یہوواہ کا رحم ہمیں مایوسی سے بچاتا ہے
”اے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔“—زبور ۵۱:۱۔
۱، ۲. یہوواہ کے خادموں میں سے کوئی سنگین گناہ سے کیسے متاثر ہو سکتا ہے؟
یہوواہ کے آئین کی خلافورزی سزا کے خوف کے بغیر ہی کی جا سکتی ہے۔ اگر ہم خدا کے خلاف کوئی سنگین گناہ کریں تو یہ بات کسقدر واضح ہو جاتی ہے! اگرچہ ہو سکتا ہے کہ ہم نے سالوں تک وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کی ہو تو بھی اسکے آئین کی خلافورزی بڑی پریشانی یا شدید افسردگی کا سبب بن سکتی ہے۔ ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ یہوواہ نے ہمیں چھوڑ دیا ہے اور اب ہم اسکی خدمت کرنے کے لائق نہیں ہیں۔ ہمارا گناہ خدا کی کرمفرمائی کی روشنی کو روکنے والے گہرے بادل کی طرح دکھائی دے سکتا ہے۔
۲ قدیم اسرئیل کے بادشاہ داؤد نے ایک مرتبہ خود کو ایسی ہی حالت میں پایا۔ ایسی حالت کیسے پیدا ہوئی تھی؟
غلط قدم صریح گناہ کا سبب بن سکتے ہیں
۳، ۴. خوشحالی کے زمانے میں بادشاہ داؤد کیساتھ کیا واقع ہوا تھا؟
۳ داؤد نے خدا سے محبت رکھی لیکن غلط قدم اٹھائے جو سنگین گناہوں کا سبب بنے۔ (مقابلہ کریں گلتیوں ۶:۱۔) یہ کسی بھی ناکامل انسان کیساتھ واقع ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر وہ دوسروں پر اختیار رکھتا ہے۔ ایک کامیاب بادشاہ کے طور پر، داؤد کو شہرت اور اقتدار حاصل ہوئے۔ اسکے فرمان پر اعتراض کرنے کی کس میں جرأت تھی؟ قابل لوگ اسکے حکم کے ماتحت تھے اور لوگوں نے اشتیاق سے اسکے حکم کی تعمیل کی۔ پھر بھی، داؤد نے اپنے لئے بیویوں کی تعداد میں اضافہ کرنے اور لوگوں کو شمار کرنے سے خطا کی۔—استثنا ۱۷:۱۴-۲۰، ۱-تواریخ ۲۱:۱۔
۴ مادی خوشحالی کے اس دور میں داؤد نے خدا اور انسان کے خلاف تشویشناک گناہ کئے۔ شیطان کی طرف سے ڈیزائنکردہ کپڑے کے باہم بنے ہوئے دھاگوں کی طرح ایک گناہ دوسرے کا سبب بنا! جب کہ اسرائیلی عمونیوں سے لڑ رہے تھے تو داؤد نے اپنے محل کی چھت سے اوریاہ کی خوبصورت بیوی، بتسبع کو نہاتے ہوئے دیکھا۔ اوریاہ کے جنگ میں ہونے کی وجہ سے، بادشاہ نے اس عورت کو اپنے محل میں بلوا لیا اور اسکے ساتھ زناکاری کی۔ بعدازاں یہ جاننے پر کہ وہ حاملہ ہو گئی تھی اسکے صدمے کا تصور کریں! داؤد نے اس امید کیساتھ اوریاہ کو بلا بھیجا کہ وہ بتسبع کیساتھ رات گزارے گا اور بچے کو اپنا خیال کریگا۔ اگرچہ داؤد نے اسے شراب پلا کر متوالا کیا تو بھی اوریاہ نے اسکے ساتھ سونے سے انکار کر دیا۔ اب بیتاب ہو کر داؤد نے اپنے سپہسالار یوآب کے نام اوریاہ کو گھمسان میں سب سے آگے رکھنے کیلئے خفیہ پیغام بھیجے، جہاں پر وہ ضرور مارا جائے گا۔ اوریاہ جنگ میں مارا گیا، اسکی بیوہ نے معمول کے مطابق سوگ کے دن گزارے، اور داؤد نے اس کے حمل کو لوگوں کے علم میں آنے سے پیشتر اس سے شادی کر لی۔—۲-سموئیل ۱۱:۱-۲۷۔
