راستی برقرار رکھنے والی قوم
”دروازے کھولو تاکہ صادق قوم جو وفادار رہی داخل ہو۔“—یسعیاہ ۲۶:۲۔
۱. ایک ”صادق قوم“ کی بابت یسعیاہ کا بیان حیرانکُن کیوں ہو سکتا ہے؟
آجکل، سب طرح کی قومیں پائی جاتی ہیں۔ بعض جمہوری اور بعض آمرانہ ہیں۔ بعض متموّل، بعض غریب ہیں۔ ایک چیز ان میں مشترک ہے: سب اس دنیا کا حصہ ہیں جس کا خدا شیطان ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۴) اس کے پیشِنظر، یسعیاہ کے الفاظ بعض کے لئے حیرانکُن ہو سکتے ہیں جب وہ کہتا ہے: ”تم دروازے کھولو تاکہ صادق قوم جو وفادار رہی داخل ہو۔“ (یسعیاہ ۲۶:۲) ایک صادق قوم؟ جیہاں، ایک صادق قوم موجود ہے کیونکہ پیشینگوئی اس کے وجود کی نشاندہی کرتی ہے۔ اس غیرمعمولی قوم کی شناخت کیسے کی جا سکتی ہے؟
۲. ”صادق قوم“ کیا ہے؟ ہم کیسے جانتے ہیں؟
۲ یسعیاہ ۲۶:۲ کے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن ترجمے میں، اس قوم کو ”وفادارانہ چالچلن برقرار“ رکھنے والی کہا گیا ہے۔ کِنگ جیمز ورشن (حاشیہ) آیت کو یوں پیش کرتا ہے، ”راستباز اُمت جو سچائیوں پر قائم رہتی ہے۔“ دونوں موزوں بیانات ہیں۔ دراصل، صادق قوم کی شناخت کرنا نہایت آسان ہے کیونکہ زمین پر صرف یہی قوم ہے جو مسیح بادشاہ کے تابع ہے، لہٰذا یہ شیطان کی دنیا کا حصہ نہیں ہے۔ (یوحنا ۱۷:۱۶) اس حیثیت میں، اس کے افراد ’غیرقوموں کے درمیان اپنا عمدہ چالچلن رکھنے‘ کی وجہ سے مشہور ہیں۔ وہ ایسا طرزِ زندگی اپناتے ہیں جو خدا کو جلال دیتا ہے۔ (۱-پطرس ۲:۱۲) مزیدبرآں، وہ دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوں، وہ ”زندہ خدا کی کلیسیا“ کا حصہ ہیں ”جو حق کا ستون اور بنیاد ہے۔“ (۱-تیمتھیس ۳:۱۵) سچائی کی حمایت کرتے ہوئے، وہ مسیحی دنیا کی طرف سے سکھائی گئی کافرانہ فیلسوفیوں کو رد کرتے ہیں اور وہ ”خالص روحانی دودھ“—خدا کے کلام، بائبل—کی تائید کرتے ہیں۔ (۱-پطرس ۲:۲) علاوہازیں، وہ ”آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں“ گرمجوشی کے ساتھ بادشاہتی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔ (کلسیوں ۱:۲۳) کیا اس میں کوئی شُبہ ہو سکتا ہے کہ یہ قوم ”خدا کے اسرائیل،“ ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا، کے باقیماندہ اشخاص سے ملکر بنی ہے؟ ہرگز نہیں!—گلتیوں ۶:۱۶۔
قوم پیدا ہوتی ہے
۳. بیان کریں کہ ”صادق قوم“ کس طرح پیدا ہوئی۔
۳ ”صادق قوم“ کب پیدا ہوئی تھی؟ اس کے آغاز کی پیشینگوئی یسعیاہ کی کتاب میں کی گئی تھی۔ یسعیاہ ۶۶:۷، ۸ میں، ہم پڑھتے ہیں: ”پیشتر اس سے کہ اُسے درد لگے اُس نے جنم دیا اور اس سے پہلے کہ اس کو درد ہو اُس سے بیٹا پیدا ہوا۔ . . . صیوؔن کو درد لگے ہی تھے کہ اُس کی اولاد پیدا ہو گئی۔“ نہایت غیرمعمولی طور پر، صیوؔن، خدا کی آسمانی تنظیم، کو پیشتر اس سے کہ اُسے درد لگے ”بیٹا“ پیدا کرنا تھا۔ مسیحائی بادشاہت کو ۱۹۱۴ میں آسمانوں پر وجود میں لایا گیا تھا۔ (مکاشفہ ۱۲:۵) اس کے بعد پہلی عالمی جنگ نے کافی زیادہ قوموں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ممسوح مسیحیوں کو شدید مصیبت اور اذیت اُٹھانا پڑی۔ انجامکار، ۱۹۱۹ میں، روحانی قوم، ”بیٹے،“ کو زمین پر برپا کر دیا گیا۔ یوں صیوؔن نے ’اپنے بیٹوں،‘—نئی ”صادق قوم“ کے ممسوح ارکان—’کو جنم دیا‘ اور انہیں گواہی دینے کے ایک لگاتار پھیلنے والے کام کے لئے منظم کر دیا گیا۔—متی ۲۴:۳، ۷، ۸، ۱۴؛ ۱-پطرس ۲:۹۔
۴. خدا کی صادق قوم کو راستی برقرار رکھنے کے لئے جدوجہد کیوں کرنی پڑی تھی؟
۴ اپنی ابتدا سے لیکر، اس قوم نے اپنی راستی کی شدید آزمائشوں کا سامنا کِیا ہے۔ کیوں؟ جب آسمانی بادشاہت کی پیدائش ہوئی تھی تو شیطان اور اُس کے شیاطین کو آسمان سے نیچے زمین پر پھینک دیا گیا تھا۔ ایک بلند آواز نے اعلان کِیا: ”اب ہمارے خدا کی نجات اور قدرت اور بادشاہی اور اُس کے مسیح کا اختیار ظاہر ہوا کیونکہ ہمارے بھائیوں پر الزام لگانے والا جو رات دن ہمارے خدا کے آگے اُن پر الزام لگایا کرتا ہے گرا دیا گیا۔ اور وہ برّہ کے خون اور اپنی گواہی کے کلام کے باعث اُس پر غالب آئے اور اُنہوں نے اپنی جان کو عزیز نہ سمجھا۔ یہاں تک کہ موت بھی گوارا کی۔“ شیطان نے حالات کی اس تبدیلی کے لئے بڑے غصے کے ساتھ ردعمل دکھایا ”اور اس [عورت کی] باقی اولاد سے جو خدا کے حکموں پر عمل کرتی اور یسوؔع کی گواہی دینے پر قائم ہے لڑنے کو گیا۔“ شیطان کے شدید حملوں کے مقابلے میں ممسوح مسیحی ثابت قدم رہے۔ آج تک، خدا کی صادق قوم کے گرمجوش ارکان یسوؔع کے فدیہ دینے والے خون پر ایمان ظاہر کرتے ہیں اور ”موت بھی گوارا“ کرنے کی حد تک راستی برقرار رکھنے سے سب سے بڑے ملامت کرنے والے کے لئے یہوؔواہ کو جواب فراہم کرتے رہتے ہیں۔—مکاشفہ ۱۲:۱، ۵، ۹-۱۲، ۱۷؛ امثال ۲۷:۱۱۔
۵. جدید زمانے کے گواہوں کے کس عمدہ رویے نے راستی برقرار رکھنے میں اُن کی مدد کی ہے؟
۵ ۱۹۱۹ میں، جب خدا کی بادشاہی کی جدید گواہی کا آغاز ہوا تو بائبل سٹوڈنٹس، جیسا کہ یہوؔواہ کے گواہ اُس وقت کہلاتے تھے، تعداد میں بہت کم لیکن ایمان میں بہت مضبوط تھے۔ وہ ایک ایسے ’محکم شہر‘ کے بنیادی رُکن بنے ’جسکی فصیل اور پُشتوں کی جگہ نجات مقرر ہے۔‘ اُنکا توکل ”خداوند یہوؔواہ“ پر تھا ”[جو] ابدی چٹان ہے۔“ (یسعیاہ ۲۶:۱، ۳، ۴) زمانۂ قدیم کے موسیٰؔ کی مانند اُنہوں نے اعلان کِیا: ”میں خداوند کے نام کا اشتہار دونگا۔ تم ہمارے خدا کی تعظیم کرو۔ وہ وہی چٹان ہے۔ اُس کی صنعت کامل ہے کیونکہ اُس کی سب راہیں انصاف کی ہیں۔ وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے۔ وہ منصف اور برحق ہے۔“—استثنا ۳۲:۳، ۴۔
۶. ان آخری ایام میں یہوؔواہ نے اپنے لوگوں کو کس طرح برکت دی ہے؟
