آپ بداخلاق دُنیا میں پاکدامن رہ سکتے ہیں
وہ سانولا اور خوبصورت تھا۔ وہ ذہین اور حسین تھی۔ وہ دونوں ایک ہی کمپنی میں کام کرتے تھے۔ وہ اُسے اپنے خوابوں خیالوں میں بسا چکی تھی۔ وہ ہمیشہ اُسکی تعریف کرتا رہتا تھا۔ وہ دونوں ایک دوسرے کو تحفے بھی دیتے تھے۔ بہت جلد وہ ایک دوسرے کو چاہنے لگے۔ اس نے اُسکی خاطر اپنی بیوی کو چھوڑ دیا۔ آخرکار، اُس خاتون نے اپنے شوہر کیساتھ رہنے اور اس شخص کیساتھ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کِیا۔ مایوس ہوکر وہ اپنی بیوی کی طرف واپس لوٹا۔ تاہم، حقیقی طور پر پشیمان نہ ہونے کے باعث اُسے ناکامی ہوئی۔ اس واقعہ سے تعلق رکھنے والے تمام اشخاص معمول کے مطابق زندگی تو بسر کرنے لگے مگر وہ سب اس سے متاثر ضرور ہوئے تھے۔
آج کی دُنیا جنسی معاملات میں اخلاقی اقدار کی پابندی نہیں کرتی۔ کسی بھی رکاوٹ کے بغیر اطمینان اور عیشوعشرت کا حصول زندگی کا معمول بن چکا ہے۔ دی نیو انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا بیان کرتا ہے: ”زناکاری ایک عالمگیر مسئلہ ہے اور بعض جگہوں پر تو یہ بالکل شادی کی طرح عام ہے۔“
تاہم، یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ شادی ”سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بیداغ رہے۔“ (عبرانیوں ۱۳:۴) صحائف بیان کرتے ہیں: ”فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے نہ بتپرست نہ زناکار نہ عیاش۔ نہ لونڈےباز۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰) تاہم، اگر ہم الہٰی کرمفرمائی چاہتے ہیں تو ہمیں اس بداخلاق دُنیا میں اخلاقی پاکیزگی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
ہم خود کو اردگرد کے بُرے اثرات سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟ امثال کی کتاب کے پانچویں باب میں قدیم اسرائیل کا بادشاہ سلیمان جواب فراہم کرتا ہے۔ آئیے اسکی دانشمندانہ مشورت پر غور کریں۔
تمیز آپ کیلئے باعثِتحفظ
اسرائیل کا بادشاہ کہتا ہے: ”اَے میرے بیٹے! میری حکمت پر توجہ کر۔“ وہ مزید بیان کرتا ہے: ”میرے فہم پر کان لگا۔ تاکہ تُو تمیز کو محفوظ رکھے اور تیرے لب علم کے نگہبان ہوں۔“—امثال ۵:۱، ۲۔
بداخلاقی کی آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں حکمت—صحیفائی علم کو عمل میں لانے کی صلاحیت—اور فہم یا نیکوبد میں امتیاز کرنے اور صحیح راہ کا انتخاب کرنے کی طاقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں تمیز کو محفوظ رکھنے کیلئے حکمت اور فہم پر توجہ دینے کی تاکید کی گئی ہے۔ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ جب ہم خدا کے کلام بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں مختلف کام انجام دینے کے سلسلے میں یہوواہ کے طریقۂکار پر غور کرنا اور اُسکی مرضی اور مقاصد پر دھیان دینا چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم اپنی سوچ کو صحیح راہ پر ڈالتے ہیں۔ اس طرح حاصل ہونے والی تمیز خدائی حکمت اور علم سے ہمآہنگ ہوتی ہے۔ اگر اس صلاحیت کو صحیح طریقے سے استعمال کِیا جائے تو یہ ہمیں بداخلاقی کے پھندوں میں پھنسنے سے بچاتی ہے۔
