یہوواہ کی بزرگی ادراک سے باہر ہے
”[یہوواہ] بزرگ اور بیحد ستایش کے لائق ہے۔ اُسکی بزرگی ادراک سے باہر ہے۔“—زبور ۱۴۵:۳۔
۱، ۲. داؤد کس قسم کا شخص تھا اور وہ یہوواہ کے مقابلے میں خود کو کیسا خیال کرتا ہے؟
زبور ۱۴۵ کا ترتیب دینے والا ایک مشہور تاریخی شخص ہے۔ اُس نے اپنے لڑکپن میں ایک مسلح دیوہیکل شخص کا سامنا کِیا اور اُسے مار ڈالا۔ اِسکے بعد ایک جنگجو بادشاہ کے طور پر اس زبورنویس نے بہتیرے دُشمنوں کا نامونشان مٹا دیا۔ وہ اسرائیل کا دوسرا بادشاہ داؤد تھا۔ داؤد کی شہرت اسکے مرنے کے بعد بھی قائم رہی یہانتک کہ آج بھی لاکھوں لوگ اسکی بابت کچھ نہ کچھ جانتے ہیں۔
۲ اپنی کامرانیوں کے باوجود داؤد ایک فروتن شخص تھا۔ یہوواہ کی بابت اس نے یہ گیت گایا: ”جب مَیں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جنکو تُو نے مقرر کِیا غور کرتا ہوں توپھر انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے اور آدمزاد کیا ہے کہ تُو اُس کی خبر لے؟“ (زبور ۸:۳، ۴) داؤد نے اپنی بڑائی کرنے کی بجائے اپنے دُشمنوں سے رہائی کو یہوواہ سے منسوب کِیا اور خدا کی بابت بیان کِیا: ”تُو نے مجھ کو اپنی نجات کی سپر بھی بخشی اور تیری نرمی نے مجھے بزرگ بنایا ہے۔“ (۲-سموئیل ۲۲:۱، ۲، ۳۶) یہوواہ گنہگاروں کیلئے رحم ظاہر کرنے سے فروتنی کا مظاہرہ کرتا ہے اور داؤد خدا کے غیرمستحق فضل کی قدر کرتا تھا۔
’اَے خدا! اَے بادشاہ! مَیں تیری تمجید کرونگا‘
۳. (ا) اسرائیل کی بادشاہت کی بابت داؤد کا کیا نقطۂنظر تھا؟ (ب) داؤد کس حد تک یہوواہ کی ستائش کرنا چاہتا تھا؟
۳ داؤد نے خدا کے متعینہ بادشاہ کے باوجود یہوواہ کو اسرائیل کا حقیقی بادشاہ خیال کِیا۔ داؤد نے کہا: ”اَے [یہوواہ] بادشاہی تیری ہے اور تُو ہی بحیثیت سردار سبھوں سے ممتاز ہے۔“ (۱-تواریخ ۲۹:۱۱) علاوہازیں، داؤد خدا کی حاکم کے طور پر قدر کرتا تھا! اُس نے گیت گایا: ”اَے میرے خدا! اَے بادشاہ! مَیں تیری تمجید کرونگا اور ابدالآباد تیرے نام کو مبارک کہونگا۔ مَیں ہر روز تجھے مبارک کہونگا اور ابدالآباد تیرے نام کی ستایش کرونگا۔“ (زبور ۱۴۵:۱، ۲) داؤد کی خواہش تھی کہ وہ ابدالآباد تک یہوواہ کی ستائش کرے۔
۴. زبور ۱۴۵ کس جھوٹے دعویٰ کو بےنقاب کرتا ہے؟
