آپ خدا کے کلام سے کتنی محبت رکھتے ہیں؟
”آہ! مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔ مجھے دن بھر اُسی کا دھیان رہتا ہے۔“—زبور ۱۱۹:۹۷۔
لاکھوں لوگوں کے پاس بائبل موجود ہے۔ تاہم بائبل رکھنے اور خدا کے کلام سے محبت رکھنے میں فرق ہے۔ کیا کبھیکبھار بائبل پڑھنے والا شخص خدا کے کلام سے محبت رکھنے کا دعویٰ کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اسکے برعکس، بعض لوگ جو ماضی میں بائبل کا بہت کم احترام کرتے تھے اب اسے روزانہ پڑھتے ہیں۔ اُنہوں نے خدا کے کلام سے محبت رکھنا سیکھ لیا ہے اور زبورنویس کی طرح، اب اُنہیں ”دن بھر“ خدا کے کلام کا دھیان رہتا ہے۔—زبور ۱۱۹:۹۷۔
۲ خدا کے کلام سے محبت رکھنے والوں میں ایک ناشو ڈوری ہے۔ اُس نے اپنے آبائی وطن البانیہ میں اپنے ساتھی ایمانداروں کیساتھ یہوواہ کی خدمت کرنے کی خاطر کئی عشروں تک تکلیف اُٹھائی۔ اُس زمانے میں، زیادہتر یہوواہ کے گواہوں پر پابندی تھی اور ان وفادار مسیحیوں کو بہت کم بائبل لٹریچر موصول ہوتا تھا۔ اسکے باوجود، بھائی ڈوری کا ایمان مضبوط رہا۔ کیسے؟ اُس نے کہا، ”ہر روز کمازکم ایک گھنٹہ بائبل پڑھنا میرا نصباُلعین تھا اور کوئی ۶۰ برس تک مَیں نے ایسا ہی کِیا جب تک میری نظر جواب نہ دے گئی۔“ کچھ عرصہ پہلے تک، پوری بائبل البانیہ کی زبان میں دستیاب نہیں تھی لیکن بچپن میں یونانی سیکھ لینے کی وجہ سے بھائی ڈوری یونانی زبان میں بائبل پڑھ سکتا تھا۔ باقاعدہ بائبل پڑھائی نے بھائی ڈوری کو مختلف مسائل کے تحت ثابتقدم رکھا اور یہ ہمیں بھی قائم رہنے میں مدد دے سکتی ہے۔
خدا کے کلام کے ”مشتاق رہو“
۳ ”نوزاد بچوں کی مانند،“ پطرس رسول لکھتا ہے، ”(کلام کے) خالص روحانی دودھ کے مشتاق رہو۔“ (۱-پطرس ۲:۲) جیسے ایک بچہ ماں کے دودھ کا مشتاق ہوتا ہے، بالکل اُسی طرح اپنی روحانی ضروریات سے باخبر مسیحی خدا کے کلام کو پڑھنے سے بیحد خوشی حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟ اگر نہیں تو مایوس نہ ہوں۔ آپ بھی خدا کے کلام کیلئے اشتیاق پیدا کر سکتے ہیں۔
