باب چار
آپ ایک گھرانے کا انتظام کیسے کر سکتے ہیں؟
۱. آجکل گھرانے کا انتظام کرنا اتنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
”دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔“ (ا کرنتھیوں ۷:۳۱) یہ الفاظ ۱،۹۰۰ سال سے زیادہ عرصہ پہلے تحریر کئے گئے تھے اور یہ آجکل کسقدر حقیقت پر مبنی ہیں! حالتیں، بالخصوص خاندانی زندگی کے سلسلے میں، بدلتی جا رہی ہیں۔ جس چیز کو ۴۰ یا ۵۰ سال پہلے نارمل یا روایتی خیال کِیا جاتا تھا آجکل اکثر قابلِقبول نہیں ہے۔ اِس وجہ سے، ایک گھرانے کو کامیابی سے چلانا بہت بڑے چیلنج پیش کر سکتا ہے۔ تاہم، اگر صحیفائی مشورت پر دھیان دیا جائے تو آپ اُن چیلنجوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
چادر دیکھکر پاؤں پھیلائیں
۲. کونسے معاشی حالات خاندان میں کھچاؤ کا سبب بنتے ہیں؟
۲ آجکل بہت سے لوگ ایک سادہ، خاندانی نظام پر مبنی زندگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ جب کاروباری دُنیا زیادہ سے زیادہ مصنوعات پیدا کرتی ہے اور عوام کو لبھانے کی کوشش کرنے کے لئے اپنی تشہیری مہارتوں کو استعمال کرتی ہے تو لاکھوں مائیں اور باپ کام پر متعدد گھنٹے صرف کرتے ہیں تاکہ وہ اِن مصنوعات کو خرید سکیں۔ دیگر لاکھوں لوگ دسترخوان پر کچھ کھانا لگانے کیلئے روزانہ بھاگدوڑ کا سامنا کرتے ہیں۔ اُنہیں محض ضروریاتِزندگی خریدنے کیلئے کام پر پہلے کی نسبت کہیں زیادہ وقت صرف کرنا پڑتا ہے، شاید دو دو ملازمتیں کرتے ہیں۔ علاوہازیں دیگر نوکری حاصل کرکے خوش ہونگے کیونکہ بےروزگاری ایک عالمی مسئلہ ہے۔ جیہاں، جدید خاندان کے لئے زندگی کسی بھی طرح آسان نہیں ہے لیکن حالات سے حتیالمقدور نپٹنے کے لئے بائبل اصول خاندانوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
۳. پولسؔ رسول نے کس اصول کی وضاحت کی، اور اِس کا اطلاق کرنا کیسے گھرانے کا انتظام کرنے میں کامیاب ہونے کیلئے کسی کی مدد کر سکتا ہے؟
۳ پولسؔ رسول کو معاشی دباؤں کا تجربہ ہوا تھا۔ اُن سے نپٹتے ہوئے، اُس نے ایک بیشقیمت سبق سیکھا، جسکی وضاحت وہ اپنے دوست تیمتھیسؔ کے نام اپنے خط میں کرتا ہے۔ پولسؔ لکھتا ہے: ”نہ ہم دُنیا میں کچھ لائے اور نہ کچھ اُس میں سے لے جا سکتے ہیں۔ پس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔“ (۱-تیمتھیس ۶:۷، ۸) سچ ہے کہ خاندان کو صرف کھانے اور پہننے سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِسے کہیں نہ کہیں رہنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیز طبّی اور دیگر اخراجات بھی ہوتے ہیں۔ پھربھی، پولسؔ کے الفاظ کا اصول لاگو ہوتا ہے۔ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی بجائے اگر ہم اپنی ضروریات کو پورا کرنے پر قناعت کرتے ہیں تو زندگی زیادہ آسان ہوگی۔
