خداداد آزادی خوشی لاتی ہے
”[یہوواہ] کی شادمانی تمہاری پناہگاہ ہے۔“ نحمیاہ ۸:۱۰۔
۱. خوشی کیا ہے، اور وہ جو خدا کیلئے مخصوص ہیں کیوں اسکا تجربہ کر سکتے ہیں؟
یہوواہ اپنے لوگوں کے دلوں کو خوشی سے لبریز کرتا ہے۔ عظیم خوشی یامسرت کی یہ حالت نیکی کی دستیابی یا توقع کے نتیجے میں ملتی ہے۔ خدا کیلئے مخصوص انسانوں کو ایسے جذبے کا تجربہ ہو سکتا ہے کیونکہ خوشی اسکی روح، یا سرگرم قوت کے پھلوں میں سے ایک ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) پس اگرچہ مایوسکن مشکلات ہمیں گھیر لیں تو بھی ہم یہوواہ کے ان خادموں کیطور پر، جنکی راہنمائی وہ اپنی روح کے ذریعے کرتا ہے، خوش ہو سکتے ہیں۔
۲. یہودیوں نے عزرا کے دنوں میں ایک خاص موقع پر کیوں خوشی منائی؟
۲ پانچویں صدی ق۔س۔ع۔ میں ایک خاص موقع پر، یہودیوں نے یروشلیم میں عیدخیام کی پرمسرت تقریب منانے کیلئے اپنی خداداد آزادی کو استعمال کیا۔ عزرا اور دیگر لاویوں کے ان کو خدا کی شریعت پڑھکر سنانے اور سمجھانے کے بعد، ”سب لوگ کھانے پینے اور حصہ بھیجنے اور بڑی خوشی کرنے کو چلے گئے کیونکہ وہ ان باتوں کو جو ان کے آگے پڑھی گئیں سمجھے تھے۔“ نحمیاہ ۸:۵-۱۲۔
یہوواہ کی شادمانی ہماری پناہگاہ ہے
۳. کن حالات کے تحت ”یہوواہ کی شادمانی“ ہماری پناہ گاہ ہو سکتی ہے؟
۳ اس عید کے دوران، یہودیوں نے ان الفاظ کی صداقت کو پہچانا: ”[یہوواہ] کی شادمانی تمہاری پناہگاہ ہے۔“ (نحمیاہ ۸:۱۰) یہ شادمانی ہماری پناہگاہ بھی ہوتی ہے اگر ہم یہوواہ کے مخصوصشدہ اور بپتسمہیافتہ گواہوں کے طور پر، اپنی خداداد آزادی کے لئے ثابت قدم رہتے ہیں۔ ہم میں سے چند کو روحالقدس کے ذریعہ مسح کئے جانے اور خدا کے خاندان میں بطور مسیح کے آسمانی ہممیراثوں کے لےپالک بنائے جانے کا تجربہ ہوا ہے۔ (رومیوں ۸:۱۵-۲۳) آجکل ہماری ایک بڑی تعداد فردوسی زمین پر زندگی کا امکان رکھتی ہے۔ (لوقا ۲۳:۴۳) ہمیں کسقدر خوش ہونا چاہیے!