۵. بتسبع کیساتھ داؤد کے گناہ کرنے کے بعد کیا واقع ہوا اور اسکے گناہوں کا اس پر کیا اثر ہوا؟
۵ ناتن نبی کے ذریعے خدا نے داؤد کے گناہوں کو فاش کیا اور کہا: ”میں شر کو تیرے ہی گھر سے تیرے خلاف اٹھاؤنگا۔“ چنانچہ بتسبع سے پیدا ہونے والا بچہ مر گیا۔ (۲-سموئیل ۱۲:۱-۲۳) داؤد کے پہلوٹھے بیٹے، امنون نے اپنی سوتیلی بہن تمر سے زنابالجبر کیا اور اسکے بھائی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ (۲-سموئیل ۱۳:۱-۳۳) بادشاہ کے بیٹے ابیسلوم نے تخت پر قبصہ کرنے کی کوشش کی اور داؤد کی حرموں کیساتھ مباشرت کرنے سے اپنے باپ کیلئے ذلت کا موجب بنا۔ (۲-سموئیل ۱۵:۱--۱۶:۲۲) ابیسلوم کی موت اور داؤد کیلئے زیادہ غم کیساتھ خانہجنگی ختم ہوئی۔ (۲-سموئیل ۱۸:۱-۳۳) تاہم، داؤد کے گناہوں نے اسے فروتن بنا دیا اور اسے اپنے مہربان خدا کی قربت میں رہنے کی ضرورت سے آگاہ کیا۔ اگر ہم خطا کرتے ہیں تو آئیے ہم فروتنی سے توبہ کریں اور یہوواہ کی قربت میں آئیں۔—مقابہ کریں یعقوب ۴:۸۔
۶. بادشاہ داؤد خاصکر کیوں قصوروار تھا؟
۶ داؤد خاص طور پر قصوروار تھا کیونکہ وہ ایک اسرائیلی حاکم تھا جو یہوواہ کی شریعت سے پوری طرح واقف تھا۔ (استثنا ۱۷:۱۸-۲۰) وہ کوئی مصری فرعون یا کوئی بابلی بادشاہ نہیں تھا جسکے پاس ایسے علم کی کمی تھی اور جو ایسے کاموں کو معمول کے مطابق کر سکتا تھا جنکو خدا پسند نہیں کرتا۔ (مقابلہ کریں افسیوں ۲:۱۲، ۴:۱۸۔) یہوواہ کیلئے مخصوص ایک امت کے ممبر کے طور پر، داؤد جانتا تھا کہ زناکاری اور قتل صریح گناہ ہیں۔ (خروج ۲۰:۱۳، ۱۴) مسیحی بھی خدا کی شریعت سے واقف ہیں۔ تاہم، داؤد کی طرح بعض پیدائشی گنہگارانہ حالت، انسانی کمزوری، اور بلامزاحمت آزمائش کی وجہ سے اسے توڑتے ہیں۔ اگر ہم میں سے کسی کے ساتھ ایسے واقع ہوتا ہے تو ہمیں ایک تاریک حالت میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے جو ہماری روحانی فراست کو مبہم بناتی اور ہم پر شدید مایوسی کا پردہ ڈال دیتی ہے۔
اعتراف چھٹکارا لاتا ہے
۷، ۸. (ا)داؤد کے کیساتھ کیا واقع ہوا جب اس نے اپنے گناہوں کو چھپانے کی کوشش کی؟ (ب) کیوں اپنے گناہ کا اعتراف کریں اور اسے ترک کریں؟
۷ اگر ہم خدا کے آئین کی سنگین خلافورزیوں کے مرتکب ہیں تو ہم یہوواہ کے سامنے بھی اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا مشکل پا سکتے ہیں۔ ایسے حالات کے تحت کیا واقع ہو سکتا ہے؟ زبور ۳۲ میں داؤد نے تسلیم کیا: ”جب میں [اعتراف کرنے کی بجائے] خاموش رہا تو دن بھر کے کراہنے سے میری ہڈیاں گھل گئیں۔ کیونکہ تیرا [یہوواہ کا] ہاتھ رات دن مجھ پر بھاری تھا۔ میری [زندگی کی، NW] تراوت گرمیوں کی خشکی سے بدل گئی۔“ (۳، ۴ آیات) اپنے گناہ کو چھپانے اور مجرم ضمیر دبانے کی کوشش نے خودسر داؤد کو تھکا دیا۔ ذہنی کوفت نے اسکی قوت کو اتنا کم کر دیا کہ وہ زندگیبخش تراوت کے بغیر خشک سالی کے مارے ہوئے درخت کی مانند تھا۔ حقیقت میں ہو سکتا ہے کہ اس نے ذہنی طور پر اور جسمانی طور پر برے اثرات کا بڑا تجربہ کیا ہو۔ بہرصورت اس نے اپنی خوشی کھو دی۔ اگر ہم میں سے کوئی خود کو ایسی ہی حالت میں پاتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
