”سب سے چھوٹا ایک ہزار“ ہو گیا ہے
”سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائیگا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔“—یسعیاہ ۶۰:۲۲۔
۱، ۲. (ا)آجکل زمین پر تاریکی کیوں چھائی ہوئی ہے؟ (ب) یہوواہ کی روشنی اُسکے لوگوں پر بتدریج کس طرح چمکی ہے؟
”تاریکی زمین پر چھا جائیگی اور تیرگی اُمتوں پر لیکن [یہوواہ] تجھ پر طالع ہوگا اور اُسکا جلال تجھ پر نمایاں ہوگا۔“ (یسعیاہ ۶۰:۲) یہ الفاظ ۱۹۱۹ سے لیکر زمین کی صورتحال کو خوب بیان کرتے ہیں۔ دُنیائے مسیحیت نے ”دُنیا کے نُور،“ یسوع مسیح کی شاہانہ موجودگی کے نشان کو رد کر دیا ہے۔ (یوحنا ۸:۱۲؛ متی ۲۴:۳) ”دُنیا کی تاریکی کے حاکموں“ کے سردار، شیطان کے ”بڑے قہر“ کے باعث، ۲۰ویں صدی انسانی تاریخ کا نہایت استبدادی، انتہائی تباہکُن وقت تھی۔ (مکاشفہ ۱۲:۱۲؛ افسیوں ۶:۱۲) بیشتر لوگ روحانی تاریکی میں رہتے ہیں۔
۲ پھربھی، آجکل روشنی چمکتی ہے۔ یہوواہ اپنے خادموں، ممسوح بقیہ پر ’طالع‘ ہوتا ہے جو اس کی آسمانی ”عورت“ کے زمینی نمائندے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۰:۱، اینڈبلیو) بالخصوص. ۱۹۱۹ میں بابلی اسیری سے انکی رہائی کے وقت سے لیکر، اُنہوں نے خدا کے جلال کو منعکس کِیا ہے اور ’آدمیوں کے سامنے اپنی روشنی چمکائی ہے۔‘ (متی ۵:۱۶) ۱۹۱۹ سے لیکر ۱۹۳۱ تک، جب اُنہوں نے بابلی سوچ کی باقیماندہ زنجیریں اُتار پھینکی تو بادشاہتی روشنی تیز سے تیزتر ہوتی گئی۔ لیکن جب یہوواہ نے اپنے اس وعدے کو پورا کِیا تو انکی تعداد میں لاکھوں کا اضافہ ہؤا ہے: ”مَیں یقیناً اؔسرائیل کے بقیہ کو جمع کرونگا۔ مَیں اُنکو بصرؔاہ کی بھیڑوں اور چراگاہ کے گلّہ کی مانند اکٹھا کرونگا اور آدمیوں کا بڑا شور ہوگا۔“ (میکاہ ۲:۱۲) جب اُنہوں نے ۱۹۳۱ میں، نام یہوواہ کے گواہ اختیار کِیا تو یہوواہ کا جلال اپنے لوگوں پر اَور زیادہ نمایاں ہوا۔—یسعیاہ ۴۳:۱۰، ۱۲۔
۳. یہ بات کیسے عیاں ہوئی کہ یہوواہ کی روشنی ممسوحوں کے علاوہ دوسروں پر بھی چمکے گی؟
