’یہوواہ میں مسرور رہ‘
”[یہوواہ] میں مسرور رہ اور وہ تیرے دل کی مُرادیں پوری کریگا۔“ —زبور ۳۷:۴۔
۱، ۲. حقیقی سچائی کا ماخذ کون ہے، اور داؤد بادشاہ نے کیسے اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی تھی؟
’مبارک ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں . . . مبارک ہیں وہ جو رحمدل ہیں . . . مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں۔‘ چھ دیگر مبارکبادیوں کیساتھ اِِن کلمات سے یسوع کے مشہور پہاڑی واعظ کا آغاز ہوتا ہے۔ (متی ۵:۳-۱۱) یسوع کے الفاظ یقیندہانی کراتے ہیں کہ ہم خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔
۲ قدیم اسرائیل کے بادشاہ داؤد کا لکھا ہوا ایک مُقدس گیت سچی خوشی کے ماخذ یہوواہ کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ ’یہوواہ میں مسرور رہ،‘ داؤد کہتا ہے، ’اور وہ تیرے دل کی مُرادیں پوری کریگا۔‘ (زبور ۳۷:۴) مگر کیا چیز یہوواہ اور اُسکی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو جاننے سے ’مسرور رہنے‘ کا باعث بن سکتی ہے؟ جوکچھ وہ کر چکا ہے اور جوکچھ وہ اپنے مقصد کی تکمیل کیلئے کریگا اُس پر غور کرنا ’آپکے دل کی مُرادیں‘ پوری کرنے کے امکان کو ظاہر کرتا ہے؟ زبور ۳۷ کی ۱ سے ۱۰ آیات کا بغور مطالعہ جواب فراہم کرتا ہے۔
”رشک نہ کر“
۳، ۴. جیسےکہ زبور ۳۷:۱ میں درج ہے داؤد کیا نصیحت کرتا ہے اور آجکل اس پر دھیان دینا کیوں موزوں ہے؟
۳ ہم ’اخیر زمانے کے بُرے دنوں‘ میں رہ رہے ہیں اور بدکاری بہت زیادہ ہے۔ ہم نے پولس رسول کے ان الفاظ کو سچ ہوتے دیکھا ہے: ”بُرے اور دھوکاباز آدمی فریب دیتے اور فریب کھاتے ہوئے بگڑتے چلے جائینگے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱، ۱۳) شریروں کو بظاہر پھلتے پھولتے اور کامیاب ہوتے دیکھنا کسقدر آسانی سے متاثر کر سکتا ہے! یہ سب کچھ ہمیں انتشار میں ڈال کر ہماری روحانی بصارت کو خراب کر سکتا ہے۔ غور کریں کہ زبور ۳۷ کے تعارفی الفاظ ہمیں کیسے اس امکانی خطرے سے خبردار کرتے ہیں: ”تُو بدکرداروں کے سبب سے بیزار نہ ہو اور بدی کرنے والوں پر رشک نہ کر۔“
۴ میڈیا ہمیں ہر روز بیشمار ناانصافیوں سے آگاہ کرتا ہے۔ بددیانت کاروباری اشخاص دھوکا دینے میں کامیاب رہتے ہیں۔ مجرم معصوم لوگوں کیساتھ زیادتی کرتے ہیں۔ قاتل بغیر سزا کے چھوٹ جاتے ہیں یا اُنکا سراغ ہی نہیں ملتا۔ ناانصافی کی ایسی تمام مثالیں ہمیں قہرآلود کر سکتی اور ہمارا سکون چھین سکتی ہیں۔ شریروں کی بظاہر کامیابی ہمارے اندر حسد کو بھی اُبھار سکتی ہے۔ مگر کیا ہمارے پریشان ہونے سے حالت بہتر ہو سکتی ہے؟ جو سہولیات شریروں کو دستیاب ہیں کیا اُن سے حسد کرنا حالات کو بدل سکتا ہے؟ بیشک نہیں! علاوہازیں ’قہرآلود‘ ہونے کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہے۔ کیوں نہیں؟
۵. شریروں کو گھاس سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے؟
