کیا آپ کی دعائیں ”بخور کی مانند“ ہیں؟
”میری دُعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو۔“—زبور ۱۴۱:۲۔
۱، ۲. بخور کا جلایا جانا کس کی نمائندگی کرتا ہے؟
یہوواہ خدا نے موسیٰ کو حکم دیا کہ اسرائیل کے عبادتی خیمۂاجتماع میں استعمال کے لئے مقدس بخور تیار کرے۔ اس الہٰی ترکیب میں چار خوشبودار مرکب شامل تھے۔ (خروج ۳۰:۳۴-۳۸) یہ واقعی خوشبودار تھا۔
۲ جس شریعتی عہد میں اسرائیلی قوم کو شامل کِیا گیا تھا وہ روزانہ بخور جلانے کا تقاضا کرتا تھا۔ (خروج ۳۰:۷، ۸) کیا اس بخور کے استعمال کی کوئی خاص اہمیت تھی؟ جیہاں، اِس لئے کہ زبور نویس نے اِس کی بابت گیت گایا: ”میری دُعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو اور میرا ہاتھ اُٹھانا شام کی قربانی کی مانند ہو۔“ (زبور ۱۴۱:۲) مکاشفہ کی کتاب میں یوحنا رسول بیان کرتا ہے کہ خدا کے تخت کے گرد کھڑے ہوئے لوگوں کے ہاتھ میں عود سے بھرے ہوئے سونے کے پیالے تھے۔ الہامی بیان یوں کہتا ہے ”یہ مُقدسوں کی دُعائیں ہیں۔“ (مکاشفہ ۵:۸) پس، خوشبودار بخور کا جلایا جانا دن اور رات یہوواہ کے خادموں کی قابلِقبول دُعاؤں کی نمائندگی کرتا ہے۔—۱-تھسلنیکیوں ۳:۱۰؛ عبرانیوں ۵:۷۔
۳. اپنی دُعاؤں کو ’خدا کے حضور بخور کی مانند‘ پیش کرنے کیلئے کیا چیز ہماری مدد کریگی؟
۳ اگر ہماری دعاؤں کو خدا کے حضور قابلِقبول ہونا ہے تو ہمیں یسوع مسیح کے نام سے دُعا کرنی چاہئے۔ (یوحنا ۱۶:۲۳، ۲۴) مگر ہم اپنی دُعاؤں کی خوبی کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ موزوں طور پر چند صحیفائی مثالوں پر غور کرنا ہماری دُعاؤں کو یہوواہ کے حضور بخور کی مانند بننے میں مدد دے گا۔—امثال ۱۵:۸۔
ایمان سے دُعا کریں
۴. ایمان کا قابلِقبول دُعا سے کیا تعلق ہے؟
۴ اگر ہماری دُعاؤں کو خدا کے حضور خوشبودار بخور کی مانند ہونا ہے تو ہمیں ایمان کیساتھ دُعا کرنی چاہئے۔ (عبرانیوں ۱۱:۶) جب مسیحی بزرگ کسی روحانی طور پر بیمار شخص کو روحانی مدد کے لئے اثرپذیر پاتے ہیں تو ”جو دُعا ایمان کے ساتھ ہوگی اُس کے باعث بیمار بچ جائے گا۔“ (یعقوب ۵:۱۵) ایمان سے کی جانے والی دُعائیں اور خدا کے کلام پر دُعائیہ غوروفکر ہمارے آسمانی باپ کو پسند ہیں۔ زبورنویس نے مدحسرائی کرتے وقت عمدہ رجحان کا مظاہرہ کِیا: ”مَیں اپنے ہاتھ تیرے فرمان کی طرف جو مجھے عزیز ہے اٹھاؤنگا اور تیرے آئین پر دھیان کرونگا۔ مجھے صحیح امتیاز اور دانش سکھا کیونکہ مَیں تیرے فرمان پر ایمان لایا ہوں۔“ (زبور ۱۱۹:۴۸، ۶۶) آئیے فروتنی سے دُعا کرتے ہوئے ’اپنے ہاتھ پھیلائیں‘ اور خدا کے احکامات کے مطابق چلنے سے اُس پر ایمان ظاہر کریں۔