۳ کیا یہوواہ فقط ”چھوٹے گلّے“ کے باقیماندہ اشخاص پر ہی طالع ہوگا؟ (لوقا ۱۲:۳۲) جینہیں۔ ستمبر ۱، ۱۹۳۱ کے مینارِنگہبانی کے شمارے نے ایک اَور گروہ کی نشاندہی کی۔ حزقیایل ۹:۱-۱۱ کی شاندار وضاحت میں اس نے بیان کِیا کہ ان آیات میں مذکور دوات کیساتھ لکھنے والا آدمی ممسوح بقیے کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ ”آدمی“ کن کے ماتھے پر نشان لگاتا ہے؟ ”دوسری بھیڑوں“ یعنی ان اشخاص پر جو فردوسی زمین پر ابد تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۶؛ زبور ۳۷:۲۹) ۱۹۳۵ میں ”دوسری بھیڑوں“ کے اس گروہ کو یوحنا رسول کی رویا کی ”ہر ایک قوم . . . کی . . . بڑی بِھیڑ“ سمجھ لیا گیا تھا۔ (مکاشفہ ۷:۹-۱۴) ۱۹۳۵ سے لیکر اب تک، بڑی بِھیڑ کو جمع کرنے پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے۔
۴. یسعیاہ ۶۰:۳ میں بیانکردہ ”سلاطین“ اور ”قومیں“ کون ہیں؟
۴ یسعیاہ کی پیشینگوئی میں جمع کرنے کے اس کام کا اشارہ دیا گیا ہے جب یہ بیان کرتی ہے: ”قومیں تیری روشنی کی طرف آئینگی اور سلاطین تیرے طلوع کی تجلی میں چلینگے۔“ (یسعیاہ ۶۰:۳) یہاں کن ”سلاطین“ کا حوالہ دیا گیا ہے؟ یسوع مسیح کیساتھ آسمانی بادشاہت میں اُسکے ہممیراث اور گواہی کے کام میں پیشوائی کرنے والے ۱،۴۴،۰۰۰ کے باقیماندہ اشخاص ہیں۔ (رومیوں ۸:۱۷؛ مکاشفہ ۱۲:۱۷؛ ۱۴:۱) آجکل، ممسوح اشخاص کے چند ہزار باقیماندہ اشخاص کی تعداد ان ”قوموں“ کی تعداد سے بہت کم ہے جو زمینی اُمید رکھنے والوں کے ساتھ ہدایت پانے کیلئے یہوواہ کے پاس آئی ہیں اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔—یسعیاہ ۲:۳۔
یہوواہ کے سرگرم خادم
۵. (ا)کونسے حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ کے لوگوں کا جوش کم نہیں ہوا ہے؟ (ب) ۱۹۹۹ میں کن ممالک میں نمایاں اضافے حاصل ہوئے ہیں؟ (۱۷-۲۰ صفحہ پر چارٹ دیکھیں۔)
۵ یہوواہ کے زمانۂجدید کے گواہوں نے ۲۰ویں صدی کے شروع سے لیکر اب تک کیا ہی سرگرمی کا مظاہرہ کیا ہے! نیز ہمہوقت بڑھنے والے دباؤ کے باوجود، انکا جوش سن ۲۰۰۰ کی آمد کیساتھ ساتھ ماند نہیں پڑا ہے۔ وہ ابھی بھی یسوع کے اس حکم کو بہت زیادہ سنجیدہ خیال کرتے ہیں: ”سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) خوشخبری کے سرگرم منادوں کی تعداد ۲۰ویں صدی کے گزشتہ خدمتی سال میں ۵۹،۱۲،۴۹۲ کی نئی انتہائی تعداد کو پہنچ گئی۔ اُنہوں نے خدا اور اس کے مقاصد کی بابت دوسروں سے باتچیت کرنے میں کُل ۱،۱۴،۴۵،۶۶،۸۴۹ گھنٹوں کی شاندار تعداد صرف کی۔ اُنہوں نے دلچسپی رکھنے والوں کیساتھ ۴۲،۰۰،۴۷،۷۹۶ واپسی ملاقاتیں کیں اور ۴۴،۳۳،۸۸۴ مُفت گھریلو بائبل مطالعے کرائے۔ پُرجوش خدمت کا کیا ہی شاندار ریکارڈ!