۵ زبورنویس جواب دیتا ہے: ”کیونکہ وہ گھاس کی طرح جلد کاٹ ڈالے جائینگے اور سبزہ کی طرح مُرجھا جائینگے۔“ (زبور ۳۷:۲) سبزہ خوبصورت نظر آتا ہے مگر جلد مُرجھا جاتا ہے۔ ایسا ہی شریروں کیساتھ ہوتا ہے۔ اُنکی ظاہری ترقی دائمی نہیں ہوتی۔ جب وہ مرتے ہیں تو اُنکی ناجائز دولت کسی کام نہیں آتی۔ انجامکار ہر ایک کو حساب دینا پڑتا ہے۔ پولس نے لکھا، ”گُناہ کی مزدوری موت ہے۔“ (رومیوں ۶:۲۳) انجامکار بدکرداروں اور تمام ناراستوں کو ”مزدوری“ ادا کرنی پڑتی ہے۔ کیا ہی بےمقصد زندگی!—زبور ۳۷:۳۵، ۳۶؛ ۴۹:۱۶، ۱۷۔
۶. زبور ۳۷:۱، ۲ سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
۶ پس کیا ہمیں شریروں کی عارضی خوشحالی سے پریشان ہونا چاہئے؟ دراصل زبور ۳۷ کی پہلی دو آیات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے: اُنکی کامیابی کو دیکھ کر یہوواہ کی خدمت کو ترک نہ کریں۔ اسکی بجائے، اپنی نظریں روحانی برکات اور مقاصد پر جمائے رکھیں۔—امثال ۲۳:۱۷۔
’یہوواہ پر توکل کر اور نیکی کر‘
۷. ہمیں یہوواہ پر کیوں بھروسا رکھنا چاہئے؟
۷ زبورنویس تاکید کرتا ہے، ’یہوواہ پر توکل کر اور نیکی کر۔‘ (زبور ۳۷:۳الف) جب ہم تفکرات اور شکوک میں گھرے ہوتے ہیں تو ہمیں یہوواہ پر پورا بھروسا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف وہی ہے جو مکمل روحانی تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔ موسیٰ نے لکھا، ”جو حقتعالیٰ کے پردہ میں رہتا ہے۔ وہ قادرِمطلق کے سایہ میں سکونت کریگا۔“ (زبور ۹۱:۱) جب ہم اس نظاماُلعمل میں لاقانونیت کو بڑھتے دیکھتے ہیں تو ہمیں یہوواہ پر اَور زیادہ بھروسا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر ہمارے ٹخنے پر چوٹ لگ جاتی ہے تو ہم ایک دوست کا سہارا پا کر خوش ہوتے ہیں۔ اسی طرح، جب ہم وفادارانہ روش پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں یہوواہ کی حمایت درکار ہوتی ہے۔—یسعیاہ ۵۰:۱۰۔
۸. مسیحی خدمتگزاری میں شرکت ہمیں شریروں کی ترقی سے پریشان نہ ہونے میں کیسے مدد دے سکتی ہے؟
۸ شریروں کو پھلتےپھولتے دیکھ کر پریشان ہونے سے بچنے کا ایک طریقہ خود کو بھیڑخصلت لوگوں کی تلاش اور مدد کرنے میں مصروف رکھنا ہے تاکہ وہ یہوواہ کے مقاصد کی بابت صحیح علم حاصل کر سکیں۔ بڑھتی ہوئی شرارت کے پیشِنظر ہمیں دوسروں کی مدد کرنے میں پوری طرح مصروف رہنا چاہئے۔ پولس رسول نے بیان کِیا، ”بھلائی اور سخاوت کرنا نہ بھولو اسلئےکہ خدا ایسی قربانیوں سے خوش ہوتا ہے۔“ دوسروں کو خدا کی بادشاہی کی شاندار خوشخبری سنانا سب سے بڑی ”بھلائی“ ہے جو ہم کر سکتے ہیں۔ ہماری عوامی مُنادی واقعی ”حمد کی قربانی“ ہے۔—عبرانیوں ۱۳:۱۵، ۱۶؛ گلتیوں ۶:۱۰۔
۹. داؤد کی اس نصیحت کی وضاحت کریں کہ ”مُلک میں آباد رہ۔“
۹ داؤد مزید بیان کرتا ہے، ”مُلک میں آباد رہ اور اُسکی وفاداری سے پرورش پا۔“ (زبور ۳۷:۳ب) داؤد کے زمانے میں ”مُلک“ وہ موعودہ سرزمین تھی جو یہوواہ نے اسرائیل کو دی تھی۔ سلیمان کے دَورِحکومت میں یہ علاقہ شمال میں دان سے لیکر جنوب میں بیرسبع تک تھا۔ یہ اسرائیل کا علاقہ تھا۔ (۱-سلاطین ۴:۲۵) آجکل، ہم خواہ کہیں بھی رہ رہے ہوں ہم اُس وقت کے منتظر ہیں جب ساری زمین راستباز نئی دُنیا میں فردوس بن جائیگی۔ تاہم اس وقت ہم روحانی تحفظ میں رہ رہے ہیں۔—یسعیاہ ۶۵:۱۳، ۱۴۔
