یہوواہ کے خادم کو ”ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا“
”وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا اور ہماری بدکرداری کے باعث کچلا گیا . . . تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں۔“—یسع ۵۳:۵۔
۱. (ا) یسوع مسیح کی موت کی یادگار مناتے وقت ہمیں کس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے؟ (ب) کونسی پیشینگوئی ایسا کرنے میں ہماری مدد کرے گی؟
ہم یسوع مسیح کی موت کی یادگار اِس لئے مناتے ہیں تاکہ اُس سب پر غور کر سکیں جو اُس کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے نے ہمارے لئے انجام دیا ہے۔ یسوع مسیح کی موت کی یادگار ہمیں یہوواہ خدا کے اختیار کی سربلندی، اُس کے نام کی تقدیس اور اُس کے مقصد کی تکمیل کی یاد دلاتی ہے جس میں انسانوں کو نجات دینا بھی شامل ہے۔ یسوع کی قربانی اور جوکچھ اِس کے ذریعے انجام پایا اِس کے متعلق یسعیاہ ۵۳:۳-۱۲ کے علاوہ شاید ہی کوئی اَور پیشینگوئی اتنی وضاحت سے بیان کرتی ہو۔ یسعیاہ نبی نے پہلے ہی سے یہ بتا دیا تھا کہ خدا کے خادم کو کن تکالیف کا سامنا ہوگا۔ اِس کے علاوہ، اُس نے یسوع مسیح کی موت اور اُن برکات کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کیں جو اُس کی موت کے نتیجے میں اُس کے ممسوح بھائیوں اور ’دوسری بھیڑوں‘ کو حاصل ہوں گی۔—یوح ۱۰:۱۶۔
۲. یسعیاہ کی پیشینگوئی سے کس بات کا ثبوت ملتا ہے، اور اِس کا ہم پر کیا اثر پڑے گا؟
۲ زمین پر یسوع مسیح کی پیدائش سے سات سو سال پہلے یہوواہ خدا نے یسعیاہ نبی کو یہ پیشینگوئی کرنے کا الہام بخشا کہ اُس کا برگزیدہ خادم آخر تک وفادار رہے گا۔ اِس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کو اپنے بیٹے کی وفاداری پر مکمل اعتماد ہے۔ اِس پیشینگوئی پر غور کرنے سے نہ صرف ہمارا دل شکرگزاری سے معمور ہو گا بلکہ ہمارا ایمان بھی مضبوط ہوگا۔
خادم کی ”تحقیر“ کی گئی اور ”اُس کی کچھ قدر نہ جانی“ گئی
۳. (ا) یہودیوں کو یسوع مسیح کو خوشی سے کیوں قبول کرنا چاہئے تھا؟ (ب) مگر اُنہوں نے اُس کے ساتھ کیسا برتاؤ کِیا؟
۳ یسعیاہ ۵۳:۳ کو پڑھیں۔ ذرا تصور کریں کہ خدا کے اکلوتے بیٹے کو اپنے باپ کی خدمت کرنے کے شرف کو چھوڑ کر زمین پر آنا اور انسانوں کو گناہ اور موت سے بچانے کے لئے اپنی جان قربان کرنا کیسا لگا ہو گا! (فل ۲:۵-۸) اُس کی قربانی نے انسانوں کے لئے گُناہوں کی حقیقی معافی کا بندوبست کِیا جس کا عکس موسوی شریعت کے تحت گزرانی جانے والی قربانیوں نے پیش کِیا۔ (عبر ۱۰:۱-۴) کیا لوگوں بالخصوص یہودیوں کو جو موعودہ مسیحا کے منتظر تھے اُسے خوشی سے قبول نہیں کرنا چاہئے تھا؟ (یوح ۶:۱۴) مگر یسعیاہ کی پیشینگوئی کے مطابق یہودیوں نے یسوع مسیح کی ”تحقیر“ کی اور ”اُس کی کچھ قدر نہ جانی۔“ یوحنا رسول نے لکھا: ”وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قبول نہ کِیا۔“ (یوح ۱:۱۱) پطرس رسول نے یہودیوں کو بتایا: ”ہمارے باپدادا کے خدا نے اپنے خادم یسوؔع کو جلال دیا جِسے تُم نے پکڑوا دیا اور جب پیلاؔطُس نے اُسے چھوڑ دینے کا قصد کِیا تو تُم نے اُس کے سامنے اُس کا انکار کِیا۔ تُم نے اُس قدوس اور راستباز کا انکار کِیا۔“—اعما ۳:۱۳، ۱۴۔