۶ اُس وقت سے خدا کے بادشاہتی بندوبست کے پھاٹک کُھلے چھوڑ دئے گئے ہیں جبکہ پہلے تو ۱،۴۴،۰۰۰ ممسوح مسیحیوں کے باقی اشخاص کو اکٹھا کِیا گیا تھا اور اب ”دوسری بھیڑوں“ کی ایک بڑی بھیڑ یہوؔواہ کے بادشاہتی مقاصد کا اعلان کرنے میں شامل ہو رہی ہے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو) لہٰذا، خوشی کے ساتھ یہ اعلان کِیا جا سکتا ہے: ”اَے خداوند! تُو نے اس قوم کو کثرت بخشی ہے۔ تُو نے اس قوم کو بڑھایا ہے۔ تُو ہی ذُوالجلال ہے۔ تُو ہی نے ملک کی حدود کو بڑھا دیا ہے۔“ (یسعیاہ ۲۶:۱۵) جب ہم آجکل عالمی میدان کا جائزہ لیتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ یہ الفاظ کتنے سچے ہیں! روحالقدس کی طاقت سے مسیح کی آنے والی بادشاہت کی گواہی ”زمین کی انتہا تک“ دی گئی ہے۔ (اعمال ۱:۸) اس توسیع کی حد کا اندازہ ۱۲ تا ۱۷ صفحات پر ظاہر ہونے والی یہوؔواہ کے گواہوں کی ۱۹۹۴ کی عالمی سالانہ خدمتی رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے۔
پبلشروں کی نئی انتہائی تعداد
۷، ۸. (ا) اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ خدا کے لوگوں نے ’اپنی ڈوریاں لمبی‘ کر لی ہیں؟ (ب) ۱۹۹۴ کے خدمتی سال کی رپورٹ پر نگاہ ڈالتے ہوئے آپ کن حلقوں کو نمایاں طور پر ’اپنی حدود کو وسیع کرتے ہوئے‘ دیکھتے ہیں؟
۷ اس رپورٹ کے چند اہم نکات پر غور کریں۔ میدان میں بادشاہتی پبلشروں کی انتہائی تعداد ۴،۹۱۴،۰۹۴ کو پہنچ گئی ہے! ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک ایسی بڑی بھیڑ“ کو لگاتار جمع ہوتے ہوئے دیکھنا کتنا ہیجانخیز ہے جو ”سفید جامے پہنے اور کھجور کی ڈالیاں اپنے ہاتھوں میں لئے ہوئے تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے“! جیہاں، یہ بھی راستی برقرار رکھنے والے ثابت ہوئے ہیں۔ ”اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں،“ یوں یسوؔع کے فدیے کی قربانی پر ایمان رکھنے کی بدولت راستباز خیال کئے گئے ہیں۔—مکاشفہ ۷:۹، ۱۴۔
۸ خاص طور پر ۱۹۱۹ سے لیکر، یہوؔواہ کی تنظیم کو یہ حکم پہنچا دیا گیا ہے: ”اپنی خیمہگاہ کو وسیع کر دے ہاں اپنے مسکنوں کے پردے پھیلا۔ دریغ نہ کر۔ اپنی ڈوریاں لمبی اور اپنی میخیں مضبوط کر۔“ (یسعیاہ ۵۴:۲) اس کے جواب میں، منادی کا کام پورے زور سے جاری رہتا ہے حتیٰکہ الاسکا سے متصل برفانی یوکان میں بھی جہاں پر پائنیروں کا ایک جفاکش گروہ ایسے درجۂ حرارت کو برداشت کرتا ہے جو ایک ہی وقت میں ہفتوں کے لئے صفر سے ۴۵ یا ۵۰ سینٹی گریڈ نیچے بھی گر سکتا ہے۔ حالیہ سالوں میں ازدحام راستی برقرار رکھنے والی یہوؔواہ کی قوم کی طرف پہلے سے کہیں زیادہ تیزرفتاری سے آ رہے ہیں۔ مسیحی دنیا کے باہر ایشائی ممالک سے، سابقہ کمیونسٹ تسلط سے، متعدد افریقی ممالک سے اور اٹلی، سپین، پُرتگال اور جنوبی امریکہ جیسے کیتھولک اثرورسوخ سے ان لوگوں کا استقبال کرنے کے لئے پھاٹکوں کو مزید کھولا گیا ہے۔ بےوطن اشخاص نے ایک اور علاقہ کھول دیا ہے۔ مثال کے طور پر انگلینڈ میں گواہ ۱۳ غیرملکی زبانوں والے نسلی گروہوں کی ضروریات کی دیکھبھال کر رہے ہیں۔