۸ خدا کے سامنے اعتراف معافی اور چھٹکارا لا سکتا ہے۔ ”میں نے تیرے حضور اپنے گناہ کو مان لیا اور اپنی بدکاری کو نہ چھپایا،“ داؤد نے گیت گایا۔ ”میں نے کہا میں خداوند کے حضور اپنی خطاؤں کا اقرار کرونگا اور تو نے میرے گناہ کی بدی کو معاف کیا۔“ (زبور ۳۲:۵) کیا آپ کسی پوشیدہ گناہ کی وجہ سے رنجیدہ ہیں؟ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ خدا سے رحم حاصل کرنے کیلئے اسکا اعتراف کریں اور ترک کریں؟ کیوں نہ کلیسیا کے بزرگوں کو بلائیں اور روحانی شفا کے طالب ہوں؟ (امثال ۲۸:۱۳، یعقوب ۵:۱۳-۲۰) آپکی تائب روح کو تسلیم کیا جائیگا اور وقت آنے پر آپکی مسیحی خوشی بحال کر دی جائیگی۔ ”مبارک ہے وہ جسکی خطا بخشی گئی اور جسکا گناہ ڈھانکا گیا،“ داؤد نے کہا۔ ”مبارک ہے وہ آدمی جسکی بدکاری کو خداوند حساب میں نہیں لاتا اور جسکے دل میں مکر نہیں۔“—زبور ۳۲:۱، ۲۔
۹. زبور ۵۱ کو کب منظوم کیا گیا تھا اور کیوں؟
۹ داؤد اور بتسبع اپنی غلطکاری کی وجہ سے یہوواہ خدا کے سامنے جوابدہ تھے۔ اگرچہ انہیں انکے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کیا جا سکتا تھا تو بھی خدا نے ان کیلئے رحم دکھایا۔ داؤد پر وہ خاص طور پر بادشاہتی عہد کی وجہ سے رحیم تھا۔ (۲-سموئیل ۷:۱۱-۱۶) بتسبع کے سلسلے میں داؤد کے گناہوں کیلئے اسکے تائب رجحان کو زبور ۵۱ میں دیکھا گیا ہے۔ الہٰی آئین کی خلافورزیوں کے سلسلے میں اسکی سخت بدکاری کی وجہ سے ناتن نبی کے ذریعے اسکے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے بعد پشیمان بادشاہ کی طرف سے اس رقتانگیز زبور کو منظوم کیا گیا تھا۔ داؤد کے گناہوں کو اسکی توجہ میں لانے کیلئے ناتن کو حوصلے کی ضرورت تھی، جیسے کہ آجکل ایسے کام انجام دینے کیلئے مقررشدہ مسیحی بزرگوں کو بھی حوصلہمند ہونا چاہیے۔ فردجرم سے انکار اور ناتن کے قتل کا حکم دینے کی بجائے، بادشاہ نے فروتنی سے اعتراف کیا۔ (۲-سموئیل ۱۲:۱-۱۴) اس نے ذلتآمیز کام کی بابت دعا میں جو کچھ خدا سے کہا زبور ۵۱ اسے ظاہر کرتا ہے اور یہ دعائیہ غوروفکر کیلئے نہایت موزوں ہے، خاص طور پر اگر ہم نے خطا کی ہے اور یہوواہ کے رحم کے آرزومند ہیں۔
ہم خدا کے حضور جوابدہ ہیں
۱۰. داؤد روحانی شفایابی کا تجربہ کیونکر کر سکا تھا؟
۱۰ داؤد نے اپنے گناہ کیلئے عذر پیش کرنے کی کوشش نہ کی بلکہ التجا کی: ”اے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔“ (زبور ۵۱:۱) خلافورزی کرنے سے، داؤد خدا کے آئین کی حدود سے تجاوز کر گیا تھا۔ تاہم، اگر خدا نے اپنی شفقت، یا وفادار محبت کے مطابق اس پر کرمفرمائی کی ہوتی تو اسکی روحانی بحالی کی امید تھی۔ خدا کی سابقہ رحمت کی کثرت نے تائب بادشاہ کو اس ایمان کی بنیاد عطا کی کہ اسکا خالق اسکی خطاؤں کو مٹا دے گا۔