۱۰. جب ہم ”وفاداری“ دکھاتے ہیں تو اسکا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟
۱۰ جب ہم ”وفاداری سے پرورش“ پاتے ہیں تو اسکا کیا نتیجہ ہوگا؟ الہامی امثال ہمیں یاددہانی کراتی ہے: ”دیانتدار آدمی برکتوں سے معمور ہوگا۔“ (امثال ۲۸:۲۰) ہم جہاں کہیں بھی رہتے ہیں ہمارا وفاداری کیساتھ سب کو خوشخبری کی مُنادی کرتے رہنا یقیناً یہوواہ کی طرف سے برکات پر منتج ہوگا۔ مثال کے طور پر، فرینک اور اُسکی بیوی روز نے ۴۰ سال پہلے شمالی سکاٹلینڈ کے ایک قصبے میں پائنیر خدمت کا آغاز کِیا۔ چند لوگ جنہوں نے سچائی میں دلچسپی دکھائی وہ سب پیچھے ہٹ گئے۔ تاہم اس جوڑے نے مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کا کام جاری رکھا۔ اب اُس قصبے میں ایک ترقیپسند کلیسیا قائم ہے۔ اس جوڑے کی وفاداری کو واقعی یہوواہ نے برکت دی ہے۔ فرینک فروتنی سے بیان کرتا ہے، ”سب سے بڑی برکت تو یہ ہے کہ ہم ابھی تک سچائی میں ہیں اور یہوواہ کا کام کرنے کے قابل ہیں۔“ جیہاں، جب ہم ”وفاداری“ دکھاتے ہیں تو ہم بیشمار برکات کا تجربہ کرتے ہیں۔
’یہوواہ میں مسرور رہ‘
۱۱، ۱۲. (ا) ہم کیسے ’یہوواہ میں مسرور رہ‘ سکتے ہیں؟ (ب) ذاتی مطالعے کے سلسلے میں آپ کیا نصباُلعین قائم کر سکتے ہیں اور کن ممکنہ نتائج کیساتھ؟
۱۱ یہوواہ کیساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کرنے اور اُس پر اپنا توکل ظاہر کرنے کیلئے ہمیں ’یہوواہ میں مسرور رہنے‘ کی ضرورت ہے۔ (زبور ۳۷:۴الف) ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ اگرچہ یہ مشکل ہو سکتا ہے توبھی اپنی ہی صورتحال کی بابت پریشان رہنے کی بجائے ہم یہوواہ کی بابت سوچتے ہیں۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ اُسکے کلام کو پڑھنا ہے۔ (زبور ۱:۱، ۲) کیا بائبل پڑھائی آپکو خوشی بخشتی ہے؟ اگر آپ یہوواہ کی بابت زیادہ سیکھنے کے نصباُلعین کیساتھ پڑھائی کرتے ہیں تو اس سے آپکو خوشی ملیگی۔ ایک حصہ پڑھنے کے بعد کیوں نہ رُک کر خود سے پوچھیں، ’اس اقتباس سے مَیں یہوواہ کی بابت کیا سیکھتا ہوں؟‘ بائبل پڑھتے وقت اچھا ہوگا کہ آپ اپنے پاس ایک نوٹبُک رکھیں۔ جب بھی آپ جوکچھ آپ نے پڑھا ہے اُس پر غور کرنے کیلئے رُکتے ہیں تو ایسے جزوِجملہ کو نوٹ کریں جو آپکو خدا کی کسی صفت کی یاد دلاتا ہے۔ ایک دوسرے زبور میں، داؤد کہتا ہے: ”میرے مُنہ کا کلام اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹھہرے۔ اَے [یہوواہ]! اَے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے!“ (زبور ۱۹:۱۴) خدا کے کلام پر ایسی بھرپور توجہ واقعی یہوواہ کی نظر میں ”مقبول“ اور ہمارے نزدیک مسرتبخش ہے۔