۵. اگر ہمارے اندر حکمت کی کمی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۵ تصور کریں کہ کسی آزمائش سے نپٹنے کے لئے ہم میں حکمت کی کمی ہے۔ شاید ہم کسی ایسی بائبل پیشینگوئی کی تکمیل کے بارے میں پُراعتماد نہیں ہیں جسکی اب تکمیل ہو رہی ہے۔ اس سے روحانی طور پر متزلزل ہونے کی بجائے آئیے حکمت کے لئے دُعا کریں۔ (گلتیوں ۵:۷، ۸؛ یعقوب ۱:۵-۸) بِلاشُبہ ہم خدا سے کسی غیرمعمولی طریقے سے جواب فراہم کرنے کی توقع نہیں کر سکتے۔ ہمیں وہ تمام کام کرنے سے اپنی دُعا کی خلوصدلی کو ظاہر کرنے کی ضرورت ہے جنکا وہ اپنے تمام لوگوں سے تقاضا کرتا ہے۔ ہمیں ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ کے ذریعے فراہمکردہ مطبوعات کی مدد سے صحائف کا ایمانافزا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ یشوع ۱:۷، ۸) ہمیں خدا کے لوگوں کے ساتھ باقاعدگی سے اجلاسوں میں حصہ لینے سے اپنے علم کو بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
۶. (ا) ہم سب کو اپنے زمانے اور بائبل پیشینگوئیوں کی بابت کیا تسلیم کر لینا چاہئے؟ (ب) یہوواہ کے نام کی تقدیس کی بابت دُعا کرنے کے علاوہ ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۶ آجکل بعض مسیحی ذاتی مفادات اور پیشوں کی تلاش میں ہیں جو یہ تاثر دیتا ہے کہ وہ اس بات کو بھول چکے ہیں کہ اب ہم اس ”آخری زمانہ“ میں کافی آگے نکل گئے ہیں۔ (دانیایل ۱۲:۴) ساتھی ایماندار اُن کیلئے دُعا کر سکتے ہیں کہ وہ اس صحیفائی شہادت پر اپنے ایمان کو ازسرِنو تعمیر کریں کہ مسیح کی موجودگی کا آغاز ۱۹۱۴ میں ہوا تھا جب یہوواہ نے اُسے آسمانی بادشاہ کے طور پر مقرر کِیا اور اب وہ اپنے دشمنوں کے درمیان حکومت کر رہا ہے۔ (زبور ۱۱۰:۱، ۲؛ متی ۲۴:۳) ہم سب کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ پہلے سے بیانکردہ واقعات جیسےکہ جھوٹے مذہب—”بڑے بابل،“—کی تباہی، یہوواہ کے لوگوں پر ماجوج کے جوج کا شیطانی حملہ اور ہرمجدون پر قادرِمطلق کی جنگ کے ذریعے اُنکا بچایا جانا کسی بھی وقت اچانک واقع ہو سکتا ہے اور یہ تمام واقعات مقابلتاً بہت تھوڑے عرصے میں واقع ہو سکتے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶؛ ۱۸:۱-۵؛ حزقیایل ۳۸:۱۸-۲۳) اسلئے آئیے روحانی طور پر جاگتے رہنے کیلئے خدا سے مدد کیلئے دُعا کریں۔ دُعا ہے کہ ہم سب یہوواہ کے نام کی تقدیس، اُسکی بادشاہی کے آنے اور آسمان کی طرح زمین پر بھی اُسکی مرضی پوری ہونے کیلئے دُعا کریں۔ مزیدبرآں، خدا کرے کہ ہم ایمان پر قائم رہ کر اپنی دُعاؤں کے مخلص ہونے کا ثبوت پیش کرتے رہیں۔ (متی ۶:۹، ۱۰) دُعا ہے کہ یہوواہ سے محبت رکھنے والے سب لوگ پہلے اُسکی بادشاہت اور راستبازی کی تلاش کریں اور خاتمہ آنے سے پہلے خوشخبری کی منادی کرنے میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔—متی ۶:۳۳؛ ۲۴:۱۴۔
یہوواہ کی حمد اور شکر کریں
۷. ۱-تواریخ ۲۹:۱۰-۱۳ میں مرقوم داؤد کی دُعا میں کیا چیز آپ کو متاثر کرتی ہے؟