۴. یسوع مسیح بیماری سے کیسے واقف ہوا؟
۴ یسعیاہ نے یہ بھی بیان کِیا کہ یسوع ”رنج [”بیماریوں،“ کیتھولک ترجمہ] کا آشنا“ تھا۔ اگرچہ یسوع اپنی خدمتگزاری کے دوران کبھیکبھار تھک جاتا تھا توبھی اِس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ وہ کبھی بیمار ہوا تھا۔ (یوح ۴:۶) تاہم، وہ اُن لوگوں کی بیماریوں سے یقیناً واقف ہو گیا تھا جنہیں وہ مُنادی کرتا تھا۔ لہٰذا، اُن کے لئے ترس محسوس کرتے ہوئے اُس نے بہتیروں کو شفا دی۔ (مر ۱:۳۲-۳۴) یوں یسوع نے اِس پیشینگوئی کو پورا کِیا: ”یقیناً اُس نے ہماری ہی بیماریاں اُٹھائیں۔ ہمارے ہی غم اُس پر لدے ہوئے تھے۔“—یسع ۵۳:۴ الف، کیتھولک ترجمہ؛ متی ۸:۱۶، ۱۷۔
گویا ”خدا کا مارا کوٹا“
۵. (ا) بیشتر یہودی یسوع کی موت کو کیسا خیال کرتے تھے؟ (ب) کس بات نے یسوع مسیح کی تکلیف میں اضافہ کِیا؟
۵ یسعیاہ ۵۳:۴ کا دوسرا حصہ پڑھیں۔ یسوع کے زمانے کے بیشتر لوگ اُس کی اذیت اور موت کی وجہ کو نہیں سمجھ پائے تھے۔ اُن کا خیال تھا کہ خدا اُسے سزا دے رہا ہے گویا اُسے سنگین بیماری میں مبتلا کر رہا ہے۔ (متی ۲۷:۳۸-۴۴) یہودیوں نے یسوع مسیح پر کفر بکنے کا الزام لگایا۔ (مر ۱۴:۶۱-۶۴؛ یوح ۱۰:۳۳) بِلاشُبہ، یسوع نہ تو گنہگار تھا اور نہ ہی کفر بکنے والا تھا۔ لیکن چونکہ وہ اپنے باپ سے گہری محبت رکھتا تھا اِس لئے یہوواہ خدا کا خادم ہوتے ہوئے کفر بکنے کے جُرم میں مارا جانا اُس کے لئے بہت تکلیفدہ ہوگا۔ پھربھی وہ یہوواہ خدا کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے تیار تھا۔—متی ۲۶:۳۹۔
۶، ۷. (ا) کس مفہوم میں یہوواہ خدا نے اپنے وفادار خادم کے ”کچلے“ جانے کی اجازت دی؟ (ب) اِس سے خدا ’خوش‘ کیوں ہوا؟
۶ ایک طرف تو یسعیاہ کی پیشینگوئی یہ بیان کرتی ہے کہ لوگ یسوع مسیح کو ”خدا کا مارا کوٹا“ سمجھیں گے لیکن ایک دوسری پیشینگوئی یہ بیان کرتی ہے کہ ”[یہوواہ] کو پسند آیا کہ اُسے کچلے۔“ (یسع ۵۳:۱۰) جب یہوواہ خدا یہ فرماتا ہے کہ ”دیکھو میرا خادم . . . میرا برگزیدہ جس سے میرا دل خوش ہے“ تو پھر وہ اُسے ’کچلنے سے خوش‘ کیسے ہو سکتا تھا؟ (یسع ۴۲:۱) پس کس مفہوم میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ خدا اُس کے کچلے جانے سے خوش تھا؟
۷ پیشینگوئی کے اِس حصے کو سمجھنے کے لئے ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جب شیطان نے یہوواہ خدا کے حکومت کرنے کے طریقے پر اعتراض اُٹھایا تو اُس نے خدا کے تمام خادموں کی وفاداری پر بھی شُبہ کِیا تھا۔ (ایو ۱:۹-۱۱؛ ۲:۳-۵) یسوع مسیح نے اپنی موت تک خدا کا وفادار رہنے سے شیطان کو جھوٹا ثابت کِیا۔ جب یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اُس کے دُشمنوں کے ہاتھوں مرنے دیا تو بِلاشُبہ اپنے برگزیدہ خادم کی موت کو دیکھ کر اُسے بہت دُکھ ہوا ہوگا۔ تاہم، یہوواہ خدا اپنے بیٹے کی وفاداری سے یقیناً بہت خوش ہوا تھا۔ (امثا ۲۷:۱۱) اِس کے علاوہ، یہ بات بھی یہوواہ خدا کے لئے بہت زیادہ خوشی کا باعث تھی کہ اُس کے بیٹے کی موت کے نتیجے میں تائب انسانوں کو بےشمار برکات حاصل ہوں گی۔—لو ۱۵:۷۔
”ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا“
۸، ۹. (ا) یسوع مسیح کیسے ”ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا“؟ (ب) پطرس رسول نے کیسے اِس بات کی تصدیق کی؟
۸ یسعیاہ ۵۳:۶ کو پڑھیں۔ ایک کھوئی ہوئی بِھیڑ کی طرح گنہگار انسان آدم سے ورثے میں ملنے والی بیماری اور موت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اِدھراُدھر بھٹک رہے تھے۔ (۱-پطر ۲:۲۵) گنہگار ہونے کی وجہ سے آدم کی اولاد میں سے کوئی بھی وہ سب کچھ واپس نہیں لا سکتا تھا جسے آدم نے کھو دیا تھا۔ (زبور ۴۹:۷) تاہم، یہوواہ خدا نے محبت کی بِنا پر ’ہم سب کی بدکرداری اپنے پیارے بیٹے اور برگزیدہ خادم پر لادی۔‘ یسوع مسیح خوشی سے ”ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل“ ہونے اور ’ہماری بدکرداری کے باعث کچلے‘ جانے کے لئے تیار تھا۔ یوں اُس نے ہمارے گُناہوں کے واسطے سولی پر اپنی جان قربان کر دی۔
۹ پطرس رسول نے بیان کِیا: ”تُم اِسی کے لئے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُس کے نقشِقدم پر چلو۔ وہ آپ ہمارے گُناہوں کو اپنے بدن پر لئے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گُناہوں کے اعتبار سے مر کر راستبازی کے اعتبار سے جئیں۔“ اِس کے بعد یسعیاہ نبی کی پیشینگوئی کا حوالہ دیتے ہوئے پطرس رسول مزید کہتا ہے: ”اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی۔“ (۱-پطر ۲:۲۱، ۲۴؛ یسع ۵۳:۵) یوں گنہگاروں کے لئے خدا کے پاس جانے کی راہ کھل گئی۔ اِس کے بارے میں پطرس رسول آگے چل کر بیان کرتا ہے: ”مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے لئے گُناہوں کے باعث ایک بار دُکھ اُٹھایا تاکہ ہم کو خدا کے پاس پہنچائے۔“—۱-پطر ۳:۱۸۔
’جس طرح برّہ کو ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں‘
۱۰. (ا) یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع مسیح کے بارے میں کیا بیان کِیا؟ (ب) یوحنا کے الفاظ کیوں موزوں تھے؟
۱۰ یسعیاہ ۵۳:۷، ۸ کو پڑھیں۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یسوع مسیح کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا: ”دیکھو یہ خدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ (یوح ۱:۲۹) یسوع مسیح کا برّہ کے طور پر ذکر کرتے ہوئے یوحنا کے ذہن میں غالباً یسعیاہ نبی کے یہ الفاظ تھے: ”جس طرح بّرہ جِسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں۔“ (یسع ۵۳:۷) یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی: ”اُس نے اپنی جان موت کے لئے اُنڈیل دی۔“ (یسع ۵۳:۱۲) دلچسپی کی بات ہے کہ جس رات یسوع مسیح نے اپنی موت کی یادگار منانے کا حکم دیا تو اُس نے اپنے گیارہ وفادار رسولوں کو مے کا پیالہ دیتے ہوئے کہا: ”یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لئے گُناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔“—متی ۲۶:۲۸۔