۴، ۵. دوراندیشی اور منصوبہسازی گھرانے کے بندوبست میں کیسے معاون ہو سکتی ہے؟
۴ ایک اَور مفید اصول یسوؔع کی تمثیلوں میں سے ایک میں پایا جاتا ہے۔ اُس نے کہا: ”تم میں ایسا کون ہے کہ جب وہ ایک برج بنانا چاہے تو پہلے بیٹھ کر لاگت کا حساب نہ کر لے کہ آیا میرے پاس اُسکے تیار کرنے کا سامان ہے یا نہیں؟“ (لوقا ۱۴:۲۸) یسوؔع یہاں دوراندیشی، پیشازوقت منصوبہسازی کا ذکر کر رہا ہے۔ ہم نے گزشتہ باب سے سیکھ لیا ہے کہ جب ایک جوان جوڑا شادی کرنے کی بابت سوچتا ہے تو یہ اصول کیسے مدد کرتا ہے۔ اور شادی کے بعد گھرانے کا انتظام کرنے کیلئے بھی یہ مفید ہے۔ اِس سلسلے میں دوراندیشی میں بجٹ کا ہونا، دستیاب وسائل کا نہایت دانشمندانہ استعمال کرنے کیلئے پہلے سے منصوبہسازی کرنا شامل ہے۔ اِس طریقے سے ایک خاندان ہر دن یا ہر ہفتے کیلئے ضروری چیزوں پر خرچ کرنے کی خاطر پیسہ رکھ چھوڑنے اور اُسکی حدود سے تجاوز نہ کرنے سے اخراجات پر قابو پا سکتے ہیں۔
۵ بعض ممالک میں، ایسا بجٹ رکھنے کا مطلب غیرضروری چیزیں خریدنے کیلئے زیادہ شرحِ سود پر اُدھار لینے کی خواہش کی مزاحمت کرنا ہو سکتا ہے۔ باالفاظِدیگر، اِسکا مطلب کریڈٹ کارڈز کے استعمال پر پوری طرح قابو رکھنا ہو سکتا ہے۔ (امثال ۲۲:۷) اِس کا مطلب منموجی خرید–ضروریات اور نتائج کا اندازہ لگائے بغیر فوری مہیج پر کچھ خریدنے کے رجحان کو روکنا ہو سکتا ہے۔ علاوہازیں، بجٹ اِس بات کو بھی ظاہر کریگا کہ قماربازی، تمباکونوشی، اور حد سے زیادہ شرابنوشی پر خودغرضی سے پیسے ضائع کرنا خاندان کی معاشی حالت کو نقصان پہنچاتا ہے، نیز بائبل اصولوں کی مخالفت بھی کرتا ہے۔–امثال ۲۳:۲۰، ۲۱، ۲۹-۳۵؛رومیوں ۶:۱۹؛افسیوں ۵:۳-۵۔
۶. جن لوگوں کو غربت کی زندگی بسر کرنا پڑتی ہے کونسی صحیفائی سچائیاں اُنکی مدد کرتی ہیں؟
۶ تاہم، اُنکی بابت کیا ہے جو غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں؟ ایک بات تو یہ ہے کہ وہ یہ جان کر تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ یہ عالمگیر مسئلہ صرف عارضی ہے۔ تیزی سے آنے والی نئی دُنیا میں، یہوؔواہ دیگر تمام برائیوں کیساتھ غربت کو بھی ختم کر دیگا جو نوعِانسان کی تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔ (زبور ۷۲:۱، ۱۲-۱۶) اِس اثنا میں، سچے مسیحی، خواہ وہ بہت غریب بھی ہوں، قطعی مایوس محسوس نہیں کرتے، کیونکہ وہ یہوؔواہ کے وعدے پر ایمان رکھتے ہیں: ”مَیں تجھ سے ہرگز دستبردارنہ ہونگا اور کبھی تجھے نہ چھوڑونگا۔“ لہٰذا، ایک ایماندار شخص اعتماد کیساتھ کہہ سکتا ہے: ”خداوند میرا مددگار ہے۔ مَیں خوف نہ کرونگا۔“ (عبرانیوں ۱۳:۵، ۶) ان مشکل ایّام میں، یہوؔواہ نے اپنے پرستاروں کی کئی طریقوں سے مدد کی ہے جب وہ اُس کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرتے اور اپنی زندگیوں میں اُس کی بادشاہت کو پہلا درجہ دیتے ہیں۔ (متی ۶:۳۳) اُن کی بہت بڑی تعداد پولسؔ رسول کی طرح یہ کہتے ہوئے، تصدیق کر سکتی ہے: ”ہر ایک بات اور سب حالتوں میں مَیں نے سیر ہونا بھوکا رہنا اور بڑھنا گھٹنا سیکھا ہے۔ جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔“–فلپیوں ۴:۱۲، ۱۳۔
ہاتھ بٹانا
۷. یسوؔع کے کونسے الفاظ، اگر اُن کا اطلاق کِیا جائے، گھرانے کے کامیاب بندوبست میں مدد کریں گے؟
۷ اپنی زمینی خدمتگزاری کے اختتام کے قریب، یسوؔع نے کہا: ”اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“ (متی ۲۲:۳۹) خاندان میں اِس مشورت کا اطلاق کرنا خانگی بندوبست میں بہت زیادہ مدد کرتا ہے۔ بہرصورت، ہمارے اہلِخانہ کے علاوہ ہمارے قریبترین اور عزیزترین پڑوسی اَور کون ہیں–شوہر اور بیویاں، والدین اور بچے؟ خاندانی افراد ایک دوسرے کیلئے کیسے محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟
۸. خاندان کے اندر محبت کا اظہار کیسے کِیا جا سکتا ہے؟
۸ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ خاندان کا ہر فرد گھریلو کامکاج میں اپنا جائز حصہ ادا کرے۔ لہٰذا، بچوں کو سکھانے کی ضرورت ہے کہ چیزوں کو استعمال کرنے کے بعد، خواہ وہ کپڑے ہوں یا کھلونے اپنی جگہ پر رکھیں۔ ہر صبح بستر ٹھیک کرنے کے لئے وقت اور کوشش درکار ہو سکتی ہے لیکن گھر کے بندوبست میں یہ ایک بڑی مدد ہے۔ بِلاشُبہ، تھوڑی بہت، عارضی بےترتیبی ناگزیر ہے لیکن گھر کو کافی حد تک صافستھرا رکھنے، نیز کھانے کے بعد صفائی کرنے کیلئے سب ملکر کام کر سکتے ہیں۔ کاہلی، تنپروری، اور بےدلی، غیرآمادہ روح ہر ایک پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ (امثال ۲۶:۱۴-۱۶) دوسری جانب، ایک مسرور، رضامندانہ جذبہ ایک خوشحال خاندانی زندگی کو پروان چڑھاتا ہے۔ ”خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔“–۲-کرنتھیوں ۹:۷۔
۹، ۱۰. (ا) خاتونِخانہ پر اکثر کونسا بوجھ پڑتا ہے، اور اِسے کیسے ہلکا کیا جا سکتا ہے؟ (ب) گھر کے کامکاج کی بابت کونسا متوازن نظریہ تجویز کِیا گیا ہے؟