۷ ’اپنی دُعاؤں کو بخور کی مانند تیار‘ کرنے کے لئے ایک اہم طریقہ خدا کے لئے دلی حمد اور شکرگزاری کا اظہار کرنا ہے۔ بادشاہ داؤد نے ایسی ہی دُعا کی جب اُس نے اور اسرائیل قوم نے یہوواہ کی ہیکل کی تعمیر کے لئے عطیات پیش کئے۔ داؤد نے دُعا کی: ”اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] ہمارے باپ اؔسرائیل کے خدا تُو ابدلآباد مبارک ہو۔ اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] عظمت اور قدرت اور جلال اور غلبہ اور حشمت تیرے ہی لئے ہیں کیونکہ سب کچھ جو آسمان اور زمین میں ہے تیرا ہے۔ اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] بادشاہی تیری ہے اور تُو ہی بحیثیت سردار سبھوں سے ممتاز ہے۔ اور دولت اور عزت تیری طرف سے آتی ہیں اور تُو سبھوں پر حکومت کرتا ہے اور تیرے ہاتھ میں قدرت اور توانائی ہیں اور سرفراز کرنا اور سبھوں کو زور بخشنا تیرے ہاتھ میں ہے۔ اور اب اَے ہمارے خدا ہم تیرا شکر اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔“—۱-تواریخ ۲۹:۱۰-۱۳۔
۸. (ا) زبور ۱۴۸ سے ۱۵۰ میں حمد کے کونسے الفاظ بالخصوص آپکے دل کو متاثر کرتے ہیں؟ (ب) اگر ہم زبور ۲۷:۴ میں پائے جانے والے جذبات رکھتے ہیں تو ہم کیا کرینگے؟
۸ حمد اور شکرگزاری کے کیا ہی عمدہ اظہارات! شاید ہماری دُعائیں اس قدر پُرجوش نہ ہوں، تاہم وہ ایسے ہی خلوصِدل سے ہو سکتی ہیں۔ زبور کی کتاب حمد اور شکرگزاری کی دُعاؤں سے بھری پڑی ہے۔ زبور ۱۴۸ سے ۱۵۰ میں شکرگزاری کے لئے بہترین الفاظ پائے جاتے ہیں۔ خدا کے لئے شکرگزاری کا بہت سے مزامیر میں اظہار کِیا گیا ہے۔ ”مَیں نے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] سے ایک درخواست کی ہے،“ داؤد نے مدحسرائی کی۔ ”مَیں اسی کا طالب رہونگا کہ مَیں عمربھر خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے گھر میں رہوں تاکہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے جمال کو دیکھوں اور اُسکی ہیکل میں استفسار کِیا کروں۔“ (زبور ۲۷:۴) آئیے یہوواہ کی کلیسیاؤں کی کارگزاریوں میں شرکت کرنے سے ان دُعاؤں کی مطابقت میں عمل کریں۔ (زبور ۲۶:۱۲) ایسا کرنا اور روزانہ خدا کے کلام پر غوروخوض کرنا ہمیں یہوواہ کیلئے دلی حمد اور شکرگزاری کا اظہار کرنے کی بہت سی وجوہات فراہم کریگا۔
فروتنی سے یہوواہ کی مدد کے طالب ہوں
۹. آسا بادشاہ نے کیسے دُعا کی اور اسکا کیا نتیجہ نکلا؟