۶. پائنیروں کیلئے کونسا نیا بندوبست بنایا گیا تھا اور اس کیلئے جوابیعمل کیسا تھا؟
۶ گزشتہ جنوری میں گورننگ باڈی نے پائنیروں کیلئے گھنٹوں کے تقاضے میں تبدیلی کا اعلان کِیا تھا۔ بہتیروں نے باقاعدہ یا امدادی پائنیروں کی صفوں میں داخل ہونے کیلئے اس تبدیلی سے فائدہ اُٹھایا۔ مثال کے طور پر، ۱۹۹۹ کے پہلے چار تقویمی مہینوں کے دوران، نیدرلینڈ برانچ کو اس سے پچھلے سال انہی دنوں حاصل ہونے والی درخواستوں کی نسبت چار گُنا زیادہ باقاعدہ پائنیروں کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ گھانا رپورٹ دیتا ہے: ”جب سے نئے پائنیر گھنٹوں کا ہدف نافذالعمل ہؤا ہے تب سے ہمارے باقاعدہ پائنیروں کی صفوں میں تیزی سے اضافہ ہؤا ہے۔“ ۱۹۹۹ کے خدمتی سال میں، عالمگیر پیمانے پر پائنیروں کی تعداد ۷،۳۸،۳۴۳ تک بڑھ گئی—’نیک کاموں کیلئے سرگرمی‘ کا ایک شاندار مظاہرہ۔—ططس ۲:۱۴۔
۷. یہوواہ نے اپنے خادموں کی پُرجوش کارگزاری کو کیسے برکت بخشی ہے؟
۷ کیا یہوواہ نے اس پُرجوش کارگزاری کو برکت بخشی ہے؟ جیہاں۔ یسعیاہ کی معرفت وہ فرماتا ہے: ”اپنی آنکھیں اُٹھا کر چاروں طرف دیکھ۔ وہ سب کے سب اکٹھے ہوتے ہیں اور تیرے پاس آتے ہیں۔ تیرے بیٹے دُور سے آئینگے اور تیری بیٹیوں کو گود میں اُٹھا کر لائینگے۔“ (یسعیاہ ۶۰:۴) جمع کئے جانے والے ممسوح ”بیٹے“ اور ”بیٹیاں“ ابھی تک سرگرمی سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ چنانچہ اس وقت ۲۳۴ ممالک اور سمندری جزائر میں یسوع کی دوسری بھیڑوں کو یہوواہ کے ممسوح ”بیٹے“ اور ”بیٹیوں“ کیساتھ جمع کِیا جا رہا ہے۔
”ہر نیک کام“
۸. یہوواہ کے گواہ کن ’نیک کاموں‘ میں سرگرم ہیں؟
۸ مسیحیوں کی ذمہداری ہے کہ بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کریں اور دلچسپی رکھنے والوں کی شاگرد بننے میں مدد کریں۔ تاہم وہ ”ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار“ ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۷) لہٰذا، وہ مشفقانہ طور پر اپنے خاندانوں کی دیکھبھال کرتے، مہماننوازی دکھاتے اور بیماروں کی عیادت کرتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۵:۸؛ عبرانیوں ۱۳:۱۶) اسکے علاوہ رضاکار کنگڈم ہالوں کی تعمیر—یہ بھی گواہی دینے والا کام ہے—جیسے پروجیکٹس میں مصروفِعمل ہیں۔ ٹوگو میں، ایک کنگڈم ہال کی تعمیر کے بعد، مقامی شفائیہ چرچ کے ذمہدار اشخاص نے جاننا چاہا کہ کیوں یہوواہ کے گواہ خود ہی اپنی عمارتیں تعمیر کرنے کے قابل ہوئے ہیں جبکہ چرچ کو اس مقصد کیلئے مزدور رکھنے پڑتے ہیں! ٹوگو کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ معیار کے کنگڈم ہالوں کی تعمیر کا گردونواح میں اتنا اچھا اثر پڑا ہے کہ بعض لوگوں نے ان علاقوں میں گھر کرائے پر لینے یا بنانے کی کوشش کی ہے جہاں ہال تعمیر ہونے والے ہیں۔
۹. آفات نازل ہونے کی صورت میں یہوواہ کے گواہوں نے کیسا ردِعمل دکھایا ہے؟
