یہوواہ کے دائمی بازوؤں کو اپنا سہارا بنائیں
”ابدی خدا تیری سکونتگاہ ہے، اور نیچے دائمی بازو ہیں۔“ استثنا ۳۳:۲۷، امریکن سٹینڈرڈ ورشن۔
۱، ۲. یہوواہ کے لوگ کیوں اسکے سہارے کے لیے پراعتماد ہو سکتے ہیں؟
یہوواہ اپنے لوگوں کا خیال رکھتا ہے۔ اسرائیلیوں کی تمام مصیبتوں میں ”وہ مصیبتزدہ ہوا“ الفت اور رحمت سے اس نے ”ان کو اٹھایا اور ... ان کو لیے پھرا۔“ (یسعیاہ ۶۳:۷-۹) پس اگر ہم خدا کے ساتھ وفادار ہیں، تو ہم اسکے سہارے پر اعتماد کر سکتے ہیں۔
۲ موسی نبی نے کہا: ”قدیمالاایام خدا ایک چھپنے کی جگہ ہے، اور نیچے مطلقاً دائمی بازو ہیں۔“ (استثنا ۳۳:۲۷، NW) ایک دوسرا ترجمہ کہتا ہے: ”ابدی خدا تیری سکونتگاہ ہے، اور نیچے دائمی بازو ہیں۔“ (امریکن سٹینڈرڈ ورشن) لیکن خدا کے بازو کس طرح اپنے خادموں کو سہارا دیتے ہیں؟
اتنی زیادہ مشکلات کیوں؟
۳. فرمانبردار بنیآدم ”خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“ سے کب پورے طور سے لطفاندوز ہو نگے؟
۳ یہوواہ کی خدمت کرنا ہم کو ناکامل انسانوں کو پیش آنے والی عام مشکلات سے نہیں بچاتا۔ خدا کے خادم ایوب نے کہا: ”انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔ تھوڑے دنوں کا ہے اور دکھ سے بھرا ہے۔“ (ایوب ۱۴:۱) جیسے کہ زبورنویس نے ”ہمارے دنوں“ کی بابت کہا: ”انکی رونق محض مشقت اور غم ہے۔“ (زبور ۹۰:۱۰) جبتک ، ”مخلوقات فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل نہیں ہو جاتی“، زندگی ایسے ہی رہے گی۔ (رومیوں ۸:۱۹-۲۲) مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران ایسا واقع ہو گا۔ یسوع کی فدیے کی قربانی کی بنیاد پر، بادشاہت کی انسانی رعایا اس وقت گناہ اور موت سے آزادی کا تجربہ کریگی۔ عہدہزارسالہ کے اختتام پر، مسیح اور اسکے ساتھی بادشاہکاہن فرمانبردار بنیآدم کی کاملیت حاصل کرنے تک مدد کر چکے ہو نگے، اور جو شیطان اور شیاطین کے ذریعے آخری آزمائش کے دوران خدا کے وفادار رہتے ہیں انکے نام ”کتابحیات“ میں مستقل طور پر لکھے جا چکے ہونگے۔ (مکاشفہ ۲۰:۱۲-۱۵) اسکے بعد وہ خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی سے پوری طرح لطف اٹھائیں گے۔
۴. زندگی میں اپنے بخرے پر کڑھنے کی بجا ئے، ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
۴ اس اثنا میں، زندگی میں اپنے بخرے پر کڑھنے کی بجائے، آئیے ہم یہوواہ پر توکل کریں۔ (۱-سموئیل ۱۲:۲۲، یہوداہ ۱۶) آئیے ہم سردار کاہن، یسوع کے بھی احسانمند ہوں، جسکے ذریعے ہم خدا کے پاس جا سکتے ہیں ”تاکہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔“ (عبرانیوں ۴:۱۴-۱۶) ہمیں آدم کی طرح کبھی نہیں بننا چاہیے۔ اس نے یہ کہتے ہوئے، عملاً، یہوواہ پر غلط طریقے سے اسکو ایک ناقص بیوی دینے کا الزام لگایا تھا: ”جس عورت کو تو نے میرے ساتھ کیا ہے اس نے مجھے اس درخت کا پھل دیا اور میں نے کھایا۔