح کیسے شامل تھی؟
۹ عزرا ۱:۵ یوں ذکر کرتا ہے ”وہ سب جن کے دل کو خدا نے ابھارا اٹھے کہ جا کر یہوواہ کے گھر کو بنائیں۔“ جیہاں، یہوواہ نے ان سب کو جو واپس لوٹے تحریک دی۔ اس نے ان کی روح کو تحریک دی، یعنی، ان کی آمادہ کرنے والی دماغی رغبت کو۔ یہاں تک کہ خدا اپنی پاک روح، اپنی سرگرم قوت کو، استعمال کرتے ہوئے آسمان سے بھی ایسا کر سکتا ہے۔ لہذا، وہ سب جو اٹھے کہ ”جا کر یہوواہ کے گھر کو بنائیں“ ان سب کی ”[خدا] کی روح“ کے ذریعے سے مدد ہوئی تھی۔ زکریاہ ۴:۱، ۶، حجی ۱:۱۴۔
زمانہء جدید کی مشابہت
۱۰، ۱۱. ان غیر اسرائیلیوں کو کن سے مشابہت دی جا سکتی ہے جو بابل سے واپس آئے تھے؟
۱۰ واپس آنے والے ایسے غیراسرائیلی کن کا عکس پیش کرتے ہیں؟ بہتیرے مسیحی شاید جواب دیں کہ : ”نتنیم آجکل ”دوسری بھیڑوں“ کی مشابہت ہیں۔ سچ ہے لیکن صرف نتنیم ہی کی نہیں، کیونکہ واپس آنے والے تمام غیراسرائیلی آجکل ان مسیحیوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو روحانی اسرائیل میں سے نہیں۔
۱۱ کتاب یو مے سروائیو آرمیگیڈن ان ٹو گاڈز نیو ورلڈ a نے بیان دیا: ”گورنر زربابل کیساتھ بابل کو چھوڑنے والوں میں صرف ۴۲،۳۶۰ اسرائیلیوں کا بقیہ ہی نہ تھا . . . ان کے ساتھ کئی ہزار غیراسرائیلی بھی تھے . . . نتنیم کے علاوہ دوسرے غیراسرائیلی، غلام، پیشہورانہ گانے والے اور گانے والیاں اور سلیمان بادشاہ کے خادموں کی اولاد بھی تھی۔“ کتاب نے وضاحت کی: ”نتنیم، غلام، گانے والوں اور سلیمان کے خادموں کی اولاد، تمام غیراسرائیلیوں نے اسیری کے ملک کو چھوڑ دیا اور اسرائیلی بقیہ کیساتھ واپس آ گئے . . . پس کیا یہ سوچنا درست ہے کہ آجکل مختلف قومیتوں کے لوگ جو روحانی اسرائیل کا حصہ نہیں خود کو روحانی اسرائیل کے بقیہ کی رفاقت میں لائیں گے اور ان کیساتھ مل کر یہوواہ خدا کی پرستش کو فروغ دینگے؟ جیہاں۔“ ایسے لوگ ”زمانہءجدید کے غیرمثالی نتنیم، گانے والوں، اور سلیمان کے خادموں کی اولاد کا نمونہ ہیں۔“
۱۲. خدا روحانی اسرائیلیوں کیلئے اپنی روح کو کس خاص طریقے سے استعمال کرتا ہے، لیکن ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہ اسکے تمام پرستاروں کیلئے دستیاب ہے؟