۴ زبور ۱۴۵ شیطان کے اس دعویٰ کا پُرزور جواب ہے کہ خدا ایک خودغرض حاکم ہے جو اپنی مخلوق کو آزادی سے لطفاندوز نہیں ہونے دیتا۔ (پیدایش ۳:۱-۵) یہ زبور شیطان کے اس جھوٹ کو بھی بےنقاب کرتا ہے کہ جو لوگ خدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں وہ اُس سے محبت کی بجائے، محض خودغرضانہ مفاد کیلئے ایسا کرتے ہیں۔ (ایوب ۱:۹-۱۱؛ ۲:۴، ۵) داؤد کی مانند، سچے مسیحی آجکل شیطان کے جھوٹے الزامات کا جواب دے رہے ہیں۔ وہ بادشاہتی اختیار کے تحت ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کو عزیز رکھتے ہیں کیونکہ وہ ابدیت تک یہوواہ کی ستائش کرنے کے خواہاں ہیں۔ پہلے ہی لاکھوں سچے مسیحی یسوع کے فدیے کی قربانی پر ایمان لانے اور اسکے مخصوصشُدہ، بپتسمہیافتہ پرستاروں کے طور پر محبت سے تحریک پاکر ایسا کر رہے ہیں۔—رومیوں ۵:۸؛ ۱-یوحنا ۵:۳۔
۵، ۶. یہوواہ کو مبارک کہنے اور اسکی ستائش کرنے کے کونسے مواقع دستیاب ہیں؟
۵ اسکے خادموں کے طور پر یہوواہ کو مبارک کہنے اور اسکی ستائش کرنے کے بہتیرے مواقع کی بابت غور کریں۔ جب ہم اسکے کلام بائبل میں کوئی ایسی بات پڑھتے ہیں جس سے ہم بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں تو ہم دُعا میں یہوواہ کے حضور اسکا اظہار کر سکتے ہیں۔ جب ہم لوگوں کیساتھ خدا کے برتاؤ سے تحریک پاتے یا اسکی شاندار تخلیق کے کسی پہلو سے متاثر ہوتے ہیں تو ہم اُس کی حمد کرنے سے احسانمندی اور شکرگزاری کا اظہار کر سکتے ہیں۔ ہم یہوواہ خدا کو اس وقت بھی مبارک کہتے ہیں جب ہم مسیحی اجلاسوں پر یا ذاتی باتچیت کے دوران ساتھی پرستاروں کیساتھ اسکے مقاصد کی بابت گفتگو کرتے ہیں۔ درحقیقت، خدا کی بادشاہت کے مفاد میں کئے جانے والے ’نیک کام‘ یہوواہ کی ستائش کا باعث بنتے ہیں۔—متی ۵:۱۶۔
۶ نیک کاموں کی حالیہ مثالوں میں غریب ممالک میں یہوواہ کے لوگوں کا اپنی پرستش کی بہت ساری جگہیں تعمیر کرنا شامل ہے۔ اسے انجام دینے کیلئے دیگر ممالک میں ساتھی ایمانداروں نے مالی مدد کی ہے۔ بعض مسیحیوں نے ایسے علاقوں میں کنگڈم ہالز کی تعمیر میں رضاکاروں کے طور پر حصہ لے کر مدد دی ہے۔ اسکے علاوہ عمدہ کاموں میں سے سب سے اہم کام یہوواہ کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کے ذریعے اسکی ستائش کرنا ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) جیساکہ زبور ۱۴۵ کی اگلی آیات بیان کرتی ہیں داؤد نے خدا کی حکمرانی کو تسلیم کِیا اور اسکی بادشاہت کو سربلند کِیا۔ (زبور ۱۴۵:۱۱، ۱۲) کیا آپ بھی خدا کے پُرمحبت طریقے سے حکمرانی کرنے کو داؤد کی مانند خیال کرتے ہیں؟ نیز کیا آپ خدا کی بادشاہت کی بابت دوسروں سے باقاعدگی سے باتچیت کرتے ہیں؟
خدا کی بزرگی کی مثالیں