۴. مسیحی کیوں اذیت اور مشکلات کی برداشت کر سکتے ہیں؟
۴ اگرچہ ہمارے پاس شاندار امکانات ہیں، لیکن مشکلات اور اذیتوں کو برداشت کرنا کوئی آسان بات نہیں۔ پھر بھی، ہم ایسا کر سکتے ہیں کیونکہ خدا ہمیں اپنی پاک روح عنایت کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے ہمیں یہ خوشی اور یقینکامل ہے کہ کوئی چیز بھی ہم سے ہماری امید یا خدا کی محبت کو چھین نہیں سکتی۔ اس کے علاوہ، ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ جبتک ہم اسے اپنے سارے دل، جان، طاقت، اور عقل سے محبت کرتے رہیں گے، یہوواہ ہماری پناہگاہ ہوگا۔ لوقا ۱۰:۲۷۔
۵. خوش ہونے کی وجوہات ہمیں کہاں مل سکتی ہیں؟
۵ یہوواہ کے لوگ بہت زیادہ برکات سے لطفاندوز ہوتے ہیں اور ان کے پاس خوش ہونے کی بیشمار وجوہات ہیں۔ خوش ہونے کی بعض وجوہات کا اظہار پولس نے گلتیوں کے نام اپنے خط میں کیا ہے۔ دیگر وجوہات کی نشاندہی صحائف میں مختلف مقامات پر کی گئی ہے۔ ایسی خوشکن برکات پر غور کرنا ہمارے جذبوں کو بلند کریگا۔
خدا داد آزادی کی قدر کریں
۶. پولس نے گلتیہ کے مسیحیوں کو ثابت قدم رہنے کی تاکید کیوں کی؟
۶ بطور مسیحیوں کے ہمیں خدا کے سامنے قابلقبول حیثیت حاصل کرنے کی خوشکن برکت حاصل ہے۔ چونکہ مسیح نے اپنے پیروکاروں کو موسوی شریعت سے آزاد کروا دیا تھا، اس لئے گلتیوں کو یہ تاکید کی گئی تھی کہ وہ قائم رہیں اور اس ”غلامی کے جو ئے“ کی قید میں نہ رہیں۔ ہماری بابت کیا ہے؟ اگر ہم نے شریعت پر عمل کرکے راستباز بننے کی کوشش کی تو ہم مسیح سے جدا کر دئے جائیں گے۔ تاہم، خدا کی روح کی مدد سے، ہم جسمانی ختنے یا شریعت کے دوسرے کاموں کی وجہ سے نہیں، بلکہ محبت کے ذریعے سرگرمعمل ایمان کے ذریعے متوقع راستبازی حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔ گلتیوں ۵:۱-۶۔
۷. یہوواہ کی پاک خدمت کو ہمیں کیسا خیال کرنا چاہیے؟
۷ اپنی خداداد آزادی کو ”خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرنے کیلئے“ استعمال کرنا ایک برکت ہے۔ (زبور ۱۰۰:۲) بلاشبہ، ”قادر مطلق، یہوواہ خدا،“ ”ابدی بادشاہ“ کی پاک خدمت بجا لانا کیا ہی گراں بہا شرف ہے! (مکاشفہ ۱۵:۳) اگر کبھی بھی عزت نفس کی کمی کی لہریں آپ کو بہا لے جائیں تو شاید اس پر غور کرنا مددگار ثابت ہو کہ خدا نے یسوع مسیح کے وسیلہ آپ کو اپنے قریب کیا ہے اور آپ کو ”خدا کی خوشخبری کی پاک خدمت“ میں ایک حصہ عطا کیا ہے۔ (رومیوں ۱۵:۱۶، یوحنا ۶:۴۴، ۱۴:۶) خدا کے حضور خوشی اور شکرگزاری کی کیا ہی شاندار وجوہات!