۱۲ ماضی کے نمونے کی مطابقت میں، خدا ان کیلئے بھی اپنی روح مہیا کرتا ہے جو زمین پر ابد تک زندہ رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ وہ نئے سرے سے پیدا نہیں ہوئے۔ ۱۴۴،۰۰۰ کے ہر فردواحد کو خدا کے روحانی بیٹے کے طور پر نئے سرے سے پیدا ہونے اور روحالقدس سے مسح ہونے کا منفرد تجربہ ہوتا ہے۔ (یوحنا ۳:۳، ۵، رومیوں ۸:۱۶، افسیوں ۱:۱۳، ۱۴) بلاشبہ، یہ مسح کرنا چھوٹے گلے کے سلسلے میں خدا کی روح کا ایک بیمثال اظہار ہے۔ لیکن خدا کی روح اسکی مرضی بجا لانے کیلئے بھی درکار ہوتی ہے۔ اسلئے یسوع نے کہا: ”آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روحالقدس دیتا ہے۔“ (لوقا ۱۱:۱۳) مانگنے والا خواہ آسمانی امید رکھتا ہے یا وہ دوسری بھیڑوں میں سے ہے، یہوواہ کی روح اسکی مرضی بجا لانے کیلئے بکثرت دستیاب ہے۔
۱۳. روح خدا کے تمام خادموں پر کیسے کارفرما ہو سکتی ہے؟
۱۳ خدا کی روح نے اسرائیلیوں اور غیراسرائیلیوں دونوں کو واپس یروشلم لوٹنے کی تحریک دی اور یہ آجکل بھی اسکے وفادار لوگوں کی مدد کرتی اور انہیں تقویت دیتی ہے۔ خواہ ایک مسیحی کی خداداد امید آسمان میں زندگی کی ہو یا زمین پر زندگی کی، اسے خوشخبری کی منادی کرنا ضرور ہے، اور روحالقدس اسے ایسا کرنے میں وفادار رہنے کے قابل بناتی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کو خواہ ہماری امید جو بھی ہو روح کے پھل پیدا کرنا ضروری ہے، جس کی ہم سب کو بہت زیادہ ضرورت ہے۔ گلتیوں ۵:۲۲-۲۶۔
خاص خدمت کے لئے عطاکردہ
۱۴، ۱۵. (ا)غیر اسرائیلیوں میں سے کون واپس آ ئے، کونسے دو گروہوں کو نمایاں کیا گیا تھا؟ (ب) انہوں نے کیا کیا؟
۱۴ ان ہزاروں غیراسرائیلیوں کے درمیان دو چھوٹے گروہ بھی تھے جنہیں روح نے واپس آنے کی تحریک دی اور جنہیں خدا کا کلام نمایاں کرتا ہے نتنیم اور سلیمان کے خادموں کی اولاد۔ وہ کون تھے؟ وہ کیا کرتے تھے؟ اور آجکل اس کا کیا مطلب ہو سکتا ہے؟
۱۵ نتنیم ایک ایسا گروہ تھے جو کہ غیراسرائیلی اصل سے تھے اور جنہیں لاویوں کیساتھ خدمت کا شرف بخشا گیا تھا۔ جبعون کے کنعانیوں کو یاد کریں جو کہ ”یہوواہ کے مذبح کیلئے لکڑہارے اور پانی بھرنے وا لے“ مقرر ہو ئے۔ (یشوع ۹:۲۷) غالباً ان کی اولاد میں سے بعض ان نتنیم کے درمیان تھے جو بابل سے واپس لوٹے، اور اس کیساتھ ساتھ وہ بھی جنہیں داؤد کے عہدحکومت کے دوران اور دوسرے وقتوں پر نتنیم کی جماعت میں شامل کر دیا گیا تھا۔ (عزرا ۸:۲۰) نتنیم کیا کرتے تھے؟ لاویوں کو کاہنوں کی مدد کیلئے دیدیا گیا تھا، اور اسکے بعد، نتنیم کو لاویوں کی مدد کیلئے دیدیا گیا تھا۔ یہ تو مختون پردیسیوں کیلئے بھی ایک شرف تھا۔
۱۶. وقت کیساتھ ساتھ نتنیم کا کردار کیسے بدل گیا تھا؟