۷. یہوواہ کی ستائش کرنے کی اہم وجہ بیان کریں۔
۷ زبور ۱۴۵:۳ یہوواہ کی ستائش کرنے کی سب سے بڑی وجہ بیان کرتا ہے۔ داؤد نے گیت گایا: ”[یہوواہ] بزرگ اور بیحد ستایش کے لائق ہے۔ اُسکی بزرگی ادراک سے باہر ہے۔“ یہوواہ کی بزرگی کی کوئی حد نہیں ہے۔ انسانوں کا مکمل طور پر اسے تلاش کرنا، اسے سمجھنا یا اسکا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ لیکن ہم اس وقت یہوواہ کی ادراک سے باہر بزرگی کی مثالوں پر غور کرنے سے یقیناً فائدہ اُٹھائینگے۔
۸. یہوواہ کی بزرگی اور قدرت کے سلسلے میں کائنات کیا آشکارا کرتی ہے؟
۸ ذرا اس موقع کو یاد کریں جب آپ نے رات کو شہر کی جگمگاتی روشنیوں سے دُور شفاف آسمان کو دیکھا تھا۔ کیا آپ سیاہ خلا کے پار کثیر ستاروں کو دیکھ کر حیران نہیں ہوئے تھے؟ کیا آپ نے ان اجرامِفلک کو خلق کرنے میں یہوواہ کی عظمت کے لئے اسکی ستائش کرنے کی تحریک نہیں پائی تھی؟ تاہم، آپ نے جوکچھ دیکھا وہ محض اُس کہکشاں میں ستاروں کے جھرمٹ کا چھوٹا سا حصہ تھا جسکا زمین ایک حصہ ہے۔ علاوہازیں، ایک اندازہ کے مطابق ایک ارب کہکشائیں ہیں ان میں سے تین دُوربین کی مدد کے بغیر دیکھی جا سکتی ہیں۔ واقعی، وسیع کائنات کو تشکیل دینے والے اَنگنت ستارے اور کہکشائیں یہوواہ کی تخلیقی قوت اور ادراک سے باہر بزرگی کا ثبوت ہیں۔—یسعیاہ ۴۰:۲۶۔
۹، ۱۰ (ا) یسوع مسیح کے سلسلے میں یہوواہ کی عظمت کے کونسے پہلو ظاہر ہوئے ہیں؟ (ب) یسوع کی قیامت کو ہمارے ایمان کو کیسے متاثر کرنا چاہئے؟
۹ یہوواہ کی عظمت کے دیگر پہلوؤں پر غور کریں جن میں یسوع مسیح شامل ہے۔ خدا کی عظمت اس کے اپنے بیٹے کو خلق کرنے اور ”ماہر کاریگر“ کے طور پر مدتوں تک استعمال کرنے سے بھی ظاہر ہوئی۔ (امثال ۸:۲۲-۳۱) یہوواہ کی محبت کی عظمت اس وقت نظر آئی جب اس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو نسلِانسانی کے فدیے کی قربانی کے طور پر بخش دیا۔ (متی ۲۰:۲۸؛ یوحنا ۳:۱۶؛ ۱-یوحنا ۲:۱، ۲) انسانی قیاس سے بعید وہ جلالی اور غیرفانی روحانی بدن ہے جسے یہوواہ نے یسوع کی قیامت پر اس کیلئے تیار کِیا۔—۱-پطرس ۳:۱۸۔