۸. جہاں تک بڑے بابل کا تعلق ہے، خدا کے لوگوں کے پاس شادمان ہونے کی کونسی وجہ ہے؟
۸ خوشی کی ایک اور وجہ بڑے بابل، جھوٹے مذہب کی عالمی سلطنت سے ہماری خداداد آزادی ہے۔ (مکاشفہ ۱۸:۲، ۴، ۵) اگرچہ یہ مذہبی کسبی علامتی طور پر ”بہت سے پانیوں پر بیٹھی ہے،“ جس کا مطلب ”امتیں گروہ اور اہلزبان“ ہے، لیکن وہ یہوواہ کے خادموں پر نہ تو سوار ہے، اور نہ ہی مذہبی طور پر انہیں متاثر کرتی یا ان پر کنٹرول رکھتی ہے۔ (مکاشفہ ۱۷:۱، ۱۵) ہم خدا کے شاندار نور کی بدولت خوش ہیں، جبکہ بڑے بابل کے حمایتی روحانی تاریکی میں پڑے ہوئے ہیں۔ (۱-پطرس ۲:۹) جیہاں، شاید ”خدا کی تہ کی [بعض] باتیں“ سمجھنا مشکل ہو۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۰) لیکن روحالقدس کی مدد اور حکمت کیلئے دعا ہمیں مدد دیگی کہ اس صحیفائی سچائی کو سمجھ سکیں جو اپنے ماننے والوں کو روحانی طور پر آزاد کرتی ہے۔ یوحنا ۸:۳۱، ۳۲، یعقوب ۱:۵-۸۔
۹. اگر ہمیں مذہبی خطا سے مسلسل آزادی کا لطف اٹھانا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
۹ ہم مذہبی خطا سے مسلسل آزادی کی برکت سے لطفاندوز ہوتے ہیں، لیکن اس حریت کو قائم رکھنے کیلئے ہمیں برگشتگی کو ضرور مسترد کرنا چاہئے۔ گلتیہ والے مسیحی دوڑ میں خوب دوڑ رہے تھے، لیکن بعض انہیں سچائی کی فرمانبرداری کرنے سے باز رکھ رہے تھے۔ ایسی بدکار ترغیب ہرگز خدا کی طرف سے نہ تھی اور اس کی مزاحمت ضروری تھی۔ جیسے کہ تھوڑا سا خمیر سارے گندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے، اسی طرح جھوٹے استاد یا برگشتگی کی جانب کسی بھی طرح کا جھکاؤ پوری کلیسیا کو برباد کر سکتا ہے۔ پولس کی یہ خواہش تھی کہ ختنے کے حمایتوں کو جو کہ گلتیوں کے ایمان کو پست کرنا چاہتے تھے ان کا نہ صرف ختنہ ہی کیا جائے بلکہ انہیں اپنے جنسی اعضا کٹوا لینے چاہئیں۔ بلاشبہ سخت بات! لیکن ہمیں برگشتگی کو مسترد کرنے کیلئے اسی طرح سے مضبوط ہونا پڑیگا اگر ہم اپنی خداداد آزادی کو مذہبی خطا سے پاک رکھنا چاہتے ہیں۔ گلتیوں ۵:۷-۱۲۔
محبت کی رو سے ایک دوسرے کی خدمت کریں
۱۰. مسیحی برادری کا حصہ ہوتے ہوئے ہماری کیا ذمہداری ہے؟
۱۰ خداداد آزادی ہمیں پرمحبت برادری کی رفاقت میں لے آئی ہے، لیکن ہمیں محبت ظاہر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ گلتیوں کو اپنی آزادی کو ”جسمانی باتوں کا موقع“ یا غیرمشفقانہ خود غرضی کا بہانہ نہیں بنانا تھا۔ انہیں محبت سے تحریک پا کر ایک دوسرے کی خدمت کرنی تھی۔ (احبار ۱۹:۱۸، یوحنا ۱۳:۳۵) ہمیں بھی ایسی چغلخوری اور نفرت سے گریز کرنا چاہیے جو ہمارے لئے ایک دوسرے کا ستیاناس کرنے پر منتج ہو سکتی ہیں۔ بیشک ، اگر ہم بردرانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں تو ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ گلتیوں ۵:۱۳-۱۵۔