۱۶ جب یہ گروہ بابل سے واپس لوٹا تو یہ کاہنوں یا نتنیم اور ”سلیمان کے خادموں کی اولاد“ کے مقابلے میں لاویوں کی بہت کم تعداد پر مشتمل تھا۔ (عزرا ۸:۱۵-۲۰) ڈاکٹر جیمز ہیسٹنگز کی دی ڈکشنری آف دی بائبل مشاہدہ کرتی ہے: ”کچھ ہی وقت کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ [نتنیم] نے بطور پاک خدمت کرنے والی ایک جماعت کے کچھ اسطرح قدم جما لئے کہ انہیں خاص شرف دئے جانے لگے۔“ عالمانہ جرنل ویٹس ٹسٹامنٹم بیان کرتی ہے: ”ایک تبدیلی واقع ہوئی۔ اسیری سے واپس آنے کے بعد، ان [پردیسیوں] کو پھر کبھی ہیکل کے غلاموں کے طور پر نہ سمجھا گیا، بلکہ اس کے اندر خادموں کے طور پر جانا گیا، اور وہ ایسی ہی حیثیت سے لطفاندوز ہونے لگے جو کہ ہیکل میں کام کرنیوالی دوسری جماعتوں کو حاصل تھی۔“ دیکھیں بکس ”ایک تبدیل شدہ حیثیت۔“
۱۷. نتنیم کو کرنے کیلئے زیادہ کام کیوں ملا تھا، اور اسکے لئے کونسی بائبلی شہادت موجود ہے؟
۱۷ بلاشبہ، نتنیم کاہنوں اور لاویوں کے برابر تو نہ ہو ئے۔ مؤخرالذکر گروہ اسرائیلی تھے، جن کو خود یہوواہ نے چنا تھا اور جن کی جگہ غیراسرائیلی نہیں لے سکتے تھے۔ تاہم، بائبل کی شہادتیں یہ ہیں کہ لاویوں کی کم تعداد کے پیش نظر، نتنیم کو خدا کی خدمت کے سلسلے میں زیادہ کام کرنے کو ملا۔ انہیں ہیکل کے قریب ہی رہائشی جگہیں فراہم کی گئیں۔ نحمیاہ کے دنوں میں انہوں نے کاہنوں کے ساتھ مل کر ہیکل کے نزدیک دیواروں کی مرمت کا کام کیا۔ (نحمیاہ ۳:۲۲-۲۶) اور فارس کے بادشاہ نے یہ فرمان جاری کیا کہ نتنیم کو خراج سے مستثنیٰ قرار دیا جائے، بالکل اسی طرح جیسے لاوی اپنی ہیکل کی خدمت کی وجہ سے مستثنیٰ تھے۔ (عزرا ۷:۲۴) یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ”عطادہ کردہ لوگ“ (لاوی اور نتنیم) اس وقت روحانی کاموں کے ساتھ کس قدر قریب سے وابستہ تھے اور یہ کہ کیسے نتنیم کی تفویضات ضرورت کے مطابق بڑھتی چلی گئیں، اگرچہ وہ کبھی بھی لاویوں کے طور پر شمار نہ کئے گئے۔ بعد میں جب عزرا نے اسیروں کو واپس جانے کے لئے جمع کیا تو شروع میں ان میں کوئی بھی لاوی نہ تھا۔ لہذا اس نے بعض کو جمع کرنے کی زبردست کوششیں کیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ۳۸ لاوی اور ۲۲۰ نتنیم ”خدا کے گھر میں خدمت کرنے والوں“ کے طور پر واپس آئے۔ عزرا ۸:۱۵-۲۰۔
۱۸. سلیمان کے خادموں کی اولاد نے کونسے فرضمنصبی کو پورا کیا ہوتا؟
