نگہبان کیساتھ خدمت کرنا
”اَے [یہوواہ!] مَیں اپنی دیدگاہ پر تمام دن کھڑا رہا اور مَیں نے ہر رات پہرے کی جگہ پر کاٹی۔“—یسعیاہ ۲۱:۸۔
۱. یہوواہ بذاتِخود کن شاندار وعدوں کا گواہ ہے؟
یہوواہ عظیم مقصدگر ہے۔ شیطان ابلیس بن جانے والا باغی فرشتہ خدا کے اپنے نام کو پاک ٹھہرانے اور فردوسی زمین پر پُرجلال بادشاہتی حکمرانی قائم کرنے کے شاندار مقصد کی راہ میں حائل ہونے کیلئے کچھ نہیں کر سکتا۔ (متی ۶:۹، ۱۰) اس حکمرانی کے تحت، نوعِانسان واقعی برکت حاصل کریگا۔ خدا ”موت کو ہمیشہ کیلئے نابود کریگا اور [یہوواہ] خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالیگا۔“ خوشباش اور متحد انسان ابد تک امن اور خوشحالی سے مستفید ہونگے۔ (یسعیاہ ۲۵:۸؛ ۶۵:۱۷-۲۵) یہوواہ ان شاندار وعدوں کیلئے خود اپنا گواہ ہے!
۲. یہوواہ نے کن انسانی گواہوں کو برپا کِیا ہے؟
۲ تاہم، عظیم خالق انسانی گواہ بھی رکھتا ہے۔ مسیحی زمانے سے قبل ہابل سے شروع کر کے ”گواہوں [کے] . . . بڑے بادل“ نے اکثراوقات ناموافق حالات میں بھی صبر کیساتھ دوڑ کو مکمل کیا تھا۔ ان کی شاندار مثالیں آجکل وفادار مسیحیوں کی حوصلہافزائی کرتی ہیں۔ یسوع مسیح جرأتمند گواہ ہونے کی سب سے بڑی مثال ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۱-۱۲:۲) مثال کے طور پر، پُنطیُس پیلاطُس کے سامنے اس کی آخری گواہی کو یاد کریں۔ یسوع نے واضح طور پر بیان کِیا: ”مَیں اسلئے پیدا ہؤا اور اس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔“ (یوحنا ۱۸:۳۷) سرگرم مسیحیوں نے ۳۳ س.ع. سے لیکر اس سال ۲۰۰۰ س.ع. تک، یسوع کے نمونے کی پیروی کی ہے اور ”خدا کے بڑے بڑے کاموں“ کا دلیری سے پرچار کرتے ہوئے گواہی دینا جاری رکھا ہے۔—اعمال ۲:۱۱۔
بابلی فرقہواریت
۳. شیطان نے کسطرح یہوواہ اور اسکی مرضی کی بابت دی جانے والی گواہی کی مخالفت کی ہے؟
۳ ہزاروں سال سے بڑے دشمن، شیطان ابلیس نے کینہپروری سے خدا کے گواہوں کی شہادت کو جھٹلانے کی کوشش کی ہے۔ ”جھوٹ [کے] باپ“ کی حیثیت سے، یہ ”بڑا اژدہا یعنی وہی پُرانا سانپ . . . سارے جہان کو گمراہ“ کرتا رہا ہے۔ وہ بالخصوص ان آخری ایّام میں ”خدا کے حکموں پر عمل“ کرنے والوں کے خلاف بڑی بیرحمی سے جنگ کر رہا ہے۔—یوحنا ۸:۴۴؛ مکاشفہ ۱۲:۹، ۱۷۔
۴. بڑا بابل کیسے وجود میں آیا؟