۹ اگر ہم اُس کے گواہوں کے طور پر پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ مدد کے لئے ہماری دُعاؤں کو سنتا ہے۔ (یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲) یہوداہ کے بادشاہ آسا پر غور کریں۔ اُس کی ۴۱سالہ حکومت کے پہلے ۱۰ سال (۹۷۷-۹۳۷ ق.س.ع.) پُرامن تھے۔ اس کے بعد زارح کوشی نے ایک لاکھ فوج کیساتھ یہوداہ پر حملہ کر دیا۔ اگرچہ حملہآور تعداد میں بہت زیادہ تھے تو بھی آسا اور اُس کے آدمی اُنکا سامنا کرنے کے لئے گئے۔ تاہم، جنگ سے پہلے آسا نے بڑے جوشوخروش کے ساتھ دُعا کی۔ اُس نے مخلصی کے لئے یہوواہ کی قوت کو تسلیم کِیا۔ بادشاہ نے مدد کے لئے درخواست کرتے ہوئے کہا: ”اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو ] ہمارے خدا . . . ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں اور تیرے نام سے اس انبوہ کا سامنا کرنے آئے ہیں۔ تُو اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] ہمارا خدا ہے۔ انسان تیرے مقابلہ میں غالب ہونے نہ پائے۔“ یہوواہ نے اپنے عظیم نام کی خاطر یہوداہ کو بچایا اور نتیجتاً مکمل فتح حاصل ہوئی۔ (۲-تواریخ ۱۴:۱-۱۵) آیا خدا ہمیں کسی آزمائش سے بچاتا ہے یا اسے برداشت کرنے کیلئے قوت مہیا کرتا ہے، یہ بات یقینی ہے کہ وہ مدد کے لئے ہماری مناجات سنتا ہے۔
۱۰. جب ہم سمجھ نہیں پاتے کہ کسی مسئلے سے کیسے نپٹیں تو یہوسفط بادشاہ کی دُعا کیسے مددگار ثابت ہو سکتی ہے؟
۱۰ اگر ہم نہیں جانتے کہ کسی مشکل سے کیسے نپٹا جائے تو ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ مدد کے لئے ہماری التجائیں سنے گا۔ اس کی تصویرکشی یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے ایام میں ہوئی جس کے ۲۵سالہ دورِحکومت کا آغاز ۹۳۶ ق.س.ع. میں ہوا۔ جب موآب، امون اور کوہِشعیر کی متحدہ افواج کی طرف سے یہوداہ کو خطرہ لاحق تھا تو یہوسفط نے التجا کی: ”اَے ہمارے خدا کیا تُو اُن کی عدالت نہیں کرے گا؟ کیونکہ اس بڑے انبوہ کے مقابل جو ہم پر چڑھا آتا ہے ہم کچھ طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ کیا کریں بلکہ ہماری آنکھیں تجھ پر لگی ہیں۔“ یہوواہ نے اُس فروتن دُعا کے جواب میں دشمنوں کو پریشان کر دیا اور اُنہوں نے ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کر دیا۔ نتیجتاً اردگرد کی قومیں ڈر گئیں اور یہوداہ میں امنوامان قائم رہا۔ (۲-تواریخ ۲۰:۱-۳۰) جب ہم میں کسی بحران سے نپٹنے کے لئے درکار حکمت کی کمی ہو تو یہوسفط کی طرح ہم دُعا کر سکتے ہیں: ’ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ کیا کریں لیکن یہوواہ ہماری آنکھیں تجھ پر لگی ہیں۔‘ روحالقدس مسئلے کو حل کرنے کے لئے درکار صحیفائی نکات کو یاد کرنے میں ہماری مدد کرے گی یا شاید خدا ایسے طریقے سے ہماری مدد کرے جو انسانی استدلال سے بالاتر ہو۔—رومیوں ۸:۲۶، ۲۷۔