“ (پیدایش ۳:۱۲) خدا اچھی چیزیں عطا کرتا ہے اور ہم پر مشکلات نہیں لاتا۔ (متی ۵:۴۵، یعقوب ۱:۱۷) مصیبتیں اکثر ہماری اپنی حکمت کی کمی یا دوسرے کی غلطیوں کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ وہ ہم پر اس لیے بھی آ سکتی ہیں کہ ہم گنہگار ہیں اور ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جو شیطان کے قبضے میں پڑی ہوئی ہے۔ (امثال ۱۹:۳، ۱-یوحنا ۵:۱۹) تاہم، یہوواہ کے ابدی بازو اسکے ان وفادار خادموں کو ہمیشہ سہارا دیتے ہیں جو دعا کیساتھ اس پر توکل کرتے ہیں اور اسکے کلام کی مشورت کا ذاتی طور پر اطلاق کرتے ہیں۔ زبور ۳۷:۵، ۱۱۹:۱۰۵۔
بیماری کے دوران سنبھالے رکھا
۵. بیمار لوگ زبور ۴۱:۱-۳ میں کیا حوصلہافزائی پا سکتے ہیں؟
۵ بیماری ہم میں سے زیادہ کے لیے بعض اوقات مصیبت کا سبب بنتی ہے۔ تاہم، داؤد نے کہا: ”مبارک ہے وہ جو غریب کا خیال رکھتا ہے، یہوواہ مصیبت کے دن اسے چھڑائے گا۔ یہوواہ خود اسے محفوظ اور جیتا رکھیگا۔ اور وہ زمین پر مبارک ہو گا۔ تو کسی طرح اسے اسکے دشمنوں کی مرضی پر چھوڑ نہیں سکتا۔ یہوواہ خود اسے بیماری کے بستر پر سنبھالیگا، یقیناً تو اس کی بیماری میں اسکے پورے بستر کو بدل دیگا۔“ زبور ۴۱:۱-۳، NW۔
۶، ۷. خدا نے داؤد کی کیسے مدد کی جب وہ بیماری کے بستر پر تھا، اور یہ آجکل یہوواہ کے خادموں کی کیسے حوصلہافزائی کر سکتا ہے؟
۶ دوسروں کا خیال رکھنے والا شخص حاجتمندوں کی مدد کرتا ہے۔ ”مصیبت کا دن“ کوئی بھی آفترساں موقع یا مشکل کا کوئی لمبا عرصہ ہو سکتا ہے جو کسی شخص کو کمزور کرتا ہے۔ کمزوری کے دوران حفاظت کے لیے وہ خدا پر توکل کرتا ہے، اور دوسرے اسکے ساتھ یہوواہ کے مہربانہ سلوک کی خبریں پھیلا کر ”اسے زمین پر مبارک کہتے ہیں۔“ خدا نے داؤد کو ”بیماری کے بستر“ پر سنبھالے رکھا تھا، شاید تکلیف کے اس دور میں جب داؤد کا بیٹا ابیسلوم اسرائیل کے تخت پر قابض ہونے کی کوشش میں تھا۔ ۲-سموئیل ۱۵:۱-۶۔
۷ چونکہ داؤد نے ادنی لوگوں کا خیال رکھا تھا اس لیے اس نے محسوس کیا کہ خدا اسکو سنبھالے گا جبکہ وہ بیماری کے بستر پر بےآسراپڑا تھا۔ (زبور ۱۸:۲۴-۲۶) اگرچہ وہ شدید بیمار تھا، تو بھی اسے اعتماد تھا کہ خدا اسکے ”پورے بستر کو ٹھیک“ کریگا، معجزانہ طور پر بیماری کو دور کرنے سے نہیں بلکہ سکونبخش خیالات کے ساتھ اسے تقویت دیکر وہ ایسا کریگا۔ گویا یہ ایسے ہو گا کہ یہوواہ اسکے بیماری کے بستر کو صحتیابی والے بستر میں بدل دے گا۔ اسی طرح سے، اگر ہم خدا کے خادموں کے طور پر بیماری کی تکلیف اٹھا رہے ہیں تو یہوواہ کے دائمی بازو ہمیں سہارا دیں گے۔
افسردہ دلوں کے لیے تسلی
۸. ایک بیمار مسیحی نے کس طرح خدا پر اعتماد کو ظاہر کیا ہے؟