۴ تقریباً ۴،۰۰۰ سال پہلے، طوفانِنوح کے بعد، شیطان نے نمرود کو برپا کِیا جو ”[یہوواہ] کے سامنے . . . ایک شکاری سورما“ تھا۔ (پیدایش ۱۰:۹، ۱۰) نمرود کا عظیمترین شہر، بابل، شیاطینی مذہب کا مرکز بن گیا۔ جب یہوواہ نے بابل کا بُرج بنانے والوں کی زبانوں میں اختلاف ڈال دیا تو لوگ زمین پر پراگندہ ہوگئے اور جہاں جہاں وہ گئے اپنے جھوٹے مذہب کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ یوں، بابل جھوٹے مذہب کی عالمگیر مملکت کا ماخذ بن گیا جسے مکاشفہ کی کتاب میں بڑے بابل کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کتاب اس قدیم مذہبی نظام کے انجام کی پیشینگوئی کرتی ہے۔—مکاشفہ ۱۷:۵؛ ۱۸:۲۱۔
گواہوں کی ایک اُمت
۵. یہوواہ نے کس اُمت کو اپنا گواہ ہونے کیلئے منظم کِیا، لیکن اس نے اُسے اسیری میں کیوں جانے دیا؟
۵ نمرود کے زمانے سے تقریباً ۵۰۰ سال بعد، یہوواہ نے وفادار ابرہام کی اولاد کو بنی اسرائیل کے طور پر منظم کِیا تاکہ زمین پر اُسکے گواہ کے طور پر خدمت انجام دیں۔ (یسعیاہ ۴۳:۱۰، ۱۲) اس اُمت کے بیشتر لوگوں نے وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کی۔ تاہم، صدیوں کے دوران، پڑوسی ممالک کے جھوٹے اعتقادات نے اسرائیل کو گمراہ کر دیا اور یہوواہ کے عہد میں بندھی ہوئی اُمت نے اس سے مُنہ موڑ کر جھوٹے معبودوں کی پرستش شروع کر دی۔ پس، ۶۰۷ ق.س.ع. میں، بابل کی فوجوں نے نبوکدنضر کی قیادت میں، یروشلیم اور اس کی ہیکل تباہ کر دی اور بیشتر یہودیوں کو اسیر کر کے بابل میں لے گئیں۔
۶. یہوواہ کے نبوّتی نگہبان نے کس خوشخبری کا اعلان کِیا اور اس کی تکمیل کب ہوئی؟
۶ جھوٹے مذہب کی یہ کتنی بڑی فتح تھی! تاہم، بابل کا عروج تھوڑے ہی عرصے کیلئے تھا۔ اس واقعہ سے تقریباً ۲۰۰ سال پہلے یہوواہ نے حکم دیا: ”جا نگہبان بٹھا۔ وہ جو کچھ دیکھے سو بتائے۔“ اس نگہبان نے کس خبر کا اعلان کرنا تھا؟ ”بابلؔ گِر پڑا گِر پڑا اور اُسکے معبودوں کی سب تراشی ہوئی مورتیں بالکل ٹوٹی پڑی ہیں۔“ (یسعیاہ ۲۱:۶، ۹) یہ نبوّتی اعلان ۵۳۹ ق.س.ع. میں سچا ثابت ہؤا۔ قوی بابل گِر پڑا اور خدا کے عہد میں بندھی ہوئی اُمت جلد ہی اپنے وطن لوٹنے کے قابل ہوئی۔
۷. (ا) یہوواہ کی تنبیہ سے یہودیوں نے کیا سیکھا؟ (ب) اسیری کے بعد یہودی کن پھندوں میں پھنس گئے اور اُسکا کیا نتیجہ نکلا؟