۴ ایسا کرنے کیلئے، سب سے پہلے ممکنہ طور پر روزانہ بائبل پڑھنے کی باقاعدہ عادت بنانے کیلئے اپنی تربیت کریں۔ (اعمال ۱۷:۱۱) شاید آپ ناشو ڈوری کی طرح ہر روز بائبل پڑھائی کیلئے ایک گھنٹہ وقف کرنے کے قابل نہ ہوں، تاہم آپ کیلئے ہر روز خدا کے کلام پر غوروخوض کرنے کیلئے کچھ وقت مختص کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔ کئی مسیحی بائبل کے کچھ حصے پر سوچبچار کرنے کیلئے صبح کو تھوڑا جلدی اُٹھ جاتے ہیں۔ دن کو شروع کرنے کا اس سے بہتر طریقہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ دیگر سونے سے ذرا پہلے بائبل پڑھنے سے دن کا اختتام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم، دیگر کسی دوسرے موزوں وقت پر بائبل پڑھتے ہیں۔ اہم بات باقاعدگی سے بائبل پڑھنا ہے۔ اس کے بعد، چند لمحوں کیلئے جوکچھ آپ نے پڑھا ہے اُس پر سوچبچار کریں۔ آیئے چند ایسے اشخاص کے نمونوں پر غور کریں جنہوں نے خدا کے کلام کو پڑھنے اور اُس پر سوچبچار کرنے سے استفادہ کِیا تھا۔
ایک زبورنویس جو خدا کی شریعت سے محبت رکھتا تھا
۵ زبور ۱۱۹ کا راقم واقعی خدا کے کلام کیلئے گہری قدردانی رکھتا تھا۔ کس نے یہ زبور تحریر کِیا؟ بائبل میں راقم کی شناخت نہیں کرائی گئی۔ تاہم، سیاقوسباق سے ہمیں اُس کی بابت کچھ معلومات حاصل ہوتی ہیں اور ہمیں پتا چلتا ہے کہ اُس کی زندگی مسائل سے خالی نہیں تھی۔ اُس کے بعض دوستاحباب جو یہوواہ کے پرستار سمجھے جاتے تھے وہ بائبل اُصولوں کیلئے اُس جیسی محبت نہیں رکھتے تھے۔ بہرصورت، زبورنویس نے اُنکے رویے کو یہ اجازت نہ دی کہ اُسے درست کام کرنے سے باز رکھے۔ (زبور ۱۱۹:۲۳) اگر آپ بائبل معیاروں کا احترام نہ کرنے والے کسی ایسے شخص کیساتھ بودوباش یا کام کرتے ہیں تو آپ زبورنویس اور اپنی ذاتی حالت کے مابین مماثلتوں کو دیکھ سکتے ہیں۔
۶ زبورنویس خداپرست ہونے کے باوجود، ظاہری راستباز نہیں تھا۔ اُس نے کشادہدلی کے ساتھ اپنی ناکاملیتوں کو تسلیم کِیا۔ (زبور ۱۱۹:۵، ۶، ۶۷) تاہم اُس نے اپنے اُوپر گناہ کو غلبہ پانے کی اجازت نہ دی۔ ”جوان اپنی روش کس طرح پاک رکھے؟“ اُس نے سوال پوچھا ہے۔ وہی جواب دیتا ہے، ”تیرے کلام کے مطابق اُس پر نگاہ رکھنے سے۔“ (زبور ۱۱۹:۹) اسکے بعد، اس بات پر زور دینے کیلئے کہ خدا کا کلام نیک کام کرنے کیلئے کسقدر طاقتور محرک رکھتا ہے، زبورنویس مزید کہتا ہے: ”مَیں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے تاکہ مَیں تیرے خلاف گُناہ نہ کروں۔“ (زبور ۱۱۹:۱۱) خدا کے خلاف گناہ کرنے سے بچنے میں جو قوت ہماری مدد کر سکتی ہے وہ واقعی طاقتور ہے!