۹ پاسولحاظ اور محبت ایسی صورتحال کے پیدا ہونے کو روکے گی جو بعض گھروں میں ایک سنگین مسئلہ ہے۔ مائیں روایتاً گھریلو زندگی کے لئے بڑی مددگار رہی ہیں۔ اُنہوں نے بچوں کی نگہداشت، گھر کی صفائیستھرائی کی ہے، خاندان کے کپڑوں کی دھلائی، خریداری کی ہے اور کھانا پکایا ہے۔ بعض ممالک میں، عورتوں نے کھیتوں میں باقاعدہ کام کیا ہے، بازار میں چیزیں فروخت کی ہیں، یا دیگر طریقوں سے خاندانی بجٹ میں مدد کی ہے۔ جہاں پہلے یہ دستور نہیں بھی تھا، وہاں ضرورت نے لاکھوں شادیشُدہ عورتوں کو گھر سے باہر ملازمت تلاش کرنے کے لئے مجبور کر دیا ہے۔ ایک بیوی اور ماں جو اِن مختلف حلقوں میں سخت محنت کرتی ہے تعریف کی مستحق ہے۔ بائبل میں متذکرہ ”نیکوکار بیوی [”لائق بیوی،“ اینڈبلیو]“ کی طرح وہ بہت محنتی ہے۔ ”[وہ] کاہلی کی روٹی نہیں کھاتی۔“ (امثال ۳۱:۱۰، ۲۷) تاہم، اِس کا یہ مطلب نہیں کہ صرف عورت ہی گھر میں کام کرے۔ جب ایک شوہر اور بیوی دونوں دنبھر گھر سے باہر کام کرکے لوٹتے ہیں تو کیا گھر کے سارے کام کا بوجھ بیوی ہی برداشت کرے، جبکہ شوہر اور باقی خاندان آرام کرے؟ ہرگز نہیں۔ (مقابلہ کریں ۲-کرنتھیوں ۸:۱۳، ۱۴۔) پس، مثال کے طور پر، اگر ماں کھانا تیار کرنے لگی ہے تو وہ شکرگزار ہو سکتی ہے اگر خاندان کے دیگر افراد دسترخوان بچھانے، کچھ خریداری کرنے، یا گھر میں کچھ صفائی کرنے سے تیاری میں مدد کرتے ہیں۔ جیہاں، سب ذمہداری میں شریک ہو سکتے ہیں۔–مقابلہ کریں گلتیوں ۶:۲۔
۱۰ بعض شاید کہیں: ”جہاں مَیں رہتا ہوں وہاں ایسے کام کرنا مرد کو زیب نہیں دیتا۔“ شاید یہ سچ ہو، لیکن کیا اِس معاملے پر کچھ غوروخوض کرنا اچھا نہیں ہوگا؟ جب یہوؔواہ خدا نے خاندان کا آغاز کِیا تو اُس نے کوئی حکم جاری نہ کِیا کہ کوئی مخصوص کام صرف عورت ہی کرے گی۔ ایک موقع پر، جب وفادار شخص اؔبرہام کے پاس یہوؔواہ کے پیامبر آئے تو اُس نے اپنے مہمانوں کے لئے کھانا تیار کرنے اور پیش کرنے میں ذاتی طور پر حصہ لیا تھا۔ (پیدایش ۱۸:۱-۸) بائبل مشورہ دیتی ہے: ”شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔“ (افسیوں ۵:۲۸) اگر، دن کے اختتام پر، شوہر تھکا ہوا ہے اور آرام کرنا چاہتا ہے تو کیا بیوی بھی غالباً ایسا ہی محسوس نہیں کرتی، شاید اَور بھی زیادہ؟ (۱-پطرس ۳:۷) توپھر، گھر پر شوہر کی طرف سے کامکاج میں ہاتھ بٹانا موزوں اور محبتآمیز نہیں ہوگا؟–فلپیوں ۲:۳، ۴۔
۱۱. کس طریقے سے یسوؔع نے گھرانے کے ہر فرد کیلئے ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا؟
۱۱ یسوؔع خدا کو خوش کرنے اور اپنے ساتھیوں کی خوشی کا باعث بننے کی ایک بہترین مثال ہے۔ اگرچہ اُس نے کبھی شادی نہیں کی توبھی یسوؔع شوہروں، نیز بیویوں اور بچوں کے لئے بھی ایک اچھا نمونہ ہے۔ اُس نے اپنی بابت کہا: ”ابنِآدم اِسلئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِسلئے کہ خدمت کرے،“ یعنی دوسروں کی خدمت کرے۔ (متی ۲۰:۲۸) وہ خاندان کتنے شادمان ہیں جن میں سب افراد ایسا ہی رویہ اپناتے ہیں!