۱۰ یسوع کی قیامت میں یہوواہ کی ادراک سے باہر بزرگی کے کئی اثرآفرین پہلو شامل ہیں۔ خدا نے بیشک نادیدہ اور دیدنی تخلیق کے متعلق کام کے سلسلے میں یسوع کی یادداشت بحال کر دی۔ (کلسیوں ۱:۱۵، ۱۶) ان میں دیگر روحانی مخلوق، کائنات، پھلدار زمین اور ہمارے کُرۂارض پر طبیعی زندگی کی تمام اقسام شامل ہیں۔ اپنے بیٹے کی آسمانی اور زمینی زندگی کی پوری تاریخ کے تمام علم کو بحال کرنے کے علاوہ جسکا تجربہ یسوع نے کِیا تھا یہوواہ نے یسوع کو کامل انسان کے طور پر وہ سب کچھ لوٹا دیا۔ جیہاں، واقعی یسوع کو قیامت بخشنے سے یہوواہ کی بزرگی ظاہر ہوئی تھی۔ مزیدبرآں، یہ عظیم کام اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ دیگر کی قیامت بھی ممکن ہے۔ اسے ہمارے ایمان کو مضبوط کرنا چاہئے کہ خدا اُن لاکھوں مُردہ اشخاص کی زندگی کو بھی بحال کر سکتا ہے جو اُسکی یاد میں ہیں۔—یوحنا ۵:۲۸، ۲۹؛ اعمال ۱۷:۳۱۔
حیرتانگیز اور قدرت والے کام
۱۱. یہوواہ کا کونسا عظیم کام ۳۳ س.ع. کے پنتِکُست پر شروع ہوا؟
۱۱ یسوع کی قیامت سے لیکر، یہوواہ نے دیگر بہت سے عظیم اور حیرتانگیز کام کئے ہیں۔ (زبور ۴۰:۵) پنتِکُست ۳۳ س.ع. پر، یہوواہ نے نئی قوم، ”خدا کے اؔسرائیل“ کو وجود بخشا جو مسیح کے روح سے مسحشُدہ شاگردوں پر مشتمل ہے۔ (گلتیوں ۶:۱۶) یہ نئی روحانی قوم اسوقت کی دریافتشُدہ دُنیا میں زبردست طریقے سے پھیل گئی ہے۔ یسوع کے رسولوں کی موت کے بعد دُنیائےمسیحیت کا باعث بننے والی برگشتگی کے باوجود، یہوواہ اپنے مقصد کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے حیرتانگیز کام کرتا رہا۔
۱۲. زمین کی تمام بڑی زبانوں میں بائبل کی دستیابی کس بات کی شہادت ہے؟
۱۲ مثال کے طور پر، نہ صرف مکمل بائبل کو محفوظ رکھا گیا بلکہ آجکل اسکا ترجمہ زمین پر استعمال ہونے والی تمام بڑی زبانوں میں کِیا جا چکا ہے۔ بائبل کا ترجمہ اکثروبیشتر مشکل حالات کے تحت اور شیطان کے ایجنٹوں کی طرف سے موت کے خطرے کے تحت بھی جاری رہا۔ اس بات کا یقین کر لیں کہ اگر ادراک سے باہر خدا یہوواہ کی مرضی نہ ہوتی تو ۲،۰۰۰ سے زائد زبانوں میں بائبل کا ترجمہ کبھی نہیں ہو سکتا تھا!
۱۳. یہوواہ کی بادشاہت کے مقاصد کے سلسلے میں ۱۹۱۴ سے لیکر اسکی عظمت کیسے ظاہر ہوئی ہے؟
۱۳ یہوواہ کی بزرگی اسکے بادشاہتی مقاصد کے سلسلے میں بھی ظاہر ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر، سن ۱۹۱۴ میں اس نے اپنے بیٹے یسوع مسیح کو آسمانی بادشاہ کے طور پر قائم کر دیا۔ اسکے تھوڑی دیر بعد، یسوع نے شیطان اور اسکے شیاطین کے خلاف کارروائی کی۔ انہیں آسمان سے نکال دیا گیا اور زمین کے گردونواح میں محدود کر دیا گیا جہاں وہ اتھاہ گڑھے میں جانے کے منتظر ہیں۔ (مکاشفہ ۱۲:۹-۱۲؛ ۲۰:۱-۳) اُس وقت سے لیکر یسوع کے ممسوح پیروکاروں نے اضافی اذیت کا سامنا کِیا ہے۔ تاہم، یہوواہ نے انہیں مسیح کی نادیدہ موجودگی کے اس وقت کے دوران سنبھالے رکھا ہے۔—متی ۲۴:۳؛ مکاشفہ ۱۲:۱۷۔