۷ مسیحی نوجوان زبورنویس کے الفاظ پر دھیان دے کر اچھا کرتے ہیں۔ مسیحی نوجوان آجکل حملے کے تحت ہیں۔ ابلیس یہوواہ کے پرستاروں کی جوان نسل کو خراب کرنا چاہتا ہے۔ شیطان کا مقصد نوجوان مسیحیوں کو جسمانی خواہشات میں پھنسانا اور اُن سے خدا کے حکموں کی خلافورزی کرانا ہے۔ فلمیں اور ٹیلیویژن پروگرام اکثر شیطان کی سوچ کو منعکس کرتے ہیں۔ ایسے پروگراموں کے ستارے خوبصورت اور دلکش دکھائی دیتے ہیں؛ اُنکے درمیان بداخلاق تعلقات کو نارمل خیال کِیا جاتا ہے۔ یہ کیا پیغام دیتے ہیں؟ ’غیرشادیشُدہ اشخاص اگر ایک دوسرے سے سچا پیار کرتے ہیں تو اُنکے مابین جنسی تعلقات جائز ہیں۔‘ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہر سال بہت سے مسیحی نوجوان ایسی سوچ کا نشانہ بنتے ہیں۔ بعض کے ایمان کا جہاز غرق ہو جاتا ہے۔ لہٰذا دباؤ جاری ہے! لیکن کیا دباؤ اتنا شدید ہے کہ نوجوان لوگوں کیلئے اس کا مقابلہ کرنا ناممکن ہے؟ ہرگز نہیں! یہوواہ نے نوجوان مسیحیوں کیلئے غیرصحتمندانہ خواہشات پر غالب آنے کی راہ مہیا کی ہے۔ ’خدا کے کلام کے مطابق اُس پر نگاہ رکھنے سے، خدا کے کلام کو اپنے دل میں رکھنے سے‘ وہ ہر اُس ہتھیار کا مقابلہ کر سکتے ہیں جو ابلیس اُنکے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔ آپ باقاعدہ ذاتی بائبل پڑھائی اور سوچبچار میںکتنا وقت صرف کرتے ہیں؟
۸ زبور ۱۱۹ کا راقم کہتا ہے: ”آہ! مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں؟“ (زبور ۱۱۹:۹۷) وہ کس شریعت کا حوالہ دے رہا تھا؟ موسوی شریعتی ضابطوں سمیت، یہوواہ کے منکشف کلام کا حوالہ دے رہا تھا۔ بعض شاید فوری طور پر شریعتی ضابطے کو متروک سمجھ کر نظرانداز کر دیں اور سوچیں کہ کوئی شخص اس سے کیسے محبت رکھ سکتا ہے۔ تاہم، جب ہم زبورنویس کی طرح موسوی شریعت کے مختلف پہلوؤں پر غور کرتے ہیں تو ہم اس شریعت میں پنہاں حکمت کی قدر کر سکتے ہیں۔ شریعت کے بیشمار نبوتی پہلوؤں کے علاوہ، اِس میں حفظانِصحت اور غذائی اُصول بھی شامل ہیں جنہوں نے اچھی صحت اور صفائیستھرائی کی حوصلہافزائی کی تھی۔ (احبار ۷:۲۳، ۲۴، ۲۶؛ ۱۱:۲-۸) شریعت نے کاروباری معاملات میں دیانتداری کی حوصلہافزائی کی اور اسرائیلیوں کو ضرورتمند ساتھی پرستاروں کیلئے ہمدردی ظاہر کرنے کی تاکید کی۔ (خروج ۲۲:۲۶، ۲۷؛ ۲۳:۶؛ احبار ۱۹:۳۵، ۳۶؛ استثنا ۲۴:۱۷-۲۱) عدالتی فیصلے بغیر طرفداری کے کئے جانے تھے۔ (استثنا ۱۶:۱۹؛ ۱۹:۱۵) زبور ۱۱۹ کے راقم نے زندگی میں تجربہ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بِلاشُبہ یہ بھی سمجھ لیا تھا کہ خدا کی شریعت پر عمل کرنے والوں کے حالات کتنے اچھے تھے اور یوں اس کے لئے اُس کی محبت بڑھتی گئی۔ اسی طرح آجکل بائبل اُصولوں کے اطلاق سے مسیحیوں کو حاصل ہونے والی کامیابی کی بدولت خدا کے کلام کے لئے اُن کی محبت اور قدردانی میں اضافہ ہوتا ہے۔