صفائی–اتنی اہم کیوں؟
۱۲. یہوؔواہ اُن سے کیا تقاضا کرتا ہے جو اُسکی خدمت کرتے ہیں؟
۱۲ ایک اَور بائبل اصول جو گھرانے کا بندوبست کرنے میں معاون ہو سکتا ہے وہ ۲-کرنتھیوں ۷:۱ میں پایا جاتا ہے۔ وہاں ہم پڑھتے ہیں: ”آؤ ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں۔“ اِن الہامی الفاظ کی تعمیل کرنے والے یہوؔواہ کیلئے قابلِقبول ہیں، جو ”خالص اور بےعیب دینداری [”پرستش،“ اینڈبلیو]“ کا تقاضا کرتا ہے۔ (یعقوب ۱:۲۷) اور اُنکا گھرانہ ضمنی فوائد حاصل کرتا ہے۔
۱۳. گھرانے کے انتظام میں صفائیستھرائی کیوں اہم ہے؟
۱۳ مثال کے طور پر، بائبل ہمیں یقیندہانی کراتی ہے کہ وہ دن ضرور آئیگا جب دُکھ اور بیماری نہیں ہونگے۔ اُس وقت ”وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہے گا کہ مَیں بیمار ہوں۔“ (یسعیاہ ۳۳:۲۴؛ مکاشفہ ۲۱:۴، ۵) تاہم، اُس وقت تک، ہر خاندان کو وقتاًفوقتاً بیماری سے نپٹنا پڑتا ہے۔ یہانتککہ پولسؔ اور تیمتھیسؔ بھی بیمار پڑ گئے تھے۔ (گلتیوں ۴:۱۳؛۱-تیمتھیس ۵:۲۳) تاہم، طبّی ماہرین کہتے ہیں کہ کافی حد تک بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔ دانشمند خاندان بعض قابلِعلاج بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں اگر وہ جسمانی اور روحانی آلودگی سے گریز کرتے ہیں۔ آئیے غور کریں کہ کیسے۔–مقابلہ کریں امثال ۲۲:۳۔
۱۴. کس طریقے سے اخلاقی پاکیزگی خاندان کو بیماری سے محفوظ رکھ سکتی ہے؟
۱۴ روحانی پاکیزگی میں اخلاقی پاکیزگی شامل ہے۔ جیسےکہ سب جانتے ہیں بائبل بلند اخلاقی معیاروں کی تائید کرتی ہے اور شادی سے باہر کسی بھی قسم کے ناجائز جنسی تعلق کی مذمت کرتی ہے۔ ”نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہونگے . . . نہ زناکار نہ عیاش۔ نہ لونڈےباز۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰) اخلاق سے گری ہوئی آج کی دُنیا میں مسیحی زندگی بسر کرنے کے لئے اِن واضح معیاروں کی پابندی کرنا بہت ضروری ہے۔ ایسا کرنا خدا کو خوش کرتا ہے اور یہ خاندان کی جنسی طور پر لگنے والی ایڈز، آتشک، سوزاک، اور کلامڈیا (اعضائے تناسل کی بیماری) جیسی بیماریوں سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔–امثال ۷:۱۰-۲۳۔
۱۵. جسمانی صفائی کے فقدان کی ایک مثال دیں جو غیرضروری بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔
۱۵ ’خود کو ہر طرح کی جسمانی آلودگی سے پاک کرنا‘ خاندان کو دیگر بیماریوں سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔ بہت سی بیماریاں جسمانی صفائی کے فقدان کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ ایک بڑی مثال سگریٹنوشی کی عادت ہے۔ سگریٹنوشی نہ صرف پھیپھڑوں، کپڑوں، اور ہوا کو آلودہ کرتی ہے بلکہ یہ لوگوں کو بیمار بھی کرتی ہے۔ ہر سال لاکھوں لوگ اس لئے مر جاتے ہیں کہ وہ تمباکونوشی کرتے تھے۔ اس پر سوچیں؛ اگر وہ ’جسمانی . . . آلودگی‘ سے بچے ہوتے تو ہر سال لاکھوں لوگ نہ بیمار پڑے ہوتے اور نہ ہی قبلازوقت ہلاک ہوئے ہوتے۔
۱۶، ۱۷. (ا) یہوؔواہ کی طرف سے دئیے گئے کس قانون نے اسرائیلیوں کو بعض بیماریوں سے محفوظ رکھا؟ (ب) تمام گھرانوں میں استثنا ۲۳:۱۲، ۱۳ کے پسِپُشت اصول کا اطلاق کیسے ہو سکتا تھا؟
۱۶ ایک اَور مثال پر غور کریں۔ تقریباً ۳،۵۰۰ سال پہلے، خدا نے بنیاسرائیل کو اُن کی پرستش اور کسی حد تک اُنکی روزمرّہ زندگی کو منظم کرنے کیلئے اپنی شریعت دی۔ اُس شریعت نے حفظانِصحت کیلئے کچھ بنیادی اصول وضع کرنے سے قوم کو بیماری سے بچنے میں مدد دی۔ اُن میں سے ایک قانون انسانی فضلے کو تلف کرنے سے متعلق تھا، جسے لشکرگاہ سے دُور صحیح طور پر دبایا جانا تھا تاکہ لوگوں کا رہائشی علاقہ آلودہ نہ ہو۔ (استثنا ۲۳:۱۲، ۱۳) وہ قدیمی قانون ابھی تک عمدہ مشورت ہے۔ آجکل بھی لوگ بیمار پڑ جاتے ہیں کیونکہ وہ اِسکی پابندی نہیں کرتے۔a
۱۷ اِس اسرائیلی قانون کے پسِپُشت اصول کی مطابقت میں، خاندان کے غسلخانے اور بیتالخلا کی جگہ–خواہ رہائشگاہ کے اندر ہو یا باہر–کو صافستھرا اور جراثیموں سے پاک رکھنا چاہئے۔ اگر بیتالخلا کی جگہ کو صافستھرا اور ڈھانپ کر نہ رکھا جائے تو وہاں مکھیاں جمع ہو جائینگی اور جراثیموں کو گھر کی دوسری جگہوں–اور کھانے تک لے جائینگی جو ہم کھاتے ہیں۔ علاوہازیں، بچوں اور بڑوں کو بیتالخلا سے ہو کر آنے کے بعد اپنے ہاتھ دھونے چاہئیں۔ بصورتِدیگر، وہ اپنی جِلد پر جراثیم واپس لے آتے ہیں۔ ایک فرانسیسی ڈاکٹر کے مطابق، ہاتھ دھونا ”بعض نظامِانہضام، نظامِتنفّس، یا جِلدی امراض کی روکتھام کی ایک بہترین ضمانت ہے۔“
۱۸، ۱۹. ایک غریب علاقے میں بھی ایک گھر کو صافستھرا رکھنے کیلئے کونسی تجاویز پیش کی گئی ہیں؟
۱۸ یہ سچ ہے کہ ایک غریب علاقے میں صفائیستھرائی ایک چیلنج ہوتی ہے۔ ایسے علاقوں سے واقف ایک شخص نے وضاحت کی: ”شدید گرم موسم صفائی کرنے کے کام کو دو گُنا سخت بنا دیتا ہے۔ گردباد گھر کے ہر کونےکھدرے کو باریک مٹی کے بھورے سفوف سے ڈھانپ دیتے ہیں۔ . . . شہروں، نیز بعض دیہی علاقوں میں تیزی سے پھیلتی اور بڑھتی ہوئی آبادیاں بھی صحت کے لئے خطرات پیدا کرتی ہیں۔ کُھلے گندے نالے، بکھرے ہوئے کوڑےکرکٹ کے ڈھیر، غلیظ مشترکہ بیتالخلا، بیماری پھیلانے والے چوہے، لال بیگ، اور مکھیاں عام نظر آنے لگی ہیں۔“