۸ بیماری ذہنی افسردگی کا باعث بن سکتی ہے۔ ایک شدید طور پر بیمار مسیحی، جس کے اندر بعض اوقات پڑھنے کی بھی سکت نہیں ہوتی، بیان کرتا ہے: ”یہ مجھے افسردگی کے بہت سے جذبات سے گزارتی ہے، جیسے کہ احساسمحرومی، اور آنسو بھی،“ وہ کہتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ شیطان اسے حوصلہشکنی کے ذریعے کچل دینا چاہتا ہے، وہ اس بات سے باخبر رہتے ہوئے مزاحمت کر رہا ہے کہ یہوواہ کی مدد کیساتھ وہ ناکام نہیں ہو سکتا۔ (یعقوب ۴:۷) یہ آدمی دوسروں کے لیے ایک حوصلہافزائی ہے جو یہ جانتے ہیں کہ وہ خدا پر بھروسہ رکھے ہوئے ہے۔ (زبور ۲۹:۱۱) جب وہ ہسپتال میں بھی زیرعلاج ہوتا ہے، تو وہ بیمار اشخاص اور دوسروں کو ٹیلیفون کرتا ہے تاکہ انہیں روحانی طور پر تقویت دے۔ وہ خود بھی بادشاہتی دھنوں کی ریکارڈنگ کی آڈیوکیسٹ کو سننے اور اس رسالے اور اسکے ساتھی رسالے اویک ! کے مضامین کو پڑھنے سے، اور ساتھی مسیحیوں کے ساتھ رفاقت کے ذریعے تقویت پاتا ہے۔ یہ بھائی کہتا ہے: ”میں باقاعدگی سے دعا میں یہوواہ سے باتیں کرتا ہوں، اور اس سے کہتا ہوں کہ مجھے برداشت کرنے کے لیے قوت، راہنمائی، تسلی، اور مدد دے۔“ اگر آپ ایک مسیحی کے طور پر سنگین صحت کے مسائل سے دوچار ہیں، تو ہمیشہ یہوواہ پر توکل کریں اور اسکے دائمی بازوؤں کو اپنا سہارا بنائیں۔
۹. کونسی مثالیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بعضاوقات ذہنی افسردگی خداپرست لوگوں کو تکلیف دیتی ہے؟
۹ افسردگی ایک پرانا مسئلہ ہے۔ جب ایوب آزمایش سے گزر رہا تھا تو اس نے ایک ایسے آدمی کی طرح محسوس کیا جسے خدا نے چھوڑ دیا ہو۔ (ایوب ۲۹:۲-۵) یروشلیم اور اسکی دیواروں کی ویران حالت کی بابت فکر نے نحمیاہ کو اداس کر دیا تھا، اور پطرس مسیح کا انکار کرنے کی وجہ سے اتنا افسردہ تھا کہ وہ شدت سے رویا۔ (نحمیاہ ۲:۱-۸، لوقا ۲۲:۶۲) اپفردتس اس واسطے افسردہ تھا کہ فلپی کے مسیحیوں نے اسکی بیماری کا حال سنا تھا۔ (فلپیوں ۲:۲۵، ۲۶) تھسلنیکے کے بعض مسیحیوں کو افسردگی نے مسلسل پریشان کر دیا تھا، جس کے لیے پولس نے وہاں کے بھائیوں پر زور دیا کہ ”کمہمتوں کو دلاسا دو۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴) پس خدا ایسے اشخاص کی کیسے مدد کرتا ہے؟
۱۰. ذہنی افسردگی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرنے میں کیا چیز مددگار ہو سکتی ہے؟
۱۰ سخت افسردگی کے علاج کی بابت ایک ذاتی فیصلہ کیا جانا چاہیے۔a (گلتیوں ۶:۵) مناسب آرام اور متوازن کارگزاری مدد کر سکتی ہے۔ کئی مسائل کو ایک خطرناک صورت خیال کرنے کی بجائے، ایک افسردہ شخص کے لیے یہ مفید ہو سکتا ہے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک وقت میں ایک پر کام کرے۔ کلیسیائی بزرگوں کی طرف سے تسلیبخش مدد بہت فائدہمند ہو سکتی ہے، خاصطور پر اگر یہ جذباتی مسئلہ روحانی فکر کا باعث بن رہا ہے۔ (یعقوب ۵:۱۳-۱۵) سب سے بڑھکر، ”اپنی ساری فکر اسی پر ڈالتے ہوئے کیونکہ اس کو ہماری فکر ہے،“ یہوواہ پر اعتماد رکھنا نہایت اہم ہے۔ متواتر اور دلی دعا کسی کو ”خدا کا اطمینان“ دے سکتی ہے، ”جو دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھیگا۔“ ۱-پطرس ۵:۶-۱۱، فلپیوں ۴:۷،۶۔