۹ بعضاوقات، ایک اَور قسم کے نیک کام کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔ بہتیرے ممالک گزشتہ خدمتی سال کے دوران آفات سے متاثر ہوئے تھے اور اکثروبیشتر جائے وقوع پر سب سے پہلے امداد پہنچانے والے یہوواہ کے گواہ ہی تھے۔ مثال کے طور پر، ہریکین مچ (طوفانِبادوباراں) سے پچھلے سال ہنڈرس تباہ ہو گیا تھا۔ برانچ نے فوراً امدادی کوششوں کو منظم کرنے کیلئے ایمرجنسی کمیٹیاں تشکیل دیں۔ ہنڈرس اور بہت سے دیگر ممالک کے گواہوں نے کپڑے، خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی چیزیں بطور عطیات دیں۔ ریجنل بلڈنگ کمیٹیز نے گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنے کیلئے اپنی صلاحیتیں استعمال کیں۔ جلد ہی، آفت سے متاثر ہونے والے ہمارے بھائیوں کی دوبارہ معمول کے کام شروع کرنے کیلئے مدد کی گئی۔ ایکواڈور میں، جب ایک بڑے سیلاب نے کچھ گھروں کو تباہ کر دیا تو یہوواہ کے گواہ اپنے بھائیوں کی مدد کو پہنچے۔ صورتحال سے جس عمدہ طریقے سے نپٹا گیا اسے دیکھنے کے بعد ایک سرکاری اہلکار نے بیان کِیا: ”اگر یہ گروہ میرے ساتھ کام کرے تو مَیں سب کو حیران کر دوں! آپ جیسے لوگوں کو دُنیا کے ہر حصے میں ہونا چاہئے۔“ ایسے نیک کام یہوواہ کی ستائش کا باعث بنتے اور ہماری ”دینداری“ کا ثبوت دیتے ہیں جو ”سب باتوں کے لئے فائدہمند ہے۔“—۱-تیمتھیس ۴:۸۔
وہ ”بادل کی طرح اُڑے چلے آتے ہیں“
۱۰. ممسوحوں کی تعداد میں کمی واقع ہونے کے باوجود، یہوواہ کے نام کا پہلے سے بھی زیادہ چرچا کیوں ہو رہا ہے؟
۱۰ یہوواہ اب پوچھتا ہے: ”یہ کون ہیں جو بادل کی طرح اُڑے چلے آتے ہیں اور جیسے کبوتر اپنی کابک کی طرف؟ یقیناً جزیرے میری راہ دیکھینگے اور ترسیس کے جہاز پہلے آئینگے کہ تیرے بیٹوں کو . . . دُور سے . . . لائیں . . . بیگانوں کے بیٹے تیری دیواریں بنائینگے اور اُن کے بادشاہ تیری خدمتگزاری کرینگے۔“ (یسعیاہ ۶۰:۸-۱۰) سب سے پہلے یہوواہ کے ”بیٹے“ اُسکے ’طالع‘ ہونے سے اثرپذیر ہوئے تھے۔ اس کے بعد ”بیگانے“ یعنی بڑی بِھیڑ آتی ہے جو خوشخبری کی منادی میں اپنے ممسوح بھائیوں کی قیادت کی پیروی کرتے ہوئے وفاداری سے انکی خدمت کرتی ہے۔ پس، ممسوحوں کی تعداد میں کمی واقع ہونے کے باوجود، یہوواہ کے نام کا ساری زمین پر پہلے سے کہیں زیادہ چرچا کِیا جا رہا ہے۔
۱۱. (ا)۱۹۹۹ میں کونسا کام جاری رہا ہے اور کس نتیجے کیساتھ؟ (ب) ۱۹۹۹ میں کونسے ممالک بپتسمے کے اعدادوشمار میں نمایاں تھے؟ (۱۷-۲۰ صفحہ پر چارٹ دیکھیں۔)
۱۱ نتیجتاً، لاکھوں لوگ مسیحی کلیسیا کے اندر پناہ حاصل کرتے ہوئے اسی طرح جمع ہو رہے ہیں جیسے ”کبوتر اپنی کابک کی طرف“ آتے ہیں۔ لاکھوں اشخاص کا ہر سال اضافہ ہوتا ہے اور ابھی تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کیلئے راستہ کھلا ہے۔ یسعیاہ بیان کرتا ہے: ”تیرے پھاٹک ہمیشہ کھلے رہینگے۔ وہ دن رات کبھی بند نہ ہونگے تاکہ قوموں کی دولت . . . کو تیرے پاس لائیں۔“ (یسعیاہ ۶۰:۱۱) گزشتہ سال یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں ۳،۲۳،۴۳۹ نے بپتسمہ لیا اور اس نے ابھی تک پھاٹک بند نہیں کئے ہیں۔ ”سب قوموں . . . کی مرغوب چیزیں،“ بڑی بھیڑ کے اراکین ابھی تک ان میں سے داخل ہو رہے ہیں۔ (حجی ۲:۷) تاریکی کو چھوڑنے کی خواہش رکھنے والوں میں سے پھر کوئی بھی واپس نہیں جاتا۔ (یوحنا ۱۲:۴۶) دُعا ہے کہ یہ سب نُور کیلئے کبھی بھی اپنی قدردانی کو کم نہ ہونے دیں!
