سونے کی بالی سے آراستہ
قدیم زمانوں ہی سے سونے کے زیورات کو اُن کی قدروقیمت اور خوبصورتی کی وجہ سے بہت سراہا گیا ہے۔ مصر کا وزیرِاعظم بننے پر یوسف کو فرعون نے سونے کا ایک طوق دیا۔ (پیدایش ۴۱:۴۲) ربقہ کو سونے کی نتھ اور سونے کے دو کڑے دئے گئے جنکی قیمت آج کے حساب سے تقریباً ۱،۴۰۰ (یو.ایس.) ڈالر تھی۔ (پیدایش ۲۴:۲۲) بِلاشُبہ، ان بیشقیمت تحائف کو شکرگزاری کیساتھ قبول کِیا گیا اور خوشی سے پہنا گیا۔
بائبل علامتی زیور کا بھی ذکر کرتی ہے جسکی قدروقیمت اُن زیورات سے کہیں زیادہ ہے جو یوسف اور ربقہ نے پہنے تھے۔ امثال ۲۵:۱۲ بیان کرتی ہے: ”دانا ملامت کرنے والے کی بات سننے والے کے کان میں سونے کی بالی اور کُندن کا زیور ہے۔“ جب کوئی مشیر اپنی ذاتی رائے کی بجائے خدا کے کلام پر مبنی نصیحت پیش کرتا ہے تو وہ واقعی ایک قیمتی تحفہ دے رہا ہوتا ہے۔ کیوں؟ اسلئےکہ انجامکار ایسی مشورت خود یہوواہ ہی کی طرف سے آتی ہے۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے: ”اَے میرے بیٹے! خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی تنبیہ کو حقیر نہ جان اور اُسکی ملامت سے بیزار نہ ہو۔ کیونکہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اُسی کو ملامت کرتا ہے جس سے اُسے محبت ہے۔ جیسے باپ اُس بیٹے کو جس سے وہ خوش ہے۔“ (امثال ۳:۱۱، ۱۲) جب سننے والا مشورت کو فروتنی سے قبول کرتا اور اسکا اطلاق کرتا ہے تو وہ گویا خود کو زریں آویزے سے آراستہ کرتا ہے۔ یہ بالکل الہامی بائبل مثل کے اس بیان کے مطابق ہے: ”مبارک ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے کیونکہ اسکا حصول چاندی کے حصول سے اور اسکا نفع کُندن سے بہتر ہے۔“—امثال ۳:۱۳، ۱۴۔