غم کو برداشت کرنے کے لیے یہوواہ ہماری مدد کرتا ہے
۱۱-۱۳. ایک عزیز کی موت کے غم کو کم کرنے کے لیے کیا چیز مدد کر سکتی ہے؟
۱۱ ایک اور تکلیفدہ تجربہ کسی عزیز کی موت کا ہے۔ ابراہام نے اپنی بیوی، سارہ، کی وفات پر ماتم کیا تھا۔ (پیدایش ۲۳:۲) جب داؤد کا بیٹا ابیسلوم مر گیا تو وہ غمزدہ تھا۔ (۲-سموئیل ۱۸:۳۳) جیہاں، کامل آدمی یسوع کے بھی اپنے دوست لعزر کی موت پر ”آنسو بہنے لگے تھے“! (یوحنا ۱۱:۳۵) پس جب موت کسی عزیز کو لے لیتی ہے تو غم ہوتا ہے۔ لیکن ایسے غم کو کم کرنے میں کیا چیز مدد دے سکتی ہے؟
۱۲ خدا کسی عزیز کی وفات کے غم کو برد۱ شت کرنے کے لیے اپنے لوگوں کی مدد کرتا ہے۔ اسکا کلام کہتا ہے کہ قیامت ہو گی۔ لہذا، ہم ”اوروں کی مانند جو ناامید ہیں غم“ نہیں کرتے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۳، اعمال ۲۴:۱۵) یہوواہ کی روح ایمان اور اطمینان حاصل کرنے اور اسکے کلام میں شاندار موعودہ مستقبل پر غوروخوض کرنے کے لیے ہماری مدد کرتی ہے، تاکہ ہم ایک مرنے والے عزیز کی بابت افسردہ خیالات سے یکسر مغلوب نہ ہو جائیں۔ صحائف کو پڑھنے اور ”ہر طرح کی تسلی کے خدا“ سے دعا کرنے سے بھی دکھ سے تسکین ملتی ہے۔ ۲-کرنتھیوں ۱:۳، ۴، زبور ۶۸:۴-۶۔
۱۳ ہم خداپرست ایوب کی طرح امیدقیامت سے تسلی پا سکتے ہیں، جو پکار اٹھا تھا: ”کاشکہ تو [یہوواہ] مجھے پاتال میں چھپا دے اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مجھے پو شیدہ رکھے اور کوئی معین وقت میرے لیے ٹھہرائے اور مجھے یاد کرے! اگر آدمی مر جائے تو کیا وہ پھر جئیگا؟ میں اپنی جنگ کے کل ایام میں منتظر رہتا جب تک میرا چھٹکارا نہ ہوتا۔ تو مجھے پکارتا اور میں تجھے جواب دیتا۔ تجھے اپنے ہاتھوں کی صنعت کی طرف رغبت ہوتی۔“ (ایوب ۱۴:۱۳-۱۵) جب ایک عزیز دوست کسی سفر پر جاتا ہے تو عام طور پر بہت غم نہیں ہوتا، کیونکہ ہم اس سے دوبارہ ملنے کی توقع رکھتے ہیں۔ اگر ہم ایک وفادار مسیحی کی موت پر اسی طریقے سے سوچتے ہیں تو کسی عزیز کی وفات سے پیدا ہونے والے شدید غم کو کسی حد کم کیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ ایک زمینی امید رکھتا تھا، تو اسے مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران اس زمین پر موت کی نیند سے جگایا جائے گا۔ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹، مکاشفہ ۲۰:۱۱-۱۳) اور اگر ہم زمین پر ابد تک زندہ رہنے کی امید رکھتے ہیں، تو ہم قیامت پانے والے اپنے عزیز کا خیرمقدم کرنے کے لیے وہاں ہوں گے۔
