شراب کے بارے میں خدا کا نظریہ
ہمارے خالق نے ہمیں بہت سی نعمتیں عطا کی ہیں۔ اِن میں سے چند ایک کے بارے میں بائبل بیان کرتی ہے: ”مے جو اِنسان کے دل کو خوش کرتی ہے اور روغن جو اُس کے چہرہ کو چمکاتا ہے اور روٹی جو آدمی کے دل کو توانائی بخشتی ہے۔“ (زبور ۱۰۴:۱۵) یسوع مسیح نے بھی ایک شادی کے موقع پر پانی کو ”اچھی مے“ بنا کر اِس ضیافت کا لطف دوبالا کر دیا تھا۔ (یوحنا ۲:۳-۱۰) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کا کلام اعتدال کے ساتھ یعنی حد میں رہ کر پینے سے منع نہیں کرتا۔a
یہوواہ خدا ہمارا خالق ہے اِس لئے وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ شراب کا ہمارے جسم اور دماغ پر کیا اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا، بائبل کے ذریعے وہ ہمیں ”مفید تعلیم دیتا“ ہے اور حد سے زیادہ شراب پینے کے خلاف خبردار کرتا ہے۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷) آئیں اِس سلسلے میں چند واضح آگاہیوں پر غور کریں:
”شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے۔“ (افسیوں ۵:۱۸) ’شرابی خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔‘ (۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱) خدا کا کلام ”نشہبازی۔ ناچرنگ“ اور ایسے ہی دیگر کاموں کی بھی مذمت کرتا ہے۔—گلتیوں ۵:۱۹-۲۱۔
اب آئیں بہت زیادہ شراب پینے کے بعض خطرات پر غور کریں۔
زیادہ شراب پینے کے خطرات
اگرچہ شراب پینے سے کچھ فائدہ ہوتا ہے مگر اِس سے جسم اور دماغ پر بُرا اثر بھی پڑتا ہے۔ حد سے زیادہ شراب پینا نیچے بیان کئے گئے مسائل میں سے کسی ایک کا باعث بن سکتا ہے:
زیادہ شراب پینے سے سوچنےسمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ پینے والے کے ”مُنہ سے اُلٹی سیدھی باتیں“ نکلنے لگتی ہیں۔ (امثال ۲۳:۳۳) ہم نے پچھلے مضمون میں ایلن کے بارے میں پڑھا تھا۔ وہ بیان کرتا ہے: ”شراب پینے کی عادت سے صرف جسم کو ہی نقصان نہیں پہنچتا بلکہ اِس سے سوچ اور رویے پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔ شراب پینے کی عادت میں مبتلا شخص کو اِس بات کا کوئی ہوش نہیں رہتا کہ وہ دوسروں کو کس قدر دُکھ اور نقصان پہنچا رہا ہے۔“
زیادہ شراب پینے سے غلط خواہشات کو قابو میں رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”مے اور نئی مے سے بصیرت جاتی رہتی ہے۔“ (ہوسیع ۴:۱۱) یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ بعض خواہشات اور خیالات ایسے ہوتے ہیں جنہیں ہم عموماً غلط سمجھتے ہیں اور اُنہیں قابو میں رکھتے ہیں۔ مگر شراب پینے کے بعد ہمیں صحیح اور غلط کا احساس نہیں رہتا۔ یوں بُرائی سے بچنے کا ہمارا ارادہ کمزور پڑ جاتا ہے جو ہمارے لئے روحانی طور پر بہت نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر، جان کا اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا ہو گیا۔ وہ غصے میں گھر سے نکل گیا اور بار (شرابخانے) میں چلا گیا۔ اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے وہ تین یا چار پیگ پی چکا تھا کہ ایک عورت اُس کے پاس آئی۔ کچھ اَور پیگ چڑھانے کے بعد جان اُس عورت کے ساتھ چلا گیا اور اُس کے ساتھ بدفعلی کی۔ بعد میں جان اپنی اِس حرکت پر بہت پچھتایا۔ وہ جانتا تھا کہ اگر اُس نے بہت زیادہ شراب نہ پی ہوتی تو کبھی ایسی حرکت نہ کرتا۔