مخالفت کے باوجود نڈر
۱۲. تاریکی سے محبت رکھنے والوں نے روشنی کو بجھانے کی کوشش کیسے کی ہے؟
۱۲ تاریکی سے محبت رکھنے والے یہوواہ کے نُور سے نفرت کرتے ہیں۔ (یوحنا ۳:۱۹) بعض تو اس روشنی کو بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ کوئی غیرمتوقع بات نہیں ہے۔ ”حقیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو روشن کرتا ہے“ یعنی یسوع کا بھی تمسخر اُڑایا گیا، اس کی مخالفت کی گئی اور آخرکار اُس کے اپنے ہی ہموطنوں نے اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ (یوحنا ۱:۹) یہوواہ کے گواہوں کو بھی ۲۰ویں صدی کے دوران، یہوواہ کے نُور کو وفاداری سے منعکس کرنے کی وجہ سے ٹھٹھوں میں اُڑایا گیا، قید کِیا گیا، ان پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، حتیٰکہ اُنہیں قتل بھی کِیا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، مخالفین نے خدا کے نُور کو منعکس کرنے والوں کی بابت جھوٹ پھیلانے کی خاطر ابلاغِعامہ سے رجوع کِیا ہے۔ وہ لوگوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ یہوواہ کے گواہ خطرناک ہیں اور ان پر پابندی لگائی جانی چاہئے۔ کیا ایسے مخالفین کامیاب ہوئے ہیں؟
۱۳. ابلاغِعامہ کے ذریعے اپنے کام کی بابت دانشمندی کیساتھ حقائق پیش کرنے سے کیا نتیجہ نکلا ہے؟
۱۳ جینہیں۔ یہوواہ کے گواہ بھی موافق حالات میں حقائق کی وضاحت کرنے کے لئے ذرائعابلاغ کو بروئےکار لائے ہیں۔ نتیجتاً، یہوواہ کے نام کی اخبارات، رسائل، ریڈیو اور ٹیلیویژن پر وسیع تشہیر ہوئی ہے۔ منادی کے کام پر اس کا مثبت اثر پڑا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈنمارک میں نیشنل ٹیوی پر ایک پروگرام پیش کِیا گیا جس کا موضوع تھا ”ڈنمارک کے لوگوں کا ایمان روبہتنزل کیوں ہے۔“ دیگر لوگوں کیساتھ یہوواہ کے گواہوں کو بھی انٹرویو کِیا گیا تھا۔ پروگرام دیکھنے والی ایک خاتون نے بعدازاں تبصرہ کِیا: ”یہ بات بالکل واضح تھی کہ کون خدا کی روح رکھتے ہیں۔“ اس کے ساتھ مطالعہ شروع کِیا گیا۔
۱۴. مخالفین بہت جلد کونسی بات جان کر جھنجھلا اُٹھینگے؟
۱۴ یہوواہ کے گواہ جانتے ہیں کہ اس دنیا میں بہتیرے ان کی مخالفت کریں گے۔ (یوحنا ۱۷:۱۴) پھربھی، وہ یسعیاہ کی پیشینگوئی سے تقویت پاتے ہیں: ”تیرے غارتگروں کے بیٹے تیرے سامنے جھکتے ہوئے آئینگے اور تیری تحقیر کرنے والے سب تیرے قدموں پر گرینگے اور وہ تیرا نام [یہوواہ] کا شہر اؔسرائیل کے قدوس کا صیوؔن رکھینگے۔“ (یسعیاہ ۶۰:۱۴) عنقریب مخالفین یہ بات جان کر جھنجھلا اُٹھینگے کہ وہ تو دراصل خدا کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ایسی لڑائی کون جیت سکتا ہے؟
۱۵. یہوواہ کے گواہ ”قوموں کا دودھ“ کیسے ”پیتے“ ہیں اور یہ بات انکے تعلیمی اور بشارتی کام سے کیسے ظاہر ہوتی ہے؟