۱۱. کیسے ہم دوسروں کیلئے باعثبرکت ہو سکتے ہیں، اور کیسے وہ ہمیں مبارک کہہ سکتے ہیں؟
۱۱ اپنی خداداد آزادی کو خدا کی روح کی راہنمائی کی مطابقت میں استعمال کرنے سے ہم دوسروں کیلئے محبت کا مظاہرہ کریں گے اور ان کیلئے باعثبرکت ہونگے۔ یہ ہماری عادت ہونی چاہیے کہ ہم اس بات کی اجازت دیں کہ خدا کی پاک روح ہم پر کنٹرول کرے اور ہماری رہنمائی کرے۔ تب ہم اپنے گنہگارانہ جسم کو غیرمشفقانہ طور پر مطمئن کرنے کی طرف مائل نہیں ہونگے جو کہ ”روح کی خواہش کے بالکل خلاف ہے۔“ اگر ہم خدا کی روح کی راہنمائی میں چلتے ہیں تو ہم وہی کرینگے جو پرمحبت ہے نہ کہ اسلئے کہ قوانین اطاعت کا تقاضا کرتے ہیں اور غلط کاروں کو سزائیں دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، محبت نہ کہ محض ایک قانون ہمیں دوسروں کے خلاف بدگوئی کرنے سے باز رکھے گی۔ (احبار ۱۹:۱۶) محبت ہمیں مہربانہ طریقوں سے کام کرنے اور گفتگو کرنے کی تحریک دیگی۔ کیونکہ ہم روح کے پھل محبت کا مظاہرہ کرتے ہیں، دوسرے ہمارے لئے برکت چاہیں گے یا ہماری تعریف کرینگے۔ (امثال ۱۰:۶) اس کے علاوہ، ہمارے ساتھ رفاقت ان کیلئے باعثبرکت ہوگی۔ گلتیوں ۵:۱۶-۱۸۔
پھلوں کا موازنہ کرنا
۱۲. بعض کونسی ایسی برکات ہیں جو کہ ”جسم کے گنہگارانہ کاموں“ سے گریز کرنے کیساتھ وابستہ ہیں؟
۱۲ ہماری خداداد آزادی کے ساتھ وابستہ بہت سی برکات ”جسم کی گنہگارانہ رغبتوں سے گریز کرنے“ کے نتیجہ میں ملتی ہیں۔ خدا کے لوگوں کے طور پر، ہم عموماً اذیت سے بچے رہتے ہیں کیونکہ ہم حرامکاری، ناپاکی، اور شہوت پرستی کے کاموں میں نہیں پڑتے۔ بت پرستی سے گریز کرنے کی وجہ سے، ہمیں وہ خوشی حاصل ہے جو اس سلسلے میں یہوواہ کو خوش کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۲۱) چونکہ ہم ارواح پرستی میں نہیں پڑتے، ہم بدروحوں کی بالادستی سے آزاد ہیں۔ ہمارا مسیحی بھائی چارہ عداوتوں، جھگڑوں، حسد، غصے، تفرقوں، جدائیوں، اور بدعتوں، کی وجہ سے تباہ نہیں ہوتا۔ اور ہماری خوشی بغض اور نشہ بازی کی وجہ سے چھینی نہیں جاتی۔ پولس نے آگاہ کیا کہ وہ جو جسم کے کاموں میں لگے رہتے ہیں وہ خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہونگے۔ تاہم، کیونکہ ہم اس کے الفاظ پر دھیان دیتے ہیں، اس لئے ہم خوشکن بادشاہتی امید سے لپٹے رہ سکتے ہیں۔ گلتیوں ۵:۱۹-۲۱۔
۱۳. یہوواہ کی پاک روح کونسے پھل پیدا کرتی ہے؟