۱۹ ایسی حالتوں کے تحت صفائیستھرائی رکھنا مشکل ہے۔ تاہم، اس کے لئے کوشش کرنا مفید ہے۔ صابن اور پانی اور تھوڑی سی اضافی محنت ہسپتال اور دوائی کے اخراجات سے کہیں سستی ہے۔ اگر آپ ایسے ماحول میں رہتے ہیں تو حتیالوسع اپنے گھر اور صحن کو صافستھرا اور جانور کے گوبر سے پاک رکھیں۔ اگر آپکے گھر کا راستہ برساتی دنوں میں کیچڑ والا ہو جاتا ہے تو کیا آپ کیچڑ کو گھر سے باہر رکھنے میں مدد دینے کیلئے بجری یا پتھر ڈال سکتے ہیں؟ اگر جوتے یا سینڈل استعمال کئے گئے ہیں تو کیا انہیں اُتارا جا سکتا ہے اس سے پیشتر کہ پہننے والا گھر میں داخل ہو؟ آپکو اپنے پانی کے ذخیرے کو بھی آلودگی سے پاک رکھنا چاہئے۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ کمازکم دو ملین سالانہ اموات آلودہ پانی اور ناقص صفائی سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
۲۰. اگر گھر کو صافستھرا رکھنا ہے تو کسے ذمہداری میں حصہ لینا چاہئے؟
۲۰ ایک صافستھرے گھر کا انحصار یعنی ماں، باپ، بچوں، اور ملاقاتیوں سب پر ہے۔ کینیاؔ سے آٹھ بچوں کی ایک ماں نے بیان کِیا: ”ہر ایک نے اپنا حصہ ادا کرنا سیکھ لیا ہے۔“ ایک صافستھرا گھر پورے خاندان کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک ہسپانوی ضربالمثل بیان کرتی ہے: ”غربت اور صفائیستھرائی میں کوئی تضاد نہیں ہے۔“ خواہ کوئی ایک حویلی، ایک اپارٹمنٹ، ایک ادنیٰ گھر، یا ایک جھونپڑی میں رہتا ہو، صفائی زیادہ صحتمند خاندان کی کُنجی ہے۔
حوصلہافزائی ہمیں ترقی کرنے دیتی ہے
۲۱. امثال ۳۱:۲۸ کی مطابقت میں، ایک گھرانے کی خوشی کا سبب بننے کیلئے کونسی چیز مدد کریگی؟
۲۱ لائق بیوی کی بابت باتچیت کرتے ہوئے، امثال کی کتاب بیان کرتی ہے: ”اُس کے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مبارک کہتے ہیں۔ اُس کا شوہر بھی اُس کی تعریف کرتا ہے۔“ (امثال ۳۱:۲۸) کب آپ نے اپنے خاندان کے کسی فرد کی آخری بار تعریف کی تھی؟ واقعی، ہم موسمِبہار کے پودوں کی مانند ہیں جو گرمی اور نمی ملنے پر پھلنے پھولنے کے لئے تیار ہیں۔ ہمارے معاملے میں، ہمیں تعریف کی گرمی درکار ہے۔ یہ جاننا ایک بیوی کی مدد کرتا ہے کہ اُس کا شوہر اُس کی سخت محنت اور پُرمحبت فکر کی قدر کرتا ہے اور یہ کہ وہ اُسے معمولی خیال نہیں کرتا۔ (امثال ۱۵:۲۳؛ ۲۵:۱۱) اور جب ایک بیوی گھر کے اندر اور باہر اپنے شوہر کے کام کی تعریف کرتی ہے تو یہ خوشگوار ہوتا ہے۔ جب والدین گھر میں، سکول میں، یا مسیحی کلیسیا میں بچوں کی کاوشوں کے لئے اُن کی تعریف کرتے ہیں تو وہ بھی نشوونما پاتے ہیں۔ اور تھوڑی سی شکرگزاری کتنا کچھ انجام دیتی ہے! ”شکریہ“ کہنے میں کیا لاگت آتی ہے؟ بہت کم، تاہم صلے میں خاندانی حوصلہ بہت بلند ہو سکتا ہے۔