۱۴. سن ۱۹۱۹ سے لیکر یہوواہ نے کونسے شاندار کام کئے ہیں اور اس سے کیا انجام پایا ہے؟
۱۴ یہوواہ نے ۱۹۱۹ کے سال میں ایک اَور شاندار کام انجام دیا جس سے اُسکی عظمت ظاہر ہوئی۔ روحانی بےعملی کی حالت میں چلے جانے والے یسوع کے ممسوح پیروکاروں کو ازسرِنو بحال کِیا گیا۔ (مکاشفہ ۱۱:۳-۱۱) اُس وقت سے ممسوح اشخاص نے سرگرمی سے قائمشُدہ آسمانی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کی ہے۔ دیگر ممسوح اشخاص کو بھی جمع کِیا گیا ہے تاکہ ۱،۴۴،۰۰۰ کا عدد پورا کِیا جا سکے۔ (مکاشفہ ۱۴:۱-۳) نیز مسیح کے ممسوح پیروکاروں کے ذریعے، یہوواہ نے ”نئی زمین“ یعنی راست انسانی معاشرے کی بنیاد ڈالی۔ (مکاشفہ ۲۱:۱) لیکن تمام وفادار ممسوح اشخاص کے آسمان پر چلے جانے کے بعد ”نئی زمین“ کا کیا ہوگا؟
۱۵. ممسوح مسیحی کس کام میں پیشوائی کر رہے ہیں اور اِسکا کیا نتیجہ نکلا ہے؟
۱۵ سن ۱۹۳۵ میں اس جریدے کے اگست ۱ اور اگست ۱۵ کے شماروں میں مکاشفہ ۷ باب میں متذکرہ ”بڑی بِھیڑ“ پر کلیدی مضامین شائع ہوئے۔ ممسوح مسیحیوں نے تمام قوموں، قبیلوں، اُمتوں اور اہلِلغت سے ان ساتھی پرستاروں کو سرگرمی سے تلاش کرکے اپنی رفاقت میں لانا شروع کر دیا۔ یہ ”بڑی بِھیڑ“ ”نئی زمین“ کے مستقل ارکان کے طور پر فردوس میں ابدی زندگی کے امکان کیساتھ جلد آنے والی ”بڑی مصیبت“ سے بچ جائیگی۔ (مکاشفہ ۷:۹-۱۴) ممسوح مسیحیوں کے ذریعے بادشاہت کی منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں تیزی کی بدولت اس وقت چھ ملین سے زائد لوگ زمینی فردوس میں ابدی زندگی کی اُمید رکھتے ہیں۔ شیطان اور اسکی خراب دُنیا کی طرف سے مخالفت کے پیشِنظر اسکا سہرا کس کے سر جانا چاہئے؟ (۱-یوحنا ۵:۱۹) صرف یہوواہ ہی اپنی پاک روح کے ذریعے یہ سب کچھ انجام دے سکتا ہے۔—یسعیاہ ۶۰:۲۲؛ زکریاہ ۴:۶۔
یہوواہ کی جلالی شان اور عظمت
۱۶. کیوں انسان حقیقی طور پر ’یہوواہ کی جلالی شان‘ نہیں دیکھ سکتے؟
۱۶ حیرتانگیز اور قدرت والے کاموں کی نوعیت کیسی ہی کیوں نہ ہو، انہیں کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ داؤد نے لکھا: ”ایک پُشت دوسری پُشت سے تیرے کاموں کی تعریف اور تیری قدرت کے کاموں کا بیان کریگی۔ مَیں تیری عظمت کی جلالی شان پر اور تیرے عجائب پر غور کرونگا۔ اور لوگ تیری قدرت کے ہولناک کاموں کا ذکر کرینگے اور مَیں تیری بزرگی بیان کرونگا۔“ (زبور ۱۴۵:۴-۶) تاہم، داؤد یہوواہ کی جلالی شان کی بابت کتنا جان سکتا تھا، کیونکہ ”خدا روح ہے“ اور انسانی آنکھوں سے اوجھل ہے؟—یوحنا ۱:۱۸؛ ۴:۲۴۔