۱۲ ہم مطالعے اور غوروخوض سے کیسے خوشی حاصل کر سکتے ہیں؟ یہوواہ اور اُسکی راہوں کی بابت زیادہ سے زیادہ سیکھنے کو اپنا نصباُلعین بنا سکتے ہیں۔ عظیمترین انسان جو کبھی ہو گزرا اور یہوواہ کے نزدیک جائیںa جیسی مطبوعات ہمیں سوچبچار کیلئے بہت زیادہ مواد فراہم کرتی ہیں۔ اسکے علاوہ، داؤد راستبازوں کو یقین دلاتا ہے، یہوواہ ”تیرے دل کی مُرادیں پوری کریگا۔“ (زبور ۳۷:۴) اسی قِسم کے اعتماد نے یوحنا رسول کو یہ الفاظ لکھنے کی تحریک دی ہوگی: ”ہمیں جو اُسکے سامنے دلیری ہے اُسکا سبب یہ ہے کہ اگر اُسکی مرضی کے موافق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ اور جب ہم جانتے ہیں کہ جوکچھ ہم مانگتے ہیں وہ ہماری سنتا ہے تو یہ بھی جانتے ہیں کہ جوکچھ ہم نے اُس سے مانگا ہے وہ پایا ہے۔“—۱-یوحنا ۵:۱۴، ۱۵۔
۱۳. حالیہ برسوں میں، بہتیرے ممالک میں بادشاہتی مُنادی کے سلسلے میں کونسی توسیع دیکھنے میں آئی ہے؟
۱۳ راستی قائم رکھنے والوں کے طور پر ہماری سب سے بڑی خوشی یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی ہوتے دیکھنا ہے۔ (امثال ۲۷:۱۱) جب ہم یہ سنتے ہیں کہ ایسے ممالک میں جہاں کبھی آمریت ہوا کرتی تھی وہاں اب ہمارے بھائی بہت زیادہ مُنادی کر رہے ہیں تو کیا ہمارے دل خوشی سے سرشار نہیں ہو جاتے؟ ہم یہ دیکھنے کے بھی متمنی ہیں کہ اس نظام کے خاتمے سے پہلے مزید کونسی آزادیاں حاصل ہو سکتی ہیں۔ مغربی ممالک میں رہنے والے بیشتر یہوواہ کے خادموں نے طالبعلموں، پناہگزینوں اور مذہبی آزادی سے لطف اُٹھانے والے دیگر لوگوں کو مُنادی کی ہے۔ ہماری شدید خواہش ہے کہ جب یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس لوٹتے ہیں تو وہ بظاہر تاریکی میں ڈوبے علاقوں میں بھی سچائی کی روشنی چمکائیں۔—متی ۵:۱۴-۱۶۔
’اپنی راہ یہوواہ پر چھوڑ دے‘
۱۴. اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ہم یہوواہ پر بھروسا کر سکتے ہیں؟
۱۴ یہ جاننا کسقدر تسلیبخش ہے کہ ہماری تمام فکریں اور پریشانیاں جو ہمیں بوجھ دکھائی دیتی ہیں کوئی اُنہیں اُٹھا سکتا ہے! وہ کیسے؟ داؤد لکھتا ہے، ”اپنی راہ [یہوواہ] پر چھوڑ دے اور اُس پر توکل کر۔ وہی سب کچھ کریگا۔“ (زبور ۳۷:۵) ہماری کلیسیاؤں میں اس بات کا بہت زیادہ ثبوت موجود ہے کہ یہوواہ کی حمایت قابلِبھروسا ہے۔ (زبور ۵۵:۲۲) جو لوگ کُلوقتی خدمت میں ہیں، خواہ پائنیر، سفری نگہبان، مشنری یا بیتایل میں خدمت کرنے والے رضاکار سب کے سب اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہوواہ واقعی پرواہ کرتا ہے۔ جنکو آپ جانتے ہیں کیوں نہ اُن سے بات کریں کہ کیسے یہوواہ نے اُنکی مدد کی ہے؟ بِلاشُبہ آپ بہت سے ایسے تجربات سنینگے جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مشکل اوقات میں یہوواہ کبھی دستبردار نہیں ہوتا۔ وہ ہمیشہ ضروریاتِزندگی پوری کرتا ہے۔—زبور ۳۷:۲۵؛ متی ۶:۲۵-۳۴۔
۱۵. خدا کے لوگوں کی راستی کیسے چمکتی ہے؟