۱۱، ۱۲. (ا) اضحاق کا خود کو قربانی کے لئے پیش کرنا یسوع مسیح کی قربانی کے متعلق کیا ظاہر کرتا ہے؟ (ب) یسوع مسیح کی موت کی یادگار مناتے وقت ہمیں عظیم ابرہام یعنی یہوواہ خدا کے بارے میں کیا یاد رکھنا چاہئے؟
۱۱ ماضی کے خدا کے ایک وفادار خادم اضحاق کی طرح یسوع مسیح بھی یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق خود کو قربان کرنے کے لئے تیار تھا۔ (پید ۲۲:۱، ۲، ۹-۱۳؛ عبر ۱۰:۵-۱۰) اگرچہ اضحاق نے خود کو قربانی کے لئے پیش کِیا تھا توبھی یہ بات قابلِغور ہے کہ اِس قربانی کو گزراننے والا ابرہام تھا۔ (عبر ۱۱:۱۷) اِسی طرح یسوع مسیح موت کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھا لیکن فدیے کا بندوبست کرنے والا یہوواہ خدا تھا۔ پس یسوع مسیح کی قربانی انسانوں کے لئے یہوواہ خدا کی گہری محبت کا ثبوت تھی۔
۱۲ یسوع مسیح نے خود بیان کِیا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوح ۳:۱۶) پولس رسول نے لکھا: ”خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔“ (روم ۵:۸) لہٰذا، یسوع مسیح کی موت کی یادگار مناتے ہوئے جب ہم اُس کے لئے اپنی قدردانی ظاہر کرتے ہیں تو ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اِس قربانی کا بندوبست کرنے والا عظیم ابرہام یعنی یہوواہ خدا ہے۔ پس یسوع مسیح کی موت کی یادگار پر حاضر ہو کر ہم یہوواہ خدا کو جلال دیتے ہیں۔
”خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا“
۱۳، ۱۴. کیسے یہوواہ خدا کے خادم نے ”بہتوں کو راستباز“ ٹھہرایا؟
۱۳ یسعیاہ ۵۳:۱۱، ۱۲ کو پڑھیں۔ یہوواہ خدا نے اپنے برگزیدہ خادم کے بارے میں فرمایا: ”میرا صادق خادم بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا۔“ بارہ آیت کا آخری حصہ ہمیں یہ جاننے میں مدد دیتا ہے کہ خادم کیسے بہتوں کو راستباز ٹھہرائے گا۔ اِس میں لکھا ہے کہ خادم نے ”خطاکاروں کی شفاعت کی۔“ آدم کی تمام اولاد پیدائشی طور پر گنہگار اور ’خطاکار‘ ہے اِس لئے اُنہیں”گُناہ کی مزدوری“ یعنی موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ (روم ۵:۱۲؛ ۶:۲۳) لہٰذا، یہوواہ خدا اور گنہگار انسانوں کا دوبارہ میل کرانا بہت ضروری ہے۔ یسعیاہ کی کتاب کے ۵۳ باب میں درج پیشینگوئی بڑی خوبصورتی سے یہ بیان کرتی ہے کہ یسوع مسیح نے کیسے گنہگار انسانوں کی شفاعت کی۔ اِس میں بیان کِیا گیا ہے: ”ہماری ہی سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں۔“—یسع ۵۳:۵۔