۱۸ غیراسرائیلیوں کا ایک دوسرا نمایاں گروہ سلیمان کے خادموں کی اولاد تھی۔ بائبل انکی بابت بہت کم معلومات دیتی ہے۔ بعض ”بنی سوفرت“ تھے۔ عزرا اس نام کیساتھ حرفتعریف کا اضافہ کرتے ہوئے اسے حسوفرات بناتا ہے، جس کا مطلب ممکنہ طور پر ”فقیہ“ ہے۔ (عزرا ۲:۵۵، نحمیاہ ۷:۵۷) یوں ممکن ہے کہ وہ فقہا کا عملہ یا کاتب رہے ہوں، عین ممکن ہے کہ ہیکل کے/انتظامی فقیہ۔ اگرچہ وہ پردیسی النسل تھے، سلیمان کے خادموں کی اولاد نے بابل کو چھوڑنے اور اسکی پرستش کو بحال کرنے کیلئے واپس آنے سے یہوواہ کیلئے اپنی عقیدت کو ثابت کر دیا۔
آجکل اپنے آپ کو دے دینا
۱۹. آجکل ممسوحوں اور دوسری بھیڑوں کے مابین کس قسم کا رشتہ ہے؟
۱۹ ہمارے زمانہ میں، خدا نے پاک پرستش میں پیشوائی کرنے اور خوشخبری کا اعلان کرنے کیلئے ممسوح بقیہ کو پرزور طریقے سے استعمال کیا ہے۔ (مرقس ۱۳:۱۰) یہ لوگ پرستش میں سینکڑوں، ہزاروں، اور پھر لاکھوں دوسری بھیڑوں کو دیکھ کر کسقدر خوش ہوئے ہیں! اور بقیہ اور دوسری بھیڑوں کے درمیان کیا ہی خوشگوار تعاون رہا ہے! یوحنا ۱۰:۱۶۔
۲۰. سلیمان کے خادموں کی اولاد اور نتنیم کی مشابہت کے سلسلے میں کونسی نئی سمجھ معقول ہے؟ (امثال ۴:۱۸)
۲۰ تمام غیراسرائیلی جو قدیم بابل کی اسیری سے واپس آئے ان دوسری بھیڑوں کے مشابہ ہیں جو اب روحانی اسرائیل کے بقیہ کیساتھ خدمت کرتی ہیں۔ تاہم، اس حقیقت کی بابت کیا ہے کہ بائبل نتنیم اور سلیمان کے خادموں کی اولاد کو نمایاں کرکے بیان کرتی ہے؟ نمونے کی مطابقت میں جیسے کہ نتنیم اور سلیمان کے خادموں کی اولاد کو دوسرے واپس آنے والے غیراسرائیلیوں سے زیادہ شرف عطا کئے گئے تھے۔ یہ اس چیز کا اچھا عکس پیش کرتا ہے کہ آجکل بھی خدا نے بعض پختہ اور رضامند دوسری بھیڑوں کو مراعات اور اضافی فرائض عطا کئے ہیں۔
۲۱. زمینی امید رکھنے والے بعض بھائیوں کو اضافی فرائض اور مراعات کیسے حاصل ہوئی ہیں؟
۲۱ نتنیم کی اضافی مراعات کا تعلق بلاواسطہ طور پر روحانی سرگرمیوں سے تھا۔ سلیمان کے خادموں کی اولاد نے ظاہری طور پر انتظامی ذمہداریاں حاصل کیں۔ اسی طرح آجکل بھی، یہوواہ نے اپنے لوگوں کو ان کی ضروریات کی دیکھ بھال کیلئے ”آدمیوں میں انعام“ کی برکت دی ہے۔ (افسیوں ۴:۸، ۱۱، ۱۲) اس فراہمی میں سینکڑوں پختہ، تجربہکار بھائی شامل ہیں جو ”گلے کی گلہبانی“ کے کام میں شرکت کرتے ہوئے سرکٹ اور ڈسٹرکٹ اوورسئیروں اور واچٹاور سوسائٹی کی ۹۸ برانچوں میں برانچ کمیٹیوں میں خدمت کر رہے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۱:۵) سوسائٹی کے عالمی ہیڈکوارٹر میں ”دیانتدار دارو غے“ اور اسکی گورننگ باڈی کی زیرہدایت لائق اشخاص روحانی خوراک کی رسد کو تیار کرنے میں مدد دینے کی تربیت پاتے ہیں۔ (لوقا ۱۲:۴۲) دیگر طویل مدت سے مخصوصشدہ رضاکاروں کو بیتایل ہوم اور فیکٹریاں چلانے اور مسیحی پرستش کیلئے پوری دنیا میں ہال بنانے اور نئی برانچ سہولیات کو تعمیر کرنے کے پروگراموں کی دیکھ بھال کرنے کیلئے تربیت دی گئی ہے۔ انہوں نے ممسوح بقیے کے قریبی مددگاروں کے طور پر خدمت کرنے میں بہت عمدہ کام کیا ہے، جو شاہی کاہنوں کے فرقے کو تشکیل دیتے ہیں۔ مقابلہ کریں ۱-کرنتھیوں ۴:۱۷، ۱۴:۴۰، ۱-پطرس ۲:۹۔
۲۲. یہ کیوں موزوں ہے کہ اب دوسری بھیڑوں میں سے بعض کو بھاری ذمہداریاں دی جائیں، اور اس کے لئے ہمارا ردعمل کیسا ہونا چاہیے؟
۲۲ قدیم وقتوں میں کاہنوں اور لاویوں نے یہودیوں کے درمیان خدمت کرنے کو جاری رکھا۔ (یوحنا ۱:۱۹) تاہم، آجکل، زمین پر روحانی اسرائیل کے بقیے کو ضرور گھٹتے جانا ہے۔ (موازنہ کریں یوحنا ۳:۳۰۔) بالآخر، بڑے بابل کے خاتمے کے بعد، ”مہرشدہ“ تمام ۱،۴۴،۰۰۰ برہ کی شادی کے لئے آسمان پر ہو نگے۔ (مکاشفہ ۷:۱-۳، ۱۹:۱-۸) لیکن اب دوسری بھیڑوں کو بڑھنا ہے۔ یہ حقیقت کہ نتنیم اور سلیمان کے خادموں کی اولاد کی طرح، ان میں سے بعض کو اب ممسوح بقیے کی نگرانی میں بھاری ذمہداریاں سونپی جا رہی ہیں، ان کے لئے مغرور یا خودبینی کے احساس کا سبب نہیں بنتی۔ (رومیوں ۱۲:۳) یہ ہمیں اعتماد بخشتا ہے کہ جب خدا کے لوگ ”بڑی مصیبت سے نکل کر آتے ہیں“ تو وہاں پر تجربہکار اشخاص ”شہزادے“ ہو نگے جوکہ دوسری بھیڑوں کے درمیان پیشوائی کرنے کو تیار ہو نگے۔ مکاشفہ ۷:۱۴، یسعیاہ ۳۲:۱، مقابلہ کریں اعمال ۶:۲-۷۔
۲۳. خدا کی خدمت کے سلسلے میں ہم سب کو دینے والی روح کو کیوں پیدا کرنا چاہیے؟
۲۳ وہ سب جو بابل سے واپس لوٹے سخت محنت کرنے اور یہ ثابت کرنے کیلئے ثابت رضامند تھے کہ وہ یہوواہ کی پرستش کو دل اور دماغ میں سب سے بلند درجہ دیتے تھے۔ آجکل بھی ایسا ہی ہے۔ ممسوح بقیے کیساتھ ”بیگانے . . . آ کھڑے ہوتے اور گلوں کو چراتے ہیں۔“ (یسعیاہ ۶۱:۵) پس اس سے قطعنظر کہ ہمیں کونسی خداداد امید حاصل ہے، اور اس سے بھی قطعنظر کہ ہرمجدون پر یہوواہ کی سربلندی کے دن سے پہلے روح سے مقررشدہ بزرگوں کو کونسی مراعات پیش کی جاتی ہیں، آئیے ہم سب بےلوث، صحتافزا، دینے والا جذبہ پیدا کریں۔ جبکہ ہم کبھی بھی یہوواہ کو اسکی شاندار بخششوں کا معاوضہ ادا نہیں کر سکتے، دعا ہے کہ ہم اسکی تنظیم کے اندر جو کچھ بھی کر رہے ہیں اسے پورے دلوجان سے کرنے والے ہوں۔ (زبور ۱۱۶:۱۲-۱۴، کلسیوں ۳:۲۳) یوں ہم سب خود کو سچی پرستش کیلئے دے سکتے ہیں، جبکہ دوسری بھیڑیں ممسوح لوگوں کی قربت میں خدمت کرتی ہیں، جنہیں آئندہ ”زمین پر بطور بادشاہوں کے حکمرانی کرنے کیلئے“ مقرر کیا گیا ہے۔ مکاشفہ ۵:۹، ۱۰۔ (۲ ۱۲ ۴/۱۵ w۹)