۱۵ یہوواہ مزید وعدہ فرماتا ہے: ”مَیں تجھے [ابدالآباد] فضیلت . . . بناؤنگا۔ تُو قوموں کا دودھ بھی پی لیگی۔ ہاں بادشاہوں کی چھاتی چُوسے گی اور تُو جانے گی کہ مَیں [یہوواہ] تیرا نجات دینے والا اور یعقوؔب کا قادر تیرا فدیہ دینے والا ہوں۔“ (یسعیاہ ۶۰:۱۵، ۱۶) جیہاں، یہوواہ اپنے لوگوں کا نجاتدہندہ ہے۔ اگر وہ اس پر بھروسہ رکھیں تو وہ ”ابدالآباد“ قائم رہینگے۔ چنانچہ وہ سچی پرستش کی ترقی کیلئے دستیاب مخصوص وسائل کو استعمال کرتے ہوئے ”قوموں کا دودھ بھی [پئیں]“ گے۔ مثال کے طور پر، کمپیوٹر اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا دانشمندانہ استعمال مینارِنگہبانی کی ۱۲۱ اور جاگو! کی ۶۲ زبانوں میں بیکوقت اشاعت کو آسان بناتا ہے۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کا نئی زبانوں میں ترجمہ کرنے میں مدد دینے کیلئے ایک مخصوص کمپیوٹر سوفٹوئیر تیار کِیا گیا ہے اور یہ ترجمہ بڑی خوشی کا باعث بنا ہے۔ جب ۱۹۹۹ میں مسیحی یونانی صحائف کے کروشئین ورشن کی ریلیز ہوئی تو ہزاروں کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو نکل پڑے۔ ایک عمررسیدہ بھائی نے کہا: ”مَیں نے اس بائبل کا طویل عرصہ سے انتظار کِیا ہے۔ اب مَیں سکون سے مر سکتا ہوں!“ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کی مکمل یا جزوی طور پر ۳۴ زبانوں میں تقسیم ۱۰ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اعلیٰ اخلاقی معیار
۱۶، ۱۷. (ا)مشکل کے باوجود، یہوواہ کے اعلیٰ معیار برقرار رکھنا کیوں اہم ہے؟ (ب) کونسا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ نوجوان لوگ دُنیا کی آلودگی سے بچ سکتے ہیں؟
۱۶ یسوع نے بیان کِیا: ”جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نُور سے دشمنی رکھتا ہے۔“ (یوحنا ۳:۲۰) اس کے برعکس، نُور میں رہنے والے لوگ یہوواہ کے اعلیٰ معیاروں سے محبت کرتے ہیں۔ یہوواہ یسعیاہ کی معرفت فرماتا ہے: ”تیرے لوگ سب کے سب راستباز ہونگے۔“ (یسعیاہ ۶۰:۲۱الف) ایک ایسی دُنیا میں راست معیار برقرار رکھنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے جہاں جنسی بداخلاقی، جھوٹ، لالچ، اور غرور بڑے پیمانے پر موجود ہے۔ مثال کے طور پر، بعض ممالک میں، معیشت بڑی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور دولت کی جستجو میں مگن ہو جانا آسان ہے۔ تاہم، پولس نے آگاہ کِیا: ”جو دولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ ایسی آزمایش اور پھندے اور بہت سی بیہودہ اور نقصان پہنچانے والی خواہشوں میں پھنستے ہیں جو آدمیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔“ (۱-تیمتھیس ۶:۹) جب کوئی کاروبار میں اسقدر مگن ہو جاتا ہے کہ وہ مسیحی رفاقت، پاک خدمت، اخلاقی اُصولوں اور خاندانی ذمہداریوں جیسے حقیقی اہمیت کے حامل کاموں کو قربان کر دیتا ہے تو یہ کتنی المناک بات ثابت ہوتی ہے!