۱۴ ہمارے گُناہ اپنے اُوپر اُٹھانے اور ہماری خاطر اپنی جان قربان کرنے سے یسوع مسیح نے ”بہتوں کو راستباز“ ٹھہرایا۔ پولس رسول نے بیان کِیا: ”باپ کو یہ پسند آیا کہ ساری معموری اُسی [مسیح] میں سکونت کرے۔ اور اُس کے خون کے سبب سے جو صلیب پر بہا صلح کرکے سب چیزوں کا اُسی کے وسیلہ سے اپنے ساتھ میل کر لے۔ خواہ وہ زمین کی ہوں خواہ آسمان کی۔“—کل ۱:۱۹، ۲۰۔
۱۵. (ا) پولس رسول نے جن’آسمان کی چیزوں‘ کا ذکر کِیا وہ کون ہیں؟ (ب) کن کو یسوع مسیح کی موت کی یادگار پر علامات میں سے لے کر کھانے پینے کا حق حاصل ہے، اور کیوں؟
۱۵ ’آسمان کی چیزیں‘ جن کا مسیح کے بہائے گئے خون کے ذریعے یہوواہ خدا کے ساتھ میل ہوا ہے وہ ممسوح مسیحی ہیں جنہیں مسیح کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کرنے کے لئے بلایا گیا ہے۔ یہ مسیحی ”آسمانی بلاوے میں شریک“ ہونے کی وجہ سے ”راستباز ٹھہر کر زندگی“ پاتے ہیں۔ (عبر ۳:۱؛ روم ۵:۱، ۱۸) یوں یہوواہ خدا اُنہیں روحانی بیٹوں کے طور پر قبول کرتا ہے۔ خدا کی پاک رُوح اُن کے بارے میں گواہی دیتی ہے کہ وہ ”مسیح کے ہممیراث“ ہیں جنہیں اُس کی آسمانی بادشاہت میں بادشاہ اور کاہن ہونے کے لئے بلایا گیا ہے۔ (روم ۸:۱۵-۱۷؛ مکا ۵:۹، ۱۰) وہ ”خدا کے اؔسرائیل“ یعنی روحانی اسرائیل کا حصہ بن جاتے اور ’نئے عہد‘ کے تحت آ جاتے ہیں۔ (یرم ۳۱:۳۱-۳۴؛ گل ۶:۱۶) نئے عہد کے ارکان کے طور پر اُنہیں یسوع مسیح کی موت کی یادگار پر علامات میں سے لے کر کھانےپینے کا حق حاصل ہے۔ اِن علامات میں سے ایک سُرخ مے ہے جس کے بارے میں یسوع مسیح نے فرمایا: ”یہ پیالہ میرے اِس خون میں نیا عہد ہے جو تمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔“—لو ۲۲:۲۰۔
۱۶. ’زمین کی چیزیں‘ کون ہیں، اور وہ کیسے یہوواہ خدا کے حضور راستباز ٹھہرتی ہیں؟
۱۶ ’زمین کی چیزیں‘ مسیح کی دوسری بھیڑیں ہیں جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتی ہیں۔ یہوواہ کا برگزیدہ خادم اِنہیں بھی یہوواہ کے حضور راستباز ٹھہراتا ہے۔ وہ یسوع مسیح کے فدیے پر ایمان رکھتی ہیں اِس لئے ”اُنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔“ یہوواہ خدا اُنہیں روحانی بیٹوں کے طور پر نہیں بلکہ اپنے دوستوں کے طور پر راستباز ٹھہراتا ہے۔ نیز، وہ اُنہیں ”بڑی مصیبت“ سے بچ نکلنے کا شاندار موقع فراہم کرتا ہے۔ (مکا ۷:۹، ۱۰، ۱۴؛ یعقو ۲:۲۳) چونکہ یہ بھیڑیں نئے عہد میں شریک نہیں اِس لئے اِنہیں آسمان میں زندگی کی اُمید بھی حاصل نہیں ہے۔ اِسی وجہ سے وہ یسوع مسیح کی موت کی یادگار پر علامات میں سے لے کر کھاتی پیتی نہیں بلکہ مشاہدین کے طور پر حاضر ہوتی ہیں۔
یہوواہ خدا اور اُس کے پسندیدہ خادم کے شکرگزار ہوں
۱۷. یسعیاہ کی کتاب میں خادم کے متعلق درج پیشینگوئیوں پر غور کرنے سے ہمیں اپنے ذہنوں کو یسوع مسیح کی موت کی یادگار کے لئے تیار کرنے میں کیسے مدد ملی ہے؟