”یہی کِیا کرو“
۹. (ا) ۱۹۹۴ کے میموریل کی حاضری کیا ظاہر کرتی ہے؟ (ب) غیرمعمولی طور پر بہت زیادہ میموریل کی حاضری حاصل کرنے والے بعض ممالک کونسے ہیں؟
۹ سالانہ رپورٹ کی ایک اور خاص بات میموریل کی حاضری ہے۔ اپنے مرنے سے تھوڑا پہلے یسوؔع نے اپنی موت کی یادگاری کو قائم کِیا اور اپنے پیروکاروں کو حکم دیا: ”میری یادگاری کے واسطے یہی کِیا کرو۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۲۴) اس حکم کی تعمیل کرنے کے لئے ۱۹۹۴ میں ۱۲،۲۸۸،۹۱۷—سرگرم پبلشروں کی تعداد کے دو گُنا سے بھی بہت زیادہ—کو یا تو حصہ لینے والوں کے طور پر یا مشاہدین کے طور پر اکٹھا دیکھنا کتنا ولولہ انگیز تھا۔ بعض ممالک میں میموریل حاضرین کی شرح پبلشروں کے مقابلے میں اس سے بھی زیادہ تھی۔ استونیا، لٹوِیا اور لیتھونیا کے ۴،۰۴۹ پبلشر ۱۲،۸۷۶ لوگوں کو میموریل پر حاضر دیکھ کر بہت خوش تھے جو کہ پبلشروں کی تعداد سے تین گُنا زیادہ تھا۔ اور بینن میں ۱۶،۷۸۶ میموریل حاضرین نے پبلشروں کی تعداد سے تقریباً پانچ گُنا زیادہ نمائندگی کی۔ ۴۵ پبلشروں کی ایک کلیسیا نے ۸۳۱ کی حاضری حاصل کی!
۱۰. (ا) میموریل کی بہت زیادہ حاضری ہم پر کونسی ذمہداری عائد کرتی ہے؟ (ب) بیان کریں کہ جب کسی میموریل پر حاضر ہونے والے کو مزید مدد ملتی ہے تو کیا واقع ہو سکتا ہے۔
۱۰ یہوؔواہ کے گواہ خوش ہیں کہ اس مبارک موقع پر اتنے زیادہ دلچسپی رکھنے والے اشخاص اُن کے ساتھ اکٹھے ہوئے۔ اب وہ ان اشخاص کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ سچائی کے لئے اپنی سمجھ اور محبت میں مزید ترقی کریں۔ بعض شاید روس کی عاؔلہ کی طرح اثرپذیر ہوں۔ عاؔلہ ایک سپیشل پائنیر بہن کے ساتھ مطالعہ کر رہی تھی مگر بہت کم ترقی کی، لہٰذا مطالعے کو بند کر دیا گیا۔ تاہم، عاؔلہ نے میموریل پر حاضر ہونے کے ایک دعوت نامے کو قبول کر لیا۔ اُس اجلاس نے، جو بہت اہمیت رکھتا ہے، اُس پر بہت زیادہ اثر کِیا۔ گھر آ کر اُس نے اپنے تمام بتوں کو پھینک دیا اور مدد کے لئے یہوؔواہ سے دعا کی۔ دو دن کے بعد پائنیر بہن یہ دیکھنے کے لئے پھر عاؔلہ کے پاس آئی کہ اُس نے میموریل سے کس قدر لطف اُٹھایا تھا۔ ایک نہایت نتیجہخیز گفتگو انجام پائی۔ عاؔلہ کا مطالعہ پھر سے شروع ہو گیا۔ جلد ہی وہ گواہی دینے کے کام میں حصہ لینے لگی۔ یہ تجربہ میموریل پر حاضر ہونے والوں کے ساتھ دوبارہ ملاقاتیں کرنے کی قدروقیمت کو ظاہر کرتا ہے۔ اغلب ہے کہ بہتیرے عاؔلہ ہی کی طرح اثرپذیر ہونگے۔
”ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں“