۱۱. کفارے کے دن پر قربانیوں کے ذریعے کیا تجویز کیا گیا تھا اور آجکل نجات کیلئے کیا تقاضا کیا جاتا ہے؟
۱۱ کفارے کے دن کی قربانیوں کے نبوتی عکسوں کے ذریعے یہوواہ نے اشارہ دیا کہ اسکے پاس تائب لوگوں کو انکے گناہ سے پاکصاف کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ ہم اب جانتے ہیں کہ یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی پر ایمان کی بنیاد پر اسکا رحم اور معافی ہم تک پہنچتے ہیں۔ اگر داؤد اس قربانی کے صرف عکسوں اور اشاروں کو ذہن میں رکھنے ہی سے یہوواہ کی شفقت اور رحمت پر توکل کر سکتا تھا تو زمانۂجدید کے خدا کے خادموں کو انکی نجات کیلئے فراہمکردہ فدیے پر کتنا زیادہ ایمان رکھنا چاہیے!—رومیوں ۵:۸، عبرانیوں ۱۰:۱۔
۱۲. گناہ کرنے کا مطلب کیا ہے اور داؤد نے اپنی غلطکاری کے متعلق کیسا محسوس کیا؟
۱۲ خدا کے سامنے التجا کرتے ہوئے داؤد نے اضافہ کیا: ”میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گناہ سے مجھے پاک کر۔ کیونکہ میں اپنی خطاؤں کو مانتا ہوں اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔“ (زبور ۵۱:۲، ۳) جہانتک خدا کے معیاروں کا تعلق ہے، گناہ کرنے کا مطلب نشانے سے چوک جانا ہے۔ داؤد یقیناً ایسے ہی کر چکا تھا۔ پھر بھی، وہ ایک خونی یا زناکار کی مانند نہیں تھا جو اپنے جرم کی بابت بےپروا ہے، محض اپنی سزا یا کسی بیماری کے لگ جانے کے امکان سے افسردہ ہے۔ یہوواہ سے محبت رکھنے والے کے طور پر، داؤد بدی سے نفرت رکھتا تھا۔ (زبور ۹۷:۱۰) اسے اپنے گناہ سے کراہیت تھی اور چاہتا تھا کہ خدا اسے مکمل طور پر اس سے پاکصاف کر دے۔ داؤد اپنی خطاؤں سے پوری طرح واقف تھا اور بڑا پشیمان تھا کہ اس نے اپنی گنہگارانہ خواہشات کو اپنے اوپر حاوی ہونے کی اجازت دے دی تھی۔ اسکا گناہ ہمیشہ اسکے سامنے رہتا تھا، کیونکہ ایک خداترس شخص کا مجرم ضمیر کبھی آرام نہیں پاتا جبتک توبہ، اعتراف، اور یہوواہ کی معافی حاصل نہیں ہو جاتی۔
۱۳. داؤد یہ کیوں کہہ سکتا تھا کہ اس نے فقط خدا ہی کا گناہ کیا تھا؟
۱۳ یہوواہ کے سامنے اپنی جوابدہی کو تسلیم کرتے ہوئے، داؤد نے کہا: ”میں نے فقط تیرا ہی گناہ کیا ہے اور وہ کام کیا ہے جو تیری نظر میں برا ہے تاکہ تو اپنی باتوں میں راست ٹھہرے اور اپنی عدالت میں بےعیب رہے۔“ (زبور ۵۱:۴) داؤد نے خدا کے آئین کو توڑ دیا، شاہی مرتبے کی بےحرمتی کی، اور اسکے لئے بدنامی کا باعث بننے سے [”بلاشُبہ یہوواہ کے ساتھ گستاخی سے پیش آیا،“ NW] تھا۔ (۲-سموئیل ۱۲:۱۴، خروج ۲۰:۱۳، ۱۴، ۱۷) داؤد کے گنہگارانہ کام اسرائیلی معاشرے اور اپنے خاندان کے ممبروں کے خلاف بھی گناہ تھے، اسی طرح سے جیسے آجکل ایک بپتسمہیافتہ خطاکار مسیحی کلیسیا کے اندر یا عزیزوں میں غمی یا افسردگی کا سبب بنتا ہے۔ اگرچہ تائب بادشاہ جانتا تھا کہ اس نے اوریاہ جیسے ساتھی انسان کے خلاف گناہ کیا تھا تو بھی اس نے یہوواہ کے سامنے بھاری ذمہداری کو قبول کیا۔ (مقابلہ کریں پیدایش ۳۹:۷-۹) داؤد نے تسلیم کیا کہ یہوواہ کی عدالت راست ہوگی۔ (رومیوں ۳:۴) ان مسیحیوں کو ایسا ہی نکتہءنظر رکھنے کی ضرورت ہے جنہوں نے گناہ کیا ہے۔
جرم کی نوعیت کو کم کرنے والے حالات
۱۴. داؤد نے جرم کی نوعیت کو کم کرنے والے کن حالات کا حوالہ دیا تھا؟
۱۴ اگرچہ داؤد نے اپنی توجیہ کرنے کی کوشش نہ کی، تو بھی اس نے یہ ضرور کہا: ”دیکھ! میں نے بدی میں صورت پکڑی اور میں گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔“ (زبور ۵۱:۵) داؤد گناہ میں پیدا ہوا تھا اور اسکی ماں کو موروثی گنہگارانہ حالت کی وجہ سے دردزہ کا تجربہ ہوا۔ (پیدایش ۳:۱۶، رومیوں ۵:۱۲) اسکے الفاظ کا یہ مطلب نہیں کہ جائز ازدوجی تعلقات، حمل، اور پیدائش گنہگارانہ کام ہیں کیونکہ خدا نے شادی اور بچے کی پیدایش کا اہتمام کیا، اور نہ ہی داؤد اپنی ماں کے کسی مخصوص گناہ کا ذکر کر رہا تھا۔ اپنے والدین کی وجہ سے وہ گناہ کی حالت میں پیٹ میں پڑا جو تمام ناکامل انسانوں کی طرح گنہگار تھے۔—ایوب ۱۴:۴۔
۱۵. اگرچہ خدا جرم کی نوعیت کو کم کرنے والے حالات کا لحاظ کر سکتا ہے تو بھی ہمیں کیا نہیں کرنا چاہیے؟
۱۵ اگر ہم نے گناہ کیا ہے تو ہم خدا سے دعا میں جرم کی نوعیت کو کم کرنے والے کسی بھی صورتاحوال کا حوالہ دے سکتے ہیں جو شاید ہماری خطاکاری کا سبب بنے ہوں۔ لیکن آئیں ہم خدا کے غیرمستحق فضل کو شہوتپرستی کیلئے ایک بہانے میں نہ بدلیں یا موروثی گنہگارانہ حالت کو دھوئیں کے بادل کے طور پر استعمال نہ کریں جسکے پیچھے اپنے گناہ کی ذمہداری سے روپوشی کریں۔ (یہوداہ ۳، ۴) داؤد نے گندے خیالات کو ذہن میں رکھنے اور آزمائش کے آگے جھک جانے کی ذمہداری کو قبول کیا۔ آئیں ہم دعا کریں کہ ہم آزمائش میں نہ چھوڑے جائیں اور پھر ایسی دعا کی مطابقت میں عمل کریں۔—متی ۶:۱۳۔
پاکصاف کئے جانے کیلئے التجا
۱۶. خدا کس صفت سے خوش ہوتا ہے اور اسے ہمارے چالچلن پر کیسے اثر کرنا چاہیے؟
۱۶ خدا کیلئے وقف لوگ عمدہ افراد دکھائی دے سکتے ہیں، مگر وہ سطح سے نیچے نظر کرتا ہے اور دیکھتا ہے کہ وہ اندر سے کیا ہیں۔ داؤد نے کہا: ”دیکھ تو [یہوواہ] باطن کی سچائی پسند کرتا ہے اور باطن ہی میں مجھے دانائی سکھائیگا۔“ (زبور ۵۱:۶) داؤد اوریاہ کی موت کا منصوبہ بنانے اور بتسبع کے حمل کی بابت حقائق کو چھپانے کی کوشش کرنے میں دروغگوئی اور پرفریب طریقے اختیار کرنے کا مجرم تھا۔ تاہم، وہ جانتا تھا کہ خدا حقگوئی اور پاکیزگی سے خوش ہوتا ہے۔ اسے ایک اچھے طریقے سے ہمارے چالچلن پر اثرانداز ہونا چاہیے کیونکہ اگر ہم فریب دینے والے ہیں تو یہوواہ ہمیں رد کریگا۔ (امثال ۳:۳۲) داؤد کو اسکا بھی احساس ہوا کہ اگر خدا اسے ”خالص حکمت کو جاننے“ دیگا تو تائب بادشاہ کے طور پر وہ اپنی باقی زندگی میں الہٰی معیاروں پر عمل کرنے کے قابل ہوگا۔