چکنیچپڑی باتوں سے ہوشیار رہیں
اس ناپاک دُنیا میں اخلاقی طور پر پاک رہنے کیلئے تمیز اسلئے ضروری ہے کہ ایک بداخلاق شخص کی باتیں اور کام نہایت گمراہکُن ہوتے ہیں۔ سلیمان آگاہ کرتا ہے: ”کیونکہ بیگانہ عورت کے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے اور اُسکا مُنہ تیل سے زیادہ چکنا ہے پر اُسکا انجام ناگدونے کی مانند تلخ اور دو دھاری تلوار کی مانند تیز ہے۔—امثال ۵:۳، ۴۔
اس مثل میں ایک سرکش انسان کو ”بیگانہ عورت“—کسبی—سے تشبِیہ دی گئی ہے۔a وہ اپنے شکار کو پھنسانے کیلئے شہد کی طرح میٹھی اور تیل سے زیادہ چکنی باتیں کرتی ہے۔ کیا اکثر جنسی بداخلاقی کا آغاز ایسی ہی میٹھی اور چکنیچپڑی باتوں سے نہیں ہوتا؟ مثال کے طور پر ایک پُرکشش ۲۷ سالہ سیکرٹری ایمی کے تجربے پر غور کریں۔ وہ بیان کرتی ہے: ”مَیں جہاں کام کرتی ہوں وہاں ایک شخص مجھے بہت زیادہ توجہ دیتا ہے اور ہر وقت میری تعریف کرتا رہتا ہے۔ دوسروں کی توجہ حاصل کرنا اچھا لگتا ہے۔ مگر مَیں یہ جانتی ہوں کہ وہ مجھ میں صرف جنسی لحاظ سے دلچسپی رکھتا ہے۔ مَیں اُسکے فریب میں کبھی بھی نہیں آؤنگی۔“ اگر کسی ورغلانے والے مرد یا عورت کی خوشامدی باتوں کی حقیقت معلوم نہ ہو تو یہ عموماً نہایت بھلی لگتی ہیں۔ اس کیلئے ہمیں اپنی تمیز کو عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔
بداخلاقی کے نتائج ناگدونے کی مانند تلخ اور دو دھاری تلوار کی مانند تیز—تکلیفدہ اور باعثِموت—ہوتے ہیں۔ ایک پریشان ضمیر، ناخواستہ حمل یا جنسی طور پر لگنے والی بیماریاں اکثر ایسے چالچلن کے افسوسناک نتائج ہوتے ہیں۔ ذرا اُس شدید جذباتی تکلیف کی بابت بھی سوچیں جسکا تجربہ ایک بیوفا شخص کے بیاہتا ساتھی کو کرنا پڑتا ہے۔ بیوفائی کے ایک عمل سے لگنے والے زخم زندگی بھر تکلیف پہنچاتے ہیں۔ جیہاں، بداخلاقی جذبات کو مجروح کرتی ہے۔
ایک گمراہ عورت کی طرزِزندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے دانشمند بادشاہ بیان کرتا ہے: ”اُسکے پاؤں موت کی طرف جاتے ہیں۔ اُسکے قدم پاتال تک پہنچتے ہیں۔ سو اُسے زندگی کا ہموار راستہ نہیں ملتا۔ اُس کی راہیں بےٹھکانا ہیں پر وہ بےخبر ہے۔“ (امثال ۵:۵، ۶) بداخلاق عورت کی راہیں اُسے موت تک پہنچاتی ہیں—اُسکے قدم اُسے پاتال، نسلِانسانی کی عام قبر تک لے جاتے ہیں۔ آجکل جنسی طور پر لگنے والی بیماریاں، خاص طور پر ایڈز کے اسقدر عام ہونے کی وجہ سے یہ بات واقعی سچ ثابت ہوتی ہے! اسکا انجام بھی وہی ہوتا ہے جو اُسکی کجروی میں اُسکا ساتھ دینے والے لوگوں کا ہوتا ہے۔