۱۱-۱۳. (ا) کونسی چیز صادق قوم کے وفادارانہ چالچلن کا حصہ ہے؟ (ب) سچے مسیحیوں کو اجلاسوں پر حاضر ہونے کی ضرورت کیوں ہے؟
۱۱ میموریل یہوؔواہ کے گواہوں کے کیلنڈر پر سب سے اہم اجلاس ہے لیکن کسی بھی طرح صرف یہی ایک اجلاس نہیں ہے۔ ہر ہفتے یہوؔواہ کے گواہ پولسؔ رسول کے الفاظ کی تعمیل میں باہم جمع ہوتے ہیں: ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جیسا بعض لوگوں کا دستور ہے بلکہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور جس قدر اُس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔“ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) وہ یہوؔواہ کی صادق قوم کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں جسکی شناخت اُس کے وفادارانہ چالچلن سے ہوتی ہے۔ وفادارانہ چالچلن میں وفاداری کے ساتھ اجلاسوں پر حاضر ہونا شامل ہے۔
۱۲ بدیہی طور پر فلپائن میں اس بات کو خوب سمجھ لیا گیا ہے جہاں ملک بھر سے اتوار کے اجلاسوں کی اوسط حاضری پبلشروں کی تعداد کا ۱۲۵ فیصد ہے۔ اس بات کو ارجنٹینا میں گواہوں اور دلچسپی رکھنے والے اشخاص کے ایک گروہ نے بھی اچھی طرح جان لیا ہے۔ وہ کنگڈم ہال سے کوئی ۲۰ کلومیٹر کے فاصلے پر رہتے ہیں۔ تاہم، سرکٹ اوورسیئر رپورٹ دیتا ہے کہ بیماری کے واقعات کے سوا، اُن میں سے ایک بھی کبھی اجلاسوں سے غیرحاضر نہیں ہوتا۔ وہ بگھی یا گھوڑے پر چار گھنٹے کا سفر کرتے ہیں اور موسم سرما کے دوران وہ رات کی تاریکی میں واپس گھر جاتے ہیں۔
۱۳ جیسے جیسے اس نظام کا خاتمہ قریب آتا ہے، زندگی دشوار ہوتی جاتی ہے، مسائل بڑھتے ہیں اور اجلاسوں پر باقاعدگی سے حاضر ہونا مزید مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن ایسے حالات کے تحت ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ ایسی روحانی خوراک اور پُرتپاک رفاقت کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف ایسے اجتماعات سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔
”مستعد رہ“
۱۴. اپنی خدمتگزاری کی بابت یہوؔواہ کے گواہ فوری ضرورت کا احساس کیوں رکھتے ہیں اور کونسے نتائج اس بات کو ظاہر کرتے ہیں؟
۱۴ گزشتہ سال، اٹلی کے ایک کیتھولک چرچ نے یہوؔواہ کے گواہوں کے کام کا حوالہ ”وحشیانہ نومریدی“ کے طور پر دیا۔ تاہم، درحقیقت گواہ جو کچھ بھی کرتے ہیں اُس میں کوئی وحشیانہ بات نہیں ہے۔ اس کی بجائے، اُن کی خدمتگزاری اُن کے پڑوسیوں کے لئے گہری محبت کا ایک اظہار ہے۔ یہ پولسؔ کے الفاظ کی تعمیل کا ثبوت بھی ہے: ”تُو کلام کی منادی کر۔ وقت اور بےوقت مستعد رہ۔“ (۲-تیمتھیس ۴:۲) فوری ضرورت کا احساس یہوؔواہ کے گواہوں کو اپنی خدمتگزاری میں سرگرم رہنے کی تحریک دیتا ہے، جیسا کہ ۱۹۹۴ میں اپنے پڑوسیوں کے درمیان منادی کرنے میں اُن کے کُل ۱،۰۹۶،۰۶۵،۳۵۴ گھنٹے صرف کرنے سے، واپسی ملاقاتیں کرنے سے اور ہر ہفتے ۴،۷۰۱،۳۵۷ بائبل مطالعے کرانے سے دیکھا جا سکتا ہے۔ بہتیرے پائنیر خدمت میں حصہ لینے کے قابل ہوئے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ پائنیر جذبہ زندہ اور سرگرمِعمل ہے۔ پوری دنیا میں ۶۳۶،۲۰۲ پائنیروں کی اوسط اس بات کو ثابت کرتی ہے۔