۱۷. زوفے سے پاکصاف ہونے کیلئے دعا کرنے کی کیا اہمیت تھی؟
۱۷ چونکہ زبورنویس نے گنہگارانہ رغبتوں پر قابو پانے میں خدا کی مدد کیلئے اپنی ضرورت کو سمجھ لیا تھا لہذا اس نے مزید التجا کی: ”زوفے سے مجھے صاف کر تو میں پاک ہونگا۔ مجھے دھو اور میں برف سے زیادہ سفید ہونگا۔“ (زبور ۵۱:۷) دوسرے کاموں کے علاوہ، زوفے کے پودے کو (شاید مارجورام [خوشبودار پودینے کی ایک قسم، یا آوریگانم مارو [معطر]) پہلے زمانے میں کوڑھ سے متاثرہ لوگوں کو پاکصاف کرنے کی رسم میں استعمال کیا جاتا تھا۔ (احبار ۱۴:۲-۷) لہذا یہ معقول تھا کہ داؤد کو زوفے کیساتھ اپنے گناہ سے پاکصاف ہونے کیلئے دعا کرنا چاہئے تھی۔ پاکیزگی کا تصور اسکی التجا کے ساتھ بھی واسطہ رکھتا ہے کہ یہوواہ اسے دھوئے تاکہ وہ پورے طور پر صاف، برف سے بھی زیادہ سفید ہو سکے جس پر کالک یا دوسری آلائشیں نہ جمی ہوں۔ (یسعیاہ ۱:۱۸) اگر ہم میں سے اب کوئی کسی غلط کاری کی وجہ سے ضمیر کی ٹیس کی تکلیف اٹھاتا ہے تو آئیے ہم ایمان رکھیں کہ اگر ہم تائب ہو کر خدا سے معافی چاہتے ہیں تو وہ ہمیں یسوع کے فدیے کی قربانی کی بنیاد پر پاکصاف کر سکتا ہے۔
بحالی کیلئے التجا
۱۸. اس سے پیشتر کہ داؤد نے توبہ کی اور اعتراف کیا، اس کی حالت کیا تھی اور اس کا علم آجکل کیسے مفید ہو سکتا ہے؟
۱۸ کوئی بھی مسیحی جس نے کبھی مجرم ضمیر کی وجہ سے تکلیف اٹھائی ہو داؤد کے الفاظ کو سمجھ سکتا ہے: ”مجھے خوشی اور خرمی کی خبر سنا تاکہ وہ ہڈیاں جو تو [یہوواہ] نے توڑ ڈالی ہیں شادمان ہوں۔“ (زبور ۵۱:۸) اس سے پیشتر کہ داؤد توبہ کرتا اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا، اسکے پریشان ضمیر نے اسے سخت غمزدہ کر دیا۔ اسے اچھے اچھے گانے والوں اور موسیقاروں کے ذریعے پیش کئے گئے خوشی اور خرمی کے گیتوں سے بھی شادمانی حاصل نہ ہوئی۔ خدا کی ناپسندیدگی کی وجہ سے گنہگار داؤد کی ذہنی اذیت اتنی زیادہ تھی کہ وہ ایک ایسے آدمی کی مانند تھا جسکی ہڈیاں تکلیفدہ طریقے سے شکستہ ہو چکی تھیں۔ اس نے معافی، روحانی صحتیابی اور خوشی کی بحالی کی آرزو کی جسکا وہ پہلے تجربہ کر چکا تھا۔ اس خوشی کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے آجکل ایک تائب خطاکار کو بھی یہوواہ کی معافی کی ضرورت ہے جو اسے خدا کیساتھ اپنے رشتے کو خطرے میں ڈالنے کیلئے کچھ کرنے سے پہلے حاصل تھی۔ ایک تائب شخص کیلئے ”روحالقدس کی خوشی“ کی بحالی ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ نے اسے معاف کر دیا ہے اور اس سے محبت رکھتا ہے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۱:۶) یہ کیا ہی اطمینان لاتا ہے!