۲۲. ایک گھرانے کو استحکام کے ساتھ ”قیام بخشنے“ کے لئے کس چیز کی ضرورت ہے، اور یہ کیسے تکمیل پا سکتا ہے؟
۲۲ بہت سی وجوہات کی بنا پر، گھرانے کا بندوبست کرنا آسان نہیں ہے۔ تاہم، اسے کامیابی کیساتھ کِیا جا سکتا ہے۔ ایک بائبل مثل بیان کرتی ہے: ”حکمت سے گھر تعمیر کِیا جاتا ہے اور فہم سے اُسکو قیام ہوتا ہے۔“ (امثال ۲۴:۳) اگر خاندان میں سب خدا کی مرضی کو سیکھنے اور اپنی زندگیوں میں اِسکا اطلاق کرنے کی کوشش کریں تو حکمت اور فہم کو حاصل کِیا جا سکتا ہے۔ ایک خوشحال خاندان واقعی اس کوشش کا مستحق ہے!
[فٹنوٹ]
a اسہال سے کیسے بچیں–بہت سے شِیرخوار بچوں کی اموات کا سبب بننے والی ایک عام بیماری پر مشورہ دینے والی ایک درسی کتاب میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن بیان کرتی ہے: ”اگر بیتالخلا موجود نہیں: تو گھر سے، اور ایسے علاقوں سے جہاں بچے کھیلتے ہیں، اور پانی کے ذخیرے سے کمازکم ۱۰ میٹر دُور پاخانہ کریں؛فضلے کو مٹی سے ڈھانپ دیں۔“
یہ بائبل اصول . . . ایک خاندان کی اپنے گھرانے کا انتظام کرنے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
ضروریاتِزندگی سے مطمئن ہونا دانشمندی ہے۔ –۱-تیمتھیس ۶:۷، ۸۔
یہوؔواہ اُن سے دستبردار نہیں ہوگا جو اُسکی خدمت کرتے ہیں۔ –عبرانیوں ۱۳:۵، ۶۔
دوسروں کیلئے محبت ایک نمایاں مسیحی خوبی ہے۔ –متی ۲۲:۳۹۔
مسیحی جسمانی اور روحانی طور پر پاکصاف رہتے ہیں۔ –۲-کرنتھیوں ۷:۱۔
[صفحہ ۴۵ پر بکس]
صاف پانی، اچھی صحت
ایسے ممالک کے لوگوں کیلئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن بعض عملی تجاویز پیش کرتی ہے جہاں صاف پانی حاصل کرنا شاید مشکل ہو اور صحت اور صفائی کی حالتیں شاید فرسودہ ہوں۔
”پینے کا پانی صافستھرے برتنوں میں بھریں اور ذخیرہ کریں۔ ذخیرہ کرنے والے برتن کو ڈھانپ کر رکھیں اور بچوں یا جانوروں کو اِس میں سے پینے کی اجازت نہ دیں۔ . . . لمبی ڈنڈی والے ڈونگے ہی سے پانی نکالیں جسے خاص اِسی مقصد کیلئے رکھا گیا ہے۔ برتن کو ہر روز خالی کریں اور کھنگالیں۔
”کھانا پکانے یا چھوٹے بچوں کیلئے پینے کی چیزیں تیار کرنے کیلئے پانی کو اُبالیں۔ . . . پانی کو چند سیکنڈ تک اُبالنے کی ضرورت ہے۔“
[صفحہ ۴۲ پر تصویر]
گھرانے کی دیکھبھال کرنا ایک خاندانی پروجیکٹ ہے
[صفحہ ۴۷ پر تصویر]
چیزوں کو صافستھرا رکھنا دوائی خریدنے سے زیادہ سستا ہے