۱۱. یروشلیم کی دیوار کے سلسلے میں نحمیاہ کے افعال سے ہم دُعا کی بابت کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۱ ہمیں خدا کی مدد کے لئے دُعا میں مشغول رہنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ نحمیاہ نے یہوداہ کے مکینوں کی قابلِزار حالت اور یروشلیم کی تباہشُدہ دیوار پر نوحہ کِیا، روزہ رکھا اور کافی دنوں تک دُعا کی۔ (نحمیاہ ۱:۱-۱۱) یقیناً اُسکی دُعائیں خدا کے حضور خوشبودار بخور کی مانند پہنچیں۔ ایک دن فارس کے بادشاہ ارتخششتا نے افسردہ نحمیاہ سے پوچھا: ”کس بات کیلئے تیری درخواست ہے؟“ ”تب“ نحمیاہ نے بیان کِیا، ”مَیں نے آسمان کے خدا سے دُعا کی۔“ اُس چھوٹی اور خاموش دُعا کا جواب دیا گیا کیونکہ نحمیاہ کو اُسکی دلی خواہش پوری کرنے کی اجازت مل گئی تاکہ وہ جا کر یروشلیم کی تباہشُدہ دیوار کو تعمیر کرے۔—نحمیاہ ۲:۱-۸۔
یسوع سے دُعا کرنا سیکھیں
۱۲. آپ اپنے الفاظ میں یسوع کے نمونہ کی دُعا کا خلاصہ کیسے پیش کرینگے؟
۱۲ صحائف میں درج تمام دُعاؤں میں سے نمونہ کی دُعا بالخصوص نصیحت کرتی ہے جسے یسوع مسیح نے خوشبودار بخور کے طور پر پیش کِیا۔ لوقا کی انجیل بیان کرتی ہے: ”اُسکے شاگردوں میں سے ایک نے اُس سے کہا خداوند! جیسے یوؔحنا نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھایا تُو بھی ہمیں سکھا۔ اس نے ان سے کہا جب تم دُعا کرو تو کہو اَے باپ! تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دیا کر۔ اور ہمارے گناہ معاف کر کیونکہ ہم بھی اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں اور ہمیں آزمایش میں نہ لا۔“ (لوقا ۱۱:۱-۴؛ متی ۶:۹-۱۳) آئیے اس دُعا پر غور کریں، جس کا مقصد دہرانا نہیں تاہم نمونہ مہیا کرنا ہے۔
۱۳. آپ ”اَے باپ تیرا نام پاک مانا جائے“ کے الفاظ کی اہمیت کی کیسے وضاحت کرینگے؟
۱۳ ”اَے باپ! تیرا نام پاک مانا جائے۔“ یہوواہ کو باپ کہہ کر پکارنا اُسکے مخصوصشُدہ خادموں کیلئے ایک خاص شرف ہے۔ بچوں کی طرح جو کسی بھی بات کیلئے فوراً ایک رحمدل باپ کے پاس جاتے ہیں، ہمیں خدا سے مؤدبانہ اور باوقار دُعا کرنے میں باقاعدگی سے وقت صرف کرنا چاہئے۔ (زبور ۱۰۳:۱۳، ۱۴) ہماری دُعاؤں کو یہوواہ کے نام کی تقدیس کیلئے فکرمندی ظاہر کرنی چاہئے کیونکہ ہم اُسے اُس پر لائی گئی تمام ملامت سے صاف دیکھنا چاہتے ہیں۔ جیہاں ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ کے نام کو پاک یا مُقدس سمجھا جائے۔—زبور ۵:۱۱؛ ۶۳:۳، ۴؛ ۱۴۸:۱۲، ۱۳؛ حزقیایل ۳۸:۲۳۔
۱۴. ”تیری بادشاہی آئے“ کے بارے میں دُعا کرنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۴ ”تیری بادشاہی آئے۔“ بادشاہی یہوواہ کی حاکمیت ہے جس کی نمائندگی اُس کے بیٹے اور یسوع کے ساتھی ”مقدس لوگوں“ کی مسیحائی بادشاہت سے ہوتی ہے۔ (دانیایل ۷:۱۳، ۱۴، ۱۸، ۲۷؛ مکاشفہ ۲۰:۶) یہ جلد ہی ”آئیگی“ اور خدا کی حاکمیت کے تمام زمینی مخالفوں کو صفحۂہستی سے نابود کر دے گی۔ (دانیایل ۲:۴۴) اُسوقت زمین پر بھی یہوواہ کی مرضی پوری ہوگی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے۔ (متی ۶:۱۰) یہ وفاداری سے کائنات کے حاکمِاعلیٰ کی خدمت کرنے والوں کے لئے کتنی خوشی کا باعث ہوگا!