۱۷ خادم کے متعلق یسعیاہ کی پیشینگوئیوں پر غور کرنے سے ہمیں اپنے ذہنوں کو یسوع مسیح کی موت کی یادگار کے لئے تیار کرنے میں مدد ملی ہے۔ اِس سے ہم ”ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوؔع کو تکتے“ رہنے کے قابل ہوئے ہیں۔ (عبر ۱۲:۲) ہم نے سیکھ لیا ہے کہ خدا کا بیٹا شیطان کی طرح باغی نہیں ہے۔ وہ یہوواہ خدا سے تعلیم پا کر خوش ہوتا ہے اور اُسے اپنا مالک یا حاکمِاعلیٰ تسلیم کرتا ہے۔ ہم نے اِس بات پر بھی غور کِیا ہے کہ اپنی زمینی خدمتگزاری کے دوران یسوع مسیح نے جن لوگوں کو مُنادی کی اُن کے لئے ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے اُس نے بہتیروں کو جسمانی اور روحانی طور پر شفا دی۔ یوں اُس نے یہ ظاہر کِیا کہ نئی دُنیا میں مسیحائی بادشاہ کے طور پر ”عدالت کو زمین پر قائم“ کرتے وقت وہ کیا کرے گا۔ (یسع ۴۲:۴) ”قوموں کے نور“ کے طور پر یسوع مسیح کا سرگرمی کے ساتھ بادشاہت کی مُنادی کرنا اُس کے پیروکاروں کو یہ یاد دلاتا رہتا ہے کہ اُنہیں بھی پُرجوش طریقے سے پوری دُنیا میں خوشخبری کی مُنادی کرنی چاہئے۔—یسع ۴۲:۶۔
۱۸. یسعیاہ کی پیشینگوئی کیوں ہمارے دلوں کو یہوواہ خدا اور اُس کے وفادار خادم کے لئے شکرگزاری سے معمور کرتی ہے؟
۱۸ یسعیاہ کی پیشینگوئی اُس عظیم قربانی کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھاتی ہے جس کا بندوبست کرنے کے لئے یہوواہ خدا نے اپنے پیارے بیٹے کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہماری خاطر دُکھ اُٹھائے اور اپنی جان قربان کرے۔ یہوواہ خدا اپنے بیٹے کو دُکھ اُٹھاتے دیکھ کر نہیں بلکہ اِس بات سے خوش تھا کہ وہ اپنی موت تک اُس کا وفادار رہا۔ ہمیں بھی اُس سب کے بارے میں جان کر خوش ہونا چاہئے جو یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی حکمرانی کو راست ثابت کرنے، اُس کے نام کی تقدیس کرنے اور شیطان کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے کِیا۔ اِس کے علاوہ، یسوع مسیح نے ہمارے گُناہ اپنے اوپر اُٹھا لئے اور ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی۔ یوں اُس نے اپنے ممسوح بھائیوں کے چھوٹے گلّے اور دوسری بھیڑوں کے لئے یہوواہ خدا کے حضور راستباز ٹھہرنا ممکن بنایا۔ دُعا ہے کہ ہم سب یہوواہ خدا اور اُس کے وفادار خادم کے لئے شکرگزاری سے معمور دلوں کے ساتھ یسوع مسیح کی موت کی یادگار منانے کے لئے جمع ہوں۔
اپنی یاد کو تازہ کریں
• کس مفہوم میں یہوواہ خدا اپنے بیٹے کے ”کچلے“ جانے سے ’خوش‘ تھا؟
• یسوع مسیح کیسے ”ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا“؟
• خادم نے کیسے ”بہتوں کو راستباز“ ٹھہرایا؟
• خادم کے متعلق پیشینگوئیوں کے مطالعے نے کیسے آپ کے دلودماغ کو یسوع مسیح کی موت کی یادگار کیلئے تیار کِیا ہے؟
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
”اُس کی تحقیر کی گئی اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی“
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
”اُس نے اپنی جان موت کے لئے اُنڈیل دی“
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
’دوسری بھیڑیں‘ مشاہدین کے طور پر یسوع مسیح کی موت کی یادگار پر حاضر ہوتی ہیں