۱۷، ۱۸. داؤد نے ’یہوواہ کی جلالی شان اور عظمت‘ کیلئے اپنی قدردانی کو کیسے بڑھایا؟
۱۷ اگرچہ داؤد خدا کو نہیں دیکھ سکتا تھا توبھی ایسے طریقے موجود تھے جن سے داؤد یہوواہ کی عظمت کیلئے اپنی قدردانی میں اضافہ کر سکتا تھا۔ مثال کے طور پر، وہ ایک عالمگیر طوفان کے ذریعے شریر دُنیا کی تباہی جیسے خدا کے زبردست کاموں کے صحیفائی ریکارڈ کو پڑھ سکتا تھا۔ بہت اغلب ہے کہ داؤد نے سیکھا ہو کہ کیسے جب خدا نے مصری غلامی سے اسرائیلیوں کو رہائی دلائی تو اُس وقت مصر کے جھوٹے دیوتاؤں کو نیچا دکھایا گیا تھا۔ ایسے واقعات یہوواہ کی عظمت اور بزرگی کی تصدیق کرتے ہیں۔
۱۸ داؤد نے بِلاشُبہ صحائف کی پڑھائی کرنے بلکہ اُن پر غوروخوض کرنے سے بھی یہوواہ کیلئے اپنی قدردانی میں اضافہ کِیا تھا۔ مثال کے طور پر، وہ یہوواہ کی طرف سے اسرائیل کو شریعت دئے جانے کے موقع پر واقع ہونے والی باتوں پر غور کر سکتا تھا۔ گرج، بجلی کی کڑک، گھٹائیں اور قرنا کی آواز بلند تھی۔ کوہِسینا لرز گیا اور دھوئیں سے بھر گیا۔ پہاڑ کے دامن پر جمع اسرائیلیوں نے آگ اور بادل کے بیچ میں سے یہوواہ کو ایک ملکوتی نمائندے کی معرفت ”دس احکام“ دیتے سنا۔ (استثنا ۴:۳۲-۳۶؛ ۵:۲۲-۲۴؛ ۱۰:۴؛ خروج ۱۹:۱۶-۲۰؛ اعمال ۷:۳۸، ۵۳) یہوواہ کی شان کا کیا ہی اظہار! خدا کے کلام سے محبت رکھنے والے ان واقعات پر غور کرنے سے ’یہوواہ کی جلالی شان اور عظمت‘ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ آجکل، بِلاشُبہ ہمارے پاس مکمل بائبل ہے جس میں مختلف جلالی رویتیں پائی جاتی ہیں جو ہمیں یہوواہ کی عظمت سے متاثر کرتی ہیں۔—حزقیایل ۱:۲۶-۲۸؛ دانیایل ۷:۹، ۱۰؛ مکاشفہ ۴ باب۔
۱۹. کونسی چیز یہوواہ کی عظمت کیلئے ہماری قدردانی میں اضافہ کریگی؟
۱۹ داؤد ایک اَور طریقے سے بھی یہوواہ کی عظمت سے متاثر ہو سکتا تھا اُسے اسرائیلیوں کو دی جانے والی خدائی شریعت کا مطالعہ کرنا تھا۔ (استثنا ۱۷:۱۸-۲۰؛ زبور ۱۹:۷-۱۱) یہوواہ کی شریعت کی فرمانبرداری نے اسرائیلی قوم کو عظمت بخشی اور اُسے دیگر اقوام سے مختلف بنایا۔ (استثنا ۴:۶-۸) داؤد کی طرح باقاعدگی سے صحائف کی پڑھائی کرنا، ان پر غوروخوض کرنا اور مستعدی سے انکا مطالعہ کرنا یہوواہ کی عظمت کیلئے ہماری قدردانی میں اضافہ کریگا۔
خدا کے اخلاقی اوصاف کسقدر عظیم ہیں!