۱۴. دو مسیحی بیواؤں نے اپنے شوہروں کی موت کے غم پر کیسے قابو پایا؟
۱۴ اپنے شوہر کی موت کے بعد، ایک بہن جانتی تھی کہ اسے خدا کی خدمت میں اپنی زندگی گزارنی تھی۔ ”خداوند کے کام میں افزایش کر نے“ میں مصروف رہنے کے علاوہ، اس نے ۸۰۰ ٹکڑوں سے ایک لحاف بنایا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) ”یہ ایک اچھا پروجیکٹ تھا،“ وہ بیان کرتی ہے، ”کیونکہ جس وقت میں کام کرتی تھی اس وقت میں بادشاہتی دھنوں اور بائبل ٹیپوں کو سن سکتی تھی، جنہوں نے میرے ذہن کو مصروف رکھا تھا۔“ اس نے اشتیاق سے ایک ملاقات کو یاد کیا جو ایک تجربہکار بزرگ اور اسکی اہلیہ نے کی تھی۔ بزرگ نے بائبل سے دکھایا کہ خدا بیواؤں کی واقعی فکر رکھتا ہے۔ (یعقوب ۱:۲۷) ایک اور مسیحی خاتون کا جب شوہر مر گیا تو وہ خودرحمی سے مغلوب نہ ہوئی۔ اس نے دوستوں کے “ سہارے کی قدر کی اور دوسروں میں زیادہ دلچسپی لی۔ وہ کہتی ہے، ”میں نے زیادہ بار دعا کی اور یہوواہ کے ساتھ ایک زیادہ قریبی رشتہ استوار کر لیا۔“ اور خدا کے دائمی بازوؤں کا سہارا حاصل کر لینا کیسی برکت ہے!
مدد جب ہم خطا کرتے ہیں
۱۵. زبور ۱۹:۷-۱۳ میں داؤد کے الفاظ کا خلاصہ کیا ہے؟
۱۵ اگرچہ ہم یہوواہ کی شریعت سے محبت کرتے ہیں، تو بھی بعض اوقات ہم خطا کرتے ہیں۔ بےشک اس سے رنجیدہ ہوتے ہیں، جیسے کہ داؤد ہوا تھا، جسکے لیے خدا کی شریعت، شہادتیں، قوانین، احکام، اور فیصلے سونے سے بھی زیادہ پسندیدہ تھے۔ اس نے کہا: ”ان سے تیرے بندے کو آگاہی ملتی ہے۔ انکو ماننے کا اجر بڑا ہے۔ کون اپنی [غلطیوں] کو جان سکتا ہے؟ تو مجھے پوشیدہ عیبوں سے پاک کر۔ تو اپنے بندے کو بےباکی کے گناہوں سے بھی باز رکھ ۔ وہ مجھ پر غالب نہ آئیں تو میں کامل ہونگا۔ اور بڑے گناہ سے بچا رہونگا۔“ (زبور ۱۹:۷-۱۳) آئیے ہم ان الفاظ کا تجزیہ کریں۔
۱۶. ہمیں بےباکی سے کیوں بچنا چاہیے؟
۱۶ بےباکی کے گناہ غلطیوں سے کہیں زیادہ سنگین گناہ ہیں۔ ساؤل کو بےباکی کے ساتھ قربانی کرنے اور عمالیقی بادشاہ اجاج اور اچھی اچھی چیزوں کو جیتا رکھنے کی وجہ سے بادشاہ کے طور پر رد کر دیا گیا تھا، اگرچہ خدا نے عمالیقیوں کو بالکل نابود کر دینے کا حکم دیا تھا۔ (۱-سموئیل ۱۳:۸-۱۴، ۱۵:۸-۱۹) عزیاہ بادشاہ کو بےباکی کے ساتھ کہانتی کاموں پر قابض ہونے کی وجہ سے کوڑھ لگ گیا تھا۔ (۲-تواریخ ۲۶:۱۶-۲۱) جب عہد کا صندوق یروشلیم کو لایا جا رہا تھا اور بیلوں نے ٹھوکر کھائی تھی تو یہوواہ نے عزہ کو صندوق کو سنبھال کر رکھنے کے لیے بےادبی سے ہاتھ لگانے کی وجہ سے جان سے مار دیا تھا۔ (۲-سموئیل ۶:۶، ۷) پس، اگر ہم نہیں جانتے کہ کیا کریں یا آیا ہمیں کچھ کرنے کا اختیار ہے، تو ہمیں انکساری ظاہر کرنی چاہیے اور جو سمجھ رکھتے ہیں ان کے ساتھ مشورہ کریں۔ (امثال ۱۱:۲، ۱۳:۱۰) بےشک ، اگر کبھی ہم نے بےباکی سے کام لیا ہو، تو ہمیں معافی کیلیے دعا کرنی چاہیے اور مستقبل میں بےباکی سے بچنے کے لیے خدا سے مدد مانگنی چاہیے۔