۱۳ خداداد آزادی ہمیں اس لئے خوشی بخشتی ہے کہ مسیحی یہوواہ کی روح کے پھل ظاہر کرتے ہیں۔ گلتیوں کو پولس کے ان الفاظ سے یہ دیکھنا بہت آسان ہے کہ گنہگارانہ جسم کے کام روح کے شاندار پھلوں محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمان، حلم، ضبط نفس کے مقابلے میں کانٹوں کی مانند ہیں، جو خداپرست دلوں میں ڈالے گئے ہیں۔ جسم کی خواہشوں کے برعکس زندگی گزارنے کے مصمم ارادہ کیساتھ ، ہم یہ خواہش کرتے ہیں کہ خدا کی روح کے سبب زندہ رہیں اور اسی کے موافق چلیں۔ روح ہمیں فروتن اور صلحپسند بناتی ہے، نہ کہ ”خود پسند، ایک دوسرے کیساتھ مقابلہ کرنے والا، ایک دوسرے سے حسد کرنے والا۔“ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کیساتھ رفاقت رکھنا مسرورکن ہے جو روح کے پھل ظاہر کرتے ہیں! گلتیوں ۵:۲۲-۲۶۔
خوشی کی دیگر وجوہات
۱۴. شریر روحانی فوجوں کے خلاف لڑنے کیلئے ہمیں کونسے زرہبکتر کی ضرورت ہے؟
۱۴ ہماری خداداد آزادی کیساتھ وابستہ شیطان اور شیاطین سے بچاؤ کی برکت بھی ہے۔ شریر روحانی فوجوں کیساتھ اپنی کشتی میں کامیاب ہونے کیلئے، ہمیں ”خدا کے سب ہتھیار باندھ لینے“ کی ضرورت ہے۔ ہمیں سچائی کے کمرکس اور راستبازی کے بکتر کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاؤں میں صلح کی خوشخبری کے جوتے ہونا لازمی ہے۔ ایمان کی سپر، بھی درکار ہے، جس کیساتھ شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھایا جائے۔ ہمیں نجات کا خود بھی پہننا چاہیے اور ”روح کی تلوار“ خدا کے کلام کو بھی کام میں لانا چاہیے۔ ہم ”ہر وقت اور ہر طرح سے روح میں دعا“ بھی کرتے رہیں۔ (افسیوں ۶:۱۱-۱۸) اگر ہم روحانی ہتھیار باندھ کر رکھتے ہیں اور ارواحپرستی کو مسترد کرتے ہیں تو ہم نڈر اور شادماں ہو سکتے ہیں۔ مقابلہ کریں اعمال ۱۹:۱۸-۲۰۔
۱۵. چونکہ ہم خدا کے کلام کی مطابقت میں چلتے ہیں اسلئے کونسی مسرورکن برکت ہماری ہے؟
۱۵ ہمیں خوشی ہوتی ہے کیونکہ ہمارا چالچلن خدا کے کلام کی مطابقت میں ہوتا ہے، اور ہم غلطی کے اس احساس سے آزاد ہیں جو کہ بہتیرے غلط کاروں کو پریشان کئے ہوئے ہے۔ ہم ”کوشش میں رہتے ہیں کہ خدا اور آدمیوں کے باب میں ہمارا دل ہمیں کبھی ملامت نہ کرے۔“ (اعمال ۲۴:۱۶) پس، ہمیں اس الہی سزا سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں جو کہ جان بوجھ کر گناہ کرنے والے غیرتائب لوگوں پر آئیگی۔ (متی ۱۲:۲۲-۳۲، عبرانیوں ۱۰:۲۶-۳۱) امثال ۳:۲۱-۲۶ کی مشورت کا اطلاق کرنے سے، ہم ان الفاظ کی تکمیل کو سمجھ جاتے ہیں: ”دانائی اور تمیز کی حفاظت کر۔ یوں وہ تیری جان کی حیات اور تیرے گلے کی زینت ہونگی۔ تب تو بےکھٹکے اپنے راستے پر چلیگا اور تیرے پاؤں کو ٹھیس نہ لگیگی۔ جب تو لیٹے گا تو خوف نہ کھائیگا۔ بلکہ تو لیٹ جائیگا اور تیری نیند میٹھی ہوگی۔ ناگہانی دہشت سے خوف نہ کھانا اور نہ شریروں کی ہلاکت سے جب وہ آ ئے۔ کیونکہ [یہوواہ] تیرا سہارا ہوگا اور تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفوظ رکھیگا۔“
۱۶. کس طرح سے دعا باعثشادمانی ہے، اور اس سلسلے میں یہوواہ کی روح کیا کردار ادا کرتی ہے؟
۱۶ خوشی کی ایک اور وجہ دعا میں یہوواہ تک رسائی کرنے کی ہماری خداداد آزادی ہے اس یقین دہانی کیساتھ کہ ہماری سنی جائیگی۔ جیہاں، ہماری دعائیں سنی جاتی ہیں کیونکہ ہم مؤدبانہ طور پر ”یہوواہ کا خوف“ مانتے ہیں۔ (امثال ۱:۷) اسکے علاوہ، ”روحالقدس کے وسیلہ سے دعا کرنے سے“ خدا کی محبت میں قائم رہنے میں ہماری مدد کی جاتی ہے۔ (یہوداہ ۲۰، ۲۱) یہوواہ کے حضور قابلقبول دلی حالت کو ظاہر کرنے اور روح کی زیرہدایت ایسی چیزوں کیلئے دعا کرنے سے جو اسکی مرضی اور اس کے کلام کی مطابقت میں ہیں، ہم ایسا کرتے ہیں، جس سے ہم پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کیسے دعا کریں اور دعا میں کس چیز کیلئے درخواست کریں۔ (۱-یوحنا ۵:۱۳-۱۵) اگر ہم بہت سخت آزمائش میں ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ کس چیز کیلئے دعا کریں، تو ”روح ہماری کمزوری میں مدد کرتی ہے، اور آہیں بھر بھر کر ہماری شفاعت کرتی ہے۔“ خدا ایسی دعاؤں کا جواب دیتا ہے۔ (رومیوں ۸:۲۶، ۲۷) پس آئیں ہم روحالقدس کیلئے دعا کریں اور اسے اپنی زندگیوں میں اپنے وہ پھل پیدا کرنے دیں جو بالخصوص بعض مشکل حالات کا سامنا کرتے وقت ضروری ہوں گے۔ (لوقا ۱۱:۱۳) ہم اس وقت بھی اپنی خوشی کو بڑھائیں گے اگر ہم روح سے الہامیافتہ خدا کے کلام اور روح کی زیرہدایت تیارکردہ مسیحی اشاعتوں کا دعائیہ غوروفکر اور مستعدی کیساتھ مطالعہ کرتے ہیں۔
ہمیشہ موجود مدد کیساتھ نوازے گئے
۱۷. موسیٰ کے تجربات اور داؤد کے الفاظ یہ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ اپنے لوگوں کیساتھ ہے؟
۱۷ اپنی خداداد آزادی کو واجب طور پر استعمال کرنے سے، ہمیں یہ جاننے کی خوشی ہے کہ یہوواہ ہمارے ساتھ ہے۔ جب ناموافق حالات موسیٰ کے مصر چھوڑنے کا سبب بنے تو ایمان ہی سے ”وہ اندیکھے کو گویا دیکھ کر ثابت قدم رہا۔“ (عبرانیوں ۱۱:۲۷) موسیٰ اکیلا نہیں چلاتھا، وہ جانتا تھا کہ یہوواہ اس کیساتھ تھا۔ اسی طرح بنیقورح نے یہ گایا: ”خدا ہماری پناہ اور قوت ہے۔ مصیبت میں مستعد مددگار۔ اس لئے ہم کو کچھ خوف نہیں خواہ زمین الٹ جائے اور پہاڑ سمندر کی تہ میں ڈال دئے جائیں۔ خواہ اس کا پانی شور مچائے اور موجزن ہو اور پہاڑ اس کی طغیانی سے ہل جائیں۔“ (زبور ۴۶:۱-۳) اگر آپ کا بھی خدا پر ایسا ایمان تھا تو وہ آپ کو کبھی نہیں چھوڑیگا۔ داؤد نے کہا: ”جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو [یہوواہ] مجھے سنبھال لیگا۔“ (زبور ۲۷:۱۰) یہ جاننا کسقدر شادمانی کا باعث ہے کہ خدا اپنے خادموں کی اتنی زیادہ فکر رکھتا ہے! ۱-پطرس ۵:۶، ۷۔
۱۸. جن کو یہوواہ کی شادمانی حاصل ہے وہ کیوں بڑھتی ہوئی پریشانی سے خداداد آزادی رکھتے ہیں؟
۱۸ یہوواہ کی شادمانی رکھتے ہوئے، ہم بڑھتی ہوئی پریشانیوں سے خداداد آزادی حاصل کرتے ہیں۔ ”کسی بات کی فکر نہ کرو،“ پولس نے کہا، ”بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگزاری کیساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوع میں محفوظ رکھیگا۔“ (فلپیوں ۴:۶، ۷) خدا کا اطمینان مشکلترین حالات میں بھی بینظیر سکون کا باعث ہے۔ اس کے وسیلہ ہمارے دل مطمئن رہتے ہیں جو کہ روحانی، جذباتی، اور جسمانی طور پر ہمارے لئے بیحد مفید چیز ہے۔ (امثال ۱۴:۳۰) یہ ہمیں ذہنی توازن برقرار رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ خدا کسی بھی ایسی بات کی اجازت نہیں دیگا جو کہ ہمیں دائمی نقصان پہنچا سکے۔ (متی ۱۰:۲۸) مسیح کے وسیلے خدا کیساتھ قریبی رشتہ سے حاصل ہونے والا یہ اطمینان ہمارا ہے کیونکہ ہم یہوواہ کے لئے مخصوص ہیں اور خود کو اس کی روح کی راہنمائی کے تابع کرتے ہیں، جو کہ خوشی اور اطمینان جیسے پھل پیدا کرتی ہے۔
۱۹. اپنے دلوں کو کس چیز پر لگائے رکھنا ہمیں شادمان ہونے میں مدد دیگا؟
۱۹ اپنے دلوں کو اپنی خدادادآزادی اور بادشاہتی امید پر لگائے رکھنا ہمیں شادمان ہونے میں مدد دیگا۔ مثال کیطور پر، بسااوقات، خراب صحت کی بابت زیادہ کچھ نہیں کیا جا سکتا، لیکن ہم اس سے نپٹنے کے لئے حکمت اور برداشت کیلئے دعا کر سکتے ہیں اور جس روحانی صحت سے اب ہم لطفاندوز ہوتے ہیں اور جو جسمانی شفا بادشاہتی حکمرانی کے تحت ہمیں حاصل ہوگی اس کی بابت سوچنے سے شاید ہمیں اطمینان حاصل ہو۔ (زبور ۴۱:۱-۳، یسعیاہ ۳۳:۲۴) اگرچہ آجکل ہمیں محرومیوں کی برداشت کرنی پڑتی ہے، لیکن اس قدر قریب فردوسی زمین پر ضروریات زندگی کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ (زبور ۷۲:۱۴، ۱۶، یسعیاہ ۶۵:۲۱-۲۳) جیہاں، ہمارا آسمانی باپ اب بھی ہمیں سنبھالے گا اور بالآخر ہماری خوشی کو مکمل کرے گا۔ زبور ۱۴۵:۱۴-۲۱۔
اپنی خداداد آزادی کو عزیز جانیں