۷ واپس آنے والے یہودیوں نے بُتپرستانہ اور ارواحپرستانہ مذہب کو ترک کرنے کے لئے کافی کچھ سیکھ لیا تھا۔ تاہم، سالوں بعد وہ دیگر پھندوں میں پھنس گئے۔ بعض یونانی فیلسوفی کا شکار ہو گئے۔ دیگر خدا کے کلام کی بجائے انسانی روایت پر زور دینے لگے۔ اِس کے علاوہ کچھ قومپرستی کے پھندے میں پھنس گئے۔ (مرقس ۷:۱۳؛ اعمال ۵:۳۷) یسوع کے زمانے تک، یہ اُمت ایک بار پھر سچی پرستش سے منحرف ہو چکی تھی۔ اگرچہ یہودی انفرادی طور پر تو یسوع کے خوشخبری کے پیغام سے اثرپذیر ہوئے تھے توبھی مجموعی طور پر اس اُمت نے اسے رد کر دیا اور یوں خدا نے بھی انہیں رد کر دیا۔ (یوحنا ۱:۹-۱۲؛ اعمال ۲:۳۶) اسرائیل اب خدا کا گواہ نہیں رہا تھا اور اس مرتبہ رومی فوج کے ہاتھوں ۷۰ س.ع. میں یروشلیم اور اس کی ہیکل پھر تباہ ہو گئی۔—متی ۲۱:۴۳۔
۸. کون یہوواہ کا گواہ بنا اور اس گواہ کیلئے پولس کی آگاہی کیوں بروقت تھی؟
۸ اسی دوران، ”خدا“ کا مسیحی ”اؔسرائیل“ وجود میں آ چکا تھا اور اب اس نے قوموں کیلئے خدا کے گواہ کے طور پر خدمت انجام دی۔ (گلتیوں ۶:۱۶) بہت جلد، شیطان نے اس نئی روحانی قوم کو بھی گمراہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پہلی صدی کے آخر تک، کلیسیاؤں میں فرقہوارانہ اثرات نظر آنے لگے۔ (مکاشفہ ۲:۶، ۱۴، ۲۰) پولس کی آگاہی بروقت تھی: ”خبردار کوئی شخص تم کو اُس فیلسوفی اور لاحاصل فریب سے شکار نہ کر لے جو انسانوں کی روایت اور دُنیوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے موافق۔“—کلسیوں ۲:۸۔
۹. پولس کی آگاہی کے مطابق کونسے واقعات دُنیائےمسیحیت کے وجود میں آنے کا سبب بنے؟
۹ انجامکار، یونانی فیلسوفی، بابلی مذہبی نظریات اور بعدازاں ارتقا کے مفروضے اور تنقیدعالیہ جیسی انسانی ”حکمت“ نے مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے بہتیرے لوگوں کا مذہب آلودہ کر دیا۔ یہ پولس کی پیشینگوئی کے عین مطابق تھا: ”مَیں یہ جانتا ہوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑئے تم میں آئینگے جنہیں گلّہ پر کچھ ترس نہ آئیگا۔ اور خود تم میں سے ایسے آدمی اُٹھینگے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہینگے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔“ (اعمال ۲۰:۲۹، ۳۰) اس برگشتگی کے نتیجے میں، دُنیائےمسیحیت وجود میں آئی۔
۱۰. کن واقعات نے یہ بات عیاں کر دی کہ سب کے سب دُنیائےمسیحیت کی گمراہکُن پرستش سے مغلوب نہیں ہوئے تھے؟