فرق نظر آنے کی جرأت کرنے والا شہزادہ
۹ زبور ۱۱۹ کا مواد جوکچھ ہم ایک کمعمر شہزادے حزقیاہ کی بابت جانتے ہیں اس سے بہت زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔ بعض بائبل عالموں کا خیال ہے کہ حزقیاہ ہی زبور کا راقم ہے۔ اگرچہ یہ بات یقینی تو نہیں ہے تاہم، ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ حزقیاہ خدا کے کلام کیلئے گہرا احترام رکھتا تھا۔ اپنے طرزِزندگی سے اُس نے ظاہر کِیا کہ وہ دل سے زبور ۱۱۹:۹۷ کے الفاظ سے متفق تھا۔ حزقیاہ کی بابت بائبل بیان کرتی ہے: ”وہ [یہوواہ] سے لپٹا رہا اور اُسکی پیروی کرنے سے باز نہ آیا بلکہ اُسکے حکموں کو مانا جنکو [یہوواہ] نے موسیٰؔ کو دیا تھا۔“—۲-سلاطین ۱۸:۶۔
۱۰ حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ حزقیاہ نے ایک خداپرستانہ گھرانے میں پرورش نہیں پائی تھی۔ اُسکا باپ آخز بادشاہ، ایک بےایمان بُتپرست شخص تھا جس نے اپنے بیٹوں میں سے ایک—حزقیاہ کے سگے بھائی کو جھوٹے معبود کے آگے قربانی کے طور پر زندہ جلا دیا تھا! (۲-سلاطین ۱۶:۳) اس بُرے نمونے کے باوجود، حزقیاہ خدا کے کلام سے محبت پیدا کرنے کی وجہ سے ”اپنی راہوں کو“ بُتپرست اثرات سے پاک کرنے کے قابل ہوا۔—۲-تواریخ ۲۹:۲۔
۱۱ جب حزقیاہ بڑا ہوا تو اُس نے اپنے بُتپرست باپ کو براہِراست ملکی امور کو نپٹاتے دیکھا۔ یہوداہ دُشمنوں سے گھرا ہوا تھا۔ شاہِارام رضین نے اسرائیل کے بادشاہ فقح کیساتھ ملکر یروشلیم کا محاصرہ کر لیا۔ (۲-سلاطین ۱۶:۵، ۶) ادومیوں اور فلستیوں نے بھی یہوداہ پر کامیاب حملے کئے یہانتککہ یہودیہ کے بعض شہروں پر بھی قبضہ کر لیا۔ (۲-تواریخ ۲۸:۱۶-۱۹) آخز ان مشکلات سے کیسے نپٹا؟ ارام کے خلاف یہوواہ سے مدد کی درخواست کرنے کی بجائے، آخز نے شاہِاسور کی طرف رجوع کِیا اور اُسے رشوت کے طور پر ہیکل کے خزانے سے بھی سونا اور چاندی پیش کی۔ تاہم اس سے یہوداہ میں دائمی امن قائم نہ ہو سکا۔—۲-سلاطین ۱۶:۶، ۸۔
۱۲ بالآخر آخز نے وفات پائی اور اُس کی جگہ حزقیاہ ۲۵ برس کی عمر میں بادشاہ بنا۔ (۲-تواریخ ۲۹:۱) نسبتاً کمعمر ہونے کے باوجود وہ کامیاب بادشاہ ثابت ہوا۔ اپنے بےایمان باپ کے چالچلن کی نقل کرنے کی بجائے، وہ یہوواہ کی شریعت سے چمٹا رہا۔ اس میں بادشاہوں کیلئے ایک خاص حکم بھی شامل تھا: ”جب وہ تختِسلطنت پر جلوس کرے تو اُس شریعت کی جو لاوی کاہنوں کے پاس رہیگی ایک نقل اپنے لئے ایک کتاب میں اُتار لے۔ اور وہ اُسے اپنے پاس رکھے اور اپنی ساری عمر اُسکو پڑھا کرے تاکہ وہ [یہوواہ] اپنے خدا کا خوف ماننا اور اُس شریعت اور آئین کی سب باتوں پر عمل کرنا سیکھے۔“ (استثنا ۱۷:۱۸، ۱۹) خدا کے کلام کو روزانہ پڑھنے اور یہوواہ کا خوف ماننے سے حزقیاہ اپنے بےدین باپ کی غلطیوں کو دہرانے سے بچ گیا۔
