خدا کے نزدیک جائیں
’اَے یہوواہ! تُو نے مجھے پہچان لیا‘
”ایک شخص کے لئے اِس سے بڑا بوجھ اَور کوئی نہیں ہو سکتا کہ اُسے یہ احساس ہو کہ کوئی اُس کی پرواہ نہیں کرتا اور کوئی اُسے سمجھتا نہیں۔ “a کیا آپ کو کبھی ایسا لگا کہ کوئی آپ کے احساسات کی پرواہ نہیں کرتا اور آپ کی مشکل کو نہیں سمجھتا؟ تو پھر آپ کو یہ جان کر تسلی ہوگی کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی بڑی فکر رکھتا ہے اور اُن کی مشکلات پر توجہ دیتا ہے۔ یہ بات زبور ۱۳۹ سے صاف ظاہر ہوتی ہے۔
اِس زبور کو داؤد نے لکھا تھا۔ اُنہیں یقین تھا کہ خدا اُن کی فکر رکھتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”اَے [یہوواہ]! تُو نے مجھے جانچ لیا اور پہچان لیا۔“ (آیت ۱) اِس آیت میں جس لفظ کا ترجمہ جانچ لینا کِیا گیا ہے، عبرانی زبان میں یہ لفظ قیمتی پتھروں کی تلاش کرنے (ایوب ۲۸:۳)، کسی ملک کا حال دریافت کرنے (قضاۃ ۱۸:۲) یا پھر کسی مقدمے کی تفتیش کرنے (استثنا ۱۳:۱۴) کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری زندگی کے ہر ایک پہلو کو جانچتا ہے۔ غور کریں کہ داؤد نے کہا کہ ”تُو نے مجھے جانچ لیا۔“ لفظ مجھے ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے ہر ایک خادم کو انفرادی طور پر جانچتا ہے۔ وہ ہم میں سے ہر ایک کی فکر رکھتا ہے۔
اگلی آیت میں داؤد نے بتایا کہ یہوواہ خدا ہمیں کتنی اچھی طرح سے جانتا ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ”تُو میرا اُٹھنا بیٹھنا جانتا ہے۔ تُو میرے خیال کو دُور سے سمجھ لیتا ہے۔“ (آیت ۲) یہوواہ خدا اِس لحاظ سے ہم سے دُور ہے کہ وہ آسمان پر ہے۔ لیکن پھر بھی وہ دیکھتا ہے کہ ہم صبح سو کر اُٹھتے ہیں اور اپنے کامکاج میں لگ جاتے ہیں۔ خدا ہمیں اُس وقت بھی دیکھتا ہے جب ہم شام کو تھکہار کر بیٹھ جاتے ہیں۔ وہ ہمارے خیالات، ہماری خواہشات اور ہمارے ارادوں سے بھی واقف ہے۔ کیا داؤد اِس بات سے خوفزدہ تھے کہ خدا اُن کو اِتنے قریب سے جانچتا ہے؟ جینہیں۔ اُنہوں نے تو خدا سے درخواست کی کہ وہ اُنہیں جانچے۔ (آیت ۲۳، ۲۴) وہ اِس جانچپڑتال سے خوفزدہ کیوں نہیں تھے؟
داؤد نے آگے کہا: ”تُو میرے راستہ کی اور میری خوابگاہ کی چھانبین کرتا ہے اور میری سب روشوں سے واقف ہے۔“ (آیت ۳) یہوواہ خدا ہمارے اچھے کاموں کے ساتھساتھ ہماری غلطیوں سے بھی واقف ہے۔ لیکن وہ ہماری اچھائیوں پر زیادہ دھیان دیتا ہے۔ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ چھانبین کِیا گیا ہے، وہ اناج کو چھاننے یا پھٹکنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جس طرح ایک کسان فصل کو چھانٹ کر اِس میں سے دانے نکالتا ہے اِسی طرح یہوواہ خدا ہمارے کاموں کی چھانبین کرکے ہماری اچھائیوں کو ڈھونڈ نکالتا ہے۔ عبرانی زبان میں لفظ واقف ہونے کا مطلب قدر کرنا بھی ہے۔ جب یہوواہ خدا اِن باتوں اور کاموں پر غور کرتا ہے جو ہم ہر دن کرتے ہیں تو وہ ہمارے اچھے کاموں پر زیادہ توجہ دیتا ہے اور اُن کی قدر کرتا ہے۔
زبور ۱۳۹ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں کی بڑی فکر رکھتا ہے۔ وہ اُن کو جانچتا ہے اور اُن کے کاموں پر دھیان دیتا ہے۔ اِس لئے وہ جانتا ہے کہ ہمیں ہر روز کنکن مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے اور وہ ہمارا دُکھ اور ہماری پریشانیوں کو سمجھتا ہے۔ یقیناً آپ بھی ایک ایسے شفیق خدا کی عبادت کرنا چاہیں گے۔ اگر ہم پورے دل سے اُس کی عبادت کرتے ہیں تو وہ ’ہمارے کام اور اُس محبت کو نہیں بھولے گا جو ہم اُس کے نام کے واسطے ظاہر کرتے ہیں۔‘—عبرانیوں ۶:۱۰۔
[فٹنوٹ]
a یہ مصنف آرتھر سٹائنبیک کے الفاظ ہیں۔