دلی فکرمندی کیساتھ بادشاہ نصیحت کرتا ہے: ”اسلئے اَے میرے بیٹو! میری سنو اور میرے مُنہ کی باتوں سے برگشتہ نہ ہو۔ اُس عورت سے اپنی راہ دُور رکھ اور اُسکے گھر کے دروازہ کے پاس بھی نہ جا۔“—امثال ۵:۷، ۸۔
جہاں تک ہو سکے ہمیں بداخلاق لوگوں کے اثر سے دُور رہنا چاہئے۔ ہم گھٹیا موسیقی سننے، بداخلاقی کی ترغیب دینے والے تفریحی پروگرام دیکھنے یا شہوتانگیز کُتبورسائل پڑھنے سے ان کے زیرِاثر کیوں آئیں؟ (امثال ۶:۲۷؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳؛ افسیوں ۵:۳-۵) نیز، فلرٹ کرنے یا نامناسب آرائشوزیبائش سے اُنکی توجہ حاصل کرنا کتنی احمقانہ بات ہوگی!—۱-تیمتھیس ۴:۸؛ ۱-پطرس ۳:۳، ۴۔
بہت بھاری قیمت
گمراہ انسان سے دُور رہنے کی اَور وجہ کیا ہے؟ سلیمان جواب دیتا ہے: ”ایسا نہ ہو کہ تُو اپنی آبرو کسی غیر کے اور اپنی عمر بےرحم کے حوالہ کرے۔ ایسا نہ ہو کہ بیگانے تیری قوت سے سیر ہوں اور تیری کمائی کسی غیر کے گھر جائے۔ اور جب تیرا گوشت اور تیرا جسم گھل جائیں تو تُو اپنے انجام پر نوحہ کرے۔“—امثال ۵:۹-۱۱۔
سلیمان بداخلاقی کی آزمائش سے مغلوب ہو جانے کی بھاری قیمت ادا کرنے پر زور دیتا ہے۔ زناکاری سے انسان اپنا وقار یا عزتِنفس کھو بیٹھتا ہے۔ کیا ہماری اپنی یا کسی دوسرے کی شہوت کی تسکین کا ذریعہ بن جانا واقعی شرمناک بات نہ ہوگی؟ کیا کسی ایسے شخص کیساتھ ناجائز جنسی تعلقات قائم کرنا جو ہمارا بیاہتا ساتھی نہیں عزتِنفس کی کمی کو ظاہر نہیں کرتا؟
تاہم، ’ہماری عمر، طاقت اور محنت کے پھل غیر لوگوں یا بیگانوں کو دینے‘ میں کیا کچھ شامل ہے؟ ایک حوالہجاتی کتاب یوں بیان کرتی ہے: ”ان آیات کا مدعاومقصد بالکل واضح ہے: بیوفائی کی قیمت بہت بھاری ہو سکتی ہے کیونکہ سخت محنت سے حاصل کی گئی ہر کامیابی—رُتبہ، طاقت، خوشحالی—عورت کے حریصانہ مطالبات پورے کرنے یا سماج کو پہنچنے والے نقصان کا ہرجانہ ادا کرنے میں ضائع ہو سکتی ہے۔“ بداخلاق تعلقات بہت مہنگے پڑتے ہیں!
اپنا وقار اور اسباب کھو کر ایک بیوقوف شخص یوں نوحہ کرتا ہے: ”مَیں نے تربیت سے کیسی عداوت رکھی اور میرے دل نے ملامت کو حقیر جانا۔ نہ مَیں نے اپنے اُستادوں کا کہا مانا نہ اپنے تربیت کرنے والوں کی سنی! مَیں جماعت اور مجلس کے درمیان قریباً سب برائیوں میں مبتلا ہوا۔“—امثال ۵:۱۲-۱۴۔
ایک عالم بیان کرتا ہے کہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب وہ گنہگار باربار یہ کہتا ہے کہ ”کاش مَیں اپنے والد کی بات مان لیتا؛ کاش مَیں یہ غلط راہ اختیار نہ کرتا؛ کاش مَیں دوسروں کی نصیحت پر عمل کرتا۔“ تاہم، یہ احساس بہت دیر سے ہوتا ہے۔ اُس گنہگار شخص کی زندگی تو اب تباہ ہو چکی ہے اور اُسکی نیکنامی پر بٹا لگ چکا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم بداخلاقی میں ملوث ہو جائیں اسکی بھاری قیمت پر غور کرنا ہمارے لئے کتنا ضروری ہے!