[فٹنوٹ]
a صفحات ۱۴۲-۱۴۸، واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیویارک ، انکارپوریٹڈ کی شائع کردہ۔
یاد رکھنے کیلئے نکات
▫ قدیم اسرائیل میں لاوی کس طریقے سے ”عطاکردہ لوگ“ تھے؟
▫ کونسے غیر اسرائیلی اسیری سے واپس لوٹے، کن کا عکس پیش کرتے ہو ئے؟
▫ نتنیم کے سلسلے میں کونسی تبدیلی رونما ہو چکی دکھائی دیتی ہے؟
▫ نتنیم اور سلیمان کے خادموں کی اولاد کی بابت، اب کس مشابہت کی قدر کی جاتی ہے؟
▫ ممسوحوں اور دوسری بھیڑوں کے درمیان تعاون کس اعتماد کا باعث ہوا ہے؟
[بکس]
ایک تبدیل شدہ حیثیت
بہتیری بائبل ڈکشنریاں اور انسائیکلوپیڈیاز اسیری سے واپس آنے والے بعض غیراسرائیلیوں کے تجربہ میں آنے والی تبدیلیوں پر تبصرہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ”ان کے مرتبہ میں تبدیلی“ کے تحت، دی انسائیکلوپیڈیا ببلیکا کہتا ہے: ”ان کی معاشرتی حیثیت کو، جیسےکہ پہلے ہی ظاہر کر دیا گیا، بیک وقت ہی اونچا کر دیا گیا تھا۔ [نتنیم] اس لفظ کے معنی کی مطابقت میں کبھی بطور غلاموں کے دکھائی نہیں د یتے۔“ (چین اینڈ بلیک کا مرتب کردہ، جلد ۱۱۱، صفحہ ۳۳۹۹) دی سائیکلوپیڈیا آف ببلیکل لٹریچر میں جان کیٹو لکھتا ہے: ”یہ توقع نہیں کی جانی تھی کہ ان میں سے بہتسے [نتنیم] فلسطین میں اسی ادنیٰ حیثیت میں واپس آئینگے۔ . . . رضارکارانہ عقیدت نے جو ان اشخاص کے ذریعے ظاہر کی گئی تھی کافی حد تک نتنیم کی حیثیت کو بلند کر دیا۔“ (جلد ۱۱، صفحہ ۴۱۷) دی انٹرنیشنل سٹینڈرڈ بائبل انسائیکلوپیڈیا نشاندہی کرتا ہے: ”اس رفاقت اور سلیمانی دور میں انکے پسمنظر کی روشنی میں، یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ سلیمان کے خادم دوسرے مقدس میں اہم ذمہداریاں رکھتے تھے۔“ جی۔ ڈبلیو۔ بریملی کا مرتب کردہ، جلد ۴، صفحہ ۵۷۰۔
[تصویر]
جب اسرائیلی یروشلم کو تعمیر کرنے کے لئے واپس لوٹے تو ہزراوں غیراسرائیلی بھی ان کے ساتھ چلے آئے
[تصویر کا حوالہ]
.Pictorial Archive )Near Eastern History( Est
[تصویر]
کوریا کی برانچ کمیٹی۔ جیسے نتنیم کے معاملے میں تھا، دوسری بھیڑوں کے آدمی بھی آجکل سچی پرستش کے لئے بھاری ذمہداریوں کو اٹھائے ہوئے ہیں