۱۰ سچی پرستش کیلئے واقعی وقف اشخاص کو ”اُس اِیمان کے واسطے جانفشانی“ کرنا پڑی ”جو مُقدسوں کو ایک ہی بار سونپا گیا تھا۔“ (یہوداہ ۳) کیا سچی پرستش اور یہوواہ کے گواہ کا نامونشان زمین پر سے مٹ گیا تھا؟ ہرگز نہیں۔ جب باغی شیطان اور اُسکے تمام کاموں کو کچلنے کا وقت نزدیک آیا تو یہ واضح ہو گیا کہ سب کے سب دُنیائےمسیحیت کی برگشتہ پرستش سے مغلوب نہیں ہوئے تھے۔ پٹسبرگ، پینسلوانیہ، یو.ایس.اے میں ۱۹ویں صدی کے آخر پر مخلص بائبل طالبعلموں کا ایک گروپ منظم ہو گیا اور خدا کی زمانۂجدید کے گواہوں کی جماعت کا مرکز بن گیا۔ ان مسیحیوں نے صحیفائی شہادت پر توجہ مبذول کرائی کہ موجودہ دُنیاوی نظام کا خاتمہ نزدیک آ گیا ہے۔ بائبل پیشینگوئی کے عین مطابق، اس دُنیا کا ”خاتمہ“ ۱۹۱۴ میں شروع ہؤا جسکی نشاندہی پہلی عالمی جنگ کے آغاز سے ہوئی۔ (متی ۲۴:۳، ۷) اس بات کی پُرزور شہادت موجود ہے کہ بعدازاں اُسی سال شیطان اور اسکے شیاطینی لشکر آسمان سے نیچے گِرا دئے گئے۔ مشکلات سے بھری اس ۲۰ویں صدی نے شیطان کی سرگرمی اور آسمانی بادشاہتی اقتدار میں یسوع کی شاہانہ موجودگی کے نشان کی تکمیل کا واضح ثبوت فراہم کِیا ہے۔—متی، ۲۴ اور ۲۵ ابواب؛ مرقس، ۱۳ باب؛ لوقا، ۲۱ باب؛ مکاشفہ ۱۲:۱۰، ۱۲۔
۱۱. شیطان نے کیا کرنے کی کوشش کی، لیکن اُسکی یہ کوشش کیسے ناکام ہو گئی؟
۱۱ جون ۱۹۱۸ میں، شیطان نے غیظوغضب میں ان بائبل طالبعلموں کو نابود کرنے کی کوشش کی جو اس وقت تک کئی ممالک میں مُنادی کر رہے تھے۔ اس نے انکی قانونی کارپوریشن، واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی۔ سوسائٹی کے ذمہدار افسران کو قید کر دیا گیا، تخریبکاری کا جھوٹا الزام لگایا گیا جیسےکہ پہلی صدی میں یسوع پر لگایا گیا تھا۔ (لوقا ۲۳:۲) لیکن ۱۹۱۹ میں، ان افسران کو رہا کر دیا گیا جس سے وہ اپنی خدمتگزاری جاری رکھنے کے قابل ہوئے۔ بعدازاں، انہیں مکمل طور پر بَری کر دیا گیا۔
نگرانی پر مامور ایک ”نگہبان“
۱۲. آجکل کون یہوواہ کی ”نگہبان“ جماعت کو تشکیل دیتے ہیں اور وہ کیسا رُجحان رکھتے ہیں؟
۱۲ لہٰذا، جب ”آخری زمانہ“ کا آغاز ہؤا تو یہوواہ کے مقاصد کی تکمیل سے تعلق رکھنے والے واقعات سے لوگوں کو ہوشیار کرنے کیلئے ایک مرتبہ پھر اُسکا نگہبان منظرعام پر تھا۔ (دانیایل ۱۲:۴؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱) آج تک، یہ نگہبان جماعت—ممسوح مسیحی، خدا کا اسرائیل—یسعیاہ کے نبوّتی نگہبان کے بیان کے مطابق کام کر رہی ہے: ”اُس نے بڑے غور سے سنا۔ تب اُس نے شیر کی سی آواز سے پکارا اَے [یہوواہ!] مَیں اپنی دیدگاہ پر تمام دن کھڑا رہا اور مَیں نے ہر رات پہرے کی جگہ پر کاٹی۔“ (یسعیاہ ۲۱:۷، ۸) یہ وہ نگہبان ہے جو اپنی ذمہداری کو سنجیدہ خیال کرتا ہے!