۱۵. ”روز کی روٹی“ کیلئے یہوواہ سے دُعا کرنا کیا ظاہر کرتا ہے؟
۱۵ ”ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دیا کر۔“ یہوواہ سے ”روز“ کی روٹی مانگنا ظاہر کرتا ہے کہ ہم بےشمار چیزوں کیلئے نہیں بلکہ صرف روزمرّہ ضروریات کیلئے درخواست کرتے ہیں۔ اگرچہ ہم مہیا کرنے کیلئے یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہیں، توبھی ہم کام کرتے ہیں نیز خوراک اور دیگر ضروریات حاصل کرنے کیلئے جو بھی مناسب ذرائع دستیاب ہیں اُنہیں استعمال کرتے ہیں۔ (۲-تھسلنیکیوں ۳:۷-۱۰) بےشک، ہمیں اپنے پروردگار کا شکر ادا کرنا چاہئے کیونکہ ان تمام فراہمیوں کے پیچھے اُسکی محبت، حکمت اور قوت کارفرما ہے۔—اعمال ۱۴:۱۵-۱۷۔
۱۶. ہم خدا سے معافی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۶ ”ہمارے گناہ ہمیں معاف کر کیونکہ ہم بھی اپنے ہر قرضدار کو معاف کرتے ہیں۔“ گنہگار اور ناکامل ہونے کی وجہ سے ہم یہوواہ کے کامل معیاروں پر پورے نہیں اُتر سکتے۔ لہٰذا یسوع کے فدیے کی قربانی کی بنیاد پر ہمیں اُس سے معافی کیلئے دُعا کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن اگر ہم چاہتے ہیں کہ ”دُعا کا سننے والا“ قربانی کے فوائد کا اطلاق ہمارے گناہوں پر کرے تو ہمیں تائب ہونے اور جو بھی تنبیہ وہ ہمیں کرتا ہے اُسے قبول کرنے کیلئے رضامند ہونا چاہئے۔ (زبور ۶۵:۲؛ رومیوں ۵:۸؛ ۶:۲۳؛ عبرانیوں ۱۲:۴-۱۱) مزیدبرآں، ہم خدا سے معافی کی توقع اُسی صورت میں کر سکتے ہیں کہ اگر ہم نے ”اپنے قرضداروں“ کو معاف کر دیا ہے جو ہمارے خلاف گناہ کرتے ہیں۔—متی ۶:۱۲، ۱۴، ۱۵۔
۱۷. ”ہمیں آزمائش میں نہ لا“ سے کیا مراد ہے؟
۱۷ ”ہمیں آزمایش میں نہ لا۔“ بائبل بعضاوقات بیان کرتی ہے کہ یہوواہ بعض کام کرتا ہے جب وہ صرف اُنکی اجازت دیتا ہے۔ (روت ۱:۲۰، ۲۱) خدا ہمیں گناہ کرنے کی آزمائش میں نہیں ڈالتا۔ (یعقوب ۱:۱۳) بُرائی کرنے کی آزمائش شیطان، ہمارے گنہگار جسم اور اس دُنیا سے پیدا ہوتی ہے۔ آزمائش کرنے والا شیطان ہے جو ہمیں خدا کے خلاف گناہ کرنے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ (متی ۴:۳؛ ۱-تھسلنیکیوں ۳:۵) جب ہم التجا کرتے ہیں کہ ”ہمیں آزمائش میں نہ لا“ تو ہم خدا سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ جب ہم پر اُسکی نافرمانی کرنے کی آزمائش آئے تو ہمیں ناکام نہ ہونے دے۔ وہ ہماری راہنمائی کر سکتا ہے کہ ہم شیطان کے آگے گھٹنے نہ ٹیک دیں یا ”شریر“ کے قابو میں نہ آئیں۔—متی ۶:۱۳؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳۔
اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں عمل کرنا
۱۸. خوشحال شادی اور خاندانی زندگی کیلئے دُعا کی مطابقت میں ہم کیسے کام کر سکتے ہیں؟