۲۰، ۲۱. (ا) زبور ۱۴۵:۷-۹ کن اوصاف کے سلسلے میں یہوواہ کی عظمت کی بڑائی کرتی ہیں؟ (ب) جو خدا سے محبت کرتے ہیں متذکرہ خوبیاں ان پر کیسا اثر ڈالتی ہیں؟
۲۰ جیساکہ ہم نے غور کِیا ہے، زبور ۱۴۵ کی پہلی چھ آیات ہمیں ان باتوں کیلئے یہوواہ کی ستائش کرنے کی ٹھوس وجوہات فراہم کرتی ہیں جنکے ساتھ اسکی ادراک سے باہر بزرگی وابستہ ہے۔ تاہم ۷ تا ۹ آیات خدا کے اخلاقی اوصاف کا حوالہ دیتے ہوئے اسکی عظمت کی بڑائی کرتی ہیں۔ داؤد نے یہ گیت گایا: ”وہ تیرے بڑے احسان کی یادگار کا بیان کرینگے اور تیری صداقت کا گیت گائینگے۔ [یہوواہ] رحیموکریم ہے۔ وہ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔ [یہوواہ] سب پر مہربان ہے اور اُسکی رحمت اُسکی ساری مخلوق پر ہے۔“
۲۱ یہاں داؤد سب سے پہلے یہوواہ کی نیکی اور راستی کو نمایاں کرتا ہے یہ وہ اوصاف ہیں جن پر شیطان نے اعتراض اُٹھایا تھا۔ جو لوگ خدا سے محبت کرتے اور اسکی حکمرانی کی اطاعت کرتے ہیں یہ خوبیاں انہیں کیسے متاثر کرتی ہیں؟ یہوواہ کی نیکی اور راست طریقے سے اسکی حکمرانی اسکے پرستاروں کیلئے ایسی خوشی پر منتج ہوتی ہے جو اُنہیں اسکی حمد کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ مزیدبرآں، یہوواہ کی نیکی ”سب پر“ ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ یہوواہ کی نیکی وقت نکل جانے سے پہلے ہی بہتیرے اشخاص کی توبہ کرنے اور سچے خدا کے پرستار بننے میں مدد کریگی۔—اعمال ۱۴:۱۵-۱۷۔
۲۲. یہوواہ اپنے خادموں سے کیسے پیش آتا ہے؟
۲۲ داؤد نے ان خوبیوں کیلئے قدر ظاہر کی جنکا اظہار خدا نے خود کِیا جب وہ موسیٰ کے ”آگے سے یہ پکارتا ہوا گذرا [یہوواہ] [یہوواہ] خدایِ رحیم مہربان اور قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔“ (خروج ۳۴:۶) لہٰذا، داؤد کہہ سکتا تھا: ”[یہوواہ] رحیموکریم ہے۔ وہ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔“ اگرچہ یہوواہ ناقابلِادراک طور پر عظیم ہے توبھی وہ اپنے انسانی خادموں کیساتھ شفقت سے پیش آتا ہے۔ وہ رحیم ہے اور یسوع کی فدیے کی قربانی کی بنیاد پر تائب گنہگاروں کو معاف کرنے کو تیار ہے۔ وہ قہر کرنے میں دھیما ہے کیونکہ وہ اپنے خادموں کو ایسی کمزوریوں پر غالب آنے کا موقع فراہم کرتا ہے جو اُنہیں راستباز نئی دُنیا میں جانے سے روک سکتی ہیں۔—۲-پطرس ۳:۹، ۱۳، ۱۴۔
۲۳. اگلے مضمون میں ہم کن بیشقیمت خوبیوں پر باتچیت کرینگے؟
۲۳ داؤد خدا کی شفقت یا وفادارانہ محبت کو سربلند کرتا ہے۔ درحقیقت، باقیماندہ زبور ۱۴۵ ظاہر کرتا ہے کہ کیسے یہوواہ اس خوبی کو ظاہر کرتا ہے اور کیسے اسکے وفادار خادم اسکی شفقت کیلئے جوابیعمل دکھاتے ہیں۔ ان موضوعات پر اگلے مضمون میں باتچیت کی جائیگی۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• ”ہر روز“ یہوواہ کی ستائش کرنے کے کونسے مواقع ہیں؟
• کونسی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہوواہ کی بزرگی ادراک سے باہر ہے؟
• ہم یہوواہ کی جلالی شان کیلئے اپنی قدردانی میں اضافہ کیسے کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
کہکشائیں یہوواہ کی عظمت کی تصدیق کرتی ہیں
[تصویر کا حوالہ]
,Courtesy of Anglo-Australian Observatory
photograph by David Malin
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
یسوع مسیح کے سلسلے میں یہوواہ کی عظمت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
کوہِسینا پر شریعت حاصل کرتے وقت اسرائیلیوں کو یہوواہ کی جلالی شان کا ثبوت ملا