۱۳. (ا) یہوواہ کے نگہبان نے کس پیغام کا اعلان کِیا ہے؟ (ب) یہ بات کیسے کہی جا سکتی ہے کہ بڑا بابل گِر پڑا ہے؟
۱۳ یہ نگہبان کیا دیکھتا ہے؟ ایک مرتبہ پھر، یہوواہ کے نگہبان، اسکی گواہ جماعت نے اعلان کیا: ”بابلؔ گِر پڑا گِر پڑا اور اُسکے معبودوں کی سب تراشی ہوئی مورتیں [یہوواہ نے] بالکل [توڑ دی] ہیں۔“ (یسعیاہ ۲۱:۹) اس مرتبہ، پہلی عالمی جنگ کے بعد سے، بڑا بابل، جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت، اپنے اعلیٰ مقام سے ڈگمگا گیا۔ (یرمیاہ ۵۰:۱-۳؛ مکاشفہ ۱۴:۸) اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے! جنگِعظیم، جیسا کہ اسے اُس وقت نام دیا گیا، دُنیائےمسیحیت میں شروع ہوئی، جہاں دونوں فریقین کے پادریوں نے اپنے بہترین نوجوانوں کو مورچوں میں اُترنے کی ترغیب دیکر لڑائی کو اَور زیادہ ہوا دی۔ کتنی شرم کی بات! ۱۹۱۹ میں، بڑا بابل بائبل طالبعلموں یعنی یہوواہ کے گواہوں کو بےعملی کی حالت سے نکلنے اور عالمگیر گواہی دینے کی مہم شروع کرنے سے روک نہ سکا جو اب تک جاری ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) اس بات نے بڑے بابل کے گِرنے کا اشارہ دیا، جیسا کہ چھٹی صدی ق.س.ع. میں اسرائیلیوں کی رہائی نے قدیم بابل کے گِرنے کا اشارہ دیا تھا۔
۱۴. یہوواہ کی نگہبان جماعت نے کس رسالے کو نمایاں طور پر استعمال کِیا ہے اور یہوواہ نے کس طرح اس کے استعمال کو برکت بخشی ہے؟
۱۴ نگہبان جماعت نے ہمیشہ اپنی ذمہداری کو جوش اور درست کام کرنے کی شدید خواہش سے انجام دیا ہے۔ جولائی ۱۸۷۹ میں، بائبل طالبعلموں نے اس رسالے کی اشاعت کا آغاز کِیا جو اس وقت زائینز واچ ٹاور اینڈ ہیرلڈ آف کرائسٹ پریزنس کے نام سے مشہور تھا۔ ۱۸۷۹ سے لیکر دسمبر ۱۵، ۱۹۳۸ تک، ہر شمارے کے سرِورق پر یہ الفاظ درج تھے ”’اَے نگہبان رات کی کیا خبر ہے؟‘—یسعیاہ ۲۱:۱۱۔“a وفاداری کیساتھ ۱۲۰ سالوں سے مینارِنگہبانی نے عالمی واقعات اور ان کی نبوّتی اہمیت پر نظر رکھی ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵، ۱۳) خدا کی نگہبان جماعت اور اُن کی ساتھی ”دوسری بھیڑوں“ نے نوعِانسان کو جانفشانی سے یہ پیغام سنانے کے لئے اس رسالے کو استعمال کِیا ہے کہ مسیح کی بادشاہت کے ذریعے یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی نزدیک ہے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) کیا یہوواہ نے اس گواہی کو برکت بخشی ہے؟ ۱۸۷۹ میں اس کے پہلے شمارے کی ۶،۰۰۰ کاپیوں سے لیکر مینارِنگہبانی کی تقسیم ۱۳۲ زبانوں میں—جن میں سے ۱۲۱ کی اشاعت بیکوقت ہو رہی ہے—۲،۲۰،۰۰،۰۰۰ کاپیوں سے بڑھ گئی ہے۔ یہ کس قدر موزوں ہے کہ زمین پر سب سے زیادہ تقسیم ہونے والے مذہبی رسالے کو سچے خدا، یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے والا ہونا چاہئے!
بتدریج صفائی کا عمل
۱۵. صفائی کا کونسا تدریجی عمل ۱۹۱۴ سے پہلے ہی شروع ہو گیا تھا؟