۱۳ صرف اسرائیلی بادشاہوں کی خدا کے کلام پر باقاعدہ توجہ دینے کیلئے حوصلہافزائی نہیں کی جاتی تھی بلکہ تمام خداترس اسرائیلیوں کو بھی ایسا ہی کرنا تھا۔ پہلا زبور اُس شخص کو مبارک کہتا ہے جسکی ”[یہوواہ] کی شریعت میں . . . خوشنودی ہے اور اُسی کی شریعت پر دنرات اُسکا دھیان رہتا ہے۔“ (زبور ۱:۱، ۲) ایسے شخص کی بابت زبورنویس کہتا ہے: ”جوکچھ وہ کرے بارور ہوگا۔“ (زبور ۱:۳) اسکے برعکس، جس شخص میں یہوواہ پر ایمان کی کمی ہے اُسکی بابت بائبل بیان کرتی ہے: ”وہ شخص دودِلا ہے اور اپنی سب باتوں میں بےقیام۔“ (یعقوب ۱:۸) ہم سب خوش اور کامیاب ہونا چاہتے ہیں۔ باقاعدہ، بامقصد بائبل پڑھائی ہمارے لئے خوشی کا باعث بن سکتی ہے۔
خدا کے کلام نے یسوع کی مدد کی
۱۴ ایک موقع پر یسوع کے والدین نے اُسے یروشلیم میں ہیکل کے اندر اُستادوں کے بیچ میں بیٹھے پایا۔ خدا کی شریعت کے یہ عالم ”اُس کی سمجھ اور اُس کے جوابوں سے دنگ تھے“! (لوقا ۲:۴۶، ۴۷) یہ اُس وقت کی بات ہے جب یسوع ابھی ۱۲ برس کا تھا۔ جیہاں، کمسن ہونے کے باوجود وہ خدا کے کلام سے واقعی بہت زیادہ محبت رکھتا تھا۔ بعدازاں، یسوع نے ابلیس کو جھڑکنے کے لئے یہ کہتے ہوئے صحائف کا عمدہ استعمال کِیا: ”آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ (متی ۴:۳-۱۰) اس کے تھوڑی ہی دیر بعد، یسوع نے صحائف کو استعمال کرتے ہوئے، اپنے آبائی شہر ناصرۃ کے لوگوں کو مُنادی کی۔—لوقا ۴:۱۶-۲۱۔
۱۵ اپنی تعلیمات کی حمایت میں یسوع اکثر خدا کے کلام کا حوالہ دیتا تھا۔ اُسکے سامعین اُس کی ”تعلیم سے حیران“ تھے۔ (متی ۷:۲۸) بِلاشُبہ یسوع کی تعلیم یہوواہ خدا کی طرف سے تھی! یسوع نے بیان کِیا: ”میری تعلیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔ جو اپنی طرف سے کچھ کہتا ہے وہ اپنی عزت چاہتا ہے لیکن جو اپنے بھیجنے والے کی عزت چاہتا ہے وہ سچا ہے اور اُس میں ناراستی نہیں۔“—یوحنا ۷:۱۶، ۱۸۔
۱۶ زبور ۱۱۹ کے راقم کے برعکس، یسوع میں ”ناراستی نہیں“ تھی۔ وہ گناہ سے پاک، خدا کا بیٹا تھا جس نے ”اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت . . . گوارا کی۔“ (فلپیوں ۲:۸؛ عبرانیوں ۷:۲۶) تاہم، کامل ہونے کے باوجود، یسوع نے خدا کی شریعت کا مطالعہ کِیا اور اُسکی فرمانبرداری کی۔ یسوع کی اپنی راستی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت کی بنیادی وجہ یہی تھی۔ جب پطرس نے اپنے خداوند [یسوع] کو گرفتار ہونے سے بچانے کیلئے تلوار کا استعمال کِیا تو یسوع نے رسول کو ڈانٹا اور پوچھا: ”کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے منت کر سکتا ہوں اور وہ فرشتوں کے بارہ تمن سے زیادہ میرے پاس ابھی موجود کر دیگا؟ مگر وہ نوشتے کہ یونہی ہونا ضرور ہے کیونکر پورے ہونگے؟“ (متی ۲۶:۵۳، ۵۴) یسوع کی نظر میں سفاک اور شرمناک موت سے فرار کی نسبت صحائف کی تکمیل زیادہ اہم تھی۔ خدا کے کلام کیلئے کتنی غیرمعمولی محبت!