زیادہ شراب پینے سے زبان اور غصے پر قابو رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”کون جھگڑالو ہے؟ . . . وہی جو دیر تک مےنوشی کرتے ہیں۔“ (امثال ۲۳:۲۹، ۳۰) بہت زیادہ شراب پینے والا اُس شخص کی مانند ہوتا ہے ”جو سمندر کے درمیان لیٹ جائے یا اُس کی مانند جو مستول کے سرے پر سو رہے۔“ (امثال ۲۳:۳۴) ایسے شخص کو نشے میں کوئی ہوش نہیں ہوتا کہ اُس کے ساتھ کیا واقع ہوا۔ اُس کی حالت کو بائبل یوں بیان کرتی ہے: ”تُو کہے گا اُنہوں نے تو مجھے مارا ہے پر مجھکو چوٹ نہیں لگی۔ اُنہوں نے مجھے پیٹا ہے پر مجھے معلوم بھی نہیں ہوا۔“—امثال ۲۳:۳۵۔
زیادہ شراب پینے سے بہت سی بیماریاں لگنے کا امکان ہوتا ہے۔ ”انجامکار [شراب] سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جاتی ہے۔“ (امثال ۲۳:۳۲) میڈیکل سائنس سے یہ بات سچ ثابت ہو چکی ہے کہ زیادہ مقدار میں شراب ایک زہر کی طرح اثر کر سکتی ہے۔ اِس سے بہت سی بیماریاں لگنے کا امکان ہوتا ہے۔ جیسےکہ مختلف طرح کے کینسر، جگر میں زخم، ذیابیطس، فالج اور دل کا دورہ وغیرہ۔ کبھیکبھار تو صرف ایک مرتبہ ہی زیادہ شراب پینے سے کوئی کوما (طویل بےہوشی) میں جا سکتا یاپھر مر سکتا ہے۔ لیکن حد سے زیادہ شراب پینے کے اِس سے بھی زیادہ سنگین نتائج ہو سکتے ہیں جن کا ذکر ہمیں طبّی ماہرین کی کتابوں میں نہیں ملتا۔
سب سے بڑا خطرہ۔ حد سے زیادہ شراب پی کر شاید کوئی قابو سے باہر تو نہ ہو مگر اِس سے روحانی نقصان ضرور ہو سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے: ”اُن پر افسوس جو صبح سویرے اُٹھتے ہیں تاکہ نشہبازی کے درپے ہوں اور جو رات کو جاگتے ہیں جب تک شراب اُن کو بھڑکا نہ دے!“ ایسے لوگوں پر افسوس کیوں کِیا گیا ہے؟ بائبل اِس سوال کا جواب یوں دیتی ہے: ”وہ [یہوواہ] کے کام کو نہیں سوچتے اور اُس کے ہاتھوں کی کاریگری پر غور نہیں کرتے۔“—یسعیاہ ۵:۱۱، ۱۲۔
خدا کا پاک کلام مشورہ دیتا ہے کہ ہمیں ”شرابیوں میں شامل“ نہیں ہونا چاہئے۔ (امثال ۲۳:۲۰) بوڑھی عورتوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ”زیادہ مے پینے میں مبتلا نہ ہوں۔“ (ططس ۲:۳) اِس کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ بعضاوقات کسی شخص کو پتہ بھی نہیں چلتا اور وہ تھوڑیتھوڑی کرکے بہت زیادہ پینا شروع کر دیتا ہے۔ آخرکار، شراب کے لئے اُس کی طلب اِس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ وہ سوچنے لگتا ہے کہ ”مَیں کب جاگوں گا تاکہ ایک اَور جامنوش کر سکوں؟“ (امثال ۲۳:۳۵، نیو اُردو بائبل ورشن) کچھ لوگ تو رات کو بہت زیادہ پینے کے بعد بھی صبح اُٹھتے ہی سب سے پہلے شراب پیتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شراب پئے بغیر اُن کی آنکھ نہیں کھلے گی۔ یوں وہ نہایت خطرناک صورتحال میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
بائبل آگاہ کرتی ہے کہ ”مےخواری۔ ناچرنگ۔ نشہبازی“ کرنے والے لوگ ”اُسی کو حساب“ دیں گے ”جو زندوں اور مُردوں کا انصاف کرنے کو تیار ہے۔“ (۱-پطرس ۴:۳، ۵) اِس کے علاوہ، جس زمانے ہم رہ رہے ہیں اُس کے بارے میں یسوع مسیح نے بیان کِیا: ”پس خبردار رہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہبازی اور اِس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور [یہوواہ کا] دن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔“—لوقا ۲۱:۳۴، ۳۵۔
پس، آئیں دیکھیں کہ حد سے زیادہ شراب پینے والے اپنی حالت سدھارنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
a اِس مضمون میں لفظ ”شراب“ بیئر اور مے کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔
[صفحہ ۵، ۴ پر تصویریں]
حد سے زیادہ شراب پینا سنگین مسائل کا باعث بن سکتا ہے