۱۵، ۱۶. (ا) نوجوان اور عمررسیدہ دونوں نے پائنیر جذبے کا مظاہرہ کس طرح کِیا ہے؟ (ب) ۱۹۹۴ کی سالانہ خدمتی رپورٹ میں انفرادی ممالک پر نگاہ ڈالتے ہوئے، آپ کہاں پر پائنیروں کے نمایاں اعداد دیکھتے ہیں؟
۱۵ ان پائنیروں میں بہت سے نوجوان ہیں۔ ریاستہائے متحدہ میں بعض اب بطور باقاعدہ پائنیروں کے اپنے ہائی سکول کے اندر خدمت کر رہے ہیں جہاں پر اُن کے ہممکتب اُنکا بنیادی علاقہ ہیں۔ ان نوجوانوں نے یہ جان لیا ہے کہ منشیات، بداخلاقی اور اس ملک کے اندر بہت سے سکولوں میں سرایت کر جانے والے تشدد سے خود کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ پائنیر خدمت ہے۔ دیگر بہتیرے نوجوانوں نے اپنے سکول سے فارغ ہونے پر پائنیر خدمت کو اپنے نصبالعین کے طور پر رکھا ہے۔ یوکرائن کی آئرؔینا نے فارغالتحصیل ہونے کے بعد پائنیر خدمت کرنے کے لئے خود کو تیار کرنے کی غرض سے اپنے ہائی سکول کے تمام سالوں کے دوران امدادی پائنیر خدمت کی۔ جب وہ سکول سے فارغ ہو گئی تو اُس کے خاندان نے اُس کی مالی ضروریات کو پورا کرنے میں اُس کی مدد کرنے کی پیشکش کی تاکہ وہ باقاعدہ پائنیر کے کام میں اُن کی نمائندگی کر سکے۔ معاشی اعتبار سے، یوکرائن میں حالتیں اچھی نہیں ہیں۔ لیکن آئرؔینا کہتی ہے: ”میں جانتی ہوں کہ میں ایسا کام کر رہی ہوں جسکا مطلب زندگی ہے نہ صرف میرے لئے بلکہ اُن کے لئے بھی جن کے درمیان میں منادی کرتی ہوں۔“ آجکل آئرؔینا جیسی سوچ رکھنے والے بہتیرے نوجوان لوگوں کو دیکھنا واقعی خوشی کی بات ہے۔ ’جوان مردوں اور عورتوں کا اپنی جوانی میں اپنے عظیم خالق کو یاد کرنے‘ کے لئے اور کونسا طریقہ ان کے واسطے بہتر ہو سکتا ہے؟—واعظ ۱۲:۱۔
۱۶ پائنیروں کی ایک بڑی تعداد عمررسیدہ ہے۔ ایک پائنیر رپورٹ دیتی ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران اُسکا باپ اور بھائی مارے گئے کیونکہ وہ جنگ میں لڑے تھے، اور اُس کی ماں اور بہن کو شہر کے یہودی علاقے میں گولی مار دی گئی۔ بعدازاں اُسکا بیٹا بھی مر گیا۔ اب، اُس کے آخری سالوں میں اور خراب صحت کا شکار ہونے کے دوران یہوؔواہ نے اُسے مسیحی کلیسیا کی صورت میں اُس سے بھی بڑا خاندان عطا کر دیا ہے جو اُس نے کھو دیا تھا۔ اور وہ باقاعدہ پائنیر کے طور پر دوسروں کی مدد کرنے میں اپنے لئے خوشی حاصل کرتی ہے۔
۱۷، ۱۸. ہم میں سے ہر ایک، خواہ پائنیر ہو یا نہ ہو، پائنیر جذبہ کیسے دکھا سکتا ہے؟