۱۷ نوجوانوں کیلئے راست معیار برقرار رکھنا اس وقت بالخصوص مشکل ہو سکتا ہے جب ان کے بیشتر ہمسر منشیات اور بداخلاقی کا شکار ہوتے ہیں۔ سُرینام میں، ایک ۱۴سالہ لڑکی کے پاس ایک خوبرو لڑکا آیا اور اسے جنسی مباشرت کرنے کی دعوت دی۔ اس نے یہ واضح کرتے ہوئے انکار کر دیا کہ بائبل شادی کے بغیر ایسے کام سے منع کرتی ہے۔ سکول میں دوسری لڑکیوں نے اس کا مذاق اُڑایا اور یہ کہتے ہوئے اس کا ارادہ بدلنے کیلئے اس پر دباؤ ڈالا کہ ہر کوئی اس لڑکے سے ہمبستر ہونا چاہتی ہے۔ پھربھی، نوجوان لڑکی ثابت قدم رہی۔ چند ہفتے بعد، اس لڑکے میں ایچآئیوی پازٹیو (ایڈز کا سبب بننے والا وائرس) کی تشخیص ہوئی اور وہ بہت بیمار ہو گیا۔ لڑکی خوش تھی کہ اس نے ’حرامکاری سے پرہیز کرنے‘ کے سلسلے میں یہوواہ کے حکم کی تعمیل کی۔ (اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹) یہوواہ کے گواہوں کو اپنے ایسے نوجوانوں پر ناز ہے جو راست کام کرنے کیلئے ثابت قدم رہتے ہیں۔ انکا اور انکے والدین کا ایمان یہوواہ کے نام کیلئے ”جلال“—عزتوتکریم—کا باعث بنتا ہے۔—یسعیاہ ۶۰:۲۱ب۔
یہوواہ نے ترقی بخشی ہے
۱۸. (ا)یہوواہ نے اپنے لوگوں کیلئے کونسا عظیم کام کِیا ہے؟ (ب) اس بات کی کیا شہادت ہے کہ ترقی جاری رہے گی اور نُور میں قائم رہنے والوں کیلئے کونسے پُرشکوہ امکانات ہیں؟
۱۸ جیہاں، یہوواہ اپنے لوگوں پر نُور چمکاتا، انہیں برکت دیتا، ان کی راہنمائی کرتا اور انہیں تقویت بخشتا ہے۔ اُنہوں نے ۲۰ویں صدی کے دوران، یسعیاہ کے الفاظ کی تکمیل دیکھی ہے: ”سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائیگا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔ مَیں [یہوواہ] عین وقت پر یہ سب کچھ جلد کرونگا۔“ (یسعیاہ ۶۰:۲۲) پیچھے ۱۹۱۹ میں مٹھیبھر لوگوں سے لیکر، ”سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو“ ہو گیا ہے۔ تاہم یہ ترقی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے! گزشتہ سال یسوع کی موت کی یادگار کی تقریب پر ۱،۴۰،۸۸،۷۵۱ حاضر ہوئے تھے۔ ان میں سے بیشتر سرگرم گواہ نہیں تھے۔ ہم خوش ہیں کہ وہ اس اہم تقریب پر حاضر ہوئے اور ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ نُور کی طرف بڑھتے رہیں۔ یہوواہ ابھی بھی اپنے لوگوں پر طالع ہوتا ہے۔ اس کی تنظیم کا دروازہ ابھی تک کھلا ہے۔ پس، سب کو یہوواہ کے نُور میں قائم رہنے کا عزم کرنا چاہئے۔ اب یہ ہمارے لئے کیسی عمدہ برکات پر منتج ہوتا ہے! نیز یہ مستقبل میں کتنی بڑی خوشی کا باعث بنے گا جب تمام مخلوق یہوواہ کی ستائش کرے گی اور اس کے جلال کی حشمت میں شادمان ہوگی!—مکاشفہ ۵:۱۳، ۱۴۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• ان آخری ایّام میں کن لوگوں نے یہوواہ کے جلال کو ظاہر کِیا ہے؟
• کونسی بات ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ کے لوگوں کا جوش ابھی تک ماند نہیں پڑا؟
• یہوواہ کے گواہ کن نیک کاموں میں مصروف ہیں؟
• شدید اذیت کے باوجود، ہمیں کونسا اعتماد حاصل ہے؟
[صفحہ ۱۷-۲۰ پر چارٹ]
یہوواہ کے گواہوں کے ۱۹۹۹ء خدمتی سال کی عالمی رپورٹ
[رسالے کو دیکھیں]
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
لوگ ابھی تک یہوواہ کی تنظیم میں آ رہے ہیں
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
ہم خوش ہیں کہ یہوواہ نے نُور سے محبت کرنے والوں کیلئے دروازہ کھلا رکھا ہے