۱۵ جب ہم یہوواہ پر توکل کرتے اور اُس پر پورا بھروسا رکھتے ہیں تو ہم زبورنویس کے اگلے الفاظ کا تجربہ کر سکتے ہیں: ”وہ تیری راستبازی کو نُورکی طرح اور تیرے حق کو دوپہر کی طرح روشن کریگا۔“ (زبور ۳۷:۶) یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر ہماری غلط نمائندگی کی جاتی ہے۔ لیکن یہوواہ صادقوں کی آنکھیں کھولتا اور اُنکی یہ سمجھنے میں مدد کرتا ہے کہ ہماری عوامی خدمتگزاری یہوواہ اور پڑوسی کیلئے محبت سے تحریک پاتی ہے۔ اس کیساتھ ساتھ غلط نمائندگی کے باوجود، ہمارا راست چالچلن لوگوں کی نظروں سے چھپ نہیں سکتا۔ یہوواہ ہمیں ہر طرح کی مخالفت اور اذیت میں سنبھالتا ہے۔ اسکے نتیجے میں، خدا کے لوگوں کی راستی دوپہر کی طرح روشن ہے۔—۱-پطرس ۲:۱۲۔
’مطمئن رہ اور صبر سے آس رکھ‘
۱۶، ۱۷. زبور ۳۷:۷ کی مطابقت میں، اب کس چیز کا وقت ہے اور کیوں؟
۱۶ زبورنویس کے اگلے الفاظ ہیں: ”[یہوواہ] میں مطمئن رہ اور صبر سے اُسکی آس رکھ۔ اُس آدمی کے سبب سے جو اپنی راہ میں کامیاب ہوتا اور بُرے منصوبوں کو انجام دیتا ہے بیزار نہ ہو۔“ (زبور ۳۷:۷) یہاں زبورنویس ہماری حوصلہافزائی کرتا ہے کہ صبر کیساتھ یہوواہ کے کارروائی کرنے کا انتظار کریں۔ اگرچہ اس نظام کا خاتمہ ابھی نہیں آیا توبھی یہ شکایت کرنے کی وجہ نہیں ہے۔ لیکن کیا یہوواہ کا رحم اور تحمل پہلے سے کہیں زیادہ نظر نہیں آتا؟ کیا اب ہم یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم بھی خاتمے کے آنے سے پہلے خوشخبری کی مُنادی میں مصروف رہتے ہوئے صبر کیساتھ انتظار کر رہے ہیں؟ (مرقس ۱۳:۱۰) اب وقت ہے کہ ہماری خوشی اور روحانی تحفظ کو چھیننے والے کاموں سے کنارہ کریں۔ شیطان کی دُنیا کے خراب اثر کی پُرزور مزاحمت کرنے کا اب وقت ہے۔ علاوہازیں اخلاقی پاکیزگی برقرار رکھنے اور یہوواہ کیساتھ اپنی راست حیثیت کو داؤ پر نہ لگانے کا وقت اب ہے۔ پس آئیے بداخلاق سوچ اور ہمجنس یا مخالف جنس کیساتھ نامناسب کاموں سے گریز کریں۔—کلسیوں ۳:۵۔
۱۷ داؤد نصیحت کرتا ہے: ”قہر سے باز آ اور غضب کو چھوڑ دے۔ بیزار نہ ہو۔ اس سے بُرائی ہی نکلتی ہے۔ کیونکہ بدکردار کاٹ ڈالے جائینگے لیکن جنکو [یہوواہ] کی آس ہے مُلک کے وارث ہونگے۔“ (زبور ۳۷:۸، ۹) جیہاں، ہم اعتماد کیساتھ اُس وقت کا انتظار کر سکتے ہیں جو اب بالکل قریب ہے جب یہوواہ زمین پر سے تمام بُرائی اور اسکے ذمہداروں کو فنا کر دیگا۔
”تھوڑی ہی دیر میں“
۱۸، ۱۹. زبور ۳۷:۱۰ سے آپ کیا حوصلہافزائی پاتے ہیں؟
۱۸ ”تھوڑی ہی دیر میں شریر نابود ہوجائیگا۔ تُو اُسکی جگہ کو غور سے دیکھیگا پر وہ نہ ہوگا۔“ (زبور ۳۷:۱۰) جب ہم یہوواہ سے خودمختاری کے تباہکُن اثرات اور اس نظام کے خاتمے کے قریب پہنچتے ہیں تو یہ الفاظ ہمیں کتنی حوصلہافزائی بخشتے ہیں! انسانوں نے جتنی بھی حکومتیں یا اختیارات ایجاد کئے ہیں وہ سب کے سب بُری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔ اب ہم خدا کی طرف سے حکمرانی یعنی حقیقی تھیوکریسی، یسوع مسیح کے ہاتھوں میں خدا یہوواہ کی بادشاہت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہ دُنیا کے تمام معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کیساتھساتھ خدا کی بادشاہت کے تمام مخالفوں کو بھی ختم کریگی۔—دانیایل ۲:۴۴۔