”پانی اپنے ہی حوض سے . . . پینا“
کیا بائبل جنسی تعلقات کی بابت خاموش ہے؟ ہرگز نہیں۔ مرد اور عورت کا رومانی محبت اور فریفتگی کے جذبے سے محظوظ ہونا خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔ تاہم، صرف بیاہتا ساتھی ہی ایسی قربت سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا، سلیمان ایک شادیشُدہ مرد کو یہ نصیحت کرتا ہے: ”تُو پانی اپنے ہی حوض سے اور بہتا پانی اپنے ہی چشمہ سے پینا۔ کیا تیرے چشمے باہر بہ جائیں اور پانی کی ندیاں کُوچوں میں؟ وہ فقط تیرے ہی لئے ہوں۔ نہ تیرے ساتھ غیروں کے لئے بھی۔“—امثال ۵:۱۵-۱۷۔
”اپنے ہی حوض“ اور ”اپنے ہی چشمہ“ جیسے شاعرانہ اظہارات محبوب بیوی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اسکے ساتھ جنسی تعلقات تازہ پانی پینے کے مشابہ ہے۔ عوامی جگہوں سے حاصل ہونے والے پانی کے برعکس ایک حوض یا چشمہ ذاتی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، مرد کو نصیحت کی گئی ہے کہ عوامی جگہوں یعنی دوسری عورتوں کی بجائے اپنے گھر میں اپنی بیوی سے اولاد پیدا کرے۔ واضح طور پر، ایک مرد کو اپنی بیوی کا وفادار رہنے کی نصیحت کی گئی ہے۔
دانشمند آدمی مزید بیان کرتا ہے: ”تیرا سوتا مبارک ہو اور تُو اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ شاد رہ۔ پیاری ہرنی اور دلفریب غزال کی مانند اُسکی چھاتیاں تجھے ہر وقت آسودہ کریں اور اُسکی محبت تجھے ہمیشہ فریفتہ رکھے۔“—امثال ۵:۱۸، ۱۹۔
”سوتا“ یا سرچشمہ جنسی تسکین کے ذریعے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اپنے بیاہتا ساتھی کے ساتھ جنسی خوشی ’باعثِبرکت‘—خدا کی طرف سے بخشش—ہے۔ لہٰذا، ایک آدمی کو اپنی جوانی کی بیوی کیساتھ شاد رہنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ اپنے شوہر کیلئے وہ پیاری ہرنی اور دلفریب غزال کی مانند ہے۔
بعدازاں سلیمان دو سوال پوچھتا ہے: ”تجھے بیگانہ عورت کیوں فریفتہ کرے اور تُو غیر عورت سے کیوں ہمآغوش ہو؟“ (امثال ۵:۲۰) جیہاں، ایک شادیشُدہ شخص جائےملازمت پر، سکول میں یا کہیں اَور جنسی تعلقات کیلئے کسی کے جھانسے میں کیوں آئے؟
پولس رسول شادیشُدہ مسیحیوں کو صلاح دیتا ہے: ”مَیں یہ کہتا ہوں کہ وقت تنگ ہے۔ پس آگے کو چاہئے کہ بیوی والے ایسے ہوں کہ گویا اُنکی بیویاں نہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲۹) اس سے کیا مُراد ہے؟ یسوع مسیح کے شاگردوں کو ’بادشاہی کی پہلے تلاش‘ کرتے رہنا چاہئے۔ (متی ۶:۳۳) لہٰذا، شادیشُدہ جوڑوں کو ایک دوسرے میں اتنا مگن نہیں ہونا چاہئے کہ بادشاہتی مفادات اُن کی زندگی میں دوسرے درجے پر آ جائیں۔
ضبطِنفس کی ضرورت
جنسی خواہشات کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے خواہاں لوگوں کیلئے ایسا کرنا ضروری ہے۔ پولس رسول نے ہدایت دی، ”خدا کی مرضی یہ ہے کہ تُم پاک بنو یعنی حرامکاری سے بچے رہو۔ اور ہر ایک تُم میں سے پاکیزگی اور عزت کے ساتھ اپنے ظرف کو حاصل کرنا جانے۔“—۱-تھسلنیکیوں ۴:۳، ۴۔
لہٰذا، نوجوان جب پہلی بار جنسی بیداری کا تجربہ کرتے ہیں تو اُنہیں جلدبازی میں شادی نہیں کرنی چاہئے۔ شادی ایک ایسے عہد کا مطالبہ کرتی ہے جس کو نبھانے کے لئے پختگی درکار ہے۔ (پیدایش ۲:۲۴) بہتر ہے کہ ”جوانی ڈھل“—وہ دَور جب جنسی خواہشات عروج پر ہوتی ہیں اور درست فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو مفلوج کر دیتی ہیں—جانے تک انتظار کِیا جائے۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۶) علاوہازیں، شادی کے خواہشمند کسی بالغ شخص کیلئے محض اس وجہ سے بداخلاقی میں ملوث ہو جانا کہ کوئی مناسب ساتھی دستیاب نہیں ہے کتنی احمقانہ اور گنہگارانہ روش ہوگی!