۱۷. پوشیدہ گناہ ایک شخص پر کیسے اثرانداز ہو سکتے ہیں، تاہم معافی اور تسکین کس طرح حاصل کی جا سکتی ہے؟
۱۷ پوشیدہ گناہ افسردگی کا سبب بن سکتے ہیں۔ زبور ۳۲:۱-۵ کے مطابق، داؤد نے اپنے گناہ کو چھپانے کی کوشش کی تھی، لیکن اس نے کہا: ”جب میں خاموش رہا تو دن بھر کراہنے سے میری ہڈیاں گھل گئیں۔ کیونکہ تیرا ہاتھ رات دن مجھ پر بھاری تھا۔ میری تراوت گرمیوں کی خشکی سے بدل گئی۔“ گنہگار ضمیر کو دبا کر رکھنے کی کوشش نے داؤد کو تھکا دیا تھا، ذہنی اذیت نے اسکی قوت کو کم کر دیا جیسے ایک درخت خشک سالی یا گرمیوں کے موسم کی خشک گرمی کے دوران زندگیبخش نمی کھو دیتا ہے۔ ظاہری طور پر اعتراف کرنے میں ناکامی کی وجہ سے اسے جسمانی اور ذہنی طور پر برے نتائج کا سامنا کرنا پڑا اور وہ خوشی کھو بیٹھا۔ خدا کے سامنے اعتراف ہی گناہ سے معافی اور تسکین کا باعث ہو سکتا تھا۔ داؤد نے کہا: ”مبارک ہے وہ جسکی خطا بخشی گئی اور جسکا گناہ ڈھانکا گیا۔ . . . میں نے تیرے حضور اپنے گناہ کو مان لیا اور اپنی بدکاری کو نہ چھپایا۔ میں نے کہا میں [یہوواہ] کے حضور اپنی خطاؤں کا اقرار کرونگا اور تو نے میرے گناہ کی بدی کو معاف کیا۔“ مسیحی بزرگوں کی طرف سے پرمحبت مدد روحانی صحتیابی کو تقویت دینے کے لیے مدد دے سکتی ہے۔ امثال ۲۸:۱۳، یعقوب ۵:۱۳-۲۰۔
۱۸. کیا ثبوت ہے کہ گناہ مستقل اثرات رکھ سکتا ہے، لیکن ایسے حالات میں کونسی چیز تسکین کا مآخذ ہو سکتی ہے؟
۱۸ گناہ دیرپا اثرات رکھ سکتا ہے۔ داؤد کے ساتھ ایسا ہی ہوا تھا، جس نے بتسبع کے ساتھ زناکاری کی، جنگیچال سے اس کے خاوند کو مروا ڈالا، اور حاملہ بیوہ سے شادی کر لی۔ (۲-سموئیل ۱۱:۱-۲۷) اگرچہ بادشاہتی عہد، داؤد کی توبہ، اور دوسروں کیساتھ اسکے رحمدلانہ سلوک کی وجہ سے خدا نے رحم دکھایا، تو بھی داؤد نے ”اپنے ہی گھر میں شر“ کا تجربہ کیا۔ (۲-سموئیل ۱۲:۱-۱۲) زناکاری کی وجہ سے پیدا ہونے والا بچہ مر گیا۔ داؤد کے بیٹے امنون نے اپنی سوتیلی بہن تمر کے ساتھ زنابالجبر کیا اور اسکے بھائی ابیسلوم کے حکم پر مارا گیا۔ (۲-سموئیل ۱۲:۱۵-۲۳، ۱۳:۱-۳۳) ابیسلوم نے داؤد کی حرموں کے ساتھ صحبت کر کے داؤد کو بےحرمت کیا۔ اس نے تخت غصب کرنے کی کوشش کی مگر مارا گیا۔ (۲-سموئیل ۱۵:۱-۱۸:۳۳) گناہ آج بھی مابعد اثر رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک خارجشدہ غلط کار توبہ کر سکتا اور کلیسیا میں بحال ہو سکتا ہے، لیکن داغدار شہرت دوبارہ حاصل کرنے اور گناہ کے جذباتی گھاؤ کو بھرنے میں شاید سالوں لگ جائیں۔ اس دوران، یہوواہ کی طرف سے معافی پانا اور اسکے دائمی بازوؤں کا سہارا کتنا تسکینبخش ہے!