۱۹ خدا کی بادشاہی کے تحت نئی دُنیا میں آپ خواہ جتنا چاہیں تلاش کر لیں آپکو کوئی شریر نظر نہیں آئیگا۔ بلکہ اُس وقت جو کوئی بھی یہوواہ کے خلاف بغاوت کریگا اُسے فوری طور پر ختم کر دیا جائیگا۔ اُسکی حاکمیت پر حملہ کرنے یا خدائی اختیار کی تابعداری سے انکار کرنے والے ہر شخص کو ختم کر دیا جائیگا۔ آپکے تمام پڑوسی یہوواہ کو خوش کرنے کے خواہاں لوگ ہونگے۔ کیا ہی تحفظ—کسی طرح سے مکمل اعتماد اور خوشی کو ختم کرنے والے تالے اور رُکاوٹیں نہیں ہونگی!—یسعیاہ ۶۵:۲۰؛ میکاہ ۴:۴؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
۲۰، ۲۱. (ا) زبور ۳۷:۱۱ کے ”حلیم“ اشخاص کون ہیں اور اُنہیں کہاں ”سلامتی کی فراوانی“ حاصل ہوتی ہے؟ (ب) اگر ہم عظیم داؤد کی نقل کرتے ہیں تو ہمیں کونسی برکات حاصل ہونگی؟
۲۰ اُس وقت ”حلیم مُلک کے وارث ہونگے۔“ (زبور ۳۷:۱۱ الف) مگر یہ ”حلیم“ کون ہیں؟ جس لفظ کا ترجمہ ”حلیم“ کِیا گیا ہے وہ اصل لفظ بمعنی ”مسکین، فروتن، حقیر“ سے ہے۔ جیہاں، ”حلیم“ وہ ہیں جو فروتنی کیساتھ یہوواہ کا انتظار کرتے ہیں کہ اُنکو تمام ناانصافیوں اور مصائب سے رہائی دلائے۔ وہ ”سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔“ (زبور ۳۷:۱۱ ب) آج بھی ہمیں سچی مسیحی کلیسیا پر مشتمل روحانی فردوس میں بکثرت سلامتی حاصل ہے۔
۲۱ اگرچہ ابھی تو ہماری مشکلات ختم نہیں ہوئیں توبھی ہم ایک دوسرے کی مدد کرتے اور افسردہخاطر اشخاص کو تسلی دیتے ہیں۔ نتیجتاً، یہوواہ کے لوگوں کے اندر حقیقی اطمینان فروغ پاتا ہے۔ بھائی جنہیں چرواہے مقرر کِیا جاتا ہے وہ شفقت کیساتھ ہماری روحانی اور بعضاوقات جسمانی ضروریات کا خیال رکھتے اور ہمیں راستبازی کی خاطر تکلیف برداشت کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ (۱-تھسلنیکیوں ۲:۷، ۱۱؛ ۱-پطرس ۵:۲، ۳) یہ سلامتی کتنا قیمتی اثاثہ ہے! ہمارے پاس بہت ہی جلد پُرامن فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید بھی ہے۔ پس دُعا ہے کہ ہم عظیم داؤد، مسیح یسوع کی نقل کریں جسکی یہوواہ کیلئے محبت نے اُسے جان دینے تک وفاداری کیساتھ خدمت کرنے کی تحریک دی تھی۔ (۱-پطرس ۲:۲۱) ایسا کرنے سے، ہم خوش رہینگے اور یہوواہ خدا کی حمد کرتے رہینگے جس میں ہم مسرور رہتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
a یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟
• زبور ۳۷:۱، ۲ سے آپ کونسے اسباق سیکھتے ہیں؟
• آپ کیسے ’یہوواہ میں مسرور‘ رہ سکتے ہیں؟
• اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ہم یہوواہ پر بھروسا کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۹ پر تصویر]
مسیحی ناراستوں پر رشک نہیں کرتے
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
”یہوواہ پر آس رکھ اور نیکی کر“
[صفحہ ۱۱ پر تصویر]
یہوواہ کی بابت زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے سے اُس میں شاد رہیں
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
”حلیم مُلک کے وارث ہونگے“