”شریر کو اُسکی بدکاری پکڑیگی“
جنسی بداخلاقی کے غلط ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہوواہ—انسانوں کو زندگی اور جنسی شعور دینے والا—اسے پسند نہیں کرتا۔ لہٰذا، اخلاقی پاکیزگی کے اثرآفرین محرک کو واضح کرتے ہوئے سلیمان بادشاہ بیان کرتا ہے: ”انسان کی راہیں خداوند کی آنکھوں کے سامنے ہیں اور وہی اُس کے سب راستوں کو ہموار بناتا ہے۔“ (امثال ۵:۲۱) جیہاں، اُس خدا کی آنکھوں سے ”جس سے ہم کو کام ہے“ کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ (عبرانیوں ۴:۱۳) جنسی ناپاکی خواہ کتنی بھی خفیہ رکھی جائے اور اسکے جسمانی اور سماجی نتائج خواہ کچھ بھی ہوں یہ یہوواہ کیساتھ ہمارے رشتے کو تباہ کرتی ہے۔ صرف چند لمحوں کی ناجائز خوشی کیلئے خدا کیساتھ صلح کو کھو بیٹھنا کتنی بڑی حماقت ہے!
بعض لوگ بلاخوفِعقوبت بداخلاق روش پر بےشرمی سے چلتے ہیں—مگر زیادہ دیر تک ایسا نہیں ہوگا۔ سلیمان بیان کرتا ہے: ”شریر کو اُسی کی بدکاری پکڑیگی اور وہ اپنے ہی گناہ کی رسیوں سے جکڑا جائیگا۔ وہ تربیت نہ پانے کے سبب سے مر جائیگا۔ اور اپنی سخت حماقت کے سبب سے گمراہ ہوگا۔“—امثال ۵:۲۲، ۲۳۔
ہم میں سے کسی کو بھی گمراہی میں پڑنے کی کیا ضرورت ہے؟ امثال کی کتاب ہمیں دُنیا کی پُرفریب راہوں کی بابت پہلے ہی سے خبردار کرتی ہے۔ یہ ہمارے سامنے جنسی بداخلاقی کی بھاری قیمت—ہماری صحت، ہمارے اثاثے، ہماری طاقت اور ہمارا وقار—کو بھی واضح کرتی ہے۔ اتنی واضح آگاہی کے بعد ہمیں کبھی بھی افسوس کے اظہار میں ”کاش“ کہنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جیہاں، یہوواہ کے الہامی کلام میں فراہمکردہ اُسکی مشورت کا اطلاق کرنے سے ہم اس بداخلاق دُنیا میں پاکدامن رہ سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
a لفظ ”بیگانہ“ اُن لوگوں کیلئے استعمال ہوتا تھا جو شریعت سے منحرف ہو کر خود کو یہوواہ سے بالکل الگ کر لیتے تھے۔ لہٰذا، ایک کسبی کا ذکر ”بیگانہ عورت“ کے طور پر کِیا گیا ہے۔
[صفحہ ۳۰ پر تصویریں]
بداخلاقی کا انجام ناگدونے کی مانند تلخ ہے
[صفحہ ۳۱ پر تصویریں]
”اپنی جوانی کی بیوی کیساتھ شاد رہ“