اپنی مشکلات سے بچائے گئے
۱۹. سخت آزمائش کے وقت خدا کی روح کیسے مددگار ہو سکتی ہے؟
۱۹ جب ہم سختی سے آزمائے جاتے ہیں، تو فیصلہ کرنے اور اس پر کام کرنے کے لیے ہم میں کافی حکمت اور قوت کی کمی ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں، خدا کی روح ”ہماری کمزوری میں مدد [کرتی] ہے کیونکہ جس طور سے ہم کو دعا کرنا چاہیے ہم نہیں جانتے مگر روح خود ایسی آہیں بھربھر کر ہماری شفاعت [کرتی] ہے۔“ (رومیوں ۸:۲۶) اگر یہوواہ حالت میں تبدیلی پیدا کر دیتا ہے، تو ہمیں احسانمند ہونا چاہیے۔ پھربھی، اسکے بازو ہمیں ایک اور طریقے سے بچا سکتے ہیں۔ اگر ہم حکمت کے لیے دعا کرتے ہیں، تو یہوواہ اپنی روح کے ذریعے اشارہ دے سکتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے اور اسے انجام دینے کے لیے ضروری قوت مہیا کرتا ہے۔ (یعقوب ۱:۵-۸) جب ہم ”طرحطرح کی آزمایشوں کے سبب سے غمزدہ ہو تے“ ہیں تو اسکی مدد کے ساتھ ہم برداشت کر سکتے ہیں اور آزمودہ اور تقویتیافتہ ایمان کے ساتھ ان میں سے باہر نکل آتے ہیں۔ ۱-پطرس ۱:۶-۸۔
۲۰. اگر ہم واقعی یہوواہ کے دائمی بازوؤں کو اپنا سہارا بناتے ہیں تو ہم کس چیز سے لطفاندوز ہوں گے؟
۲۰ آئیے ہم دعا کے ذریعے خدا کی طرف رجوع کرنے سے کبھی نہ تھکیں۔ داؤد نے کہا: ”میری آنکھیں ہمیشہ [یہوواہ] پر لگی رہتی ہیں کیونکہ وہی میرا پاؤں دام سے چھڑائیگا۔ میری طرف متوجہ ہو اور مجھ پر رحم کر کیونکہ میں بیکس اور مصیبتزدہ ہوں۔ میرے دل کے دکھ بڑھ گئے۔ تو مجھے میری تکلیفوں سے رہائی دے۔ تو میری مصیبت اور [تکلیف ] کو دیکھ اور میرے سب گناہ معاف فرما۔“ (زبور ۲۵:۱۵-۱۸) اگر ہم یہوواہ کے دائمی بازوؤں کو واقعی اپنا سہارا بناتے ہیں، تو داؤد کی طرح، ہم بھی الہی رہائی، مہربانی، اور معافی سے لطفاندوز ہو نگے۔ (۱۳ ۱۰/۱ w۹۱)
[فٹنوٹ]
a ذہنی افسردگی پر اکتوبر ۲۲، ۱۹۸۷، صفحات ۲-۱۶، اور نومبر ۸، ۱۹۸۷، صفحات ۱۲-۱۶، کے اویک ! کے مضامین کو دیکھیں۔
آپ کیسے جواب دیں گے؟
▫ یہوواہ اپنے ان خادموں کی مدد کیسے کرتا ہے جو بیمار ہیں؟
▫ جب ہم ذہنی افسردگی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو کونسی چیز مددگار ہو سکتی ہے؟
▫ ایک عزیز کی موت کے غم کو کم کرنے کے لیے کیا چیز مدد کر سکتی ہے؟
▫ اپنے گناہوں کو چھپانے والے کس طرح تسکین پا سکتے ہیں؟
▫ جب یہوواہ کے لوگ سختی سےآزمائے جاتے ہیں تب کونسی مدد دستیاب ہوتی ہے؟
[صفحہ 16، 17 پر تصویر]
خداپرست ایوب کی طرح، ہم امیدقیامت سے تسکین حاصل کر سکتے ہیں