۱۵ سن ۱۹۱۴ میں شروع ہونے والی مسیح کی آسمانی حکمرانی سے پہلے کے ۴۰ سالوں کے دوران، بائبل طالبعلم شِیرخواروں کے بپتسمے، انسانی جان کی غیرفانیت، اعراف، آتشیدوزخ کے عذاب اور تثلیثی خدا جیسے دُنیائےمسیحیت کے بیشتر غیربائبلی عقائد سے آزاد ہو چکے تھے۔ لیکن تمام غلط نظریات سے پاک ہونے میں اضافی وقت لگا۔ مثال کے طور پر، ۱۹۲۰ کے دہے تک بہتیرے بائبل طالبعلم صلیب اور تاج کی علامت ظاہر کرنے والی پن لگاتے تھے اور وہ کرسمس اور دیگر بتپرست تہوار مناتے تھے۔ تاہم، پرستش کو پاک کرنے کیلئے بُتپرستی کے تمام آثار مٹائے جانے تھے۔ خدا کے کلام، مُقدس بائبل کو مسیحی ایمان اور طرزِزندگی کی واحد بنیاد ہونا چاہئے۔ (یسعیاہ ۸:۱۹، ۲۰؛ رومیوں ۱۵:۴) خدا کے کلام میں اضافہ کرنا یا اس میں سے کچھ نکالنا غلط ہے۔—استثنا ۴:۲؛ مکاشفہ ۲۲:۱۸، ۱۹۔
۱۶، ۱۷. (ا)نگہبان جماعت نے کچھ دہوں تک کونسا غلط نظریہ اپنائے رکھا؟ (ب) ”مصر“ میں ”مذبح“ اور ”ستون“ کی درست تشریح کیا ہے؟
۱۶ ایک مثال یہ ظاہر کریگی کہ یہ اُصول کسقدر اہم ہے۔ سن ۱۸۸۶ میں جب سی. ٹی. رسل نے ڈیوائن پلان آف دی ایجز کتاب شائع کی جس کی ایک جِلد میں نوعِانسان کے ادوار کو مصر کے سب سے بڑے ہرم سے منسلک کرنے والا ایک چارٹ تھا۔ اُس وقت یہ خیال کِیا گیا کہ فرعون خوفو کی یہ یادگار وہ ستون ہے جس کا حوالہ یسعیاہ ۱۹:۱۹، ۲۰ میں دیا گیا ہے: ”اُس وقت مُلک مصرؔ کے وسط میں [یہوواہ] کا ایک مذبح اور اُسکی سرحد پر [یہوواہ] کا ایک ستون ہوگا۔ اور وہ ملکِمصرؔ میں ربالافوج کے لئے نشان اور گواہ ہوگا۔“ اس ہرم کا بائبل کیساتھ کیا تعلق ہو سکتا تھا؟ درحقیقت، یہ خیال کِیا جاتا تھا کہ عظیم ہرم میں مخصوص راستوں کی لمبائی، اس وقت کی سمجھ کے مطابق، متی ۲۴:۲۱ کی ”بڑی مصیبت“ کے آغاز کے وقت کو ظاہر کرتی ہے۔ بعض بائبل طالبعلم اس بات کا تعیّن کرنے کیلئے ہرم کے مختلف حصوں کی پیمائش کرنے میں مگن ہو گئے کہ وہ کس دن آسمان پر جائیں گے!
۱۷ کچھ دہوں تک اس عظیم ہرم کی بہت عزتوتعظیم کی گئی لیکن پھر نومبر ۱۵، اور دسمبر ۱، ۱۹۲۸ کے مینارِنگہبانی کے شماروں نے واضح کِیا کہ یہوواہ کو بائبل میں دی گئی گواہی کی تصدیق کیلئے بُتپرست فرعونوں کی تعمیرکردہ اور علمِنجوم کے شیاطینی علامات والی پتھر کی یادگار کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے برعکس، یہ سمجھ لیا گیا کہ یسعیاہ کی پیشینگوئی کا روحانی مفہوم میں اطلاق ہوتا ہے۔ مکاشفہ ۱۱:۸ کے مطابق، ”مصر“ شیطان کی دُنیا کی علامت ہے۔ ”[یہوواہ] کا . . . مذبح“ ہمیں اس دُنیا میں عارضی طور پر سکونتپذیر ممسوح مسیحیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی مقبول قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ (رومیوں ۱۲:۱؛ عبرانیوں ۱۳:۱۵، ۱۶) مصر کی ”سرحد“ پر ستون ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کی طرف اشارہ کرتا ہے جو ”حق کا ستون اور بنیاد“ ہے اور جو ”مصر“ یعنی اس دُنیا میں ایک شہادت کے طور پر قائم ہے جسے وہ جلد ہی چھوڑ کر جانے والے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۳:۱۵۔