۲۰. زبور ۱۰۰:۱-۵ کے مطابق، ہمیں خود کو یہوواہ کے حضور کیسے پیش کرنا چاہیے؟
۲۰ یہوواہ کے لوگوں کے طور پر، یقیناً ہمیں اپنی اس خداداد آزادی کو عزیز رکھنا چاہیے جو کہ ہمارے لئے شادمانی اور بیشمار برکات کا باعث ہوئی ہے۔ تعجب نہیں کہ زبور ۱۰۰:۱-۵ ہمیں تاکید کرتی ہیں کہ خدا کی حضوری میں ”خوشی سے گاتے ہو ئے“ آئیں۔ ہم یہوواہ کے ہیں اور وہ شفیق چرواہے کی مانند ہماری فکر کرتا ہے۔ جیہاں، ”ہم اس کے لوگ اور اس کی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں۔“ اس کا خالق ہونا اور اس کی عظیم خوبیاں ہمارے اندر یہ جذبہ پیدا کرتی ہیں کہ ہم اس کی ہیکل کے صحن میں حمد اور شکرگزاری کرتے ہوئے داخل ہوں۔ ہمیں تحریک ملتی ہے کہ یہواوہ خدا کی تعریف کریں اور اسکے نام کو ”مبارک کہیں۔“ مزید برآں، ہم اپنے لئے ہمیشہ اسکی مہربانی، یا رحمدلانہ لحاظ کا یقین رکھ سکتے ہیں۔ ”پشت در پشت“ یہوواہ وفادار ہے، اور جو اسکی مرضی پوری کرتے ہیں ان کیلئے محبت ظاہر کرنے میں ثابت قدم۔
۲۱. اس رسالے کے اولین شمارے میں کیا حوصلہافزائی دی گئی تھی، اور ہمیں خداداد آزادی کی بابت کیا کرنا چاہیے؟
۲۱ ناکامل انسانوں کے طور پر، ہم تمام طرح کی مشکلات سے دامن نہیں بچا سکتے۔ تاہم، الہی مدد کے ساتھ ، ہم یہوواہ کے شادماں اور باحوصلہ گواہ ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں اس جریدے کے اولین شمارے (جولائی ۱۸۷۹) کے یہ الفاظ قابلغور ہیں: ”حوصلہ . . . میرے مسیحی بھائیو اور بہنو، تنگ راستے پر تھکے ہوئے قدموں سے چلنے والو۔ ناہموار راہ پر دھیان نہ دو۔ یہ سارا مالک کے مبارک قدموں سے پاک اور مقدس ہو چکا ہے، ہر کانٹے کو پھول سمجھو، ہر نوکیلی چٹان کو ایک سنگ میل، جو کہ تم کو منزل کی طرف لئے جا رہا ہے۔ . . . اپنی نظر انعام پر لگائے رکھو۔“ لاکھوں جو اب یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں وہ اپنی آنکھیں انعام پر لگائے ہوئے ہیں اور ان کے پاس ہمت اور شادمانی کی بہتیری وجوہات ہیں۔ ان کے ساتھ ، خداداد آزادی کے لئے ثابتقدم رہیں۔ اس کے مقصد کو بیفائدہ نہ ہونے دیں، اور دعا ہے کہ ہمیشہ یہوواہ کی شادمانی آپ کی پناہگاہ ر ہے۔ (۱۸ ۳/۱۵ w۹۲)
آپ کیسے جواب دیں گے؟
▫ ”یہوواہ کی شادمانی“ کیسے آپ کی پناہگاہ ہو سکتی ہے؟
▫ مذہبی لحاظ سے، خداداد آزادی یہوواہ کے لوگوں کے لئے کونسی برکات لائی ہے؟
▫ محبت کی رو سے ایک دوسرے کی خدمت کیوں کریں؟
▫ خداداد آزادی کے ساتھ وابستہ چند برکات کیا ہیں؟
▫ خدا کے لوگ کیسے شادمان رہ سکتے ہیں؟
[تصویر]
”ہر کانٹے کو ایک پھول، ہر نوکیلی چٹان کو ایک سنگ میل سمجھو، جو تم کو منزل کی جانب لئے جا رہا ہے“