۱۷ بلاشُبہ، ہر کوئی تو پائنیر نہیں ہو سکتا۔ یہوؔواہ ہماری پوری دہیکی، بہترین چیز جو ہم پیش کر سکتے ہیں، قبول کرنے سے خوش ہوگا، جو ہمارے انفرادی معاملے میں خواہ کچھ بھی ہو۔ (ملاکی ۳:۱۰، فٹنوٹ، اینڈبلیو) یقیناً، ہم سب ان گرمجوش پائنیروں کے جذبے کو پیدا کر سکتے اور خوشخبری کی منادی میں اضافہ کرنے کے لئے ہمارے حالات جتنی اجازت دیں اُتنا کام کر سکتے ہیں۔
۱۸ مثال کے طور پر، آسٹریلیا میں گلیکوچوں میں گواہی دینے کے لئے ۱۶ اپریل کو ایک خاص دن کے طور پر مختص کِیا گیا تھا۔ پبلشروں اور پائنیروں نے اس کی یکساں حمایت کی، جیسا کہ اُس مہینے کے لئے ۵۸،۷۸۰ پبلشروں کی انتہائی تعداد سے ظاہر تھا۔ مزیدبرآں، گزشتہ سال کے اُسی مہینے کی نسبت ۹۰،۰۰۰ زیادہ رسالے تقسیم کئے گئے۔ خاص دن کے دوران ایک بہن نے ایک آدمی کو رسالے پیش کئے اور دکھائی گئی دلچسپی کے سلسلے میں مزید رابطہ قائم کرنے کے لئے نام اور پتہ درج کرتے ہوئے اُسے معلوم ہوا کہ وہ رشتہدار تھے! یہ بات سامنے آئی کہ وہ کزن تھے جنہوں نے ۳۰ سال سے ایک دوسرے کو نہیں دیکھا تھا۔ اس بات نے واقعی چند خوشکُن واپسی ملاقاتوں کے مواقع فراہم کئے!
آخر تک راستی برقرار رکھیں
۱۹. یہ اشد ضروری کیوں ہے کہ یہوؔواہ کی صادق قوم آخر تک راستی برقرار رکھے؟
۱۹ یہ اشد ضروری ہے کہ جب شیطان کی دنیا اپنے آخری مراحل میں سے گزرتی ہے تو خدا کی صادق قوم میں شامل تمام لوگ راستی برقرار رکھیں۔ جلد ہی، یہوؔواہ کی پاک اُمت اس آواز کو سنے گی: ”اَے میرے لوگو! اپنے خلوت خانوں میں داخل ہو اور اپنے پیچھے دروازے بند کر لو اور اپنے آپ کو تھوڑی دیر تک چھپا رکھو جب تک کہ غضب ٹل نہ جائے۔“ یہ خون کی مجرم دنیا لازماً الہٰی عدالت کا سامنا کریگی۔ ”کیونکہ دیکھو خداوند اپنے مقام سے چلا آتا ہے تاکہ زمین کے باشندوں کو اُن کی بدکرداری کی سزا دے اور زمین اُس خون کو ظاہر کریگی جو اُس میں ہے اور اپنے مقتولوں کو ہرگز نہ چھپائیگی۔“ (یسعیاہ ۲۶:۲۰، ۲۱) دعا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک یہوؔواہ کی صادق قوم سے رفاقت رکھنے والے ایک راستی برقرار رکھنے والے مسیحی کے طور پر ثابت قدم رہے۔ پھر ہم مسیح کی بادشاہت کے زمینی یا آسمانی قلمرو میں ابدی زندگی حاصل کرکے خوش ہونگے۔ (۱۰ ۱/۱ w۹۵)
کیا آپ کو یاد ہے؟
▫ ”صادق قوم“ کب پیدا ہوئی تھی؟
▫ ان آخری ایام کے دوران خدا کے لوگوں کو برداشت کی ضرورت کیوں رہی ہے؟
▫ ۱۹۹۴ کی سالانہ خدمتی رپورٹ میں دیکھی جانے والی پبلشروں اور خدمتگزاری میں صرف کئے جانے والے گھنٹوں کی بڑی نمایاں تعداد سے کیا ظاہر کِیا گیا ہے؟
▫ جیسے جیسے یہ دنیا اپنے خاتمے کے قریب پہنچتی ہے اجلاسوں پر حاضری اتنی اہم کیوں ہے؟
▫ خدا کی صادق قوم سے رفاقت رکھنے والے تمام لوگوں کو کیوں راستی برقرار رکھنی چاہئے؟
[چارٹ]
[تصویر]
یہوؔواہ کی صادق قوم کے اندر راستی برقرار رکھنے والے کاملیت میں ابدی زندگی حاصل کرینگے