۱۸. (ا) مخلص بائبل طالبعلموں کیلئے یہوواہ کس طرح معاملات کو واضح کرتا رہا ہے؟ (ب) اگر کوئی مسیحی کسی صحیفائی وضاحت کو سمجھنا مشکل پاتا ہے تو اُسے کونسا دانشمندانہ رُجحان اپنانا چاہئے؟
۱۸ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہوواہ اپنے نبوّتی کلام کی واضح سمجھ عطا کرنے سے سچائی کو مسلسل ہمارے لئے مزید روشن کرتا رہا ہے۔ (امثال ۴:۱۸) حالیہ برسوں میں، ہماری حوصلہافزائی کئی گئی ہے کہ ہم—دیگر باتوں سمیت—خاتمہ آنے سے پہلے ہرگز تمام نہ ہونے والی نسل، بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل، مکروہ چیز اور اس کے مُقدس مقام میں کھڑے ہونے کے وقت، نئے عہد، تبدیلئہیئت اور حزقیایل کی کتاب کی ہیکل کی رویا پر اَور زیادہ گہری سمجھ کے ساتھ نظر کریں۔ بعضاوقات ان تازہترین وضاحتوں کو سمجھنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن ان کی وجوہات وقت آنے پر واضح ہو جاتی ہیں۔ اگر ایک مسیحی کسی صحیفے کی نئی وضاحت کو پوری طرح نہیں سمجھ پاتا تو وہ فروتنی سے میکاہ نبی کے ان الفاظ کو دہرا کر اچھا کرتا ہے: ”مَیں . . . اپنے نجات دینے والے خدا کا انتظار کروں گا۔“—میکاہ ۷:۷۔
۱۹. ممسوح بقیے اور انکے ساتھیوں، دوسری بھیڑوں نے ان آخری ایّام میں کیسے شیر جیسی جرأت دکھائی ہے؟
۱۹ یاد کریں کہ نگہبان نے ”شیر کی سی آواز سے پکارا اَے [یہوواہ!] مَیں اپنی دیدگاہ پر تمام دن کھڑا رہا اور مَیں نے ہر رات پہرے کی جگہ پر کاٹی۔“ (یسعیاہ ۲۱:۸) ممسوح بقیے نے جھوٹے مذہب کو بےنقاب کرنے اور لوگوں کو آزادی کی راہ دکھانے میں شیر جیسی جرأت دکھائی ہے۔ (مکاشفہ ۱۸:۲-۵) ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کی حیثیت سے اُنہوں نے بائبلیں، رسالے اور کثیر زبانوں میں دیگر مطبوعات—”وقت پر . . . کھانا“—فراہم کی ہیں۔ (متی ۲۴:۴۵) اُنہوں نے ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک . . . بڑی بِھیڑ“ جمع کرنے میں پیشوائی کی ہے۔ وہ بھی یسوع کے فدیہ دینے والے خون سے صاف کئے گئے ہیں اور خدا کی ”رات دن . . . عبادت“ کرنے میں خود کو شیردل ثابت کرتے ہیں۔ (مکاشفہ ۷:۹، ۱۴، ۱۵) گزشتہ سال یہوواہ کے ممسوح گواہوں کے باقی بچنے والے چھوٹے گروہ اور انکے ساتھیوں کی بڑی بِھیڑ نے کیسا پھل پیدا کِیا ہے؟ ہمارا اگلا مضمون بیان کریگا۔
[فٹنوٹ]
a جنوری ۱، ۱۹۳۹ سے اس عبارت کو تبدیل کر دیا گیا تھا ”’لوگ جانینگے کہ مَیں [یہوواہ] ہوں۔‘—حزقیایل ۳۵:۱۵۔“
کیا آپ کو یاد ہے؟
•سالوں کے دوران یہوواہ نے کونسے گواہ برپا کئے ہیں؟
•بڑے بابل کی اصل کیا ہے؟
•یہوواہ نے اپنی گواہ اُمت کے دارالحکومت، یروشلیم کو ۶۰۷ ق.س.ع. اور ۷۰ س.ع. میں کیوں برباد ہونے دیا؟
•یہوواہ کی نگہبان جماعت اور انکے ساتھیوں نے کس جذبے کا مظاہرہ کِیا ہے؟
[صفحہ ۷ پر تصویر]
”اَے [یہوواہ!] مَیں اپنی دیدگاہ پر . . . کھڑا رہا“
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
یہوواہ کی نگہبان جماعت اپنی ذمہداری کو سنجیدہ خیال کرتی ہے