مسیح کے دیگر مقلد
۱۷ پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو لکھا: ”میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۱) اپنے مالک کی طرح، پولس نے بھی صحائف کے لئے محبت کو ترقی دی۔ اُس نے اعتراف کِیا: ”باطنی انسانیت کی رُو سے تو مَیں خدا کی شریعت کو بہت پسند کرتا ہوں۔“ (رومیوں ۷:۲۲) پولس نے اکثروبیشتر خدا کے کلام سے حوالہ دیا۔ (اعمال ۱۳:۳۲-۴۱؛ ۱۷:۲، ۳؛ ۲۸:۲۳) جب اُس نے ساتھی ایماندار، تیمتھیس کو اپنی طرف سے آخری ہدایات دیں تو پولس نے اُس اہم کردار پر زیادہ زور دیا جو خدا کے کلام کو ہر ”مردِخدا“ کی روزمرّہ زندگی میں ادا کرنا چاہئے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۵-۱۷۔
۱۸ جدید زمانے میں یہوواہ کے کئی وفادار خادموں نے خدا کے کلام کے لئے محبت کے سلسلے میں یسوع کی نقل کی ہے۔ اس صدی کے اوائل میں، ایک نوجوان شخص نے اپنے ایک دوست کی طرف سے بائبل حاصل کی۔ اس نے اپنے اُوپر اِس بیشقیمت تحفے کے اثر کو اِن الفاظ میں بیان کِیا: ”مَیں نے اس بات کا تہیہ کر لیا کہ مَیں تاحیات ہرروز باقاعدگی کے ساتھ بائبل کا ایک حصہ پڑھونگا۔“ وہ نوجوان شخص فریڈرک فرینز تھا اور بائبل کے لئے اُس کی محبت اُس کے لئے یہوواہ کی خدمت میں ایک طویل اور کامیاب زندگی کا باعث بنی۔ پوری بائبل کے ابوابکو زبانی بیان کرنے کی اُس کی لیاقت کو ابھی بھی بڑے خلوص کے ساتھ یاد کِیا جاتا ہے۔
۱۹ یہوواہ کے گواہ بائبل کی باقاعدہ پڑھائی پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ اپنے ایک مسیحی اجلاس، تھیوکریٹک منسٹری سکول کی تیاری میں، وہ بائبل کے کئی ابواب پڑھتے ہیں۔ اجلاس کے دوران تفویضکردہ بائبل پڑھائی کے اہم نکات پر باتچیت کی جاتی ہے۔ بعض گواہ ہفتےبھر کی پڑھائی کو سات چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنے اور ہر روز ایک حصہ پڑھنے کو آسان پاتے ہیں۔ جب وہ پڑھائی کرتے ہیں تو وہ مواد کا جائزہ لیتے ہیں۔ جب ممکن ہوتا ہے تو وہ بائبل پر مبنی مطبوعات کی مدد سے اضافی تحقیق بھی کرتے ہیں۔
۲۰ بائبل کو باقاعدگی سے پڑھنے کیلئے شاید آپکو دیگر کارگزاریوں سے ’وقت نکالنا پڑے۔‘ (افسیوں ۵:۱۶) تاہم، فوائد کسی بھی قسم کی قربانیوں سے کہیں زیادہ ہونگے۔ جب آپ روزانہ بائبل پڑھنے کی عادت بنا لیتے ہیں تو خدا کے کلام کیلئے آپکی محبت میں اضافہ ہوگا۔ جلد ہی آپ زبورنویس کیساتھ ملکر یہ کہنے کی تحریک پائینگے: ”آہ! مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔ مجھے دن بھر اُسی کا دھیان رہتا ہے۔“ (زبور ۱۱۹:۹۷) جیسے کہ اگلا مضمون ظاہر کریگا، ایسا میلان اب اور مستقبل میں بیشمار برکات پر منتج ہوگا۔