۱۹. اگر خدا داؤد کی سب بدکاری کو مٹا ڈالے تو وہ کیسا محسوس کریگا؟
۱۹ داؤد نے مزید دعا کی: ”میرے گناہوں کی طرف سے اپنا مُنہ پھیر لے اور میری سب بدکاری مٹا ڈال۔“ (زبور ۵۱:۹) یہوواہ سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی تھی کہ گناہ کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھے۔ لہذا اس سے درخواست کی گئی کہ داؤد کے گناہوں سے اپنا مُنہ پھیر لے۔ بادشاہ نے یہ بھی التجا کی کہ خدا اسکی تمام خطاؤں کو مٹا دے، اسکی تمام ناراستی کو دور کر دے۔ کاش کہ یہوواہ صرف ایسا کرے! تو یہ داؤد کے حوصلوں کو بلند، ایک پریشان ضمیر کے بوجھ کو دور کریگا، اور اب تائب بادشاہ کے علم میں لائیگا کہ اس کے پرمحبت خدا نے اسے معاف کر دیا تھا۔
اگر آپ نے گناہ کیا ہے تو کیا ہو؟
۲۰. کسی بھی مسیحی کیلئے کیا سفارش کی گئی ہے جس نے سنگین طور پر گناہ کیا ہے؟
۲۰ زبور ۵۱ ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ کے مخصوصشدہ خادموں میں سے جس نے بھی سنگین طور پر گناہ کیا ہے لیکن وہ تائب ہیں تو وہ اعتماد کیساتھ ان پر مہربانی کرنے اور انہیں انکے گناہ سے پاک کرنے کیلئے اس سے درخواست کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ایسے مسیحی ہیں جس نے اس طرح سے خطا کی ہے تو کیوں نہ عاجزانہ دعا میں اپنے آسمانی باپ سے معافی مانگیں؟ خدا کی مدد کیلئے اپنی ضرورت کو سمجھیں تاکہ اسکے حضور قابلقبول ہوں اور درخواست کریں کہ وہ آپکی سابقہ خوشی کو بحال کرے۔ تائب مسیحی ایسی درخواستیں لیکر اعتماد کیساتھ یہوواہ کے پاس جا سکتے ہیں کیونکہ ”وہ کثرت سے معاف کریگا۔“ (یسعیاہ ۵۵:۷، زبور ۱۰۳:۱۰-۱۴) بلاشُبہ، کلیسیائی بزرگوں کو بلایا جا سکتا ہے تاکہ وہ ضروری روحانی مدد دے سکتے ہیں۔—یعقوب ۵:۱۳-۱۵۔
۲۱. ہم آئندہ کیا جائزہ لینگے؟
۲۱ یہوواہ کا رحم اسکے لوگوں کو مایوسی سے بچاتا ہے۔ لیکن آیئے ہم زبور ۵۱ میں تائب داؤد کی دوسری دلی التجاؤں کا جائزہ لیں۔ ہمارا مطالعہ ظاہر کریگا کہ یہوواہ ایک شکستہ دل کی حقارت نہیں کرتا۔ (۸ ۳/۱۵ W۹۳)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ سنگین گناہ یہوواہ کے خادموں میں سے کسی پر کیا اثر کر سکتا ہے؟
▫ داؤد پر کیسا اثر ہوا جب اس نے اپنے گناہ کو چھپانے کی کوشش کی؟
▫ داؤد نے یہ کیوں کہا کہ اس نے فقط خدا ہی کا گناہ کیا تھا؟
▫ جب ہم گناہ کرتے ہیں تو خدا اگرچہ جرم کی نوعیت کو کم کرنے والے حالات کا لحاظ رکھ سکتا ہے تو بھی ہمیں کیا نہیں کرنا چاہیے؟
▫ اگر ایک مسیحی نے المناک طور پر گناہ کیا ہے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