۱۸ یسوع کی نمونہ کی دُعا میں بنیادی نکات کا احاطہ کِیا گیا ہے لیکن ہم کسی بھی معاملے کی بابت دُعا کر سکتے ہیں۔ مثلاً ہم خوشحال ازدواجی زندگی کی بابت دُعا کر سکتے ہیں۔ شادی ہونے تک پاکیزگی بحال رکھنے کے لئے ہم ضبطِنفس کیلئے دُعا کر سکتے ہیں۔ تاہم آئیے اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں عمل کرتے ہوئے بداخلاق لٹریچر اور تفریحطبع سے گریز کریں۔ آئیے ’صرف خداوند میں‘ شادی کرنے کے فیصلے پر کاربند رہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۹؛ استثنا ۷:۳، ۴) شادی ہو جانے کے بعد خوشحالی کے لئے خدا کی مشورت کا اطلاق کرنے سے ہمیں اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز اگر ہمارے بچے ہیں تو محض یہ دُعا کرنا کافی نہیں ہے کہ وہ یہوواہ کے وفادار خادم ہوں۔ بائبل مطالعے اور باقاعدگی سے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے سے اُن کے ذہنوں میں خدا کی سچائیاں منقش کرنے کے لئے ہم جو کچھ کر سکتے ہیں ہمیں کرنا چاہئے۔—استثنا ۶:۵-۹؛ ۳۱:۱۲؛ امثال ۲۲:۶۔
۱۹. اگر ہم اپنی خدمتگزاری کے بارے میں دُعا کر رہے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۹ کیا ہم خدمتگزاری میں برکات کیلئے دُعا کر رہے ہیں؟ تو آئیے بادشاہی کی منادی کے کام میں معنیخیز حصہ لینے سے ایسی دُعاؤں کی مطابقت میں کام کریں۔ اگر ہم ہمیشہ کی زندگی کی راہ پر چلنے کیلئے دوسروں کی مدد کرنے کے مواقع کیلئے دُعا کرتے ہیں تو ہمیں دلچسپی رکھنے والے اشخاص کا عمدہ ریکارڈ رکھنے اور بائبل مطالعے کرانے کو اپنے شیڈول میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم اگر ہم پائنیر کے طور پر کُلوقتی منادی کا کام کرنا چاہتے ہیں تو کیا ہو؟ آئیے اپنی منادی کی کارگزاری کو بڑھانے اور خدمتگزاری میں پائنیروں کے ساتھ شریک ہونے سے اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں کام کریں۔ ایسے اقدام اٹھانے سے ظاہر ہو گا کہ ہم اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں عمل کر رہے ہیں۔
۲۰. اگلا مضمون کس چیز پر بات کریگا؟
۲۰ اگر ہم وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں تو ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہماری اُن دُعاؤں کا جواب ضرور دیگا جو ہم اُسکی مرضی کی مطابقت میں کرتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۵:۱۴، ۱۵) یقیناً بائبل میں مرقوم دُعاؤں کا جائزہ لینے سے مفید نکات حاصل کئے گئے ہیں۔ ہمارا اگلا مضمون اُن کیلئے ’جو یہوواہ کے حضور اپنی دُعاؤں کو بخور کی مانند‘ پیش کرنا چاہتے ہیں دیگر صحیفائی ہدایات پر گفتگو کریگا۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
◻ہمیں ایمان سے دُعا کیوں کرنی چاہئے؟
◻حمد اور شکرگزاری کو ہماری دُعاؤں کے سلسلے میں کیا کردار ادا کرنا چاہئے؟
◻ہم کیوں پورے یقین کیساتھ دُعا میں یہوواہ کی مدد کے خواہاں ہو سکتے ہیں؟
◻نمونے کی دُعا کے چند اہم نکات کیا ہیں؟
◻ہم کیسے اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں عمل کر سکتے ہیں؟
[صفحہ 12 پر تصویر]
یہوسفط کی طرح بعضاوقات ہمیں دُعا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے: ’ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ کیا کریں بلکہ ہماری آنکھیں تجھ پر لگی ہیں‘
[صفحہ 13 پر تصویر]
کیا آپ یسوع کی نمونہ کی دُعا کی مطابقت میں دُعا کرتے ہیں؟