کیا آپکو یاد ہے؟
◻زبور ۱۱۹ کے راقم نے خدا کے کلام کیلئے گہری محبت کا اظہار کیسے کِیا؟
◻ہم یسوع اور پولس کی مثالوں سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
◻ہم ذاتی طور پر خدا کے کلام کیلئے اپنی محبت میں کیسے اضافہ کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
۱. ایک طریقہ کیا ہے جس کے ذریعے خداترس اشخاص خدا کے کلام کیلئے اپنی محبت ظاہرکرتے ہیں؟
۲. یہوواہ کے ایک گواہ کا ایمان مشکل حالات کے تحت کیسے قائم رہا تھا؟
۳. مسیحیوں کو خدا کے کلام کیلئے کیا میلان رکھنا چاہئے؟
۴. بائبل پڑھائی کو روزانہ کا معمول بنانے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۵، ۶. اُس کے نام سے ناواقف ہوتے ہوئے بھی جو کچھ اُس نے لکھا اُسے پڑھنے اور اُس پر سوچبچار کرنے سے ہم زبور ۱۱۹ کے راقم کی بابت کیا جان سکتے ہیں؟
۷. بالخصوص نوجوان لوگوں کو روزانہ بائبل پڑھنے کی ضرورت سے کیوں باخبر رہنا چاہئے؟
۸. اس پیراگراف میں پیشکردہ مثالیں موسوی شریعت کیلئے آپکی قدردانی میں کیسے اضافہ کر سکتی ہیں؟
۹. حزقیاہ بادشاہ نے خدا کے کلام کیلئے کس میلان کو فروغ دیا؟
۱۰. حزقیاہ کا نمونہ اُن مسیحیوں کے لئے کس طرح حوصلہافزائی کا باعث ہے جنکی پرورش خداپرست والدین نے نہیں کی ہے؟
۱۱. جیسےکہ حزقیاہ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اُس کے بےایمان باپ کے حالات کیسے رہے؟
۱۲. حزقیاہ کیا کرنے سے اپنے باپ کی غلطیوں کو دہرانے سے بچ سکتا تھا؟
۱۳. ایک مسیحی کیسے یہ یقین رکھ سکتا ہے کہ روحانی مفہوم میں جوکچھ بھی وہ کرے گا، اُس میں کامیاب ہوگا؟
۱۴. یسوع نے خدا کے کلام کیلئے کیسے محبت ظاہر کی؟
۱۵. دوسروں کو منادی کرتے وقت یسوع نے کیسا نمونہ قائم کِیا؟
۱۶. یسوع نے کس حد تک خدا کے کلام کیلئے اپنی محبت ظاہر کی؟
۱۷. خدا کا کلام پولس رسول کیلئے کتنا اہم تھا؟
۱۸. ایک ایسے شخص کی مثال پیش کریں جس نے جدید زمانے میں خدا کے کلام کیلئے احترام ظاہر کِیا۔
۱۹. بعض لوگ تھیوکریٹک منسٹری سکول کے لئے ہفتہوار پڑھائی کو کیسے شیڈول کرتے ہیں؟
۲۰. بائبل کی باقاعدہ پڑھائی کیلئے وقت نکالنے کیلئے کس چیز کی ضرورت ہے؟
[صفحہ 10 پر تصویریں]
ایماندار بادشاہوں کو روزانہ خدا کا کلام پڑھنا تھا۔ کیا آپ ایسا کرتے ہیں؟
[صفحہ 12 پر تصویر]
یسوع ایک لڑکے کے طور پر بھی خدا کے کلام سے محبت رکھتا تھا